Tag: modi government

  • بھارت: توہین آمین بیانات کے خلاف آواز اٹھانے پر مسلمانوں کے گھروں پر بلڈوزر چلنے لگے

    بھارت: توہین آمین بیانات کے خلاف آواز اٹھانے پر مسلمانوں کے گھروں پر بلڈوزر چلنے لگے

    نئی دہلی: مودی کے بھارت میں توہین آمیز بیانات کے خلاف آواز اٹھانے والے مسلمانوں کے گھر مسمار ہونے لگے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کے متعدد شہروں میں مسلمانوں کے مکانات اور کاروباری عمارات گرائے جانے کے خلاف احتجاج پھوٹ پڑے ہیں، حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ان اقدامات کو ’بلڈوزر جسٹس‘ قرار دے دیا گیا ہے، جس کا مقصد مسلمان اقلیت کے ایکٹویسٹس کو سزا دینا ہے۔

    امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اتوار کو حکومتی اہل کاروں نے بھارتی ریاست اُتر پردیشں میں جاوید احمد نامی مسلمان کا گھر بلڈورز سے مسمار کر دیا تھا، ان پر الزام تھا کہ ان کا مسلمانوں کے اس احتجاج سے تعلق ہے جو جمعے کو پُر تشدد مظاہرے میں بدل گیا تھا، ہفتے کے روز انھیں گرفتار بھی کر لیا گیا۔

    خیال رہے کہ بی جے پی کے دو ترجمانوں کی جانب سے پیغمبر اسلام کے خلاف توہین آمیز تبصرے کے بعد بھارتی مسلمانوں میں شدید اشتعال پایا جا رہا ہے، پارٹی نے ایک کو برخاست اور دوسرے کی رکنیت معطل کر دی تھی، لیکن حکومتی سطح پر کوئی پالیسی بیان سامنے نہیں آیا، جس پر احتجاج جاری ہے، گزشتہ ہفتے اُتر پردیش کے دو دیگر شہروں میں بھی احتجاج کرنے والے مظاہرین کی املاک کو بلڈوزر کے ذریعے مسمار کیا گیا تھا، جب کہ اس سے قبل اپریل میں بھارتی دارالحکومت دہلی میں مسلمانوں کی دکانیں تباہ کر دی گئی تھیں۔

    نریندر مودی کے سوانح نگار نیلجان مکھوپادہائے نے مسلمانوں کی املاک کو مسمار کرنا آئینی روایات اور اخلاقیات کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا، بھارتی سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے سابق ججوں اور وکلا نے چیف جسٹس کو ان املاک کی مسماری کا نوٹس لینے کے لیے خط لکھ کر کہا کہ یہ ایک قسم کی ماورائے قانون اجتماعی سزا ہے، اتر پردیش کی حکومت مظاہرین کے خلاف تشدد کے استعمال کے ذریعے اختلافی آوازوں کو دبا رہی ہے۔

    یاد رہے کہ جمعے کو رانچی میں توہین آمیز ریمارکس پر احتجاج کرنے والے مظاہرین میں سے 2 افراد پولیس سے جھڑپوں کے دوران جاں بحق ہوگئے تھے، دوسری جانب اب تک درجنوں مسلمان مظاہرین کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

  • بھارت کمزور ہوجائے گا، مایا وتی کا مودی سرکار کو انتباہ

    بھارت کمزور ہوجائے گا، مایا وتی کا مودی سرکار کو انتباہ

    بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایا وتی نے کہا ہے کہ بی جے پی کی جانب سے مذبی جذبات بھڑکانے سے ملک کمزور ہوگا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق لکھنو میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بہوجن سماج پارٹی کی رہنما مایا وتی نے کہا کہ آزادی کے برسوں بعد گیان واپی، متھرا (شاہی عیدگاہ مسجد)، تاج محل اور دیگر مقامات کے بہانے ایک سازش کے تحت جس طرح لوگوں کے مذہبی جذبات بھڑکائے جارہے ہیں اس سے ملک مضبوط نہیں ہوگا۔

    مایا وتی نے مزید کہا کہ بی جے پی اور ان کے رہنماؤں کی جانب سے مذہبی مقامات کے بیروزگاری، آسمان چھوتی مہنگائی اور دیگر مسائل سے توجہ ہٹانے کیلیے نشانہ بنایا جارہا ہے، یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں اس سے یہاں کے حالات کسی وقت بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ پہلے ہندو انتہا پسند جماعت بی جے پی کے ایک رہنما نے تاج محل کی تاریخی عمارت کو متنازع بنانے کیلے اس کے 22 کمرے کھلوانے کیلیے عدالت میں درخواست دائر کی تھی تاہم مدعی کو اس حوالے سے منہ کی کھانی پڑی تھی اور عدالت نے درخواست کو مسترد کردیا تھا۔

    بعد ازاں گیان واپی مسجد اور اس کے احاطے کے سروے کا حکم اور اس کی بنیاد پر وضو خانہ کو بند کردیا گیا جس پر مسلم پرسنل لا بورڈ فوری حرکت میں آیا تھا۔

    مزید پڑھیں: مسجد میں بابری مسجد کا ری پلے: مسلمانوں کا احتجاج

    مسلم پرسنل لا بورڈ کے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ گیان واپی مسجد کو مندر قرار دینے کی کوشش، فرقہ وارانہ منافرت پیدا کرنے کی ایک سازش سے زیادہ کچھ نہیں ہے، گیان واپی مسجد کے حوالہ سے موجودہ صورت حال مسلمانوں کے لئے ناقابل قبول ہے، گیان واپی ایک مسجد تھی اور تاقیامت مسجد ہی رہے گی۔

  • مودی حکومت کی سیاستدانوں اور صحافیوں کی جاسوسی، تہلکہ خیز انکشاف

    مودی حکومت کی سیاستدانوں اور صحافیوں کی جاسوسی، تہلکہ خیز انکشاف

    مودی حکومت نے 2017 میں اسرائیل سے خریدے گئے سافٹ ویئر  سے اپوزیشن رہنما راہول گاندھی،  وزرا، صحافیوں کی جاسوسی کی۔

    ایک غیرملکی اخبار کی رپورٹ میں یہ سنسنی خیز انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت نے 2017 میں اسرائیل سے میزائل سسٹم سمیت ہتھیاروں کی خریداری کا جو 2 بلین ڈالر کا معاہدہ کیا تھا اس میں جاسوسی کرنے والا سافٹ ویئر اسپائی ویئرپیگاسس بھی شامل تھا۔

     امریکی اخبار کی رپورٹ میں یہ تہلکہ خیز انکشاف بھی کیا گیا کہ فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) نے بھی اس اسپائی ویئر کو خریدا تھا اور ایف بی آئی چاہتی تھی اس کا استعمال گھریلو نگرانی کے لیے کیا جائے، رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ اس اسپائی ویئر کو دنیا بھر میں کس طرح استعمال کیا گیا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیل کی وزارت دفاع کے نئے سودوں کے تحت پیگاسس کو پولینڈ، ہنگری اور ہندوستان سمیت کئی ممالک کو فراہم کیا گیا تھا۔

    بھارتی اخبار نے بھی اس خبر کی بنیاد پر ایک رپورٹ شائع کی ہے۔

    اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ جولائی 2017 میں جب ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی اسرائیل پہنچے تو ان کا یہ پیغام واضح تھا کہ ہندوستان اب فلسطین کے حوالے سے اپنے پرانے موقف کو تبدیل کررہا ہے اس کے نتیجے میں بھارتی وزیراعظم مودی اور اسرائیل کے اس وقت کے وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو کے درمیان کافی قربتیں پیدا ہوئیں اور ہندوستان نے اسرائیل سے جدید ہتھیار اور جاسوسی سافٹ ویئر خریدنے کا معاہدہ کیا۔

    اس پورے معاہدے کی مالیت تقریباْ 15000 کروڑ بھارتی روپے تھی، رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو نے بھی اس کے فوری بعد انڈیا کا دورہ کیا جو کسی اسرائیلی وزیراعظم کا بھارت کا پہلا دورہ تھا۔

    بھارت میں بھی کئی سیاستدانوں اور اہم شخصیات کی جاسوسی کا انکشاف کیا گیا، جن میں کانگریس لیڈر راہول گاندھی، پرشانت کشور، اس وقت کے الیکشن کمشنر اشوک لواسا، وزیراطلاعات اشونی ویشنو ودیگر اہم نام شامل تھے، مذکورہ فہرست میں انڈین ایکسپریس کے دو موجودہ ایڈیٹر اور ایک سابق ایڈیٹر سمیت دیگر 40 صحافی بھی شامل تھے جن کی جاسوسی کی جاتی رہی۔

    مذکورہ خبر کی اب تک نہ بھارت نے تصدیق کی ہے اور نہ ہی اسرائیل نے، تاہم گزشتہ سال جولائی میں میڈیا گروپس کے ایک کنسورشیم نے انکشاف کیا تھا کہ اس اسپائی ویئر کو دنیا کے کئی ممالک میں صحافیوں اور تاجروں کی جاسوسی کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔

  • "مودی سرکار کرونا کے بہانے کسان تحریک ختم کرنا چاہتی ہے”

    "مودی سرکار کرونا کے بہانے کسان تحریک ختم کرنا چاہتی ہے”

    نئی دہلی: زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والے کسانوں نے بھارتی حکومت پر بڑا الزام عائد کردیا ہے۔

    دہلی کے غازی پور بارڈر پر زرعی قوانین کے خاتمے کا مطالبے لئے بھارتی کسانوں کو دھرنا دئیے ایک سو تیس روز گزرچکے، کسانوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت تینوں زرعی قوانین کو واپس لےاور ساتھ ہی ایم ایس پی پر قانونی ضمانت دے لیکن حکومت کسانوں کے مطالبات ماننے کے لئے تیار نہیں ہے۔

    بھارتی حکومت اپنی روایتی ہٹ دھرمی برقرار رکھے ہوئے ہے ، مودی سرکار کا کہنا ہے کہ وہ کسی صورت زرعی قوانین کو واپس نہیں لے گی۔دوسری جانب کاشت کاروں کا کہنا ہے کہ جب تک تینوں زرعی قوانین واپس نہیں ہو جاتے تب تک وہ اپنا احتجاج ختم نہیں کریں گے۔

    بھارت کے مرکزی وزارت صحت کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق ملک میں کرونا وائرس عروج پر ہے، کیونکہ کرونا وائرس نے پچھلے تمام ریکارڈ توڑ دئیے ہیں۔

    کرونا کے بڑھتے کیسز پر زرعی قوانین کے خلاف مظاہرہ کرنے والے کسانوں کا موقف ہے کہ کرونا کے بڑھتے ہوئے معاملات کے پیچھے ایک سازش ہے، کرونا کے بہانے حکومت ان کا احتجاج ختم کرنا چاہتی ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بھارت میں کرونا وائرس کے 115736 نئے کیسز سامنے آئے، جس کے بعد مثبت کیسز کی مجموعی تعداد 12801785 تک جاپہنچی ہے، گذشتہ چوبیس گھنٹوں میں کرونا کے باعث بھارت میں 630 افراد کی اموات ہوئیں، جس کے بعد کرونا سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 166177 ہوگئی ہے۔

  • مودی سرکار کا کشمیریوں کے کیخلاف بڑا منصوبہ

    مودی سرکار کا کشمیریوں کے کیخلاف بڑا منصوبہ

    سری نگر : مودی سرکار کا  مقبوضہ کشمیرکےعوام کواباؤاجدادکےعلاقےسےبیدخل کرنےکامنصوبہ بے نقاب ہوگیا، قابض بھارتی فوج نے مقبوضہ وادی کی چھ ہزار ایکڑاراضی ہتھیالی، جو ہندوپنڈتوں اورآر ایس ایس کے ورکرز کو دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے پر گامزن ہیں اور کشمیریوں پر زمین تنگ کرنے بعد کشمیریوں سے زمینیں چھیننے لگی ہے۔

    انتظامیہ نے چال بازی سے چھ ہزارایکڑاراضی قبضےمیں لی، یہ زمین ہندوپنڈتوں اورآر ایس ایس کے ورکرزکو دی جائے گی، اس سلسلے میں بینکوں نےکشمیری تاجروں کی 2 ہزار اراضیاں یکم مارچ سے قبضےمیں لینےکاعمل شروع کردیا ہے۔

    بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں سرمایہ کاری کے نام پرکانفرنس کرانےکی تیاریاں کرلی ہے ، مقبوضہ کشمیر میں گلوبل انویسٹرز کانفرنس مارچ یااپریل میں کرائی جائے گی۔

    دوسری جانب سری نگر میں بیس ہزارکنال اراضی ہندوسرمایہ کاروں کوایک روپیہ فی کینال دینے کی تیاری کی جارہی ہے۔

    مزید پڑھیں : چھ ہزارایکڑزمین بھارتی اورعالمی سرمایہ کاروں کو دینےکافیصلہ

    مقبوضہ کشمیر کے نائب گورنرجی سی مرمو کے مطابق صنعتی اور آئی ٹی پارکس بنیں گے اور فلم انڈسٹری،سیاحت،زراعت ودیگرصنعتوں کےنام پرزمینیں ہندوؤں کو دی جائیں گی۔

    خیال رہے کشمیرکی زمینی حیثیت میں تبدیلی عالمی قوانین اوراقوام متحدہ کی قرادادوں کیخلاف ہے ، سات دہائیوں میں مقبوضہ کشمیرکی 42 ہزارکنال اراضی صنعتکاروں کودی گئی۔

    یاد رہے گذشتہ ماہ مودی سرکار نے متعصبانہ اقدام کےتحت کشمیریوں کی زمین ہتھیاناشروع کردی تھی اور چھ ہزارایکڑزمین بھارتی اورعالمی سرمایہ کاروں کو دینےکافیصلہ کیا تھا۔

  • آرٹیکل 370 منسوخی: مودی حکومت چارہفتے میں جواب جمع کرائے، بھارتی سپریم کورٹ

    آرٹیکل 370 منسوخی: مودی حکومت چارہفتے میں جواب جمع کرائے، بھارتی سپریم کورٹ

    نئی دہلی: بھارتی سپریم کورٹ نے آرٹیکل370کے خلاف درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے نریندر مودی کی حکومت کوجواب داخل کرنےکے لیے 4ہفتوں کی مہلت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ کے ججز پر مشتمل پانچ رکنی بنچ نے آرٹیکل 370  منسوخ کرنے اور کشمیر کے موجودہ حالات سے متعلق دائرکردہ درخواستوں کی سماعت کی۔

    سماعت میں بھارتی حکومت کے اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے حکومت کی جانب سے جواب داخل کرانے کے لیے چار ہفتوں کا وقت طلب کیا، اتنا ہی وقت بھارت مقبوضہ ریاست کشمیر کے وکیل نے بھی جواب دہی کے لیے طلب کیا۔

    بھارتی سپریم کورٹ نے جواب دہی کے لیے حکومت کو 28 دن کی مہلت دیتے ہوئے ہر صورت جواب داخل کرانے کی ہدایت کی اور کہا کہ کشمیر کے معاملے پر مزید نئی درخواستیں نہیں لی جائیں گی۔

    عدالت نے درخواست گزاروں کو بھی حکم دیا کہ حکومت کی جانب سے جواب جمع کرانے کے ایک ہفتے کے اندر حکومتی جواب پر اپنا ردعمل جمع کرائیں گے۔ بھارتی سپریم کورٹ 14 نومبر کو حکومتی جواب پر درخواست گزاروں کے دلائل سنے گا۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل بھارتی سپریم کورٹ نے مودی سرکار کو مقبوضہ کشمیر میں کرفیو ہٹا کر حالات نارمل کرنے کا حکم دیا تھا تاہم وہاں تاحال حالات معمول پر نہیں آسکے ہیں اور نہ ہی کرفیو ہٹایا گیا ہے۔

    عدالت نے کانگریس رہنما غلام نبی آزاد کو بھی وادی کا دورہ کرنے کی اجازت دیتے ہوئے اصل حقائق عدالت میں رپورٹ کرنے کی ہدایت کی تھی۔ بھارتی سپریم کورٹ میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران چیف جسٹس کا کہنا تھا ضرورت پڑی تو وہ خود بھی مقبوضہ وادی جائیں گے۔

    واضح رہے کہ رواں سال 5 اگست کو بھارتی حکومت نے آئینی دفعہ 370 کو ختم کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی تھی اور کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کردیا تھا۔

    بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے پارلیمان کے ایوان بالا میں اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ لداخ کو جموں و کشمیر سے الگ کر کے وفاق کے زیر انتظام علاقہ (یونین ٹیریٹری) بنایا جارہا ہے لیکن وہاں اسمبلی نہیں ہوگی، جب کہ جموں و کشمیر کو بھی علیحدہ یونین ٹیریٹری بنایا جا رہا ہے تاہم وہاں اسمبلی ہوگی۔

    مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی تعداد اس وقت 9 لاکھ کے قریب پہنچ چکی ہے اور بھارتی انتظامیہ نے پورے کشمیر کو چھاؤنی میں تبدیل کر رکھا ہے۔ ریاستی جبر و تشدد کے نتیجے میں متعدد کشمیری شہید اور زخمی ہو چکے ہیں۔

  • مودی حکومت کا بھارتی مسلمانوں پر پاکستان کی حمایت کا الزام

    مودی حکومت کا بھارتی مسلمانوں پر پاکستان کی حمایت کا الزام

    نئی دہلی:بھارتی حکومت نے اپنے ملک میں بسنے والے مسلمانوں پر کشمیر کے معاملے میں پاکستان کی حمایت کرنے کا الزام عائد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر برائے ترقی انسانی وسائل پرکاش جاوادیکر نے کانگریس کے سابق صدر راہول گاندھی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ انہوں نے حکومتی پالیسی پر تنقید اس لیے کی تاکہ پاکستان اقوامِ متحدہ میں جواز فراہم کرسکے اور اس لیے بھی تاکہ اپنے مسلمان اکثریت والے حلقے کو راضی کرسکیں۔

    بھارتی وزیر کا کہنا تھا کہ راہول گاندھی نے کہا کہ کشمیر میں معاملات ٹھیک نہیں اور اطلاعات ہیں کہ لوگ مررہے ہیں، آپ غلط ہیں راہول گاندھی کشمیر میں میں سب صحیح ہے نہ وہاں تشدد ہے نہ لوگ مررہے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے اقوامِ متحدہ کو لکھی گئی درخواست میں ان کا بیان شامل کیا اور کہا کہ کشمیر میں تشدد کے واقعات کو بھارتی اپوزیشن رہنما نے بھی تسلیم کیا ہے۔

    پریس کانفرنس میں راہول گاندھی کو ہدف تنقید بنانے کے ساتھ ساتھ انہوں نے راہول گاندھی کے لوک سبھا کے حلقے وایاند کا استعمال کرتے ہوئے بھارتی مسلمانوں پر فرقہ واریت تبصرہ بھی کیا۔

    بھارتی وزیر نے کہا کہ راہول گاندھی نے کشمیر کے حوالے سے تنقیدی ریمارکس اپنی ووٹ بینک سیاست کی وجہ سے دیے اور حیرانی کا اظہار کیا کہ کیا ان کی ذہنیت نئے حلقے سے الیکشن لڑنے کی وجہ سے ہے۔

    بھارتی وزیر نے کہا کہ وایاند سے جیتے تو سوچ بدلی جس پر رپورٹر نے سوال کیا کہ اس کا کیا مطلب ہے تو پرکاش جاوادیکر کا کہنا تھا کہ ان کا تبصرہ حلقے کے لیے نہیں اس کے نمائندے کے لیے تھاتاہم وزیر نے یہ واضح نہیں کیا کہ وایاند کا نمائندہ بننے نے راہول گاندھی کو کس طرح بھارت کے خلاف پاکستان کوجواز فراہم کرنے پر مجبور کیا۔

    صحافی نے پوچھا کہ کیا بے جی پی یہ کہنا چاہتے ہیں کہ کشمیر کے معاملے پر امیٹھی(راہول گاندھی کا پہلا حلقہ) اور وایاند میں پائی جانے والی رائے مختلف ہے؟ یا ان کا مطلب یہ تھا کہ شمالی بھارت کے حلقے امیٹھی کے عوام جنوبی بھارت کے حلقے وایاند سے زیادہ محب وطن ہیں۔

    اس کے باجود بھارتی وزیر نے اس حوالے سے جنم لینے والے شکوک شبہات کو دور کرنے سے انکار کیا۔

    اپنے خطاب کے دوران انہوں نے کھلے لفظوں میں مذہب کی بنیاد پر ووٹ کا مطالبہ کیا جس میں کانگریس کو ہندو دہشت گردی کے بیان پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وایاند سے راہول گاندھی کے الیکشن میں حصہ لینے پر کہا تھا کہ ہندو کمیونٹی کو اب پتا چل چکا ہے اور یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ راہول گاندھی کو اس جگہ سے الیکشن لڑنا پڑا جہاں اقلیت اکثریت ہے۔

  • ہجوم کے ہاتھوں شہریوں کی ہلاکت، بھارتی سپریم کورٹ نے مودی حکومت سے جواب طلب کرلیا

    ہجوم کے ہاتھوں شہریوں کی ہلاکت، بھارتی سپریم کورٹ نے مودی حکومت سے جواب طلب کرلیا

    نئی دہلی : بھارت میں ہجوم کے ہاتھوں شہریوں کی ہلاکت پر عدالت نے مودی حکومت سے جواب مانگ لیا، سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے دیگر دس ریاستیں بھی جواب جمع کرائیں۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ نے نریندر مودی حکومت سے ہجوم کے ہاتھوں شہریوں کی ہلاکت پر جواب طلب کرلیا ہے، اعلیٰ عدالت نے حکومت سے ہجوم کے ہاتھوں شہریوں کی ہلاکتوں کے واقعات کی روک تھام کے لیے اٹھائے گئے اقدامات سے متعلق وضاحت طلب کی گئی ہے۔

    اس سلسلے میں حکومت سمیت دس ریاستوں کو بھی نوٹس جاری کیے گئے ہیں جن میں اتر پردیش، آندھرا پردیش، دلی اور راجستھان کی حکومتوں سے بھی جواب مانگے گئے ہیں۔

    بھارتی سپریم کورٹ میں قائم بینچ نے کیس کی سماعت کی اور قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کو بھی نوٹس جاری کیا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق مذکورہ نوٹس عدالت نے شوبز سمیت مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والی49شخصیات کی جانب سے وزیراعظم مودی کو لکھے گئے کھلے خط کے بعد لیا۔

    خط میں مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں کیخلاف تشدد کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ خط میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ مودی حکومت ملک میں مسلمانوں سمیت دلت اور دیگر اقلیتوں کے قتل عام کو روکے۔ کھلے خط کے متن میں بے گناہ لوگوں قتل عام کے واقعات کو ایک مخصوص طبقے پر ظلم اور غلط بیانیہ قرار دیا گیا۔

    واضح رہے کہ رواں سال انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے بھارت میں گائے کے نام پر ہونے والے قتل عام اور بڑھتی ہوئی انتہاء پسندی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اپنی رپورٹ میں مودی حکومت کو ذمہ دار قرار دیا۔ رپورٹ میں عالمی تنظیم نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ بھارت میں بڑھتے ہوئے تشدد کو فی الفور روکے۔

    عالمی تنظیم کی جانب سے104 صفحات پر مبنی رپورٹ جاری کی گئی جس میں بتایا گیا ہے کہ گائے کے گوشت کے استعمال اور جانوروں کے کاروبار سے منسلک تاجروں کو حکمراں جماعت کے رہنماؤں نے اشتعال انگیز تقاریر کے ذریعے نشانہ بنوایا۔

  • کیا مودی سرکار سوئس بینک میں چھپا پیسہ واپس لائےگی؟ راہول گاندھی

    کیا مودی سرکار سوئس بینک میں چھپا پیسہ واپس لائےگی؟ راہول گاندھی

    نئی دہلی: بھارت کی اپوزیشن جماعت کانگریس کے صدر راہول گاندھی نے وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ سوئیٹزلینڈ پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ کیا مودی سرکار سوئس بینک میں موجود غیر قانونی پیسہ واپس لاسکتی ہے؟۔

    تفصیلات کے مطابق چند روز قبل بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے سوئیٹزرلینڈ کے شہر ڈوس میں منعقدہ عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس میں شرکت کی تھی جس پر انہیں اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

    کانگریس کے سربراہ راہول گاندھی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’کیا بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو اپنا کیا وعدہ یاد ہے جس میں انہوں نے سوئس بینک سے بھارتیوں کا غیر قانونی پیسہ واپس لانے کی یقین دہانی کروائی تھی؟‘۔

    خیال رہے کہ سوئیٹزرلینڈ کا شمار اُن ممالک میں ہوتا ہے جہاں لوگ خفیہ طریقے سے غیر قانونی پیسہ (سرمایہ) منتقل کرتے ہیں، اس ضمن میں بھارت اور سوئیٹزرلینڈ کے درمیان شہریوں کی سرمایہ کاری کے تبادلے سے متعلق سال 2016 میں سرکاری سطح پر معاہدہ طے پایا تھا۔

    معاہدے کے مطابق سوئس بینک بھارتی شہریوں کے بینک اکاؤنٹ کی مکمل تفصیلات  اور تمام مطلوبہ شواہد کے حکام کے مانگنے پر اُن کے حوالے کرے گا۔

    یاد رہے گزشتہ سال سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے پاناما کیس کا فیصلہ آنے کے بعد راہو گاندھی نے حکومتی پالیسی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ’پاناما لیکس میں نام آنے پر پاکستان میں ادارے اور قانون کام کررہے ہیں جس کی مثال وہاں کے وزیراعظم کے خلاف آنے والا فیصلہ ہے جبکہ بھارت میں کرپٹ عناصر کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاتی‘۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بھارتیوں کی اکثریت موجودہ حکومت سےنجات چاہتی ہے، نین تاراسہگل

    بھارتیوں کی اکثریت موجودہ حکومت سےنجات چاہتی ہے، نین تاراسہگل

    سابق بھارتی وزیراعظم نہروکی بھانجی مودی سرکار سےنالاں ہیں،انہوں نے کہا کہ بھارتیوں کی اکثریت موجودہ حکومت سےنجات چاہتی ہے۔

    جواہرلال نہرو کی بہن وجے لکشمی پنڈت کی بیٹی نین تاراسہگل لٹریچرفیسٹول میں شرکت کےلیےکراچی آئی ہوئی ہیں۔

    اے آروائی نیوزسےبات کرتےہوئےانہوں نے کہا کہ مودی سرکارسےسخت عاجزہیں، مودی کوصرف تیس فیصدلوگوں نےووٹ دیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ سترفیصد چاہتےہیں کہ گجرات میں مسلمانوں کوقتل کرنےوالے سےنجات مل جائے۔ دلی کی ہوتیں توعام آدمی پارٹی کوووٹ دیتیں۔

     نین تاراسہگل نےاعتراف کیا کہ ان کےماموں نےکشمیریوں سےحق رائے دہی کاوعدہ کیا تھا لیکن حالات نےاس کی اجازت نہیں دی۔

    سابق بھارتی وزیراعظم نہروکی بھانجی نین تاراسہگل نوناولزسمیت سترہ کتابوں کی مصنف ہیں، انہیں ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ بھی مل چکا ہے۔