Tag: Moscow

  • ماسکو کے شاپنگ مال میں گرم پانی کا پائپ پھٹنے سے 4 افراد ہلاک

    ماسکو کے شاپنگ مال میں گرم پانی کا پائپ پھٹنے سے 4 افراد ہلاک

    ماسکو: روس کے دارالحکومت ماسکو کے شاپنگ مال میں گرم پانی کا پائپ پھٹنے سے 4 افراد ہلاک ہو گئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ہفتے کے روز مغربی ماسکو میں ایک شاپنگ مال میں گرم پانی کا پائپ پھٹنے سے چار افراد ہلاک اور 10 زخمی ہو گئے ہیں۔

    شہر کے میئر سرگئی سوبیانین نے واقعے کو المیہ قرار دیتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ زخمی ہونے والوں میں سے کچھ جھلس گئے ہیں، جنھیں اسپتال منتقل کر کے طبی امداد دی جا رہی ہے، روسی خبر رساں ایجنسیوں نے تفتیش کاروں کے حوالے سے بتایا کہ اس جگہ پر امونیا کا کوئی اخراج نہیں ہوا، ابتدائی طور پر جس کا شبہ کیا جا رہا تھا۔

    سامنے آنے والی ویڈیو فوٹیج میں پوری عمارت میں پانی بہتا اور دروازے سے بھاپ نکلتے ہوئے دیکھا گیا، وریمینا گوڈا نامی یہ شاپنگ مال 2007 میں کھولا گیا تھا اور اس میں 150 سے زیادہ اسٹورز ہیں۔

  • چینی صدر آئندہ ہفتے روس کا دورہ کریں گے

    چینی صدر آئندہ ہفتے روس کا دورہ کریں گے

    بیجنگ: چینی صدر شی چن پنگ آئندہ ہفتے سرکاری دورے پر روس جائیں گے اور اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات کریں گے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق چینی وزارت خارجہ نے بتایا کہ چینی صدر شی چن پنگ 20مارچ کو روسی صدر کی دعوت پر ماسکو کا دورہ کریں گے جہاں دونوں اسٹریٹجک تعاون  پر تبادلہ خیال کرینگے۔

    چینی وزارت خارجہ کے مطابق دونوں رہنما "اہم دو طرفہ دستاویزات” پر بھی دستخط کریں گے، ساتھ ہی بین الاقوامی مارکیٹ میں روسی چین تعاون کو مزید گہرا کرنے کے تناظر میں خیالات کا تبادلہ ہوگا۔

    واضح رہے کہ چین نے روس کے ساتھدوستی کا اعلان کیا تھا اور ماسکو کے حملے کی مذمت کرنے سے انکار کر دیا تھا،  بیجنگ نے مغربی پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے نیٹو اور امریکا پر روس کو اکسانے کا الزام لگایا تھا۔

  • ماسکو میں ایک لاکھ 20 ہزار افراد اور 14 ہزار گاڑیاں برف ہٹانے کے لیے تعینات

    ماسکو میں ایک لاکھ 20 ہزار افراد اور 14 ہزار گاڑیاں برف ہٹانے کے لیے تعینات

    ماسکو: روسی دارالحکومت ماسکو برف تلے دب گیا، سخت ترین موسم نے نظامِ زندگی منجمد کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ماسکو میں 33 سال بعد شدید ترین برف باری ہوئی ہے، محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ چند دنوں میں ڈھائی ماہ کے برابر برف پڑ چکی ہے۔

    شہر میں سڑکوں سے ٹریفک غائب اور ہوائی اڈے بند ہیں، سو سے زائد فلائٹس منسوخ ہو چکی ہیں، کئی علاقوں میں ایک فٹ تک برف باری ریکارد گئی۔

    برف باری کی وجہ سے ماسکو پر برف کی سفید چادر تن گئی ہے، جگہ جگہ برف کے اونچے ٹیلے بن گئے ہیں، جنھیں ہٹانے کے لیے ایک لاکھ 20 ہزار افراد اور 14 ہزار گاڑیاں تعینات کی گئی ہیں۔

  • ویڈیوز: ماسکو میں ایک دن میں 15 انچ برف پڑ گئی

    ویڈیوز: ماسکو میں ایک دن میں 15 انچ برف پڑ گئی

    ماسکو: روس کے دارلحکومت ماسکو میں شدید برف باری ہوئی ہے، جس نے 20 سالہ ریکارڈ توڑ دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روسی دارالحکومت ماسکو میں ایک دن میں 15 انچ برف پڑ گئی ہے، 33 سال بعد اتنی شدید برف باری دیکھنے کو ملی ہے۔

    روسی محکمہ موسمیات کے مطابق اتوار کو روسی دارالحکومت میں شدید برف باری ہوئی، جس سے ٹریفک میں خلل پڑا، پروازوں میں تاخیر ہوئی، ماسکو میں اتنی شدید برف باری آخری مرتبہ 1989 اور 1993 میں ہوئی تھی۔

    برف باری کی وجہ سے ماسکو پر برف کی سفید چادر تن گئی ہے، جگہ جگہ برف کے اونچے ٹیلے بن گئے ہیں، شہر کے ایئر پورٹ کو بند کر دیا گیا ہے، اور فلائٹ آپریشن معطل ہو گیا، شہر میں ٹریفک کا نظام بھی درہم برہم ہو چکا ہے، اور فٹ پاتھ برف میں چھپ گئے ہیں۔

    ایک طرف اگر شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، تو دوسری طرف بچے اور بڑے سب سرد موسم کو انجوائے کر رہے ہیں، کچھ منچلوں نے تو ریڈ اسکوائر کو اسکیٹنگ رِنگ بھی بنا لیا۔

    ماسکو شہر کے حکام کے مطابق تقریباً سوا لاکھ افراد اور ساڑھے 12 ہزار سے زیادہ گاڑیاں برف ہٹانے کے لیے تعینات کی گئی ہیں، محکمہ موسمیات نے شام تک برف باری جاری رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔

    ریاستی چینل نے ماسکو میں آئے ہوئے برفانی طوفان کو ’برفانی آرماگیڈن‘ (زمین پر اقوام عالم کی آخری بڑی جنگ) قرار دے دیا۔

  • ویڈیوز: دل دہلا دینے والی آگ نے ماسکو کے بڑے شاپنگ مال کو نگل لیا

    ویڈیوز: دل دہلا دینے والی آگ نے ماسکو کے بڑے شاپنگ مال کو نگل لیا

    ماسکو: روسی دارالحکومت کے قریب ایک بڑے شاپنگ مال کو خوف ناک آگ نے نگل لیا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی دارالحکومت کے مضافات میں ایک بہت بڑے شاپنگ سینٹر میگا کھمکی میں بڑے پیمانے پر آتش زدگی سے تباہی پھیل گئی، جس میں کم از کم ایک شخص ہلاک ہو گیا ہے۔

    جمعہ کی صبح ماسکو کے شاپنگ سینٹر میگا کھمکی کو آگ نے بری طرح اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا، 7 ہزار اسکوائر میٹر پر پھیلے شاپنگ سینٹر کے ایک حصے کی چھت دھماکے سے ٹوٹنے سے آگ فوری طور پر بڑے پیمانے پر پھیل گئی۔

    سوشل میڈیا پر آتش زدگی کی ویڈیوز بھی وائرل ہو گئی ہیں، جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک دل دہلا دینے والے دھماکے سے شاپنگ سینٹر کی چھت منہدم ہوئی۔

    70 سے زائد فائر فائٹرز اور 20 فائر ٹرکوں کی مدد سے آگ بجھائی گئی، عمارت کے ڈیزائن کی وجہ سے آگ بھجانے کے عمل میں خاصی دشواری پیش آئی۔

    روسی حکام نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ آگ جان بوجھ کر لگائی گئی ہے، روس کی بڑے جرائم کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی نے کہا کہ وہ آگ لگنے کی وجہ تلاش کر رہی ہے، ماسکو ریجن کی ایمرجنسی سروسز ایجنسی کے سربراہ نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ آگ عمارت میں مرمت کے کام کے دوران حفاظتی ضوابط کی خلاف ورزی کا نتیجہ تھا۔

  • روسی تیل پر قیمت کی حد، ماسکو نے پہلے ہی سے تیار ہونے کا انکشاف کر دیا

    روسی تیل پر قیمت کی حد، ماسکو نے پہلے ہی سے تیار ہونے کا انکشاف کر دیا

    ماسکو: یورپی یونین کے بعد جی سیون ممالک اور آسٹریلیا نے بھی روسی تیل پر پرائس کیپ کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    روسی میڈیا کے مطابق ماسکو نے پرائس کیپ کے تحت تیل کی فروخت سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس اقدام کی پابندی نہیں کرے گا، چاہے اسے تیل کی پیداوار میں کٹوتی ہی کرنی پڑے۔

    ترجمان کریملن دیمیتری پیسکوف نے صورت حال کے لیے پہلے سے تیار ہونے کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ اس فیصلے کو ہم قبول نہیں کرتے اور اس کے خلاف ہماری تیاری مکمل ہے، جلد ہی اقدام اٹھائیں گے۔ ماسکو نے کہا کہ قیمتوں کی حد میں اضافے والے یورپی ممالک کو تیل کی سپلائی کی معطلی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ روس کی خبر رساں ایجنسی ٹاس نے ہفتے کے روز کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ اس سال سے یورپ روسی تیل کے بغیر گزارہ کرے گا۔

    پرائس کیپ کے حوالے سے مزید تفصیلات بھی سامنے آئی ہیں، روسی تیل 60 ڈالر فی بیرل سے زائد فروخت پر شپمنٹ کی انشورنس اور فنانس پر پابندی ہوگی۔

    گروپ آف سیون (جی 7) کی طرف سے مقرر کردہ قیمت کی حد کے ساتھ ساتھ یورپی یونین کی طرف سے روسی سمندری تیل پر مکمل پابندی پیر کے روز سے عمل میں آ گئی ہے، یہ دونوں بلاک یوکرین میں جنگ کی مالی اعانت جاری رکھنے کے لیے کریملن کی صلاحیت کو کم کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔

    دوسری طرف روس نے خبردار کیا ہے کہ مغرب کا یہ اقدام توانائی کی عالمی منڈیوں کو عدم استحکام سے دوچار کر دے گا، روسی تیل پر پرائس کیپ کے مغرب کے اقدام سے سپلائی میں کمی ہو جائے گی۔

    الجزیرہ کے مطابق جمعہ کو G7، EU اور آسٹریلیا نے روسی تیل کی قیمت کی حد 60 ڈالر فی بیرل مقرر کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ مئی 2022 میں، یورپی یونین نے روسی سمندری خام تیل پر پابندی کا اعلان کیا تھا۔ جب کہ 27 رکنی بلاک نے یہ بھی کہا ہے کہ ریفائنڈ پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد پر پابندی 5 فروری 2023 سے نافذ ہوگی۔

    یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل کے مطابق، یہ پابندی یورپی یونین میں آنے والے روسی تیل کی دو تہائی سے زیادہ درآمدات پر محیط ہے۔ انھوں نے اس پابندی کو یورپی یونین کے اتحاد کی علامت قرار دیا اور ایک ٹویٹ میں کہا کہ اس سے روس پر جنگ ختم کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ دباؤ پڑے گا۔

    یورپی یونین کی جانب سے تیل کی پابندی یورپی یونین کے آپریٹرز پر بھی لاگو ہوتی ہے، جو دنیا بھر میں روسی خام تیل لے جانے والے جہازوں کا بیمہ اور مالی اعانت کرتے ہیں، لیکن اس کا اطلاق پائپ لائنوں کے ذریعے بلاک میں آنے والی روسی تیل کی درآمدات پر نہیں ہوتا۔ 1964 میں کام شروع کرنے والی تیل کی Druzhba پائپ لائن سے جرمنی، پولینڈ، ہنگری، سلوواکیہ، جمہوریہ چیک اور آسٹریا سمیت کئی وسطی اور مشرقی یورپی ممالک کو روسی تیل کی سپلائی ہو رہی ہے۔

    جرمنی، پولینڈ اور آسٹریا نے اس سال کے آخر تک روسی تیل کی درآمدات کو مکمل طور پر ختم کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے اس پابندی کی حمایت کی ہے۔ لیکن ہنگری، جمہوریہ چیک، سلوواکیہ اور بلغاریہ اب بھی روسی پائپ لائن کے تیل پر بہت زیادہ انحصار کر رہے ہیں اور انھیں اس وقت تک درآمدات جاری رکھنے کی اجازت ہوگی جب تک کہ وہ متبادل سپلائی کا بندوبست نہیں کر لیتے۔ تاہم، یورپی کمیشن کے مطابق، پائپ لائن کی ان درآمدات کو دیگر یورپی یونین سے منسلک ممالک یا غیر یورپی یونین ممالک کو دوبارہ فروخت نہیں کیا جا سکتا۔

  • یوکرین میں پسپائی پر ماسکو نے فوجی کمان نئے جرنیل کو سونپ دی

    یوکرین میں پسپائی پر ماسکو نے فوجی کمان نئے جرنیل کو سونپ دی

    ماسکو: روس نے یوکرین میں کئی علاقوں میں پسپائی پر فوجی کمان نئے جرنیل کو سونپ دی، یوکرین میں کریملن کی جنگ آٹھویں مہینے میں داخل ہو رہی ہے۔

    خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق روس کی وزارت دفاع نے ہفتے کے روز ایئر فورس کے جنرل سرگئی سورو وِکِن کو یوکرین میں لڑنے والی روسی افواج کا مجموعی کمانڈر مقرر کر دیا ہے، یہ ایک ہفتے کے دوران ماسکو کی تیسری اعلیٰ فوجی تعیناتی ہے۔

    جنرل سرگئی سورو وِکِن روس کی فضائیہ کی نگرانی بھی کرتے ہیں، اس سے قبل وہ شام میں روسی افواج کی قیادت کر چکے ہیں، ان کی نئی ذمہ داریوں میں، متعدد ناکامیوں کے بعد روسی فوجیوں کو ایک بار پھر سے متحرک کرنا، فوجیوں اور ساز و سامان کے بھاری نقصانات کو کم کرنا، اور ہزاروں مربع میل کے مقبوضہ علاقے کو پھر سے حاصل کرنا شامل ہیں۔

    یوکرین، روسی بمباری سے 12 ہلاک

    دوسری طرف یوکرین کے جنوب مغربی شہروں میں روسی بم باری سے 12 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں، جب کہ ممتعدد افراد ملبے تلے دب گئے۔

    روسی صدر پیوٹن نے ضم ہونے والے یوکرینی علاقے کریمیا کو روس سے ملانے والے پُل پر دھماکے کو دہشت گردی قرار دے دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ دھماکے کے منصوبہ ساز اور معاون یوکرینی خفیہ ایجنسی کی مدد سے آئے۔

    یاد رہے کہ روس کریمیا روڈ اور ریل رابطہ پُل پر ٹرک دھماکا ہوا تھا، دھماکے میں 3 افراد ہلاک اور 7 آئل ٹینکرز میں آگ لگی گئی تھی۔

  • روس نے ‘مغربی صحافیوں ‘ کو  دھمکی کیوں دی؟

    روس نے ‘مغربی صحافیوں ‘ کو دھمکی کیوں دی؟

    ماسکو: روس نے گوگل کی ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ یو ٹیوب کو خبردار کردیا ہے۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق روس کی وزارت خارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران خبردار کیا ہے کہ اگر یو ٹیوب یا گوگل نے ہماری خاتون ترجمان کی پریس بریفنگز تک اپنی رسائی روکی تو مغربی ملکوں کے اخباری نمائندوں کو روس سے نکال دیا جائے گا۔

    ترجمان ماریا زخورووا نے بتایا کہ اس میں یوکرین میں فوجی مداخلت کا معاملہ بھی شامل ہے، ان کی بریفنگ کے مندرجات کو بلاک کرنے کے خلاف وزارت خارجہ نے یوٹیوب کو متنبہ کردیا ہے۔

    ادھر روسی خبر رساں ادارے ‘طاس’ نے ترجمان کے حوالے سے بتایا ہے کہ اگر آپ نے ہماری دوسری بریفنگ کو بلاک کیا تو صحافی یا کسی امریکی ذرائع ابلاغ کے ادارے کو گھر بھیج دیا جائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں: مغربی ممالک اگر یہ کام کرلیں تو۔۔۔۔ روس نے غذائی بحران سے بچنے حل بتادیا

    روسی وزارت خارجہ کی جانب سے یہ بیان ایسے میں سامنے آیا ہے جب کچھ ہی روز قبل روسی پارلیمنٹ نے ایک بل کی منظوری دی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ اگر کوئی مغربی ملک روسی میڈیا کے خلاف ‘غیر دوستانہ’ رویہ اپناتا ہے، تو استغاثہ کو ماسکو میں موجود غیر ملکی میڈیا کے دفاتر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔

    تاہم مزید تفصیل دیئے بغیر روسی وزیر خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ روس، انگریزی زبان کے کچھ میڈیا اداروں کے خلاف اقدامات پر غور کر رہا ہے، جن کی بیرونی حکومتوں نے روسی اخباری اداروں کے خلاف غیر دوستانہ اقدام کیا ہے۔

    یاد رہے کہ مارچ میں صدر ولادیمیر پوتین نے ایک قانون پر دستخط کیے تھے جس میں فوج کے خلاف جان بوجھ کر’جعلی” خبریں دینے پر پندرہ برس قید کی سزا دی جا سکتی ہے، جس پر مغربی میڈیا نے اپنے کئی صحافیوں کو روس سے واپس بلا لیا تھا، تاہم، رائٹرز سمیت دیگر مغربی ادارے روس میں موجود ہیں اور وہاں سے خبریں بھیجتے ہیں۔

  • یوکرین پر حملہ کیوں کیا؟ روسی صدر نے تہلکہ خیز انکشاف کردیا

    یوکرین پر حملہ کیوں کیا؟ روسی صدر نے تہلکہ خیز انکشاف کردیا

    ماسکو: روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے یوکرین پر فوجی آپریشن کو درست فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یوکرین کی جانب سے بڑے پیمانے پر حملے کی منصوبہ بندی کی جا رہی تھی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق ولادی میر پیوٹن نے ماسکو کے ریڈ اسکوائر میں یوم فتح کی پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے یوکرین جنگ کے اسباب پر کھل کر گفتگو کی اور کہا کہ یوکرین میں کارروائی کا مقصد روس مخالف ایک جارحانہ عمل کے خلاف ایک پیشگی اقدام تھا۔

    روسی صدر نے الزام عائد کیا کہ یوکرین کی جانب سے بڑے پیمانے پر حملے کی منصوبہ بندی کی جا رہی تھی، ہم نے یوکرین میں فوجی انفراسٹرکچر کو کھلتے دیکھا، سینکڑوں غیر ملکی فوجی ماہرین اپنا کام شروع کر رہےتھے جبکہ نیٹو ممالک سے جدید ترین ہتھیاروں کی باقاعدہ ترسیل ہوتی تھی، یہ سب معاملات روس کے لیے خطرہ پیدا کررہے تھے۔

    یوم فتح پریڈ سے خطاب میں پیوٹن نے انکشاف کیا کہ دونباس میں ہماری تاریخی زمینوں بشمول کریمیا پر حملہ کرنے کی مکمل تیاریاں تھیں، ہم کسی صورت انیس سو چالیس کی سوویت قیادت کی غلطیوں کو نہیں دہرانا چاہتے۔

    یہ بھی پڑھیں: یوکرین میں اسکول پر بمباری، 60 افراد ہلاک

    روسی صدر نے نشاندہی کی سوویت یونین نے نازی جرمنی کو سب سے فوری اور واضح تیاریوں سے گریز یا ملتوی کرکے اسے مشتعل نہ کرنے کی کوشش کی جو اسے ایک آسنن حملے سے اپنے دفاع کے لیے کرنی تھی، نتیجے کے طور ملکی دفاع کا لمحہ ضائع ہوگیا اور سوویت یونین پر جرمن فوج نے حملہ کردیا جبکہ ملک حملے کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار نہیں تھا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ جنگ عظیم دوم سے پہلے جرمنی کو مطمئن کرنے کی کوشش ایک غلطی ثابت ہوئی جس کی ہمارے لوگوں کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑی، ہم دوسری بار یہ غلطی نہیں کریں گے، ہمیں ایسا کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔

  • روس نے 287 برطانوی ارکان پارلیمنٹ کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کردی

    روس نے 287 برطانوی ارکان پارلیمنٹ کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کردی

    ماسکو: روس نے برطانیہ کے 287 ارکان پارلیمنٹ کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کردی ہے، روس کا کہنا ہے کہ برطانیہ کی جانب سے عائد پابندیوں کا جواب اسی زبان میں دیا جائے گا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق روس نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ برطانیہ کو اسی زبان میں پابندیوں کا جواب دیں گے۔

    روسی وزارت خارجہ کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق برطانوی حکومت کی طرف سے 11 مارچ کو روسی پارلیمان کے 386 ارکان پر پابندی عائد کیے جانے کے ردعمل میں 287 برطانوی ارکان پارلیمان پر جوابی پابندی عائد کردی گئی ہے۔

    روس نے برطانوی ارکان پارلیمنٹ پر غیر ضروری روس مخالف جذبات کو بھڑکانے کا الزام بھی لگایا ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے ایک روز قبل یوکرین میں تنازعے پر سوئیڈن کی جانب سے 3 روسی سفارت کاروں کو نکالے جانے کے بعد روسی حکام نے سوئیڈن کے 3 سفارت کاروں کو بھی ملک سے نکلنے کا حکم دیا ہے۔

    روس کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ماسکو میں سوئیڈن کے سفیر کو طلب کیا گیا اورسوئیڈن کے ذریعے روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کے اقدام کے خلاف سخت احتجاج درج کروایا گیا۔

    خیال رہے کہ یوکرین کے خلاف روس کے فوجی آپریشن میں امریکا اور یورپی ممالک کی مداخلت کے بعد حالات سنگین ہوگئے ہیں اور روس نے واضح کیا کہ اگر مداخلتوں کا سلسلہ جاری رہا تو آگ کے شعلے بہت دور تک جا سکتے ہیں۔