Tag: Moderna

  • جاپان: موڈرنا ویکسین سے متعلق اہم فیصلہ

    جاپان: موڈرنا ویکسین سے متعلق اہم فیصلہ

    ٹوکیو: جاپان نے موڈرنا ویکسین کے لیے عمر کی حد کم کر کے 12 سال کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان کی وزارت صحت موڈرنا کرونا وائرس ویکسین کے لیے عمر کی حد کم کر کے 12 سال کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، اس وقت جاپان میں امریکی ادویہ ساز ادارے کی یہ ویکسین 18 سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگوں کو لگائی جا رہی ہے۔

    مئی میں موڈرنا ویکسین کی جب منظوری دی گئی تھی تو اس وقت اس کے مؤثر اور محفوظ ہونے سے متعلق ڈیٹا کم دستیاب تھا، اب کمپنی نے کہا ہے کہ اس نے امریکا میں 12 سے 17 سال کی عمر کے تقریباً 3 ہزار 700 افراد پر کی گئی طبی آزمائش میں اِس ویکسین کے مؤثر اور محفوظ ہونے کی تصدیق کر لی ہے۔

    موڈرنا کی جانب سے ایک فارماسیوٹیکل کمپنی کے ذریعے جاپانی وزارت صحت کو ویکسین کے مؤثر و محفوظ ہونے کے سلسلے میں اضافی ڈیٹا بھی جمع کروا دیا گیا ہے، جو جاپان میں اس ویکسین کی تقسیم اور دیگر اُمور انجام دیتی ہے۔

    وزارت صحت جاپان کی جانب سے موڈرنا کے لیے عمر کی حد کم کرنے کے سلسلے میں جانچ پڑتال مکمل کی جا چکی ہے، پیر کو ماہرین کا ایک اجلاس بھی بلایا گیا ہے، جس میں عمر کی حد کم کرنے کے حوالے سے باقاعدہ فیصلہ کیا جائے گا۔

  • فائزر اور موڈرنا ویکسینز قوت مدافعت کو کتنا مضبوط بناتی ہیں؟ نئی تحقیق

    فائزر اور موڈرنا ویکسینز قوت مدافعت کو کتنا مضبوط بناتی ہیں؟ نئی تحقیق

    واشنگٹن : امریکہ میں ہونے والی ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ فائزر اور موڈرنا کی ویکسینیں آنے والے کئی سالوں تک دنیا بھر کے انسانوں کو تحفظ مہیا کرسکتی ہیں۔

    مذکورہ تحقیق واشنگٹن یونیورسٹی کے اسکول آف میڈیسن کے سائنس دانوں نے کی جس کے نتائج سے معلوم ہوا کہ موڈرنا اور فائزر کی ویکسینیں لگوانے والے افراد کے جسم میں وائرس کے مقابلے میں قوت مدافعت پیدا ہوتی ہے اور اس سے کووڈ-19 کے مقابلے میں تا دیر تحفظ مہیا ہوتا ہے۔

    آن لائن میڈیکل نیوز ایجنسی ہیلتھ کی رپورٹ کے مطابق تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کرونا وائرس کی موجودہ نئی شکلوں سے محفوظ رہنے کے لیے ویکسین کی تیسری تقویتی خوراک لگوانے کی ضرورت نہیں ہے لیکن اگروائرس کی کوئی ایسی نئی شکل ظہور پذیر ہوتی ہے جو آر این اے پر مبنی ان دونوں ویکسینوں کے مقابلے میں طاقتور ثابت ہوتی ہے تو پھراس کا کوئی نیا تدارک کرنا پڑے گا۔

    اس ضمن میں کی جانے والی تحقیق کے لیے ایسے افراد کو شامل کیا گیا جو ویکسین لگوا چکے تھے تاکہ ان کے خلیوں کا مطالعہ کیا جا سکے۔

    تحقیق کے مطابق خلیوں میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کے جائزے سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ ویکسین کی پہلی خوراک لگوانے کے بعد خلیے مستقل طور پر اس اندازمیں عمل کررہے تھے کہ جسم کا وائرس کے مقابلے میں کیسے دفاع کیا جاسکتا ہے؟

    ماہرین کے مطابق اس طرح ان میں مسلسل قوت مدافعت پیدا ہورہی تھی اور اس کی بدولت وہ وائرس کی ظہور پذیر ہونے والی ایسی نئی شکلوں کے مقابلے میں بھی تحفظ مہیا کرسکتے ہیں۔

    سینٹ لوئی میں واقع واشنگٹن یونیورسٹی کے وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹرعلی العبیدی کے زیر نگرانی ٹیم نے امریکہ کی دواساز فرموں کی تیارکردہ دونوں ویکسینوں کے دیرپا اثرات کا یہ مطالعہ کیا ہے۔

    اس میں شامل 14 شرکاء کو پہلے ویکسین کی ایک خوراک لگائی گئی اور پھر 15 ہفتے تک ان کے خلیاتی نظام میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔

    تحقیقاتی ٹیم کا کہنا ہے کہ وائرس کی شناخت کرنے والے میموری (حافظے) کے خلیوں کی تعداد میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی تھی۔

    ڈاکٹر علی العبیدی نے امریکہ کے مؤقر اخبار نیو یارک ٹائمز سے اس ضمن میں بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک اچھی علامت ہے اور اس سے ہمیں یہ پتا چلتا ہے کہ اس ویکسین سے ہمارا مدافعتی نظام کتنا پائیداراور مضبوط ہوتا ہے؟

    انہوں ںے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ ویکسین لگوانے کے تقریباً 4 ماہ بعد تک ردعمل جاری رہا جو بہت ہی اچھی علامت ہے۔

    محققین کے مطابق کوویڈ-19 کے شکار ہونے والے افراد کے ہڈیوں کے گودے (بون میرو) میں وائرس کم سے کم 8 ماہ تک رہ سکتا ہے لیکن بعد میں اگر وائرس سے متاثرہ ایسے افراد کو ویکسین لگا دی جائے تو پھر ان میں قوت مدافعت کئی سال تک برقرار رہ سکتی ہے۔

    اس تحقیق کے نتائج یہ ظاہر کرتے ہیں کہ فائزر اور موڈرنا کی ویکسینیں لگوانے والے افراد کی کثیرتعداد کورونا وائرس اور اس کی اب تک سامنے آنے والی شکلوں سے کئی سال تک محفوظ رہ سکتی ہے۔

    لیکن ضعیف العمرافراد یا کم زور قوت مدافعت کے حامل افراد کو ویکسین کے اضافی تقویتی انجکشن لگانے کی ضرورت ہوگی مگر وائرس کے مقابلے میں ایم آراین اے ویکسینیں کتنے عرصے تک تحفظ مہیا کرسکتی ہیں؟ اس کا ابھی تعین نہیں کیا گیا ہے۔

  • امریکا کا پاکستان کو موڈرنا ویکسین دینے کا اعلان

    امریکا کا پاکستان کو موڈرنا ویکسین دینے کا اعلان

    واشنگٹن: امریکا نے پاکستان کو کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے موڈرنا ویکسین کی 25 لاکھ خوراکیں دینے کا اعلان کردیا، پاکستان کو موڈرنا کی 25 لاکھ ڈوزز کوویکس سے بھی مل رہی ہیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق امریکا نے پاکستان کو کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے موڈرنا ویکسین دینے کا اعلان کیا ہے۔

    وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ پاکستان کو موڈرنا ویکسین کی 25 لاکھ خوراکیں بھیجی جارہی ہیں۔ امریکا نے پیرو اور ہنڈراس کو بھی کرونا ویکسین دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیرو کو 20 لاکھ اور ہنڈراس کو 15 لاکھ خوراکیں دی جائیں گی۔

    اس سے قبل کوویکس کی جانب سے پاکستان کو موڈرنا ویکسین کی 25 لاکھ ڈوزز فراہم کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

    موڈرنا ویکسین کی پہلی کھیپ ایک تا دو ہفتے میں پاکستان پہنچے گی، موڈرنا پاکستان کو ملنے والی دوسری امریکی کرونا ویکسین ہوگی، اس سے قبل کوویکس پاکستان کو فائزر ویکسین فراہم کرچکا ہے۔

    موڈرنا ویکسین دائمی امراض اور کمزور قوت مدافعت افراد کو لگائی جائے گی جبکہ بیرون ملک جانے کے خواہشمند افراد کو بھی لگائی جائے گی۔

  • امریکی ویکسینز سے ایک اور خطرہ سامنے آگیا

    امریکی ویکسینز سے ایک اور خطرہ سامنے آگیا

    واشنگٹن: کرونا وائرس کی امریکی ویکسینز موڈرینا اور فائزر کے حوالے سے ایک اور خطرہ سامنے آگیا، ویکسی نیشن کی دوسری خوراک کے بعد چند افراد میں دل کے ورم کے واقعات رپورٹ ہوئے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے موڈرینا اور فائزر بائیو این ٹیک کووڈ 19 ویکسینز کے ممکنہ مضر اثرات میں دل کے ورم کے خطرے کی وارننگ کو بھی شامل کرلیا ہے۔

    یہ وارننگ 25 جون کو اس وقت جاری کی گئی جب ویکسی نیشن بالخصوص دوسری خوراک کے بعد چند افراد میں دل کے ورم کے واقعات رپورٹ ہوئے۔

    مائیو کارڈائی ٹس (دل کے پٹھوں میں ورم) کی وارننگ اس حوالے سے حاصل ہونے والی تفصیلات کے طویل تجزیے اور سی ڈی سی کی ایڈوائرری کمیٹی کی مشاورت سے جاری کی گئی۔

    جون کے دوسرے ہفتے تک امریکا کے ویکسین کے مضر اثرات کی رپورٹنگ کرنے والے سسٹم میں ویکسی نیشن کرانے والے 12 سو سے زیادہ کیسز میں دل کے ورم کو رپورٹ کیا گیا تھا۔

    یہ مضر اثرات مردوں میں زیادہ دیکھنے میں آیا اور عموماً دوسری خوراک کے استعمال کے ایک ہفتے بعد ایسا ہوا۔ فائزر اور موڈرنا کی جانب سے اس حوالے سے فی الحال کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔

    تاہم ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ اثر اوسطاً ہر 10 لاکھ خوراکوں میں سے محض 12 افراد میں دیکھنے میں آیا ہے، یعنی اس کا خطرہ نہ ہونے کے برابر ہے۔

    ایف ڈی اے کی قائم مقام کمشنر جینیٹ ووڈ کوک نے کہا کہ ویکسین کی تعداد کو دیکھتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ یہ خطرہ نہ ہونے کے برابر ہے۔

    اس سے قبل مئی میں یو ایس سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن (سی ڈی سی) کے ایڈوائزری گروپ نے اس مضر اثر پر تحقیقات کا مشورہ دیا تھا۔

    اس موقع پر سی ڈی سی کے ایڈوائزری گروپ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ان رپورٹس کو دیکھا جا رہا ہے جن کے مطابق کووڈ ویکسین استعمال کرنے والے کچھ نوجوانوں کو مائیو کارڈائی ٹس (دل کے پٹھوں میں ورم) کا سامنا ہوا۔

    سی ڈی سی گروپ کے مطابق عام طور پر یہ عارضہ پیچیدگیوں کا باعث نہیں بنتا اور یہ متعدد وائرسز کی وجہ سے بھی ہوسکتا ہے۔

    اس سے قبل اپریل میں اسرائیل میں فائزر ویکسین استعمال کرنے والے کچھ افراد میں دل کے ورم کو دریافت کیا گیا تھا، جن کی عمریں 30 سال سے زائد تھیں۔

    اس وقت فائزر نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ اس نے عارضے کی شرح کو عام آبادی میں اس بیماری کی شرح سے زیادہ نہیں دیکھا اور ویکسین سے اس کے تعلق کو بھی ثابت نہیں کیا جاسکا۔

  • موڈرنا ویکسین کے ضمنی مضر اثرات

    موڈرنا ویکسین کے ضمنی مضر اثرات

    ٹوکیو: جاپانی محققین نے کروناوائرس کی موڈرنا ویکسین کے ضمنی مضر  اثرات کا جائزہ لینے کے بعد اپنی تحقیق کے نتائج جاری کر دیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان کی وزارت صحت کی جانب سے ایک ریسرچ ٹیم نے موڈرنا ویکسین کے ممکنہ ضمنی اثرات کو جانچنے کے لیے ایک تحقیقی مطالعہ کیا، اس سلسلے میں سیلف ڈیفنس فورسز کے تقریباً 1400 اہل کاروں کو پہلا ٹیکا لگائے جانے کے بعد ان کی نگرانی کی گئی۔

    محققین کی ٹیم کو ویکسین کے ٹیکے لگائے جانے کے بعد جن مضر ضمنی اثرات کا مشاہدہ ہوا، انھیں ٹیم نے مندرجہ ذیل صورت میں مرتب کیا۔

    جوڑوں کے درد کی شکایت: ٹیم کو پتا چلا کہ جوڑوں کا درد عمومی طور پر سب سے زیادہ دیکھنے میں آیا ہے، 63 فی صد نے یہ تکلیف ٹیکا لگوانے والے دن ہی محسوس کی، جب کہ 86 فی صد نے اگلے روز اس کی شکایت کی اور 68 فی صد کو 2 روز بعد یہ شکایت ہوئی۔

    تھکاوٹ کی شکایت: 13 فی صد نے پہلے ہی روز تھکاوٹ کی اطلاع دی، جب کہ 22 فی صد نے دوسرے اور 16 فی صد نے تیسرے روز اس کی شکایت کی۔

    بخار کی شکایت: ٹیکا لگوانے والوں کے ایک فی صد کو پہلے روز 37.5 ڈگری سینٹی گریڈ یا اس سے زائد کا بخار آیا، 4 فی صد نے دوسرے روز بخار کی اطلاع دی، اور 2 فی صد نے تیسرے روز اس کی شکایت کی۔

    امریکی ادارے کی جانب سے فائزر اور موڈرنا ویکسینز سے متعلق وارننگ

    محققین نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ مضر ضمنی اثرات کی سب سے زیادہ شکایت ٹیکا لگوانے کے دوسرے روز دیکھنے میں آئی، اور تین دن کے بعد مضر اثرات کے ماند پڑ جانے کا رجحان دیکھا گیا۔

    ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ نوجوان لوگ، خصوصاً 20 کے پیٹے کے افراد میں تھکن اور بخار کی علامات پیدا ہونے کا زیادہ امکان ہے۔

  • 12 سے 17 سال کے بچوں اور نوجوانوں کے لیے ایک اور ویکسین منظور

    12 سے 17 سال کے بچوں اور نوجوانوں کے لیے ایک اور ویکسین منظور

    واشنگٹن: امریکی بائیو ٹیکنالوجی کمپنی موڈرینا کی کرونا ویکسین بھی بچوں اور نوجوانوں کے لیے مؤثر ثابت ہوگئی، اس سے پہلے 12 سے 17 سال کی عمر کے نوجوانوں کے لیے فائزر ویکسین کی منظوری دی گئی تھی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکی کمپنی موڈرنا نے کہا ہے کہ اس کی کووڈ 19 ویکسین 12 سے 17 سال کے بچوں اور نوجوانوں میں بیماری کی روک تھام کے لیے بہت زیادہ مؤثر ثابت ہوئی ہے۔

    موڈرنا کی جانب سے ٹرائل میں کامیابی کے بعد اس ویکسین کو 12 سے 17 سال کے بچوں اور نوجوانوں کے لیے استعمال کرنے کی منظوری کا راستہ کھل گیا ہے۔ اگر اس
    ویکسین کو منظوری مل جاتی ہے تو یہ امریکا میں اس عمر کے گروپ کے لیے دستیاب دوسری کووڈ ویکسین ہوگی۔

    اس سے قبل فائزر / بائیو این ٹیک ویکسین کو اس عمر کے گروپ کے لیے استعمال کرنے کی منظوری دی جاچکی ہے۔ دونوں کمپنیوں کی جانب سے اس عمر کے گروپ میں ویکسین کے اثرات پر تحقیق کی جارہی تھی۔

    موڈرنا کی جانب سے 12 سے 17 سال کے 37 سو سے زائد افراد کو کلینکل ٹرائل کا حصہ بنایا گیا تھا، ان رضا کاروں میں سے دو تہائی کو موڈرنا ویکسین کی 2 خوراکیں دی گئی جبکہ باقی سب کو پلیسبو انجیکشن لگائے گئے۔

    اس ٹرائل کا مقصد ویکسین کے استعمال سے رضا کاروں کے مدافعتی ردعمل کا موازنہ بالغ افراد کے ردعمل سے کرنا تھا۔ کمپنی نے بتایا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ ویکسین کے استعمال سے 12 سے 17 سال کے گروپ میں بننے والا مدافعتی ردعمل بالغ افراد سے ملتا جلتا تھا۔

    کمپنی کی جانب سے اب جون کے شروع میں اس ڈیٹا کو ریگولیٹرز کو جمع کروانے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔

    فائزر اور بائیو این ٹیک کی جانب سے بھی اسی طرح کی تحقیق کے بعد یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن سے بچوں کے لیے ویکسین کے استمال کی منظوری حاصل کی گئی تھی۔

  • ڈبلیو ایچ او نے ایک اور امریکی کورونا ویکسین کی منظوری دے دی

    ڈبلیو ایچ او نے ایک اور امریکی کورونا ویکسین کی منظوری دے دی

    واشنگٹن : امریکہ میں تیار کی گئی ماڈرنا کورونا ویکسین کے استعمال کی عالمی ادارہ صحت نے منظوری دے دی ہے جس کے بعد اب امریکہ میں ماڈرنا ویکسین کا باقاعدہ استعمال کیا جا سکے گا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے ماڈرنا ویکسین کے استعمال کی منظوری دے دی ہے، اس سے قبل امریکی ادویات و خوراک ادارے ایف ڈی اے نے 18 دسمبر2020 کو ماڈرنا کے ہنگامی استعمال کی منظوری دے دی تھی

    ماڈرنا عالمی ادارے ڈبلیو ایچ او سے ہنگامی استعمال کی اجازت لینے والی پانچویں ویکسین ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کی منظوری مختلف ممالک کو کورونا ویکسین کی درآمدات کرنے اور اس کے استعمال کے لیے اپنے مقامی اداروں کی منظوری لینے کے عمل میں معاون ثابت ہوتی ہے۔

  • موڈرنا کی ایک اور ویکسین پر تحقیق شروع

    موڈرنا کی ایک اور ویکسین پر تحقیق شروع

    واشنگٹن: امریکی بائیو ٹیکنالوجی کمپنی موڈرنا نے کرونا وائرس کے خلاف ایک اور ویکسین کی تحقیق شروع کردی، موڈرنا کی پہلی کووڈ ویکسین گزشتہ دسمبر میں امریکا میں استعمال کے لیے منظور کی گئی تھی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکی بائیو ٹیکنالوجی کمپنی موڈرنا نے ایک اور نئی کووڈ 19 ویکسین کی تحقیق کا آغاز کردیا ہے جس کو فریزر کے بجائے عام فریج میں محفوظ کیا جاسکے گا۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ پہلے رضا کار کو اس نئی ویکسین کی خوراک استعمال کروا کے تحقیق کا آغاز کیا گیا۔

    کمپنی کے مطابق اس نئی ویکسین کی تقسیم آسان ہوگی بالخصوص ترقی پذیر ممالک میں، جہاں سپلائی چین کے مسائل سے ویکسین مہمات متاثر ہوتی ہیں۔ ابتدائی تحقیق میں اس نئی ویکسین ایم آر این اے 1283 کے محفوظ ہونے اور افادیت کا تجزیہ کیا جائے گا۔

    یہ ویکسین صحت مند بالغ افراد کے 2 گروپس کو استعمال کروائی جائے گی، جن میں سے ایک گروپ کو سنگل ڈوز اور دوسرے کو 28 دن کے وقفے میں 2 خوراکوں کا استعمال کروایا جائے گا۔

    موڈرنا نے اس نئی ویکسین کو موجودہ کووڈ ویکسین کے بوسٹر شاٹ کے طور پر بھی مستقبل قریب میں آزمانے کی منصوبہ بندی کی ہے۔

    خیال رہے کہ موڈرنا کی پہلی کووڈ ویکسین 1273 کو دسمبر میں امریکا میں استعمال کے لیے منظوری دی گئی تھی۔

    اس کے آخری مرحلے کے ٹرائل کے حتمی نتائج میں بتایا گیا تھا کہ یہ ویکسین کووڈ 19 سے تحفظ فراہم کرنے میں 94 فیصد تک مؤثر ہے اور ٹرائل میں جن افراد کو اس کا استعمال کروایا گیا، ان میں سے کوئی بھی بیماری کی سنگین شدت کا شکار نہیں ہوا۔

  • موڈرنا ویکسین سے متعلق بڑا دعویٰ سامنے آ گیا

    موڈرنا ویکسین سے متعلق بڑا دعویٰ سامنے آ گیا

    واشنگٹن: کرونا ویکسین بنانے والی کمپنی موڈرنا نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی کرونا ویکسین برطانیہ میں سامنے آنے والی کرونا وائرس کی نئی قسم کے خلاف بھی مؤثر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی دوا ساز کمپنی موڈرنا نے کہا ہے کہ ہماری ویکسین برطانیہ اور جنوبی افریقا میں سامنے آنے والی کرونا کی نئی قسم کے خلاف بھی مؤثر ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق موڈرنا دوا ساز کمپنی نے کہا ہے کہ لیبارٹری ٹیسٹس سے ثابت ہوا کہ موڈرنا کی تیار کردہ کرونا ویکسین نئی قسم کے وائرس کے خلاف بھی مؤثر ہوگی۔

    اس دعوے کے ساتھ ساتھ کمپنی نے کرونا وائرس کے نئے اسٹرین پر تجربات بھی شروع کر دیے ہیں، کمپنی کے سربراہ اسٹیفن بانسل نے کہا کہ ان تجربات کی بنیاد پر سامنے آنے والے ڈیٹا سے ظاہر ہوتا ہے کہ موڈرنا کی ویکسین نئے قسم کے وائرس کا بھی مقابلہ کر سکتی ہے۔

    اس ریسرچ کے سلسلے میں موڈرنا نے mRNA-1273 نامی موجودہ ویکسین کے اثرات کے مطالعے کے لیے ان 8 افراد کے خون کے نمونے لیے جن کو ویکسین کی دو خوراکیں لگائی جا چکی ہیں۔

    ریسرچ میں دیکھا گیا کہ برطانیہ میں سامنے آنے والی وائرس کی نئی قسم نے ان اینٹی باڈیز کو غیر مؤثر نہیں کیا جو ویکسین لگانے سے جسم میں پیدا ہوئے تھے، اور جو کرونا وائرس کو انساانی خلیوں میں داخل ہونے سے روکتے ہیں۔

    لیکن جنوبی افریقا میں سامنے آنے والی وائرس کی نئی قسم سے ظاہر ہوا ہے کہ یہ اینٹی باڈیز کے اثرات کو 6 گنا غیر مؤثر کر دیتی ہے۔ بتایا گیا کہ قومی صحت کے اداروں کے اشتراک سے کی گئی اس تحقیق کے نتائج تک تمام سائنسی کمیونٹی کو رسائی حاصل ہے تاکہ وہ اس کا جائزہ لے سکیں۔

  • موڈرنا ویکسین لگتے ہی امریکا میں ڈاکٹر کی طبیعت خراب ہو گئی

    موڈرنا ویکسین لگتے ہی امریکا میں ڈاکٹر کی طبیعت خراب ہو گئی

    میساچوسٹس: بوسٹن میں ایک ڈاکٹر کی طبیعت کرونا وائرس کی موڈرنا ویکسین لگتے ہی شدید طور پر خراب ہو گئی۔

    امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ریاست میساچوسٹس کے شہر بوسٹن میں ایک ڈاکٹر کو جمعرات کو موڈرنا کی کرونا ویکسین لگتے ہی شدید الرجی ری ایکشن ہوا۔

    ڈاکٹر حسین صدر زادہ بوسٹن میڈیکل سینٹر میں بڑی عمر کے افراد میں کینسر کے ماہر ہیں، اور انھیں شیل فش سے الرجی ہے، ان کا کہنا تھا کہ جیسے ہی انھیں کرونا ویکسین لگی، انھیں شدید ری ایکشن ہوا۔

    ڈاکٹر کے بیان کے مطابق انھیں موڈرنا کی ویکسین سے چکر آنے لگے تھے اور دل کی دھڑکن تیز ہو گئی تھی۔

    یہ عوامی سطح پر پہلا شدید ری ایکشن تھا جو موڈرنا کی ویکسین سے ہوا، اور یہ امریکا بھر میں ہونے والی ویکسی نیشن مہم کے پہلے ہی ہفتے میں سامنے آیا۔

    بوسٹن میڈیکل سینٹر کے ترجمان ڈیوڈ کبی نے جمعے کو ایک بیان میں کہا کہ ڈاکٹر صدر زادہ نے محسوس کیا کہ انھیں الرجک ردِ عمل پیدا ہو رہا ہے، اور انھیں اس بات کی اجازت دی گئی کہ وہ الرجک ری ایکشن کے لیے اپنی مخصوص دوا خود لیں۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر صدر زادہ کو اسپتال کے ایمرجنسی شعبے میں لے جایا گیا تھا، جہاں ان کی صحت کی دیکھ بھال کی گئی، اور مناسب علاج کے لیے انھیں گھر جانے دیا گیا اور اب وہ بالکل ٹھیک ہیں۔

    امریکی ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کے حکام نے چند دن قبل کہا تھا کہ وہ الرجک ری ایکشن کے 5 ایسے کیسز کی تحقیقات کر رہے ہیں، جو فائزر اور بائیو این ٹیک کی کرونا ویکسین لگنے کے بعد سامنے آئے۔