Tag: money laundering cases

  • منی لانڈرنگ میگا کیسز کی انکوائری کرنے والے افسران کے تبادلے روکنےکی درخواست

    منی لانڈرنگ میگا کیسز کی انکوائری کرنے والے افسران کے تبادلے روکنےکی درخواست

    لاہور : ڈائریکٹر ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ میگا کیسز کے انکوائری افسران کے تبادلے روکنے کیلئے درخواست دے دی ، جس میں کہا افسران کو ایف آئی اے لاہور میں کام جاری رکھنے کی اجازت دی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق منی لانڈرنگ میگا کیسز میں ڈائریکٹر ایف آئی اے نے انکوائری افسران کے تبادلے روکنے کیلئے درخواست دے دی ، ڈائریکٹر ڈاکٹر رضوان نے ڈی جی ایف آئی اے کو تحریری درخواست دی۔

    ڈائریکٹر ایف آئی اے کی جانب سے مراسلے میں کہا گیا کہ 5 افسران کے تبادلوں کے احکامات کو کینسل کرنے کی درخواست ہے ، روٹیشن پالیسی کےتحت 10 سال بعد دوسرے صوبے میں تبادلے ہوسکتے ہیں جبکہ پانچوں افسران کو 4 سال 9 ماہ ہوئے ہیں۔

    مراسلے میں کہا ہے کہ افسران منی لانڈرنگ سمیت میگا کیسز کی تفتیش کررہے ہیں، افسران کو ایف آئی اے لاہور میں کام جاری رکھنے کی اجازت دی جائے۔

    ڈائریکٹر ایف آئی اے کے مطابق افسران میں علی مردان،عمید ارشد بٹ،زوار احمد، شیراز عمر اور رانا فیصل شامل ہیں ۔

    گذشتہ روز اہم مقدمات کی انکوائری کرنے والے ایف آئی اے پنجاب کے افسران کے تبادلے کردیئے گئے تھے ، جن میں سے 6 افسران شوگر بحران کی انکوائری کر رہے تھے۔

    جاری نوٹیفکیشن کے مطابق ایف آئی اے کے 9 افسران کا پنجاب سے سندھ میں تبادلہ کر دیا گیا ہے، ذرائع کا کہنا تھا کہ پنجاب سے افسران کے سندھ تبادلے میں روٹیشن پالیسی کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔

    روٹیشن پالیسی کے تحت 10 سال کے بعد صوبے سے باہر تبادلہ کیا جا سکتا ہے، تاہم ٹرانسفر آرڈر میں صوبے سے باہر افسران تعیناتی کی روٹیشن پالیسی کی خلاف ورزی دیکھی گئی ہے، دستاویزات کے مطابق آج 9 میں سے 5 افسران کو پنجاب میں صرف 5 سال ہی ہوئے ہیں۔

    ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا تھا کہ یہ پانچوں افسران شوگر اسکینڈل کی تفتیش کر رہے تھے، اور ان افسران کے تبادلوں سے ڈائریکٹر ایف ائی اے لاہور کو بھی لا علم رکھا گیا ہے، اے آر وائی کی جانب سے مؤقف جاننے پر ڈائریکٹر ڈاکٹر رضوان نے تبادلوں سے اظہار لا علمی کیا۔

  • منی لانڈرنگ مقدمات نمٹانے کے لئے یو اے ای کا تاریخی اقدام

    منی لانڈرنگ مقدمات نمٹانے کے لئے یو اے ای کا تاریخی اقدام

    ابوظبی: دبئی میں منی لانڈرنگ کے جرائم کے کیسز کی سماعت کے لیے خصوصی عدالت قائم کردی گئی ہے۔

    دبئی کے میڈیا سینٹر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ عدالت متحدہ عرب امارات کے نائب صدر اور وزیراعظم اور دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم کی جانب سے جاری کردہ ہدایت کے ذریعے قائم کی گئی ہے، جس کا مقصد ریاست میں مالیاتی نظام کو مزید شفاف بنانا ہے۔

    امارات الیوم کے مطابق میڈیا سینٹر نے کہا کہ خصوصی عدالت کے قیام کا مقصد دبئی اور امارات میں عدالتی نظام کو موثر بنانا ہے اس کی بدولت ریاست میں انصاف کی بنیادیں مضوبط ہوں گی جبکہ خصوصی عدالت کے قائم ہونے سے کارروائی تیزی سے انجام دی جائے گی۔

    بیان میں کہا گیا کہ خصوصی عدالت کے قیام سے منی لانڈرنگ سمیت وائٹ کالر کرائم کا انسداد ہوگا، انصاف اور خود مختاری اور شفافیت پر مبنی اقدار مضبوط ہوں گی۔

    دبئی کورٹس کے ڈائریکٹر جنرل ایچ ای ترش المنصوری نے خصوصی عدالت کے قیام سے متعلق کہا کہ کورٹ آف فرسٹ انسٹنس اور کورٹ آف اپیل میں منی لانڈرنگ کے لیے عدالت کا قیام دبئی کورٹس کی عدالتی کارکردگی کو بہتر بنانے اور انتظامیہ کی جانب سے انصاف کی بہترین کارکردگی کو فروغ دینے کے عزم کا حصہ ہے۔

    المنصوری نے کہا کہ یہ اقدام ہمارے اسٹیک ہولڈرز کو قومی حکمت عملی اور نیشنل ایکشن پلان کو مؤثر طریقے سے نافذ کرنے اور ایک بااختیار اور پائیدار نظام کے ذریعے اپنے اہداف کے حصول میں اپنی کارکردگی بڑھانے کے قابل بنائے گا۔

  • منی لانڈرنگ کرنیوالے عناصر کے خلاف گھیرا تنگ

    منی لانڈرنگ کرنیوالے عناصر کے خلاف گھیرا تنگ

    کراچی : منی لانڈرنگ کرنیوالے عناصر کے گرد گھیرا تنگ کردیا گیا ، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی نے منی لانڈرنگ سے متعلق تمام کیسز کی تفصیلات جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق منی لانڈرنگ کرنیوالے عناصر کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کیلئے ڈی آئی جی سی ٹی ڈی نے ڈی آئی جیز اور انویسٹی گیشن حکام کوخط کے ساتھ پر فارمہ ارسال کیا ہے۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ منی لانڈرنگ سے متعلق تمام کیسز کا جائزہ لیا جائے اور درج ہونیوالے متعلقہ مقدمات کی فہرست بنانے کے ساتھ ساتھ مقدمات کی تفصیلات پرفامہ سے فل کرکے آگاہ کیا جائے جبکہ منی لانڈرنگ کے ثبوت سے بھی آگاہ کیا جائے۔

    پرفارمہ میں ملزم کا نام اور دیگر اہم تفصیلات کا بھی ذکر موجود ہے جبکہ دستاویز26 جولائی کو ڈی آئی جی سی ٹی ڈی دفتر میں جمع کرانےکی ہدایت کی ہے۔

    یاد رہے رواں ماہ کے آغاز میں منی لانڈرنگ کے پیسوں سے 200بے نامی گاڑیاں خریدنے کا انکشاف سامنے آیا ، جس کے بعد نیب راولپنڈی نے تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ گاڑیوں کی خریداری میں جعلی طریقے سےشناختی کارڈاستعمال کرنے کا بھی انکشاف ہوا ، جس پر نیب راولپنڈی نےنادرا سےمدد طلب کرلی اور تمام افراد سے تفتیش کا فیصلہ کیا تھا ۔

    ذرائع کے مطابق گاڑیاں عام لوگوں کے ناموں پرمنگوائی گئیں، گاڑیوں کو ڈرائی پورٹ لاہور پر روک دیا گیا، گاڑیوں میں لینڈ کروزراور پراڈوز شامل ہیں ، جن کی مالیت اربوں روپے بنتی ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ گاڑیوں کی خریداری میں بڑی نیٹ ورک کےشواہد نیب نے حاصل کر لیے جبکہ کسٹم حکام کے بھی بڑے نیٹ ورک سے رابطے کا انکشاف بھی سامنے آیا ہے۔