Tag: Monetary policy

  • اسٹیٹ بینک کل مانیٹری پالیسی کا اعلان کرے گا

    اسٹیٹ بینک کل مانیٹری پالیسی کا اعلان کرے گا

    کراچی: اسٹیٹ بینک کل نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرے گا، بینک کی جانب سے شرح سود میں کمی کا اعلان کیا جاسکتا ہے۔

    مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس کل بینک میں منعقد ہوگا، گورنر اسٹیٹ بینک کی سربراہی میں مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں شرح سودمیں کمی یا اسے  برقرار  رکھنےکا فیصلہ کرے گی۔

    اجلاس میں آئندہ دو ماہ کیلئے پریس ریلیز کے ذریعے اسٹیٹ بینک مانیٹری پالیسی کا اعلان کرے گا، ماہرین کا کہنا ہے کہ شرح سود میں 100 سے 200 بیسسز پوائنٹس کمی ہوسکتی ہے۔

    خیال رہے کہ اس وقت شرح سود 12 فیصد پر ہے، افراط زر کی شرح کم ترین سطح تک آگئی ہے، ایف پی سی سی آئی  نے شرح سود میں 500 بیسسز پوائنٹس کمی کا مطالبہ کیا ہے۔

  • مانیٹری پالیسی کا اعلان، اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف اور مقامی بزنس مین کے دباؤ میں

    مانیٹری پالیسی کا اعلان، اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف اور مقامی بزنس مین کے دباؤ میں

    کراچی: مانیٹری پالیسی کے اعلان سے قبل، ماہرین کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان آئی ایم ایف اور مقامی بزنس مین کے دباؤ میں آ کر فیصلے کر سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان آج پیر کو اگلے ڈیڑھ ماہ کے لیے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرے گا، مرکزی بینک کی مانیٹری کمیٹی اسٹیٹ بینک کراچی میں آج بیٹھے گی۔

    زیادہ تر معاشی ماہرین اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے دباؤ کی سبب اسٹیٹ بینک شرح سود کو 22 فی صد پر برقرار رکھ سکتا ہے۔

    کچھ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ مرکزی بینک مقامی بزنس مین کے دباؤ کی وجہ سے 50 سے 100 بیسسز پوائنٹس کی کمی بھی کر سکتا ہے۔

    رضاباقر نے بجٹ خسارے اور بڑھتے قرضوں کی وجوہات بتادیں

    واضح رہے کہ مارچ 2024 میں ماہانہ مہنگائی کی شرح 20.7 فی صد پر آ چکی ہے، جب کہ ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ 61 کروڑ 90 لاکھ ڈالر سے سرپلس ہے۔ مارچ کے دوران ترسیلات زر میں بھی 9 فی صد اضافہ ہوا اور یہ 21 ارب ڈالر پر پہنچ گئے ہیں۔

  • اسٹیٹ بینک کی نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان

    اسٹیٹ بینک کی نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان

    کراچی: اسٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے اگلے ڈیڑھ ماہ کیلئے شرح سود کو 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، مانیٹری پالیسی کمیٹی کا کہنا ہے جنوری اور فروری میں ملک کی مہنگائی میں کچھ کمی ہوئی مگر اس میں دوبارہ اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

    کمیٹی کے مطابق کرنٹ اکاونٹ خسارے میں کمی سے معیشت میں بہتری نظر آ ر ہی ہے، کرنٹ اکاونٹ خسارے میں کمی سے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو برقرار رکھنے میں بھی مدد ملی جبکہ اجناس کی قیمتوں میں کمی ہوئی، مگر خام تیل کی قیمت میں اضافہ ہوا۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق رواں مالی سال میں جی ڈی پی کی شرح دو سے تین فیصد تک رہ سکتی ہے، قیمتوں کے استحکام کو یقینی بنانے کے لیے مالیاتی استحکام کا تسلسل ضروری ہے۔

  • مانیٹری پالیسی، کیا شرح سود میں کمی ہوگی؟

    مانیٹری پالیسی، کیا شرح سود میں کمی ہوگی؟

    کراچی: اسٹیٹ بینک اگلے ڈیڑھ ماہ کے لیے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان آج ہوگا، ماہرین کے مطابق مرکزی بینک کی جانب سے پالیسی ریٹ میں تبدیلی کا امکان نہیں ہے۔

    اس وقت بینکوں کے لیے شرح سود 22 فی صد پر ہے، اور تمام معاشی اشاریے شرح سود میں کمی کا اشارہ دے رہے ہیں۔

    ترسیلات زر میں مسلسل کمی، آئی ایم ایف نے خدشہ ظاہر کر دیا

    آئی ایم ایف نے اسٹیٹ بینک سے مانیٹری پالیسی مزید سخت کرنے کا مطالبہ کیا ہے، اسٹیٹ بینک کے مطابق دسمبر 2023 میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح 29.66 فی صد پر رہی ہے، کرنٹ اکاؤنٹ دسمبر میں 39 کروڑ 70 لاکھ ڈالر سرپلس رہا۔

  • اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا

    اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا

    کراچی : اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے آج اپنی نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا ہے جس کے مطابق شرح سود 22 فیصد پر برقرار رہے گی۔

    زری پالیسی کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے بتایا کہ نئی مانیٹری پالیسی کے مطابق اسٹیٹ بینک کی شرح سود ڈیڑھ ماہ کیلئے 22فیصد پر برقرار رہے گی۔

    کراچی میں مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے بتایا کہ آج مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں گزشتہ اجلاسوں کا جائزہ لیا گیا اور آخری ریگولر اجلاس 12 جون کو ہوا تھا جس کے بعد ایک خاص اجلاس 26 جون کو ہوا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی نے ایکسٹرنل چیزوں ، افراط زر میں پیش رفت کا بھی معائنہ کیا اور سی بی آئی میں سالانہ مہنگائی کا بھی جائزہ لیا گیا کیونکہ مئی میں افراط زر 38 فیصد تھا جو کہ جون کے مہینے میں کم ہوکر 29.4 فیصد رہ گیا۔

    گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ملک میں مہنگائی کی شرح 29.2فیصد رہی ہے، رواں مالی سال مہنگائی کی شرح 20سے22فیصد رہنے کی توقع ہے، رواں مالی سال جی ڈی پی گروتھ 2سے3فیصد رہے گی۔

    انہوں نے بتایا کہ حکومتی اقدامات کی وجہ سے کرنٹ اکاؤنٹ میں بہتری دیکھی گئی ہے، معاشی اعداد و شمارکے جائزے کے بعد شرح سود برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ کمیٹی نے بیرونی قرض پروگرام کے بعد آنے والی مالی مدد سے ملک میں ہونے والے استحکام کا بھی جائزہ لیا اور اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے اگلے سال کے لیے معاشی آؤٹ لک اور ترقی کا بھی جائزہ لیا اور بات چیت کے بعد کمیٹی نے اس تشخیص کی حوصلہ افزائی کی کہ اگلے سال کی نمو 2 سے 3 فیصد رہے گی۔

    گورنراسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی نے مہنگائی کے حوالے سے بھی جائزہ لیا ، مئی میں مہنگائی کی شرح 38 فیصد سے کم ہوکر29فیصد تک گرگئی، 23جون 2023سے امپورٹ پر سے تمام پابندیاں ہٹادی گئی ہیں۔

    جمیل احمد نے مزید کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر 8.2ارب ڈالر ہوگئے ہیں اور ماہ دسمبر تک زرمبادلہ کے ذخائر مزید بہتر ہوجائیں گے۔ ہم چاہتے ہیں جی ڈی پی گروتھ میں بھی استحکام ہو۔

    واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک نے اپریل 2022 سے اب تک شرح سود میں 12.25 اضافہ کردیا ہے، جس کا بنیادی مقصد مہنگائی کا توڑ ہے، مرکزی بینک نے جون میں شرح سود میں تبدیلی نہیں کی تھی۔

  • اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں مزید اضافہ کر دیا

    اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں مزید اضافہ کر دیا

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود میں ایک فی صد کا اضافہ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق مانیٹری پالیسی کمیٹی نے شرح سود میں 100بیسس پوائنٹس اضافہ کر دیا، شرح سود 20 فی صد سے بڑھا کر 21 فی صد کر دی گئی، اس سے قبل 2 مارچ کو 3 فی صد شرح سود کا اضافہ کیا گیا تھا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق 33 روز کے دورانیے میں شرح سود 4 فی صد بڑھائی گئی ہے۔

    گزشتہ مالی سال کے اختتام پر پالیسی ریٹ 14.75 فی صد رہا تھا، رواں مالی سال کے دوران اب تک شرح سود میں 6.25 فی صد اضافہ کیا جا چکا ہے۔

    اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے کہا کہ مارچ اجلاس سے 3 اہم پیش رفت نوٹ کی گئی ہیں، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ توقعات سے خاطر خواہ کم ہوا ہے، اور آئی ایم ایف پروگرام کے نویں جائزے کی تکمیل میں پیشرفت ہوئی ہے۔

    کمیٹی کے مطابق عالمی بینکاری نظام میں حالیہ تناؤ نے بین الاقوامی مارکیٹ تک رسائی میں مشکلات بڑھائی ہیں، زرعی پالیسی سختی سے آئندہ دو سالوں میں مہنگائی کو درمیانی مدت کے ہدف تک لانے میں مدد ملے گی، عالمی مالی صورت حال کی بے یقینی اور ملکی سیاسی صورت حال اس تجزیے کے لیے خطرہ ہوگی۔

  • اسٹیٹ بینک زری پالیسی کا اعلان کب کرے گا؟

    اسٹیٹ بینک زری پالیسی کا اعلان کب کرے گا؟

    اسلام آباد: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا ہے کہ زری پالیسی کا اعلان 4 اپریل کو کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق زری پالیسی کے بارے میں فیصلہ کرنے کے لیے ادارے کی زری پالیسی کمیٹی کا اجلاس منگل 4 اپریل 2023 کو اسٹیٹ بینک کراچی میں منعقد ہوگا۔

    اسٹیٹ بینک اجلاس کے بعد چار اپریل ہی کو پریس ریلیز کے ذریعے زری پالیسی بیان جاری کرے گا۔

  • آئی ایم ایف مانیٹری پالیسی میں سختی کرنے پر بضد

    اسلام آباد : پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ہونے والی ورچوئل میٹنگ میں عالمی ادارے کو پیشگی اقدامات سے آگاہ کیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی اسٹاف لیول معاہدے کی تکمیل کے لیے سرتوڑ کوششیں جاری ہیں جبکہ آئی ایم ایف مانیٹری پالیسی میں سختی کرنے پر بضد ہے۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف کو پیشگی اقدامات سے آگاہ کردیا، اس موقع پر دوست ممالک اور چین کے ساتھ ری فنانسنگ پر بھی بریفنگ دیتے ہوئے آئی ایم ایف کو چین کے700 ملین ڈالر کے ری فنانسنگ فیصلے سے بھی آگاہ کیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ورچوئل میٹنگ میں متحدہ عرب امارات سے 1.2 ارب ڈالر کی فنانسنگ اور یو اے ای اور قطر کی اسٹاک مارکیٹ میں حصص کے ذریعے فنانسنگ سے بھی آگاہ کیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف کے سامنے رواں سال ماہ جون تک زرمبادلہ کے ذخائر کے اہداف کے حصول کیلئے کی گئی حکمت عملی پیش کی۔

    پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدے کے حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا حالیہ قرض پروگرام 30 جون 2023 کو ختم ہوجائے گا، پاکستان کو جون کے بعد آئی ایم ایف سے نئے قرض پروگرام کی ضرورت پڑسکتی ہے۔

    مزید پڑھیں : پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان معاہدہ ہونے کا امکان

    وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق توانائی کےنقصانات کم نہ ہوئے تو معیشت تباہ ہوجائے گی، منی بجٹ کا تعلق ٹیکس آمدن بڑھانے سے براہ راست نہیں منی بجٹ کا مقصد بجلی کے نقصانات کو فنڈز فراہم کرنا ہے۔ پوری قوم نے اگر بجلی کی بچت نہ کی تو معیشت تباہ حال رہے گی، بجلی کے ہر یونٹ پر 33 فیصد نقصان تباہی کا باعث ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے ڈالر کا ایکس چینج ریٹ مارکیٹ کے مطابق مقرر کرنے اور مہنگائی کنٹرول کرنےکیلئےاسٹیٹ بینک کو خود مختار مانیٹری پالیسی دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

  • وقت سے پہلے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود میں اضافہ

    وقت سے پہلے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود میں اضافہ

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے وقت سے پہلے ہی نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے وقت سے پہلے نئی مانیٹری پالیسی جاری کرتے ہوئے شرح سود میں 250 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کر دیا ہے۔

    ایس بی پی کا کہنا ہے کہ پالیسی ریٹ 250 بیسس پوائنٹس بڑھنے سے 12.25 فی صد ہو گیا، شرح سود میں یہ اضافہ مانیٹری پالیسی کے ہنگامی اجلاس میں کیاگیا ہے۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ زری پالیسی کمیٹی کے پچھلے اجلاس کے بعد سے مہنگائی کا منظرنامہ مزید بگڑ گیا ہے اور بیرونی استحکام کو درپیش خطرات بڑھ گئے ہیں، امکان ہے کہ اجناس کی عالمی قیمتیں بشمول تیل طویل تر عرصے تک بلند رہیں گی۔

    پالیسی میں کہا گیا ہے کہ امکان ہے کہ فیڈرل ریزرو اس سے بھی زیادہ تیزی سے شرح سود میں اضافہ کرے جتنا پہلے سمجھا گیا تھا، مارچ میں مہنگائی کے اعداد و شمار میں غیر متوقع طور پر اضافہ دیکھا گیا۔

    مضبوط برآمدات اور ترسیلات زر سمیت بروقت طلب کو معتدل کرنے والے اقدامات کے باعث فروری میں جاری کھاتے کا خسارہ سکڑ کر زیرو اعشاریہ پانچ ارب ڈالر رہ گیا جو اس مالی سال کی پست ترین سطح ہے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق اوسط مہنگائی مالی سال 2022 میں 11 فی صد سے تھوڑی اوپر ہو گی اور مالی سال 2023 میں معتدل ہو جائے گی، رواں مالی میں جاری کھاتے کا خسارہ جی ڈی پی کے لگ بھگ 4 فی صد رہنے کا امکان ہے۔

  • آئندہ دو ماہ کے لئے مانیٹری پالیسی کا اعلان آج  کیا جائے گا

    آئندہ دو ماہ کے لئے مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کیا جائے گا

    کراچی : اسٹیٹ بینک کی جانب سے آئندہ دو ماہ کے لئے مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کیا جائے گا، ستمبر میں ڈسکاؤنٹ ریٹ 7 فیصد پر برقرار رکھا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کااجلاس آج ہوگا، اجلاس کے بعدآئندہ دوماہ کے لئے ڈسکائونٹ ریٹ کے حوالے سے فیصلے کا اعلان کیا جائے گا ۔

    اس وقت ملک میں پالیسی ریٹ سات فیصد پر موجود ہے، اس سے قبل ستمبر میں ہونے والے اجلاس میں مرکزی بینک نے ڈسکائونٹ ریٹ سات فیصد پر برقرار رکھا تھا۔

    گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا تھا  کہ جون کے مقابلے میں اب حالات بہت بہتر ہیں، ان وجوہات کی بنا کر شرح سود کو مستحکم رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، ملک کے معاشی حالات بہتر ہوئے ہیں، مہنگائی میں تھوڑا اضافہ ہوا لیکن یہ انتظامی مسئلہ ہے، کورونا وبا کے اثرات سے بچاؤ کے لیے احساس پروگرام سمیت مختلف اقدامات کیے گئے۔

    گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا  تھا کہ شرح سود میں کمی سے کاروباری طبقے کو 470 ارب روپے ریلیف ملا، کورونا سے بچاؤ کے لے شرح سود میں تیزی سے کمی کی گئی۔

    خیال رہے اسٹیٹ بینک تین ماہ میں ڈسکائونٹ ریٹ میں چھ سو پچیس بیسز پوائنٹس کمی کرچکا ہے۔