Tag: modi

  • گجرات کے قصائی مودی کے زیر سایہ ’را‘ غنڈے قاتلوں کا گروہ بن گئی

    گجرات کے قصائی مودی کے زیر سایہ ’را‘ غنڈے قاتلوں کا گروہ بن گئی

    گجرات کے قصائی مودی کے زیر سایہ بھارتی خفیہ ایجنسی را کرائے کے غنڈے اور قاتلوں کا گروہ (Rogue Assassins Wing) بن گئی ہے۔

    بھارت میں سرکاری تفتیش کے مطابق امریکا میں سکھ رہنما کی قتل کی سازش میں بھارتی ایجنٹ ملوث تھے، ان بھارتی ایجنٹوں کا تعلق بھارتی خفیہ ایجنسی را سے تھا، جب کہ ان ایجنٹوں کی براہ راست سربراہی نریندر مودی کے ہاتھوں میں ہے۔

    بھارت اب اپنے بھونڈے طریقے پکڑے جانے پر ان قاتل ایجنٹوں کو Rogue ایجنٹ قرار دے کر سرکاری سرپرستی پر پردہ ڈالنا چاہتا ہے، تاہم بھارتی ایجنسی را Research & Analysis Wing کی بجائے اب Rogue Assassins Wing بن چکی ہے۔

    بھارت کی جانب سے اس سازش کا اقرار دنیا میں کی گئی قتل کی وارداتوں سے پردہ اٹھا رہا ہے، بھارتی ایجنسی را مودی کے ہندوتوا نظریے پر عمل پیرا ہو کر شدت پسندی کی نئی مثالیں قائم کر رہی ہے، اور امریکی حکومت نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

    واضح رہے کہ امریکی سکھ لیڈر گرپتونت سنگھ پنوں کی بھارتی ایجنٹوں کے ذریعے قتل کی سازش کا انکشاف گزشتہ سال نومبر میں ہوا، امریکی حکام کا کہنا تھا کہ بھارتی خفیہ ایجنٹ مذکورہ سکھ لیڈر کو قتل کرنا چاہتے تھے، سکھ لیڈر بھارتی حکومت اور نریندر مودی کی شدت پسند پالیسیوں کا سخت ترین ناقد ہے۔

  • ویڈیو رپورٹ: مودی سرکار نے پاکستان میں مداخلت کو ہتھکنڈے کے طور پر کیوں استعمال کیا؟

    ویڈیو رپورٹ: مودی سرکار نے پاکستان میں مداخلت کو ہتھکنڈے کے طور پر کیوں استعمال کیا؟

    مودی سرکار نے ہمیشہ پاکستان میں مداخلت کو سستی شہرت حاصل کرنے کے ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کیا ہے، چناں چہ 14 فروری 2019 کو بھارت کی جانب سے پلوامہ کے مقام پر جعلی سرجیکل اسٹرائیک کا ڈراما رچایا گیا۔

    مودی سرکار نے پلوامہ کے مقام پر اپنے ہی فوجی جوانوں کو ہلاک کرنے کے بعد الزام تراشی شروع کر دی، بھارت کے اس فالس فلیگ آپریشن کے نتیجے میں 40 سے زائد بھارتی فوجی ہلاک ہو گئے تھے، بھارت کی جانب سے پلوامہ ڈرامے میں جھوٹ پر جھوٹ بول کر ڈرامائی منظرنامہ پیش کیا گیا، پلوامہ حملے کے فوراً بعد مودی سرکار نے حسبِ روایت پاکستان پر الزام لگا دیا۔

    26 فروری 2019 کو 4 بھارتی طیاروں نے جبہ کے مقام پر حملہ کیا اور فرار ہو گئے، بھارتی حکام نے دعویٰ کیا کہ انھوں نے 350 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا ہے، لیکن بھارتی دعوؤں کے بعد بین الاقوامی میڈیا اور دفاعی تجزیہ کاروں کی ٹیم نے جب جائے وقوعہ کا دورہ کیا تو حقائق سامنے آنے پر بھارتی دعوے جھوٹ کا پلندہ ثابت ہوئے۔

    27 فروری 2019 کو پاک فضائیہ نے آپریشن سوفٹ ریٹورٹ سر انجام دیتے ہوئے 2 بھارتی طیارے مار گرائے، پاک فضائیہ نے بھارتی جارحیت پر نہ صرف مؤثر کارروائی کی بلکہ بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو بھی گرفتار کر لیا، ابھی نندن نے بھی اپنے ویڈیو پیغام میں پاک فضائیہ کی بروقت کارروائی کو سراہا۔

    بھارتی دانش ور اشوک سوین نے اس پر کہا کہ مودی پاکستان سے جنگ کا ڈراما رچا کر انتخابات میں کامیابی چاہتا ہے، دی وائر نے لکھا کہ پلوامہ حملہ مودی سرکار کا سیاسی فائدہ حاصل کرنے کا ڈراما تھا، ادت راج نے کہا پلوامہ حملے کی منصوبہ بندی مودی سرکار نے خود کی تھی۔ یوں، مودی سرکار کا پاکستان کو بدنام کرنے کا منصوبہ اسی کی ہزیمت کا سبب بن گیا۔

  • گوگل آرٹیفیشل انٹیلیجنس ’جیمنائی‘ نے مودی سے متعلق سوال پر کیا جواب دیا کہ سرکار ناراض ہو گئی؟

    گوگل آرٹیفیشل انٹیلیجنس ’جیمنائی‘ نے مودی سے متعلق سوال پر کیا جواب دیا کہ سرکار ناراض ہو گئی؟

    نئی دہلی: گوگل کے آرٹیفیشل انٹیلیجنس ٹول ’جیمنائی‘ نے مودی کا راز کھول کر مرکزی وزیر کو سیخ پا کر دیا۔

    مودی سرکار کا فاشسٹ چہرہ اب پوری دنیا میں عیاں ہو چکا ہے، حتیٰ کہ مصنوعی ذہانت والی ٹیکنالوجی بھی اس کی نشان دہی کرنے لگی ہے، مودی کے ایک مرکزی وزیر کو اس وقت اس نے سیخ پا کر دیا جب ایک سوال کے جواب میں جیمنائی نے مودی کے چہرے سے نقاب نوچ ڈالا۔

    کسی سوال کا جواب حاصل کرنے اور تحریری عمل کے لیے آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے آئی) یعنی مصنوعی ذہانت کا استعمال نوجوان طبقے میں بڑھتا جا رہا ہے، تاہم اے آئی ٹول کے نتائج بعض اوقات گمراہ کن بھی ہوتے ہیں اور کبھی کبھی چونکا بھی دیتے ہیں۔

    بھارت کے مرکزی وزیر مملکت برائے الیکٹرانکس و ٹیکنالوجی راجیو چندر شیکھر اس وقت شدید ناراض ہو گئے جب ایک صارف کی طرف سے کیے گئے سوال پر جیمنائی نے اپنے مطابق جواب دیا، جس پر وزیر نے گوگل کو سخت الفاظ میں متنبہ کر دیا ہے۔

    راجیو چندرشیکھر نے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ اے آئی ٹول جیمنائی کے جواب نے آئی ٹی اصولوں کے ساتھ ساتھ کریمنل کوڈ کے کئی اصولوں کی براہ راست خلاف ورزی کی ہے۔ انھوں نے کہا ’’یہ آئی ٹی ایکٹ کے ثالث اصولوں کے رول 3(1)(B) کی خلاف ورزی اور کریمنل کوڈ کے کئی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔‘‘

    مودی کے ناراض وزیر نے اپنے پوسٹ میں گوگل انڈیا اور گوگل اے آئی کے علاوہ آئی ٹی وزارت کو بھی ٹیگ کیا۔ دراصل ایک یوزر نے گوگل کے اے آئی چیٹ ٹول جیمنائی سے سوال کیا تھا کہ کیا نریندر مودی فاشسٹ ہیں؟ اس کے جواب میں جیمنائی نے بتایا کہ ’نریندر مودی ہندوستان کے موجودہ وزیر اعظم ہیں اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈر ہیں، ان پر ایسی (فاشسٹ) پالیسیاں نافذ کرنے کا الزام لگایا گیا ہے، کچھ ماہرین نے اسے فاشسٹ بتایا ہے۔ یہ الزامات کئی پہلوؤں پر مبنی ہیں۔ اس میں بی جے پی کی ہندو نیشنلسٹ نظریہ بھی شامل ہے۔‘

    اس جواب نے بعد مودی سرکار کی جانب سے گوگل جیمنائی پر جانب داری کا الزام لگنے لگا ہے۔

  • گزشتہ دو دہائیوں سے ہندوستانی کسان مودی سرکار کے نشانے پر

    گزشتہ دو دہائیوں سے ہندوستانی کسان مودی سرکار کے نشانے پر

    ہر سال 23 دسمبر کو ہندوستان میں کسانوں کا دن منایا جاتا ہے، بھارت میں کسانوں کی حالت زار ایک عرصے سے ناگفتہ بہ ہے، تاہم مودی کی حکومت کی پالیسیوں نے کسانوں کو بڑی تعداد میں خود کشیوں پر مجبور کر دیا ہے۔

    گزشتہ دو دہائیوں سے ہندوستانی کسان مودی سرکار کے نشانے پر ہیں، قوانین کے مطابق کسان صرف مخصوص اجناس ہی اگا سکتے ہیں، کنٹریکٹ فارمنگ قوانین کے تحت آڑہت کی منڈیاں ختم ہو نے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

    ہندوستانی کسان کہتے ہیں کہ مودی سرکار نے کسانوں کی زندگی اجیرن کر دی ہے، مودی سرکار کی جانب سے بنائے گئے قوانین کے مطابق کسان صرف مخصوص اجناس ہی اگا سکتے ہیں، کنٹریکٹ فارمنگ قوانین کے تحت آڑہت کی منڈیاں ختم ہو جائیں گی، نجی خریداروں کو اجازت حاصل ہوگی کہ براہِ راست کسانوں سے ان کی پیداوار خرید کر ذخیرہ کر لیں۔

    مودی سرکار کنٹریکٹ فارمنگ قوانین کے تحت کسانوں کے معاشی قتل عام میں ملوث ہے، 2020 میں بھارتی کسانوں نے مودی سرکار کی پالیسیوں سے نالاں ہو کر بڑے پیمانے پر پنجاب اور ہریانہ کی ریاستوں میں احتجاجی تحریک کا آغاز کیا تھا۔

    دسمبر 2020 سے بھارتی کسانوں نے دہلی چلو تحریک اور بھوک ہڑتال کا اعلان کیا تھا، صرف 2019 میں 10 ہزار سے زائد کسانوں نے اپنی جانیں لیں، نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق 1995 سے اب تک 2 لاکھ سے زائد ہندوستانی کسان خود کشی کر چکے ہیں۔

  • ویڈیو رپورٹ: امریکی جریدے نے تنقیدی آوازوں کو بدنام کرنے کا مودی کا خفیہ آپریشن بے نقاب کر دیا

    ویڈیو رپورٹ: امریکی جریدے نے تنقیدی آوازوں کو بدنام کرنے کا مودی کا خفیہ آپریشن بے نقاب کر دیا

    امریکی جریدے واشنگٹن پوسٹ نے تنقیدی آوازوں کو بدنام کرنے کے مودی کا خفیہ آپریشن بے نقاب کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق مودی سرکار کی تنقیدی آوازوں کو دبانے کے لیے اوچھے ہتھکنڈوں پر واشنگٹن پوسٹ کی چشم کشا رپورٹ سامنے آئی ہے، جس میں امریکی جریدے نے مودی کی ذاتی تشہیر اور تنقیدی آوازوں کو بدنام کرنے کے خفیہ آپریشن کو بے نقاب کیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق مودی نے خود کی تشہیر اور مخالف آوازوں کو بدنام کرنے کے لیے ڈس انفو لیب کے نام سی امریکا میں تنظیم بنائی، ڈس انفو لیب مودی پر تنقید کرنے والے ہر شخص اور تنظیم کا تعلق کسی نہ کسی اسلامی یا سازشی گروہ سے ظاہر کرتی ہے، تنقیدی آوازوں کو مودی کے خلاف عالمی سازش قرار دیا جاتا ہے۔

    میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں مودی پر تنقید کرنے والے امریکی ارب پتی جارج سوروز کا تعلق اخوان المسلمین اور پاکستانی خفیہ ایجنسیوں سے بھی ظاہر کیا گیا، ڈس انفو لیب یہ ظاہر کرتی ہے کہ عالمی دنیا مودی کے زیر حکومت ہندوستان کی ترقی سے خائف اور تنقیدی آوازیں عالمی سازش کا حصہ ہیں۔

    معروف امریکی اخبار کے مطابق مودی کے تنخواہ دار صحافی ان جھوٹی تحقیقاتی رپورٹوں کو نیوز چینلز اور عالمی میڈیا پر ذرائع کے طور پر استعمال کرتی ہے، ٹوئٹر پر ڈس انفو لیب کی رپورٹس کو پھیلانے والے 250 اکاوٴنٹس میں 35 مودی کے وزرا، 14 سرکاری اہلکار اور 61 مودی کے تنخواہ دار صحافی ہیں۔

    ڈس انفو لیب بھارتی خفیہ ایجنسی را کے افسر لیفٹیننٹ کرنل ستپاٹھی نے 2020 میں بنائی، ڈس انفو لیب نے اب تک 28 رپورٹس شائع کیں، سب کی سب پاکستان مخالف اور مودی کے حق میں ہیں، کرنل ستپاٹھی شکتی کے جعلی نام سے عالمی نشریاتی اداروں کو ہندوستان کے حق میں اور پاکستان اور چین کے خلاف مواد نشر کرنے پر لابنگ کرتا رہا۔

    واشنگٹن پوسٹ کے مطابق را کے ایسے اقدامات سرد جنگ کے دوران کے جی بی کے اقدامات سے مماثلت رکھتے ہیں، ماضی قریب میں ہونے والے اقدامات ظاہر کرتے ہیں کہ مودی سرکار کو بھارت کے اندر یا باہر کہیں بھی تنقید پسند نہیں، عالمی میڈیا ماضی میں کئی بار مودی سرکار اور بی جے پی کے سوشل میڈیا آپریشنز کا پردہ چاک کر چکا ہے۔

    گزشتہ ماہ دی وائر نے خبر شائع کی کہ بی جے پی نے اسلاموفوبیا کو ہوا دینے کی لیے واٹس ایپ اور فیس بک گروپ بنائے ہوئے ہیں، جنوری 2023 میں ایلون مسک نے دعویٰ کیا کہ مودی سرکار نے ٹوئٹر کو مودی مخالف ٹویٹس ہٹانے کے لیے دباوٴ ڈالا، فروری 2023 میں مودی مخالف ڈاکومنٹری نشر کرنے پر بی بی سی کے دفاتر پر چھاپے بھی مارے گئے ، رواں سال مارچ میں مودی پر تنقید کرنے پر کانگریس رہنما راہول گاندھی کی پارلیمنٹ کی رکنیت بھی معطل کر دی گئی تھی۔

  • مودی کابینہ کے مرکزی وزیر کے بیٹے کی کرپشن کی ویڈیو وائرل

    مودی کابینہ کے مرکزی وزیر کے بیٹے کی کرپشن کی ویڈیو وائرل

    بھوپال: بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے مرکزی وزیر نریندر تومر کے بیٹے دیوندر تومر کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے، جس میں وہ مائننگ سے تعلق رکھنے والے تاجروں سے کروڑوں روپے لینے کے لیے کئی بینک اکاؤنٹس کے بندوبست کی بات کر رہا ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق مودی کابینہ کے مرکزی وزیر نریندر تومر کے بیٹے کی کروڑوں روپے لین دین کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے، جس پر کانگریس پارٹی کی قومی ترجمان سپریا شرینیت نے بھوپال میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے ریٹائر جج سے اس معاملے کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔

    نریندر سنگھ تومر بی جے پی امیدوار ہیں، اور وہ 2014 سے 2019 کے درمیان مرکزی وزیر برائے کانکنی رہ چکے ہیں، کانگریس کی خاتون رہنما نے مودی سرکار پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مودی جی کو ای ڈی، ای ڈی کھیلنے کا بڑا شوق ہے لیکن اس معاملے میں سی بی آئی، ای ڈی اور انکم ٹیکس کو جیسے سانپ سونگھ گیا ہے۔

    ترجمان سپریا شرینیت نے کہا انتخابات کے دوران ایسی ویڈیو سے یہ اندیشہ بھی پیدا ہوا ہے کہ یہ بلیک منی کہاں لگائی گئی ہے، انتخابی کمیشن کو اس ویڈیو کا نوٹس لے کر اس کی سچائی کا پتا لگانا چاہیے، اس بدعنوانی کے تار کہاں تک جڑے ہیں؟ ایک تنہا لڑکا مدھیہ پردیش میں اتنا بڑا گورکھ دھندا نہیں چلا سکتا۔

    سپریا شرینیت کے مطابق وائرل ویڈیو میں آر بی آئی ریٹائرڈ کمشنر کے ذریعہ کسی پارٹی کے 100 کروڑ روپے دینے کی بات کی گئی، کچھ کاروباری لوگوں سے بھی پیسے لینے کی بات کی گئی، اور راجھستان کے کوئلے کی کانوں کے ایک فرم سے 39 کروڑ کے معاہدے کی بات بھی کی گئی، دہلی ایئرپورٹ پر دیوندر تومر کی بیوی کے نام کسی پارسل کے پہنچنے کا بھی ذکر ہوا۔

    کانگریس ترجمان سپریا شرینیت نے کہا کہ یہ کھیل اپریل سے کھلے طور پر چل رہا ہے اور ریاستی حکومت اور وزیر اعظم نریندر مودی آنکھوں پر پٹی باندھ کر انجان بنے ہوئے ہیں۔

  • بہار حکومت کی کاسٹ سروے کے نتائج، مودی حکومت شدید خطرات میں گرفتار

    بہار حکومت کی کاسٹ سروے کے نتائج، مودی حکومت شدید خطرات میں گرفتار

    بہار حکومت کی ’کاسٹ سروے‘ کے نتائج نے مودی حکومت کو شدید خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔

    دی وائر کے مطابق بِہار حکومت کی جانب سے کاسٹ سروے کے نتائج نے مودی حکومت کا کچا چٹھا کھول دیا، مودی سرکار کی بِہار حکومت کو نتائج پبلک کرنے سے روکنے کے لیے پرزور کوششیں ناکام ہو گئیں۔

    این ڈی ٹی وی نے رپورٹ کیا ہے کہ بِہار حکومت کے سروے کے مطابق صوبے میں 80 فی صد سے زائد عوام کا تعلق نچلی ذاتوں سے ہے، دی وائر کے مطابق بھارتی حکومت میں نچلی ذات والوں کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہے۔

    ٹائمز آف انڈیا کے مطابق بِہار حکومت نے ایک ماہ میں وسائل کی تقسیم سے متعلق سروے کے نتائج نشر کرنے کا اعلان بھی کیا، سروے کے نتائج بھارتی انتخابات میں مودی کی ہار کی بڑی وجہ ثابت ہوں گے۔

    دی وائر کی رپورٹ ہے کہ مودی سرکار سروے کے نتائج سے خوف زدہ ہو کر شدید کشمکش کا شکار ہو گئی ہے، ہندوستان ٹائمز کے مطابق سروے کے نتائج پبلک نہ کرنے کے لیے مودی سرکار کی درخواست پر سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا دیا، جس میں عدالت نے کہا کہ ہم کسی حکومت کو فیصلہ کرنے سے نہیں روکیں گے، اور سروے کے نتائج پبلک کرنے پر بھی آئینی طور پر کوئی پابندی عائید نہیں کی جا سکتی۔

  • 26 جماعتی انتخابی اتحاد کے خوف سے مودی پلوامہ حملے جیسا ڈراما رچا سکتا ہے

    26 جماعتی انتخابی اتحاد کے خوف سے مودی پلوامہ حملے جیسا ڈراما رچا سکتا ہے

    سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ 26 جماعتی انتخابی اتحاد کے خوف سے مودی پلوامہ حملے کی طرز کا ڈراما رچا کر انتخابات پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مودی سرکار کی انتہا پسند پالیسیاں بی جے پی کو لے ڈوبی ہیں، بھارت کی 26 بڑی جماعتوں نے مودی کے خلاف انڈیا کے نام سے انتخابی اتحاد کا اعلان کر دیا ہے۔

    18 جولائی کو بنگلور میں 26 سے زائد اپوزیشن جماعتوں کی مشترکہ پریس کانفرنس میں اتحاد کا اعلان کیا گیا، اتحادی جماعتوں میں کانگرس، عام آدمی پارٹی، جنتا دل، شیو سینا، سماج وادی پارٹی، نیشنل کانفرنس، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی، کیمونسٹ پارٹی، سوشلسٹ پارٹی اور آل انڈیا مسلم لیگ شامل ہیں۔

    انتخابی اتحاد کا مقصد مودی سرکار کے اقتدار کے دوران انسانی حقوق اور جمہوریت کی پامالیوں کو ختم کرنا ہے، اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا تھا کہ مودی کی ہار میں بھارت کی جیت ہے۔

    راہول گاندھی نے جیت کا عزم کرتے کوئے کہا کہ 2024 کے انتخابات میں مودی کا مقابلہ انڈیا سے ہوگا اور انڈیا مودی سے جیتے گا، سیاسی تجزیہ کاروں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 26 جماعتی انتخابی اتحاد کے خوف سے مودی پلوامہ حملے کی طرز کا ڈراما رچا کر انتخابات پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔

  • برطانوی جریدے نے مودی سرکار کے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر سوالات اٹھا دیے

    برطانوی جریدے نے مودی سرکار کے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر سوالات اٹھا دیے

    لندن: نامور برطانوی جریدے برٹش ہیرالڈ نے نام نہاد بھارتی جمہوریت کا بھانڈا پھوڑ دیا، جولائی کے شمارے میں مودی سرکار کے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر سوالات اٹھا دیے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی جریدے برٹش ہیرالڈ نے جولائی کے شمارے میں مودی سرکار کے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، مذہبی تقسیم، نسل پرستی اور گرتے صحافتی معیار پر تشویش ناک سوالات اٹھا دیے، اور کہا کہ اقلیتوں کے خلاف تشدد پر بڑھتے واقعات پر مودی کی مجرمانہ خاموشی کی بنیادی وجہ انتہا پسند اکثریت کی خوش نودی ہے۔

    برٹش ہیرالڈ کی رپورٹ کے مطابق جنوری 2023 میں بھارتی ریسلنگ کے صدر برج بھوشن شرن سنگھ پر خواتین ریسلر کی طرف سے جنسی استحصال کے الزامات کے باوجود مودی نے کسی بھی قسم کا ایکشن لینے سے گریز کیا، ٹویٹر کے سابقہ سی ای او جیک ڈورسی کے مودی سرکار پرٹویٹر کی معطلی، دفاتر پر انکم ٹیکس حکام کے چھاپے اور ملازمین کے گھروں پر سرچ آپریشن کی دھمکی کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔

    مودی سرکار نے پستی کی تمام حدوں کو پار کرتے ہوئے مودی مخالف ڈاکومنٹری نشر کرنے پر بی بی سی کے دفاتر اور ملازمین کے گھروں پر چھاپے مار کر ہراساں کیا، جریدے کے مطابق سابق امریکی صدر بارک اوباما کی مودی سرکار کی اقلیتوں کی حالتِ زار پر بیان بھارت میں گرتی جمہوری اقتدار کی عکاسی کرتا ہے۔

    منی پور میں گزشتہ 2 ماہ سے جاری خانہ جنگی کے باعث 250 سے زائد چرچ نذرآتش، 115 افراد ہلاک جب کہ 4000 سے زائد مقامی نقل مکانی پر مجبور کیا گیا، برٹش ہیرالڈ کے مطابق منی پور میں جاری نسلی فسادات پر مودی سرکار کی خاموشی اور بی جے پی کی پذیرائی ریاست میں اکثریتی خوشنودی حاصل کرنے کے سیاسی مقاصد کے لیے ہے۔

    مودی سرکار سیاسی مقاصد کے حصول کی خاطر Divide and Rule کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے منی پور اور پورے ہندوستان میں مذہبی تقسیم کو کشیدہ کر چکی ہے، بھارت دنیا بھر میں انٹرنیٹ بندش کے لحاظ سے گزشتہ 4 سالوں سے سر فہرست رہا، ذرائع ابلاغ کی بندش میں بھارت یوکرین پر بھی سبقت لے گیا۔

    برٹش ہیرالڈ کے مطابق مودی کی سرپرستی میں 2002 کے گجرات فسادات اور 2023 کے منی پور فسادات میں گہری مماثلت ہے، 2004 میں گجرات فسادات میں سپریم کورٹ کے فیصلے میں مودی کو رومن شہنشاہ نیرو سے تشبیہ دی گئی، گجرات فسادات اور منی پور پر مودی دانستہ مجرمانہ خاموشی پرانا طریقہ واردات ہے، منی پور میں مودی سرکار کا مقصد جاری خانہ جنگی کو سنگین نہج پر پہنچا کر بھارتی فوج کی ریاست میں مستقل تعیناتی ہے۔

    برٹش ہیرالڈ کے مطابق بھارتی فوج مودی سرکار کا سیاسی ہتھیار، مستقل تعیناتی، مخالف سیاسی اور صحافتی قوتوں کو دبانے کے لیے استعمال ہو رہی ہے، مسلمانوں کے خلاف بلڈوزر پالیسی، کئی ریاستوں میں حجاب پر پابندی، 2019 کے شہریت کے نئے قوانین اور کشمیر کی خصوصی حیثیت کی ناجائز تنسیخ مودی کی انتخابی فوائد کے لیے ہندو پالیسی کا ثبوت ہے۔

    رپورٹرز ود آؤٹ باردر کے مطابق مودی سرکار نے صحافتی آزادی کا میڈیا پر بڑھتے کنٹرول، تنقیدی آوازوں کی بندش اور پیشہ ور صحافیوں کی حراسگی کے باعث بھارتی میڈیا شدید بحران کا شکار ہے، مودی امریکی دورے پر انسانی حقوق کے متعلق وال اسٹریٹ جرنل کی سبرینہ صدیقی کو مودی کے پیروکاروں کی طرف سے سوشیل میڈیا پر شدید حراسگی کا سامنا ہے۔

  • مودی کا خطاب، کانگریس میں گجرات فسادات پر بی بی سی کی تاریخی دستاویزی فلم دکھائی جائے گی

    مودی کا خطاب، کانگریس میں گجرات فسادات پر بی بی سی کی تاریخی دستاویزی فلم دکھائی جائے گی

    نئی دہلی: بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا گھناؤنا چہرہ امریکی ارکان کانگریس کو دکھانے کے لیے سکھ کمیونٹی متحرک ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سکھ فار جسٹس کے مرکزی رہنما گرپت ونت سنگھ نے اعلان کیا ہے کہ امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس میں مودی کے خطاب والے روز کانگریس میں گجرات فسادات پر بی بی سی کی تاریخی دستاویزی فلم دکھائی جائے گی۔

    واضح رہے کہ کینیڈا میں خالصتان کے حامی سکھ رہنما ہردیپ سنگھ کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا ہے، غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق ہردیپ سنگھ نیجار کو کینیڈا کے صوبے برٹش کولمبیا کے شہر سرے سٹی میں ایک گردوارے میں فائرنگ کر کے قتل کیا گیا۔

    خالصتان کے حامی سکھ رہنما کو کینیڈا میں قتل کردیا گیا

    سرے سٹی میں پنجابی کمیونٹی کی اکثریت ہے، ہردیپ سنگھ سکھوں کی علیحدگی پسند تنظیم سکھ فار جسٹس کے سرگرم کارکن تھے اور خالصتان کے قیام کے لیے ریفرنڈم میں انھوں نے مرکزی کردار ادا کیا تھا۔

    بھارتی حکومت نے کینیڈین حکام سے ہردیپ سنگھ کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔