Tag: more-than

  • شام میں ایک لاکھ سے زائد افراد زیرحراست اور لاپتہ ہیں، اقوام متحدہ

    شام میں ایک لاکھ سے زائد افراد زیرحراست اور لاپتہ ہیں، اقوام متحدہ

    نیویارک :اقوام متحدہ کی سیاسی سربراہ روز میری ڈی کارلو نے کہا ہے کہ رپورٹس سے معلوم ہوتا ہے کہ شام کے 8 سالہ تنازع کے دوران ایک لاکھ سے زائد افراد گرفتار، اغوا یا لاپتہ کیے گئے، جس کی بنادی طور پر حکومت ذمہ دار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی سیاسی سربراہ روزمیری ڈی کارلو نے اقوام متحدہ کی جانب سے جون میں دنیا بھر میں تنازعات کے دوران لاپتہ ہزاروں افراد پر توجہ مرکوز کرنے سے متعلق متفقہ طور پر منظور ہونے والی پہلی قرارداد کے بعد میں ایک اجلاس سے خطاب کیا۔

    اقوام متحدہ کی عہدیدار نے تمام سیاسی جماعتوں سے سیکیورٹی کونسل کے اس مطالبے پر توجہ دینے پر زور دیاجس میں تمام زیرحراست افراد کو رہا کرنے اور بین الاقوامی قوانین کے تحت ان کی معلومات اہل خانہ کو فراہم کرنے کا کہا گیا ہے۔

    انہوں نے سیکیورٹی کونسل کو بتایا کہ اقوام متحدہ ایک لاکھ سے زائد افراد کے اعداد و شمار کی تصدیق نہیں کرسکتا کیونکہ وہ شام میں حراستی مراکز اور قیدیوں تک رسائی حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ معلومات شام سے متعلق اس تحقیقات کمیشن کے تصدیق شدہ اکاؤنٹس سے موصول ہوئی ہے، جس کمیشن کو 2011 میں شروع ہونے والے اس تنازع کے بعد اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے منظور کیا گیا تھا۔

    روزمیری ڈی کارلو نے شام کے تناز کو بین الاقوامی کرمنل کورٹ کے حوالے کرنے کے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس کے مطالبے کو بھی دہرایا اور کہا کہ شام میں پائیدار امن کے حصول اور اسے برقرار رکھنے کے لیے بین الاقوامی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر احتساب کیا جائے۔

    اس موقع پر دنیا بھر میں تنازعات میں لاپتہ افراد کے معاملے کو دیکھنے والی ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی نے کہا کہ انہوں نے صرف 2018 میں دنیا بھر سے 45 ہزارسے زائد لاپتہ افراد کے کیسز رجسٹرڈ کیے۔

    دوران اجلاس شامی قیدیوں کے لیے انصاف اور آزادی کے لیے مہم چلانے والی ڈاکٹر ہالا الغوی اور آمنہ خولانی نے جنگ کے خاتمے میں ناکامی پر کونسل کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اس کے تقسیم شدہ اراکین پر زور دیا کہ وہ ایک نئی قرارداد منظور کریں تاکہ متحارب فریقوں پر دباؤڈالا جائے کہ وہ حراست میں لیے گئے تمام افراد کی شناخت اور مقام ظاہر کریں اور ان کو رہا کریں۔

  • برطانیہ کو منظم جرائم کی وجہ سے شدید نوعیت کے خطرات لاحق ہیں، این سی اے

    برطانیہ کو منظم جرائم کی وجہ سے شدید نوعیت کے خطرات لاحق ہیں، این سی اے

    لندن : نیشنل کرائم ایجنسی نے دل دہلا دینے والا انکشاف کیا کہ برطانیہ میں ایک لاکھ 44 ہزار لوگ ڈارک ویب پر بچوں کی فحش فلمیں دیکھ رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ملک میں ایک لاکھ 44 ہزار لوگ ڈارک ویب کے ذریعے بچوں کی فحش فلمیں دیکھ رہے ہیں۔

    برطانیہ کے ٹاپ تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ ملک کے ایک لاکھ 44 ہزار لوگ ڈارک ویب پر جانے کیلئے گمنامی کی ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہیں جس کے ذریعے ان کو پکڑنا لگ بھگ ناممکن ہوجاتا ہے۔

    نیشنل کرائم ایجنسی کی ڈائریکٹر جنرل لیان اوینز نے کہا ہے کہ برطانیہ کو منظم جرائم کی وجہ سے شدید نوعیت کے خطرات لاحق ہیں۔

    انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ منظم جرائم سے نمٹنے اور بچوں کی ہراسانی کے واقعات کو روکنے کیلئے 2 اعشاریہ 7 ارب پاﺅنڈ کا بجٹ فراہم کیا جائے۔

    این سی اے حکام کا کہنا ہے کہ ہماری صلاحیتوں کو بڑھانا قومی سلامتی کیلئے انتہائی ضروری ہے، اگر ہم ایسا نہیں کرتے تو نہ صرف برطانیہ کے قانون نافذ کرنے والے ادارے بلکہ عوام کو بھی اس کے نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ آج کے جرائم پیشہ افراد یہ نہیں دیکھتے کہ وہ کیا جرم کر رہے ہیں بلکہ ہر وہ کام کرتے ہیں جس سے پیسہ کمایا جاسکے۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ منظم جرائم پیشہ گروہ بچوں اور بزرگوں کو اپنا نشانہ بنارہے ہیں کیونکہ یہ دونوں طبقے خود کا دفاع کرنے کے قابل نہیں ہوتے۔

    نیشنل کرائم ایجنسی نے اپنی سالانہ رپورٹ میں انکشاف کیا کہ بچوں کی فحش ویڈیوز سے متعلق زیادہ تر مواد عام ویب سائٹوں پر دستیاب ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر سے مجموعی طور پر 29 لاکھ لوگ ڈارک ویب کا استعمال کر رہے ہیں، گزشتہ کچھ عرصے کے دوران بچوں کے خلاف آن لائن جرائم میں700 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

    نیشنل کرائم ایجنسی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ میں ایک لاکھ 81 ہزار لوگ ڈارک ویب کے ذریعے یا تو کسی منظم جرائم پیشہ گروہ سے منسلک ہیں یا پھر وہ بچوں کی فحش فلمیں دیکھ رہے ہیں۔

  • دنیا کی نصف آبادی انٹرنیٹ سے استفادہ کررہی ہے، اقوام متحدہ

    دنیا کی نصف آبادی انٹرنیٹ سے استفادہ کررہی ہے، اقوام متحدہ

    آج دنیا کی آدھی سے زیادہ آبادی کو انٹرنیٹ کی سہولت میسر ہے جو آج سے دس برس پہلے ناممکن تھا۔

    اقوام متحدہ کے ادارے انفارمیشن کمیونیکیشن ٹیکنالوجی نے جمعے کے روز بتایا ہے کہ دنیا بھر کے 3 ارب 90 کروڑ افراد انٹرنیٹ کی سہولت سے فائدہ اٹھا رہے ہیں، پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ دنیا کی آدھی آبادی آن لائن ہے۔

    اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے انفارمیشن کمیونیکیشن ٹیکنالوجی ’آئی ٹی یو‘ کا کہنا ہے کہ سال 2018 کے اختتام پر کل آبادی کا 51 اعشاریہ 2 فیصد انٹرنیٹ کی سہولت سے بہرامند ہوگا۔

    آئی ٹی یو کے چیف ہولین ژہو کا کہنا ہے کہ ہم انٹرنیٹ استعمال کرنے کے معاملے میں 2018 کے اختتام تک یہ ریشو 50 فیصد ہوجائے گا۔

    ان کاکہنا تھا کہ دنیا بھر میں لاکھوں افرا انٹرنیٹ سے سہولت سے فائدہ اٹھانے کے لیے منتظر ہیں۔

    آئی ٹی یو کے سربراہ کاکہنا تھا کہ ٹیکنالوجی اور بزنس میں مزید بہتری لانے کی ضرورت ہے اس کے بعد ڈیجیٹل انقلاب کسی کو بھی آف لائن نہیں ہونے دے گا۔

    اقوام متحدہ کے ادارے برائے انفارمیشن کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 13 برس قبل یہ ریشو صرف 7اعشاریہ 7 فیصدتھا اورمحض 13 برسوں میں اس ریشو میں 45.3 فیصدافراد کا اضافہ ہوا ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آج5 اعشاریہ 3 فیصد افراد موبائل فون کے زریعے انٹرنیٹ استعمال کررہے ہیں۔

    رپورٹ میں تبایاگیا ہے کہ دنیا کے بڑے رقبے پر موبائل نیٹ ورکنگ موجود ہے جبکہ 90 فیصد افراد 3جی اور اس سے زائد رفتار کے نیٹ کی مدد سے انٹرنیٹ استعمال کرسکتے ہیں۔

  • سعودی شہریوں کے لیے پاکستان کی ویزا فیس دیگر ممالک کی نسبت زیادہ

    سعودی شہریوں کے لیے پاکستان کی ویزا فیس دیگر ممالک کی نسبت زیادہ

    ریاض: سعودی شہریوں کے لیے پاکستان کے وزٹ  ویزا فیس1لاکھ 10 ہزار  رکھی گئی جو  دیگر ممالک کی نسبت بہت زیادہ ہے، جبکہ دوسرے نمبر پر یورپی ممالک 30 ہزار کے عوض سعودی سیاحوں کو ویزا فراہم کررہے ہیں۔ 

    غیر ملکی خبر رساں ادارے میں شائع رپورٹ کے مطابق پاکستان نے سعودی عرب کے شہریوں کے لیے وزٹ ویزہ کی فیس دیگر ممالک کی نسبت زیادہ رکھی ہے، سعودی عرب کے شہری اگر پاکستان کا سفر اختیار کرنا چاہتے ہیں تو انہیں انفرادی ویزے کے عوض 1 لاکھ 10ہزار  جبکہ تجارتی ویزے کے لیے 1 لاکھ 69 ہزار  ادا کرنے ہوں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کسی بھی ملک کی ویزہ فیس دو طرفہ بنیادوں پرطے کی جاتی ہے تاکہ تجارت اور سیاحت کو فروغ دیا جاسکے۔

    سعودی عرب کا وژن 2030 نئے دور کے لیے ایک اہم منصوبی ہے جس میں معاشی، صنعتی اور بیرونی سرمایہ کاری کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ جو سعودی معیشت کے لیے بہت اہم ہے۔

    واضح رہے کہ کسی ملک کی خارجہ پالیسی اس کی ترجیحات کے مطابق مرتب کی جاتی ہیں، جس میں تجارت اور سیاحت کے فروغ اور سرمایہ بیرونی سرمایہ کاری کے لیے ویزوں کا اجراء اور دیگر اہم امور کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔

    ملک کی معیشت کی مضبوطی کے لیے صنعتوں کا قیام، تجارت اور سیاحت کا فروغ انتہائی اہم عنصر ہوتا ہے، جس کے ذریعے مختلف ممالک کے تجارتی وفود کا تبادلہ کیا جاتا ہے، اسی لیے ہر ملک کی خارجہ پالیسی میں ویزوں کے حصول کو آسان بنایا جاتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی عرب کے شہریوں پر مختلف ممالک نے الگ الگ ویزا فیس مقرر کی ہے جس میں یورپی ممالک نے سعودی عوام کے لیے30 ہزار روپے ویزا فیس مقرر کی ہے۔

    سعودی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بھارت نے سعودی شہریوں پر انفرادی ویزا 17 ہزار ، جبکہ امریکا کا دورہ کرنے کے لیے 18 ہزار روپے  ویزا فیس کی مد میں ادا کرنے ہوں گے۔

    عرب میڈیا کا کہنا تھا کہ ترکی جانے والے سعودی شہریوں کو 7 ہزار روپے،  برطانیہ کا 6 ماہ کا ویزا لینے کے لیے15 ہزار روپے ادا کرنے ہوں گے، جبکہ مصر نے سیاحت کو فروغ دینے کے لیے سعودی شہریوں کے لیے ویزا فیس معاف کردی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔