Tag: money laundering

  • منی لانڈرنگ ختم نہ ہوئی، تو گرے سے بلیک لسٹ میں چلے جائیں گے: فردوس عاشق اعوان

    منی لانڈرنگ ختم نہ ہوئی، تو گرے سے بلیک لسٹ میں چلے جائیں گے: فردوس عاشق اعوان

    اسلام آباد: معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ منی لانڈرنگ ختم نہ کی گئی، تو گرے سے بلیک لسٹ میں چلے جائیں گے

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے اے آر وائی نیوز کے  پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے کیا.

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی اسکیم، ایمنسٹی نہیں اثاثے ظاہرکرنےکی اسکیم ہے، ماضی میں حکومت کو فائدہ دینے کی بجائے لوگوں نے کاغذوں میں سب وائٹ کر الیا، بحیثیت قوم وملک منی لانڈرنگ کا لیبل ہٹانا ہوگا، منی لانڈرنگ ختم نہ کی گئی تو گرے سے بلیک لسٹ میں چلے جائیں گے.

    جعلی اکاؤنٹس میں پڑے پیسےاصلی اکاؤنٹس میں لےآئیں، تو مہنگائی ختم ہوجائے گی

    فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ن لیگ اپنی حکومت کے خاتمے سے ڈیڑھ ماہ پہلےایمنسٹی اسکیم لائی، 26 ممالک میں ڈیڑھ لاکھ کےقریب اکاؤنٹس ہیں، اگربے نامی اثاثے ظاہرنہیں کئے گئے، تو قانون حرکت میں آئے گا.

    ان کا کہنا تھا کہ فالودےاورریڑھی والےکےاکاؤنٹس سےاربوں نکل رہے ہیں، قوم کے جعلی اکاؤنٹس میں پڑے پیسےاصلی اکاؤنٹس میں لےآئیں، تو مہنگائی ختم ہوجائے گی.

    مزید پڑھیں: بے نامی اثاثے ظاہر کریں، نادر موقع سے فائدہ اٹھائیں، عمران خان کا قوم کےنام اہم پیغام

    ان کے مطابق عمران خان ملک میں دو نہیں، ایک پاکستان لا رہے ہیں، اپوزیشن خود کو زندہ رکھنے کے لئے کچھ نہ کچھ کرتی رہتی ہے، حکومت پر دباؤ، عوام کوڈھال بنانااپوزیشن کاکام ہے، گزشتہ حکومت کےغلط فیصلوں سےعوام کو مشکلات آئیں، مصنوعی طورپرڈالرکو مستحکم رکھنے سے پریشانی اٹھانا پڑتی ہے.

    فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ اسٹیٹس کو کے بینفشری کا ٹولہ ایک طرف ہوگیا ہے، ان بینفشریز نے ملک کے سسٹم کو 70 سال جکڑے رکھا، موجودہ حکومت انسٹیٹیوشنل ریفارمز کی طرف جارہی ہے، تمام اتحادیوں کوحکومت نے ساتھ لےکرچلناہے، بلوچستان میں اتحادی حکومت کی طاقت ہیں،فردوس عاشق

  • ایف آئی اے کو خدمت خلق فاؤنڈیشن کے مراکز کی تلاشی کی اجازت

    ایف آئی اے کو خدمت خلق فاؤنڈیشن کے مراکز کی تلاشی کی اجازت

    کراچی: انسداد دہشت گردی عدالت میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) اور خدمت خلق فاؤنڈیشن کے نام پر منی لانڈرنگ کیس کی سماعت میں ایف آئی اے نے بتایا کہ کیس کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی جا چکی ہے، عدالت نے ایف آئی اے کو کے کے ایف کے مراکز کی تلاشی کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) اور خدمت خلق فاؤنڈیشن کے نام پر منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی درخواست منظور کرلی جس میں کے کے ایف کے مراکز کی سرچنگ کی اجازت کی استدعا کی گئی تھی۔

    سابق سینیٹر ملزم احمد علی عدالت میں پیش نہیں ہوئے اور ان کی ضمانت قبل از گرفتاری پر فیصلہ نہ ہوسکا، ان کے وکیل نے کہا کہ احمد علی کی طبیعت ناساز ہے، پیش نہیں ہوسکتے۔ عدالت سے استدعا ہے ضمانت پر فیصلہ مؤخر کیا جائے۔

    عدالت نے کہا کہ درخواست پر فیصلہ ملزم کی موجودگی میں سنایا جائے گا، ملزم احمد علی کی ضمانت سے متعلق درخواست پر فیصلہ 29 اپریل تک مؤخر کردیا گیا۔

    سماعت کے دوران وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے عدالت کو بتایا کہ منی لانڈرنگ کیس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی جا چکی ہے، سابق سینیٹر احمد علی تفتیش میں تعاون نہیں کر رہے جس پر ملزم کے وکیل نے کہا کہ ایف آئی اے نے جب بھی بلایا ہم پیش ہوئے۔

    ایف آئی اے کی جانب سے کہا گیا کہ دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے بھی کوششیں جاری ہیں، معاملہ کروڑوں کی منی لانڈرنگ سے زیادہ کا معلوم ہوتا ہے۔

    اس سے قبل گزشتہ سماعت میں عدالت میں سیکریٹری جوائنٹ انویسٹی گیشن کی جانب سے متحدہ بانی و دیگر کے خلاف پیشرفت رپورٹ جمع کروائی گئی تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ متحدہ بانی و دیگر کے خلاف مقدمے میں ٹھوس شواہد حاصل کر لیے گئے۔ دستاویزی شواہد کی تصدیق برطانیہ سے کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ وزارت خارجہ کے ذریعے دستاویزات کی تصدیق کروائی جا رہی ہے، متحدہ بانی کے گھر سے اسلحے کی فہرست کا فرانزک کروانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ خدمت خلق فاؤنڈیشن کے نام پر اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کا انکشاف کچھ عرصہ قبل ہوا تھا۔

    ایف آئی اے کی تحقیقات کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کے 50 سے زائد رہنما غیر قانونی ٹرانزیکشنز میں ملوث تھے۔ ادارے کے نام پر اربوں روپے کی رقوم منی لانڈرنگ کے ذریعے لندن بھجوائی گئیں۔

    بعد ازاں ایف آئی اے کے انسداد دہشت گردی ونگ نے 726 افراد کی فہرست جاری کی تھی جن سے مجموعی طور پر ایک ارب روپے جمع کرنے ہیں۔

    جاری کی جانے والی فہرست میں میئر کراچی وسیم اختر کا نام بھی شامل تھا۔ وسیم اختر کے علاوہ دیگر افراد میں قمر منصور، اشفاق منگی اور تنویر الحق تھانوی سمیت اہم نام شامل تھے۔

    کے کے ایف پر منی لانڈرنگ کا مقدمہ ضابطہ فوجداری کے تحت درج ہے۔

    3 جنوری کو ایف آئی اے نے فاؤنڈیشن کی ساڑھے 3 ارب روپے مالیت کی جائیدادیں بھی ضبط کرلیں تھی۔ ایف آئی اے کے مطابق فاؤنڈیشن کی جائیدادیں بھتے کی رقوم سے بنائی گئیں۔

    کیس میں ایم کیو ایم بانی، طارق میر، ندیم نصرت، سہیل منصور، ریحان منصور اور بابر غوری کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جاچکے ہیں تاہم تاحال کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا۔

  • انسداد دہشت گردی عدالت میں خدمت خلق فاؤنڈیشن کے نام پر منی لانڈرنگ کیس کی سماعت

    انسداد دہشت گردی عدالت میں خدمت خلق فاؤنڈیشن کے نام پر منی لانڈرنگ کیس کی سماعت

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کی انسداد دہشت گردی عدالت میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) اور خدمت خلق فاؤنڈیشن کے نام پر منی لانڈرنگ کیس کی سماعت میں ایف آئی اے کی ٹیم پیش نہیں ہوئی، عدالت نے ایف آئی اے سے جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) اور خدمت خلق فاؤنڈیشن کے نام پر منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی ٹیم پیش ہی نہیں ہوئی جس پر عدالت سخت برہمی کا اظہار کیا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ اہم کیس میں ایف آئی اے نے لا پرواہی کی اعلیٰ مثال قائم کردی ہے، عدالت نے ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر بختیار چنہ، اعجاز شیخ اور محمد رئیس سے 19 اپریل تک جواب طلب کرلیا۔

    عدالت نے ایف آئی اے کی درخواستوں پر حکم نامہ جاری کرنا تھا تاہم ایف آئی اے کی ٹیم کی عدم پیشی کی وجہ سے حکم نامہ جاری نہ ہوسکا۔ ایف آئی اے نے درخواست کی تھی کہ کچھ بینکوں اور ایم کیو ایم دفاتر پر چھاپوں کی اجازت دی جائے۔

    مقدمے میں پیش رفت پر رپورٹ جمع

    مذکورہ کیس میں پیش رفت کے حوالے سے سیکریٹری جوائنٹ انویسٹی گیشن کی جانب سے رپورٹ جمع کروادی گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ متحدہ بانی و دیگر کے خلاف مقدمے میں ٹھوس شواہد حاصل کر لیے گئے۔ دستاویزی شواہد کی تصدیق برطانیہ سے کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزارت خارجہ کے ذریعے دستاویزات کی تصدیق کروائی جا رہی ہے، متحدہ بانی کے گھر سے اسلحے کی فہرست کا فرانزک کروانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

    رپورٹ میں وفاقی حکومت کو مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دینے کی بھی تجویز دی گئی ہے، جے آئی ٹی کے لیے ممبران کے انتخاب کا عمل جاری ہے۔

    سیکریٹری جوائنٹ انویسٹی گیشن نے مزید پیش رفت تک سماعت مناسب دورانیے کے لیے ملتوی کرنے کی درخواست بھی کی۔

    خیال رہے کہ خدمت خلق فاؤنڈیشن کے نام پر اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کا انکشاف کچھ عرصہ قبل ہوا تھا۔

    ایف آئی اے کی تحقیقات کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کے 50 سے زائد رہنما غیر قانونی ٹرانزیکشنز میں ملوث تھے۔ ادارے کے نام پر اربوں روپے کی رقوم منی لانڈرنگ کے ذریعے لندن بھجوائی گئیں۔

    بعد ازاں ایف آئی اے کے انسداد دہشت گردی ونگ نے 726 افراد کی فہرست جاری کی تھی جن سے مجموعی طور پر ایک ارب روپے جمع کرنے ہیں۔

    جاری کی جانے والی فہرست میں میئر کراچی وسیم اختر کا نام بھی شامل تھا۔ وسیم اختر کے علاوہ دیگر افراد میں قمر منصور، اشفاق منگی اور تنویر الحق تھانوی سمیت اہم نام شامل تھے۔

    کے کے ایف پر منی لانڈرنگ کا مقدمہ ضابطہ فوجداری کے تحت درج ہے۔

    3 جنوری کو ایف آئی اے نے فاؤنڈیشن کی ساڑھے 3 ارب روپے مالیت کی جائیدادیں بھی ضبط کرلیں تھی۔ ایف آئی اے کے مطابق فاؤنڈیشن کی جائیدادیں بھتے کی رقوم سے بنائی گئیں۔

    کیس میں ایم کیو ایم بانی، طارق میر، ندیم نصرت، سہیل منصور، ریحان منصور اور بابر غوری کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جاچکے ہیں تاہم تاحال کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا۔

  • ایس ای سی پی، منی لانڈرنگ کے انسداد اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے متعلق اہم اقدام

    کراچی: اسکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن ( ایس ای سی پی ) نے منی لانڈرنگ کے انسداد اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کے حوالے سے عمومی طور پر پوچھے جانے والے سوال اور ان کے تفصیلی جواب شائع کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق اس اقدام کا مقصد عوام اور مالیاتی شعبے سے منسلک افراد میں اینٹی منی لانڈرنگ کی تصور کو واضح کرنا اور اس حوالے سے سمجھ بوجھ اور آگہی میں اضافی کرنا ہے۔

    ان سوال و جواب کے ذریعے اینٹی منی لانڈرنگ اور کاوئنٹر ٹیرارزم فنانسنگ ریگولیشنز 2018 ء اور گائیڈ لائینز کی مختلف شقوں اور ہدایات کی وضاحت اور تشریح کی گئی ہے۔

    یہ سوال و جواب مالی خدمات فراہم کرنے والی کمپنیوں، سرمایہ کاروں اور فنانشل ماہرین کو اینٹی منی لانڈرنگ اور کاوئنٹر ٹیرارزم فنانسنگ کے تحت ان کے فرائض و ذمہ داریوں کو بہتر طریقے سے سمجھنے میں معاون ہوں گے۔

    اینٹی منی لانڈرنگ اور کاوئنٹر ٹیرازم فنانسنگ کے موضوع پر منعقد کیے گئے سیمیناروں اور سکیورٹیز، نان بینکنگ فنانشل کمپنیز اور انشورنس سیکٹر کے شراکت داروں کی جانب سے عمومی طور پر پوچھے جانے والے سولات کے تفصیلی اور تسلی بخش جواب شامل کیے گئے ہیں۔

  • منی لانڈرنگ: نیب نے معروف صنعت کار میاں منشا کو بیٹوں سمیت آج طلب کرلیا

    منی لانڈرنگ: نیب نے معروف صنعت کار میاں منشا کو بیٹوں سمیت آج طلب کرلیا

    لاہور: منی لانڈرنگ سے متعلق تحقیقات کے لیے نیب نے معروف صنعت کار میاں منشا کو بیٹوں سمیت آج طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق منی لانڈرنگ سے متعلق پوچھ گچھ کے لیے نیب نے معروف صنعت کار میاں منشا اور بیٹوں میاں حسن منشا، میاں عمر منشا کو آج طلب کرلیا۔

    میاں منشا کو طلبی کا نوٹس 28مین گلبرگ لاہور کے پتہ پر پہنچایا گیا ،میاں منشا کے ملازمین نے طلبی کا نوٹس موصول کیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ میاں منشا نے لاکھوں پاؤنڈ سے برطانیہ میں سینٹ جیمز ہوٹل اینڈ کلب خریدا، میاں منشا پر رقم غیر قانونی طور پر پاکستان سے برطانیہ منتقل کرنے کا الزام ہے۔

    نیب کی جانب سے جاری کردہ مراسلہ میں کہا گیا ہے کہ میاں منشا، بیٹے اور سینٹ جیمز اینڈ کلب کی خرید کی مکمل منی ٹریل ساتھ لائیں۔

    نیب نے سینٹ جیمزاینڈ کلب کے مالکانہ دستاویزات بھی ساتھ لانے کی ہدایت کی ہے، نیب میاں منشا کو گزشتہ سال17اگست 2018 کو بھی طلب کیا گیا تھا۔

    منی لانڈرنگ : معروف صنعت کار میاں منشا کو بیٹے سمیت نیب میں طلبی کا نوٹس جاری

    میاں منشا نے سال دو ہزار دس میں سینٹ جییمز ہوٹل اینڈ کلب کو خطیر رقم کےعوض خریدا تھا۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی احتساب بیورو مذکورہ ہوٹل خرید نے سے متعلق فنڈز انگلینڈ منتقلی کے ذرائع پر تحقیقات کررہا ہے۔

  • میگا منی لانڈرنگ کیس: آصف زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت میں 14 فروری تک توسیع

    میگا منی لانڈرنگ کیس: آصف زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت میں 14 فروری تک توسیع

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کی بینکنگ کورٹ میں جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے میگا منی لانڈرنگ کیس میں نامزد ملزمان پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کی ضمانت میں 14 فروری تک توسیع کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی بینکنگ کورٹ میں میگا منی لانڈرنگ اسکینڈل کیس کی سماعت شروع ہوئی جس کے لیے سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور بینکنگ کورٹ میں پیش ہوئے۔

    جیل حکام کا کہنا تھا کہ اومنی گروپ کے چیئرمین انور مجید کو آج پیش نہیں کیا جائے گا، جیل حکام کی جانب سے ملزم انور مجید کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں جمع کروادی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق انور مجید نیشنل انسٹیٹیوٹ آف کارڈیو ویسکیولر ڈیزیز (این آئی سی وی ڈی) میں زیر علاج ہیں لہٰذا انہیں پیش نہیں کیا جا سکتا۔ کیس میں نامزد ملزمان ذوالقرنین اور نمر مجید سمیت دیگر ملزمان بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

    سماعت کے دوران انور مجید کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ فیلڈ میں ہے، عدالت نے کہا کہ سپریم کورٹ نے معاملہ عمل درآمد بینچ کے سامنے رکھنے کا کہا۔

    وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ نے حکم امتناع واپس نہیں لیا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا کسی کے پاس سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے؟

    ایف آئی اے کے وکیل بختیار چنہ نے کہا کہ سرکاری طور پر فیصلے کی نقل نہیں ملی، جب فیصلہ نہیں ملا تو سرکاری وکیل دلائل کیسے دے سکتے ہیں۔

    انور مجید کے وکیل نے کہا کہ انور مجید اور عبد الغنی مجید کو ضمانت دی جائے، سپریم کورٹ کا فیصلہ آچکا، حکم امتناع فعال نہیں۔ ایف آئی اے سے حتمی چالان طلب کیا جائے۔ حتمی چالان نہیں آتا تو پھر عبوری کو حتمی چالان تصور کیا جائے۔

    جج نے کہا کہ بغیر تفتیش دیکھے ضمانت کیسے چلا سکتے ہیں، تفتیشی افسر موجود ہے نہ ایف آئی اے ریکارڈ، کیس کیسے چلائیں۔

    ایف آئی کے وکیل نے کہا کہ معاملہ نیب جا رہا ہے، ضمانت پر کارروائی فی الحال نہ کی جائے۔ حتمی تفتیش تک ضمانتوں پر کارروائی روک دی جائے۔

    جج نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جب تک نہیں روکا درخواستوں پر فیصلہ کر رہے تھے، کچھ دن کے لیے شہر سے باہر جارہا ہوں واپسی پر مزید کارروائی ہوگی۔

    وکیل صفائی نے کہا کہ عبد الغنی مجید کوسرجری کی ضرورت ہے مگر علاج نہیں کیا جارہا جس پر عدالت نے عبد الغنی مجید کو مکمل طبی سہولتیں فراہم کرنے کا حکم دیا۔ انور مجید اور عبد الغنی مجید کی ضمانت کی درخواست کی سماعت 6 فروری کو ہوگی۔

    عدالت نے آصف زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت میں 14 فروری تک توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

    بینکنگ کورٹ اس سے قبل آصف زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت میں متعدد بار توسیع کرچکی ہے، گزشتہ سماعت پر بھی دونوں کی ضمانت میں 23 جنوری تک توسیع کی گئی تھی۔

    یاد رہے کہ جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کرنے کے کیس میں سابق صدر آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور بھی نامزد ہیں۔ جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے 35 ارب روپے کی منی لانڈرنگ پر سپریم کورٹ نے بھی از خود نوٹس لے رکھا ہے۔

    نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی اور طحہٰ رضا جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں جبکہ فریال تالپور سمیت کیس کے 4 ملزمان نے گرفتاری سے بچنے کے لیے عبوری ضمانت لے رکھی ہے۔ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے کیس میں آصف زرداری سمیت 20 ملزمان کو مفرور قرار دیا ہے۔

    24 دسمبر کو سپریم کورٹ میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ پیش کی گئی تھی جس میں ہوشربا انکشافات سامنے آئے تھے۔

    رپورٹ کے مطابق زرداری گروپ نے 53.4 بلین کے قرضے حاصل کیے، زرداری گروپ نے 24 بلین قرضہ سندھ بینک سے لیا۔ اومنی نے گروپ کو 5 حصوں میں تقسیم کر کے قرضے لیے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ فریال تالپور کے اکاؤنٹ میں 1.22 ارب روپے کی رقم جمع ہوئی۔ رقم سے بلاول ہاؤس کراچی، لاہور، ٹنڈو آدم کے لیے زمین خریدی گئی۔ سندھ بینک نے اومنی گروپ کو 24 ارب قرض دیے۔

    رپورٹ کے مطابق 1997 میں اومنی گروپ تشکیل دیا گیا جس نے مزید 6 کمپنیاں بنائیں، اب اومنی گروپ کی 83 کمپنیاں ہیں۔ کے ڈی اے نے اومنی کے نام مندر، لائبریری اور عجائب گھر کے پلاٹ منتقل کیے۔ پلاٹس پہلے رہائشی پھر کمرشل کر کے فروخت کردیے گئے۔

    سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اومنی گروپ کی جائیدادوں کو تا حکم ثانی منجمد کرنے کا حکم دیا تھا۔

    28 دسمبر کو وفاقی حکومت نے جے آئی ٹی رپورٹ کی بنیاد پر آصف زرداری، فریال تالپور، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سمیت 172 افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیے تھے۔

    تاہم بعد ازاں سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ای سی ایل میں نام ڈالنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا تھا کہ وفاقی حکومت نے ان سب کے نام ای سی ایل میں کیوں ڈالے، آپ کے پاس کیا جواز ہے؟

    چیف جسٹس نے کہا تھا کہ یہ اقدام شخصی آزادیوں کے منافی ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے وزیر داخلہ شہریار خان آفریدی سے جواب طلب کیا تھا۔

    انہوں نے حکم دیا تھا کہ نام ای سی ایل میں ڈالنے پر نظر ثانی کریں اور معاملہ کابینہ میں لے جائیں۔

    2 جنوری کو وزیر اعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تمام ناموں کا جائزہ لیا جائے گا اور اس کے بعد انہیں ای سی ایل سے نکالنے یا نہ نکالنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

    دوسری جانب 5 جنوری کو منی لانڈرنگ کیس کی جے آئی ٹی نے فریال تالپور، آصف زرداری اور اومنی گروپ کی ملک اور بیرون ملک تمام جائیدادیں منجمد کرنے کی سفارش کی تھی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں زرداری گروپ، اومنی گروپ کے اثاثوں اور قرضوں میں بے ضابطگیوں کا انکشاف کیا گیا ہے۔ دونوں گروپس نے حکومتی فنڈز میں بے ضابطگیاں کیں، کمیشن لیا اور غیر قانونی پیسہ ہنڈی کے ذریعے بیرون ملک منتقل کیا۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ زرداری اور اومنی گروپس کے مختلف کمپنیوں کے تحت رکھے گئے اثاثے احتساب عدالت کے فیصلے تک منجمد کیے جائیں، غالب گمان ہے کہ کہیں یہ اثاثے اس سے قبل ہی بیرون ملک منتقل نہ ہوجائیں۔

    18 جنوری کو وزارت داخلہ نے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو اور وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا نام ای سی ایل سے نکال دیا تھا۔

  • شریف خاندان ہنڈی کے ذریعے کروڑوں روپے منتقل کرنے میں ملوث نکلا

    شریف خاندان ہنڈی کے ذریعے کروڑوں روپے منتقل کرنے میں ملوث نکلا

    اسلام آباد : شریف خاندان پر ایک اورمقدمہ کی تلوار لٹکنے لگی ، سابق حکمراں خاندان ہنڈی کے ذریعے کروڑوں روپے منتقل کرنے میں ملوث نکلا، متعدد افراد نے شہباز شریف اور بیٹوں کے خلاف بیانات ریکارڈ کرا دیے، جس کے بعد نیب نے کیس کی تیاری شروع کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شریف خاندان کی کرپشن کی ایک اورکہانی سامنےآگئی، نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق حکمراں خاندان نے کروڑوں روپے ہنڈی کے ذریعے منتقل کیے، یہ انکشاف آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں ہوا ۔جس کے بعد نیب نے ایک اور کیس کی تیاری شروع کردی ہے۔

    ذرائع نے کہا متعدد افراد نے نیب کو حمزہ شہباز، سلمان شہباز اور شہباز شریف کے خلاف بیانات ریکارڈ کرا دیے ہیں اور نیب کی جانب سے شریف خاندان کے آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس کی تحقتقات میں مزید تیزی آگئی ہے۔

    یاد رہے قومی احتساب بیورو (نیب) نے غیر قانونی اثاثوں اور رمضان شوگرملزکیس میں شہباز اور حمزہ شہباز کو نامزد  کرنے کا فیصلہ کیا تھا جبکہ احتساب عدالت نیب کو شہباز شریف سے آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں جیل میں تفتیش کی اجازت دی چکی ہے ، نیب کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کے اثاثے ذرائع آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے۔

    مزید پڑھیں : رمضان شوگر ملز کیس، شہباز شریف اور حمزہ شہباز ملزم نامزد

    واضح رہے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے دونوں بیٹوں حمزہ شہباز اور سلمان شہباز پر سرکاری خزانے کے غیر قانونی استعمال کا الزام ہے جبکہ نیب نے وزارتِ داخلہ سے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کے دونوں صاحب زادوں کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی تھی اور اس ضمن میں وزارت داخلہ کو مراسلہ بھی ارسال کر دیا تھا۔

    خیال رہے نیب لاہور نے گرفتار شہبازشریف کی تفتیشی رپورٹ عدالت میں جمع کرادی ، رپورٹ میں کہا شہباز شریف بیٹوں کوتحائف کی مد میں 17 کروڑ کے ذرائع آمدن نہ بتاسکے ، شہبازشریف کےاکاؤنٹ میں 2011 سے2017 کے دوران 14 کروڑ آئے، 2 کروڑ سے زائد رمضان شوگر ملز کے توسط سے مری میں بطور جائیداد لیز حاصل کی۔

  • پی آئی اے کا منی لانڈرنگ اوراسمگلنگ میں ملوث عملے کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ

    پی آئی اے کا منی لانڈرنگ اوراسمگلنگ میں ملوث عملے کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ

    کراچی:پی آئی اے انتظامیہ نے منی لانڈرنگ اور اسمگلنگ میں ملوث کیبن کریو کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، دوسری جانب سول ایوی ایشن نے21 کپتانوں کے لائسنس بھی معطل کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ایئر لائن کے جنرل مینیجر فلائٹ سروسز کی جانب سے ایک ہدایات نامہ جاری کیا گیا ہے جس میں منی لانڈرنگ اور ممنوعہ اشیا کی اسمگلنگ میں ملوث عملے کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا گیا ہے۔

    ہدایت نامے کے متن کے مطابق منی لانڈرنگ ،اسمگلنگ، اور ممنوعہ سامان لے جانیوالوں میں ملوث کیبن کریو کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ جی ایم فلائیٹ سروسز نے حکم دیا ہے کہ تمام کیبن کریو ملکی اور غیر ملکی کسٹم اور امیگریشن قوانین پر عمل درآمد کیا جائے۔

    یہ بھی کہا گیا ہے کہ قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے تمام ملازمین کو کسی بھی قسم کی رعایت نہیں دی جائے گی۔کوئی بھی فضائی میزبان غیر قانونی موبائل، لیپ ٹاپ، سگریٹ اورمنی لانڈرنگ میں ملوث پایا گیاتو ملازمت سے فارغ کردیا جائے گا۔

    دوسری جانب سول ایوی ایشن اتھارٹی نے تعلیمی اسناد جمع نہ کرانے والے پی آئی اے کے 21 پائلٹس کو اڑان بھرنے سے روک دیا ہے ۔ مذکورہ پائلٹس نے میٹرک اور و انٹرمیڈیٹ کی تعلیمی اسناد سول ایوی ایشن اتھارٹی کو فراہم نہیں کی تھیں۔

    مذکورہ بالا پائلٹس کے لائسنس بھی معطل کیے گئے اور فلائٹ شیڈول سے ان کے نام نکالتے ہوئے انہیں ڈیوٹیاں کرنے اور جہاز اڑانے سے مکمل طور پر روک دیا گیا ہے۔

  • میگا منی لانڈرنگ کیس: آصف زرداری کو نوٹس جاری، اومنی گروپ کی جائیدادیں منجمد کرنے کا حکم

    میگا منی لانڈرنگ کیس: آصف زرداری کو نوٹس جاری، اومنی گروپ کی جائیدادیں منجمد کرنے کا حکم

    لاہور: جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کیس میں سپریم کورٹ نے سابق صدر آصف علی زرداری کو نوٹس جاری کردیا جبکہ اومنی گروپ کی جائیدادوں کو تاحکم ثانی منجمد کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے 35 ارب روپے کی منی لانڈرنگ پر از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی، سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کی۔

    چیف جسٹس نے کمرہ عدالت میں پروجیکٹر لگانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) رپورٹ کی سمری اوپن کورٹ میں پروجیکٹر پر چلائی جائے گی۔

    چیف جسٹس نے اومنی گروپ کے مالکان کے وکلا سے کہا کہ لگتا ہے اومنی گروپ کے مالکان کا غرور ختم نہیں ہوا، قوم کا اربوں روپے کھا گئے اور پھر بھی بدمعاشی کر رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ لگتا ہے انہیں اڈیالہ جیل سے کہیں اور شفٹ کرنا پڑے گا، انور مجید کے ساتھ اب کوئی رحم نہیں۔ اربوں روپے کھا گئے معاف نہیں کریں گے۔

    عدالت میں جے آئی ٹی رپورٹ پیش کی گئی جس میں آصف زرداری گروپ اور اومنی گروپ کو ذمے دار قرار دے دیا گیا۔

    عدالت میں پیش کی گئی جے آئی ٹی رپورٹ میں بتایا گیا کہ بلاول فیملی کا ایک کروڑ 20 لاکھ سے زیادہ کا ماہانہ خرچہ کمپنیوں سے ادا کیا جاتا تھا، کراچی اور لاہور کے بلاول ہاؤسز کی تعمیر کے لیے جعلی اکاؤنٹس سے رقوم منتقل ہوئیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ بلاول ہاؤس لاہور کی اراضی زرداری گروپ کی ملکیت ہے جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اگر اراضی گفٹ کی گئی تو پیسے کیوں ادا کیے گئے؟ کیا گفٹ قبول نہیں کیا گیا تھا؟

    رپورٹ کے مطابق زرداری گروپ نے 53.4 بلین کے قرضے حاصل کیے، زرداری گروپ نے 24 بلین قرضہ سندھ بینک سے لیا۔ اومنی نے گروپ کو 5 حصوں میں تقسیم کر کے قرضے لیے۔

    جے آئی ٹی کے سربراہ نے کہا کہ 32 مزید جعلی اکاؤنٹس سامنے آئے ہیں، 9 جعلی اکاؤنٹس میں 6 ارب روپے آئے۔ عدالت نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہوا کہ یہ فائنل رپورٹ نہیں آپ مزید تحقیقات کریں گے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ وہ پاکستان نہیں جو پہلے کا تھا، جہاں سرکاری زمینوں کی بندر بانٹ تھی۔

    انہوں نے کہا کہ آصف زرداری اور بلاول کے گھر کے خرچے بھی یہ کمپنیاں چلاتی تھیں۔ ان کے کتوں کا کھانا اور ہیٹر کے بل بھی کوئی اور دیتا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق فریال تالپور کے اکاؤنٹ میں 1.22 ارب روپے کی رقم جمع ہوئی۔ رقم سے بلاول ہاؤس کراچی، لاہور، ٹنڈو آدم کے لیے زمین خریدی گئی۔ سندھ بینک نے اومنی گروپ کو 24 ارب قرض دیے۔

    چیف جسٹس نے پوچھا کہ بتائیں سندھ بینک کے اپنے اثاثے کتنے ہیں جس پر جے آئی ٹی سربراہ بشیر میمن نے بتایا کہ سندھ بینک کے اثاثے 16 ارب اور قانون کے مطابق 4 ارب قرض دے سکتے تھے۔

    رپورٹ کے مطابق 1997 میں اومنی گروپ تشکیل دیا گیا جس نے مزید 6 کمپنیاں بنائیں، اب اومنی گروپ کی 83 کمپنیاں ہیں۔ کے ڈی اے نے اومنی کے نام مندر، لائبریری اور عجائب گھر کے پلاٹ منتقل کیے۔ پلاٹس پہلے رہائشی پھر کمرشل کر کے فروخت کردیے گئے۔

    سپریم کورٹ نے آصف زرداری کو نوٹس جاری کردیا اور 31 دسمبر کو جواب طلب کرلیا۔ چیف جسٹس نے اومنی گروپ کی جائیدادوں کو بھی تا حکم ثانی منجمد کرنے کا حکم دیا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ اومنی گروپ، زرداری اور فریال تالپور کے وکلا کو رپورٹ کی کاپی دی جائے، 5 روز میں آصف زرداری اس رپورٹ پر اپنا جواب جمع کروائیں۔ کیا سندھ حکومت جے آئی ٹی سے تعاون نہیں کر رہی۔ ’واضح حکم دیا تھا تمام ادارے جے آئی ٹی سے تعاون کریں‘۔

    چیف جسٹس نے ماڈل ایان علی کے بارے میں استفسار کرتے ہوئے کہا کہ ایان علی کہاں ہے جس پر وکیل نے بتایا کہ ماڈل ایان علی بیمار ہیں ان کا علاج ہو رہا ہے۔

    چیف جسٹس نے دریافت کیا کہ کیا ایان علی بیمار ہو کر پاکستان سے باہر گئیں؟ کوئی بیمار ہو کر ملک سے باہر چلا گیا تو واپس لانے کا طریقہ کیا ہے؟

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جے آئی ٹی ممبران کو سیکیورٹی سے متعلق بھی خدشات ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جو عدالتی احکامات کا احترام نہیں کرتا وہ کوئی امید بھی نہ رکھے۔ ’عدالت کو اپنے احکامات پر عملدر آمد کروانا آتا ہے‘۔

    یاد رہے کہ جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کرنے کے کیس میں سابق صدر آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور بھی نامزد ہیں۔

    نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی اور طحہٰ رضا جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں جبکہ فریال تالپور سمیت کیس کے 4 ملزمان نے گرفتاری سے بچنے کے لیے عبوری ضمانت لے رکھی ہے۔ ایف آئی اے نے کیس میں آصف زرداری سمیت 20 ملزمان کو مفرور قرار دیا ہے۔

    2 روز قبل آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت میں 7 جنوری تک توسیع کی جاچکی ہے۔

    اس سے قبل 27 اگست کو منی لانڈرنگ کیس میں آصف زرداری اور فریال تالپور نے ایف آئی اے کے سامنے پیش ہو کر بیان ریکارڈ کروایا تھا۔

    ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے نجف مرزا نے منی لانڈرنگ کیس میں دونوں سے 38 منٹ تک پوچھ گچھ کی جس کے دوران مختلف سوالات پوچھے گئے۔