Tag: monitor

  • دل کی دھڑکن کو مانیٹر کرنے والا فیس ماسک

    دل کی دھڑکن کو مانیٹر کرنے والا فیس ماسک

    کرونا وائرس کی وجہ سے مختلف اقسام کے ماسک ہماری روز مرہ کی ضرورت بن چکے ہیں اور اب ماہرین اس میں نئی نئی تبدیلیاں کر رہے ہیں۔

    امریکا کی نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ایک ایسا اسمارٹ فیس ماسک تیار کیا ہے جو کئی طرح کا طبی ڈیٹا ٹریک کرسکے گا۔

    فیس بٹ نامی اس این 95 ماسک کے اندر ایک سنسر نصب ہے جو متعدد طرح کے طبی ڈیٹا کی جانچ کرتا ہے۔

    یہ سنسر سر کی حرکت کے ساتھ خون پمپ ہونے سے دل کی دھڑکن کی جانچ پڑتال کرتا ہے، جبکہ ماسک سے سانس لیک ہونے یا ناقص فٹنگ سے بھی آگاہ کرتا ہے۔

    اس طرح یہ سنسر متعدد عوارض کو شناخت کرنے میں مدد فراہم کرسکتا ہے۔ دل اور سانس کے ڈیٹا سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ آپ تناؤ کا شکار تو نہیں یا آپ کو کام سے وقفے کی ضرورت ہے۔

    اس ماسک میں موجود سنسر کو چارج نہیں کیا جا سکتا، حالانکہ پروٹو ٹائپ ماڈل میں بیٹری موجود ہے مگر سنسر سانس کی طاقت، حرارت، حرکت اور سورج سے ماسک کی زندگی کو 11 دن تک بڑھا سکتا ہے۔

    ماہرین بتدریج اس ماسک کو بیٹری فری بنانا چاہتے ہیں۔ ابھی یہ ماسک کلینکل ٹرائلز اور دیگر ٹیسٹوں سے گزارا جارہا ہے جس کے بعد اسے مارکیٹ میں پیش کردیا جائے گا۔

  • دوران حج قربانی کے عمل کی نگرانی کیلئے 500 کیمرے نصب

    دوران حج قربانی کے عمل کی نگرانی کیلئے 500 کیمرے نصب

    ریاض : سعودی حکام نے قربانی کے عمل کے عمل کو منظم کرنے اور جانوروں کی صحت و تندرستی کے باعث پیدا ہونے والی ماحولیاتی آلودگی پر نظر رکھنے کیلئے کیمرے نصب کردیئے ۔

    تفصیلا ت کے مطابق سعودی حکام نے حج کے موقع پر قربانی کےعمل کی 500ڈیجیٹل کیمروں سے نگرانی کرنے کا اعلان کردیا، کیمروں سے نگرانی کا مقصد قربانی کے عمل کو منظم بنانا، قربانی کی شرائط پر عمل درآمد اور جانوروں کی صحت، تندرستی اور ماحولیاتی پیچیدگیوں پر نظر رکھنا ہے۔

    حج کے موقعے پر قربانی پروگرام کے سپروائزر رحیمی احمد رحیمی کا کہنا ہے کہ حجاج کرام کی جانب سے ادا کیے جانے والے فریضہ قربانی کو مزید اچھے انداز میں انجا م دینے کےلیے گراؤنڈ پر موجود دوسرے اداروں کے ساتھ ملکر کام کررہے ہیں۔

    رحیمی احمد کا کہنا تھا کہ مذکورہ اقدامات کا مقصد قربانی کے جانوروں کے انتخاب، ان کی صحت و تندرستی اور ن کے ذبح کرنے کی شرائط پرعمل درآمد کی نگرانی ہے جس کےلیے کنڑول روم قائم کردیا گیا ہے۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کنڑول روم میں وزارت داخلہ، خزانہ، بلدیاتی اور دیہی امور،انصاف وقانون، مذہبی امور، حج وعمرہ، ماحولیات اور آبائی وسائل، سماجی ترقی، مکہ معظمہ ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور خادم الحرمین حج وعمرہ ریسرچ سینٹر کے نمائندے موجود ہیں۔

    رحیمی کے مطابق نگرانی کےلیے 500 ڈیجیٹل کیمرے نصب کیے گئے ہیں جس کےذریعے24 گھنٹے جانوروں پر نظر رکھی جارہی ہے تاکہ اگر کوئی جانور بیمار ہو تو اسے فوراً دوسرے جانوروں سے علیحدہ کیا جاسکے۔

  • یمن: سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی نگرانی کیلئے عالمی مبصرین کی تعیناتی منظور

    یمن: سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی نگرانی کیلئے عالمی مبصرین کی تعیناتی منظور

    صنعاء : یمن میں جنگ بندی معاہدے کی نگرانی کے لیے اقوام متحدہ کے 75 عالمی مبصرین کی تعیناتی متفقہ طور پر منظور ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے خانہ جنگی سے دوچار ملک یمن میں جنگ بندی معاہدے کی نگرانی کےلیے چھ ماہ تک عالمی مبصرین کو تعینات کرنے کی منظوری دے دی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے مبصرین یمن کے ساحلی شہر حدیدہ میں تعینات ہوں گے جہاں وہ جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کے ساتھ ساتھ جنگجوؤں اور فوجیوں کی واپسی کو بھی یقینی بنائیں گے۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ حوثی جنگجوؤں کو ایرانی حمایت حاصل ہے جبکہ یمنی فوج سعودی اتحادی افواج کی قیادت میں لڑرہی ہے، جس کے باعث حدیدہ بندر گاہ سے امدادی سامان کی ترسیل مشکل کا شکار ہے۔

    حدیدہ شہر کو یمن کا دروازہ کہا جاتا ہے کہ کیوں کہ یہاں حدیدہ بندرگاہ واقع ہے جو تجارتی اشیاء کی درآمد کا اہم راستہ ہے اور معاہدے کی پاسداری کے بعد امدادی سامان بھی اسی رستے سے آئے گا۔

    مزید پڑھیں : یمن میں جنگ بندی، حوثی باغیوں اور سرکاری فورسز کے درمیان جھڑپیں ختم

    خیال رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں یورپی ملک سویڈن میں اقوام متحدہ کے تحت ہونے والے امن مذاکرات میں دونوں فریقن کے درمیان حدیدہ شہر میں جنگ بندی سمیت کئی نکات پر اتفاق ہوا تھا جس کے بعد یمن میں گذشتہ کئی برسوں سے جاری جنگ کے ختم ہونے کی امید پیدا ہوئی تھی۔

    یاد رہے کہ یمنی حکومت اور حوثیوں کے درمیان سنہ 2016 کے بعد سے یہ پہلے امن مذاکرات ہیں جس کے بعد تین نکات پر اتفاق رائے کیا گیا ہے اگر کسی بھی فریق کی جانب سے کوتاہی یا لاپرواہی کا مظاہرہ کیا گیا تو امن مذاکرات تعطلی کا شکار ہوسکتے ہیں۔