Tag: Moderna

  • امریکا میں 6 ماہ سے 5 سال کے بچوں کو موڈرنا ویکسین دینے کا فیصلہ جلد متوقع

    امریکا میں 6 ماہ سے 5 سال کے بچوں کو موڈرنا ویکسین دینے کا فیصلہ جلد متوقع

    واشنگٹن: امریکا میں 6 ماہ سے 5 سال کے بچوں کو موڈرنا ویکسین دینے کا فیصلہ جلد متوقع ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں ویکسین بنانے والی فارماسیوٹیکل کمپنی موڈرنا نے 6 ماہ سے 5 سال کے چھوٹے بچوں کو کرونا ویکسین دینے کی ایمرجنسی اجازت کی درخواست دے دی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق چھوٹے بچوں کو ویکسین دینے پر ایف ڈی اے کا فیصلہ جلد متوقع ہے، موڈرنا کا کہنا ہے کہ ان کی کرونا ویکسین چھوٹے بچوں کو کرونا سے محفوظ رکھے گی۔

    خیال رہے کہ امریکا میں 5 سال سے کم عمر بچوں کو ویکسین لگانے کی اجازت نہیں ہے، جب کہ 5 سال سے کم ایک کروڑ 80 لاکھ بچے بغیر ویکسین کے ہیں، امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایف ڈی اے اگر اجازت دے تو جون میں بچوں کو ویکسین شروع کی جا سکتی ہے۔

    موڈرنا نے بچوں پر کلینیکل ٹرائلز بھی مکمل کر لیے ہیں، 6 ماہ سے 5 سال کے 2500 بچوں پر کلینیکل ٹرائل کیے گئے، جب کہ 2 سے 5 سال کے 4200 بچوں کے ٹرائل کیے گئے۔

    موڈرنا کا کہنا ہے کہ پچیس مائیکرو گرام کی ڈوز نے بچوں کی قوت مدافعت میں اضافہ کیا ہے، اور کرونا ویکسین بچوں کے لیے انتہائی محفوظ ہے۔

  • رواں سال موڈرنا کی ایک اور بوسٹر ڈوز کی ضرورت

    رواں سال موڈرنا کی ایک اور بوسٹر ڈوز کی ضرورت

    امریکی بائیو ٹیکنالوجی کمپنی موڈرنا کے سی ای او اسٹیفن بینسل نے کہا ہے کہ لوگوں کو 2022 کے موسم خزاں میں ایک اور بوسٹر کی ضرورت ہو سکتی ہے۔

    موڈرنا کے چیف ایگزیکٹو آفیسر جمعرات کو گولڈمین ساکس کے زیر اہتمام ہیلتھ کیئر کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے، انھوں نے کہا کہ کرونا وائرس کے خلاف بوسٹرز کی افادیت اگلے چند مہینوں میں کم ہونے کا امکان ہے، اور لوگوں کو رواں برس کے موسم خزاں میں ایک اور شاٹ کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

    بینسل نے کہا کہ کمپنی ایک اور کرونا ویکسین پر کام کر رہی ہے جو وائرس کے اومیکرون ویرینٹ کے لیے ہے، لیکن اگلے 2 مہینوں میں اس کے دستیاب ہونے کا امکان نہیں ہے۔

    انھوں نے کہا مجھے پورا یقین ہے کہ ہمیں رواں برس کے موسم خزاں اور آگے بھی بوسٹرز کی ضرورت پڑے گی۔

    موڈرنا کے سی ای او کا چوتھی ڈوز کی ضرورت کے بارے میں یہ بیان اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ کے بیان کے بعد آیا ہے جنھوں نے منگل کے روز ایک اسٹڈی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ کرونا ویکسین کی چوتھی ڈوز لگنے کے ایک ہفتے بعد اینٹی باڈیز کو 5 گنا بڑھا دیتی ہے۔

  • کیا فائزر کے مقابلے میں موڈرنا ویکسین دل کی سوزش کا زیادہ باعث بنتی ہے؟

    کیا فائزر کے مقابلے میں موڈرنا ویکسین دل کی سوزش کا زیادہ باعث بنتی ہے؟

    کیا فائزر کے مقابلے میں موڈرنا ویکسین دل کی سوزش کا زیادہ باعث بنتی ہے؟ اس سلسلے میں ایک نیا تحقیقی مطالعہ سامنے آ گیا ہے۔

    جمعرات کو برٹش میڈیکل جرنل میں شائع ہونے والے ایک مقالے میں کہا گیا ہے کہ کرونا وائرس کے خلاف موڈرنا کی ویکسین فائزر ویکسین کے مقابلے میں دل کی سوزش کا زیادہ باعث بنتی ہے۔

    ڈینش زبان کی اس تحقیق میں کہا گیا ہے کہ موڈرنا کمپنی کی MRNA.O ویکسین سے دل کے پٹھوں میں سوزش پیدا کرنے کا امکان 4 گنا زیادہ ہے، تاہم محققین کا کہنا ہے کہ یہ اس ویکسین کا وہ سائیڈ ایفیکٹ (مضر اثر) ہے جو بہت نایاب ہے، اور یہ فائزر ویکسین کے مقابلے میں زیادہ ہے۔

    اس تحقیق میں تقریباً 85 فی صد ڈین نسل کے لوگ شامل تھے، یعنی ان کی مجموعی تعداد 49 لاکھ تھی، جن کی عمریں 12 سال یا اس سے زیادہ تھیں، تحقیق کے دوران mRNA پر مبنی کرونا ویکسینز اور دل کی سوزش کے درمیان تعلق پر تحقیقات کی گئیں، جسے مائیوکارڈائٹس یا مائیوپیری کارڈائٹس بھی کہا جاتا ہے۔

    واضح رہے کہ اسرائیل اور امریکا میں کی جانے والی ابتدائی ریسرچز میں نے فائزر اور موڈرنا کی طرف سے تیار کردہ mRNA ویکسینز کا ٹیکہ لگانے کے بعد دل کی سوزش کے بڑھتے ہوئے خطرے کی نشان دہی کی جا چکی ہے۔

    تحقیق میں کہا گیا ہے کہ موڈرنا کی ویکسین کے ساتھ ویکسینیشن کا تعلق ڈینش آبادی میں مائیوکارڈائٹس (myocarditis) یا مائیوپیری کارڈائٹس کے نمایاں طور پر بڑھے ہوئے خطرے سے تھا۔

    تاہم ڈنمارک کے محققین کا کہنا ہے کہ ایم آر این اے ٹیکنالوجی والی ان دونوں ویکسینز سے دل کی سوزش لاحق ہونے کا مجموعی خطرہ بہت ہی کم تھا۔

    محققین کے مطابق فائزر ویکسین سے 71,400 افراد میں صرف 1 کیس دل کی سوزش کا سامنے آیا، جب کہ موڈرنا ویکسین سے 1 کیس فی 23,800 افراد میں سامنے آیا، نیز، سوزش کے زیادہ تر کیسز ہلکی نوعیت کے تھے۔

  • کرونا کی نئی قسم ’اومیکرون‘ کے خلاف موڈرنا ویکسین کی بوسٹر شاٹ

    کرونا کی نئی قسم ’اومیکرون‘ کے خلاف موڈرنا ویکسین کی بوسٹر شاٹ

    واشنگٹن: امریکی دوا ساز کمپنی موڈرنا نے کووِڈ نائنٹین کی نئی اور سب سے خطرناک قِسم ’اومیکرون‘ کے خلاف ویکسین کی بوسٹر شاٹ تیار کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فارماسوٹیکل کمپنی موڈرنا نے کہا ہے کہ اس نے اومیکرون کے خطرے سے نمٹنے کے لیے 3 طرح کی حکمت عملی تیار کی ہے، ان میں ایک موجودہ ویکسین کی ’بوسٹر ڈوز‘ کا استعمال بھی شامل ہے۔

    موڈرنا کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر اسٹیفن بینسل نے اومیکرون کی تبدیل شدہ شکل کو باعثِ تشویش قرار دیا، انھوں نے کہا ہم اومیکرون کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی حکمت عملی پر جلد سے جلد عمل درآمد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے کرونا کی نئی قسم کو باعث تشویش قرار دیتے ہوئے اسے omicron کا نام دیا ہے، اس ویریئنٹ کا تکنیکی نام B.1.1.529 ہے، ڈبلیو ایچ او کے مطابق اس نئی قسم میں کووِڈ نائنٹین نے وسیع سطح پر اپنی ہیئت اور شکل تبدیل کر لی ہے، جس سے اس وائرس میں بار بار انفیکشن ہونے کا خطرہ دیگر تمام اقسام سے زیادہ ہو گیا ہے۔

    کرونا کی نئی خطرناک قسم کو ‘اومیکرون’ کا نام دے دیا گیا

    یورپی یونین کے ڈرگ ریگولیٹرز کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی نئی قسم کا جائزہ لیا جا رہا ہے، یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ اس کے لیے نئی ویکسین کی ضرورت ہوگی۔

    بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے ٹوئٹر پر لکھا کہ براعظم افریقہ کے جنوبی خطے میں ویکسینیشن میں مدد نہ کرنا ناکامی ہے، ابھی تک یہاں صرف 4 فی صد آبادی کو ویکسین لگائی جا سکی ہے، جس سے ہم سب تیزی سے پھیلنے والے نئے وائرس کے خطرے سے دوچار ہوگئے ہیں۔

  • ایک اور ویکسین بچوں کے لئے محفوظ اور مؤثر قرار

    ایک اور ویکسین بچوں کے لئے محفوظ اور مؤثر قرار

    امریکی ویکسین موڈرنا کے بچوں پر کئے گئے ویکسین ٹرائل کے نتائج سامنے آگئے ہیں۔

    کمپنی کے مطابق اس کی تیار کردہ ایم آر این اے ویکسین چھ سے گیارہ سال کی عمر کے بچوں میں ٹھوس مدافعتی ردعمل کو متحرک کرتی ہے جس کی سطح تقریبا نوجوانوں اور بالغ افراد میں بننے والے مدافعتی ردعمل کے برابر ہے۔

    یہ ٹرائل کے دوسرے اور تیسرے مرحلے کے ابتدائی نتائج ہیں، اس ٹرائل میں 4573 صحت مند بچوں کو شامل کیا گیا تھا جن میں سے ویکسین اور پلیسبو استعمال کرنے والے گروپس کو بنایا گیا۔ جن سے ثابت ہوتا ہے کہ ویکسین بچوں کو استعمال کرانے کے لیے محفوظ ہے۔

    ویکسین گروپ میں شامل بچوں کو 50 مائیکرو گرام کی دو خوراکیں 28 دن کے وقفے سے استعمال کرائی گئی تھیں، نتائج سے ثابت ہوا کہ دوسری خوراک کے استعمال کے ایک ماہ بعد بچوں میں ٹھوس مدافعتی ردعمل بن گیا۔

    ٹرائل کے مضر اثرات

    موڈرنا ویکسین ٹرائل میں جو مضر اثرات بچوں میں نظر آئے وہ معمولی یا معتدل تھے جن میں تھکاوٹ، سردرد، بخار اور انجیکشن کے مقام پر تکلیف قابل ذکر ہے۔

    اب کمپنی کی جانب سے یہ ڈیٹا دنیا بھر میں ریگولیٹری اداروں کو پاس جمع کرانے کے بعد اس عمر کے بچوں کے لیے ویکسین استعمال کرنے کی اجازت طلب کی جائے گی۔

    یہ نتائج اس وقت سامنے آئے ہیں جب 22 اکتوبر کو فائزر کی جانب سے 5 سے 11 سال کے بچوں میں ویکسین ٹرائل کے نتائج جاری کیے گئے تھے۔

    تحقیق میں پانچ سے گیارہ سال کے بچوں میں ویکسین محفوظ اور بیماری سے بچانے کے لیے 90.7 فیصد تک مؤثر ثابت ہوئی۔

  • امریکی ویکسینز کا ایک اور فائدہ سامنے آگیا

    امریکی ویکسینز کا ایک اور فائدہ سامنے آگیا

    دنیا بھر میں کرونا وائرس کے خلاف مختلف ویکسینز استعمال کی جارہی ہیں، حال ہی میں ایک تحقیق سے پتہ چلا کہ موڈرنا، فائزر اور جانسن اینڈ جانسن کی ویکسینز جسم میں 8 ماہ بعد بھی ٹھوس مدافعتی ردعمل برقرار رکھتی ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا کہ موڈرنا، فائزر / بائیو این ٹیک اور جانسن اینڈ جانسن کووڈ 19 ویکسینز استعمال کرنے والے افراد میں 8 ماہ بعد بھی ٹھوس مدافعتی ردعمل موجود ہوتا ہے۔

    طبی جریدے نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع تحقیق میں تینوں ویکسینز استعمال کرنے والے افراد کے خون کے نمونوں میں بیماری کے خلاف مدافعت کے مخصوص عناصر کا تجزیہ کیا گیا۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ تینوں ویکسینز سے بیماری کی سنگین شدت سے ٹھوس اور دیرپا تحفظ جسم کو ملتا ہے۔

    مگر تحقیق میں ویکسینز سے اینٹی باڈیز بننے کے عمل میں فرق کا عندیہ بھی ملا، فائزر اور موڈرنا سے اینٹی باڈیز کی شرح بہت تیزی سے بڑھتی اور کم ہوتی ہے جبکہ جانسن اینڈ جانسن ویکسین سے اینٹی باڈیز کم ترین سطح سے شروع ہوتی ہیں مگر وقت کے ساتھ ان میں زیادہ استحکام آتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق 8 ماہ بعد تینوں ویکسینز کا اینٹی باڈی ردعمل موازنے کے قابل ہوتا ہے۔

    خیال رہے کہ موڈرنا اور فائزر میں ایک ہی قسم کی ٹیکنالوجی ایم آر این اے پر انحصار کیا گیا ہے جبکہ جانسن اینڈ جانسن میں مختلف ٹیکنالوجی وائرل ویکٹر کا استعمال کیا گیا ہے۔

    یہ دونوں ٹیکنالوجیز مختلف اقسام کے مدافعتی ردعمل کا باعث بنتی ہیں۔

    تحقیق میں صرف اینٹی باڈیز ہی نہیں بلکہ ٹی سیلز کا بھی براہ راست موازنہ کیا گیا، ٹی سیلز مدافعتی نظام کا بہت اہم حصہ ہوتے ہیں اور اینٹی باڈیز کی سطح میں کمی کے بعد بھی ان سے دیرپا تحفظ ملنے کا امکان ہوتا ہے۔

    تحقیق میں شامل 31 افراد نے فائزر، 22 نے موڈرنا جبکہ 8 نے جانسن اینڈ جانسن ویکسین کا استعمال کیا تھا۔

    محققین نے بتایا کہ ایم آر این اے ویکسینز کا اینٹی باڈی ردعمل 6 ماہ بعد تیزی سے کم ہوتا ہے اور 8 ماہ کے عرصے میں مزید گھٹ جاتا ہے جبکہ سنگل ڈوز جانسن اینڈ جانسن ویکسین کا ابتدائی اینٹی باڈی ردعمل کم ہوتا ہے مگر یہ ردعمل وقت کے ساتھ بڑھتا ہے اور اس میں کمی کے شواہد نہیں ملے۔

    انہوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ موڈرنا ویکسین کا اینٹی باڈی ردعمل فائزر کے مقابلے میں زیادہ اور دیرپا ہوتا ہے۔

    مجموعی طور پر تینوں ویکسینز سے کورونا کی مختلف اقسام کے خلاف مدافعتی ردعمل پیدا ہوتا ہے۔

  • موڈرنا ویکسین کی افادیت کتنی ہے؟

    موڈرنا ویکسین کی افادیت کتنی ہے؟

    دنیا بھر میں کووڈ 19 سے تحفظ کے لیے مختلف ویکسینز کا استعمال جاری ہے، حال ہی میں موڈرنا ویکسین کا نیا ڈیٹا جاری کیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق میں پتہ چلا کہ موڈرنا ویکسین کی کووڈ سے تحفظ فراہم کرنے کی افادیت کئی ماہ بعد گھٹ جاتی ہے۔

    یہ بات موڈرنا کی جانب سے جاری نئے ڈیٹا میں بتائی گئی۔

    کمپنی کے ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ جن افراد کو ویکسین کی پہلی خوراک 13 ماہ قبل دی گئی تھی ان میں بریک تھرو انفیکشن کا امکان 8 ماہ کے دوران پہلی خوراک لینے والوں سے زیادہ ہوتا ہے۔

    ڈیٹا میں بتایا گیا کہ ویکسی نیشن سے ملنے والا تحفظ ایک سال کے عرصے میں 36 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔ یہ ڈیٹا موڈرنا کی جانب سے جاری کلینکل ٹرائل کے تیسرے مرحلے میں اکٹھا کیا گیا تھا۔

    اسی کلینکل ٹرائل کی بنیاد پر امریکا میں ویکسین کے استعمال کی منظوری دی گئی تھی اور اس کے ابتدائی مرحلے میں شامل افراد کو کمپنی کی ایم آر این اے ویکسین یا پلیسبو استعمال کروایا گیا تھا۔

    نتائج میں دریافت کیا گیا کہ ٹرائل میں شامل افراد میں بریک تھرو انفیکشن کا امکان 36 فیصد تک کم تھا۔

    ٹرائل ڈیٹا میں دسمبر 2020 سے مارچ 2021 کے دوران ویکسی نیشن کرانے والے 11 ہزار 431 رضاکاروں میں سے 88 میں بریک تھرو کیسز سامنے آئے تھے۔

    اس کے مقابلے میں جولائی سے اکتوبر 2020 میں ویکسی نیشن کرانے والے 14 ہزار 746 افراد میں سے 162 بریک تھرو کیسز کی تشخیص ہوئی۔

    موڈرنا کے سی ای او اسٹینف بینسل نے ایک بیان میں بتایا کہ نتائج سے معلوم ہوا کہ گزشتہ سال ویکسی نیشن کرانے والے افراد میں حالیہ مہینوں میں ویکسی نیشن کرانے والوں کے مقابلے میں بریک تھرو انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس سے ویکسین کی افادیت میں کمی کا عندیہ ملتا ہے اور بوسٹر ڈوز کی ضرورت کو سپورٹ ملتی ہے تاکہ تحفظ کی بلند ترین شرح کو برقرار رکھا جاسکے۔

    امریکا کے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کی ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس 17 ستمبر کو ہورہا ہے جس میں دستیاب شواہد کی جانچ پڑتال کرکے بوسٹر ڈوز کی منظوری دینے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

  • موڈرنا ویکسین لگوانے سے کتنے عرصے کا تحفظ مل سکتا ہے؟

    موڈرنا ویکسین لگوانے سے کتنے عرصے کا تحفظ مل سکتا ہے؟

    کووڈ ویکسین لگوانے کے بعد اس بیماری سے کتنے عرصے تک تحفظ مل سکتا ہے اس حوالے سے مختلف تحقیقات کی جاتی رہی ہیں، اب حال ہی میں ایک اور نئی تحقیق نے اس کی طرف اشارہ کیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکا کے لا جولا انسٹی ٹیوٹ آف امیونولوجی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا ہے کہ موڈرنا ویکسین کی کم مقدار پر مبنی خوراک کا اثر کم از کم 6 ماہ تک برقرار رہتا ہے اور ویکسی نیشن کروانے والوں کو اضافی خوراک کی ضرورت نہیں۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ وقت بہت اہم ہے کیونکہ اس عرصے میں حقیقی مدافعتی یادداشت تشکیل پانے لگتی ہے۔

    تحقیق کے مطابق موڈرنا کووڈ ویکسین سے ٹھوس سی ڈی 4 پلس ہیلپر ٹی سی، سی ڈی 8 پلس کلر ٹی سیل اور اینٹی باڈی ردعمل ویکسی نیشن مکمل ہونے کے بعد کم از کم 6 ماہ بعد برقرار رہتا ہے۔

    اس سے عندیہ ملتا ہے کہ بیماری کے خلاف مدافعتی ردعمل زیادہ طویل عرصے تک برقرار رہ سکتا ہے۔

    تحقیق میں یہ بھی ثابت ہوا کہ اس ٹھوس مدافعتی یادداشت کا تسلسل ہر عمر کے گروپ بشمول 70 سال سے زائد عمر کے افراد میں برقرار رہتا ہے، جن میں بیماری کی سنگین شدت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مدافعتی یادداشت مستحکم رہتی ہے جو کہ متاثر کن ہے، جس سے ایم آر این اے ویکسینز کے دیرپا ہونے کا اچھا عندیہ ملتا ہے۔

    تحقیق کے لیے ایسے افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی جن کو موڈرنا ویکسین کی 25 مائیکرو گرام کی خوراک کلینکل ٹرائل کے پہلے مرحلے میں استعمال کروائی گئی تھی۔

    ماہرین نے بتایا کہ ہم دیکھنا چاہتے تھے کہ ایک خوراک کا چوتھائی حصہ استعمال کرنے سے بھی کسی قسم کا مدافعتی ردعمل بنتا ہے یا نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں موڈرنا ویکسین کے کلینکل ٹرائل کے پہلے مرحلے میں شامل ایسے افراد کے نمونے حاصل کرنے کا موقع ملا جن کو ویکسین کے 25، 25 مائیکرو گرام کے انجیکشن 28 دن کے وقفے سے استعمال کروائے گئے تھے۔

    لوگوں کو موڈرنا ویکسین کی 100 مائیکرو گرام کی ایک خوراک استعمال کرائی جاتی ہے اور پہلے معلوم نہیں تھا کہ کم مقدار کس حد تک فائدہ مند ہے۔

    مگر اب اس نئی تحقیق سے معلوم ہوا کہ کم مقدار بھی اسٹینڈرڈ ڈوز کی طرح ٹی سیل اور اینٹی باڈی ردعمل کو پیدا کرتی ہے اور اس کا تسلسل بھی کئی ماہ بعد برقرار رہتا ہے۔

  • موڈرنا کی ویکسین کا ایک اور فائدہ سامنے آگیا

    موڈرنا کی ویکسین کا ایک اور فائدہ سامنے آگیا

    بیلجیئم میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق موڈرنا کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین سے کرونا وائرس سے تحفظ فراہم کرنے والی اینٹی باڈیز کی تعداد فائزر / بائیو این ٹیک ویکسین کے مقابلے میں دگنی ہوتی ہیں۔

    تحقیق میں موڈرنا اور فائزر ویکسینز استعمال کرنے والے افراد کے مدافعتی ردعمل کا موازنہ کیا گیا تھا، تحقیق میں بیلجیئم ہاسپٹل سسٹم کے لگ بھگ ڈھائی ہزار کے قریب ورکرز کو شامل کیا گیا تھا۔

    اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ سے محفوظ رہنے والے افراد میں کووڈ ویکسین کے استعمال سے اوسطاً 2881 یونٹس فی ملی لیٹر اینٹی باڈیز بن گئیں۔

    اس کے مقابلے میں فائزر ویکسین کی 2 خوراکیں استعمال کرنے والے افراد میں یہ شرح 1108 یونٹ فی ملی لیٹر رہی۔ تحقیق میں اینٹی باڈیز کے فرق کی وضاحت کی چند وجوہات بھی بیان کی گئی۔

    تحقیق کے مطابق موڈرنا ویکسین میں متحرک جز کی شرح 100 مائیکرو گرامز جبکہ فائزر میں 30 مائیکرو گرامز تھی، اسی طرح موڈرنا ویکسین کی 2 خوراکوں میں 4 ہفتے جبکہ فائزر ویکسین کی خوراکوں میں 3 ہفتے کا فرق تھا۔

    اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل آف دی امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں شائع ہوئے۔

  • جاپان: ویکسین کی ایک اور لاٹ آلودہ نکل آئی

    جاپان: ویکسین کی ایک اور لاٹ آلودہ نکل آئی

    ٹوکیو: موڈرنا ویکسین کی ایک اور لاٹ آلودہ نکل آئی، جاپانی صحت حکام کا کہنا ہے کہ ویکسین کی شیشی میں بیرونی اجزا پائے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس کی موڈرنا ویکسین کی ایک اور لاٹ میں بیرونی اجزا پائے گئے ہیں، یہ مادے جنوبی پریفیکچر اوکیناوا کے ایک بڑے ویکسین مرکز میں ہفتے کے روز ملے ہیں۔

    ایک فارماسسٹ نے ویکسینیشن ڈوز کے ساتھ سرنج میں سیاہ اجزا دیکھے، بعد ازاں، ایک اور سرنج اور ایک شیشی سیاہ مادوں سے آلودہ پائی گئی، ویکسین سے بھری ایک اور سرنج میں گلابی رنگ کے اجزا بھی پائے گئے ہیں۔

    اوکیناوا پریفیکچر نے اس مرکز پر ویکسین لگانے کا عمل روک دیا اور اسے اتوار کے روز بھی معطل رکھا گیا، خیال رہے کہ جاپان کی وزارتِ صحت نے جمعرات کے روز تین لاٹس میں سے ڈوزز کا استعمال روک دیا تھا، کیوں کہ متعدد ویکسین مراکز پر موڈرنا ویکسین کی بغیر کُھلی یعنی بند شیشیوں میں بیرونی اجزا پائے گئے تھے۔

    خراب لاٹ سے لگائی گئی ویکسین سے 2 افراد ہلاک، لاکھوں خوراکوں کا استعمال روک دیا گیا

    مذکورہ تینوں لاٹس ایک ہی عرصے کے دوران ایک ہی فیکٹری میں تیار کی گئی تھیں، ایک لاٹ میں بیرونی اجزا پائے گئے اور دیگر دو میں ایسا کچھ نہیں تھا۔

    واضح رہے کہ جاپان میں موڈرنا کووِڈ 19 ویکسین کی ڈوزز لگوانے سے 2 افراد ہلاک ہوگئے تھے جس کے بعد موڈرنا ویکسین کی ڈوزز معطل کر دی گئی تھیں۔