Tag: Moodi government

  • مودی سرکار کو جھٹکا : کسان تحریک کے بعد ایک اور مشکل کا سامنا

    مودی سرکار کو جھٹکا : کسان تحریک کے بعد ایک اور مشکل کا سامنا

    نئی دہلی : بھارت میں مودی سرکار کی ناقص پالیسیوں کے باعث ملازمت سے ہاتھ دھونے والے متعدد افراد کسان تحریک سے ہی اپنا گھر چلانے پر مجبور ہیں، بے روزگاری سے پریشان افراد بھی دہلی سرحد پر آگئے۔

    بھارت میں نافذ کیے گئے زرعی قوانین کیخلاف کسان تحریک گزشتہ 82روز سے زور و شور سے جاری ہے، اس تحریک کا مقصد اپنے مطالبات کی منظوری تو ہے ہی لیکن اب یہ اجتماع بےروزگار لوگوں کیلئے روزگار کا بہترین ذریعہ بن گیا ہے۔

    بھارت میں جاری کسان تحریک میں پہلے دن سے ہی لنگر عام چل رہا ہے، پنجاب، ہریانہ، اتر پردیش اور اتراکھنڈ کے کسانوں نے تحریک کے مقامات پر لنگر سروس شروع کی ہوئی ہے، تمام کسان اپنے ساتھ مہینوں کے حساب سے راشن لے کر آئے ہیں اور اس کی آمد کا سلسلہ لگاتار جاری ہے۔

    دہلی بارڈر پر روزانہ سینکڑوں کسانوں اور دیگر لوگوں کیلئے کھانا بنایا جاتا ہے۔ لاکھوں لوگوں کا کھانا مظاہرہ کرنے والے کسان خود ہی بنا رہے ہیں لیکن کئی مقامات پر باورچیوں اور مزدوروں کی بھی مدد لی جارہی ہے۔

    جس کے لیے انہیں یومیہ کے حساب سے اس خد مت کا معاوضہ ملتا ہے۔ اتر پردیش کے بلند شہر کے رہائشی اشوک نے بتایا کہ کسان تحریک میں گزشتہ ایک مہینے سے موجود ہوں۔ ہر دن کام کرنے کے لیے 300 روپے دِہاڑی ملتی ہے۔ جس کام میں مجھے سبزی کاٹنی ہوتی ہے، برتن دھونے ہوتے ہیں۔

    اشوک کا مزید کہنا ہے کہ ہمارا ٹھیکیدار ہمارا حساب کرتا ہے۔ بارڈر پر ہماری 8 لوگوں کی ٹیم آئی ہوئی ہے اور سبھی کو روزانہ کے حساب سے پیسے ملتے ہیں۔

    بلند شہر کے ہی چندرپال کو بھی500 روپے دِہاڑی ملتی ہے۔ ان کا بھی یہی کام ہے کہ صبح سے لے کر شام تک کسانوں کے لیے کھانا بنانا اور برتن دھونا۔ چندرپال نے بتایا کہ15 دن سے یہیں ہوں اور روزگار کے لیے آیا ہوں۔

    21دسمبر سے بارڈر پر موجود انجل کمار بھی 500 روپے دہاڑی پر کام کر رہے ہیں حالانکہ وہ اپنے گاؤں میں بھی کام کرتے تھے لیکن وہ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ یہاں آئے ہیں اور کام کر رہے ہیں۔

  • دوسروں کو نصیحت : محبوبہ مفتی نے مودی حکومت کا آئینہ دکھا دیا

    دوسروں کو نصیحت : محبوبہ مفتی نے مودی حکومت کا آئینہ دکھا دیا

    سری نگر : ریاست جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ مودی حکومت کو دوسرے ممالک کو اقلیتوں سے بہتر رویہ رکھنے کا مشورہ دینے سے پہلے اسے اپنے ملک میں نافذ کرنا چاہئے۔

    یہ بات انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہی۔ مقبوضہ کشمیرکی سابق وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ جب مرکزی حکومت دوسرے ممالک سے اقلیتوں کے ساتھ بہتر سلوک کرنے کا مشورہ دے رہی ہے تو اسی دوران بھارت میں اقلیتوں کی حالت زار بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے۔

    محبوبہ مفتی نے یہ بیان بھارت کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر کی جانب سے سری لنکا کے حالیہ دورے کے دوران دیئے جانے والے ایک بیان کے حوالے سے دیا ہے۔

    ایس جے شنکر نے کولمبو میں ایک تقریب کے موقع پر کہا تھا کہ سری لنکا حکومت کے اپنے مفاد میں ہے کہ متحدہ سری لنکا میں مساوات، انصاف، امن اور وقار کے لئے تامل عوام کی توقعات پوری کی جائیں۔

    مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلی نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ اقلیتوں کے ساتھ بہتر برتاؤ کرنے کے بارے میں دوسرے ممالک کو صلاح و مشورہ دینا اس وقت کتنا مناسب ہے جب بھارت میں ہی اقلیتوں کی حالت زار بدتر ہوتی جارہی ہے۔’

    ان کا مزید کہنا ہے کہ یہاں کی واحد مسلم اکثریتی ریاست کو توڑ کر منتشر اور تقسیم کردیا گیا ہے، ہندوستان سمیت کسی بھی ملک کی ترقی کے لئے معاشرتی ہم آہنگی ضروری ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل محبوبہ مفتی نے بی جے پی کی جانب سے جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370کی منسوخی کو جموں و کشمیر کے عوام کے لیے ظلم سے تعبیر کرتے ہوئے کہا تھا کہ5اگست 2019کو بی جے پی نے یکطرفہ فیصلے سے جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کیا تاہم اس سے جموں و کشمیر ملک کے نزدیک آنے کے بجائے بہت دور چلا گیا ہے۔

  • کسان مودی سرکار کیخلاف سراپا احتجاج، ملک بند کرنے کی کال دے دی

    کسان مودی سرکار کیخلاف سراپا احتجاج، ملک بند کرنے کی کال دے دی

    نئی دہلی : بھارت میں کسان تنظیموں نے ذرعی قوانین کے خلاف بطور احتجاج آج ملک گیر ہڑتال کی کال دی ہے۔ حزب اختلاف کی بیشتر جماعتوں نے اس کی حمایت کی ہے جس سے مختلف ریاستوں میں عام زندگی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

    مودی کی پالیسیوں کیخلاف کسانوں کا احتجاج جاری ہے، مشتعل کسانوں نے بھارت کو بند کرنے کی کال دے دی، اپوزیشن کی چوبیس جماعتیں بھی کسانوں کے ساتھ ہیں، بی جے پی حکومت نے دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کو گھرمیں نظر بند کردیا۔

    مودی سرکار کے نئے زرعی قوانین نامنظور کرتے ہوئے کسانوں نے بھارت کو بند کردیا، ٹرانسپورٹ اور دکانیں بند جبکہ ٹرین سروس معطل کرکے طلباء طالبات کے امتحانات ملتوی کرا دیئے گئے۔

    کسانوں کی کال پر آج بھی پورے بھارت میں احتجاج کیا گیا۔ مودی سرکار تیرہ روز سے کسانوں کو منانے میں ناکام رہی، کسانوں کا احتجاج نئی دہلی سے سارے ملک میں پھیل گیا۔

    اپوزیشن جماعتیں بھی کسانوں کے ساتھ کھڑی ہوگئیں، دو بڑی جماعتیں کانگریس اور عام آدمی پارٹی بھی کسانوں کے احتجاج میں شامل ہوگئی، انا ہزارے کی تنظیم نے کسانوں کیلئے ایک دن کی بھوک ہڑتال کا آغاز کردیا۔

    دوسری جانب مودی سرکار کسانوں کو روکنے کیلئے اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی، وزیراعلی اروند کیجریوال کو گھر میں نظر بند کردیا گیا، نئی دہلی میں دفعہ ایک سو چوالیس نافذ کردی گئی اور مختلف شہروں میں پولیس کی اضافی نفری بھی تعینات کردی گئی ہے۔

    مزید پڑھیں : ‘فوج لے آؤ یا مشین گنیں لگاؤ’ بھارتی کسان مودی سرکار کے آگے ڈٹ گئے

    کسان رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حکومتی قوانین کسانوں کے خلاف ہیں جبکہ یہ صنعت کاروں اور کمپنیوں کے مفاد میں ہیں، اس کے علاوہ طلبا اور بینک یونینز نے بھی کسانوں کی حمایت کا اعلان کردیا۔

  • اراکین یورپی پارلیمنٹ کشمیریوں کی حمایت میں بول پڑے، بھارت پر کڑی تنقید

    اراکین یورپی پارلیمنٹ کشمیریوں کی حمایت میں بول پڑے، بھارت پر کڑی تنقید

    برسلز : یورپی پارلیمنٹ کے اراکین نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیر کی حیثیت تبدیل کرنے کی کوشش کررہی ہے، کشمیریوں کو ناقابل برداشت دباؤ کا سامنا ہے۔

    یہ بات انہوں نے صدر یورپین کمیشن اور یورپین خارجہ امور کے سربراہ کو خط کے ذریعے کہی، تفصیلات کے مطابق یورپین پارلیمنٹ کے11ارکان نے بھی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر اظہار تشویش کردیا۔

    ارکان پارلیمنٹ نے صدر یورپین کمیشن اور یورپین خارجہ امور کے سربراہ کو خط لکھ دیا، خط میں یورپی ارکان پارلیمنٹ نے بھارتی وزیر اعظم کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

    خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ مودی سرکار مقبوضہ کشمیر کی آزادانہ حیثیت تبدیل کرنے کی کوشش کررہی ہے، بھارتی حکومت نے مقبوضہ وادی میں مواصلاتی نظام بند بھی بند کیا ہوا ہے۔

    اراکین یورپین پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ گزشتہ9ماہ سے مقبوضہ کشمیر میں غیراعلامیہ کرفیو نافذ ہے، کشمیر آج کی دنیا کاسب سے طویل عرصے سے جاری تنازعہ ہے، اس طویل تنازعےسے کشمیریوں کو ناقابل برداشت دباؤ کا سامنا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ گزشتہ 7عشروں سے کشمیری اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہیں، بھارتی جارحیت سے ہزاروں کشمیری شہید اور بےگھر ہوچکے ہیں، بھارت مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ فوجی طاقت سے حل کرنا چاہتا ہے۔