Tag: Moodi Gov.

  • پلوامہ حملہ مودی سرکار کا ڈرامہ تھا، ممتا بینر جی

    پلوامہ حملہ مودی سرکار کا ڈرامہ تھا، ممتا بینر جی

    مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بینرجی نے بی جے پی کے دعوؤں کی قلعی کھول دی ان کا کہنا ہے کہ پلوامہ حملہ جعلی اور مودی سرکار کا ڈرامہ تھا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت سے ایک بار پھر آوازیں اٹھنے لگیں کہ پلوامہ حملہ جعلی تھا اور منظم منصوبہ بندی کے تحت سارا ڈرامہ رچایا گیا تھا۔

    گزشتہ روز ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بینرجی نے مودی سرکار کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ پلوامہ میں سی آر پی ایف پر حملہ بی جے پی کا ڈرامہ تھا۔

    ممتا بینرجی نے کہا کہ بی جے پی ایک اور پلوامہ جیسے واقعے کی منصوبہ بندی کررہی ہے، پلوامہ جعلی حملے اور ڈرامے کے ذمہ دار نریندر مودی ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ بی جے پی بھارتی فلموں کی طرح جعلی، اسٹیجڈ ویڈیوز بنانے کا منصوبہ بنارہی ہے،
    بی جے پی نے پلوامہ جعلی ڈرامے کوانتخابات کیلئے استعمال کیا تھا اور اب دوبارہ بی جے پی یہ ڈرامہ کرے گی اور بنگال کو جیتنے کی کوشش کریگی۔

    مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ نے بتایا کہ 14فروری2019 کو سی آرپی ایف کے قافلے پر پلوامہ میں حملہ کیا گیا تھا، سابق گورنر مقبوضہ کشمیر ستیاپال بھی پلوامے حملے کو ڈرامہ قرار دے چکے ہیں۔

  • مودی سرکار نے کشمیریوں کے قتل عام کا منصوبہ تیار کرلیا

    مودی سرکار نے کشمیریوں کے قتل عام کا منصوبہ تیار کرلیا

    نئی دہلی : مودی حکومت نے ایک بار پھر مقبوضہ کشمیر میں خون کی ہولی کھیلنے کی تیاری کرلی، جی 20کی آڑ میں قتل وغارت گری کا منصوبہ تیار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کی انتہا پسند مودی سرکار نے فول پروف سکیورٹی کے نام پر کشمیریوں کے قتل و غارت کا گھناؤنا منصوبہ تیار کر لیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جی20اجلاس سے قبل ہی مظلوم کشمیریوں کے احتجاج کے خوف سے بڑے پیمانے پرگرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔

    21اپریل سےاب تک 4 ہزار سے زائد کشمیری مسلمانوں کو گرفتارکرلیا گیا ہے، گرفتار ہونے والوں میں500سے زائد خواتین بھی شامل ہیں۔

    مذکورہ گرفتاریاں پلوامہ، اننت ناگ، سرینگر، پونچھ اور بارہ مولا کے اضلاع میں کی گئی ہیں
    گرفتار اور نظربند ہونے والوں میں حریت رہنما، امام مساجد اور مدرسوں کے منتظمین بھی شامل ہیں۔

    مودی حکومت کے احکامات پر 26 اپریل کو پولیس تشدد سے 50 سالہ کشمیری رہنما مختیار حسین شاہ کو شہید کردیا گیا، "امر اجالا اخبار” کے ایڈیٹر من موہن لعل کی آڈیو ٹیپ منظرعام پر آگئی۔

    مودی سرکار نے شہادت پر پردہ ڈالنے کے لیے اسے خود کشی قرار دے دیا، علاقے کے لوگوں کی بڑی تعداد نے پولیس کی حراست میں مختیارحسین شاہ کی شہادت پر شدید احتجاج کرتے ہوئے مرکزی شاہراہ بند کردی۔

    بھارت کے گودی میڈیا اور مودی گٹھ جوڑ کے ناقابل تردید ثبوت بھی منظرعام پر آگئے، گودی میڈیا اور کرایے کے صحافیوں کو اخبارات میں واقعے کو خودکشی لکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

  • بھارتی کسانوں کا سینکڑوں ٹریکٹروں کے ساتھ مودی سرکار کیخلاف زبردست مظاہرہ

    بھارتی کسانوں کا سینکڑوں ٹریکٹروں کے ساتھ مودی سرکار کیخلاف زبردست مظاہرہ

    نئی دہلی : متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف دہلی سرحد پر کسانوں کا دھرنا و مظاہرہ بھرپور طریقے سے جاری ہے اور آج (26 جون) اس کے سات ماہ مکمل ہو گئے ہیں۔ رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حکومت ضد چھوڑ کر مسئلہ کا حل نکالے۔

    کسان رہنما نریش ٹکیت کا کہنا ہے کہ ہم بات چیت کرنا چاہتے ہیں، حکومت اگر ضد چھوڑ دے تو مسئلہ کا حل جلد نکل جائے گا۔ حکومت نے نوجوان نسل کا مستقبل برباد کر دیا ہے، کسانوں کو تباہ کر دیا ہے۔

    کسان مظاہرین نے مختلف پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے جن میں متنازعہ زرعی قوانین کی واپسی اور ایم ایس پی پر قانون بنائے جانے کا مطالبات درج تھے رہنماؤں نے اپنی تقاریر میں مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

    اس موقع پر نئی دہلی میں آج صبح سے سخت سیکورٹی انتظامات دیکھنے میں آئے۔ شہر کے اہم داخلی راستوں کے پاس گاڑیوں کی آمد و رفت روک دی گئی تھی۔

    غازی پور بارڈر پر سہارنپور اور مظفر نگر سے کسان آج سینکڑوں کی تعداد میں ٹریکٹر لے کر دہلی بارڈر پر پہنچے گزشتہ کچھ مہینوں کے مقابلے میں آج سرحد پر کسانوں کی تعداد کافی زیادہ نظر آ رہی ہے۔

    کسان یونین کے مرکزی رہنما نریش ٹکیت میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حکومت ہماری بات نہیں مانتی ہے تو ہم آئندہ الیکشن کی کھل کر مخالفت کریں گے۔

    نریش ٹکیت نے مزید کہا کہ ہم مذاکرات کرنا چاہتے ہیں، حکومت اگر ضد چھوڑ دے تو مسئلہ کا حل جلد نکل جائے گا۔ نوجوان نسل کا مستقبل حکومت نے خراب کر دیا ہے، کسانوں کو تباہی کے دہانے پر کھڑا کر دیا ہے۔ اگر حکومت نہیں مانتی ہے تو ہم آئندہ الیکشن میں اس کی مکمل مخالفت کریں گے۔

    یاد رہے کہ آج (26 جون) کو کسان تنظیموں نے مختلف ریاستوں میں احتجاجی مارچ کرنے کا اعلان کیا تھا، جس کے پیش نظر دہلی، پنجاب، ہریانہ ودیگر ریاستوں میں کسان مظاہرین بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکل آئے۔

  • مودی حکومت کا کورونا وبا کے دوران عوام کو بڑاجھٹکا

    مودی حکومت کا کورونا وبا کے دوران عوام کو بڑاجھٹکا

    نئی دہلی : بھارتی کی مودی سرکار نے عوام کو بڑا جھٹکا دینے کی تیاری کرلی، بنیادی ضروریات کی اشیاء سمیت گھریلو اشیاء کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کردیا گیا۔

    بھارت میں کورونا بحران اور مودی سرکار کی ناقص پالیسیوں کے سبب عوام معاشی پریشانیوں کا پہلے ہی سے سامنا کر رہے ہیں لیکن اب ان کی مشکلات میں مزید اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔

    عام آدمی کو جلد ہی مہنگائی کا ایک زبردست جھٹکا لگنے والا ہے،کھانے پینے کی اشیاء پہلے ہی مہنگی ہو رہی ہیں اور ڈیزل پٹرول کی قیمت تو تقریباً تمام ریکارڈ توڑ چکی ہیں اور اب کہا جا رہا ہے کہ اے سی، فریج، واشنگ مشین جیسے سامان کی قیمتیں بڑھنے والی ہیں۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ایک اکنامک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کمیوڈیٹی کی قیمتیں بڑھنے کے سبب جولائی 2021 سے کنزیومر ایپلائنسز 15-10فیصد تک مہنگے ہو سکتے ہیں۔

    ایک طرف کورونا وائرس کی دوسری لہر کو قابو کرنے کے لیے کئی ریاستوں میں لاک ڈاؤن سے کنزیومر ڈیوریبل سمیت غیر ضروری چیزوں کی فروخت فی الحال بند ہے، تو دوسری طرف کموڈٹی کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔

    ہوم ایپلائنسز بنانے والی کمپنیوں نے کچھ کمپوننٹس کی کمی اور میٹل کے گلوبل پرائسز بڑھنے کے سبب فروری 2021 میں پروڈکٹس کی قیمتیں بڑھائی تھیں۔ اب لاک ڈاؤن کے سبب ان کمپنیوں کی فروخت بہت کم ہو گئی ہے۔

  • مودی سرکار کو تنقید برداشت نہ ہوئی : سوشل میڈیا کیخلاف بڑا حکم جاری کردیا

    مودی سرکار کو تنقید برداشت نہ ہوئی : سوشل میڈیا کیخلاف بڑا حکم جاری کردیا

    نئی دہلی : بھارت میں کورونا وائرس کی جان لیوا وبا کی تباہیوں کے پیش نظر اب عوام بھی حکمرانوں سے سوالات کرتے ہوئے مودی حکومت کی کارکردگی پر کڑی تنقید کررہے ہیں جسے برداشت نہیں کیا جارہا۔

    کورونا بحران سے متعلق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر صارفین نے مودی سرکار کو آڑے ہاتھوں لیا تو بھارتی حکومت نے ٹوئٹر کو تنقیدی ٹویٹس ہٹانے کا حکم دے ڈالا۔

    احکامات ملنے کے بعد سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر کی انتظامیہ نے بھارتی حکومت پر کی جانے والی تنقیدی ٹویٹس ویب سائٹ سے ہٹا دی ہیں۔

    اس حوالے سے غیر ملکی خبر رساں ادارے  نے بھارت کے مقامی میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی ٹویٹس جن میں کورونا کی صورتحال کے حوالے سے بھارتی حکومت کی کارکردگی پر تنقید کی گئی ہے، انہیں سنسر کیا یا پھر ویب سائٹ سے ہٹا دیا گیا ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت نے گزشتہ ہفتے ٹوئٹر کو ہنگامی بنیاد پر احکامات جاری کیے تھے کہ حکومت پر تنقید کرنے والی ٹویٹس فوری طور پر ہٹائی جائیں۔

    مقامی میڈیا نے کہا ہے کہ حکومت کے ٹوئٹر کو یہ احکامات لیومن ڈیٹا بیس ویب سائٹ پر موجود ہیں جو آن لائن شکایات سے متعلق مواد کا جائزہ لیتی ہے۔

    حکومت کے احکامات کے بعد اب تک 50 سے زیادہ تنقیدی ٹویٹس ہٹائی گئی ہیں جن میں بھارتی رکن پارلیمان، اداکار، وزراء، فلم میکرز اور صحافیوں کی ٹویٹس بھی شامل ہیں۔

    علاوہ ازیں ایسی ٹویٹس بھی ہٹائی گئی ہیں جن میں وزیراعظم نریندر مودی کو براہ راست تنقید کا نشانہ بنایا گیا یا پھر جن میں شمشان گھاٹوں اور اسپتالوں کے باہر کورونا مریضوں کی لمبی قطاروں کی تصاویر دکھائی گئی تھیں۔

    بھارت میں روزانہ سامنے آنے والے کورونا کیسز میں اب ریکارڈ اضافہ ہو گیا ہے۔ اتوار کو 3 لاکھ 49 ہزار 691 نئے کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ 2ہزار 767 افراد ہلاک ہوئے۔

    وزیراعظم نریندر مودی نے ریڈیو کے ذریعے قوم سے خطاب میں ملک میں کورونا کی دوسری لہر کے دوران روزانہ لاکھوں کی تعداد میں نئے کیسز آنے پر کہا ہے کہ اس طوفان نے قوم کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

  • "کتیا کا افسوس کرنے والے ڈھائی سو کسانوں کی موت پر خاموش ہیں”

    "کتیا کا افسوس کرنے والے ڈھائی سو کسانوں کی موت پر خاموش ہیں”

    نئی دہلی : بھارتی ریاست میگھالیہ کے گورنر ستیہ پال ملک نے مودی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک کتیا بھی مر جاتی ہے تو حکمران تعزیتی پیغام جاری کرتے ہیں لیکن ڈھائی سو کسانوں کی موت پر کسی نے ایک لفظ بھی نہیں کہا۔

    بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر ستیہ پال ملک کا کہنا تھا کہ کسان تحریک میں کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے صرف اس کو حل کرنے کی ضرورت ہے یہ مسئلہ صرف سہارا قیمت (ایم ایس پی) کا ہے، اگر اس کو قانونی جامہ پہنا دیا جائے تو یہ معاملہ آسانی سے حل ہو جائے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایسے حالات میں اس مسئلہ کو جلد حل ہونا چاہیے، میں ایک آئینی منصب پر فائز ہوں مڈل مین بن کر کام نہیں کرسکتا۔

    میں صرف کسان رہنماؤں اور حکومت کے نمائندگان کو صرف صلاح مشورہ دے سکتا ہوں، میرا صرف اتنا ہی کردار ہے اس سے زیادہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کو فصل کی جائز قیمت نہ ملنے کا مسئلہ آج کا نہیں ہے بلکہ انگریزوں کے وقت میں بھی ایسا ہی ہوتا تھا۔

    مزید پڑھیں : بھارتی کسانوں کی نئی حکمت عملی، مودی کے ہوش ٹھکانے آگئے

    واضح رہے کہ زرعی قوانین کیخلاف بھارت کے کسانوں کا احتجاج مودی سرکار کے گلے کی ہڈی بن چکا ہے جبکہ کسان کسی بھی صورت پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔

    مزید پڑھیں : بھارت کسان تحریک، 100 دن میں کتنے کسان ہلاک ہوئے؟

    دہلی بارڈرز پر کسان گزشتہ چار ماہ سے دھرنا دیے بیٹھے ہیں اور وہ اپنے مطالبات پورے ہونے تک واپس نہیں جانا چاہتے، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے کنڈلی بارڈ کے مقام پر عارضی جھونپڑیاں بنانا شروع کردی ہیں۔