Tag: Monster

  • یہ خوفناک جانور کون ہے؟ وائرل تصویر کی حقیقت سامنے آگئی

    یہ خوفناک جانور کون ہے؟ وائرل تصویر کی حقیقت سامنے آگئی

    ٹوکیو: جاپان میں ریچھوں اور دیگر جانوروں کو گھروں اور فصلوں سے دور رکھنے کے لیے روبوٹک عفریت بھیڑیوں کی مدد لی جارہی ہے۔

    مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق جاپان کے اس قصبے ٹاکیکاوا میں ریچھ اکثر خوراک کی تلاش میں آجاتے ہیں اور رہائشی علاقوں میں کچرا دانوں کو الٹ پلٹ دیتے ہیں۔

    ان ریچھوں سے تنگ رہائشیوں نے پہلے تو ریچھوں کو پکڑنے کے لیے شکاریوں کی مدد حاصل کی، تاہم مسئلہ حل نہیں ہوسکا۔ اب وہاں کے رہائشیوں نے منفرد حل نکالا ہے اور وہ ہے روبوٹک عفریت بھیڑیے۔

    ان روبوٹک بھیڑیوں کو مونسٹر وولف کا نام دیا گیا ہے جو انفراریڈ سنسرز سے لیس ہیں، سنسرز کسی ریچھ یا دیگر جانوروں کو علاقے میں آنے پر شناخت کرتے ہیں۔

    یہ سنسرز جب کسی ریچھ یا جانور کو دیکھتے ہیں تو اس عفریت کا سر حرکت کرتا ہے اور اس کی ایل ای ڈی والی سرخ آنکھیں جگمگانے لگتی ہیں۔

    روبوٹ کے اندر نصب اسپیکرز سے مختلف اقسام کی بلند آوازیں خارج ہوتی ہیں جیسے بھیڑیے کی غراہٹ، گولیاں چلنے کی آواز اور انسانی آوازیں، جو جانوروں کو خوفزدہ کر کے بھاگنے پر مجبور کردیتی ہیں۔

    صرف ایک اسی قصبے میں نہیں پورے جاپان کے 62 علاقوں میں کسی نہ کسی قسم کے روبوٹک مونسٹرز کا استعمال کیا جارہا ہے تاکہ جانوروں کو گھروں سے دور رکھا جاسکے۔

  • ننھی سی مچھلی ’بلا‘ بن گئی، ساتھی مچھلیوں کو ہڑپ کر گئی

    ننھی سی مچھلی ’بلا‘ بن گئی، ساتھی مچھلیوں کو ہڑپ کر گئی

    امریکا کی رہائشی خاتون اس وقت خوفزدہ ہوگئیں جب ان کی پالتو مچھلی غیر معمولی طور پر بڑی ہو کر اپنی ساتھی مچھلیوں کو ہی ہڑپ کر گئی۔

    امریکی شہر شکاگو کی رہائشی الیگزینڈریا ملر نے سنہ 2018 میں یہ گولڈ فش ایک میلے کے دوران ایک کھیل میں جیتی تھی، اس وقت یہ صرف 2 انچ کی تھی اور پلاسٹک کی تھیلی میں تھی۔

    لیکن ملر کا کہنا ہے کہ اب یہ 2 انچ کی مچھلی بڑی ہو کر گوشت کھانے والی بلا میں بدل چکی ہے اور اس کی جسامت 12 انچ ہوچکی ہے۔

    ملر کے مطابق گولڈ فش عام طور پر چھوٹی جسامت کی ہوتی ہے، علاوہ ازیں اپنے ماحول کے حساب سے بھی ان کی جسامت کم یا زیادہ ہوجاتی ہے، تاہم ان کی پالتو مچھلی غیر معمولی انداز میں بڑھ رہی ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ یہ مچھلی ٹینک میں موجود دیگر مچھلیوں کو بھی کھا گئی جس کے بعد مجبوراً انہیں اس مچھلی کو علیحدہ رکھنا پڑا۔

    ملر کا کہنا ہے کہ وہ اس مچھلی کو رکھنے کے لیے اب تک 2 ٹینک بدل چکی ہیں، ہر دفعہ مچھلی اپنے ٹینک سے بڑی ہوجاتی ہے اور ٹینک اس کے لیے ناکافی اور چھوٹا پڑنے لگتا ہے جس کے بعد انہیں نیا ٹینک خریدنا پڑتا ہے۔

    ملر اب تک ٹینک خریدنے کے لیے کافی رقم خرچ کرچکی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مچھلی کی دہشت کے باوجود انہیں اس سے لگاؤ ہے اور اسے کسی دریا میں چھوڑنے کا فیصلہ ان کے لیے مشکل ہوگا۔