Tag: Motaz Azaiza

  • فلسطینی فوٹو جرنلسٹ نے فرانس کا بڑا انعام ’فریڈم پرائز‘ جیت لیا

    فلسطینی فوٹو جرنلسٹ نے فرانس کا بڑا انعام ’فریڈم پرائز‘ جیت لیا

    فلسطینی فوٹو جرنلسٹ مُعتز عزايزة نے فرانس کا بڑا انعام ’فریڈم پرائز‘ جیت لیا۔

    الجزیرہ کے مطابق اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (UNRWA) سے وابستہ فوٹو جرنلسٹ مُعتز ہلال عزايزة نے غزہ کی کوریج کے لیے فرانس میں اہم اعزاز ’فریڈم پرائز‘ اپنے نام کر لیا۔

    مُعتز عزايزة کو منگل کے روز فرانس کے شہر کان (Caen) میں منعقدہ ایک تقریب میں غزہ میں جنگ کی جرات مندانہ اور دستاویزی نوعیت کی کوریج کرنے کے لیے ان کے کام پر ’انعامِ آزادی‘ سے نوازا گیا۔

    جب اسرائیلی فورسز نے فلسطینی سرزمین پر جارحیت کی تو ابتدائی کئی مہینے عزايزة غزہ میں مقیم رہے، اس دوران انھوں نے روزانہ کی بنیاد پر ویڈیو رپورٹس دیں، اور اسرائیلی افواج کے حملوں اور فلسطینی عوام کے مصائب کی تصاویر دنیا کو دکھائیں، جن کی وجہ سے سوشل میڈیا پر ان کی فالوئنگ میں بھی زبردست اضافہ ہوا۔

    فریڈم پرائز کے حوالے سے فرانسیسی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس انعام کے لیے فرانس اور دنیا بھر سے 15 سے 25 سال کی عمر کے افراد کسی ایسے متاثر کن شخص یا تنظیم کا انتخاب کرتے ہیں، جس نے آزادی کے لیے مثالی جدوجہد کی ہو۔

    فوٹو جرنلسٹ معتز نے ایوارڈ وصول کرنے کے بعد اپنے خطاب میں کہا ہم فلسطینی 1948 سے اسرائیلی قبضے کے مظالم کا شکار ہیں، میری خواہش تھی کہ جب میرا ملک اسرائیلی قبضے سے آزاد ہو تو اس فریڈم پرائز سے نوازا جائے۔ غزہ میں میرے لوگ اب بموں اور بھوک سے مر رہے ہیں، جب کہ دنیا خاموش ہے اور کوئی بھی اس نسل کشی کو نہیں روک سکتا۔ کوئی بھی اسرائیل کو اس کے جرائم کا جواب دہ نہیں ٹھہرا سکا۔ لیکن ہم اپنی آزادی کے لیے بے خوفی سے اور بغیر تھکے لڑیں گے جب تک کہ ہم آزادی کا چہرہ نہ دیکھ لیں، ہماری زمین کی، میری لڑائی ابھی ختم نہیں ہوئی۔ یاد رکھیں کہ جب تک فلسطین آزاد نہیں ہوتا کوئی بھی آزاد نہیں ہے۔

  • مقبوضہ مغربی کنارے کی آواز، فوٹو جرنلسٹ معتز عزیزہ نے بھاری دل کے ساتھ غزہ چھوڑ دیا

    مقبوضہ مغربی کنارے کی آواز، فوٹو جرنلسٹ معتز عزیزہ نے بھاری دل کے ساتھ غزہ چھوڑ دیا

    غزہ: مقبوضہ مغربی کنارے کی آواز، فوٹو جرنلسٹ معتز عزیزہ نے بھاری دل کے ساتھ غزہ چھوڑ دیا۔

    الجزیرہ کے مطابق غزہ میں اسرائیلی بمباری کے دوران اپنی جان خطرے میں ڈال کر صہیونی ریاست کے فلسطینیوں پر بہیمانہ مظالم سے دنیا کو آگاہ رکھنے والے صحافی نے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ وہ جنگ زدہ غزہ کی پٹی چھوڑ رہے ہیں۔

    اپنی مخصوص نیلی پریس جیکٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے معتز عزیزہ نے کہا کہ یہ آخری بار ہے جب آپ مجھے اس بھاری بدبودار جیکٹ کے ساتھ دیکھ رہے ہیں، آپ سب کا شکریہ، غزہ کے لیے دعا کریں۔

    فلسطینی صحافی نے منگل کے روز انسٹاگرام پر اعلان کیا ہے کہ انھوں نے قطر جانے کے لیے غزہ چھوڑ دیا ہے، وہ مصر کے العریش بین الاقوامی ایئرپورٹ پر قطری فوجی ہوائی جہاز میں سوار ہوئے۔ ویڈیو میں انھوں نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ وہ جلد واپس آئیں گے اور غزہ کی تعمیر میں اپنا حصہ ڈالیں گے۔

    عزیزہ نے زخمی فلسطینی بچوں کی تصاویر اور ویڈیوز کے ساتھ ساتھ صہیونی فورسز کی بمباری میں تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے دبے فلسطینیوں کی ویڈیوز بھی دنیا کو دکھائیں، اور اس طرح صہیونی ریاست کی بربریت سے دنیا کو روشناس کرایا۔

    اسرائیل کی غزہ میں عمارتیں مسمار کرنے کی وجہ سامنے آ گئی

    24 سالہ معتز عزیزہ کو اسرائیل اور حماس کے مابین جاری جنگ کی کوریج کے لیے عالمی سطح پر بے پناہ مقبولیت حاصل ہوئی ہے، پچھلے ماہ دسمبر میں انسٹاگرام پر انھوں نے امریکی صدر جو بائیڈن کو مقبولیت میں پیچھے چھوڑ دیا تھا، فلسطینی صحافی 17.3 ملین فالوورز کے ساتھ مقبولیت کی دوڑ میں جو بائیڈن سے بھی آگے نکل گئے، امریکی صدر 17.2 ملین فالوورز کے ساتھ پیچھے رہے تھے۔

    اسرائیلی فوج کے تازہ سفاکانہ حملوں میں مزید 200 فلسطینی شہید، 304 زخمی

    الجزیرہ کے سوشل میڈیا تجزیات کے ایک جائزے کے مطابق 7 اکتوبر کے بعد سے 100 دنوں میں معتز عزیزہ کے انسٹاگرام فالوورز کی تعداد 27,500 سے بڑھ کر 18.25 ملین ہو گئی ہے، ان کے فیس بک اکاؤنٹ پر اتنے ہی فالوورز تھے جس سے بڑھ کر یہ تعداد 5 لاکھ فالوورز تک پہنچ گئی، اور اب ان کے X پر ایک ملین فالوورز ہیں۔