Tag: Moscow

  • عالمی فٹبال کپ کا آغاز کل سے روس میں ہوگا، لیاری میں بھی زبردست جوش و خروش

    عالمی فٹبال کپ کا آغاز کل سے روس میں ہوگا، لیاری میں بھی زبردست جوش و خروش

    ماسکو : فٹبال کا21واں عالمی میلہ جمعرات کو روس میں شروع ہو رہا ہے جو 15جولائی تک جاری رہے گا، منی برازیل لیاری میں بھی فیفا ورلڈ کپ کی تیاریاں عروج پر پہنچ گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق روس میں کل سے21ویں فیفا فٹبال ورلڈ کپ کا آغاز ہورہا ہے، چھ براعظموں کی 32 ٹیمیں میزبان ملک روس میں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھائیں گی، روس کے گیارہ شہروں کے12اسٹییڈیمز میں 64 میچز کھیلے جائیں گے، افتتاحی میچ میزبان روس اور سعودی عرب کے درمیان کھیلا جائے گا۔

    اس بار جیت کے کئی امیدوار ہیں جن میں دفاعی چیمیئن جرمنی کے علاوہ برازیل بھی سرفہرست ہیں۔ اپنی ٹانگوں کا جادو دکھانے کے لئے دنیا کے نامور کھلاڑی میسی، رونالڈو، نیمار، مولر، ہیزارڈ، محمد صالاح، پوگبا جلوہ گر ہوں گے۔

    ورلڈ کپ کا فائنل میچ 15جولائی کو ماسکو میں کھیلا جائیگا، فٹبال ورلڈ کپ کی سب سے بڑی انعامی رقم 400 ملین ڈالرز ہے۔ فاتح ٹیم کو خوبصورت ٹرافی اور 38ملین ڈالرز ملیں گے۔

    یاد رہے کہ 14جون سے 15 جولائی تک دنیا کی دو تہائی آبادی فٹبال کے سحر میں مبتلا ہو گی۔ پاکستان میں بھی فٹبال کے متوالے ورلڈ کپ شروع ہونے کا بے صبری سے انتظار کررہے ہیں، منی برازیل لیاری میں فیفا ورلڈ کپ کی تیاریاں عروج پر پہنچ گئیں، ورلڈ کپ تو روس میں ہو رہا ہے لیکن فٹبال کے دیوانے لیاری میں بھی پر جوش ہیں۔

    کراچی میں فٹبال کے گڑھ لیاری میں فیفا ورلڈ کپ کا رنگ نظر آنے لگا، گلی محلوں میں پسندیدہ ٹیموں کے رنگ برنگی جھنڈے لہرا دیئے گئے، درو دیوار بھی رنگین ہوگئے، گلی محلے کو دلہن کی طرح سجا دیا گیا بچے اور بڑے بھی پرجوش دکھائی دیتے ہیں۔

    لیاری کے علی محمد محلے میں ورلڈ کپ وال بنائی گئی ہے جس پر سابق عالمی چیمپیئن ٹیموں کے نام درج ہیں۔ فٹبال کے متوالے سال دوہزار اٹھارہ میں برازیل کی حکمرانی کے خواہش مند ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • فتبال کا عالمی میلہ 14جون سے ماسکو میں شروع ہوگا، شائقین کا جوش عروج پر

    فتبال کا عالمی میلہ 14جون سے ماسکو میں شروع ہوگا، شائقین کا جوش عروج پر

    ماسکو : فیفا ورلڈ کپ کے انعقاد میں صرف تین دن باقی رہ گئے، افتتاحی میچ میزبان روس اور سعودی عرب کے درمیان کھیلا جائے گا، ارجنٹینا کی ٹیم بھی میگا ایونٹ کیلئے ماسکو پہنچ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا کے سب سے مقبول کھیل فٹبال ورلڈ کپ کا میلہ سجنے میں صرف تین روز باقی رہ گئے،ایونٹ میں 32 ٹیموں کے درمیان 25دن میں64میچز کھیلے جائیں گے، ایک ٹرافی کیلئے گھمسان کی جنگ ہوگی۔

    فٹبال کے دیوانوں کو کانٹے کے مقابلوں کا شدت سے انتظار ہے، دنیائے فٹبال کے بڑے بڑے اسٹارز ایکشن میں ہوں گے، کرسٹیانو رونالڈو، لائنل میسی، نیمار اور محمد صلاح شائقین کا جوش بڑھائیں گے۔

    فٹبال مبصرین نے برازیل، جرمنی، اسپین، فرانس اور ارجنٹینا کو ٹائٹل کیلئے فیورٹ قرار دیا ہے، ایونٹ میں شامل ٹیموں کی میزبان ملک آمد کا سلسلہ جاری ہے۔

    مزید پڑھیں: فلسطین میں مظالم پر ارجنٹینا نے اسرائیل سے دوستانہ فٹبال میچ منسوخ کردیا

    سپر اسٹار میسی کی قیادت میں ارجنٹینا کی ٹیم بھی روس پہنچ گئی، فٹبال کی عالمی جنگ 14جون سے شروع ہوگی، افتتاحی میچ میں میزبان روس اور سعودی عرب کی ٹیمیں ٹکرائیں گی۔

    مزید پڑھیں: تیونس فٹبال ٹیم کا روزے دار گول کیپر دوران میچ گر پڑا


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • روس: جاسوسی کا الزام، یوکرین کے صحافی کو 12 سال قید کی سزا

    روس: جاسوسی کا الزام، یوکرین کے صحافی کو 12 سال قید کی سزا

    ماسکو: روس کی عدالت نے ریاستی سطح پر جاسوسی کے الزام میں یوکرین کے صحافی کو 12 سال قید کی سزا سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق رومن سوشینکو نامی یوکرینی صحافی کو روس کے دار الحکومت ماسکو سے 2016 میں گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جاریی تھی اور آج انہیں روسی عدالت نے بارہ برس قید کی سزا سنا دی ہے۔

    روسی میڈیا کا کہنا ہے رومن سوشینکو یوکرین کا صحافی ہے جو مسلسل روس کے خلاف یوکرین کی فوجی انٹیلی جنس کے لیے کام کرتا تھا اور خفیہ معلومات فراہم کرتا تھا بعد ازاں روسی انٹیلی جنس نے بھی اس پر نظر رکھی اور پھر گرفتاری عمل میں آئی۔


    ترکی:عدالت نے 13صحافیوں کو دہشت گردی کے الزام میں سزا سنادی


    روسی میڈیا کے مطابق یوکرینی صحافی کئی برس تک یوکرین کی سرکاری نیوز اینجنسی کے لیے کام کرتے رہے ہیں، وہ فرانس کے دار الحکومت پیرس سے ماسکو پہنچے تھے جہاں انہیں گرفتار کیا گیا تھا۔

    دوسری جانب یوکرینی حکام کی جانب سے سزا کی شدید مذمت کی گئی ہے اور اس فیصلے کو سیاسی اور بددیانتی پر مبنی قرار دیا ہے، یوکرین کا کہنا ہے کہ ہم ایسی سیاسی کارروائیوں پر مشتمل فیصلے کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔


    سوئیڈش خاتون صحافی کا قتل: مجرم کی عمرقید کی سزا کےخلاف اپیل


    صحافی کے وکیل ’مارک فیجن‘ کا فیصلے سے متعلق کہنا تھا کہ رومن سوشینکو ایک معصوم اور بے گناہ صحافی ہیں انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے، ہم اس فیصلے کو نہیں مانتے اور جلد فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • روسی پارلیمنٹ نے میدویدیف کی بطور وزیر اعظم نامزدگی کی توثیق کردی

    روسی پارلیمنٹ نے میدویدیف کی بطور وزیر اعظم نامزدگی کی توثیق کردی

    ماسکو: روسی صدر ولادی میر پیوٹن کا میدویدیف کو بطور وزیر اعظم نامزد کرنے کے بعد اب روسی پارلیمنٹ نے بطور وزیر اعظم میدویدیف کی نامزدگی کی توثیق کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز بطور روسی صدر چوتھی مرتبہ عہدے کا حلف اٹھانے والے ولادی میر پیوٹن نے ایک بار پھر میدویدیف کو بطور وزیر اعظم نامزد کیا تھا، جس کے بعد آج ان کی نامزدگی کی روسی پارلیمان نے اکثریت رائے سے توثیق کر دی ہے۔

    حلف برداری کی تقریب، ولادی میر پیوٹن نے چوتھی مرتبہ بطور روسی صدر حلف اٹھا لیا

    روسی پارلیمنٹ میں میدویدیف کی نامزدگی کے حق میں 374 جبکہ مخالفت میں 56 ارکان پارلیمان نے اپنی رائے دی، خیال رہے کہ میدویدیف 2012 سے وزیر اعظم کے عہدے پر فائز ہیں، جن کی پیشہ ورانہ خدمات کی روسی صدر ہمیشہ تعریف کرتے آئے ہیں۔

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں صدارتی الیکشن میں ولادی میر پیوٹن چوتھی بار واضح برتری کے ساتھ صدر منتخب ہوئے تھے، انھوں نے الیکشن میں 74 فیصد ووٹ حاصل کیے اور اس جیت کے بعد وہ مزید 6 سال تک روس کے صدر کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں نبھائیں گے۔

    ولادی میر پیوٹن چوتھی بار روس کے صدر منتخب

    خیال رہے کہ گذشتہ روز روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے چوتھی مرتبہ بطور روسی صدر حلف اٹھایا، اس موقع پر حلف برداری کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے روسی صدر نے ملک کے لیے بہتر خدمات کے عزم کا اظہار کیا، ان کا کہنا تھا کہ میری زندگی کا مقصد روس کی ترقی ہے، ہم خطے کو عالمی سطح پر مزید مضبوط بنانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، خیال رہے کہ ان کی اس تقریب حلف برداری میں تقریباً پانچ ہزار مہمان مدعو کیے گئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • حلف برداری کی تقریب، ولادی میر پیوٹن نے چوتھی مرتبہ بطور روسی صدر حلف اٹھا لیا

    حلف برداری کی تقریب، ولادی میر پیوٹن نے چوتھی مرتبہ بطور روسی صدر حلف اٹھا لیا

    ماسکو: روس کے دار الحکومت ماسکو میں سجی صدارتی حلف برداری کی تقریب جہاں ولادی میر پیوٹن نے چوتھی مرتبہ بطور روسی صدر حلف اٹھا لیا۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ دنوں روس میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں ولادی میر پیوٹن چوتھی بار روس کے صدر منتخب ہوئے تاہم آج انہوں نے حلف برداری کی خصوصی تقریب کے موقع پر باقاعدہ حلف اٹھا لیا۔

    تقریب سے خطاب کرتے ہوئے روسی صدر نے ملک کے لیے بہتر خدمات کے عزم کا اظہار کیا، ان کا کہنا تھا کہ میری زندگی کا مقصد روس کی ترقی ہے، ہم خطے کو عالمی سطح پر مزید مضبوط بنانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، خیال رہے کہ ان کی اس تقریب حلف برداری میں تقریباً پانچ ہزار مہمان مدعو کیے گئے تھے۔

    ٹرمپ کا پیوٹن کو فون، صدارتی انتخابات جیتنے پر مبارک باد

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں صدارتی الیکشن میں ولادی میر پیوٹن چوتھی بار واضح برتری کے ساتھ صدر منتخب ہوئے تھے، انھوں نے الیکشن میں 74 فیصد ووٹ حاصل کیے اور اس جیت کے بعد وہ مزید 6 سال تک روس کے صدر کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں نبھائیں گے۔

    ولادی میر پیوٹن چوتھی بار روس کے صدر منتخب

    واضح رہے کہ 65 سالہ ولادی میر پیوٹن 1999 سے وزیراعظم اور پھر صدر کی حیثیت سے روس کی سربراہی کررہے ہیں، ان کا دور اقتدار اٹھارہ برس پر محیط ہے اور صدارتی الیکشن کے نتائج کے مطابق پیوٹن کو گذشتہ صدارتی انتخابات کے مقابلے میں زیادہ ووٹ ملے ہیں جبکہ 2012 میں ہونے والے صدارتی الیکشن میں انہیں 64 فیصد ووٹ ملے تھے۔

    علاوہ ازیں ولادی میر پیوٹن کے بطور روسی صدر منتخب ہونے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے انہیں مبارک باد پیش کی گئی تھی اور نیک تمناؤں کا اظہار بھی کیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پیوٹن کی پرامن حلف برداری کے لیے طاقت کا استعمال، قائد حزب اختلاف سمیت سینکڑوں گرفتار

    پیوٹن کی پرامن حلف برداری کے لیے طاقت کا استعمال، قائد حزب اختلاف سمیت سینکڑوں گرفتار

    ماسکو: روسی صدر ولادی میر پیوٹن کی پرامن حلف برداری کے لیے طاقت کا استعمال، قائد حزب اختلاف کو سینکڑوں کارکنوں کے ساتھ گرفتار کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ولادی میر پیوٹن چھوتی مدت کے لیے ملک کے صدر منتخب ہوئے ہیں، جس کی تقریب حلف برداری منعقد ہونے سے قبل الیکسئی نوالنی کو حراست میں لیا گیا۔

    الیکسئی نوالنی نے روس کے 90 سے زیادہ شہروں اور قصبوں میں لوگوں سے صدر پیوٹن کے زار طرزِ حکمرانی کے خلاف احتجاجی مظاہروں کی اپیل کی تھی۔

    پولیس نے الیکسئی نوالنی کو ماسکو کے وسطی چوک میں نوجوانوں کی ایک ریلی میں نمودار ہونے کے فوری بعد گرفتار کیا، ریلی میں شریک نوجوان ’روس پیوتن کے بغیر‘ اور ’زار مردہ باد‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔

    واضح رہے کہ الیکسئی نوالنی کو صدر پیوٹن کے مقابلے میں صدارتی انتخابات میں حصہ لینے سے بھی روک دیا گیا تھا۔ انھیں ماضی میں بھی اسی طرح کے احتجاجی مظاہرے منظم کرنے کی پاداش میں گرفتار کیا جاچکا ہے۔

    ولادی میر پیوٹن چوتھی بار روس کے صدر منتخب

    خیال رہے کہ ولادی میر پیوٹن مارچ میں بھاری اکثریت سے چوتھی مرتبہ مزید چھے سال کے لیے صدر منتخب ہوئے ہیں اور اب وہ 2024 تک برسراقتدار رہیں گے، اس طرح وہ سوویت یونین کے سابق مطلق العنان صدر جوزف اسٹالن کے بعد طویل عرصہ تک منصبِ صدارت پر فائز ہونے والے لیڈر بن جائیں گے۔ اسٹالن قریباً تیس سال تک سوویت یونین کے صدر رہے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • پاکستان کے کسی ملک کیخلاف منفی عزائم نہیں، جنرل قمر جاوید باجوہ

    پاکستان کے کسی ملک کیخلاف منفی عزائم نہیں، جنرل قمر جاوید باجوہ

    ماسکو : آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ پاکستان کے کسی ملک کیخلاف منفی عزائم نہیں، جنوبی ایشیا سے سرد جنگ کے اثرات کا خاتمہ چاہتے ہیں۔

    یہ بات انہوں نے اپنے دورہ روس کے دوسرے روز روسی کمانڈر سے ملاقات میں کہی، پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے روسی فوجی کمانڈر جنرل گرےسیموف سے ملاقات کی، ملاقات میں دو طرفہ سیکیورٹی تعاون، علاقائی سلامتی و استحکام کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    اس موقع پر آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں دیرپا امن کے ہراقدام کی مکمل حمایت کرے گا، افغانستان امن و استحکام سے پورے خطے کو فائدہ ہوگا، پاکستان جنوبی ایشیا سے سرد جنگ کے اثرات کا خاتمہ چاہتا ہے، ہمارے کسی ملک کیخلاف منفی عزائم نہیں ہیں۔

    جنرل قمرجاویدباجوہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان علاقائی سطح پرتعاون کیلئے مل کر کام کرنے کاخواہش مند ہے، علاقائی تعاون کیلئے خودمختاری کے ساتھ کام کرتے رہیں گے۔

    آرمی چیف جنرل باجوہ سے گفتگو  کرتے ہوئے روسی کمانڈر جنرل گرے سیموف نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کوششوں کو سراہا، ان کا کہنا تھا کہ روس افغان مفاہمتی عمل اور امن کے لئے پاکستانی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ روس افغانستان میں قیام  امن کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے، دہشت گردی کےخلاف جنگ میں پاکستان کی کامیابیاں شاندار ہیں۔

  • امریکا شام سے فوجی دستے واپس نہیں بلائے گا، روسی وزیر خارجہ کا دعویٰ

    امریکا شام سے فوجی دستے واپس نہیں بلائے گا، روسی وزیر خارجہ کا دعویٰ

    ماسکو: روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا ہے کہ امریکا جنگ زدہ ملک شام سے اپنے فوجی دستے واپس نہیں بلائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکا کہتا تو ہے کہ وہ شام سے فوجی انخلا کا منصوبہ رکھتا ہے لیکن واشنگٹن ایسا کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔

    ماسکو سے ملنے والی نیوز رپورٹس کے مطابق سرگئی لاروف نے واشنگٹن حکومت کے زبانی بیانات کو ناقابل اعتبار قرار دیتے ہوئے کہا کہ مشرقی وسطیٰ کی اس تباہ حال ریاست سے فوجی انخلا کے امکانات نظر نہیں آتے۔

    واضح رہے کہ آج روسی وزیر خارجہ نے چینی دارالحکومت بیجنگ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ جلد شامی تنازعے کے حل کے لیے ٹھوس بنیادوں پر تعاون کے حوالے سے اپنے فرانسیسی ہم منصب سے ملاقات کریں گے۔

    روسی صدر، ٹرمپ کی دعوت پر وائٹ ہاؤس جائیں گے

    انھوں نے ایک روز قبل کینیڈا میں منعقد ہونے والے جی سیون اجلاس میں سات ترقی یافتہ صنعتی ممالک کے وزرائے خارجہ کی طرف سے ہونے والی تنقید کہ ’ماسکو شام میں عدم استحکام کا باعث ہے، کے جواب میں کہا کہ یہ ممالک ایسا اس لیے کہتے ہیں کیوں کہ یہ روس سے خوف زدہ ہیں۔

    واضح رہے کہ امریکا کہتا رہا ہے کہ وہ شامی خانہ جنگی میں خود فریق نہیں ہے بلکہ شامی فورسز کے خلاف لڑنے والے کرد ملیشیا گروہوں کو عسکری مشاورت اور اسلحہ فراہم کرتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • مغرب روس میں ورلڈ کپ کا انعقاد نہیں چاہتا، ترجمان ماسکو وزارت خارجہ

    مغرب روس میں ورلڈ کپ کا انعقاد نہیں چاہتا، ترجمان ماسکو وزارت خارجہ

    ماسکو: روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زکاروا کا کہنا ہے کہ امریکا اور برطانیہ نہیں چاہتے کہ روس میں ورلڈکپ کھیلا جائے۔

    روسی میڈیا کے مطابق وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ روسی سابق ایجنٹ کو زہر دینے کے حوالے سے جاری تنازعے کے باعث برطانیہ روس سے ورلڈ کپ کی منتقلی چاہتا ہے۔

    ماریا زکاروا کا کہنا ہے برطانیہ کے سیکریٹری خارجہ بورس جانسن پہلے ہی روس سے ورلڈ کپ منتقل کرنے یا اسے منسوخ کرنے کا کہہ چکے ہیں۔

    واضح رہے کہ برطانیہ اور روس کے درمیان سابق روسی ایجنٹ کو زہر دینے حوالے سے تنازعات شدت اختیار کرگئے ہیں اور دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے کے سفارتکاروں کو ملک بدر کردیا گیا ہے۔

    برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن کا کہنا تھا کہ روس میں فٹبال کے عالمی کپ کا انعقاد ایسا ہی ہے جیسے 1936 میں ہٹلر دور میں ہونے والے اولمپکس تھے جبکہ برطانیہ کے حزب اختلاف کے رکن پارلیمان نے فٹبال کے عالمی کپ کو روس سے باہر لے جانے یا ملتوی کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

    خیال رہے کہ فٹبال ورلڈ کپ کا انعقاد رواں سال 14 جون سے 15 جولائی تک روس کے گیارہ شہروں کے بارہ مقامات میں ہوگا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فٹبال ورلڈ کپ کو روس سے منتقل کیا جائے، برطانوی حکام کا مطالبہ

    فٹبال ورلڈ کپ کو روس سے منتقل کیا جائے، برطانوی حکام کا مطالبہ

    ماسکو: برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن کا کہنا ہے کہ روس میں فٹبال کے عالمی کپ کا انعقاد ایسا ہی ہے جیسے سن 1936 میں جرمنی میں منعقد ہونے والا اولمپکس تھا، فٹبال ورلڈ کپ کو روس سے منتقل کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق روسی حکام کا کہنا ہے کہ امریکا اور برطانیہ سابق جاسوس پر اعصاب متاثر کرنے والے کیمیکل سے حملے کا الزام لگاکر روس کو فٹبال کے عالمی کپ کی میزبانی سے محروم کرنا چاہتے ہیں۔

    گذشتہ کچھ دنوں سے برطانیہ اور روس کے تعلقات میں برطانوی شہر سالسبری میں ڈبل ایجنٹ پے قاتلانہ حملے کی واجہ سے کشیدگی بڑھتی ہی جارہی ہے، اور دونوں ملک کے رہنما ایک دوسرے کے اوپر الزام کی بوچاڑ کررہے ہیں۔

    روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زخارووا کا روسی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں کہنا ہے کہ ’روس پر برطانیہ کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات کا مقصد روس کو فٹبال کے عالمی کپ کی میزبانی سے روکنا ہے‘۔

    یاد رہے کہ برطانوی حکام نے روس پر الزام عائد کی تھا کہ انہوں  نے برطانیہ میں مقیم روس کے ایک سابق جاسوس پر اعصاب متاثر کرنے والے کیمیکل سے قاتلانہ حملہ کیا تھا اور برطانیہ و دیگراتحادی  اس الزام میں روس کو سزا دینا چاہتے ہیں۔

    برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن کا کہنا تھا کہ روس میں فٹبال کے عالمی کا انعقاد ایسا ہی ہے جیسے سن 1936 میں نازی جرمن یعنی ہٹلر دور میں ہونے والے اولمپکس تھے۔ جبکہ برطانیہ کی حزب اختلاف کے رکن پارلیمان نے فٹبال کے عالمی کپ کو روس سے باہر لے جانے یا ملتوی کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ماہ سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپال اور اس کی بیٹی یویلیا کو زہر دیے جانے کے مسئلے پر سینکڑوں سفیروں کو دونوں جانب سے ملک بدر کیا گیا ہے۔

    جبکہ امریکا میں روس کے 170 سفارت کاروں کو جمعے کے روز اہل خانہ کے ہمراہ واشنگٹن کو الوداع کہنا پڑا ، تو دوسری طرف سینٹ پیٹرزبرگ میں امریکی سفارت خانے کو بند کرنے کا حکم جاری ہوا۔

    روسی وزیر خارجہ کی ترجمان ماریہ کا کہنا تھا کہ ’برطانیہ اور امریکا دیگر یورپی ممالک کے ساتھ ملکر فٹبال ورلڈ کپ کو روس سے ہٹانا چاہتے ہیں چاہےخواہ طریقہ کوئی بھی ہو‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔