تحریر: ماریہ وسیم
بلند و بالا پہاڑوں میں گھرا چترال اپنی خوبصورتی، رعنائی اور یہاں کے رہنے والوں کے دوستانہ رویوں کے سبب مشہور ہے لیکن یہاں ایک مسجد ایسی ہے جس کے بارے میں چترال سے باہر بہت کم لوگ جانتے ہیں۔
یہ مسجد لکڑی سے تعمیر کی گئی ہے اور ضلع چترال کی وادیٔ کالاش میں واقع ہے۔ اس کی تعمیر1957 می کی گئی تھی اور1991 میں اس کی تعمیرِنوہوئی تھی۔


درحقیقت پہاڑی علاقوں میں مساجد زیادہ ترلکڑی سے ہی تعمیرکی جاتی ہیں اوران کے ساتھ میناربھی تعمیر کئے جاتے ہیں جن کی ہیت چہارگانہ یا چوکورہوتی ہے۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکرہے کہ یہاں مساجد کی تعمیر ’’دیار‘‘ نامی لکڑی سے کی جاتی ہے جو کہ ان علاقوں میں باآسانی دستیاب ہے۔

یہ گاوٗں جہاں زیرِ نظر مسجد واقعے بالکل پاک افغان سرحد کے ساتھ واقع ہے اور یہاں سیاحوں کے لئے سییکورٹی کے انتہائی سخت انتظاماتکئے جاتے ہیں۔ یہاں ایک چھوٹا سا فش فارم بھی ہے جسے دیکھنے کے لئے بھی سیاح یہاں آتے ہیں۔
مسجد کا سبز رنگ ارد گرد پہاڑوں پر موجود سبزے میں مدغم ہوکرانتہائی حسین تاثرپیدا کرتا ہے، مسجد میں سے افغانستان کے پہاڑوں کا مشاہدہ بھی کی جاسکتا ہے۔

مسجد میں روحانیت انتہائی عروج پر ہے اور یہاں غضب کا پرسکون ماحول ہے حالانکہ ذرا سے فاصلے پر پاک افغان سرحد ہے جہاں سے طالبان کی آمد کا خطرہ ہمیشہ موجود رہتا ہے جو کہ سیاحوں اور مقامی کالاش قبیلے کے افراد کو قتل یا اغوا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔


اس تحریر کی مصنفہ ایک آرکیٹکٹ اور محقق ہیں اورلاہور سے تعلق رکھتی ہیں۔