Tag: monkeypox

  • بچوں کو ’’منکی پاکس‘‘ بیماری کے زیادہ خطرات لاحق ہیں، نئی تحقیق

    بچوں کو ’’منکی پاکس‘‘ بیماری کے زیادہ خطرات لاحق ہیں، نئی تحقیق

    محققین نے کہا کہ چھوٹے بچوں کو خارش سے متعلق پیچیدگیوں اور جسم کے دیگر حصوں بشمول آنکھوں تک انفیکشن کے پھیلنے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

    لندن : طبی ماہرین نے اپنی تازہ تحقیق میں کہا ہے کہ آٹھ سال یا اس سے کم عمر کے بچوں کو منکی پوکس کی زیادہ شدید بیماری کے خطرات لاحق ہوتے ہیں۔

    میگزین ’’دی پیڈیاٹرک انفیکشن ڈیزیز جنرل‘‘ میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق اب تک صرف چند بچے ہی منکی پاکس سے متاثر ہوئے ہیں لیکن 8 سال یا اس سے کم عمر کے بچوں کو زیادہ خطرہ لاحق ہے۔

    Monkeypox Is More Dangerous To Children" » Expat Guide Turkey

    رپورٹ کے مطابق بچوں میں بہت کم شرح کے باوجود بچوں میں منکی پوکس کی پیچیدگیوں اور دیگر سنگین نتائج کے بارے میں بہت خدشات پائے جاتے ہیں۔

    سوئٹز رلینڈ کی یونیورسٹی آف فرائی بورگ کی ڈاکٹر پیٹرا زیمرمین اور میلبورن یونیورسٹی سے نیگیل کرٹس نے کہا کہ بچوں کے اسپتال میں داخل ہونے کی شرح اور اعلیٰ آمدنی والے ممالک میں بھی اموات کی شرح میں اضافے کی اطلاع دی ہے۔

    بنیادی طور پر کم آمدنی والے ممالک کے اعداد و شمار کی بنیاد پر 8 سال سے کم عمر کے بچوں کو خاص طور پر سنگین بیکٹیریل انفیکشن سمیت پیچیدگیوں کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔

    محققین نے کہا کہ چھوٹے بچوں کو خارش سے متعلق پیچیدگیوں اور جسم کے دیگر حصوں بشمول آنکھوں تک انفیکشن کے پھیلنے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

    Is monkeypox worse in children? How severe virus is explained | NationalWorld

    ماہ اگست تک دنیا بھر میں لیبارٹریز سے تقریباً 47ہزار تصدیق شدہ منکی پاکس کے کیسز سامنے آئے تھے، ان میں سے صرف 211 کیسز 18 سال سے کم اور نوعمر بچوں کے تھے۔

    موجودہ وباء میں منکی پاکس وائرس زیادہ تر جنسی یا دوسرے قریبی رابطوں سے تیزی سے پھیلتا ہے۔ اس بیماری کے پھیلاؤ کے دیگر عوامل میں آلودہ سطحوں اور کچھ اشیاء کا تعین ہونا باقی ہے۔

    منکی پاکس کے زیادہ تر مریض ابتدائی طور پر مناسب دیکھ بھال سے صحت یاب ہوجاتے ہیں تاہم شدید کیسز اور ہائی رسک گروپس کے لیے زیادہ مخصوص علاج ضروری ہے، یہ بات خاص طور پر8 سال سے کم عمر کے بچوں اور جلد کی بنیادی بیماریوں میں مبتلا افراد میں دیکھی گئی ہے۔

    دیگر کمزور افراد میں مثلاً حاملہ خواتین، ایسے مریض جن کا مدافعتی نظام کمزور ہو اور ایگزیما کے مریضوں کے علاوہ منہ آنکھوں اور زیر ناف منکی پوکس کے دانے والے افراد شامل ہیں۔

    US reports at least 31 cases of monkeypox among children - ABC News

    محققین کے مطابق چیچک کی ویکسینیشن منکی پاکس کی روک تھام میں مؤثر ہے تاہم مکمل تحفظ کی مدت کا تعین نہیں کیا گیا ہے۔

    منکی پاکس سے بچاؤ کے لیے ادویات یا ویکسین ان بچوں کے لیے تجویز کی گئی ہیں جو انتہائی محدود ڈیٹا’ کے ساتھ ایک بار پھر منکی وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔

    خاص طور پر چونکہ مونکی پوکس غیرعلامتی بھی ہوسکتا ہے، اس لیے اس وباء کو روکا نہیں جا سکتا اور چھوٹے بچوں سمیت کمزور افراد میں پھیل سکتا ہے۔

  • منکی پاکس سے متاثرہ شخص کی ناک گلنا شروع ہوگئی

    منکی پاکس سے متاثرہ شخص کی ناک گلنا شروع ہوگئی

    جرمنی میں منکی پاکس سے متاثرہ ایک شخص کی ناک گلنا شروع ہوگئی، مذکورہ شخص ایچ آئی وی کا بھی شکار ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق جرمنی میں منکی پاکس سے متاثرہ شخص کی ناک گلنا شروع ہوگئی، ماہرین کے مطابق یہ اپنی نوعیت کا واحد کیس ہے۔

    یہ کیس اس وقت سامنے آیا ہے جب 40 سالہ متاثرہ شخص ناک پر سرخ نشانات کی شکایت لے کر ڈاکٹرز کے پاس پہنچا لیکن اسے سن برن قرار دے کر واپس بھیج دیا گیا، بعد ازاں اس کی حالت تشویش ناک ہوگئی۔

    مریض کی حالت بگڑنے پر ڈاکٹروں نے اس کا معائنہ کیا، معائنے میں منکی پاکس کے علاوہ ایچ آئی وی کی تشخیص ہوئی جس کی وجہ سے اس کی ناک میں نیکروسس ہو گیا تھا جس میں اعضا گلنا شروع ہو جاتے ہیں۔

    متاثر شخص کی تصاویر نے دنیا بھر کے ڈاکٹروں کو حیران و پریشان کردیا ہے، اس شخص کی شناخت ظاہر نہ کرتے ہوئے مذکورہ کیس انفیکشن جرنل میں شائع کیا گیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نیکروسس کی وجہ سے اس شخص کی ناک تین دن میں سرخ سے سیاہ ہوگئی۔

    متاثرہ مریض کو انفیکشن کے علاج کے لیے ادویات دی گئیں جس سے زخم تو سوکھ گئے اور تکلیف میں جزوی طور پر بہتری آئی لیکن تکلیف ختم نہیں ہوئی۔

    ماہرین کے مطابق انفیکشن کی وجہ سے اس شخص کے جسم کے ٹشوز ختم ہو رہے ہیں اور اب متاثر شخص کی ناک کی جگہ اب سیاہ کھرنڈ ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جلد ہی اس کے مکمل جسم پر سفید پس والے دانے نمودار ہوجائیں گے جن کا ٹھیک ہونا مشکل ہے۔

    انفیکشن جرنل میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ایچ آئی وی کے باعث مریض کا مدافعتی نظام کمزور ہوکر ختم ہو چکا ہے جس کے باعث اس کا کیس تشویش ناک حد تک بڑھ کر نیکروسس میں تبدیل ہوگیا ہے۔

    ماہرین صحت کے مطابق یہ کیس اپنی نوعیت کا واحد کیس ہے جو ایچ آئی وی کے لاعلاج ہونے کے باعث شدت اختیار کرگیا ہے۔

    جولائی 2022 میں، عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے منکی پاکس کو عالمی صحت کی ایمرجنسی قرار دیا تھا جو جسمانی رابطے سے پھیلتا ہے۔

  • امریکا میں منکی پاکس وبا کو قومی صحت عامہ کی ایمرجنسی قرار دے دیا گیا

    امریکا میں منکی پاکس وبا کو قومی صحت عامہ کی ایمرجنسی قرار دے دیا گیا

    واشنگٹن: امریکا میں منکی پاکس وبا کو قومی صحت عامہ کی ایمرجنسی قرار دے دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بائیڈن انتظامیہ نے منکی پاکس کے پھیلنے کو قومی صحت عامہ کی ایمرجنسی قرار دے دیا ہے، ایمرجنسی کا مقصد بیماری پر بیداری پیدا کرنا اور اس سے نمٹنے کی کوششوں کو تیز کرنا ہے۔

    منکی پاکس کیسز میں اضافے پر نیویارک میں پہلے ہی سے ہنگامی حالت کا نفاذ ہے، اب سان فرانسسکو، لاس اینجلس، کیلیفورنیا، اور الینوائے میں بھی ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی ہے۔

    سیکریٹری ہیلتھ اینڈ ہیومن سروسز نے کہا کہ ہم منکی پاکس وائرس سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں، امریکی عوام کو منکی پاکس کو ایک سنجیدہ مسئلے کے طور پر لینا ہوگا، منکی پاکس چیچک کی طرح ایک کم یاب بیماری ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق منکی پاکس بڑے پیمانے پر مردوں میں پھیل رہا ہے، کوئی بھی شخص متعدی زخموں، خارش یا بستر کے چھونے سے وائرس کا شکار ہو سکتا ہے۔

    یاد رہے کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے بھی 23 جولائی کو منکی پاکس کو عالمی صحت عامہ کی ایمرجنسی قرار دیا تھا۔

    کیلیفورنیا میں منکی پاکس کے 1,300 سے زیادہ کیسزکی تصدیق ہو چکی ہے، ہیلتھ سروسز کا کہنا ہے کہ منکی پاکس کے 98.3 فی صد کیسز کی تصدیق مردوں میں ہوئی ہے، منکی پاکس وائرس جس رفتار سے پھیل رہا ہے وہ ایک بڑا چیلنج ہے۔

    ہیلتھ سروسز کے مطابق 27 اپریل سے 24 جون کے درمیان 16 ممالک میں انفیکشن کی تشخیص ہوئی ہے، اس وقت منکی پاکس 70 ممالک میں پھیل چکا ہے، امریکا میں 18 مئی سے اب تک منکی پاکس کے 6,600 کیسز کی تصدیق ہو چکی ہے۔

    ویکسین

    ہنگامی حالت کے تحت وفاقی ایجنسیوں کو ویکسین اور دیگر ادویات کی تیاری اور جانچ کے لیے مزید فنڈز فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    بائیڈن انتظامیہ کا 2 ڈوز والی Jynneos ویکسین کے 780,000 شاٹس کی تقسیم کے منصوبوں کا بھی اعلان کیا گیا ہے، یہ واحد منکی پاکس ویکسین ہے جسے فی الحال فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے منظور کیا ہے۔

    یہ ڈوز ریاستوں اور شہروں کو کیس نمبر اور ان کی خطرے سے دوچار آبادی کے سائز کی بنیاد پر مختص کی جانی ہے، حکام نے کہا ہے کہ تقریباً 1.6 ملین امریکیوں کو منکی پاکس کا زیادہ خطرہ ہے۔ امریکا کے پاس 550,000 افراد کے لیے مکمل ویکسنیشن موجود ہے۔

  • منکی پاکس وائرس: بچاؤ کے لیے کیا کرنا ضروری ہے؟

    منکی پاکس وائرس: بچاؤ کے لیے کیا کرنا ضروری ہے؟

    ریاض: سعودی محکمہ صحت نے منکی پاکس وائرس سے بچاؤ کے لیے اہم طبی ہدایات جاری کی ہیں اور ان پر عملدر آمد یقینی بنانے کی تاکید کی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی محکمہ صحت عامہ (وقایہ) نے ان دنوں متعدد ممالک میں پھیلے ہوئے مرض منکی پاکس سے بچاؤ کے لیے مسافروں کو اہم مشورے دیے ہیں۔

    وقایہ نے تاکید کی ہے کہ اگر کوئی شہری یا مقیم غیر ملکی منکی پاکس کی کوئی علامت محسوس کر رہا ہو، یا منکی پاکس میں مبتلا ہو، یا متاثرہ شخص سے ملنا جلنا ہو رہا ہو تو ایسی صورت میں بہتر ہوگا کہ بیرونی سفر نہ کیا جائے۔

    وقایہ نے ٹویٹر اکاؤنٹ پر منکی پاکس سے بچاؤ کے لیے جو اہم مشورے دیے ہیں وہ یہ ہیں۔

    منکی پاکس کے مریضوں سے ملنے جلنے سے پرہیز کیا جائے، اس سلسلے میں جلدی امراض سے متاثر افراد سے بھی میل ملاپ سے بچا جائے۔ ان کے بستر، ملبوسات اور ان کے زیر استعمال اشیا نہ استعمال کی جائیں۔

    مساج سمیت ایسے ہر کام سے پرہیز کریں جس میں جسمانی رابطہ ضروری ہوتا ہو۔

    بھیڑ بھاڑ والی جگہوں سے حتی الامکان دور رہا جائے اور ماسک کا استعمال کیا جائے۔

    پانی اور صابن سے ہاتھ دھونے کا خیال رکھیں، پانی و صابن نہ ہونے کی صورت میں سینی ٹائزر استعمال کریں۔

    جنگلی، مردہ یا زندہ جانوروں کو چھونے سے پرہیز کریں، ان میں چوہے اور بندر وغیرہ شامل ہیں۔ جانوروں کا گوشت بنانے یا استعمال کرنے سے پرہیز کریں۔ ماسک، دستانے، اسپیشل چشمے، کیپ اور چہرے کے بچاؤ کا بھی دھیان رکھیں۔

    سفر کے دوران منکی پاکس کی کوئی علامت نظر آجائے تو پہلی فرصت میں خود کو الگ کرلیں اور صحت کی نگہداشت کی کوشش کریں، علاج مہیا ہونے تک احتیاطی تدابیر پر عمل کریں۔

    سفر سے واپسی پر منکی پاکس کی کوئی علامت سامنے آجائے تو فوری طور پر خود کو الگ کرلیں اور وزارت صحت کے رابطہ مرکز 937 پر فون کر کے مناسب ہدایات حاصل کریں۔

  • منکی پاکس وائرس کی ویکسین تیار

    منکی پاکس وائرس کی ویکسین تیار

    دنیا بھر میں پھیلنے والے منکی پاکس وائرس کے لیے خصوصی ویکسین تیار کرلی گئی جس کے استعمال کی بھی اجازت دے دی گئی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق یورپی ملک ڈنمارک کی بائیوٹیکنالوجی کمپنی بائیو نارڈوک نے تیزی سے پھیلنے والی بیماری منکی پاکس کی خصوصی ویکسین تیار کرلی، جسے یورپین یونین (ای یو) نے استعمال کرنے کی اجازت بھی دے دی۔

    بائیو نارڈوک نے کچھ عرصہ قبل ہی اموانیکس نامی ویکسین تیار کی تھی، جسے ابتدائی طور پر امریکا اور کینیڈا کی حکومتوں نے استعمال کی اجازت دی تھی۔

    امریکی ممالک کے بعد یورپین یونین کی ہیلتھ ایجنسی نے بھی اسے استعمال کرنے کی اجازت دی تھی، جس کے بعد 26 جولائی کو یورپین یونین نے اس کے ہنگامی استعمال کی اجازت دی۔

    کمپنی نے تصدیق کی ہے کہ یونین کی جانب سے اجازت ملنے کے بعد ویکسین کے ڈوز تمام یورپی ممالک کو فراہم کیے جائیں گے جبکہ پہلے ہی امریکا اور کینیڈا کو اس کے ڈوز فراہم کیے جا چکے ہیں۔

    یورپی یونین کی جانب سے منظوری سے قبل ہی مذکورہ ویکسین کو متعدد یورپی ممالک میں تقسیم کیا گیا تھا اور اسے منکی پاکس سمیت سمال پاکس کے مریضوں پر بھی استعمال کیا جا رہا تھا۔

    یورپی یونین نے مذکورہ ویکسین کو استعمال کی اجازت ایک ایسے وقت میں دی ہے جب حال ہی میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے منکی پاکس کے پیش نظر عالمی سطح پر صحت کی ہنگامی صورت حال کا اعلان کیا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت نے 24 جولائی کو ہنگامی صورتحال کا اعلان کیا تھا اور یورپین یونین نے 26 جولائی کو ویکسین کے استعمال کی اجازت دی۔

    منکی پاکس کے علاج کے لیے اب تک ماہرین خارش سمیت چکن پاکس کے علاج میں استعمال ہونے والی ویکسین کا استعمال کر رہے تھے۔

  • منکی پاکس وائرس: ملک کے تمام اسپتالوں کو ضروری اقدامات کی ہدایت

    منکی پاکس وائرس: ملک کے تمام اسپتالوں کو ضروری اقدامات کی ہدایت

    اسلام آباد: وزارت صحت کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں منکی پاکس وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر پاکستان میں بھی اس کی مؤثر نگرانی کی جارہی ہے، تمام اسپتالوں کو منکی پاکس کے لیے ضروری اقدامات کی ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی جانب سے منکی پاکس پر پبلک ہیلتھ ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد وفاقی وزیر صحت عبد القادر پٹیل کی ہدایت پر منکی پاکس کی صورتحال پر خصوصی اجلاس منعقد ہوا۔

    اجلاس میں اسپیشل سیکریٹری ہیلتھ، ڈی جی ہیلتھ، وزارت داخلہ اور ایف آئی اے کے نمائندوں نے شرکت کی۔

    وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل کا کہنا تھا کہ منکی پاکس وائرس کی مؤثر نگرانی کی جارہی ہے، پاکستان میں تاحال منکی پاکس کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان میں منکی پاکس سے بچاؤ کے تمام اقدامات یقینی بنا رہے ہیں، صوبائی اور وفاقی سطح پر لیبز منکی پاکس وائرس کی تصدیق کے لیے مکمل تیار ہیں۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ وزارت صحت مسلسل منکی پاکس سے متعلقہ تمام امور کا جائزہ لے رہی ہے۔

    وزارت صحت کی جانب سے تمام اسپتالوں کو منکی پاکس کے لیے ضروری اقدامات کی ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔ اب تک دنیا کے 75 ممالک میں 16 ہزار کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔

  • سعودی عرب میں منکی پاکس کے پہلے کیس کی تصدیق

    سعودی عرب میں منکی پاکس کے پہلے کیس کی تصدیق

    ریاض: سعودی عرب میں منکی پاکس کے پہلے کیس کی تصدیق ہوگئی، وزارت صحت نے احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزارت صحت نے جمعرات کو مملکت میں منکی پاکس کے پہلے مریض کی تصدیق کی ہے۔

    وزارت صحت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بیرون ملک سے ریاض آنے والے شخص کے منکی پاکس میں مبتلا ہونے کی تصدیق کے بعد اسے فوری طور پر مقررہ ضوابط کے تحت قرنطینہ کردیا گیا ہے۔

    وزارت صحت نے مزید بتایا کہ مریض سے ملنے والوں کے بارے میں بھی تحقیق کی گئی تاہم ان میں مرض کی علامات نہیں پائی گئیں۔

    اس حوالے سے وزارت کا کہنا ہے کہ متعلقہ ٹیمیں منکی پاکس کے کیسز کی باریک بینی سے نگرانی کر رہی ہیں، کسی بھی مشتبہ حالت کی فوری طور پر تحقیق کی جاتی ہے۔

    وزارت صحت نے تمام افراد کو ہدایت کی ہے کہ وہ سفر کے دوران متعلقہ ضوابط کا خیال رکھیں اور احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کرتے رہیں۔

  • منکی پاکس سے متعلق نئے دعوے سے لوگوں‌ میں خوف

    منکی پاکس سے متعلق نئے دعوے سے لوگوں‌ میں خوف

    لندن: ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ’منکی پاکس‘ نامی بیماری کو کبھی ختم نہیں کیا جا سکتا، یہ رپورٹ سامنے آنے کے بعد لوگوں میں اس سے متعلق ایک خوف پیدا ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں ایمرجینسیز کے لیے بنے سائنسی ایڈوائزری گروپ کے ایک ایڈوائزر نے کہا ہے کہ منکی پاکس کو کبھی ختم نہیں کیا جا سکتا کیوں کہ اس کے بہت زیادہ کیسز سامنے آ رہے ہیں اور امکان ہے کہ ہمارے پالتو جانور اس وائرس کو محفوظ رکھیں گے۔

    ڈیلی میل کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ منکی پاکس اب برطانیہ اور یورپ میں پاؤں جما رہا ہے، کئی ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ عام طور پر افریقا کے علاقوں تک محدود یہ وائرس دھیرے دھیرے دنیا بھر میں پھیل سکتا ہے۔

    لندن اسکول آف ہائجین اینڈ ٹروپیکل میڈیسین کے ایڈم کچاسرکی نے کہا کہ کچھ مقامات پر منکی پاکس کے کیسز کو ختم نہیں کیا جا سکتا اور یہ سب سے بڑا خطرہ ہے۔

    اس خطرے کو دیکھتے ہوئے یورپی یونین کی ہیلتھ ٹیم منکی پاکس سے متاثر سبھی ہیمسٹر، گیربل اور گنی خنزیروں کو مارنے پر غور کر رہی ہے۔

    یہ بھی قابل ذکر ہے کہ جمعہ کو عالمی ادارۂ صحت کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ منکی پاکس کا وائرس 20 سے زائد ممالک میں پھیل گیا ہے، تقریباً 200 مصدقہ کیسز اور 100 سے زائد مشتبہ کیسز اب تک رجسٹرڈ کیے جا چکے ہیں۔

  • متحدہ عرب امارات میں منکی پاکس کا پہلا کیس رپورٹ

    متحدہ عرب امارات میں منکی پاکس کا پہلا کیس رپورٹ

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات میں جسمانی خارش کی بیماری منکی پاکس کا پہلا کیس رپورٹ کیا گیا ہے، دنیا بھر میں کیسز کی مجموعی تعداد 130 سے تجاوز کر چکی ہے۔

    مقامی ویب سائٹ کے مطابق منکی پاکس کا پہلا کیس متحدہ عرب امارات میں رپورٹ ہونے سے عرب ممالک میں خوف پھیل گیا۔

    یو اے ای کے حکام نے پہلے منکی پاکس کیس کی تصدیق کی، جس کے بعد ملک بھر میں بیماری کی مانیٹرنگ بڑھا دی گئی، عرب امارات کے ہمراہ یورپی ممالک سلووانیا اور چیک ری پبلک میں بھی منکی پاکس کے کیس کی تصدیق کردی گئی۔

    دونوں یورپی ممالک میں منکی پاکس کا کیس رپورٹ ہونے کے بعد اب تک دنیا بھر میں منکی پاکس سے متاثرہ ممالک کی تعداد بڑھ کر 18 ہو چکی ہے۔

    منکی پاکس کے اب تک سب سے زیادہ کیسز یورپ میں رپورٹ ہوئے جن کی تعداد 100 کے قریب ہے جبکہ دنیا بھر میں کیسز کی مجموعی تعداد 130 سے تجاوز کر چکی ہے۔

    عرب امارات سے قبل اسرائیل میں گزشتہ دو ہفتوں سے ماہرین ایک ایسے شخص کا علاج کرنے میں مصروف تھے، جن سے متعلق انہیں خدشہ تھا کہ وہ منکی پاکس سے متاثر ہے۔

    اب تک اسرائیل واحد مشرق وسطیٰ کا ملک تھا، جہاں منکی پاکس کا کیس رپورٹ ہوا تھا۔

    یو اے ای میں کیس رپورٹ ہونے کے بعد دیگر خلیجی ممالک سمیت جنوبی ایشیائی ممالک میں بھی تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، کیوں کہ امارات اور جنوبی ایشیائی ممالک کے درمیان لوگوں کا سفر عام بات ہے۔

    اس وقت دنیا میں منکی پاکس کی کوئی خصوصی ویکسین موجود نہیں، تاہم اس کا علاج دیگر جسمانی اور خارش کی بیماریوں کی ویکسینز سے کیا جا رہا ہے۔

    منکی پاکس کی بیماری ہوا کے ذریعے کرونا کی طرح نہیں پھیلتی جبکہ اس میں موت کی شرح بھی ایک فیصد تک ہے۔

  • منکی پاکس کی  ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقلی، حکام نے کیا بتایا؟

    منکی پاکس کی ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقلی، حکام نے کیا بتایا؟

    دبئی: سارس، سوائن فلو اور کووڈ 19 کے بعد عالمی دنیا ایک اور وائرس سے نبرد آزما ہے، کیا یہ ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہوتی ہے؟ اس بارے میں حکام نے بتادیا۔

    الامارات الیوم کے مطابق متحدہ عرب امارات کی وزارت صحت نے بتایا کہ ’منکی پاکس‘ کا دائرہ بنیادی طور پر محدود رہتا ہے اور اس کا ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقلی کا امکان نہایت کم ہوتا ہے، حکام یہ بات منکی پاکس کے حوالے سے شروع کی گئی آگاہی مہم کے دوران کی۔

    اماراتی حکومت کا کہنا ہے کہ مملکت میں منکی پاکس سے متعلق وبائی صورتحال قابو میں ہے، گھبرانے کی کوئی بات نہیں، روزانہ کی بنیاد پر اس کے کیسز کی اطلاع نہیں دی جائے گی جب بھی غیرمعمولی صورتحال پیدا ہوگی تو آگاہ کیا جائےگا۔

    یہ بھی پڑھیں: منکی پاکس کیا ہے؟

    وزارت صحت کی ترجمان ڈاکٹر فاطمہ العطار نے بتایا کہ امارات نے گزشتہ دو برسوں کے دوران معاشرے کی صحت و سلامتی کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے ہیں اور صحت کے شعبے کو مضبوط بنایا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ’ منکی پاکس‘ کی نمایاں علامتوں میں بخار، شدید تھکاوٹ کا احساس، شدید درد، خارش، ایک سے تین روز تک بخار اور انفیکشن شامل ہے جبکہ وائرس کی علامتیں ظاہر ہونے کے درمیان کا عام طور پر پانچ سے اکیس دن کا وقفہ ہوتا ہے۔

    ادھر عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ دنیا بھر میں منکی پاکس کے کیسز مزید بڑھنے کا امکان ہے کیونکہ یہ بیماری ان ممالک میں پھییل رہی جہاں عام طور پر نہیں پائی جاتی۔