Tag: modi government

  • بہادر افواج نے بھارتی فوج کے دانت کھٹے کردیے، شیخ رشید

    بہادر افواج نے بھارتی فوج کے دانت کھٹے کردیے، شیخ رشید

    اسلام آباد: سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ منہ کی کھانے کے بعد آج بھارت کے اندر مودی پر لعن طعن ہو رہی ہے۔

    سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ بہادر افواج نے بھارتی فوج کے دانت کھٹے کئے، قوم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت کا خیال تھا کہ پاکستان معاشی طور پر کمزور ہو چکا ہے، پاکستانی افواج نے ایسی جرات، مہارت سے جواب دیا کہ دشمن سنبھل نہیں پایا۔

    سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ اس ردعمل میں اگر مودی نے کوئی اور غلطی کی تو اسے کرارا جواب دیا جائے گا، ہمارے پاس ایسی ٹیکنالوجی ہے کہ دشمن سوچتا ہی رہ جائیگا اور نیست و نابود ہو جائیگا۔

    واضح رہے کہ بین الاقوامی جریدے ”دی نیشنل انٹرسٹ”نے بھی پاک فوج کی برتری کو تسلیم کر لیا ہے، جو اس تاریخی کامیابی کا عالمی اعتراف ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی سطح پر پاک فوج نے بھارت پراپنی برتری ثابت کردی ہے، دی نیشنل انٹرسٹ کا کہنا ہے پانچ بھارتی جنگی طیاروں کو مار گرانا پاکستان کی زبردست کامیابی ہے۔

    دی نیشنل انٹرسٹ کے مطابق پاک فضائیہ نے جے 10 سی طیاروں اور پی ایل ففٹین میزائلوں کی مدد سے بھارتی فضائیہ کو بھاری نقصان پہنچایا ہے۔

    جنگ بندی کے بعد پاکستان اور بھارت کے ڈائریکٹر جنرلز ملٹری آپریشنز کے درمیان آج اہم رابطہ ہوگا

    جریدے کا کہنا ہے رافیل جیسے جدید بھارتی جنگی طیارے تباہ ہونا بھارت کیلیے ناقابلِ تلافی دھچکا ہے، دفاعی ماہرین کے مطابق پاکستان کی دفاعی طاقت اور عسکری حکمت عملی نے بھارت کے غرور کو خاک میں ملا دیا، دشمن کو سبق سکھانا پاک فوج خوب جانتی ہے، اور حالیہ فتح اس کی روشن مثال ہے۔

  • الیکشن سے قبل مودی سرکار کی مقبوضہ کشمیر میں بڑھتی انتہا پسندی

    الیکشن سے قبل مودی سرکار کی مقبوضہ کشمیر میں بڑھتی انتہا پسندی

    الیکشن سے قبل بھی مودی سرکار کی مقبوضہ جموں و کشمیر میں انتہا پسندی جاری ہے، مودی سرکار پچھلی ایک دہائی سے اپنی انتہا پسند پالیسیوں کی وجہ خطے کا امن تباہ کر رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق 2019 میں مودی سرکار نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے جارحیت کے نئے دروازے کھول دیئے، 2019 سے اب تک بھارتی فورسز کے ہاتھوں 800 سے زائد کشمیری شہید ہو چکے ہیں جو کہ تشویشناک حد تک ایک بہت بڑی تعداد ہے۔

    بھارت ایک دفعہ پھر 18 ستمبر 2024 کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی عوام کا مستقبل کا فیصلہ نام نہاد الیکشن کے ذریعے کرنے کے لئے تیار ہے، بھارت کا یہ وطیرہ رہا ہے کہ جب بھی وادی میں الیکشن کا دور دورہ ہوا تو حالات شدید کشیدہ ہوئے۔

    الیکشن سے قبل مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ 6 ماہ کے دوران 400 سے زائد گرفتاریاں ہوئیں اور رواں سال سینکڑوں سرچ آپریشن کیے۔

     بی جے پی کے وزیر داخلہ امت شاہ نے آرٹیکل 370 کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 370 اب تاریخ کا حصہ بن چکا ہے اور یہ اب بحال نہیں کیا جاسکتا۔

    بھارتی وزیرِداخلہ امت شاہ کے حالیہ متشدد بیانات کے بعد مقبوضہ وادی میں حالات مزید بگڑ رہے ہیں، مودی سرکار حالیہ الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جان بوجھ کر حالات خراب کر رہی ہے۔

    آخر کب تک مودی سرکار نام نہاد الیکشن کی آڑ میں معصوم کشمیری عوام پہ ظلم کرتی رہے گی؟۔

  • مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی صورتحال پر مودی سرکار کا پاکستان پر مضحکہ خیز الزام

    مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی صورتحال پر مودی سرکار کا پاکستان پر مضحکہ خیز الزام

    نیو دہلی: مقبوضہ جموں و کشمیر کی بگڑتی صورتحال پر مودی سرکار پاکستان پر مضحکہ خیز الزام لگانے سے باز نہ آئی۔

    مودی کے تیسری بار اقتدار پر قبضے کے بعد بھارتی معیشت تباہی کے دھانے پر ہے، بے روزگاری میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، مودی سرکار کی کمزور معاشی پالیسیوں کے باعث بھارتی معیشت تنزلی کا شکار ہورہی ہے۔

    عالمی سطح پر دہشتگردی میں ملوث اور بے گناہ سکھوں اور مسلمانوں کے قتل عام کی وجہ سے بھارتی خارجہ پالیسی بھی بری طرح بے نقاب ہو چکی ہے، آرٹیکل 370A کی منسوخی کے بعد مودی کا مقبوضہ کشمیر میں امن بحالی کا جھوٹا دعویٰ بری طرح ناکام ہوگیا۔

    مقبوضہ کشمیر میں بلا جواز ظلم و ستم کے باعث بھارتی فوج کے خلاف مقامی کشمیریوں کی شدید مزاحمت کی ہے، 16 جولائی کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے ڈوڈا میں 4 بھارتی فوجی مارے گئے۔

    رپورٹ کے مطابق ضلع کٹھوعہ میں حملے کے بعد کارروائی میں پانچ بھارتی فوجی اہلکار ہلاک اور 5  زخمی ہوئے، 27 جولائی مقبوضہ کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں ایک بھارتی فوجی ہلاک اور ایک افسر سمیت 4  فوجی زخمی ہوئے، صرف دو ماہ  میں تقریباً 11 بھارتی فوجی مارے گئے۔

     ہمیشہ کی طرح بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی حالیہ بدامنی کا الزام پاکستان پر لگایا، اپنی نااہلی، غلط پالیسیوں کو چھپانے کیلئے بھارت نے الزام لگایا کہ مقبوضہ کشمیر میں حاضر سروس اور ریٹائرڈ پاکستانی SSG کمانڈوز کام کر رہے ہیں، جو ایک نہایت مَضْحَکَہ خیز  الزام ہے۔

     اس سے پہلے ’پلوامہ ڈرامہ ‘ کا بھی الزام پاکستان پر لگایا گیا اور اس بات کی تصدیق خود بھارتی سیاستدانوں نے کی یہ مودی کی ایک بھونڈی سازش تھی، جس کا مقصد اپنی سیاست چمکانا تھی۔

     ایک طرف مودی یہ دعویٰ کر رہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر اب ’’نیا کشمیر‘‘ہے اور ریاست میں امن بحال ہو گیا ہے لیکن اسکے تمام سیاسی اور سیکیورٹی کے متعلق دعوے جھوٹے ثابت ہوئے ہیں۔

    بھارت اور اس کی فوج کا یہ وطیرہ رہا ہے کہ جب وہ ناکام ہوتے ہیں تو وہ اپنی نااہلی کا الزام پاکستان پر لگادیتے ہیں۔

  • مودی سرکار کا مسلمانوں کیخلاف من گھڑت بیانیہ جھوٹا ثابت

    مودی سرکار کا مسلمانوں کیخلاف من گھڑت بیانیہ جھوٹا ثابت

    مودی سرکار کا مسلمانوں کیخلاف من گھڑت بیانیہ جھوٹا نکلا، 2014 میں مودی کے زیر اقتدار آتے ہی بھارت میں مسلمانوں کے تاریک ترین باب کا آغاز ہوا۔

    مودی سرکار نے اپنے دس سالہ دور اقتدار میں مسلمانوں کی زندگی اجیرن کرنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا
    مودی نے انتہا پسند عوام کی حمایت اور ووٹ حاصل کرنے کیلئے ہمیشہ مسلمان مخالف بیانیے کا استعمال کیا
    مودی نے اپنی انتخابی مہم کے دوران بھی مسلمانوں کو ناسور قرار دیا۔

    بی جے پی کی جانب سے مسلمانوں کیخلاف سب سے زیادہ استعمال ہونے والا منفی پروپیگنڈا ‘ہم پانچ ہمارے پچیس’ کی بنیاد پر تیار کیا گیا، مودی اور بی جے پی کے دیگر ارکان مسلسل مسلمانوں کی چار شادیوں اور بچوں کی تعداد کا مذاق اڑاتے نظر آتے ہیں۔

    مودی سرکار کا دعویٰ ہے کہ مسلمان چار شادیاں کرکے زیادہ سے زیادہ بچے پیدا کررہے ہیں تاکہ ہندوؤں کے مقابلے اکثریت حاصل کر سکیں، مودی نے اپنی انتخابی مہم کے دوران عوام کو ڈرانے کی بھونڈی کوشش کی کہ مسلمان ہندوؤں کے اثاثوں اور وسائل پر بھی قبضہ کرلیں گے۔

    مودی سرکار اپنے بیانیے کو سچ ثابت کرنے کیلئے 2001 سے 2011 کی مردم شماری کا استعمال کرتی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ مسلمانوں کی آبادی میں ہندوؤں کے مقابلے زیادہ اضافہ ہورہا ہے، حالیہ ریکارڈ اور سروے کے مطابق مودی سرکار کا دعویٰ جھوٹا ثابت ہوچکا ہے لیکن مودی اپنی روش برقرار رکھتے ہوئے پرانے اعداد و شمار کے استعمال کو ہی ترجیح دے رہا ہے۔

    بھارتی وزارت صحت کی جانب سے کروائے جانے والے 2019 سے 2020 کے نیشنل ہیلتھ سروے میں مسلمان بچوں کی پیدائش کی شرح میں واضح کمی دیکھنے میں آئی، بھارت کے سرکاری ریکارڈ کے مطابق مسلمان خواتین میں پیدائش کی شرح 4.41 سے 2.36 ہوگئی ہے۔

    2011 کی مردم شماری کے نتائج کے مطابق مسلمانوں کی آبادی 34 سے 172 ملین ہوئی جبکہ ہندو آبادی 303 ملین سے بڑھ کر 966 ملین تک پہنچ چکی تھی جو کہ اب ایک بلین سے بھی تجاوز کر چکی ہے، ورلڈ پاپولیشن ریویو کے مطابق 2022 میں بھارت کی آبادی 1.4 بلین تھی۔

    مودی سرکار مسلمانوں کیخلاف اپنے جھوٹے اور من گھڑت پروپیگنڈے کو فروغ دینے کیلئے بالی وڈ کا بھی استعمال کررہی ہے، حال ہی میں بالی وڈ فلم ‘ہمارے بارہ’ ریلیز کی گئی جو کہ مودی سرکار کے بیانیے کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے، فلم میں مسلمانوں اور دین اسلام کو توہین کا نشانہ بنایا گیا۔

    فلم میں مسلمانوں کیخلاف انتہائی ہتک آمیز ڈائیلاگ استعمال کیے گئے، بھارتی سپریم کورٹ میں فلم ہمارے بارہ کے خلاف شکایت جمع کروائی گئی جس کے نتیجے میں فلم کو ریلیز سے روک دیا گیا، سپریم کورٹ کے بعد بمبئی ہائی کورٹ نے بھی فلم کی ریلیز روک دی اور حکم دیا کہ فلم میں سے مسلمانوں کیخلاف تمام مواد کو نکالا جائے
    مسلمانوں کیخلاف مودی کے انتہاپسند بیانیے کی عکاسی کرتے ہوئے پہلے بھی کئی بالی وڈ فلمیں ریلیز کی جا چکی ہیں جن میں ستر حوریں اور کیریلا فائلز جیسی فلمیں شامل ہیں۔

    مودی سرکار کو اپنی انتہا پسند پالیسیوں کے باعث عالمی سطح پر شدید تنقید کا سامنا ہے لیکن مودی اپنی روش برقرار رکھتے ہوئے مسلمانوں کو مسلسل اپنے عتاب کا نشانہ بنانا رہا ہے، بی جے پی کی انتخابات میں اکثریت کھو دینا مودی کے انتہاپسند بیانیے کی ہار کا منہ بولتا ثبوت ہے لیکن کیا مودی اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرے گا؟۔

  • اقتدار پر قابض ہوتے ہی مودی سرکار کی مسلم دشمنی سامنے آنے لگی

    اقتدار پر قابض ہوتے ہی مودی سرکار کی مسلم دشمنی سامنے آنے لگی

    مودی کی بھارتی اقلیتوں سے خصوصاً مسلمانوں کے ساتھ جارحیت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، مودی نے بھارت کو ہندوتوا ریاست میں تبدیل کرنے کے لیے ہر حربہ استعمال کیا۔

    تفصیلات کے مطابق 20 کروڑ مسلم آبادی والے ملک بھارت کی نئی مودی کابینہ میں ایک بھی مسلمان کو بھی شامل نہیں کیا گیا، مودی کی کابینہ میں71میں سے 61 وزرا کا تعلق بی جے پی اور باقی کا این ڈی اے اتحادیوں سے ہے مگر ایک بھی مسلم نمائندہ شامل نہیں ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق مودی سرکار کی 71 رکنی کابینہ میں 30 وزرا اور 41 وزرائے مملکت شامل ہیں جس میں سے ایک بھی مسلمان نہیں، مودی کے اس ہتک آمیز رویے نے اس کی مسلمانوں سے نفرت کو دنیا پر عیاں کیا۔

    تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ بھارت کی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ کابینہ میں کوئی بھی مسلمان شامل نہیں، 2014 اور 2019 کی مودی کابینہ میں محض ایک ایک مسلمان وزیر شامل تھا لیکن 2024 کی کابینہ میں ایک بھی شامل نہیں۔

    تجزیہ کاروں نے اس حوالے سے کہا کہ مضبوط اپوزیشن کے سامنے مودی کے متنازعہ سیاسی امور پر اتفاق رائے اس کی حکومت کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج ہوگا، مسلمانوں کو نظر انداز کرنے کا بی جے پی کا رویہ تنگ نظری کا ثبوت ہے اور یہ مسلمانوں کو پسماندہ رکھنا چاہتے ہیں۔

    مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے بعد کسی بھی مسلمان کو کابینہ میں شامل نہ کرکے یہ واضح پیغام دیا گیا ہے کہ اب بھارت میں آباد مسلمانوں کیلئے آنے والے ماہ و سال مزید مشکل ہو جائیں گے۔

    دنیا بھر میں انسانی حقوق کو لیکر واویلا کرنے والی تنظیموں کو بھارت میں مسلمانوں کیخلاف جاری ہتک آمیز رویے کا بھی نوٹس لیناچاہئے۔

  • مودی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں نیشنل فرنٹ پارٹی پر پابندی عائد کردی

    مودی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں نیشنل فرنٹ پارٹی پر پابندی عائد کردی

    نئی دہلی: مودی حکومت نے فاشسٹ ازم کی نئی مثال قائم کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں ’جموں و کشمیر نیشنل فرنٹ‘ پر پابندی عائد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر پچھلے 76 سالوں سے بھارتی ظلم اور بربریت کا شکار رہا ہے، بی جے پی بھارت میں اقلیتوں، مسلمانوں کیخلاف ظلم وبربریت کے نت نئے ہتھکنڈے استعمال کرتی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق اب مقبوضہ کشمیر میں لوگوں کی آواز کو دبانے کیلئے بی جے پی نے نیشنل فرنٹ پارٹی پر پابندی عائد کی ہے، نیشنل فرنٹ پارٹی کے موجودہ لیڈر نعیم خان کو بھارتی حکومت نے اگست 2017 سے قید کیا ہواہے۔

     

    رپورٹ کے مطابق مودی حکومت نے آج جموں و کشمیر نیشنل فرنٹ کو غیر قانونی تنظیم قرار دیا ہے، حریت جماعتوں پر پابندیوں کا مقصد کشمیریوں کی آزادی کیلئے آواز کو دبانا ہے۔

    بھارتی حکومت کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ جموں و کشمیر نیشنل فرنٹ آزادی پسند سرگرمیوں میں ملوث ہے، یہ بھارت کی سالمیت، خودمختاری اور سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔

    رپورٹ کے مطابق مودی حکومت نے پہلے ہی جماعت اسلامی مقبوضہ جموں و کشمیر پر پابندی عائد کر رکھی ہے، مودی حکومت نے مسلم لیگ، تحریک حریت، ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی پر پہلے پابندی عائد کر رکھی ہے۔

    مودی حکومت نے جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ، دختران ملت اور مسلم کانفرنس پر پابندی عائد کر رکھی ہے، واضح رہے کہ عالمی سطح پر کشمیری عوام کیلئے اٹھائی جانیوالی آوازوں کے باوجود انتہا پسند مودی سرکار کی ہٹ دھرمی برقرار ہے۔

  • مودی سرکار نے انتخابات سے قبل بھارتی اپوزیشن پارٹی کے اکاؤنٹس منجمد کردیے

    مودی سرکار نے انتخابات سے قبل بھارتی اپوزیشن پارٹی کے اکاؤنٹس منجمد کردیے

    اپوزیشن جماعتوں کی مقبولیت سے بوکھلاہٹ کا شکار مودی سرکار نے انتخابات سے قبل بھارتی اپوزیشن پارٹی کے اکاؤنٹس منجمد کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق مودی سرکار نے بھارتی مرکزی اپوزیشن جماعت کانگریس کے اکاؤنٹس منجمد کردیے، کانگریس پارٹی نے دعویٰ کیا کہ ان کے 4 بینک اکاؤنٹس کو منجمد کر دیا گیا ہے۔

    کانگریس لیڈر ملک ارجن نے مودی کے اس قدام کو ہندوستانی جمہوریت کے لیے افسوسناک دن کی علامت قرار دیا ہے، مودی حکومت فورسز کو سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے کیلئے استعمال کررہی ہے۔

    کانگریس ترجمان نے کہا کہ پارٹی کیخلاف کارروائی کا مقصد انتخابات سے پہلے اسے پس پشت ڈالنا ہے، الیکشن سے قبل اپوزیشن پارٹی کے اکاؤنٹس منجمد کرنا جمہوریت کو چیلنج کرنا ہے۔

    دوسری جانب کانگریس ترجمان اجے ماکن نے کہا کہ لگتا ہے مودی سرکار ایک پارٹی سسٹم کی طرف جانا چاہتی ہے، اس  فیصلے کیخلاف ہم عدالت  میں اپیل کررہے ہیں، عوامی احتجاج بھی کرینگے، اکاؤنٹس منجمد کرنے سے پارٹی کا معاشی نظام درہم برہم ہوگیا ہے۔

    اس کے علاوہ مودی حکومت کی جانب سے ان الزامات پر ابھی تک کوئی رد عمل نہیں آیا ہے۔

  • مودی سرکار نے کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو دبانے کے لئے نیا ہتھکنڈا بنا لیا

    مودی سرکار نے کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو دبانے کے لئے نیا ہتھکنڈا بنا لیا

    مقبوضہ کشمیر میں گھروں کی مسماری اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہے، مودی سرکار  نے گھروں کو مسمار کرکے کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو دبانہ چاہتے ہیں۔

    کشمیریوں کے مصائب کی داستان 7 دہائیوں سے زائد عرصے پر محیط ہے، بھارت نے اکتوبر 1947 کو کشمیری عوام کی مرضی کے برعکس اور آزادی ایکٹ کی مکمل خلاف ورزی کرتے ہوئے جموں و کشمیر پر زبردستی قبضہ کر لیا، کشمیری عوام کے حقوق پر غاصبانہ قبضے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں لے جایا گیا، اقوام متحدہ اب تک مسئلہ کشمیر پر 5 قراردادیں منظور کر چکی ہے۔

    مودی سرکار انسداد دہشتگردی کی کارروائیوں کی آڑ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کررہی ہے، مودی سرکار نے بلڈوز سیاست کو مسلمانوں کے خلاف ایک نیا ہتھیار بنا لیا، کشمیر میں اب تک ایک لاکھ دس ہزار سے زائد املاک کو مسمار اور نظر آتش کیا جاچکا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق گزشتہ 5 سالوں میں 2500 سے زائد گھروں کو مسمار اور دکانوں کو جلا ڈالا ہے، 1993 میں بھارتی فوج  نے انتقامی کارروائیاں کرتے ہوئے سو پور میں 300 سے زائد دکانیں، 100 سے زائد گھروں کو نظر آتش کیا۔

    صرف 2020 میں فوجی آپریشن کے دوران بھارتی فورسز نے 114 گھروں کو نظر آتش کیا، 4 جنوری 2022 کو حریت رہنما شبیر شاہ کے سرینگر میں واقع گھر کو غیر قانونی طور پر قبضے میں لے لیا گیا۔

    فروری 2023 میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مودی سرکار کے ان اقدامات کو انسانی حقوق کی سنگین ترین خلاف ورزیاں قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ بلڈوزر بنانے والی عالمی کمپنیاں بھارت کو خرید و فروخت ترک کر دیں۔

    دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق املاک کی مسماری مودی سرکار کی طرف سے کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی گھٹیا کوشش ہے۔

  • بابری مسجد کے انہدام  کے بعد دیگر مساجد بھی مودی سرکار کے نشانے پر

    بابری مسجد کے انہدام کے بعد دیگر مساجد بھی مودی سرکار کے نشانے پر

    بابری مسجد کے انہدام کے بعد دیگر مساجد بھی مودی سرکار کے نشانے پر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں انتخابات کے قریب آتے ہی مودی سرکار کامیابی حاصل کرنے کے لئے مسلمانوں کے بنیادی حقوق غصب کرنے لگی، مودی سرکار انتہائی اوچھے وار کرتے ہوئے بھارت میں قائم مساجد کو اپنے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرنے لگی۔

    نئی دہلی کی مساجد کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کے قبرستان بھی ہند و انتہا پسندوں کے نشانے پر آگیا، نئی دہلی میں صدیوں پرانی اکھونجی مسجد کو مودی سرکار نے منہدم کردیا۔

    رہائشیوں کو کہنا ہے کہ ہندو انتہا پسندوں نے مسجد سے ملحقہ مسلمانوں کی قبروں اور قرآن پاک کے نسخوں کی بھی بے حرمتی کی، مسلمانوں کی قبروں کو مسمار کیا جارہا ہے، قبروں کی اس حد تک بے حرمتی کی گئی کہ کفن اور میتیں بھی نظر آرہی ہیں۔

    امام مسجد کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج بلڈوزر کے ساتھ زبردستی مسجد کے احاطے میں داخل ہوئی اور ہمیں کہا کہ یہ جگہ خالی کردو، انہوں نے ہم سے کہا کہ یہ دہلی ڈیویلپمنٹ کی زمین ہے، ہمارے پاس کاغذات ہیں، اس جگہ کو خالی کرنے کا کوئی نوٹس بھی نہیں دیا گیا۔

    مسجد کے استاد کا کہنا ہے کہ یہ مسجد کئی یتیم بچوں کا گھر تھا، ان بچوں کو یہاں بنیادی حقوق ملتے تھے، یتیم بچے یہاں سے تعلیم حاصل کرتے تھے اور ہر ماہ یہاں ان کے لئے میڈیکل کیمپ لگتا تھا، بھارت میں مقیم مسلمان مسلسل خوف و ہراس کا شکار ہیں۔

  • مودی سرکار کی ترقی کے دعوے ریلوے کی کارکردگی نے بے نقاب کر دیے

    مودی سرکار کی ترقی کے دعوے ریلوے کی کارکردگی نے بے نقاب کر دیے

    مودی سرکار کی کھوکھلی ترقی کے ڈھکوسلے بھارتی ریلوے کی کارکردگی نے بے نقاب کر دیے۔

    رواں سال بھارتی ریلوے میں حادثات کی تعداد 10 سے تجاوز کر گئی، مختلف ریلوے حادثات میں مرنے والوں کی تعداد بھی 400 تک پہنچ گئی ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق ریلوے حادثات کی بنیادی وجوہ میں غیر معیاری ٹیکنالوجی، پٹریوں کی قدیم ساخت اور حد سے زیادہ مسافروں کا سوار ہونا شامل ہے۔

    مودی کی فخریہ پیشکش ’’وندے بھارت ایکسپریس‘‘ افتتاح کے پہلے ہی مہینے 4 حادثات کا شکار ہوئی، ماضی کو دیکھا جائے تو ریلوے حادثات کی عالمی تاریخ میں بھی بھارت پیش پیش ہے۔

    انسانی غلطی سے ہونے والا سب سے بڑا ریلوے حادثہ بھارتی ریاست بہار میں 1981 میں پیش آیا، جس میں 800 سے زائد لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے، جب کہ نومبر 2016 میں اندور پٹنہ ایکسپریس حادثے میں 150 سے زائد مسافر ہلاک ہوئے۔

    مئی 2010 میں کولکتہ حادثے میں 200 مسافر ہلاک جب کہ 500 سے زائد زخمی ہوئے، رواں سال جون میں اڑیسہ میں تین ٹرینوں کے تصادم کے نتیجے میں 300 کے قریب لوگ لقمہ اجل بن گئے۔

    حادثات کی ذمہ داری قبول کرنے کی بجائے بھارتی ریلوے ملبہ دوسروں پر ڈالتی رہی ہے، 2010 کولکتہ حادثہ ماوٴ باغیوں، 2002 راجدھانی ایکسپریس حادثہ غیر ملکی جاسوسوں، 2006 ممبئی حادثہ اور سمجھوتہ ایکسپریس حادثہ پاکستان پر اور گزشتہ اڑیسہ سانحہ مسلمانوں پر ڈال دیا گیا۔