Tag: mosque

  • دبئی: تھری ڈی پرنٹنگ سے تیار دنیا کی پہلی مسجد

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات کی ریاست دبئی میں دنیا کی پہلی ایسی مسجد تعمیر کی جارہی ہے جو مکمل طور پر تھری ڈی پرنٹنگ سے تیار ہوگی۔

    اردو نیوز کے مطابق متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں اسلامی و فلاحی امور کے ادارے نے تھری ڈی پرنٹڈ ٹیکنالوجی کی مدد سے دنیا کی پہلی مسجد تعمیر کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    مسجد سنہ 2025 میں مکمل ہوگی جس میں 600 نمازیوں کی گنجائش ہوگی۔ اس کی تعمیر کا کام صرف 3 افراد کر رہے ہیں۔

    فلاحی و اسلامی امور کے ادارے کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر حمد الشیبانی کا کہنا ہے کہ تھری ڈی پرنٹڈ ٹیکنالوجی کی مدد سے دنیا کی پہلی مسجد کی تعمیر کا منصوبہ نائب صدر شیخ محمد بن راشد آل مکتوم کے تصور کا نتیجہ ہے۔

    شیخ محمد بن راشد آل مکتوم ریاست دبئی کو زندگی کے ہر شعبے میں آگے دیکھنے کے آرزو مند ہیں، ان کی خواہش ہے کہ دبئی بین الاقوامی مسابقت کے انڈیکس میں سرفہرست رہے۔

    دبئی میں امور مساجد شعبے کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر محمد الفلاسی کا کہنا ہے کہ تھری ڈی پرنٹنگ ٹیکنالوجی والی مسجد کا منصوبہ ادارے کی ورکنگ ٹیم کی کوششوں کا پہلا ثمر ہے۔

    ادارے میں شعبہ انجینیئرنگ کے سربراہ علی الحلبان السویدی کا کہنا ہے کہ تھری ڈی پرنٹنگ ٹیکنالوجی سے مسجد کی تعمیر کا کام صرف تین افراد کررہے ہیں، ایک اور پرنٹر کے اضافے کی صورت میں ان کی تعداد 6 تک پہنچ جائے گی۔

    مسجد کی تعمیر کا آغاز اکتوبر 2030 میں ہوگا اور 2025 کی پہلی سہ ماہی میں مسجد کی تعمیر مکمل ہوگی۔

    حکام کے مطابق مسجد کی تعمیر کی لاگت روایتی مساجد کی لاگت سے تقریباً 30 فیصد زیادہ ہے، یہ دنیا بھر میں اپنی نوعیت کا پہلا منصوبہ ہے۔ اس حوالے سے جیسے جیسے تجربات کیے جائیں گے لاگت بھی کم ہوتی چلی جائے گی۔

  • افغانستان کی مسجد میں خودکش دھماکا، مذہبی رہنما سمیت 18 جاں بحق

    افغانستان کی مسجد میں خودکش دھماکا، مذہبی رہنما سمیت 18 جاں بحق

    کابل: افغان صوبے ہیرات میں نماز جمعہ کے دوران ہونے والے خودکش حملے میں معروف مذہبی رہنما سمیت 18 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق افغانستان کے صوبے ہیرات کی مسجد کے دروازے پر زوردار دھماکا ہوا، جس میں طالبان کے حامی اور نامور مذہبی اسکالر مولوی مجیب انصاری سمیت اٹھارہ نمازی جاں بحق ہوگئے۔

    رپورٹ کے مطابق خودکش حملہ ہیرات کے شہر گزرگاہ کی مسجد کے دروازے پر اس وقت کیا گیا جب مجیب الرحمان انصاری اپنے محافظوں کے ہمراہ وہاں پہنچے تھے۔

    دھماکے کے بعد مسجد میں قیامت صغریٰ کا منظر پیدا ہوگیا، ہر طرف افراتفری مچ گئی، زخمی آہ وبکا کرنے لگے اور لوگ ادھر ادھر بھاگنے لگے۔

    یہ بھی پڑھیں: امریکی فوج کے انخلا کو ایک سال مکمل، افغانستان میں جشن کا سماں

    میڈیا رپورٹ کے مطابق دھماکے کے فوری بعد طالبان اہلکاروں نے جائے وقوعہ کا محاصرہ کرلیا جبکہ ریسکیو ٹیموں نے دھماکے میں شہید اور زخمی ہونے والوں کو قریبی اسپتال منتقل کیا۔

    ہیرات میں مقامی حکام نے مولوی مجیب الرحمان انصاری کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ دھماکہ نماز جمعہ کے دوران مسجد کے اندر خودکش حملے کی وجہ سے ہوا۔

    طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی ممتاز عالم دین مولوی مجیب الرحمان انصاری کی موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ دھماکے کے ذمہ داروں کا احتساب کیا جائے گا۔

  • معروف اداکارہ نے والد کے نام پر مسجد تعمیر کروا دی

    معروف اداکارہ نے والد کے نام پر مسجد تعمیر کروا دی

    کراچی: معروف پاکستانی اداکارہ منشا پاشا نے اپنے مرحوم والد کی یاد میں مسجد تعمیر کروا دی، مداحوں نے ان کے نیک کام پر انہیں بے حد سراہا۔

    تفصیلات کے مطابق معروف پاکستانی اداکارہ منشا پاشا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر ایک مسجد کی تصاویر شیئر کیں۔

    تصویر کے کیپشن میں انہوں نے قرآن پاک کی ایک آیت شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ اس مقدس مہینے میں انہوں نے اور ان کی بہنوں نے اپنے والد کی یاد میں ایک مسجد تعمیر کروائی ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Mansha Pasha (@manshapasha)

    یہ مسجد کراچی سے 4 گھنٹے کی ڈرائیو پر ایک گاؤں میں ہے جس کی تعمیر کافی عرصے سے جاری تھی اور یہ اب مکمل ہوئی ہے۔

    منشا نے ان کارکنوں اور خیر خواہوں کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے ان کے لیے دعا کی اور انہیں سپورٹ کیا۔

    مسجد کا نام مسجد طارق رکھا گیا ہے، اس مسجد کو منشا اور ان کی بہنوں زینت، ماریہ اور حنا نے مکمل کروایا ہے۔

  • کابل کی تاریخی مسجد میں بم دھماکا، متعدد افراد زخمی

    کابل کی تاریخی مسجد میں بم دھماکا، متعدد افراد زخمی

    کابل: افغان دارالحکومت کابل کی مسجد میں ہونے والے دھماکے میں چھ افراد زخمی ہوگئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق کابل کے پل خشتی مسجد میں دھماکا ہوا ہے، جس کے نتیجے میں چھ افراد زخمی ہوئے ہیں، مقامی پولیس نے حملے میں ملوث ہونے کے شبہے میں ایک شخص کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

    افغان وزارت داخلہ نے مسجد میں دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ عصر کی نماز کی ادائیگی کے چند منٹ بعد دھماکہ ہوا، یہ دستی بم حملہ تھا، حملے میں چھ افراد زخمی ہوئے جنہیں طبی امداد کے لئے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

    یہ مسجد کابل کے ایک گنجان آباد علاقے میں واقع ہے اور اس کے ارد گرد مصروف دکانیں اور بازار موجود ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: انڈونیشیا کا کابل میں سفارت خانہ دوبارہ کھولنے کا فیصلہ

    واقعے کے بعد طالبان کی سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لیکر سرچ آپریشن شروع کردیا ہے، فوری طور پر کسی بھی گروہ نے مسجد حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ سال اگست میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے عوامی اہداف پر حملوں میں بڑی حد تک کمی آئی ہے، لیکن داعش سے وابستہ تنظیمیں ملک کے کچھ حصوں میں اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

  • صدیوں پرانی مسجد جو وادیِ سوات کی پہچان ہے!

    صدیوں پرانی مسجد جو وادیِ سوات کی پہچان ہے!

    وادیِ سوات ایک پُرفضا اور سیاحتی مقام ہی نہیں بلکہ یہ علاقہ قدیم تہذیبوں کا مسکن اور ثقافت کے لحاظ سے کئی رنگ اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہے۔

    صدیوں پہلے بھی یہاں مختلف فنون اور ہنر میں لوگ باکمال اور قابلِ ذکر رہے ہیں۔ قدیم دور کا انسان پتھروں اور لکڑیوں کے کام میں ماہر تھا اور اس نے نقاشی، کندہ کاری میں لازوال اور یادگار کام کیا۔

    سوات کے لوگ کندہ کاری کے ہنر کی وجہ سے بھی دنیا بھر میں پہچان رکھتے ہیں۔ کندہ کاری وہ ہنر ہے جسے سوات میں 1300 عیسوی سے بیسویں صدی تک ہنرمندوں نے گویا حرزِ جاں بنائے رکھا۔ یہاں گندھارا آرٹ اور لکڑی پر کندہ کاری کے نمونے دیکھنے کو ملتے ہیں جو ہمارا تاریخی ورثہ ہیں۔

    ہم آپ کو سوات کے ایک گاؤں سپل بانڈئی کی اس مسجد کے بارے میں بتا رہے ہیں جو تین سو سال قدیم ہے۔ اس مسجد کے در و بام کو جس خلوص اور محبت سے مقامی ہنر مندوں کے ہاتھوں نے سجایا تھا، اُسی طرح وہاں کے مسلمانوں نے اپنی مذہبی عقیدت اور سجدوں سے اسے بسایا تھا۔ مگر پھر گردشِ زمانہ اور ہماری عدم توجہی نے اس تاریخی ورثے کو دھندلا دیا۔

    سپل بانڈئی وادیِ سوات کے دارالخلافہ سیدو شریف سے چند کلومیٹر دور واقع ہے جہاں یہ مسجد قائم کی گئی تھی۔ سرسبز و شاداب پہاڑی پر واقع اس گاؤں کو جانے کب بسایا گیا، لیکن محققین کا خیال ہے کہ اسے محمود غزنوی کی افغان فوج میں شامل لوگوں نے آباد کیا تھا۔

    یہ تین سو سالہ تاریخی مسجد اب دو حصوں پر مشتمل ہے۔ ایک قدیم اور دوسرا موجودہ دور میں تعمیر کیا گیا ہے۔ اس مسجد کے ستون اور چھت سواتی کاری گری کا عمدہ نمونہ ہیں۔ ماہرینِ آثار کے مطابق اس مسجد کی تزئین و آرائش میں جس لکڑی سے کام لیا گیا ہے وہ ‘‘دیار’’ کی ہے۔ تاہم پوری مسجد میں مختلف درختوں کی لکڑی استعمال ہوئی ہے۔ محرابوں کی بات کی جائے تو اس دور میں ہنرمندوں نے اسے تین مختلف اقسام کی لکڑیوں سے جاذبیت بخشی ہے۔ اس میں کالے رنگ کی خاص لکڑی بھی شامل ہے جو اس علاقے میں نہیں پائی جاتی۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اس مسجد کی تعمیر کے لیے دوسرے علاقوں سے بھی لکڑی منگوائی گئی تھی۔ دیار کے علاوہ عمارت میں چیڑ کی لکڑی بھی استعمال ہوئی ہے۔

    اگر صرف مسجد میں‌ استعمال کی گئی لکڑی کی بات کی جائے تو تین سو سے زائد سال بعد بھی وہ بہتر حالت میں ہے اور ستون نہایت مضبوط ہیں۔ ماہرین کے مطابق مسجد کا پرانا طرزِ تعمیر سوات کے علاوہ کسی اور علاقے میں نہیں دیکھا گیا.

  • ریاستی سرپرستی میں قبلہ اول کی بے حرمتی کا سلسلہ جاری

    ریاستی سرپرستی میں قبلہ اول کی بے حرمتی کا سلسلہ جاری

    مقبوضہ بیت المقدس: قابض صہیونی فوج اور پولیس کی فول پروف سیکیورٹی میں یہودی شرپسندوں کی مسجد اقصی کی بے حرمتی کا سلسلہ جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز 121یہودی آبادکار مسجد اقصی میں داخل ہوئے اور مقدس مقام کی بے حرمتی کی، مسجد اقصی میں داخل ہونے والے 62 یہودی آباد کاروں نے مراکشی دروازے کے قریب جمع ہو کر تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات ادا کیں۔

    اس موقع پر قابض فوج نے فلسطینیوں پرکڑی پابندیاں عاید کررکھی تھی اور انہیں مسجد اقصی میں داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق یہودی آباد کاروں کے ہمراہ مسجد اقصی پر دھاوے بولنے والوں میں اسرائیلی اسپیشل فورسز کے اہلکار بھی شامل تھے۔

    یہودی آباد کار سنہ 1967 سے زیرقبضہ مراکشی دروازے کے راستے مسجد اقصی میں اخل ہوتے اور مقدس مقام کی بے حرمتی کرتے ہیں۔

    قبلہ اول کے خلاف صہیونی یلغار بند کی جائے، عرب لیگ

    رواں سال اگست میں عرب لیگ نے مسجد اقصیٰ پر یہودی آباد کاروں کے ریاستی سرپرستی میں جاری دھاووں اور مقدس مقام کی مسلسل بے حرمتی کی شدید مذمت کرتے ہوئے حرم قدسی پر قابض صہیونیوں کی یلغار فوری طورپر بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

    خیال رہے کہ حال ہی میں اردن کی حکومت نے یہودی آباد کاروں، قابض صہیونی فوج اور پولیس کے ہاتھوں مسجد اقصیٰ کی مسلسل ہونے والی بے حرمتی پراسرائیل سے سخت احتجاج کیا تھا۔

  • اسرائیلی وزیراعظم کا مسجد ابراہیمی پر دھاوا خطرناک پیشرفت ہے، فلسطینی اتھارٹی

    اسرائیلی وزیراعظم کا مسجد ابراہیمی پر دھاوا خطرناک پیشرفت ہے، فلسطینی اتھارٹی

    یروشلم : فلسطینی اتھارٹی نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ اسرائیلی صدر و وزیر اعظم کے ایسے اقدامات سے انتہا پسند یہودیوں کو مسلمانوں کے مقدس مقامات کی بے حرمتی کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اور اسرائیلی صدر روف ریفلین نے فلسطین کی تاریخی مسجد الابراہیمی پردھاوا بولا اور مسجد کی بے حرمتی کی اس موقع پر نام نہاد سیکیورٹی کی آڑ میں الخلیل شہر کو فوجی چھاﺅنی میں تبدیل کردیا گیا تھا۔

    دوسری طرف فلسطینی اتھارٹی نے مسجد ابراہیمی میں اسرائیلی وزیراعظم کے دھاوے کو مذہبی اشتعال انگیزی کی ایک نئی اور خطرناک کوشش قراردیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

    نیتن یاھو اور صدر ریفلین کی آمد سے قبل الخلیل شہر میں تمام کاروباری مراکز اورتعلیمی ادارے بھی بند کردیئے گئے تھے۔

    فلسطینی خبر رساں ادارے کا کہناتھا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اور اسرائیلی صدر روف ریفلین نے فلسطین کی تاریخی مسجد الابراہیمی پردھاوا بولا اور مسجد کی بے حرمتی کی اس موقع پر نام نہاد سیکیورٹی کی آڑ میں الخلیل شہر کو فوجی چھاﺅنی میں تبدیل کردیا گیا تھا۔

    دریائے اردن کے مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل میں تل الرمیدہ سے حارہ السلایمہ تک اور وادی الحصین سے حارہ جابر تک تمام مقامات پر اسرائیلی فوج کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔

    اسرائیلی فوج کی بھاری نفری نے مسجد ابراہیمی کو گھیرے میں لے رکھا تھا۔

    قابض فوجٔ نے حرم ابراہیمی سے متصل الیوسفیہ کے مقام کو بھی محاصرے لیے میں لیے رکھا، اس موقع پر صہیونی حکام نے پرانے الخلیل شہر کے امور کے فلسطینی عہدیدار مہند الجعبری کو بھی طلب کیا گیا۔

    دوسری جانب فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو کے مسجد ابراہیمی پر دھاوے کو خطرناک پیش رفت قراردیا ہے۔

    فلسطینی ایوان صدر کے ترجمان نبیل ابو ردینہ نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم کا مسجد ابراہیمی میں گھس کس تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات ادا کرنا انتہائی خطرناک پیش رفت اور ناقابل قبول اقدام ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے اقدامات سے انتہا پسند یہودیوں کو مسلمانوں کے مقدس مقامات کی بے حرمتی کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔

    ایک پریس کانفرنس میں ابو ردینہ کا کہنا تھا کہ مسجد ابراہیمی پر یہودی آباد کاروں کی یلغار اور وزیراعظم نیتن یاھو کے دھاوے کا ذمہ دار اسرائیل ہے، اس دھاوے کا مقصد مسلمانوں کے مقدس مقام کی بے حرمتی کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔

    الخلیل میں فلسطینی اوقاف کے ڈائریکٹر حفظی ابو سنینہ نے بھی نیتن یاھو کے مسجد ابراہیمی پردھاوے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔

    انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج نے مسجد ابراہیمی کے اہم مقامات جن میں الیوسفیہ التحتا جو حضرت یوسف علیہ السلام نسبت سےشہرت رکھتا کو بھی بند کردیا اور وہاں پر بھی یہودی آباد کاروں نے دھاوا بولا اور مقدس مقام کی بے حرمتی کا ارتکاب کیا۔

  • لندن میں مسجد کے باہر فائرنگ کرنے والا ملزم گرفتار

    لندن میں مسجد کے باہر فائرنگ کرنے والا ملزم گرفتار

    لندن: برطانیہ میں دس مئی کو مسجد کے باہر فائرنگ کرنے والا ملزم گرفتار کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق گرفتار ملزم نے لندن کے علاقے آئیفورڈ کی سیون کنگ مسجد کے باہر فائرنگ کی تھی، خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ برطانوی پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے حملہ آور کو گرفتار کرلیا، البتہ ملزم کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔

    ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، جس سے مزید تفتیش کی جارہی ہے، پولیس کے مطابق جلد مکمل حقائق منظر عام پر آئیں گے۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ دس مئی کو مسجد کے باہر تراویح کے دوران گرفتار ملزم فائرنگ کرکے فرار ہوگیا تھا، لندن میں سیون کنگ مسجد میں تراویح کے وقت مسلح شخص نے مسجد میں گھسنے کی بھی کوشش کی تھی، جسے نمازیوں نے پکڑ کر مسجد سے باہر دھکیل دیا تھا۔

    بعد ازاں مسلح شخص نے مسجد کے باہر فائرنگ کی اور جائے وقوعہ سے فرار ہوگیا تھا، تاہم پولیس نے کامیاب کارروائی کرتے ہوئے حملہ آور کو دھر لیا۔

    لندن: سیون کنگز ہائی روڈ پرتراویح کے دوران مسجد کے باہر فائرنگ

    واضح رہے کہ نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں 15 مارچ کو دو مساجد پر دہشت گرد نے اس وقت داخل ہوکر فائرنگ کی تھی جب بڑی تعداد میں نمازی، نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد میں موجود تھے۔

  • کرائسٹ چرچ حملے کے دہشت گرد پر دہشت گردی کی فرد جرم عائد

    کرائسٹ چرچ حملے کے دہشت گرد پر دہشت گردی کی فرد جرم عائد

    کرائسٹ چرچ : نیوزی لینڈ پولیس نے مساجد پر حملہ کرکے 50 سے زائد مسلمانوں کا قتل عام کرنے والے سفید فام دہشت گرد پر برینٹن ٹیرنٹ پر دہشت گردی کی دفعات عائد کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ کے تیسرے بڑے شہر کرائسٹ چرچ میں دو ماہ قبل سفید فام دہشت گرد نے اسلام مخالف نظریات کی بنیاد پر دو مساجد میں حملہ کرکے درجنوں بے گناہ مسلمانوں کو قتل اور زخمی کردیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ’نیوزی لینڈ پولیس نے بیان جاری کیا ہے کہ برینٹین ٹیرنٹ پر عائد کی گئی فرد جرم میں الزام لگایا ہے کہ کرائسٹ چرچ میں دہشت گردی کی کارروائی کی گئی ہے‘۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ سفید فام دہشت گرد پر دہشت گردی کی فرد جرم کے 51 قتل اور 40 اقدام قتل کی دفعات کا بھی عائد ہیں۔

    خیال رہے کہ نیوزی لینڈ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی شخص پر دہشت گردی کی دفعات عائد کی گئی ہیں، نیوزی لینڈ کا دہشت گردی ایکٹ 2002 میں متعارف ہوا تھا جس پر ابھی تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی تھی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ برینٹن ٹیرنٹ پر دہشت گردی کی فرد جرم دو ماہ بعد عائد کرنے کا فیصلہ پرسیکیوٹرز اور حکومتی قانونی ماہرین سے مشاورت کے بعد کیا گیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ پولیس نے دہشت گرد پر مزید الزامات عائد کرنے کےلیے متاثرہ خاندانوں سے ملاقاتیں بھی کی ہیں اور پولیس حملے کے متاثرہ افراد کو عدالتی کارروائی کے دوران مکمل معاونت کرنے کےلیے پُر عزم ہے۔

    مزید پڑھیں : سانحہ کرائسٹ چرچ، نیوزی لینڈ میں‌ جدید اسلحہ رکھنے پر پابندی کا بل منظور

    مزیدپڑھیں :کرائسٹ چرچ میں مساجد پر حملوں کی تحقیقاتی رپورٹ دسمبر تک موصول ہوگی، جیسنڈا آرڈرن

    یاد رہے کہ 15 مارچ کو نیوزی لینڈ کے علاقے کرائسٹ چرچ میں واقع دو مساجد میں دہشت گرد حملے ہوئے تھے جس کے نتیجے میں خواتین وبچوں سمیت 50 نمازی شہید اور 20 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

    اس واقعے کے نیوزی لینڈ کی حکومت اور عوام کی جانب سے شدید ردعمل آیا اور واقعے کو دہشت گردی قرار دیا تھا.

  • خوبصورت فن پارے جیسی رنگوں بھری مسجد جسے 2 خواتین نے تعمیر کروایا

    خوبصورت فن پارے جیسی رنگوں بھری مسجد جسے 2 خواتین نے تعمیر کروایا

    دنیا بھر میں مساجد و دیگر مذہبی مقامات کو نہایت خوبصورت انداز میں تعمیر کیا جاتا ہے، لیکن آج ہم آپ کو جس مسجد کی سیر کروانے جارہے ہیں وہ اپنی نوعیت کی منفرد ترین مسجد ہے۔

    جزائر بلقان میں واقع ملک مقدونیہ کی سرینا مسجد تاریخی لحاظ سے تو اہم ہے ہی، تاہم اس کا شمار آرٹ کے معروف شاہکاروں میں ہوتا ہے۔

    اس مسجد کی چھت اور در و دیوار پر نہایت خوبصورت نقش و نگار بنائے گئے ہیں۔ دیگر مساجد کی طرح سادگی میں پروقار دکھائی دینے کے بجائے یہ مسجد نہایت رنگوں بھری ہے تاہم اس کی جاہ و حشمت میں کوئی کمی نہیں آتی۔

    اس مسجد کی تعمیر 500 سال قبل کی گئی تھی، اس دور میں مساجد کی تعمیر سلطان یا ترک حکمرانوں کی جانب سے کروائی جاتی تھی تاہم اس مسجد کی ایک اور انفرادیت یہ ہے کہ اس کی تعمیر کے وسائل 2 خواتین کی جانب سے مہیا کیے گئے۔

    ہرشیدہ اور مینسور نامی ان دونوں خواتین کی قبریں بھی اسی مسجد کے اندر موجود ہیں۔

    مسجد میں بنائی گئی پینٹنگز کو قدیم طریقہ کار کے مطابق بنایا گیا ہے جب رنگوں میں انڈے کی آمیزش کی جاتی تھی۔ تمام رنگ و روغن کے لیے اس وقت 30 ہزار انڈے استعمال کیے گئے تھے۔

    سترہویں صدی میں اس قصبے میں ایک بڑی آتشزدگی کا واقعہ بھی پیش آیا جس نے اس قصبے کو بے حد نقصان پہنچایا تاہم خوش قسمتی سے یہ مسجد محفوظ رہی۔

    کیا آپ اس رنگوں بھری خوبصورت مسجد میں جانا چاہیں گے؟