Tag: moon

  • سنہ 2018 میں آسمانوں پر کیا ہوگا؟

    سنہ 2018 میں آسمانوں پر کیا ہوگا؟

    ہر برس کی طرح سنہ 2018 بھی اپنے جلو میں کچھ نئے، انوکھے اور یادگار واقعات لیے وارد ہونے والا ہے۔ ان میں بہت سے ایسے نادر فلکیاتی واقعات بھی شامل ہیں جو کئی بر سوں بلکہ بعض اوقات عشروں بعد دیکھنے کو ملتے ہیں۔ ان کا سیرِ حاصل جائزہ پیش کیا جارہا ہے۔


    سپر مون / بلو مون: یکم اور 31 جنوری

    نئے سال کا آغاز سال کے پہلے سپر مون سے ہوگا۔ سپر مون اس وقت دکھائی دیتا ہے جب چاند اپنے بیضوی مدار میں گردش کرتے ہوئے زمین کے قریب ترین مقام ’پیریگی‘ پر آجاتا ہے جس کے باعث وہ معمول سے زیادہ بڑا اور روشن دکھائی دیتا ہے۔

    یکم جنوری کو نظر آنے والا سپر مون 3 دسمبر 2017 کے چاند سے بہت مشابہہ ہوگا۔ یہ معمول کے سائز سے 14 فیصد بڑا اور 30 فیصد زیادہ روشن ہوگا۔ اس چاند کو فلکیاتی اصطلاح میں ‘ وولف مون’ بھی کہا جاتا ہے۔

    اسی ماہ دوسرا مکمل چاند 31 جنوری کی رات دیکھا جائے گا جو ’بلو مون‘ کہلاتا ہے۔ اس کے علاوہ اس کی ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ یہ ایک فلکیاتی چار ماہی میں رونما ہونے والا تیسرا مکمل چاند ہوتا ہے اور نسبتاً زیادہ روشن بھی۔


    مکمل چاند گرہن: 31 جنوری اور 27 جولائی

    مکمل چاند گرہن اس وقت رونما ہوتا ہے جب دورانِ گردش زمین، چاند اور سورج کے درمیان حائل ہو جاتی ہے جس کے باعث چاند خونی یا سرخی مائل دکھائی دیتا ہے۔

    زمین کا جو گہرا سایہ چاند پر پڑتا ہے وہ فلکیات کی اصطلاح میں ’امبرا‘ کہلاتا ہے۔ 31 جنوری کو رونما ہونے والا چاند گرہن شمالی مغربی امریکہ، مشرقی ایشیا،آسٹریلیا اور بحر الکاہل کے متعدد ممالک میں دکھائی دے گا جبکہ 27 جولائی کا گرہن یورپ، افریقہ، مغربی و وسطی ایشیا، بحر ہند اور مغربی آسٹریلیا سمیت دنیا بھر میں دیکھا جائے گا۔


    بلیک مون: فروری

    اس برس جنوری اور مارچ میں 2، 2 مکمل چاند یا بلو مون رونما ہونے باعث درمیان کے مہینے فروری میں ایک دفعہ بھی مکمل چاند نظر نہیں آسکے گا۔ یہ امر ’بلیک مون‘ کہلاتا ہے جو ہر 20 برس کے بعد رونما ہوتا ہے۔

    اگرچہ بلیک مون کوئی باقاعدہ فلکیاتی اصطلاح نہیں ہے مگرحالیہ چند برسوں میں سوشل میڈیا اور آسٹرولوجرز کی جانب سے اس کے کثرت استعمال کے باعث یہ زبان زد عام ہو گیا ہے۔

    بلیک مون اب دوبارہ 2038 میں رونما ہوگا۔


    جزوی سورج گرہن: 15 فروری، 13 جولائی اور 11 اگست

    سنہ 2018 کا پہلا جزوی سورج گرہن 15 فروری کو رونما ہوگا جو چلی، ارجنٹینا اور انٹارکٹیکا میں دیکھا جاسکے گا۔ 13 جولائی کا سورج گرہن آسٹریلیا اور انٹارکٹیکا میں جبکہ 11 اگست کو ایک دفعہ پھر چاند، زمین اور سورج کے درمیان کچھ وقت کے لیے حائل ہوگا جس کا مشاہدہ شمال مشرقی کینیڈا، گرین لینڈ، شمال شمالی یورپ، روس کے متعدد شمالی علاقوں اور شمال مشرقی ایشیا میں کیا جاسکے گا۔

    یہ سال کا سب سے بڑا سورج گرہن ہوگا جس کا دنیا بھر میں مشاہدہ کیا جائے گا۔


    میٹی یور شاورز یا شہابِ ثاقب کی برسات

    ہر برس کی طرح سال 2018 میں بھی آسمانی پتھروں کی بارش یا میٹی یور شاورز جاری رہیں گی۔ یہ کثرت سے دکھائی دینے والا عمل دراصل اس وقت رونما ہوتا ہے جب کوئی دم دار ستارہ تیزی سے زمین کے قریب سے گزرتا ہے تب اس کی دم سے خارج ہونے والے چھوٹے چھوٹے چٹانی پتھر یا کنکریاں برسات کی صورت میں گرتی ہوئی واضح دکھائی دیتی ہیں جنہیں ان کے متعلقہ کانسٹی لیشن یا برج کے نام سے منسوب کیا جاتا ہے۔

    ان میں لیونائڈ، جیمینائڈ ، ٹورئڈ اور پرسیڈ شاورز قابلِ ذکر ہیں۔ سنہ 2018 میں 12 اور 13 اگست کی رات پر سیڈ میٹی یور شاور دکھائی دے گا جس میں پتھروں کی گرنے کی رفتار ساٹھ میٹی یور فی گھنٹہ ہوگی، جبکہ 13 اور 14 دسمبر کی رات سال کا زبردست شاور دیکھا جاسکے گا جس کی رفتار ایک سو بیس میٹی یور فی گھنٹہ ہوگی۔


    بلیک ہول کے ایونٹ ہوریزون کا مشاہدہ

    کسی بلیک ہول کا وہ مقام جہاں اس کا ثقلی دباؤ اس قدر زیادہ ہوتا ہے کہ روشنی جو کائنات کی تیز ترین شے سمجھی جاتی ہے وہ بھی اس مقام سے خارج نہیں ہو پاتی، ایونٹ ہوریزون کہلاتا ہے۔

    اپریل 2018 فلکیات اور خلا کی تسخیر میں دلچسپی رکھنے والے افراد کے لیے ایک بڑی خبر لارہا ہے جب خصوصی طور پر ڈیزائن کردہ ملٹی ٹیلی سکوپ کے ذریعے ہماری ملکی وے گلیکسی کے مرکز میں واقع بلیک ہول ’سیجی ٹیریس اے‘ کی تصاویر لی جائیں گی۔

    اس اسپیشل ٹیلی سکوپ کو ایونٹ ہوریزون ٹیلی سکوپ کا نام دیا گیا ہے۔ تقریباً 5 روز تک مسلسل مشاہدے کے بعد جو تصویر حاصل ہوگی وہ یقیناً بہت سی کائناتی گتھیوں کو سلجھانے کے علاوہ کچھ نئی دریافتوں کا بھی سبب بنے گی۔


    چاند کا سفر

    اگرچہ 1972 کے بعد سے چاند کی جانب کوئی نئی پیش قدمی نہیں کی گئی مگر سنہ 2018 اس حوالے سے خبروں کا مرکز رہے گا۔ چین اور انڈیا اپنے اپنے روبوٹک سپیس پروب چاند پر بھیجنے کے لیے پوری طرح مستعد ہیں اور توقع کی جا رہی ہے کہ اگلے برس کے وسط تک یہ مشنز روانہ کیے جا چکے ہوں گے۔

    اس کے ساتھ ہی گوگل بھی اپنا روبوٹک پروب اسی برس بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے مگر عین ممکن ہے کہ اس میں کچھ تاخیر ہو جائے۔ جبکہ گذشتہ ماہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ناسا کی جانب سے بھی چاند پر دوبارہ مشن بھیجنے کے اعلانات سننے کو ملے ہیں۔ لہٰذا چاند کے شیدائیوں اور اپولو الیون کی لینڈنگ کو جھوٹا قرار دینے والوں کے لیے 2018 بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔

    اسی برس سپیس ایکس کی جانب سے بھیجی جانے والی خلائی گاڑی زمین کے قریب ترین سیارچے پر اترے گی جس کی واپسی 2023 تک متوقع ہے۔ یقیناً اس مشن سے بھی زحل کے کیسینی مشن کی طرح گراں قدر معلومات حاصل ہوں گی۔


    عطارد کی جانب سفر

    ناسا اور یورپین سپیس ایجنسی کا خلا اور نظامِ شمسی کے دیگر سیاروں پر کمندیں ڈالنے کا سفر کافی عرصے سے جاری ہے مگر حالیہ برسوں میں اس حوالے سے بڑی خبریں سامنے آئی ہیں اور خلا کے شیدائیوں کو نوید ہو کہ 2018 میں یورپین سپیس ایجنسی اور جاپان کی سپیس ایجنسی اپنا مشترکہ مشن عطارد کی جانب بھیجنے کا اعلان کرچکی ہیں۔

    واضح رہے کہ عطارد سورج کے سب سے نزدیک واقع سیارہ ہے۔ اس مشن کے لیے بھیجی جانے والی سپیس پروب 2025 تک عطارد پر لینڈ کر سکے گی مگر جیسے جیسے یہ عطارد کے قریب پہنچے گی، سورج سے فاصلہ کم ہونے باعث سائنسدانوں کو اس سے موصول ہونے والے سگنلز سے نہایت اہم معلومات حاصل ہوں گی۔

    اس مشن کو ’بی بی کولمبو‘ کا نام دیا گیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ٹرمپ کے حکم پر ناسا کا چاند مشن پروگرام بحال

    ٹرمپ کے حکم پر ناسا کا چاند مشن پروگرام بحال

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ناسا کے چاند پر امریکی خلا بازوں کو بھیجنے کے پروگرام کی بحالی کے حکم نامے پر دستخط کردیے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ٹرمپ نے ناسا کے چاند پر امریکی خلا بازوں کو بھیجنے کے پروگرام کی بحالی کے حکم نامے پر دستخط کردیے۔ ناسا کا چاند مشن سنہ 2011 میں معطل کردیا گیا تھا۔

    پروگرام کی بحالی کے حکم نامے پر دستخط کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ امریکا کے نئے چاند مشن سے مریخ مشن کی بنیاد پڑے گی۔ امریکی خلا بازوں کا دوبارہ چاند پر پہنچنا اہم قدم ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نہ صرف چاند پر اپنا پرچم لہرائیں گے اور نقش چھوڑیں گے بلکہ مستقبل میں مریخ کو بھی تسخیر کرنے کی کوشش کریں گے۔

    اس موقع پر صدر ٹرمپ نے ایک کھلونا خلا باز کے ساتھ تصویر بھی کھنچوائی۔

    یاد رہے کہ ناسا کا اپولو پروگرام نامی چاند مشن 1969 سے 1972 تک فعال رہا تھا۔ اسی پروگرام کے تحت امریکا نے پہلی بار چاند کو تسخیر کیا تھا اور خلا باز نیل آرم اسٹرونگ نے چاند پر قدم رکھ کر چاند پر جانے والے پہلے انسان ہونے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • چاند گاؤں: مریخ کی طرف سفر کا پہلا پڑاؤ

    چاند گاؤں: مریخ کی طرف سفر کا پہلا پڑاؤ

    زمین کے پڑوسی سیارے مریخ جسے سرخ سیارہ بھی کہا جاتا ہے، پر انسانی آبادیاں اور مزید دریافتیں کرنے کے مشن پر کام جاری ہے، اور اس سلسلے میں مریخ تک پہنچنے کے لیے چاند پر عارضی پڑاؤ قائم کیا جاسکتا ہے۔

    جنوبی آسٹریلیا کے شہر ایڈیلیڈ میں یورپی خلائی ایجنسی ای ایس اے کی سالانہ کانفرنس میں کہا گیا کہ مریخ تک پہنچنے کے لیے چاند بہترین پڑاؤ ثابت ہوسکتا ہے۔ اس کانفرنس میں 4 ہزار کے قریب ماہرین فلکیات نے شرکت کی۔

    سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اب وقت ہے کہ ہم زمین کے مدار سے باہر بھی کاروباری سرگرمیاں شروع کریں اور نئی جہتوں کو دریافت کریں۔

    مزید پڑھیں: خلا کے بارے میں حیران کن اور دلچسپ حقائق

    ایک خلائی ماہر پائرو میسینا کا کہنا تھا کہ ہم گزشتہ 17 سال سے زمین کے محور سے بالکل باہر رہ رہے ہیں۔

    یہاں ان کی مراد بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے ہے جو زمین کے محور سے 408 کلو میٹر باہر واقع ہے۔

    سنہ 1998 میں لانچ کیا جانے والا بین الاقوامی خلائی اسٹیشن یا انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن 27 ہزار 6 سو کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے زمین کے مدار میں چکر لگا رہا ہے۔ یہ خلائی اسٹیشن ہر 92 منٹ میں زمین کے گرد اپنا ایک چکر مکمل کر لیتا ہے۔

    خلائی اسٹیشن پر متعدد خلا باز بھی موجود ہیں جو اسٹیشن پر مختلف خلائی آپریشنز سرانجام دے رہے ہیں۔

    اب یہ اسٹیشن مریخ کی طرف بڑھنے جارہا ہے اور یہ مریخ کی طرف جانے والا پہلا انسانی مشن ہوگا۔

    مزید پڑھیں: مریخ پر زندگی کے واضح ثبوت مل گئے

    خلائی ماہرین کے مطابق اس سفر کے دوران چاند پر رک کر ایک مستقل پڑاؤ ڈالنا بہترین طریقہ ہے۔ یاد رہے کہ اس وقت بنایا جانے والا سب سے تیز رفتار خلائی جہاز زمین سے مریخ تک کا سفر 39 دن میں طے کر سکتا ہے۔

    مریخ پر پہنچ کر انسانی آبادی بسانے کا ابتدائی مرحلہ رواں برس عالمی خلائی اداروں کا مشن ہے۔

    یورپین خلائی ایجنسی سنہ 2024 تک عالمی خلائی اسٹیشن کو ختم کرکے چاند پر مستقل کالونی بنانے کا ارادہ بھی رکھتی ہے تاکہ خلاؤں کی مزید تسخیر اب چاند پر رہتے ہوئے کی جاسکے۔

    دوسری جانب امریکی خلائی ادارہ ناسا بھی چاند پر ایک خلائی اسٹیشن بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔

    چاند پر ایک مستقل باقاعدہ رہائشی پڑاؤ بنانے کا کام جاری ہے اور اس سلسلے میں یورپی خلائی ایجنسی نے روس کی خلائی ایجنسی روسکوسموس سے معاہدہ بھی طے کرلیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • جب چاند نے 3 سیاروں کا راستہ روک دیا

    جب چاند نے 3 سیاروں کا راستہ روک دیا

    رواں ماہ کے چاند نے اپنی گردش کے دوران ایسا تاریخی سفر کیا جو ماہرین کے مطابق بے حد کم دیکھنے میں آتا ہے۔

    اپنے مقررہ راستے پر سفر کرتا ہوا چاند اس بار 3 سیاروں اور ایک ستارے کے درمیان آگیا جس نے ماہرین فلکیات کے لیے ایک دلچسپ نظارہ پیدا کردیا۔

    اس سفر میں زمین کا پڑوسی سیارہ زہرہ، مریخ، سورج سے سب سے قریب سیارہ عطارد اور آسمان پر اس وقت موجود سب سے روشن ستارہ ریگیولس اور چاند ایک ہی قطار میں آگئے۔

    ماہرین کے مطابق یہ نظارہ آسمان پر خالی آنکھ سے بغیر کسی خلائی اسکوپ سے دیکھنا ممکن تھا تاہم یہ صرف کچھ ہی ممالک میں نظر آیا جیسے وسطی اور جنوبی امریکا، میکسیکو اور بحر الکاہل کے کنارے واقع کچھ ممالک میں دیکھا جاسکا۔

    ماہرین فلکیات کے مطابق یہ منظر اس سے قبل سنہ 2008 میں دیکھا گیا تھا، جبکہ اب اس نوعیت کا مشاہدہ جولائی سنہ 2036 میں ہوگا۔

    مزید پڑھیں: مختلف مہینوں کے مختلف چاند


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پاکستان میں آج چاند گرہن 11 بج کر 23 منٹ پرہوگا

    پاکستان میں آج چاند گرہن 11 بج کر 23 منٹ پرہوگا

    اسلام آباد: رواں سال کا دوسرا چاند گرہن 7 اگست کو ہوگا جو پاکستان میں جزوی طور پر دیکھا جاسکے گا۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق  سال 2017ء کے دوسرے چاند گرہن کا آغاز 7 اگست کی شب کو ہوگا جو کہ پاکستان میں جزوی طور پر  دیکھا جاسکے گا، پاکستانی وقت کے مطابق چاند گرہن کا آغاز رات 11 بج کر 23 منٹ پر ہوگا۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ چاند گرہن 11 بج کر 20 منٹ پر اپنے عروج پر ہوگا اور رات ایک بج کر  51 منٹ پر یہ ختم ہوجائےگا، یہ چاند گرہن پاکستان کے علاوہ مغربی ایشیا، آسٹریلیا، انٹارکٹیکا، افریقہ، یورپ میں دیکھا جاسکے گا۔


     سورج اور چاند گرہن کیوں‌ ہوتا ہے؟


    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ 7 اور 8 اگست کی شب ہونے والا چاند گرہن دنیا بھر میں پاکستانی وقت کے مطابق 8 بج کر 50 منٹ پر جبکہ پاکستان میں 11 بج کر 23 منٹ پر جزوی طور پر دیکھا جاسکے گا۔

    چاند گرہن 11 بج کر 20 منٹ پر اپنے عروج تک پہنچ جائے گا جبکہ پاکستان میں اس کا اختتام 8 اگست 12 بج کر 18 منٹ اور دنیا بھر میں رات ایک بج کر 51 منٹ پر ہوگا۔


     چاند گرہن کے بارے میں حیران کن معلومات


    خیال رہے کہ سال 2017ء میں مجموعی طور پر دو سورج گرہن اور دو چاند گرہن ہیں جن میں پہلا چاند گرہن 11 فروری کو  اور پہلا سورج گرہن 26 فروری کو ہوچکا ہے۔

    دوسرا چاند گرہن 7 اور 8 اگست کی درمیان شب کو جب کہ دوسرا سورج گرہن 21 اور 22 اگست کی درمیانی شب کو ہوگا۔

  • چاند نظر آگیا، ملک بھر میں عید الفطر کل ہوگی

    چاند نظر آگیا، ملک بھر میں عید الفطر کل ہوگی

    لاہور:شوال المکرم کا چاند نظر آگیا، کل بدھ کو ملک بھر میں عید الفطر منائی جائے گی، خلیجی ممالک میں بھی کل عید ہوگی، بنگلہ دیش اور بھارت میں چاند نظر نہیں آیا وہاں عید الفطر جمعرات کو ہوگی۔

    عید الفطر کا اعلان مرکزی رویت ہلال کمیٹی نے کیا۔مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس لاہور میں ہائی کورٹ کے نزدیک منعقد ہوا، قبل ازیں یہ اجلاس کراچی میں ہوتا تھا تاہم اب پندرہ برس بعد یہ اجلاس لاہور میں منعقد ہوا۔

    اجلاس کی صدارت مفتی منیب الرحمن نے کی اور شہادتوں کی بنیاد پر چاند نظر آنے کے بعد بدھ کو عید الفطر ہونے کا اعلان کیا۔

    قبل ازیں محکمہ موسمیات نے کہا تھا کہ عید الفطر کے چاند کی پیدائش ہوچکی ہے، چاند نظر آنے کا قوی امکان ہے، چاند کی عمر 27 گھنٹے 51منٹ پر محیط ہوگی جسے غروب آفتاب کے بعد 36سے 40 منٹ تک دیکھا جاسکے گا۔

    محکمہ موسمیات نے مزید کہا تھا کہ کراچی میں مطلع ابر آلود ہے اس لیے کراچی میں چاند نظر آنے کا امکان کم ہے۔

    کراچی میں زونل رویت ہلال کمیٹی کے اجلاس کی صدارت مولانا اسد دیو بندی نے کی جب کہ محکمہ موسمیات، اسپارکو اور نیوی کے ماہرین نے معاونت کی۔

    دریں اثنا خبر رساں ادارے کے مطابق بنگلہ دیش میں عید الفطر کا چاند نظر نہیں آیا جس کے بعد بنگلہ دیشی حکومت نے عید الفطر جمعرات کو منانے کا اعلان کردیا اسی طرح بھارت میں  نئی دہلی کی شاہی مسجد کے امام احمد بخاری نے  چاند نظر نہ آنے کا باقاعدہ اعلان کیا جس کے بعد وہاں بھی عید الفطر جمعرات کو ہوگی۔

  • خلیجی ممالک میں آج پہلا روزہ، پاکستان میں چاند نظرآنے کا قوی امکان

    خلیجی ممالک میں آج پہلا روزہ، پاکستان میں چاند نظرآنے کا قوی امکان

    عرب ممالک میں رمضان المبارک کا چاند نظر آنے کے بعد آج پہلا روز ہے جبکہ پاکستان میں چاند نظر آنے کا قوی امکان ہے،ماہ رمضان کاچاند دیکھنے کے لیے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کااجلاس آج ہوگا۔

    اطلاعات کے مطابق خلیجی ممالک میں چاند نظر آنے کے باضابطہ اعلان کے بعد آج وہاں پہلا روزہ ہے، فلپائن، انڈونیشیا،ملائشیا، آسٹریلیا، سنگاپور، ترکی،جاپان اور کوریا میں بھی چاند نظرآنے کے بعد آج پہلا روزہ رکھا جارہا ہے۔

    اس حوالے سے پاکستان کے چیف میٹرو لوجسٹ کا کہنا ہے کہ آج پاکستان میں چاند نظر آنے کے قوی امکانات ہیں، رمضان المبارک کے چاند کی پیدائش ہوچکی ہے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہشام تک چاند کی عمر 30 تا 35 گھنٹے ہوچکی ہوگی،عمودی زاویے پر کل چاند 10 ڈگری پر ہوگا،سورج غروب ہونے کے بعد 30 تا 50 منٹ مطلع صاف ہونے پر ملک کےمیدانی علاقوں میں چاند دیکھا جاسکے گا۔

  • کل چاند نظرآنے کے واضح امکانات ہیں، محکمہ موسمیات

    کل چاند نظرآنے کے واضح امکانات ہیں، محکمہ موسمیات

    کراچی: محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ کل مطلع صاف ہونے کے سبب پاکستان میں چاند نظرآنے کے واضح امکانات موجود ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ موسمیات نے اعلامیہ جاری کیا ہے کہ بدھ کے روز مطلع صاف ہونے کے سبب رمضان المبارک کا چاند نظرآنے کے قوی امکانات موجود ہیں۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق چاند دیکھے جانے کا دورانیہ غروبِ آفتاب کے وقت 38 منٹ ہوتا ہے اوربدھ کے روز اس وقت ملک کے بیشترعلاقوں میں مطلع صاف ہوگا۔

    رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمن کی صدارت میں کل کراچی میں مرکزی اجلاس طلب کرے گی جب کہ رویت ہلال کی صوبائی کمیٹیاں بھی اجلاس کریں گی اورملک بھرسے اطلاعات طلب کریں گی۔

    چاند نظرآنے یا ناآنے کا فیصلہ کا فیصلہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی ملک بھرسے موصول ہونے والے شواہد کی بناء پرفیصلہ کرے گی۔

    چاند نظر آنے کی صورت میں پہلا روزہ بروز جمعرات ہوگا جب کہ رویت نا ہونے کی صورت میں پہلا روزہ جمعے کوہوگا۔

  • چاند پر چہرہ نما گڑھا لاوے سے بنا ہے، سائنسدان کا انکشاف

    چاند پر چہرہ نما گڑھا لاوے سے بنا ہے، سائنسدان کا انکشاف

    نیویارک: سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ چاند کی سطح پر انسانی چہرے کی مانند نظر آنے والا گڑھا دراصل وہاں آتش فشاں کے لاوے سے بنا تھا نہ کہ کسی ایسٹر ائڈیا سیارچے کے گرنے سے بنا۔

    چاندکی سطح پر ایک ”بیسن“ یعنی گہرا گڑھا ہے، جسے اگر سطح زمین سے دیکھا جائے تو وہ کسی انسانی چہرے کی طرح دکھائی دیتا ہے، پہلے سے لگائے جانے والے اندازوں کے برعکس آتش فشاں کے لاوے سے بنا ہے۔

    نیچر نامی سائنسی جریدے میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے نتائج میں سامنے آئی ہے، یہ گڑھا قریب 3000 کلومیٹر کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔

    اب سے پہلے تک سائنسدانوں کی طرف سے لگائے جانے والے اندازوں کے مطابق یہ سمجھا جاتا رہا ہے کہ چاند کی سطح پر یہ منفرد خصوصیت کسی بہت بڑے سیارچے کے گرنے کے نتیجے میں نمودار ہوئی تھی اور یہ واقعہ اس وقت رونما ہوا، جب چاند قدرے نیا تھا۔

  • آج’ بلڈ مون’ دنیا بھر میں دیکھا جائے گا

    آج’ بلڈ مون’ دنیا بھر میں دیکھا جائے گا

    اسلام آباد:سفید چاند توہم روز ہی دیکھتے ہیں،آج چاند انوکھے انداز کا ہوگا، ماہرفلکیات کا کہنا ہے کہ رات چاند کو گرہن لگے گا تو وہ سرخ ہوکر خونی چاند نظر آئےگا۔

     سال کا دوسرا چاند گرہن آج ہوگا، یہ چاند خونی چاند کہلائے گا ، امریکہ اور ایشیا میں آج چاند گرہن ہوگا،جو گرین وِچ کے معیاری وقت کے مطابق آٹھ بجے شروع ہوگا اور دس بج کر پچیس منٹ پرمکمل ہوگا۔

    گرہن کے دوران چاند لال رنگ کا نظر آئے گا، اس لیے اس چاند گرہن کو’بلڈ مون‘ کہا جا رہا ہے۔

    شمالی امریکہ، آسٹریلیا، مغربی مشرقی ایشیا میں شائقین اس انوکھے منظر کا نظارہ کر سکیں گے، پاکستان میں چاند نکلتے وقت چاند گرہن کی ہلکی سی جھلک دیکھی جاسکے گی، چاند گرہن رواں سال پندرہ اپریل کو ہوا تھا جبکہ آئندہ مکمل چاند گرہن اگلے سال چار اپریل کو متوقع ہے۔