Tag: mosque

  • جنوبی افریقہ: چاقو بردار افراد کا مسجد پر حملہ، امام جاں بحق، تین زخمی

    جنوبی افریقہ: چاقو بردار افراد کا مسجد پر حملہ، امام جاں بحق، تین زخمی

    کیپ ٹاؤن: جنوبی افریقہ میں چاقو بردار افراد نے مسجد پر حملہ کر دیا جس کے نتیجے میں مسجد کے امام جاں بحق اور تین نمازی زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق یہ واقعہ جنوبی افریقہ کے شہر ڈربن میں پیش آیا جہاں چاقو بردار تین افراد نے اچانک عبادت میں مشغول نمازیوں پر حملہ کر دیا، حملہ آور نے چاکو کے وار سے مسجد کے امام کو موقع پر ہی شہید کر دیا جبکہ تین افراد اس حملے کے نتیجے میں شدید زخمی ہیں جن کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔

    ڈربن کی ایمرجنسی سروسز کے مطابق اس حملے کے نتیجے میں مسجد کے امام خون سے لہو لہان ہوگئے تھے، بعد ازاں انہیں اسپتال منتقل کیا گیا تو وہ جانبر نہیں ہوسکے، علاوہ ازیں اس حملے میں تین افراد زخمی ہیں جنہیں بچانے کی بھرپور کوشش کی جاری ہے تاہم حالت غیر ہے۔

    برلن میں انتہاپسندوں نےمسجد پرحملہ کرکےآگ لگادی

    مقامی میڈیا کے مطابق حملہ آور تینوں افراد کے گلے کاٹ کر فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے، جبکہ فرار ہونے سے قبل ملزمان نے آتش گیر مادہ چھڑک کر مسجد کو شہید کرنے کی کوشش بھی کی جس کے باعث مسجد کا بڑا حصہ متاثر ہوا۔

    دوسری جانب پولیس حکام کا کہنا ہے کہ یہ حملہ کیوں کیا گیا اور اس کے پیچھے کیا محرکات ہیں یہ کہنا قبل ازوقت ہوگا البتہ تحقیقات کر رہے ہیں جلد حقائق سامنے آئیں گے اور ملزمان کو بھی جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔

    امریکہ میں نمازفجر کےدوران مسجد پر بم حملہ

    واقعے سے متعلق عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ حملہ آور بندوقوں اور چاقوؤں سے لیس تھے، جنہوں نے اچانک نمازیوں پر حملہ کر دیا، جس کے باعث زخمی افراد کے چہرے اور لباس خون سے تر ہوگئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • یہودی شرپسندوں نے مقبوضہ فلسطین میں ایک مسجد شہید کر دی

    یہودی شرپسندوں نے مقبوضہ فلسطین میں ایک مسجد شہید کر دی

    غزہ: فلسطین کے شہر نابلس میں واقع ایک مسجد کو یہودی شرپسندوں نے آتش گیر مادہ چھڑک آگ لگا دی جس کے نتیجے میں مسجد کا ایک بڑا حصہ متاثر ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق نابلس کے جنوبی قصبے عقربا میں اسرائیلی فوج کی سرپرستی میں مسجد کو شہید کیا گیا، درجنوں صیہونی شرپسند عناصر رات کی تاریکی میں آتش گیر مادہ لیے جامع مسجد ’الشیخ سعادہ‘ پہنچے اور مسجد کے مرکزی دروازے سمیت مختلف حصوں کو آتش گیر مادہ چھڑک کر آگ لگا دیا۔

    مقامی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ علی الصح پیش آیا کہ جب نمازی فجر کی نماز کے لیے پہنچے تو مسجد کا ایک بڑا حصہ جل چکا تھا اس کے علاوہ شدت پسندوں نے مسجد کی دیواروں پر اشتعال انگیز نعرے بھی لکھ دیے۔

    داعش نے موصل کی 800سال قدیم تاریخی النوری مسجد کو شہید کردیا

    حملے سے متعلق مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے، مسلم مخالف کارروائیاں اسی طرح جاری رہیں تو مستقبل میں مزید نقصانات ہوسکتے ہیں، اور مسجد پر یہ حملہ ’الشمن‘ نامی ایک یہودی شرپسند گروپ کی جانب سے کیا گیا ہے۔

    مقامی سماجی کارکن کا کہنا تھا کہ مسجد کے قریب لگے کیمروں کی مدد سے دیکھا جاسکتا ہےکہ ملزمان نے اپنے چہروں کو کپڑے سے ڈھانپ رکھا تھا، مسجد کو آگ لگانے کے بعد شرپسندوں کی جانب سے مسلم مخالف نعرے بھی دیوار پر لکھے گئے۔

    حلب میں مسجد پرطیاروں کی بمباری ‘42افراد شہید

    خیال رہے کہ شرپسند گروپ ’الشمن‘ نے 2011 میں الجلیل شہر میں واقع مسجد طوبیٰ اور 2015 میں طبریا میں ایک چرچ کو بھی آگ لگایا تھا، علاوہ ازیں اب تک غرب اردن میں شرپسند یہودی تنظیموں کی جانب سے 50 سے زائد مساجد اور چرچوں پر حملے کیے جاچکے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • افغانستان: ملکی فورسز کا مدرسے پر فضائی حملہ، 20 جاں بحق، متعدد زخمی

    افغانستان: ملکی فورسز کا مدرسے پر فضائی حملہ، 20 جاں بحق، متعدد زخمی

    کابل: افغانستان کے صوبہ قندوز میں واقع مدرسے پر افغان فورسز کی جانب سے بمباری کی گئی جس کے نتیجے میں 20 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق افغان فورسز کی جانب سے جس وقت بمباری کی گئی اس لمحے طالبان سمیت سینکڑوں عام شہری مدرسے میں موجود تھے جبکہ ملکی فورسز نے طالبان کے اہم رہنماؤں کی موجودگی کی اطلاع پر فضائی کارروائی کی جس کے نیتجے میں درجنوں ہلاکتیں سامنے آئیں۔

    ترجمان افغان وزارت دفاع کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ بمباری افغان فورسز نے اہم اطلاعات پر کی، یہ حملہ طالبان کے تربیتی مرکز پر کیا گیا جس میں 20 طالبان کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے۔

    افغانستان: ریسلنگ اسٹیڈیم کے قریب کار بم دھماکا، 14 افراد جاں بحق، درجنوں زخمی ہوگئے

    ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ صوبہ قندوز کے ضلع دشت ارچی میں واقع مدرسے میں طالبان معمول کے مطابق اپنی سرگرمیاں انجام دیتے تھے جبکہ ہلاک ہونے والوں میں طالبان کے ریڈ یونٹ کے کمانڈر اور کوئٹہ شوریٰ کا ایک اہم رکن بھی شامل ہے تاہم کارروائی کے دوران فورسز محفوظ رہے۔

    دوسری جانب واقعے سے متعلق طالبان کا کہنا ہے کہ اس حملے میں 150 سے زائد مذہبی اسکالر اور عام شہری جاں بحق ہوئے، تاہم حملے کے وقت ہمارا کوئی جنگجو وہاں موجود نہ تھا، افغان فوسز نے مدرسے کے عام شہریوں کو نشانہ بنایا۔

    افغانستان میں گلبدین حکمت یار کی ریلی کے قریب دھماکا، 3 افراد جاں بحق، 9 زخمی

    خیال رہے کہ افغانستان میں موجود امریکی افواج نے واقعے سے لاتعلقی کا اعلان کیا ہے، جس میں ان کا کہنا تھا کہ فضائی کارروائی افغان فورسز کی جانب سے کی گئی البتہ اس میں امریکی فوج کا کوئی عمل دخل نہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • برلن میں انتہاپسندوں نےمسجد پرحملہ کرکےآگ لگادی

    برلن میں انتہاپسندوں نےمسجد پرحملہ کرکےآگ لگادی

    برلن:جرمنی کے دارلحکومت برلن میں اتوار کی صبح مشتعل افراد کی جانب سے مسجد پر حملہ کر کےآگ لگادی گئی‘ پولیس نے حملے کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اتوار کی صبح برلن کے علاقے کوہلی وینسٹرابی میں انتہا پسندوں نے مسجد پر حملہ کرکے آگ لگادی تھی۔ برلن فائر بریگیڈ کے ترجمان کے مطابق آگ پر ایک گھنٹے بعد قابو پالیا تھا تاہم مسجد میں ہونے والی آتشزدگی سے اندر رکھا ہوا سامان جل کر راکھ ہوگیا ہے البتہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔

    پولیس نے اپنی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا ہے کہ مسجد پر حملہ ’مولوٹف کوکٹیل‘نامی دستی بم کے ذریعے کیا گیا ہے۔ پراسٹیکیوٹر کے مطابق’متعدد مولوٹف کوکٹیل کو مسجد کے اندر کھڑکی کے ذریعے پھینکا گیا تھا‘جرمنی میں مساجد پر کیے جانے والے حملے اسلام دشمن عناصر اور نسل پرستوں کی کارروائی لگتی ہے۔

    اشٹوٹگارٹ پراسیکیوٹر اور مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ ہفتے روز لاوفن حملے میں ملوث پانچ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جنہوں نے حملہ کرکے مسجد کے پیش امام کو قتل کرنے کی کوشش بھی کی تھی۔

    جرمنی میں چند روز کے دوران مسجد پر ہونے والا یہ دوسرا حملہ ہے اس سے پہلے 8 مارچ کو جمعرات کی رات جرمن صوبے بادن ورٹمبرگ کے دارلحکومت اشٹوٹگارٹ کے علاقے لاوفن میں بھی مسجدپر حملہ کرکے آگ لگائی تھی۔ جس پر مسجد کے پیش امام نے اپنی مدد آپ کے تحت آگ قابو پایا تھا، البتہ تقریبا پانچ ہزار یوروکے سامان کا نقصان ہوا تھا۔

    جرمنی میں موجود ترک کمیونٹی کے سربراہ گوکے سوفاؤگلو کہتے ہیں کہ جرمنی میں تیس لاکھ نسلی ترک آباد ہیں اور مساجد پر حملہ’غیر انسانی جرم‘ہے اور ’دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے‘۔

    جرمنی کی وزارت داخلہ کے مطابق سال 2017 میں مسلمانوں اور مساجد و مسلم اداروں پر ایک ہزارحملے ہوئے ہیں جس میں 33 افراد زخمی ہوئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • سمندری طوفان ارما، مسلمانوں نے فلوریڈا میں مساجد کےدروازےسب کیلئے کھول دیے

    سمندری طوفان ارما، مسلمانوں نے فلوریڈا میں مساجد کےدروازےسب کیلئے کھول دیے

    فلوریڈا : سمندری طوفان ارما کے پیشِ نظر مسلمانوں نے فلوریڈا میں مساجد کےدروازے سب کیلئے کھول دیے اور عارضی شیلٹر ہوم قائم کردیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق طاقتور طوفان ارما کے پیشِ نظر مسلمان کمیونٹی نے مساجد کے دروازے سب کیلئے کھول دیے اور عارضی شیلٹر ہوم قائم کردیے گئے ہیں۔ پاکستانی قونصل جنرل برائے فلوریڈاعائشہ فاروقی کا کہنا ہے کہ فلوریڈامیں ہنگامی صورتحال نافذ ہے، فلوریڈا سے بیس ہزار پاکستانی نژاد امریکی شہری نقل مکانی کرگئے ہیں۔

    عائشہ فاروقی کا کہنا ہے کہ پاکستانی کمیونٹی ایک دوسرے کی مدد کررہی ہے، فلوریڈامیں 60سے70ہزارپاکستانی موجود ہیں۔

    ڈائریکٹر اکنا ریلیف عبدالرؤف نے کہا کے طوفان کے پیش نظر سترہزار سے زائد متاثرین کیلئے شیلٹرہوم قائم کردئیے ہیں اور مسلم متاثرین کیلئےحلال کھانے کے انتظام موجود ہیں، ہراسلامی سینٹر میں ادویات اور خوراک کی سہولت موجود ہے، اسلامی سینٹر کے شیلٹرز میں ہر مذہب اور نسل کے لوگ موجود ہیں۔


    مزید پڑھیں : سمندری طوفان ارما فلوریڈا سے ٹکرا گیا، 4 افراد ہلاک


    دوسری جانب امریکی ریاست فلوریڈا میں سمندری طوفان ارما کی تباہ کاریوں کا سلسلہ جاری ہے، مختلف حادثات میں چار افراد ہلاک اور ہزاروں بے گھر ہوگئے جبکہ تیس لاکھ سے زیادہ افراد بجلی سے محروم ہیں۔

    امریکی صدر نے فلوریڈا کو آفت زدہ قرار دے دیا ہے۔

    طوفان کی وجہ سے لہریں5سے10فٹ تک بلند ہیں جس کے باعث سیلاب کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے جبکہ ارما طوفان کی وجہ سے ٹامپا شہر میں کرفیو لگا دیا گیا ہے۔

    فلوریڈا کے گورنر رک اسکاٹ کا کہنا ہے کہ انہیں ریاست کی مغربی خلیجی ساحل کے حوالے سے تشویش لاحق ہے جو اس طوفان کا اگلا نشانہ ہوگی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • واٹر بورڈ کا کراچی کی تمام مساجد کو پانی کے ٹینکر مفت دینے کا اعلان

    واٹر بورڈ کا کراچی کی تمام مساجد کو پانی کے ٹینکر مفت دینے کا اعلان

    کراچی : واٹر بورڈ نے کراچی کی تمام مساجد کو پانی کے ٹینکر مفت دینے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایم ڈی واٹربورڈ نے اے آر وائی نیوز کی خبر کا نوٹس لے لیا اور جیکب لائنز میں واقع جامع مسجد تھانوی میں پانی کی کمی پوری کرنے کیلئے چار ٹینکر پہنچا دیئے۔

    ایم ڈی واٹر بورڈ نے اعلان کیا کہ جن مساجد میں پانی کی قلت ہے، واٹربورڈ حکام کو آگاہ کریں، جامع مسجد تھانوی میں کئی روز سے جاری پانی کے بحران پر وزیراعلیٰ سندھ کی معاون خصوصی شرمیلا فاروقی نے مولانا تنویر الحق تھانوی کو فون کرکے پانی کا مسئلہ فوری طو ر پر حل کرنے کی یقین دہانی کرائی ۔

    شرمیلا فاروقی نے بتایا کہ مسجد کیلئے دو ٹینکر روانہ کردیئے گئے ہیں جبکہ ایم ڈی واٹر بورڈ کے رویے پرمعذرت بھی کی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں ۔

  • اتحاد بین المسلمین کی مظہر ۔ مسجد عبد الرحمٰن

    اتحاد بین المسلمین کی مظہر ۔ مسجد عبد الرحمٰن

    محرام الحرام کی آمد کے ساتھ ہی پاکستان میں موجود کچھ شرپسند اذہان عوام کے درمیان ایسے اعتراضات کو ہوا دینے کی کوشش کرتے ہیں جن سے آپس میں رنجشیں پیدا ہوں اور اتحاد بین المسلمین کو فروغ نہ ملے لیکن ایسے عناصر نہ پہلے کبھی اپنے مقصد میں کامیاب ہوئے ہیں اور نہ آئندہ کبھی ہوسکیں گے۔ کراچی میں ایک ایسی مسجد بھی ہے جو اتحاد بین المسلمین کا روشن مظہر ہے اور دین و ملت میں رخنہ ڈالنے والے عناصر کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت بھی ہے۔

    کراچی کی شاہراہ فیصل سے اگر آپ طارق روڈ جانے کے لیے شاہراہ قائدین کا راستہ لیں تو شاہراہ قائدین برج کہلانے والے اس پل کے نیچے ایک چھوٹی سی مسجد نظر آئے گی۔ مسجد کی موجودگی تو کوئی غیرمعمولی بات نہیں، ملک بھر میں آپ کو ہر گاؤں دیہات، قصبہ اور شہر میں ہر طرح کی چھوٹی بڑی مساجد نظر آئیں گی، لیکن اس مسجد کی خاص بات اس کے باہر لگا ہوا وہ بورڈ تھا جو ہر آتے جاتے شخص کی توجہ اپنی جانب مبذول کروا لیتا ہے۔

    اس بورڈ پر لکھی عبارت نہایت حیرت انگیز ہے، ’یہ مسجد تمام مسالک کے مسلمانوں کے لیے ہے‘، اور اس سے بھی زیادہ حیرت انگیز بات یہ تھی کہ، نہ صرف مسجد قائم ہے بلکہ آباد بھی ہے۔

    جب ملک بھر میں فرقہ وارانہ تعصب عروج پر ہو اور آپ کے کانوں میں اپنے سے مختلف فرقہ کے مسلمانوں کے لیے ’کافر‘ کا نعرہ گونجتا ہو تو ایسے میں یہ مسجد، کم از کم میرے لیے بہت انوکھی تھی۔ عصر حاضر کے معروف مزاح نگار مشتاق احمد یوسفی اپنی کتاب ’آب گم‘ میں لکھتے ہیں، ’مسلمانوں نے کسی کے ہندو، عیسائی یا بدھ مت کا پیروکار ہونے پر کبھی تعرض نہیں کیا۔ البتہ اپنے فقہ اور فرقے سے باہر ہر دوسرے مسلم فرقے سے تعلق رکھنے والے کا سر پھاڑنے اور کفر کا فتویٰ لگانے کے لیے ہر وقت تیار رہتے ہیں‘۔

    تو ایسے میں وہ کون مرد مومن تھا جس نے مسجد بنوا کر اس قدر کشادہ دلی کا مظاہرہ کیا کہ اسے ہر فرقے کے لوگوں کے لیے عام کردیا؟

    پہلی بار جب میں اس مسجد، مسجد عبد الرحمٰن میں گئی، تو چونکہ وہ کسی نماز کا وقت نہیں تھا، لہٰذا مسجد خالی تھی۔ مسجد کے سامنے ہی پولیس چوکی بنی ہوئی ہے۔ چوکی میں موجود اہلکاروں نے جب ہمیں کیمرے کے ساتھ مسجد میں جھانکتے دیکھا تو ان میں سے ایک اہلکار قریب آگیا۔

    رسمی تعارف اور آمد کے مقصد کے بعد انہوں نے بتایا کہ مسجد میں پانچوں وقت باجماعت نماز ہوتی ہے۔ وہ خود بھی اس وقت نماز مغرب کی تیاری کے لیے جارہے تھے اور ان کا یہیں نماز پڑھنے کا ارادہ تھا۔

    جب ہم نے ان سے مزید سوالات کیے تو پتہ چلا کہ اس مسجد کو دراصل کچھ پولیس اہلکاروں نے اپنی سہولت کے لیے بنایا تھا۔ جس بھلے شخص نے یہ مسجد بنوا کر اس کے باہر یہ حیرت انگیز بورڈ لگایا، پولیس ڈپارٹمنٹ میں وہ ایس ایچ او گوگا کے نام سے مشہور ہے۔

    اب ہماری تلاش ایس ایچ او گوگا کے لیے تھی جو بے شمار فون کالز کے بعد بالآخر ختم ہوئی۔

    جب میری ایس ایچ او گوگا سے بات ہوئی تو میرا پہلا سوال یہی تھا، کہ وہ کیا وجہ تھی کہ انہوں نے یہ قدم اٹھایا جو فرقہ وارانہ شدت پسندی کے اس ماحول میں شاید ان کی جان جانے کا سبب بھی بن سکتا تھا؟

    ایس ایچ او گوگا

    ایس ایچ او گوگا جن کا اصل نام محمد زکیب ہے، نے بتایا، ’جب ہم نے یہ مسجد بنائی تو پہلے دن ایک مسلک کے لوگ ہمارے پاس آئے۔ انہوں نے کہا ہمارے مولانا اس مسجد میں نماز کی امامت کریں گے۔ میں نے کہا سو بسم اللہ کیوں نہیں۔ اگلے دن ایک اور فرقے سے تعلق رکھنے والا شخص یہی مطالبہ لے کر آگیا، تب مجھے خیال آیا کہ یہ تو خوامخواہ ایک مسئلہ کھڑا ہوگیا‘۔

    ایس ایچ او گوگا کے مطابق انہوں نے ’مولوی بٹھانے‘ کی فرمائش لے کر آنے والے تمام افراد کو شکریہ کے ساتھ واپس لوٹا دیا۔ اس کے بعد انہوں نے ’یہ مسجد تمام مسالک کے مسلمانوں کے لیے ہے‘والا بورڈ لٹکایا اور ایک معتدل خیالات رکھنے والے مولانا کو یہاں کا امام مقرر کردیا۔

    انہوں نے کہا، ’نیک نیتی سے قائم کی جانے والی اس مسجد کو اللہ نے اتنی برکت دی کہ آج بغیر کسی تنازعہ کے پانچوں وقت یہاں باجماعت نماز ہوتی ہے‘۔

    سنہ 2012 میں یہ مسجد قائم کرنے والے ایس ایچ او گوگا اس وقت محکمہ 15 کے انچارج تھے۔ وہ اپنی جیب سے مسجد کے امام کو 2500 روپے ماہانہ تنخواہ دیا کرتے تھے۔ ڈیڑھ سال بعد انہیں ایس ایچ او سچل تعینات کردیا گیا اور ان کی جگہ ایک اورایس ایچ او ہمایوں نے سنبھال لی۔

    ایس ایچ او گوگا کا کہنا تھا کہ وہاں سے جانے سے قبل انہوں نے ایس ایچ او ہمایوں کو مسجد کے انتظامات اورامام کی تنخواہ کی ذمہ داری بھی سونپی جو انہوں نے بخوشی قبول کی۔

    انہوں نے بتایا کہ ان کے اس بورڈ یا کسی مسلکی اختلاف کی وجہ سے یہ مسجد کبھی کسی تنازعہ کا شکار نہیں بنی۔ ’کم از کم میں نے اپنی آنکھوں سے تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کو یہاں نماز پڑھتے دیکھا تھا‘۔

    سنہ 2013 میں انہیں ایک سانحہ سے گزرنا پڑا۔ 20 مئی 2013 کو دو سیاسی جماعتوں کے درمیان ہونے وال ایک مسلح تصادم کے دوران ان کی کمر میں گولی لگ گئی۔ انہیں فوری طور پر اسپتال لے جایا گیا جہاں سرکاری خرچ پر ان کا بہترین علاج کیا گیا، لیکن علاج کارگر نہ ہوسکا اور انہیں اپنے دونوں پاؤں کھونے پڑے، ’بس جو اللہ کو منظور‘۔ انہوں نے ٹھنڈی آہ بھرتے ہوئے کہا۔

    واکنگ اسٹک کے سہارے چلتے ہوئے گوگا اب بھی محکمہ پولیس سے منسلک ہیں اورہیڈ کوارٹر ایسٹ میں دفتری امور کی انجام دہی کر رہے ہیں۔

    نمازیوں سے آباد یہ مسجد اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ اسلام میں فرقوں کا تصور نہ ہونے کے باوجود ان کی موجودگی ایک حقیقت تو ہے، لیکن یہ کوئی ایسی وجہ نہیں جس پر دوسرے مسلمان کو دائرہ اسلام سے خارج قرار دیا جائے، اس اسلام سے جس نے ہمیشہ عالمی انسانیت کا درس دیا۔ بقول ایس ایچ او گوگا، ’یہ مسجد ’تمام مسلمانوں‘ کے لیے بنائی گئی ہے‘۔

  • امریکی ریاست فلوریڈا،شرپسندوں نے نماز عید سے قبل مسجد کو آگ لگا دی

    امریکی ریاست فلوریڈا،شرپسندوں نے نماز عید سے قبل مسجد کو آگ لگا دی

    نیویارک: امریکی ریاست فلوریڈا میں 20 سال سے قائم مسجد میں نماز عید کی تیاریوں کے دوران شرپسند شخص نے مسجد پر پیڑول بم کا حملہ کر کے اُسے نذر آتش کردیا۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی ریاست فلوریڈا کے علاقے  فورٹ پئیرس میں 20 سال قائم مسجد ’’اسلامک سینٹر‘‘ کو نامعلوم شخص نے آگ لگا دی۔ علاقہ مکینوں اور امام مسجد کی جانب سے فوری طور پر ریسکیو حکام کو اطلاع دی جس کے بعد عملے نے جائے وقوعہ پہنچ کر فوری کارروائی کرتے ہوئے آگ پر قابو پالیا۔

    Florida

    فورٹ پئیرس کی مسجد میں آگ لگنے کا واقعہ اُس وقت پیش آیا جب علاقے کے مسلمان نمازِ عید کے سلسلے میں تیاریوں میں مصروف تھے کہ نامعلوم شخص نے مسجد کے اندر پیٹرول بم پھینکا جس کے بعد وہاں آگ بھڑک اٹھی تاہم واقعے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

    مزید پڑھیں:    فلوریڈا کے نائٹ کلب میں فائرنگ، دو ہلاک‘ 17 زخمی

    مسجد کے نائب امام نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’حالیہ واقعے سے قبل بھی مسجد کے نمازیوں کو نامعلوم اشخاص کی جانب سے پریشان کیا جاتا رہا ہے جبکہ نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے آنے والے مسلمانوں پر پانی کی تھیلیاں پھینکی جاتی ہیں‘‘۔

    Florida-2

    اُن کا کہنا تھا کہ ’’گاڑی روک کر نمازیوں کو تنگ کیا جاتا ہے اور فجر کی نماز کے لیے آنے والے افراد کو پارکنگ میں لے جا کر تشدد کا نشانہ بنانے کے واقعات بھی معمول ہوگئے ہیں تاہم اورلنڈو کلب کے واقعے کے بعد مسجد کو متعدد بار دھمکیاں بھی موصول ہوئی ہیں۔ شرپسند عناصر مسجد کو محض عمر متین کو بنیاد بنا کر نشانہ بنانا چاہتے ہیں جبکہ مسجد کو نذر آتش کرنے کا واقعہ حکومت کے لیے بڑا چیلنج ہے‘‘۔

    کاؤنٹی شیرف کے ترجمان نے مسجد انتظامیہ کے الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’سی سی ٹی وی فوٹیج کا بغور جائزہ لینے کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ مسجد کو آگ انتظامیہ نے خود لگائی کیونکہ ویڈیو میں ایک شخص کو مسجد کی جانب بڑھتے ہوئے دیکھا گیا ہے جس کے بعد بلڈنگ سے آگ کے شعلے بلند ہونے شروع ہوگئے‘‘۔

    ترجمان نے مزید کہا ہے کہ ’’شرپسند شخص جائے وقوعہ سے فرار ہوگیا ہے تاہم کیس کی تحقیقات جاری ہیں اور ویڈیو کے ذریعے حملہ آور کی شناخت کر کے اُس کی جلد گرفتاری کے لیے کوشش شروع کردی گئی ہیں۔

  • ماہ صیام کی آمد کے ساتھ ہی مساجد کی رونقیں بڑھ گئیں

    ماہ صیام کی آمد کے ساتھ ہی مساجد کی رونقیں بڑھ گئیں

    کراچی :ماہ صیام کی آمد کے ساتھ ہی مساجد کی رونقیں بڑھ گئیں، ملک کی بھر میں اہل ایمان نے ماہ مبارک کی پہلی تراویح ادا کی، جس کے خصوصی انتظامات کیے گئے تھے۔

    ملک کی تمام چھوٹی بڑی مساجد میں نماز تراویح کا خصوصی اہتمام کیا گیا، جہاں ہزاروں فررزندانِ توحید اپنے خالق حقیقی کے آگے سجدہ ریز ہوئے۔ کراچی میں میمن مسجد، ایم اے جناح روڈ، خالق دینا ہال میں تراویح کے بڑے اجتماعات ہوئے، جہاں سیکیورٹی کے بھی سخت انتظامات کئے گئے تھے۔

    لاہور کی مساجد میں بھی تراویح کی روح پرور اجتماعات ہوئے،  جہاں پہلی نمازِ تراویح میں گنجائش سے زائد نمازیوں کی حاضری نے مسجد وں کی رونقیں دوبالا کر دیں، اس دوران سیکیورٹی کے غیر معمولی اقدامات کیے گئےتھے۔

    اسلام آباد کی فیصل مسجد میں بھی ہزاروں افراد رمضان کی پہلی تراویح مذہبی جوش وجذبے سے ادا کی،  پشاور کی سنہری مسجد میں نماز تراویح کے دوران غیر معمولی رش دیکھنے میں آیا۔ جہاں بڑی تعداد میں بچوں نے بھی بڑوں کے ساتھ نماز تراویح ادا کیں، اس دوران چھوٹے بچوں کا جذبہ بھی دیدنی تھا۔

    اسی طرح ملک کے دیگر شہروں میں بھی تراویح کے روح پرور اجتماعات ہوئے، جس میں بڑوں کے ساتھ بچوں نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔

  • امریکی ریاست لاس انجلس میں خواتین کیلئے پہلی مسجد تعمیر

    امریکی ریاست لاس انجلس میں خواتین کیلئے پہلی مسجد تعمیر

    لاس انجلس : امریکی ریاست لاس انجلس میں خواتین کیلئے پہلی مسجد تعمیر کردی گئی ہے ۔امریکا میں مقیم مسلمان خواتین کیلئے لاس انجلس میں مسجد کھول دی گئی۔

    مذکورہ  مسجد امریکا میں پہلی خاتون مسجد ہے ۔مسجد میں امام نے جمعے کی نماز پڑھائی جس میں سینکڑوں خواتین نے شرکت کی۔ نماز کی ادائیگی کے لئے مسجد آنے والی خواتین کے لیے اضافی سہولیات بھی شامل ہیں ۔

    نمازی خواتین کے ساتھ آنے والے ان کے بچوں کے لیے بھی کمرہ تعمیر کیا گیا ہے۔اس موقع پر خواتین کا کہنا تھا کہ ہم اپنا زیادہ تر وقت گھر سے باہر گزارتے ہیں ۔ اس دوران ادائیگی نماز کے لیے مسجد کا قیام خوش آئند ہے۔