Tag: Monkey pox

  • کراچی : ایک دن میں منکی پاکس کا تیسرا مشتبہ کیس

    کراچی : ایک دن میں منکی پاکس کا تیسرا مشتبہ کیس

    کراچی ایئرپورٹ پر 24گھنٹے میں منکی پاکس کا تیسرا مشتبہ کیس سامنے آگیا، سعودی عرب سے آنے والی خاتون میں علامات پائی گئی ہیں۔

    ائیرپورٹ ذرائع کے مطابق سعودی عرب سے کراچی پہنچنے والی خاتون مسافر میں منکی پاکس کی مشتبہ علامات پائی گئیں۔

    متاثرہ خاتون سعودی عرب سے براستہ دبئی کراچی پہنچی ہیں، اسکریننگ کے دوران 18 سالہ خاتون میں منکی پاکس کی علامات پائی گئیں۔

    ایئرپورٹ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ مسافر کو سندھ حکومت کے انفیکشن ڈیزیز اسپتال منتقل کردیا گیا، مسافر میں منکی پاکس علامات پر غیرملکی ایئرلائن کے طیارے کو ڈس انفیکٹ کیا گیا۔

    اس کے علاوہ ہیلتھ امیگریشن کاؤنٹر اور کنوینر بیلٹ کو بھی اسپرے کرکے ڈس انفیکٹ کردیا گیا ہے۔

  • بندر کا گوشت اب نہیں کھائیں گے، افریقی عوام نے توبہ کرلی

    بندر کا گوشت اب نہیں کھائیں گے، افریقی عوام نے توبہ کرلی

    منکی پاکس‘ کی خطرناک قسم کی پہلی بار افریقہ سے باہر تشخیص ہونے پر نہ صرف ماہرین صحت میں بلکہ افریقی عوام میں بھی تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

    وسطی اور مغربی افریقہ کے کچھ علاقوں کے باشندوں نے وائرس انفیکشن کے باعث شدید پریشانی کا شکار ہیں انہوں نے بندروں کا گوشت کھانا ہی چھوڑ دیا۔

    افریقہ کے جنگلوں ار اس کے مضافاتی علاقوں میں بندر کے گوشت کی زیادہ کھپت ہوتی ہے اور یہ علاقے بندروں کے شکار کے لیے مشہور ہیں۔

    حکومت کی جانب سے منکی پاکس کی وبا پھیلنے کے اعلان کے بعد سے جانوروں کے گوشت کی منڈیوں کو ایک بڑی کساد بازاری کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

     گوشت

    کیونکہ بے بنیاد افواہوں اور بیماری کے لگنے کے خوف کی وجہ سے یقین دہانی کے پیغامات کے بعد ان بازاروں میں بندروں کے گوشت کی خرید و فروخت رک گئی ہے۔

    وسطی افریقی جمہوریہ میں خاندانوں کا ایک بڑا طبقہ باقی وسطی افریقی ممالک کی طرح بنیادی خوراک کے طور پر بندروں کے گوشت پر انحصار کرتا ہے جس کی وجہ اس کی کم قیمت اور بازاروں میں دستیابی ہے۔

    اس کے علاوہ اس کا گوشت پروٹین حاصل کرنے کا اہم ذریعہ ہے، بندر کا گوشت کھانے کے خطرات کے بارے میں افواہوں کی گردش نے لوگوں میں اس کے کھانے میں ہچکچاہٹ پیدا کردی ہے۔

    خوف کو دور کرنے کی کوشش میں وسطی افریقی جمہوریہ کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ بندر کا گوشت خریدتے وقت صحت سے متعلق احتیاطی تدابیر پر عمل کیا جائے اور اسے صحیح طریقے سے پکایا جائے۔

    ماہرین کا خیال ہے کہ اگر حکام نے فوری کارروائی نہ کی تو منکی پاکس کے خوف سے وسطی افریقی جمہوریہ کی مقامی معیشت اور دوسرے افریقی ممالک کے لیے بھیانک نتائج برآمد ہوں گے۔

    یہ وہ علاقے ہیں جہاں متوسط اور کم آمدنی والے گروہوں کی بنیادی خوراک کے طور پر بندر کے گوشت پر انحصار کرتے ہیں۔

  • بیرون ملک سے پاکستان آنے والی تمام ایئرلائنز کو نئی ہدایت جاری

    بیرون ملک سے پاکستان آنے والی تمام ایئرلائنز کو نئی ہدایت جاری

    کراچی: منکی پاکس وائرس کے روک تھام کے سلسلے میں سول ایوی ایشن اتھارٹی نے بیرون ملک سے پاکستان آنے والی تمام ایئرلائنز کو نئی ہدایت جاری کر دی ہیں۔

    سی اے اے نے ہدایت کی ہے کہ ایئرلائنز تمام مسافروں کو فیس ماسک فراہم کریں، بین الاقوامی پروازوں کی آمد پر ایئرلائنز اور گراؤنڈ ہینڈلنگ سروس دینے والی کمپنیوں کا عملہ فیس ماسک لازمی پہنے گا۔

    سی اے اے کے مطابق ایئرپورٹس پر سینیٹائزر کی دستیابی یقینی بنائی جائے اور عملہ اور مسافروں کے ہاتھوں کو سینیٹائز کیا جائے، بیرون ملک سے آنے والی پروازوں کے مسافروں کے سامان کو بھی ڈس انفیکٹ کیا جائے گا۔

    یہ ہدایت بھی کی گئی ہے کہ منکی پاکس کی علامات والے مسافروں کو بارڈر ہیلتھ سروسز کی ہدایت کے تحت آئیسولیٹ کیا جائے۔

    ’’غیر ملکی پرواز میں مشتبہ مسافر کی نشان دہی پر جہاز کو ڈس انفیکٹ کیا جائے گا‘‘

    عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے منکی پاکس کو ہیلتھ ایمرجنسی قرار دیے جانے کے بعد پاکستان سمیت دیگر ممالک میں اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سخت اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ یہ وائرس پھٹی ہوئی جلد، سانس کی نالی یا آنکھوں، ناک یا منہ کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے۔ پاکستان میں اپریل 2023 میں اس وائرس کے پہلے کیس کی تصدیق ہوئی تھی، جب کہ دسمبر 2023 میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں زیر علاج شخص کی وائرس سے موت کی تصدیق کی گئی تھی۔

    محکمۂ صحت کی ایڈوائزری کے مطابق منکی پاکس انفیکشن جانوروں سے انسانوں یا ایک انسان سے دوسرے انسان میں ایک میٹر کے فاصلے سے پھیل سکتا ہے۔ مرض کی ابتدائی علامات میں بخار، سر اور پٹھوں میں درد، گلے کی خراش اور غدود کی سوجن شامل ہیں۔

    ایڈوائزری کے مطابق دوسرے مرحلے میں جسم پر سرخ دھبے ظاہر ہونا شروع ہوتے ہیں، جو 2 سے 4 ہفتے تک رہ سکتے ہیں، مرض کی تشخیص کے بعد مریض کو ضروری سامان کے ساتھ قرنطینہ کرنا ضروری ہے۔ ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ منکی پاکس سے بچاؤ کے لیے ہاتھوں کی صفائی، سینیٹائزر اور این 95 ماسک کا استعمال ضروری ہے۔

  • ’’غیر ملکی پرواز میں مشتبہ مسافر کی نشان دہی پر جہاز کو ڈس انفیکٹ کیا جائے گا‘‘

    ’’غیر ملکی پرواز میں مشتبہ مسافر کی نشان دہی پر جہاز کو ڈس انفیکٹ کیا جائے گا‘‘

    کراچی: کانگو اور ملحقہ ممالک میں منکی پاکس وائرس کے پھیلاؤ کے تناظر میں پاکستان ایئرپورٹ اتھارٹی متحرک ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان ایئرپورٹ اتھارٹی نے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ایئرلائنز اور اسٹیک ہولڈرز کا اہم اجلاس کل طلب کر لیا ہے، یہ اجلاس ایئرپورٹ منیجر کی صدارت میں ہوگا۔

    اجلاس میں ایئرپورٹس پرانٹری پوائنٹس پر مسافروں کی اسکریننگ اور دیگر اقدامات پر بریفنگ دی جائے گی، بیرون ملک سے آنے والی پرواز میں مشتبہ مسافر کی نشان دہی پر جہاز کو ڈس انفیکٹ کیا جائے گا۔

    بیرون ملک سے آنے والے پروازوں کے جہازوں میں ڈس انفیکشن اسپرے مرحلہ وارشروع کیے جائیں گے، ایئرپورٹ منیجر کے مطابق وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے ایئرپورٹ پر آگاہی مہم سے متعلق سیمینار بھی ہوگا۔

    عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے ’منکی پاکس‘ کو ہیلتھ ایمرجنسی قرار دیے جانے کے بعد پاکستان سمیت دیگر ممالک میں اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سخت اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ یہ وائرس پھٹی ہوئی جلد، سانس کی نالی یا آنکھوں، ناک یا منہ کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے۔ پاکستان میں اپریل 2023 میں منکی پاکس کے پہلے کیس کی تصدیق ہوئی تھی، جب کہ دسمبر 2023 میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں زیر علاج شخص کی منکی پاکس سے موت کی تصدیق کی گئی تھی۔

    محکمۂ صحت کی ایڈوائزری کے مطابق منکی پاکس انفیکشن جانوروں سے انسانوں یا ایک انسان سے دوسرے انسان میں ایک میٹر کے فاصلے سے پھیل سکتا ہے۔ مرض کی ابتدائی علامات میں بخار، سر اور پٹھوں میں درد، گلے کی خراش اور غدود کی سوجن شامل ہیں۔

    ایڈوائزری کے مطابق دوسرے مرحلے میں جسم پر سرخ دھبے ظاہر ہونا شروع ہوتے ہیں، جو 2 سے 4 ہفتے تک رہ سکتے ہیں، مرض کی تشخیص کے بعد مریض کو ضروری سامان کے ساتھ قرنطینہ کرنا ضروری ہے۔ ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ منکی پاکس سے بچاؤ کے لیے ہاتھوں کی صفائی، سینیٹائزر اور این 95 ماسک کا استعمال ضروری ہے۔

  • منکی پاکس بین الاقوامی سطح پر پبلک ہیلتھ ایمرجنسی قرار، ڈبلیو ایچ او نے وجوہات بتا دیں

    منکی پاکس بین الاقوامی سطح پر پبلک ہیلتھ ایمرجنسی قرار، ڈبلیو ایچ او نے وجوہات بتا دیں

    ڈبلیو ایچ او نے منکی پاکس کو عالمی صحت کے لیے ایمرجنسی قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت (WHO) نے منکی پاکس کو عالمی صحت کے لیے ایمرجنسی قرار دے دیا ہے، ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیدروس ایڈھانوم کا کہنا ہے کہ ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو میں منکی پاکس کی نئی قسم کی تشخیص اور افریقہ سمیت دیگر ممالک تک پھیلاؤ کے خطرات انتہائی پریشان کن ہیں۔

    انھوں نے کہا وبا کو روکنے کے لیے بین الاقوامی ردعمل ضروری ہے، روک تھام کے لیے عالمی ادارہ صحت نے 15 لاکھ ڈالر کا فنڈ جاری کر دیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق یہ وائرس کانگو سے پڑوسی ممالک میں برونڈی، کینیا، روانڈا اور یوگنڈا میں پھیل گیا ہے، کانگو میں منکی پاکس کی وبا 450 افراد کی جان لے چکی ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ وائرل انفیکشن قریبی رابطے سے پھیلتا ہے، جس کی علامات میں فلو اور دانے شامل ہیں۔

    واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے آزاد ماہرین کی ایک ایمرجنسی کمیٹی کے سامنے متاثرہ ممالک کا ڈیٹا رکھا گیا تھا، کمیٹی نے اس کا جائزہ لینے کے بعد صورت حال کو ’بین الاقوامی تشویش پر مبنی پبلک ہیلتھ ایمرجنسی‘ قرار دیا، اور عالمی ادارہ صحت کو مشورہ دیا کہ اسے ایمرجنسی قرار دینے کا اعلان کیا جائے، کیوں کہ یہ وبا ممکنہ طور پر براعظم افریقہ سے باہر نکل کر پھیل سکتی ہے۔

    اس کمیٹی کی سربراہ پروفیسر ڈیمی اوگوئینا نے انکشاف کیا کہ افریقہ میں منکی پاکس کی ایک نئی قسم بھی پھیل رہی ہے جو جنسی طور پر منتقل ہوتی ہے، اس لیے بھی یہ ایک ہنگامی صورت حال ہے، نہ صرف افریقہ بلکہ پوری دنیا کے لیے۔ انھوں نے کہا افریقہ میں شروع ہونے والے منکی پاکس کو پہلے وہاں نظر انداز کر دیا گیا تھا جس کی وجہ سے 2022 میں اس نے عالمی وبا کی صورت اختیار کر لی تھی، ہمیں اب تاریخ کو دہرانے سے روکنے کے لیے فیصلہ کن کارروائی کرنی چاہیے۔

    واضح رہے دو سال قبل (جولائی 2022) بھی منکی پاکس کو عالمی صحت کے لیے ایمرجنسی قرار دیا گیا تھا، یہ بیماری آرتھوپوکس وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے، اسے ایم پاکس (mpox) کہا جاتا ہے، یہ پہلی بار انسانوں میں 1970 میں کانگو میں نمودار ہوا تھا، اس بیماری کو وسطی اور مغربی افریقہ کے ممالک کی مقامی بیماری سمجھا جاتا ہے۔

  • منکی پاکس : پنجاب میں پہلا پرانا مصدقہ کیس رپورٹ

    منکی پاکس : پنجاب میں پہلا پرانا مصدقہ کیس رپورٹ

    لاہور : پنجاب میں منکی پاکس کا پہلا پرانا کنفرم کیس رپورٹ ہوا ہے، منکی پاکس ڈیزیز وارننگ سینٹر نے مریض کی تفصیلات جاری کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب میں منکی پاکس کا پہلا کنفرم کیس رپورٹ ہوگیا، مریض کا تعلق کس شہر سے ہے اور وہ اب کہاں ہے؟ تمام تفصیلات جاری کر دی گئی ہیں۔

    ڈین آئی پی ایچ کا کہنا ہے کہ پنجاب میں منکی پاکس کا کوئی نیا کیس رپورٹ نہیں ہوا، بلکہ پرانے مریض کے ٹیسٹ میں منکی پاکس مثبت آیا ہے، اسپتال انتظامیہ کے مطابق مذکورہ مریض کو آئسولیٹ کردیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق یہ مریض17 اپریل کو سعودی عرب سے آیا، 20اپریل کونیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ نے مریض میں منکی پاکس کی تصدیق کی۔ 41سالہ مریض کا تعلق منڈی بہاؤالدین سے ہے۔

  • ایک ہی شخص بیک وقت تین خطرناک وائرسز کا شکار، ڈاکٹرز حیران

    ایک ہی شخص بیک وقت تین خطرناک وائرسز کا شکار، ڈاکٹرز حیران

    روم : اٹلی میں ایک ہی مریض میں تین خطرناک وائرسز میں مبتلا شخص نے ڈاکٹروں کی نیندیں اڑا دیں، ایک ہی وقت میں مونکی پاکس، ایچ آئی وی اور کوویڈ 19 کا ٹیسٹ مثبت نکل آیا۔

    اس حوالے سے بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس سال جون میں اسپین کے پانچ روزہ دورے سے وطن واپس آنے کے بعد 36 سالہ نوجوان کو بخار، گلے کی سوزش اور تھکاوٹ کا سامنا کرنا پڑا۔

    اس نے پہلے علامات کا سامنا کرنے کے تین دن بعد کوویڈ 19 کا ٹیسٹ کروایا جو مثبت آیا، اس کے بعد اس شخص کے بائیں ہاتھ پر خارش اور جسم کے دوسرے حصوں پر دردناک چھالے پڑنے لگے۔ اس کے چہرے اور جسم کے دیگر حصوں پر شدید دانے بھی نکلے، جس کے بعد پسٹولز بن گئے۔

    اپنی حالت کی شدت کو دیکھتے ہوئے اس شخص نے پھر ہسپتال کے ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ کا رخ کیا، جہاں اسے بعد میں داخلے کے لیے متعدی امراض کے یونٹ میں بھیج دیا گیا۔

    اس شخص کے انوکھے کیس کی تفصیلی رپورٹ 19 اگست کو جرنل آف انفیکشن میں شائع ہوئی۔

    مریض (جس کا نام ابھی تک ظاہر نہیں کیا گیا ہے) کی ٹیسٹ رپورٹ میں مونکی پوکس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ اس شخص کا ایچ آئی وی ٹیسٹ بھی مثبت آیا ہے۔

    مزید برآں سارس-کوویڈ-ٹو جینوم کی ترتیب نے اس بات کی تصدیق کی کہ وہ اومیکرون کی ذیلی قسم سے بھی متاثر تھا۔ اخبار کے مطابق اس شخص کو کورونا وائرس کی ویکسین لگائی گئی تھی۔

    اس شخص کو تقریباً ایک ہفتے کے بعد ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا۔ وہ کورونا وائرس اور مونکی پاکس سے صحت یاب ہو گیا، حالانکہ ایک چھوٹا سا نشان باقی تھا۔ این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق، اس کے ایچ آئی وی انفیکشن کا علاج شروع کیا گیا تھا۔

    یہ کیس اس بات پر روشنی ڈالتا ہے کہ کس طرح مونکی پوکس اور کوویڈ 19 کی علامات آپس میں لپیٹ سکتی ہیں، اور اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ کس طرح ایک ساتھ انفیکشن کی صورت میں، انامنیسٹک جمع کرنا اور جنسی عادات درست تشخیص کرنے کے لیے اہم ہیں۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ 20 دنوں کے بعد بھی مانکی پوکس اور اورو فیرنگال سویب مثبت تھا، جو تجویز کرتا ہے کہ یہ افراد طبی نگہداشت کے بعد بھی کئی دنوں تک متعدی ہوسکتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں، ڈاکٹروں کو مناسب احتیاطی تدابیر کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔

    کورونا وائرس، مونکی پوکس اور ایچ آئی وی کے بیک وقت انفیکشن کا یہ پہلا رپورٹ شدہ کیس تھا۔

    ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی طرف سے منکی پوکس کو باضابطہ طور پر عالمی صحت عامہ کی ایمرجنسی قرار دیا گیا ہے، جس کے درجنوں ممالک اس کے کیسز رپورٹ کر رہے ہیں۔

    مئی میں تازہ ترین وباء شروع ہونے کے بعد سے تقریباً 32,000 منکی پوکس کیسز دنیا بھر میں درج کیے جا چکے ہیں۔ برطانیہ میں 3,000سے زیادہ اور امریکہ میں 10,000 سے زیادہ مریضوں کی تشخیص ہوئی ہے۔

  • سعودی عرب : منکی پاکس، وزارت صحت نے ہدایات جاری کردیں

    سعودی عرب : منکی پاکس، وزارت صحت نے ہدایات جاری کردیں

    ریاض : سعودی عرب میں گزشتہ روز منکی پاکس کے پہلے مریض کے سامنے آنے کے بعد سعودی وزارت صحت نے عوام کیلئے خصوصی ہدایات جاری کی ہیں۔

    اس حوالے سے فیملی میڈیسن کے کنسلٹنٹ پروفیسر توفیق احمد خوجہ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں سامنے آنے والے پہلے منکی پاکس سے تشویش میں مبتلا ہونے کی ضرورت نہیں۔

    سبق ویب سائٹ کے مطابق پروفیسر خوجہ نے جو وزارت صحت کے ماہرین میں شامل ہیں کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے صحت ادارے بین الاقوامی وبائی حالات سے نمٹنے کے لیے جامع نظام اور پروٹوکول تیار کیے ہوئے ہیں، وبائی کیسز سے نمٹنے کے سلسلے میں سائنٹفک طریقہ کار اپنایا جاتا ہے۔

    فوٹو:فائل

    خوجہ نے کہا کہ منکی پاکس کی بیماری کا تقابل کووڈ وبا سے نہیں کیا جاسکتا۔ کورونا وبا ابھی تک سب سے بڑا وبائی مسئلہ ہے جبکہ منکی پاکس نے ابھی تک وبا کی شکل اختیار نہیں کی۔

    البتہ حفاظتی صحت تدابیر اپنانا بے حد ضروری ہے۔ خصوصا بیرون مملکت سفر کرتے وقت اس حوالے سے انتہا درجے احتیاط لازم ہے۔

    واضح رہے مملکت میں جمعرات کو منکی پاکس میں مبلا پہلے مریض کی تصدیق ہوئی تھی۔

    وزارت صحت نے مریض کو مقررہ ضوابط کے تحت قرنطینہ کردیا جبکہ ان کے ساتھ مل جول کرنے والوں کے بارے میں بھی تفصیلی معلومات حاصل کی گئی۔