Tag: mother teresa

  • بھارت نے مدر ٹریسا کے فلاحی ادارے کی غیر ملکی فنڈنگ پر پابندی لگا دی

    بھارت نے مدر ٹریسا کے فلاحی ادارے کی غیر ملکی فنڈنگ پر پابندی لگا دی

    نئی دہلی: بھارت نے نوبل انعام یافتہ مدر ٹریسا کے فلاحی ادارے کی غیر ملکی فنڈنگ پر پابندی لگا دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت نے مدر ٹریسا کے خیراتی ادارے کے لیے غیر ملکی فنڈنگ کو روک دیا، مشنریز آف چیریٹی کے غیر ملکی فنڈز کو روکنے کا یہ اقدام ہندو انتہا پسند گروپس کی جانب سے کرسمس کی تقریبات میں خلل ڈالنے کے بعد سامنے آیا ہے۔

    بھارت میں انتہا پسندی کی لپیٹ میں مسلمانوں کے ساتھ اب مسیحی برادری بھی آگئی ہے، مودی حکومت نے خیراتی ادارے کے لیے غیر ملکی فنڈنگ ​​لائسنس کی تجدید کرنے سے انکار کر دیا، اس تنظیم کے تحت ہزاروں ورکرز (ننز) کام کر رہی ہیں جو لاوارث بچوں کے لیے گھر، اسکول، کلینک اور اسپتال جیسے منصوبوں کی نگرانی کرتی ہیں۔

    کرسمس کے دن بھارت کی وزارت داخلہ نے اعلان کیا کہ غلط معلومات کی وجہ سے دوبارہ رجسٹریشن نہیں کی جا رہی، بتایا گیا کہ کیتھولک تنظیم مقامی قوانین کے تحت شرائط کو پورا نہیں کرتی۔ اس اقدام سے غریبوں کے لیے پناہ گاہیں چلانے والے سب سے نمایاں ادارے کو دھچکا لگا ہے۔

    وضح رہے کہ ہندو انتہا پسند طویل عرصے سے چیریٹی پر الزام لگاتے رہے ہیں کہ وہ اپنے پروگرامز کو لوگوں کو عیسائی بنانے کے لیے استعمال کر رہی ہے، تاہم ادارے کی جانب سے ان تمام الزامات کی تردید کی جا چکی ہے۔

    دی مشنریز آف چیریٹی کی بنیاد 1950 میں مدر ٹریسا نے رکھی تھی، جو ایک رومن کیتھولک تھیں جنھوں نے اپنی زندگی کا بیش تر حصہ کلکتہ میں سماجی کاموں میں گزارا۔

  • انسانیت کی روشن شمع – مدر ٹریسا

    انسانیت کی روشن شمع – مدر ٹریسا

    اپنی تمام زندگی انسانیت کی خدمت کے لیے وقف کردینے والی مدر ٹریسا کا آج 108 واں یومِ پیدائش آج منایا جارہا ہے، آپ 5 ستمبر 1910 کو سلطنتِ عثمانیہ میں پیدا ہوئیں تھیں۔

    مدر ٹریسا کا پیدائشی نام انجیزے گونزے تھا ، وہ ایک مسیحی راہبہ تھیں اور سلطنتِ عثمانیہ کےصوبے مقدونیہ کے شہر سکوپیہ میں پیدا ہوئیں تھیں ،وہ کلکتہ میں ساٹھ برس تک غریبوں و نادار بیماروں کی دیکھ بھال کرتی رہیں، تاہم ان پر البانوی اور مقدونیائی باشندوں کا یکساں دعویٰ ہے کیونکہ اس وقت مقدونیہ کے نام سے کسی ملک کا وجود نہیں تھا بلکہ یہ شہر سلطنت عثمانیہ کا حصہ تھا۔

    ان کا تعلق ایک مذہبی خاندان سے تھا ،انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم یوگسلاویہ کے ایک مذہبی سکول سے حاصل کی ، دس سال کے عمر میں والد کے انتقال سے ان کے ایمان اور عقیدت پر گہرا اثر پڑا ۔1928ءمیں مدر ٹریسا کو مزید دینی تعلیم حاصل کرنے کے لئے آئرلینڈ کے شہر ڈبلن بھیج دیا گیا اور 1929ء میں انہیں خدمتِ خلق کے فرائض سرانجام دینے کے غرض بنگال میں واقع لوریٹو نامی خانقاہ بھیج دیا گیا۔

    چرچ نے مدرٹریسا کوولی کا درجہ دے دیا

    سنہ 1931ء میں اپنا نام تبدیل کرتے ہوئے وہ راہبہ بن گئیں ،اب وہ سسٹر ٹریسا کہلانے لگیں تھیں ، اور انسانیت کی خدمت کا مشن جاری تھا۔ انہوں نے اپنے ادارے’ مشنریز آف چیریٹی ‘ کی بنیاد سنہ 1950 میں محض بارہ راہباؤں کے ہمراہ رکھی تھی جن کی تعداد بعد میں بڑھ کر ساڑھے چار سو تک اور دائرہ کار ایک سو تینتیس ممالک تک جاپہنچا ۔ان کے فلاحی کاموں میں مریضوں کا علاج ، یتیم اور بیواؤں کی مدد شامل ہے ۔

    مدرٹریسا پیسوں کی پرواہ نہیں کرتی تھیں اور ان کے حوالے سے مشہور تھا کہ وہ مالی امداد اور عطیات قبول نہیں کرتیں بلکہ مدد میں ذاتی شرکت کو ترجیح دیا کرتیں تھیں ۔

    مدر ٹریسا کو غریبوں اور ناداروں کے لئے کئی دہائیوں پر مشتمل ان کی خدمات کے صلہ میں 1989ء میں نوبل انعام سے نوازا گیا،جس کی انعامی رقم مدرٹریسا نے فلاحی کاموں کیلئےصرف کردی ۔ اس کے علاوہ 2016ء میں پاپائے روم فرانسس نے مدر ٹریسا کو ’ بابرکت‘ شخصیت قرار دیا تھا۔ یہ سعادت ’سینٹ‘ قرار دیئے جانے یا عیسائیت کے تحت ’ولایت‘ (ولی بن جانے) کا مرتبہ حاصل کرنے کے مراحل میں سے آخری مرحلہ ہے۔

    سنہ 1985ء میں جب مدر ٹریسا روم کے دورے پر تھیں وہاں انھیں دل کا دورہ پڑا ، 1989ء میں ا ن کو ایک اور دل کا دورہ پڑا جو پچھلے دورے سے زیادہ خطرناک تھا ، اس بار ان کی جان کو خطرہ لاحق ہونے کی وجہ سے ان کا آپریشن کیا گیا ، 1991ء میں جب وہ میکسیکو میں تھیں تو وہاں نمونیا کا شکار ہوگئیں جس نے ایک بار پھر ان کے قلب پر منفی اشرات مرتب کئے ، سنہ 1996ءمیں ایک بار پھر ان کے دل کا آپریشن ہو ،تاہم 5 ستمبر 1997ء میں طویل علالت کے بعد مدر ٹریسا انتقال کرگئیں ۔

  • مدر ٹریسا سینٹر کی ملازمہ بچوں کی اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار

    مدر ٹریسا سینٹر کی ملازمہ بچوں کی اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار

    نئی دہلی : بھارتی ریاست جھارکھنڈ میں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے نومولود بچوں کی اسمگلنگ میں ملوث مدر ٹریسا سینٹر کی ملازمہ کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست جھارکھنڈ پولیس نے جمعرات کے روز مدر ٹریسا کے نام سے چلنے والے فلاحی ادارے کی ملازم خاتون کو نومولود بچوں کو فروخت کرنے کے الزام میں حراست میں لیا گیا ہے۔

    بھارتی پولیس نے مدر ٹریسا چیرٹی ہوم میں ملازمت کرنے والی خاتون کو چائلڈ ویلفیئر کمیٹی کی جانب سے شکایت درج کروانے پر جھارکھنڈ کے دالحکومت رانچی میں بچوں کی اسمگلنگ کرنے کے جرم میں گرفتار کیا ہے۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا تھا کہ مدر ٹریسا چیریٹی ہوم سے نومولود بچوں کی اسمگلنگ میں ملوث خاتون کو جرم ثابت ہونے کی صورت میں پانچ برس قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    چائلڈ ویلفیئر کمیٹی کی چیئرمین روپا کماری کا کہنا تھا کہ بھارتی پولیس اتر پردیش کے ایک جوڑے کے خلاف 1700 ڈالر کے عوض نومولود بچے کو فروخت کرنے کے معاملے کی تحقیقات کررہی ہے۔

    رانچی پولیس کے ایس ایس پی انیش گپتا کا کہنا تھا کہ بچوں کی اسمگلنگ میں ملوث خواتین کے ساتھ ساتھ غیر قانونی طور پر نومولود بچوں کو خریدنے والے جوڑوں کو بھی مقدمات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    بھارتی پولیس کا کہنا تھا کہ خاتون ملزم نے دوران تفتیش مزید چار بچوں کو غیر قانونی طور پر فروخت کرنے کا اعتراف کیا، جس کے بعد پولیس نے ان خاندانوں کے خلاف بھی کارروائی کا آغاز کردیا ہے جنہوں نے غیر قانونی طور پر بچوں کو خریدا ہے۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا تھا کہ چائلڈ ویلفیئر کمیٹی نے گذشتہ ہفتے بھی مدر ٹریسا سینٹر نے غائب ہونے والے بچے کو برآمد کیا تھا۔ لیکن دوران تفتیش خاتون نے بتایا تھا کہ بچے کو اس کی والدہ لے گئی ہے۔

    بھارتی پولیس کا کہنا تھا کہ خاتون کے بیان پر بچے کی والدہ سے معلومات لی گئی تو انہوں نے بتایا کہ ’میرے پاس کوئی بچہ نہیں ہے‘، جس کے بعد پولیس اس اسپتال میں بھی تفتیش کررہی ہے جس میں بچے کی پیدائش ہوئی تھی۔

    چائلڈ ویلفیئر کمیٹی کی چیئرمین کا کہنا تھا کہ بھارت کے دیگر شہروں میں بھی نومولود بچوں کو 50 سے 70 ہزار روپے کے عوض فروخت کیا جارہا ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق چائلڈ ویلفیئر کمیٹی نے مدر ٹریسا سینٹر میں موجود 13 حاملہ خواتین مختلف جگہوں پر منتقل کردیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ مدر ٹریسا کا انتقال 87 برس کی عمر میں سنہ 1997 میں ہوا تھا، جنہیں بھارتی کے مشرقی شہر کولکتہ میں دفن کیا گیا تھا، مدر ٹریسا نے سنہ 1950 میں مشنریز آف چیرٹی کی بنیاد رکھی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں