Tag: money laundering case

  • مونس الہٰی کو گرفتار کر کے عدالت پیش کرنے کا حکم

    مونس الہٰی کو گرفتار کر کے عدالت پیش کرنے کا حکم

    لاہور: عدالت نے مونس الہٰی کو گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے منی لانڈرنگ کیس میں عدالت نے مونس الہٰی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر کے 16 نومبر کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

    خصوصی عدالت سینٹرل کے جج تنویر احمد شیخ نے گزشتہ روز کی سماعت کا تحریری حکم جاری کر دیا، جس کے مطابق مونس الہٰی کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمد نہیں ہوا۔

    تحریری حکم کے مطابق ایف آئی اے نے رپورٹ جمع کرائی کہ مونس الہٰی اسپین کے دیے گئے پتے پر موجود نہیں ہیں، مونس الہٰی کی گرفتاری کے لیے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جاتے ہیں۔

    عدالت نے کہا کہ متعلقہ ایجنسیاں اور حکام مونس الہٰی کی گرفتاری کے لیے ضروری اقدامات کریں، ایف آئی اے مونس الہٰی کی لندن اور اسپین کی رہائش گاہوں پر ناقابل ضمانت وارنٹ کی تعمیل کرائے، اور سولہ نومبر کو پرویز الہٰی کو بھی جیل سے لا کر عدالت میں پیش کیا جائے۔

  • منی لانڈرنگ کیس : چوہدری پرویزالہٰی کو عدالت نے پھر طلب کرلیا

    منی لانڈرنگ کیس : چوہدری پرویزالہٰی کو عدالت نے پھر طلب کرلیا

    لاہور : ایف آئی اے کی خصوصی عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں تحریک انصاف کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویزالہٰی کو طلب کرلیا۔

    خصوصی عدالت نے آئی جی پنجاب کو حکم جاری کیا ہے کہ چوہدری پرویزالہٰی کو 26 جولائی کو جیل سے عدالت کے روبرو پیش کیا جائے۔

    عدالت نے سختی سے حکم جاری کیا ہے کہ اگر مقررہ تاریخ پر پیش نہ کیا گیا تو آئی جی پنجاب کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔

    عدالت کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے نے مقدمے میں نامکمل چالان پیش کیا ہے، پرویز الہٰی کے حوالے سے ایف آئی اے نے رپورٹ جمع کرائی جس میں شریک ملزمان مونس الہٰی، جبران خان کے حوالے سے رپورٹ پیش نہیں کی گئی۔

    ایف آئی اے کی خصوصی عدالت نے مونس الہٰی اور جبران خان سے متعلق تمام تفصیلات اور ملزمان کے ایڈریس، بینک اکاؤنٹس، ٹریول ہسٹری کی تفصیلات بھی طلب کی ہیں۔

    دوسری جانب وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہبازکے منی لانڈرنگ کیس میں باعزت بری ہونے کی خوشی میں پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔

    لاہور میں ن لیگ شعبہ خواتین کی جانب سے مرکزی دفتر میں اظہار تشکر کی تقریب منعقد کی گئی
    تقریب میں پاکستان اور لیگی قائدین کی سلامتی کے لیے خصوصی دعا کرائی گئی۔

  • شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف منی لانڈرنگ کا کوئی ثبوت موجود نہیں، تحریری فیصلہ

    شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف منی لانڈرنگ کا کوئی ثبوت موجود نہیں، تحریری فیصلہ

    لاہور : اسپیشل جج سینٹرل نے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزامات کا کوٸی دستاویزی ثبوت موجود نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیشل جج سینٹرل نے منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی بریت کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔

    اسپیشل جج سینٹرل اعجاز حسن اعوان نے سولہ ارب روپے کی منی لانڈرنگ کیس کا 38 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔

    فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ منی لانڈرنگ کے الزامات کا کوٸی دستاویزی ثبوت موجود نہیں، کوٸی ثبوت نہیں کہ شہباز شریف یا حمزہ شہباز نے مبینہ بے نامی اکاونٹس سے براہ راست رقم نکلواٸی یا جمع کرواٸی ہو۔

    تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ شہباز شریف یا حمزہ شہباز پر بھاری رقوم رشوت کے عوض لینے کا الزام عاٸد کیا گیا، کوٸی ایسا ثبوت سامنے نہیں آیا جس سے یہ الزام ثابت ہوتا ہو۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ ایف آٸی آر میں الزام لگایا گیا کہ اس وقت کے وزیراعلی کی رہاٸش گاہ پر کیش بواٸے بھاری رقوم پہنچاتے تھے جبکہ چالان کے مطابق پولیس کی سیکیورٹی میں یہ رقوم پہنچاٸی جاتی تھیں، اس حوالے سے بھی کوٸی ثبوت ہے نہ کسی پولیس افسر کا بیان ریکارڈ کیا گیا۔

    عدالتی فیصلے میں کہا ہے کہ عدالت کے پاس اختیار ہے کہ وہ کسی بھی مرحلے پر ملزم کو بری کر سکتی ہے، شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف کوٸی ثبوت موجود نہیں،شواہد اور ریکارڈ کے مطابق ایسی گراونڈ موجود نہیں کہ دونوں ملزمان چارج شیٹ کر کے ان کے خلاف کیس چلایا جاٸے۔

    تحریری فیصلے میں کہنا ہے کہ ریکارڈ کے مطابق دونوں ملزمان کو سزا ملنے کا بھی کوٸی امکان نہیں، دونوں ملزمان کے خلاف مزید کیس چلانا قانونی کارواٸی کا غلط استعمال ہو گا، عدالت شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو کیس سے بری کرتی ہے۔

  • شہباز شریف اور حمزہ شہباز منی لانڈرنگ کیس سے بری

    شہباز شریف اور حمزہ شہباز منی لانڈرنگ کیس سے بری

    عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں وزیراعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو بری کردیا، اسپیشل جج سینٹرل نے دونوں ملزمان کی بریت کا فیصلہ سنایا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز کو ایف آئی اے منی لانڈرنگ کیس میں بری کردیا گیا۔ اسپیشل سینٹرل کورٹ لاہور نے منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی بریت کا فیصلہ سنایا۔

    11اکتوبر کو اسپیشل سینٹرل کورٹ نے وزیراعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں بریت کی درخواستوں پر وکلا کو آج تک (12 اکتوبر) دلائل مکمل کرنےکی ہدایت کی تھی۔

    ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا تھاکہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے اکاؤنٹ میں براہ راست پیسے جمع ہونے یا نکلوانے کے کوئی شواہد نہیں ہیں۔

    اسپیشل جج سینٹرل اعجاز حسن اعوان نے منی لانڈرنگ میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی بریت کی درخواستوں پر فیصلہ سنایا دوران سماعت شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے نے بدنیتی کی بنیاد پر یہ کیس بنایا۔

    شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے اکاؤنٹ میں کوئی رقم نہیں آئی عدالتی استفسار پر ایف آئی اے پراسکیوٹر نے بتایا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے اکاؤنٹ میں براہ راست کوئی رقم نہیں آئی اور نا ہی نکلوائی گٸی۔

    ایف آئی اے نے مقدمے کا چالان مارچ 2022 مین عدالت پیش کیا تھا، ملزمان ایک سال تین ماہ تک عبوری ضمانت پر رہے، ایف آٸی اے کی جانب سے سولہ ارب کا چالان پیش کیا گیا جس میں سو گواہان کو نامزد کیا گیا۔

    مقدمہ میں سلیمان شہباز ، طاہر نقوی اور مقصود ملک کو اشتہاری قرار دے رکھا ہے، ملزمان میں سے ملک مقصود اور گلزار فوت ہوچکے ہیں جبکہ مقدمہ کی جے آٸی ٹی کے سربراہ ڈاکٹر رضوان بھی انتقال کرچکے ہیں۔

    مذکورہ مقدمہ کے پہلے پراسیکیوٹر سکندر ذوالقرنین نے کیس میں ایف آٸی اے کی جانب سے مؤثر پیروی سے روکنے پر عدالت کو مراسلہ بھی بھجوایا تھا۔

    قبل ازیں منی لانڈرنگ کیس میں حمزہ شہباز سمیت دیگر ملزمان پیش ہوئے، وزیر اعظم شہباز شریف سرکاری مصروفیت کی وجہ سے پیش نہ ہوسکے۔

    عدالت نے شہباز شریف کی ایک روزہ حاضری معافی کی درخواست منظور کرلی حمزہ شہباز کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کوئی شواہد نہیں ہیں کہ اکاؤنٹس شہباز شریف یا حمزہ شہباز کے دباؤ پر کھولے گئے۔

    تفتیش سابق حکومت نے کی اور سیاسی بنیادوں پر لوگوں کے بیانات لیے گئے، تفتیش میں کسی گواہ نے شہباز شریف یا حمزہ شہباز کا نام تک نہیں لیا۔

    وکیل نے کہا کہ اگر کوئی ایسا بیان آجاٸے تو وہ عدالت سے باہر چلے جائیں، عدالتی استفسار پر ایف آئی اے کے وکیل نے بتایا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ پیسے کا لین دین اور منتقلی شہبازشریف اور حمزہ شہباز کے کہنے پر ہوئے۔

    گلزار مرحوم کا اکاؤنٹ بھی رمضان شوگر ملز کی انتظامیہ آپریٹ کرتی رہی، عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ یہ سب لکھ کر دے سکتے ہیں جس پر ایف آئی اے کے وکیل نے کہا کیا انہیں تحریری بیان دینے کے متعلق ہدایات نہیں ہیں۔

    عدالت نے وکلاء کو بریت کی ۔ وہ ریکارڈ سے معاونت کر سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایسا کوٸی دستاویزی ثبوت نہیں جس کے مطابق رقم شہباز شریف یا حمزہ شہباز کو ڈاٸریکٹ اکاونٹ میں آٸی ہو تاہم ہم یہ دلاٸل سے ثابت کرینگے کہ بے نامی دار اکاؤنٹ کے بینیفشری شہباز شریف اور حمزہ شہباز ہیں۔

    عدالت نے سماعت 12 اکتوبر تک ملتوی کرتے ہوٸے وکلاء کو دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔

    یاد رہے کہ ایف آئی اے نے نومبر 2020 میں ان کے خلاف پاکستان پینل کوڈ، کرپشن کی روک تھام ایکٹ اور انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔

    شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو شوگر اسکینڈل میں منی لانڈرنگ کے کیس کا سامنا ہے، جب کہ سلیمان شہباز برطانیہ مفرور ہیں۔

  • منی لانڈرنگ کیس: شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی بریت کی درخواستیں دائر

    منی لانڈرنگ کیس: شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی بریت کی درخواستیں دائر

    لاہور : وزیراعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز نے منی لانڈرنگ کیس میں بریت کی درخواستیں دائر کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیشل جج سینٹرل میں شوگر مل کے ذریعے منی لانڈرنگ کیس میں وزیراعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز نے بریت کی درخواستیں دائر کردیں۔

    شہبازشریف کی جانب سے کہا گیا کہ شوگر مل منی لانڈرنگ سے کوئی تعلق نہیں، رمضان شوگر مل کا نہ تو ڈائریکٹر ہوں اور نہ شیئر ہولڈر۔

    وزیراعظم نے کہا ہے کہ تمام کاروبار بچوں میں تقسیم کر چکا ہوں، سیاسی بنیادوں پر اس کیس میں ملوث کیاگیا، عدالت کیس سےبری کرنے کا حکم دے۔

    درخواست میں حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ سال 2013 تا 2018 آفس ہولڈر نہیں رہا، کسی بھی شخص نے میرے کہنے پر بینک اکاونٹس نہیں کھولے۔

    ن لیگی رہنما نے کہا کہ کسی فردنےمیرےکہنےپراکاؤنٹس میں نہ پیسے جمع کرائےاور نہ ہی نکلوائے،تمام کاروبار سیلمان شہباز دیکھتا تھا۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ کیس سے کوئی تعلق نہیں عدالت بری کرنے کا حکم دے۔

  • منی لانڈرنگ کیس: مونس الٰہی نے ایف آئی اے کو جواب جمع کرا دیا

    منی لانڈرنگ کیس: مونس الٰہی نے ایف آئی اے کو جواب جمع کرا دیا

    لاہور : منی لانڈرنگ کیس میں ق لیگ کے رہنما مونس الٰہی نے ایف آئی اے کو جواب جمع کرا دیا، ایف آئی اے نے مونس الٰہی کو 23 جون تک جواب جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق منی لانڈرنگ کیس کے مقدمہ کے نامزد ملزم ق لیگ کے رہنما مونس الٰہی نے اپنے وکلاء کے زریعے ایف آئی اے کو جواب جمع کرا دیا۔

    مونس الہی کو ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ کیس میں 23 جون کو 35 سوالات پر مشتمل ایک سوال نامہ مونس الٰہی کو دیا تھا اور 23 جون تک جواب جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔

    مونس الہی خود ایف آئی اے کے دفتر نہ آئے تاہم انہوں نے اپنے وکلا کے ذریعے جوابات جمع کروادیے۔

    مزید پڑھیں : مونس الٰہی سے ایف آئی اے ٹیم کی تفتیش کا احوال سامنے آگیا

    مونس الٰہی چار جولائی تک منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت پر ہیں ، مونس الٰہی کی طرف سے جمع کروائے گئے جوابات کا جائزہ لینے کے بعد ہی ایف آئی اے نیا لائحہ عمل تیار کرے۔

    یاد رہے مسلم لیگ ق کے رہنما مونس الہٰی ایف آئی اے میں پیش ہوئے تھے ، جہاں  ایف آئی اے کہ 4 رکنی تفتیشی ٹیم نے 5 گھنٹے پوچھ گچھ کی، جس میں مختلف سوالات پوچھے گئے جس کے جوابات انہوں نے دیے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ مونس الٰہی سے پوچھا گیا کہ آروائی کے شوگر مل آپ نے بنائی ہے، جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں نے نہیں بنائی، ریکارڈ چیک کریں یہ مل عمر شہریار نے بنائی اور وہی اس کےچیف ایگزیکٹیو ہیں۔

    مونس الٰہی نے بتایا تھا کہ اس مل میں میری کمپنی کےشیئرز ہیں، تفتیشی افسر نے سوال کیا تھا کہ نواز، مظہرآپ کے بےنامی دار ہیں جن کے ذریعے منی لانڈرنگ ہوئی، مونس الٰہی نے کہا کہ میں ان دونوں کو نہیں جانتا۔

    ان سے سوال کیا گیا تھا کہ دونوں ملزمان کا مل کے چیف ایگزیکٹو سے کیا تعلق ہے، جواب میں مونس الہیٰ نے کہا تھا کہ یہ آپ چیف ایگزیکیٹیو سے پوچھیں۔

    مونس الٰہی کا کہنا تھا کہ لکھ کر سوال پوچھ لیں میں سارے جوابات دے دوں گا، مل کے چیف ایگزیکٹیو عمر شہریار سابق وفاقی وزیر خسرو بختیارکے بھائی ہیں۔

  • شہباز شریف اور خاندان کیخلاف منی لانڈرنگ کیس کے اہم کردار مقصود چپڑاسی انتقال کر گئے

    شہباز شریف اور خاندان کیخلاف منی لانڈرنگ کیس کے اہم کردار مقصود چپڑاسی انتقال کر گئے

    لاہور: شہباز شریف اوران کے خاندان کیخلاف منی لانڈرنگ کیس کے اہم کردار مقصود چپڑاسی کا انتقال ہوگیا، مقصود چپڑاسی کے اکاؤنٹس میں کروڑوں روپےنکلنے کا دعویٰ شہزاد اکبر نے کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف اوران کے خاندان کیخلاف منی لانڈرنگ کیس کے اہم کردار مقصود چپڑاسی انتقال کر گئے۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ مقصود چپڑاسی حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کرگئے، وہ ان دنوں بیرون ملک مقیم تھے۔

    خیال رہے مقصود چپڑاسی کے اکاؤنٹ میں پیسے آنے پر کیس میں شامل کیا گیا تھا ، مقصود چپڑاسی کےاکاؤنٹس میں کروڑوں روپےنکلنے کا دعویٰ شہزاداکبرنے کیا تھا۔

    ایف آئی اے عدالت میں مقصود چپڑاسی کواشتہاری قرار دینےکی کارروائی بھی جاری ہے۔

    مقصود چپراسی کے انتقال پر سابق وزیر فواد چوہدری نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے انھیں سسیلین مافیا کہا تو اس کی وجہ تھی ، جو بھی تفتیشی ہے گواہان ہیں وہ اچانک انتقال کرجاتے ہیں۔

    فوادچوہدری کا کہنا تھا کہ مقصود چپڑاسی کے اکاؤنٹ میں 2یا4ارب روپے آئے تھے ،مقصود چپڑاسی کے حوالےسے جو خبرچل رہی ہےپریشان کن بات ہے۔

    سابق وزیر نے کہا کہ انھوں نے خود قانون بنایا کہ ٹی ٹی کےپیسے کا ذریعہ نہیں پوچھا جائے گا ، بدقسمتی سے جو طریقہ کار حدیبیہ میں استعمال ہوا وہی یہاں بھی کیاگیا، شریف فیملی کا اصل پیسہ تو ملک سے باہر پڑا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا جوڈیشل سسٹم اسوقت 130ویں نمبر پر ہے ، وزیراعظم ، وزیراعلیٰ ہر پیشی پر تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں، ان مقدمات میں پاکستان کے عوام کیساتھ مذاق ہورہا ہے۔

  • منی لانڈرنگ کیس : گزشتہ سماعت کا تحریری فیصلہ جاری

    منی لانڈرنگ کیس : گزشتہ سماعت کا تحریری فیصلہ جاری

    لاہور : منی لانڈرنگ کیس کی گزشتہ سماعت کے موقع پر کیے جانے والے فیصلے کو تحریری طور پر بھی جاری کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیشل جج سینٹرل اعجاز حسن اعوان نے وزیراعظم شہبازشریف اور وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کیخلاف ایف آئی اے منی لانڈرنگ کیس کی گزشتہ سماعت کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

    منی لانڈرنگ کیس کے تحریری فیصلے میں سلیمان شہباز، ملک مقصود، طاہر نقوی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہیں۔

    تحریری فیصلے میں آئندہ سماعت پر متعلقہ پولیس سے وارنٹس پرعمل درآمد رپورٹ طلب کی گئی ہے، عدالت کا کہنا ہے کہ پولیس نے مفرورملزمان کے ایڈریس اور ولدیت کے حوالےسےضمنی چالان جمع کروایا۔

    پہلےجمع کروائے گئےچالان میں ملزمان کےکوائف درست نہیں تھے، متعلقہ ایس ایچ اوذاتی حیثیت میں پیش ہوکروارنٹس پرعمل درآمدرپورٹ پیش کرے۔ عدالت نے منی لانڈرنگ کیس کی سماعت11 جون تک ملتوی کردی۔

  • لاہور کے بڑے اسپتال میں خوفناک آتشزدگی، فارمیسی جل کر خاکستر

    لاہور کے بڑے اسپتال میں خوفناک آتشزدگی، فارمیسی جل کر خاکستر

    لاہور کے معروف چلڈرن اسپتال میں آتشزدگی کا واقعہ رونما ہوا ہے، واقعے میں فارمیسی جل کر راکھ کا ڈھیر بن گئی

    تفصیلات کے مطابق چلڈرن اسپتال کی تیسری منزل پر علی الصبح اچانک آگ بھڑک اٹھی، ابتدائی اطلاعات کے مطابق آگ تیسرے منزل پر لگی، اسپتال کا تیسرا فلور میڈیسن اسٹور کے طور پر استعمال ہو رہا تھا اسٹور میں کروڑوں روپے مالیت کی ادویات موجود تھیں جس کے نتیجے میں کروڑوں روپے مالیت کی دوائیاں تباہ ہوگئیں۔

    واقعے کی اطلاع ملنے پر فائربریگیڈ کی سات گاڑیاں جائے حادثے پر پہنچی اور آگ بھجانے کے عمل میں حصہ لیا، ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک اسنارکل بھی آگ بھجانے کے عمل میں مصروف عمل ہیں تاہم آگ کی شدت زیادہ ہونے کے باعث مزید تین گاڑیوں کو طلب کرلیا گیا ہے۔

    ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ آگ تیزی سے پھیل رہی ہے شدید دھوئیں اور آگ کی شدت کے باعث امدادی کاموں میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

    ادھر اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ آگ کے باعث کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا ہے، تمام مریض اور اسٹاف محفوظ ہے اور اپنے امور سرانجام دے رہے ہیں۔

    دوسری جانب وزیر اعلی پنجاب حمزہ شہباز نے چلڈرن اسپتال میں آتشزدگی کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کا حکم دے دیا، وزیر اعلی حمزہ شہباز نےسیکرٹری صحت سے رپورٹ بھی طلب کر لی ہے۔

    حمزہ شہباز نے کہا کہ آتشزدگی کے واقعہ کی ہر پہلو سے تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کی جائے،واقعہ کی وجوہات کا تعین کیا جائے اور غفلت کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔

  • منی لانڈرنگ کیس: عدالت کا ایف آئی اے رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار

    منی لانڈرنگ کیس: عدالت کا ایف آئی اے رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار

    لاہور کی مقامی عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں توسیع کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی اسپیشل کورٹ سینٹرل میں شہباز شریف اورحمزہ شہباز کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی، وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب عدالت میں پیش ہوئے۔

    دوران سماعت ایف آئی اے کی جانب سے مفرور ملزمان سلمان شہباز، ملک مقصود اور طاہر نقوی کے وارنٹ گرفتاری پر رپورٹ پیش کی گئی، اسپیشل کورٹ کے جج اعجاز حسن اعوان نے عملدرآمد رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے تفتیشی افسر کی سرزنش کی۔

    عالتی ریمارکس میں کہا گیا کہ رپورٹ کے مطابق ملزمان تو متعلقہ پتے پر موجود ہی نہیں جبکہ ایک سال پہلے ملزمان کو متعلقہ ایڈریس پر نوٹس بھجوانے کی رپورٹ دی گئی، کس بات پر یقین کریں؟ کیوں نہ انویسٹی گیشن افسر کو شوکاز نوٹس جاری کردیا جائے۔

    اس کے علاوہ عدالت نے سلمان شہباز کے وارنٹ پر والد کا نام درج نہ ہونے اور وفات پانے والے ملزم کا نام چالان میں شامل کرنے پر ناراضی کا اظہار کیا۔

    دوران سماعت شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا کاغذ پیش نہیں کر رہا جو حکومت کے بدلنے کے بعد ریکارڈ پر آیا ہو، تمام ریکارڈ پچھلے دور حکومت کا ہے، دس سال میں کھلنے اور بند ہونے والے کسی اکاؤنٹ کا شہباز شریف سے تعلق نہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں کے خلاف 16مقدمات درج

    انہوں نے مزید کہا کہ پچھلی حکومت کا شہباز شریف پر مقدمات بنا کر پابند سلاسل رکھنے پر فوکس تھا، قانون کے مطابق کسی کے خلاف دس مقدمات ہوں تو باری باری گرفتاری نہیں کی جائے گی۔

    وکیل وزیراعظم نے مز ید دلائل میں کہا کہ ایف آئی اے نے کئی لوگوں کے بیانات ریکارڈ کیے نہ انہیں ملزم بنایا گیا نہ گواہ بنایا گیا، منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت کی توثیق کے لیے شہباز شریف کے وکیل امجد پرویزنے دلائل مکمل کیے، آئندہ سماعت پر ضمانت کی توثیق کے لیے امجد پرویز حمزہ شہباز کی جانب سے دلائل دیں گے،عدالت نے سماعت 4 جون تک ملتوی کرتے ایف آئی اے کے وکیل کو چالان کے نقائص دور کرنے کی ہدایت کردی۔