Tag: Mogadishu

  • صومالیہ میں نماز پڑھتے ہوئے فوجیوں پر فائرنگ، 5 ہلاک

    صومالیہ میں نماز پڑھتے ہوئے فوجیوں پر فائرنگ، 5 ہلاک

    افریقی ملک صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں 10 فروری کے روز ایک فوجی اڈے کو دہشت گردوں نے ٹارگٹ کیا، جس کے باعث کم از کم پانچ فوجی جان سے گئے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق یو اے ای کی وزارت دفاع کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اس کی مسلح افواج کے تین ارکان اور ایک بحرینی افسر اس حملے میں مارے گئے ہیں، وہ لوگ صومالی مسلح افواج کو تربیت دینے کے لیے وہاں موجود تھے۔

    متحدہ عرب امارات کے مطابق دہشت گردوں کے حملے میں کچھ فوجی زخمی بھی ہوئے ہیں۔

    متحدہ عرب امارات کا کہنا ہے کہ تحقیقات جاری ہے اور صورتحال کا تعین کرنے کے لیے صومالی حکومت سے رابطے میں ہیں۔ جبکہ حملے سے متعلق مزید تفصیلات شیئر نہیں کی گئیں۔

    ایک افسر نے رائٹرز کو بتایا کہ حملہ آور ایک نیا تربیت یافتہ صومالی فوجی تھا جس کو یو اے ای کے زیر انتظام گورڈن نامی فوجی اڈے پر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔

    رات بھر رفح پر اسرائیلی فضائی و سمندری حملے، 63 فلسطینی شہید

    اس افسر کا کہنا تھا کہ فوجی نے اماراتی ٹرینرز اور صومالی فوج کے اہلکاروں پر اس وقت فائرنگ کی جب وہ نماز ادا کررہے تھے، حملے میں چار اہلکار زخمی جب کہ 5 فوجی ہلاک ہوگئے۔

  • موغادیشو میں کار بم دھماکوں میں ہلاک افراد کی تعداد 100 ہو گئی

    موغادیشو میں کار بم دھماکوں میں ہلاک افراد کی تعداد 100 ہو گئی

    موغادیشو: صومالیہ میں بم دھماکوں میں ہلاک افراد کی تعداد 100 ہو گئی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق گزشتہ روز صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں وزارت تعلیم کی عمارت کے پاس کار بم دھماکے کیے گئے تھے، جس میں اب تک سو افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

    صومالی صدر حسن شیخ محمد نے کہا ہے کہ ملک کے دارالحکومت موغادیشو میں دو کار بم دھماکوں میں کم از کم سو افراد ہلاک اور 300 زخمی ہو گئے ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق حسن شیخ محمد نے ان حملوں کے لیے الشباب مسلح گروپ کو ذمہ دار ٹھہرایا اور اتوار کو صحافیوں کو بتایا کہ دھماکوں سے مرنے والوں کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

    صومالی صدر کے مطابق ہلاک شدگان میں وہ مائیں بھی شامل ہیں جن کی گودوں میں بچے موجود تھے، دیگر ہلاک شدگان میں طلبہ، کاروباری افراد اور بوڑھے بھی شامل ہیں۔

    حکام نے بتایا کہ ہفتے کے روز ہونے والے حملے میں صومالی وزارت تعلیم اور ایک اسکول کو نشانہ بنایا گیا، جو مصروف سوبے انٹرسیکشن پر واقع ہے۔ پولیس کے ترجمان صادق دودیشے نے صحافیوں کو بتایا کہ حملے میں خواتین، بچے اور بوڑھے مارے گئے ہیں۔ سرکاری خبر رساں ایجنسی سونا نے کہا کہ آزاد صحافی محمد عیسیٰ کونا بھی بم دھماکوں کا نشانہ بنے۔

    جنوبی کوریا: ہیلووین تقریب میں بھگدڑ سے ہلاک افراد کی تعداد 151 ہوگئی

    پولیس افسر نور فرح نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ پہلا دھماکا وزارت میں ہوا؛ اور پھر دوسرا دھماکا اس وقت ہوا جب ایمبولینسیں پہنچیں اور لوگ متاثرین کی مدد کے لیے جمع ہوئے۔

  • صومالیہ دھماکہ : ہلاکتوں کی تعداد 512 ہوگئی

    صومالیہ دھماکہ : ہلاکتوں کی تعداد 512 ہوگئی

    موغادیشو: صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشومیں ہونے والے بم دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد 512 ہوگئی جبکہ 62 افراد تاحال لاپتہ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو کی مصروف شاہراہ پر14 اکتوبر کو ہونے ٹرک بم دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد 512 ہوگئی جبکہ 312 افراد زخمی ہیں۔

    دھماکے کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی نے اپنی رپورٹ کےمطابق دھماکے کے312 افراد زخمی زیرعلاج ہیں جبکہ 62 افراد تاحال لاپتہ ہیں۔

    موغادیشو دھماکے میں 600 سے 800 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا تھا جبکہ حملے کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم الشباب نے قبول کی تھی۔

    خیال رہے کہ موغادیشو میں بم دھماکے سے دو دن پہلے امریکہ کے افریقی کمانڈ کے سربراہ نے صومالیہ کے صدر سے دارالحکومت میں ملاقات کی تھی جس کے دو روز بعد ملک کے آرمی چیف اور وزیردفاع نے استعفیٰ دے دیا تھا۔


    صومالیہ میں 2 خودکش دھماکے ‘23 افراد ہلاک


    یاد رہے کہ رواں سال 29 اکتوبرکو صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشومیں ہونے والے دو بم دھماکوں میں کم ازکم 23 افراد ہلاک جبکہ 30 سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ترکی نے صومالیہ میں عسکری تربیتی مرکزقائم کردیا

    ترکی نے صومالیہ میں عسکری تربیتی مرکزقائم کردیا

    موغا دیشو : ترکی نے صومالیہ کے دارالحکومت موغا دیشو میں عسکری تربیتی مرکز کا آغاز کردیا جو افریقہ میں سب سے بڑا فوجی اڈہ ہے، ترکی آرمی چیف اورصومالیہ کے وزیراعظم نے ملٹری ٹریننگ اکیڈمی کا باقاعدہ افتتاح کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی حکومت نے افریقی ملک صومالیہ میں فوجیوں کی تربیت کے لیے ملٹری ٹریننگ اکیڈمی کا اآغاز کردیا ہے۔

    ترکی کے چیف آف اسٹاف ہولوس اخر اور وزیراعظم صومالیہ حسن علی خیر نے نو تعمیر شدہ فوجی اڈے کا افتتاح کیا، یہاں دو سو ترکی فوجی تقریباً دس ہزار صومالیہ کے سپاہیوں کو تربیت دیں گے۔


    مزید پڑھیں: ترکی میں تینوں مسلح افواج کے سربراہان تبدیل


    یاد رہے کہ صومالیہ کو شدت پسند گروپ الشباب کے جنگجوؤں کے حملوں کا سامنا ہے، یہ گروپ سال2007 سے صومالیہ کی حکومت کے خلاف کارروائیاں کر رہا ہے۔ وزیراعظم صومالیہ نے اس تعاون کے لیے ترکی سے اظہار تشکر کیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • صومالیہ : کاربم دھماکے میں گیارہ افراد ہلاک اور سولہ زخمی

    صومالیہ : کاربم دھماکے میں گیارہ افراد ہلاک اور سولہ زخمی

    موغادیشو : صومالیہ میں ایک خوفناک بم دھماکے میں گیارہ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے، دھماکے کی ذمہ داری تاحال کسی کروپ نے نہیں لی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں ایک کار بم دھماکے میں کم از کم 11 افراد ہلاک اور 16 زخمی ہوگئے ہیں۔

    امدادی ٹیموں نے لاشوں اور زخمیوں کو اسپتال متقل کیا، دھماکہ اتنا شدید تھا کہ آس پاس کی عمارتیں لرز اٹھیں، دھماکہ وبیری کے علاقے میں ایک بازار میں اس وقت کیا گیا جب صدر حسن شیخ محمد قریب ہی واقع ایک یونیورسٹی کا دورہ کر رہے تھے۔

    اطلاعات کے مطابق تاحال کسی فرد یا گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی تاہم ماضی میں شدت پسند تنظیم الشباب اس قسم کی کارروائیوں میں ملوث رہی ہے۔

    ایک عینی شاہد عبداللہ عثمان نے میڈیا کو بتایا کہ ‘افراتفری کی صورت حال تھی اور کئی لاشیں سڑک پر پڑی ہوئی تھیں۔ امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ دھماکے میں مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

    خیال رہے کہ افریقن یونین فورس کے تقریبا 22000 امن مشن کے اہلکار صومالیہ میں تعینات ہیں۔ صومالیہ میں سخت گیر شرعی نظام نافذ کرنے کی خواہش مند الشباب اس اہلکاروں کی ملک میں تعیناتی کی مخالفت کرتی ہے۔

    صومالیہ کے جنوبی اور وسطی علاقوں سے الشباب کے گڑھ کے خاتمے کے باوجود اس شدت پسند تنظیم کی جانب سے صومالی حکومت اور غیرملکی افواج کے خلاف حملے کیے جاتے ہیں۔