Tag: Moon Mission

  • چاند پر کامیابی سے پہنچنے والا امریکی مشن اچانک کیوں ختم ہوا؟

    چاند پر کامیابی سے پہنچنے والا امریکی مشن اچانک کیوں ختم ہوا؟

    نصف صدی بعد چاند پر پہنچنے والے امریکہ کے ’اوڈیسیئس‘ نامی خلائی مشن کو چاند پر پہنچنے کے فوری بعد ہی ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا،اوڈیسیئس کو ہیوسٹن کی نجی کمپنی نے روانہ کیا تھا۔

    اس حوالے سے غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پانچ دہائیوں بعد چاند پر پہنچنے والا امریکی مشن قبل از وقت ختم کردیا گیا، آئی ایم کا یہ مشن 5 روز قبل چاند پر پہنچا تھا۔

    امریکی نجی کمپنی انٹئیوٹیو مشینز (آئی ایم) کے عہدیداران نے روئٹرز کو بتایا کہ فلوریڈا سے مشن کی پرواز سے قبل وقت اور اخراجات بچانے کے لیے پری لانچ ٹیسٹ فائرنگ نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا جس کے باعث چاند پر لینڈنگ ٹھیک نہیں ہوسکی۔

    رپورٹ کے مطابق اوڈیسیئس نامی لینڈر نے پہلو کے بل چاند کی سطح پر لینڈنگ کی جس کے باعث اس مشن کو 5 دن بعد ہی ختم کرنا پڑا۔

    ناسا نے اس مشن کے لیے امریکی کمپنی سے اشتراک کیا تھا اور مشن مختصر ہونے کے باعث زیادہ سائنسی ڈیٹا اکٹھا نہیں ہوسکا، تاہم یہ واضح نہیں ہوا کہ مشن کو مختصر کرنے کی وجہ سے کتنا ڈیٹا ضائع ہوسکتا ہے۔ اس مشن کو چاند پر 7 سے 10دن تک کام کرنا تھا۔

    مشن ختم ہونے کا اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب یہ معلوم ہوا کہ انسانی غلطی کے نتیجے میں لینڈر نے پہلو کے بل لینڈنگ کی تھی۔

    پری لانچ ٹیسٹ میں لیزر سسٹم کو استعمال کیا جانا تھا مگر اس کی آزمائش نہیں کی گئی جس کے باعث ماہرین لیزر سیفٹی سوئچ کو ان لاک کرنا بھول گئے۔

    اس سیفٹی سوئچ کو ہاتھ سے استعمال کیا جاسکتا ہے اور اس غلطی کا انکشاف لینڈنگ سے چند گھنٹے قبل ہوا، جس کے باعث ماہرین نے تجرباتی طریقہ کار استعمال کیا تاکہ لینڈر کو کریش لینڈنگ سے بچایا جاسکے۔

    پہلو کے بل لینڈنگ سے لینڈر کے سولر پینلز تک سورج کی روشنی کم پہنچی جس کے باعث اس کے آپریشنز متاثر ہوئے۔

    پولو مشن کے دوران امریکی خلائی جہاز چاند کی سرزمین پر اترا تھا۔ اب تک صرف امریکا، سوویت یونین، چین، بھارت اور جاپان ہی چاند پر اپنے مشن اتارنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

  • چاند پر اترنے سے قبل روسی خلائی مشن ناکامی کے دہانے پر، جہاز کھونے کا خدشہ

    چاند پر اترنے سے قبل روسی خلائی مشن ناکامی کے دہانے پر، جہاز کھونے کا خدشہ

    ماسکو: چاند پر اترنے سے قبل روسی خلائی مشن ناکامی کے دہانے پر ہے، قمری جہاز کے کھو جانے کا بھی خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق روس کے چاند مشن لونا 25 کو چاند پر لینڈنگ سے قبل ایمرجنسی صورت حال کا سامنا کرنا پڑا تھا، قمری جہاز کو پری لینڈنگ کے مدار میں داخل ہونے میں دشواری پیش آئی تھی۔

    روسی خلائی ایجنسی کا کہنا ہے کہ لونا 25 پر غیر معمولی صورت حال کی اطلاعات ہیں، چاند کی سطح پر اُترنے سے پہلے ایمرجنسی صورت حال کا پتا چلا، ماہرین کا کہنا ہے ایمرجنسی صورت حال کا جائزہ لے رہے ہیں۔

    دوسری طرف روئٹرز نے خبر دی ہے کہ 47 برسوں میں پہلی بار روس کا چاند مشن ناکامی کے قریب دکھائی دے رہا ہے، اور روسی میڈیا نے کہا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ قمری جہاز کھو گیا ہو۔

    روس کی ریاستی خلائی کارپوریشن ’روسکوسموس‘ نے کہا کہ جب مشن کنٹرول نے ہفتے کے روز سوا گیارہ بجے پر جہاز کو لینڈنگ سے پہلے کے مدار میں منتقل کرنے کی کوشش کی تو غیر معمولی صورت حال کا سامنا کرنا پڑا، اس مشن نے پیر کو چاند کے قطب جنوبی کی سطح پر اترنا تھا۔

    ’روز محشر‘ نامی گلیشیئر خطرے میں گرفتار، سائنس دانوں نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    روسکوسموس کا کہنا تھا کہ ماہرین اس صورت حال کا تجزیہ کر رہے ہیں، تاہم ہفتے کے بعد سے لونا پچیس کے بارے میں کوئی اپ ڈیٹ نہیں دی گئی ہے، جب کہ غیر تصدیق شدہ روسی زبان کے ٹیلیگرام چینلز نے اطلاع دی ہے کہ کرافٹ کے ساتھ رابطہ منقطع ہو گیا تھا اور روس کے ایک اخبار نے ایک نامعلوم ماہر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ممکن ہے کہ کرافٹ کھو گیا ہو۔

    واضح رہے کہ اس روسی خلائی مشن نے چاند پر پانی کی موجودگی سے متعلق شواہد اکھٹے کرنا ہے۔

  • تاریخی چاند مشن پر جانے والا اورین کیپسول واپسی پر کہاں گرے گا؟

    تاریخی چاند مشن پر جانے والا اورین کیپسول واپسی پر کہاں گرے گا؟

    خلا میں سب زیادہ دور تک سفر کرنے والا، اور تاریخی ’چاند مشن‘ مکمل کر کے واپس آنے والا اورین کیپسول واپسی پر بحرالکاہل میں گرنے والا ہے۔

    ناسا کے مطابق اورین کیپسول 3 ہفتوں کی آزمائشی پرواز کے بعد بحر الکاہل میں گرنے والا ہے، اس ٹیسٹ فلائٹ میں چاند کے قریب سے گزرنا اور خلا میں (کسی قابل رہائش خلائی جہاز کے) اب تک کی سب سے زیادہ دوری پر جانے کا سفر شامل تھا۔

    توقع کی جا رہی ہے کہ یہ کیپسول اتوار کو میکسیکو کے جزیرے گواڈیلوپ میں مقامی وقت کے مطابق صبح دس بجے کے قریب گرے گا۔

    ناسا کے مطابق اب تک اورین کی پرواز بہت اچھی رہی ہے، اس میں تین عدد ڈمیوں پر مشتمل مصنوعی عملہ رکھا گیا تھا۔ اورین کی لانچنگ نے پچھلے مہینے ناسا کے آرٹیمس پروگرام کا آغاز کیا تھا، جس کا مقصد لوگوں کو چاند پر واپس لے جانا اور کسی دن مریخ کے آگے کے سفر کی تیاری کرنا ہے۔

    خلائی کیپسول کا نقلی عملہ

    نومبر کے آخر میں یہ کیپسول اپنے 25 دن کے مشن کے وسط میں زمین سے 4 لاکھ 32 ہزار 210 کلومیٹر (268,563 میل) کا سفر طے کرتے ہوئے خلا میں سب سے زیادہ دور تک پہنچ گیا تھا۔ یہ 1970 میں اپالو 13 کے عملے کے طے کردہ ریکارڈ فاصلے سے تقریباً 32 ہزار 187 کلومیٹر (20,000 میل) زیادہ ہے۔ اپالو کو اس وقت چاند پر لینڈنگ کو روکنا پڑا تھا جب ایک تباہ کن مکینیکل خرابی کے باعث اسے واپس زمین پر آنا پڑا۔

    پیر کے روز، اورین نے چاند کی سطح کے 130 کلومیٹر (80 میل) کے اندر سفر کیا، یہ نصف صدی قبل اپالو 17 کی پرواز کے بعد سے انسانوں کو لے جانے کے لیے بنائے گئے خلائی جہاز کی چاند کے سب سے قریب ترین پہنچنے والی پرواز تھی۔

    لیکن، آج اتوار کو اورین کے سفر کے آخری لمحات میں ہی اسے حقیقی چیلنج کا سامنا کرنا ہے، یعنی یہ دیکھنا ہے واپسی کے سفر میں کیپسول کی ہیٹ شیلڈ (اب تک کی سب سے بڑی) واقعتاً سلامت رہتی ہے یا نہیں۔ توقع ہے کہ یہ خلائی جہاز زمین کے ماحول میں 40 ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ٹکرائے گا، اور اس دوران اسے 2,800 ڈگری سیلسیس (5,072 ڈگری فارن ہائیٹ) کو برداشت کرنا پڑے گا، یعنی سورج کی سطح کے تقریبا نصف درجہ حرارت۔

  • بھارت کے خلائی مشن کی چاند پر روانگی عین وقت پرملتوی

    بھارت کے خلائی مشن کی چاند پر روانگی عین وقت پرملتوی

    نئی دہلی : بھارت کے چاند پربھیجے جانے والے خلائی مشن چندریان ٹو کی چاند پرروانگی عین وقت پرملتوی کردی گئی، حکام کا کہنا ہے راکٹ بھیجنے کی نئی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (آئی ایس آر او) نے کہا خلائی مشن کی چاند پر روانگی مقررہ وقت سے ایک گنھٹہ قبل تکنیکی خرابی کے باعث موخر کی گئی، راکٹ بھیجنے کی نئی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

    یاد رہے بھارت نے خلائی جہاز کو 15 جولائی کو چاند کی طرف روانہ کرنا تھا، جو چھ سے سات ستمبر تک چاند پر پہنچتا، چندریان ٹو خلائی مشن پر پندرہ کروڑ امریکی ڈالر لاگت آئی ہے، مشن کا مقصد چاند کی سطح سے پانی،معدینات اوردیگرمعلومات جمع کرنا تھا۔

    مزید پڑھیں : بھارت اپنا خلائی مشن 15 جولائی کو چاند کی طرف روانہ کرے گا

    یاد رہے جون میں بھارت نے چاند پر خلائی تحقیقاتی مشن بھیجنے کا اعلان کیا تھا، اگر بھارت اس مشن میں کامیاب ہو جاتا ہے تو وہ چاند پر پہنچنے والا چوتھا ملک ہوگا، اب تک امریکا،چین اورروس چاند کی سطح پر اترنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

    خیال رہے حالیہ برسوں کے دوران بھارت نے خلائی ٹیکنالوجی کے میدان میں کافی ترقی کی ہے۔ سنہ 2017 میں ایک ہی مہم کے دوران بھارت نے 104 مصنوعی سیارے فضا میں بھیجے تھے۔ بھارت سنہ 2022 میں اپنے 3 سائنسدان بھی خلا میں بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

  • بھارت  اپنا خلائی مشن  15 جولائی کو چاند کی طرف روانہ کرے گا

    بھارت اپنا خلائی مشن 15 جولائی کو چاند کی طرف روانہ کرے گا

    نئی دہلی : بھارت بغیر پائلٹ والا خلائی جہاز چاند کی جانب بھیجنے کو تیار ہے ، جو 6 ستمبر 2019 کو چاند تک پہنچے گا، اس مشن کا مقصد چاند کی سطح کا جائزہ لینا، پانی اور معدنیات تلاش کرنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت خلا میں میدان مارنے کے لیے کوشاں ہیں ،انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (آئی ایس آر او)کی جانب سے بغیر پائلٹ والا ایک خلائی جہاز 15 جولائی کو چاند کی طرف روانہ کیا جارہا ہے ، جو چھ سے سات ستمبر تک چاند پر پہنچے گا۔

    چندریان دوئم نامی مشن پر 141 ملین ڈالر کی لاگت آئی ہے، یہ مشن کھدائی کی مشین، لینڈنگ گاڑی اور موبائل گاڑی پر مشتمل ہوگی۔ خلائی گاڑی اور اس کے متعلقہ تمام اجزا بھارتی خلائی ایجنسی نے تیار کیے ہیں۔

    اس مشن کا مقصد چاند کی سطح کا جائزہ لینا، پانی اور معدنیات تلاش کرنا ہے۔

    منصوبے کے مطابق چاند پر تحقیقاتی مشن 15 جولائی کو سریھا ریکوٹا مرکز سے بھیجا جائے گا۔ یہ مشن 6 ستمبر کو چاند کے قطب جنوبی میں اترے گا۔ چاند کی سطح پر اترنے کے بعد تحقیقاتی مشین کو زمین سے ریمورٹ کنٹرول کے ذریعے چلایا جائے گا۔

    چند حلقے1.3بلین کی آبادی والے ملک میں اتنے مہنگے خلائی پروگرام پر سوالات اٹھاتے ہیں۔

    یاد رہے جون میں بھارت نے چاند پر خلائی تحقیقاتی مشن بھیجنے کا اعلان کیا تھا، اگر بھارت اس مشن میں کامیاب ہو جاتا ہے تو وہ چاند پر پہنچنے والا چوتھا ملک ہوگا۔

    خیال رہے حالیہ برسوں کے دوران بھارت نے خلائی ٹیکنالوجی کے میدان میں کافی ترقی کی ہے۔ سنہ 2017 میں ایک ہی مہم کے دوران بھارت نے 104 مصنوعی سیارے فضا میں بھیجے تھے۔

    بھارت سنہ 2022 میں اپنے 3 سائنسدان بھی خلا میں بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

  • بھارت کا آئندہ ماہ چاند پر خلائی مشن بھیجنے کا اعلان

    بھارت کا آئندہ ماہ چاند پر خلائی مشن بھیجنے کا اعلان

    بنگلور: بھارت نے آئندہ ماہ چاند پر خلائی تحقیقاتی مشن بھیجنے کا اعلان کردیا، اگر بھارت اس مشن میں کامیاب ہو جاتا ہے تو وہ چاند پر پہنچنے والا چوتھا ملک ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کی چاند پر مشن بھیجنے کی یہ دوسری کوشش ہے۔ نئی دہلی کا دعویٰ ہے کہ اس بار اس کا خلائی مشن کامیاب ہوگا اور بھارتی قوم بھی امریکا، سابق سوویت یونین اور چین کے بعد چاند پر پہنچنے کا اعزاز حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے گی۔

    بھارت نے اپنے مجوزہ خلائی مشن کو چاند رایان 2 کا نام دیا ہے۔ یہ مشن کھدائی کی مشین، لینڈنگ گاڑی اور موبائل گاڑی پر مشتمل ہوگی۔ خلائی گاڑی اور اس کے متعلقہ تمام اجزا بھارتی خلائی ایجنسی نے تیار کیے ہیں۔

    منصوبے کے مطابق چاند پر تحقیقاتی مشن 15 جولائی کو سریھا ریکوٹا مرکز سے بھیجا جائے گا۔ یہ مشن 6 ستمبر کو چاند کے قطب جنوبی میں اترے گا۔ چاند کی سطح پر اترنے کے بعد تحقیقاتی مشین کو زمین سے ریمورٹ کنٹرول کے ذریعے چلایا جائے گا۔

    بھارتی خلائی تحقیقاتی مرکز کے چیئرمین کے سیوان نے مقامی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ چاند پر خلائی تحقیقاتی مشن بھیجنا ایک پیچیدہ مہم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس تحقیقاتی مشن کا مقصد فضائی ٹیکنالوجی کو انسانی فائدے کے لیے استعمال کرنا ہے۔

    یاد رہے کہ حالیہ برسوں کے دوران بھارت نے خلائی ٹیکنالوجی کے میدان میں کافی ترقی کی ہے۔ سنہ 2017 میں ایک ہی مہم کے دوران بھارت نے 104 مصنوعی سیارے فضا میں بھیجے تھے۔

    بھارت سنہ 2022 میں اپنے 3 سائنسدان بھی خلا میں بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔