Tag: moon

  • ترکی کے چاند پر جانے کے اعلان نے دنیا کو متاثر کر دیا

    ترکی کے چاند پر جانے کے اعلان نے دنیا کو متاثر کر دیا

    انقرہ: عالمی ذرائع ابلاغ میں ترکی کے خلائی پروگرام کے چرچے ہونے لگے ہیں کہ ترکی چاند پر جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی نے 2023 میں چاند پر لینڈنگ پر مبنی خلائی پروگرام کا اعلان کر دیا ہے، ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کے اعلان کردہ ’قومی خلائی پروگرام‘ کو ایسوسی ایٹڈ پریس اور روئٹرز سمیت امریکی و روسی ذرائع ابلاغ میں وسیع جگہ دی گئی ہے۔

    امریکی نیوز ایجنسی اے پی نے سرخی دی کہ ترکی نے 2023 میں چاند پر لینڈنگ پر مبنی خلائی پروگرام کا اعلان کر دیا، خبر میں کہا گیا کہ ترکی کا قومی خلائی پروگرام صدر اردوان کے وژن کا ایک حصہ دکھائی دے رہا ہے۔ واضح رہے کہ اردوان کا وژن ہے کہ ترکی جلد وسیع علاقائی و عالمی کردار ادا کرے گا۔

    2018 میں ترکی نے خلائی ایجنسی قائم کی تھی، اے پی نے کہا کہ قومی خلائی پروگرام سائنس دانوں کے لیے تحقیق کے نئے امکانات پیدا کرے گا، اور ملک سے باصلاحیت افراد کی دیگر ممالک کی طرف نقل مکانی میں کمی آئے گی۔

    برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے ترکی کے قومی خلائی پروگرام کا جائزہ لیتے ہوئے سرخی جمائی کہ اردوان نے کہا ہے کہ ترکی 2023 میں چاند پر پہنچنے کا ہدف رکھتا ہے، خبر میں بتایا گیا کہ ترکی نے 8 جنوری کو امریکا کی ریاست فلوریڈا میں واقع کیپ کنیویرال بیس سے ترک سیٹ 5A نامی نئے سیٹلائٹ خلا میں بھیجا تھا۔

    روسی ذرائع ابلاغ نے بھی ترک صدر رجب طیب اردوان کے متعارف کردہ قومی خلائی پروگرام کا جائزہ لیا، ریا نووستی نے سرخی جمائی کہ ترکی 2023 میں چاند پر خلائی گاڑی بھیجنے کا پروگرام رکھتا ہے۔ خبر ایجنسی نے لکھا کہ اردوان نے منصوبے کی تکمیل کے لیے ترک انجینئرز پر اعتماد کا اظہار کیا۔

    تاس نیوز ایجنسی نے لکھا کہ ترکی خلا میں رسائی حاصل کرنے کے لیے ایک خلائی بیس قائم کرنے کا پروگرام رکھتا ہے۔

  • کیا 6 کروڑ سال قبل ڈائنو سار چاند تک پہنچ گئے تھے؟

    کیا 6 کروڑ سال قبل ڈائنو سار چاند تک پہنچ گئے تھے؟

    سنہ 1967 میں نیل آرم اسٹرونگ چاند پر قدم رکھنے والا پہلا شخص تھا لیکن حال ہی میں پیش کیے گئے ایک مفروضے کے مطابق آج سے 6 کروڑ سال قبل ڈائنو سار بھی چاند تک پہنچ چکے تھے۔

    ایک ایوارڈ یافتہ امریکی سائنس جرنلسٹ پیٹر برینن کی سنہ 2017 میں شائع شدہ کتاب دی اینڈز آف دا ورلڈ کا ایک اقتباس، سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر بے حد وائرل ہورہا ہے۔

    اس اقتباس میں کہا گیا ہے کہ اب سے 6 کروڑ 60 لاکھ سال قبل جب ایک شہاب ثاقب زمین سے پوری قوت سے ٹکرایا (جس نے ڈائنو سارز کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا)، تو زمین میں ایک گہرا گڑھا پڑا اور یہاں سے اٹھنے والا ملبہ پوری قوت سے فضا میں اتنی دور تک گیا، کہ چاند تک پہنچ گیا۔

    کتاب میں شامل ایک جغرافیائی سائنسدان کی رائے کے مطابق اس ملبے میں ممکنہ طور پر ڈائنو سارز کے جسم کی باقیات یا ہڈیاں بھی شامل تھیں جو شہاب ثاقب کے ٹکراتے ہی جل کر بھسم ہوگئے تھے۔

    پیٹر نے لکھا ہے کہ زمین سے ٹکرانے والا یہ شہاب ثاقب زمین پر موجود بلند ترین برفانی چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ کے برابر تھا، اور یہ گولی کی رفتار سے 20 گنا زیادہ تیزی سے زمین سے ٹکرایا۔

    ماہرین کے مطابق اس شہاب ثاقب کے ٹکراؤ کے بعد زمین پر 120 میل طویل گڑھا پڑ گیا جبکہ کئی سو میل تک موجود جاندار لمحوں میں جل کر خاک ہوگئے۔

    اس تصادم سے گرد و غبار کا جو طوفان اٹھا اس نے زمین کو ڈھانپ لیا اور سورج کی روشنی کو زمین تک پہنچنے سے روک دیا، جس کے نتیجے میں زمین پر طویل اور شدید موسم سرما شروع ہوگیا۔

    یہ وہی موسم سرما ہے جو زمین پر کسی بھی ممکنہ ایٹمی / جوہری جنگ کے بعد رونما ہوسکتا ہے لہٰذا اسے جوہری سرما کا نام دیا جاتا ہے۔

    اس دوران زمین پر تیزابی بارشیں بھی ہوتی رہیں اور ان تمام عوامل کے نتیجے میں زمین پر موجود 75 فیصد زندگی یا جاندار ختم ہوگئے۔

    ڈائنو سارز کی ہڈیوں کے چاند تک پہنچ جانے کے مفروضے کے کوئی سائنسی ثبوت تو نہیں تاہم اسے نہایت دلچسپی سے پڑھا جارہا ہے۔

  • پاکستانی نوجوان نے بیوی کو چاند کا ٹکڑا خرید کر دے دیا

    پاکستانی نوجوان نے بیوی کو چاند کا ٹکڑا خرید کر دے دیا

    راولپنڈی: محبوب کے لیے چاند تارے توڑ کر لانے کی باتیں پرانی ہو گئیں، ایک پاکستانی نوجوان نے اپنی بیوی کو چاند پر زمین خرید کر دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے نوجوان صہیب احمد نے اچھوتا کام کر دکھایا، انھوں نے اپنی اہلیہ مدیحہ کو شادی کی پہلی سال گرہ کے تحفے کے طور پر چاند پر ایک ایکڑ زمین خرید کر دے دی۔

    صہیب نے اپنی اہلیہ کے لیے چاند پر پلاٹ 45 ڈالر (تقریباً ساڑھے 7 ہزار روپے) میں خریدا ہے، اس جوڑے کے پاس چاند پر زمین کی خریداری کے کاغذات بھی موجود ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے صہیب نے کہا کہ انھوں نے اپنی بیوی سے چاند تارے توڑ کر لانے کا وعدہ کیا تھا، جسے پھر پورا بھی کرنا تھا، تو اس سلسلے میں انھوں نے انٹرنیٹ پر سرچنگ کی اور پھر ایک ایکڑ زمین چاند پر خرید کر دی۔

    صہیب نے بتایا کہ ایک ٹیلی اسکوپ کے ذریعے ان کی پراپرٹی زمین سے بھی دیکھی جا سکتی ہے، چاند پر ان کی زمین کی ایک سیٹلائٹ فوٹو ہے اور اس کے ساتھ کچھ اعداد بھی درج ہیں، تو اگر ایک خاص قسم کی ٹیلی اسکوپ میں وہ اعداد درج کیے جائیں گے اور دیکھنے والے کی بالکنی میں موسم صاف ہے تو اس پلاٹ کی ڈی مارکیشن (حد بندی) دیکھی جا سکتی ہے۔

    کیا آپ چاند پر زمین خریدنا چاہتے ہیں؟

    مدیحہ صہیب نے بتایا کہ شوہر نے ان کے ساتھ وعدہ کیا تھا اور پھر واقعی میں پلاٹ خرید لیا، زمین پر تو سب ہی تحائف دیتے ہیں لیکن جب مجھے چاند پر زمین تحفے میں دی گئی تو میں بہت خوش ہوئی۔

    مدیحہ کا کہنا تھا کہ ان کا فیوچر پلان ہے کہ وہ چاند پر جائیں گے جہاں وہ اپنی جائیداد آنکھوں کے سامنے دیکھیں گی۔

    صہیب کا کہنا تھا کہ انھوں نے اپنی بیوی کو پہلے بھی بہت سارے تحائف دے رکھے ہیں، صرف یہی چیز رہ گئی تھی جسے انھوں نے آخرکار پورا کر دیا۔ اس پر ساس نے بھی بہت خوشی کا اظہار کیا۔وہ کہتی ہیں کہ ہر ایک اس بارے میں بات کر رہا ہے کہ صہیب نے مدیحہ کو چاند پر زمین لے کر دی ہے۔

    واضح رہے کہ چاند پر ایک ویب سائٹ کے ذریعے 60 لاکھ افراد زمین خرید چکے ہیں، ان میں حال ہی میں بھارت میں خود کشی کرنے والے بہترین اداکار سشانت سنگھ بھی شامل تھے، 44.99 سے لے کر 45 ڈالر تک میں چاند کا ایکڑ فروخت کیا جا رہا ہے۔ یعنی چاند پر ایک ایکڑ پلاٹ تقریباً ساڑھے سات ہزار پاکستانی روپے میں خریدا جا سکتا ہے۔

    چاند کی زمین 9 ارب 38 کروڑ 37 لاکھ 48 ہزار 198 ایکڑ پر مشتمل ہے، چاند کی زمین کی کل قیمت 2 کھرب 34 ارب سے زائد بنتی ہے، 1980 میں ڈینس ہوپ نے چاند پر ملکیت کا دعویٰ کیا تھا اور اس سلسلے میں انھوں نے لونر ایمبیسی ویب سائٹ کے ذریعے جائیداد کی خرید و فروخت کا کام شروع کیا تھا۔ ان کے بعد ان کا بیٹا کرس لیمار چاند پر جائیداد کی خرید و فروخت کا کام کر رہا ہے۔

  • چاند خانہ کعبہ کے بالکل اوپر ہوگا، لیکن کب؟

    چاند خانہ کعبہ کے بالکل اوپر ہوگا، لیکن کب؟

    ریاض: جدہ کی فلکیاتی سوسائٹی کا کہنا ہے کہ جمعرات کے روز چاند خانہ کعبہ کے بالکل اوپر ہوگا، اس سے قبلے کا رخ متعین کرنے میں آسانی ہوگی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق جدہ میں فلکیاتی علوم کی سوسائٹی نے بتایا ہے کہ 7 رمضان جمعرات 30 اپریل کو چاند خانہ کعبہ کے اوپر ہوگا اور مملکت بھر میں کسی دوربین کے بغیر دیکھا جاسکے گا۔

    جدہ فلکیاتی سوسائٹی کے سربراہ ماجد ابو زاہرہ نے اپنے فیس بک صفحے پر کہا ہے کہ چاند رات کو گیارہ بج کر 39 منٹ پر مکہ مکرمہ کے افق پر نظر آئے گا۔

    انہوں نے بتایا کہ جس وقت چاند خانہ کعبہ کے اوپر ہوگا اس وقت وہ 895151 ڈگری کی اونچائی پر ہوگا، چاند 47.8 فیصد روشن ہوگا اور سورج سے 3 لاکھ 87 ہزار 154 کلو میٹر کے فاصلے پر ہوگا۔

    ابو زاہرہ نے مزید کہا کہ چاند کے خانہ کعبہ کے اوپر نظر آنے کا واقعہ ستاروں اور سیاروں کی گردش سے متعلق ماہرین فلکیات کے دقیق ترین حساب کا پتہ دیتا ہے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ماہرین چاند سمیت تمام ستاروں اور سیاروں کے محل وقوع کی نشاندہی دقیق ترین شکل میں کر رہے ہیں۔

    ابو زاہرہ نے مزید کہا کہ چاند کے خانہ کعبہ کے اوپر نظر آنے کی مدد سے قبلے کا رخ آسانی سے متعین کیا جاسکتا ہے۔

    دور دراز ممالک کے باشندے اس وقت خانہ کعبہ کی طرف قبلے کا رخ ہونے یا نہ ہونے کا پتہ آسانی سے لگا سکتے ہیں، ماضی میں دنیا بھر کے لوگ اسی طرح قبلے کا رخ متعین کیا کرتے تھے۔

    یاد رہے کہ ا س سال چاند خانہ کعبہ پر دوسری مرتبہ نظر آئے گا اس سے قبل 6 مارچ 2020 کو چاند اس پوزیشن پر آیا تھا۔

  • دو دن بعد چاند خانہ کعبہ کے عین اوپر ہوگا

    دو دن بعد چاند خانہ کعبہ کے عین اوپر ہوگا

    مکہ المکرمہ : سعودی عرب کی فلکیاتی سوسائٹی کے عہدیداران نے دعویٰ کیا ہے کہ دو دن بعد چاند خانہ کعبہ کے عین اوپر ہوگا یہ خوبصورت نظارہ پہلی بار انسانی آنکھ سے براہ راست دیکھا جاسکے گا۔

    تفصیلات کے مطابق دو دن بعد یعنی11 رجب بمطابق 6 مارچ کو چاند اپنے دائرے میں تیرتا ہوا عین خانہ کعبہ کے اوپر آجائے گا.

    اس حوالے سے سعودی عرب کی فلکیاتی سوسائٹی کا کہنا ہے کہ چاند خانہ کعبہ کے عین اوپر رات 9 بج کر 55 منٹ پر آئے گا جسے دیکھ کر دور سے کعبہ کی سمت کا تعین بھی کرنا آسان ہوگا۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق رواں برس چاند کا کعبہ کے عین اوپر آنے کا یہ پہلا واقعہ ہوگا جسے عام آنکھ سے دیکھا جاسکے گا۔.

    مزید پڑھیں : سورج خانہ کعبہ کے عین اوپر آگیا

    واضح رہے کہ اس سے قبل چاند کے کعبہ کے عین اوپر دکھائی دینے کا منظر 2018 میں ہوا تھا جب کہ اسی برس 12 رمضان کو سورج عین کعبہ شریف کے اوپر دکھائی دیا تھا۔

  • چاند کی وہ تصاویر جو آج سے پہلے کبھی نہیں دیکھی گئیں

    چاند کی وہ تصاویر جو آج سے پہلے کبھی نہیں دیکھی گئیں

    چینی خلائی ایجنسی نے چاند کے تاریک حصے کی تصاویر جاری کی ہیں، یہ وہ تصاویر ہیں جو چین کے شمسی مشن ’چینگ 4‘ نے بھیجی ہیں۔

    چینی خلائی ایجنسی کی جانب سے جاری کردہ ان تصاویر پر ناسا نے مزید کام کیا ہے اور انہیں واضح بنایا ہے۔ بھیجی جانے والی تصاویر میں چاند کا وہ حصہ ہے جو سورج سے روشنی تو حاصل کرلیتا ہے، تاہم یہ زمین سے چھپا ہوا رہتا ہے۔

    چینی مشن چینگ 4 کو گزشتہ برس جنوری میں لانچ کیا گیا تھا۔ اسے چاند کے مدار میں پہنچ کر 14 شمسی دن ہوچکے ہیں، خیال رہے کہ چاند پر گزارا گیا ایک دن زمین کے 14 دنوں کے برابر ہوتا ہے۔

    گزشتہ برس جب چینگ 4 نے چاند پر کامیاب لینڈنگ کی تھی تو یہ چاند کے عقبی اور تاریک حصے میں اترنے والا دنیا کا پہلا خلائی جہاز تھا۔ مجموعی طور پر یہ چین کا چاند کی سطح پر اترنے والا دوسرا مشن تھا۔

    مشن میں موجود خلائی گاڑیاں مختلف قسم کے آلات سے لیس ہیں جو علاقے کی ارضیاتی خصوصیات جانچنے کے علاوہ حیاتیاتی تجربات بھی کر رہی ہیں۔ ان کی اب بھیجی گئی تصاویر کو بونس قرار دیا جارہا ہے۔

    علاوہ ازیں یہ گاڑی چاند پر موجود اس بڑے گڑھے کا مطالعہ بھی کرے گی جس کے بارے میں خیال ہے کہ یہ ماضی میں کسی زبردست ٹکراؤ کے نتیجے میں وجود میں آیا ہے۔

    یہ خلائی گاڑی چاند کے جس مقام پر ہے وہ زمین سے اوجھل ہے اور اس سے براہ راست رابطہ ممکن نہیں چنانچہ اس کا رابطہ زمین سے ایک سیٹلائٹ کے ذریعے ہے۔

  • ماہ جمادی الاول کاچاند نظر آگیا، چیئرمین رویت ہلال کمیٹی

    ماہ جمادی الاول کاچاند نظر آگیا، چیئرمین رویت ہلال کمیٹی

    کراچی : ملک میں ماہ جمادی الاول کا چاند نظر آگیا ہے جس کے مطابق یکم جمادی الاول ہفتہ28دسمبر کو ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس چیئرمین مفتی منیب الرحمان کی زیر صدارت کراچی آفس میں ہوا جس میں یکم جمادی الاول کا چاند سے متعلق شہادتوں کا جائزہ لیا گیا۔

    اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین مفتی منیب الرحمان نے اعلان کیا کہ پاکستان میں ماہ جمادی الاول کاچاند نظر آگیا ہے جس کے مطابق یکم جمادی الاوّل28دسمبر کل بروز ہفتے کو ہوگی۔

    ماہ جمادی الاول کی فضیلت 

    ماہ جمادی الاولیٰ اسلامی سال کا پانچواں قمری مہینہ ہے، یہ نہایت بزرگ اورفضیلت والا مہینہ ہے، اس ماہ مبارک میں بھی عبادت کی خاص فضیلت بیان کی گئی ہے جس کے صلے میں نیکیوں کا شمار کرنا ناممکن ہے۔

    یہ مہینہ عربی زبان کے دولفظوں ’’جمادی‘‘اور’’الاولیٰ‘‘سے مرکب اور ان دو الفاظ کا مجموعہ ہے۔ جمادی کے معنی جم جانا، خشک ہونا ہے۔

    عربی میں عین جمادی اس آنکھ کو کہا جاتا ہے جس سے آنسو نکلنا بالکل بند ہوچکے ہوں اور اولیٰ پہلی کو کہتے ہیں۔ یہ مہینہ ان دنوں میں واقع ہوا جن دنوں موسم سرما کی شدت کی وجہ سے پانی جمنے کا آغازہوتا ہے۔

  • شکاری چاند کے سحر انگیز نظارے

    شکاری چاند کے سحر انگیز نظارے

    برطانیہ میں شکاری چاند نمودار ہوگیا، انوکھے چاند کے باعث آسمان پر پیدا ہونے والی سرخی نے لوگوں کو سحر زدہ کردیا۔

    برطانیہ کے کچھ حصوں میں دکھائی دیا جانے والا یہ چاند ہنٹر مون یعنی شکاری چاند کہلاتا ہے۔ ہر سال کی طرح اس سال بھی یہ اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ نمودار ہوا اور لوگوں کو سحر زدہ چھوڑ گیا۔

    چودہویں کا یہ انوکھا چاند ہر سال اکتوبر کے اختتام پر نمودار ہوتا ہے اور ہر 4 سال بعد نومبر میں دیکھا جاتا ہے۔

    اس چاند کی یہ انفرادیت زمین سے اس کے فاصلے، سفر کے مراحل اور موسم کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے، یہ چاند خزاں کی آمد کا اشارہ ہے۔

    یہ چاند سال کا سب سے چھوٹا مکمل (چودہویں) کا چاند تھا کیونکہ یہ اپنے سفر کے قاعدے کے مطابق اس وقت اپنے مدار کے بالکل آخری حصے اور زمین سے سب سے زیادہ فاصلے پر موجود ہے۔

    غروب آفتاب کے ساتھ جب یہ چاند طلوع ہونا شروع ہوتا ہے تو اس وقت سرخی مائل ہوتا ہے اور اس کے باعث آسمان بھی سرخ ہوجاتا ہے۔ اس چاند کو ٹریول مون بھی کہا جاتا ہے۔

    اس چاند کا نام رکھے جانے کی تاریخ ان لوک روایات پر مبنی ہے جب شکاری اور کسان شکار کی تلاش اور فصلوں کی کٹائی اس چاند کی روشنی میں کیا کرتے تھے۔

    اس چاند سے ایک روایت یہ بھی منسوب ہے کہ یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ اب اگلے سرد مہینوں کے لیے گوشت محفوظ کرلیا جائے۔

    طلوع اور غروب ہونے کے وقت کے علاوہ بظاہر اس چاند اور چودہویں کے دیگر چاندوں میں کوئی فرق نہیں ہوتا۔

  • ناسا کی خاتون انجینیئر چاند کے تاریخی سفر کے لیے پرعزم

    ناسا کی خاتون انجینیئر چاند کے تاریخی سفر کے لیے پرعزم

    چاند پر قدم رکھنا انسان کا وہ خواب تھا جو ہزاروں سال سے شرمندہ تعبیر ہونے کا منتظر تھا، یہی وجہ ہے کہ جب پہلے انسان نے چاند پر قدم رکھا تو یہ انسانی ترقی و ارتقا کا ایک نیا باب قرار پایا۔

    اب بہت جلد ایک خاتون کو بھی چاند کی طرف بھیجا جانے والا ہے، امریکی خلائی ادارہ ناسا اس خلائی منصوبے پر کام کر رہا ہے اور امید ہے کہ وہ سنہ 2024 میں پہلی خاتون کو چاند پر بھیجنے میں کامیاب ہوجائے گا۔

    اس منصوبے میں ایک خاتون انجینیئر ہیتھر پال بھی شامل ہیں، پال گزشتہ 25 برسوں سے ناسا سے منسلک ہیں اور فی الوقت وہ اس اسپیس کرافٹ پر کام کر رہی ہیں جو پہلی خاتون کو چاند پر لے کر جانے والا ہے۔

    پال کا کہنا ہے کہ گزشتہ 25 برسوں میں انہوں نے بہت سے رجحانات کو تبدیل ہوتے دیکھا ہے، انہیں اس بات کی خوشی ہے کہ اب اس شعبے میں بھی بہت سی خواتین آرہی ہیں اور انہیں مواقع فراہم کیے جارہے ہیں۔

    چاند پر واپسی کے اس سفر کو قدیم یونان کے چاند کے معبود ’ارٹمیس‘ کے نام سے موسوم کیا گیا ہے۔ ارٹمیس دیوی، اپالو کی جڑواں بہن تھی اور اپالو اس خلائی مشن کا نام رکھا گیا جو پہلے انسان کو چاند کی طرف لے کر گیا۔

    اس مشن کے لیے امریکی صدر ٹرمپ نے ناسا کے بجٹ میں ایک ارب 60 کروڑ ڈالر کا اضافہ کیا ہے تاکہ ٹیکنالوجی اور خلائی میدان میں ایک اور تاریخ رقم کی جاسکے۔

  • کیا آپ چاند پر زمین خریدنا چاہتے ہیں؟

    کیا آپ چاند پر زمین خریدنا چاہتے ہیں؟

    چاند پر قدم رکھنے کے اہم ترین سنگ میل کو 50 برس مکمل ہوچکے ہیں۔ ان 50 برسوں میں دنیا خلائی میدان میں بھی کافی آگے نکل چکی ہے، چاند کے علاوہ دوسرے سیاروں پر بھی کئی کامیاب مشنز بھیجے جا چکے ہیں۔

    جب سے چاند کا سفر انسان کی دسترس میں آیا ہے تب سے دنیا کے دولت مند افراد چاند پر جانے، وہاں کی زمین کو اپنی ملکیت قرار دینے اور وہاں پر گھر بنانے کی خواہش کر چکے ہیں۔

    یہ وہ افراد ہیں جو زمین کے تمام وسائل سے لطف اندوز ہو رہے ہیں اور زمین کی ہر سہولت ان کے لیے قابل رسائی ہے چنانچہ اب ان کا اگلا خواب چاند پر جانا ہے۔

    ایسا ہی ایک شخص ڈینس ہوپ بھی ہے جو پہلے ہی چاند پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کرچکا ہے۔ سنہ 1980 میں ڈینس نے اقوام متحدہ کو ایک خط لکھ کر چاند پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کیا اور دریافت کیا کہ اگر انہیں اس پر کوئی قانونی اعتراض ہے تو وہ اسے آگاہ کریں۔

    اقوام متحدہ نے ڈینس کے اس خط کا کوئی جواب نہیں دیا جس کے بعد ڈینس خود کو اس حوالے سے کلیئر سمجھتا ہے۔

    اس کے بعد اس نے لونر ایمبسی نامی ویب سائٹ بنائی جہاں اس نے چاند پر جائیداد کی خرید و فروخت کا کام شروع کردیا، اور صرف یہی نہیں دنیا بھر سے اب تک 60 لاکھ لوگ ایسے بھی ہیں جو اس ویب سائٹ کے ذریعے چاند پر زمین خرید چکے ہیں۔

    ڈینس کے بعد اس کا بیٹا کرس لیمار اب یہ کام کر رہا ہے۔ وہ صرف 24.99 ڈالر کے عوض چاند کا ایک ایکڑ فروخت کر رہا ہے۔

    اگر لونر ایمبسی کی اس قیمت کو مدنظر رکھا جائے تو چاند کی زمین جو 9 ارب 38 کروڑ 37 لاکھ 48 ہزار 198 ایکڑ پر مشتمل ہے، کی کل قیمت 2 کھرب 34 ارب سے زائد بنتی ہے۔

    لیکن کیا آپ واقعی چاند پر جائیداد خرید سکتے ہیں؟

    سرد جنگ کے دور میں جب امریکا اور سوویت یونین کے درمیان خلائی دوڑ جاری تھی، تب اقوام متحدہ نے ایک خلائی معاہدہ طے کیا۔

    اس معاہدے کے مطابق کوئی بھی فلکی جسم جیسے چاند، کسی سیارے یا کسی شہاب ثاقب پر، کوئی بھی قوم حاکمیت، اپنے استعمال یا اس پر اپنے تصرف کے باعث وہاں اپنی ملکیت نہیں جتا سکتی۔

    یعنی کوئی بھی قوم وہاں اپنا جھنڈا لگا کر یہ نہیں کہہ سکتی کہ یہ ہماری زمین ہے۔

    تاہم کرس لیمار اور اس کے 60 لاکھ گاہک حکومتیں نہیں ہیں، یہ فرد کی حیثیت رکھتے ہیں۔ سو اسے اس معاہدے کا ایک جھول تو کہا جاسکتا ہے، تاہم چاند پر صاحب جائیداد ہونا پھر بھی ممکن نہیں۔

    سنہ 2015 میں سابق امریکی صدر بارک اوباما نے ایک اسپیس ایکٹ پر دستخط کیے تھے جس کے تحت انفرادی طور پر چاند سمیت دیگر فلکی اجسام پر کان کنی اور خرید و فروخت کا کام کیا جاسکتا ہے، تاہم چاند کی زمین کی ملکیت پھر بھی حاصل نہیں کی جاسکتی۔

    ناسا کے ایک سابق ڈپٹی ڈائریکٹر فار انٹرنل افیئرز اسٹیفن ای ڈوئل کے مطابق، جو ایک ریٹائرڈ وکیل بھی ہیں، ’آپ چاند پر جا سکتے ہیں اور وہاں سے اس کی مٹی یا پتھر تو ساتھ لاسکتے ہیں۔ لیکن آپ چاند پر کچھ لکیریں کھینچ کر اسے اپنا حصہ قرار نہیں دے سکتے‘۔

    یعنی آپ چاند پر زمین کی ملکیت نہیں حاصل کرسکتے۔

    اس کے باوجود چاند کے حوالے سے تجارتی دوڑ دنیا کی کئی بڑی کمپنیوں کے درمیان جاری ہے۔ سنہ 2016 میں مون ایکسپریس وہ پہلی نجی امریکی کمپنی بنی جسے چاند پر لینڈ کرنے کی حکومتی اجازت ملی۔

    تاہم ابھی تک مون ایکسپریس کا شمسی منصوبہ پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکا۔ یہ کمپنی خلا میں ان خلائی مشنز کے لیے ایک گیس اسٹیشن بنانا چاہتی ہے جو خلا میں دور تک جانا چاہتے ہوں۔

    مون ایکسپریس کے علاوہ یورپی خلائی ایجنسی اور ایک اور نجی کمپنی پلینٹری ریسورسز بھی چاند کے حوالے سے تجارتی مقاصد رکھتی ہیں۔ جدید سائنس اور خلائی ترقی کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا مشکل نہیں کہ چاند پر بھی جلد تعمیراتی منصوبے اور ملکیتی تنازعے شروع ہوسکتے ہیں۔