Tag: mother

  • بیٹے کی ماں سے 73 سال بعد ملاقات، جذباتی لمحات

    بیٹے کی ماں سے 73 سال بعد ملاقات، جذباتی لمحات

    افریقی ملک الجزائر میں ایک دوسرے سے بچھڑے ہوئے ماں اور بیٹے کی بالآخر 73 سال بعد ملاقات ہوگئی، جذبات سے بھرے ان لمحات کی ویڈیو سوشل ویڈیو پر وائرل ہوگئی۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق الجزائر سے تعلق رکھنے والے 73 سالہ بیٹے عبد الرحمٰن کی اپنی ماں کی تلاش کے لیے دہائیوں کی محنت رنگ لے آئی اور انہوں نے اپنی 93 سالہ ماں کو فرانس کے ایک اولڈ ہوم میں ڈھونڈ نکالا۔

    یمینہ نامی خاتون نے اپنے شوہر کی مار پیٹ اور بدسلوکی سے تنگ آ کر 2 ماہ کے بیٹے کو دادی کے حوالے کر کے گھر چھوڑ دیا تھا جس کے بعد سے ماں اور بیٹے کے درمیان کوئی ملاقات نہیں ہوئی تھی۔

    عبد الرحمٰن جب 14 سال کے ہوئے تو دادی نے باپ کے ظلم اور ماں کے چھوڑ جانے سے متعلق تفصیل بتائی جس پر انہوں نے ماں کی تلاش شروع کردی۔ وہ اپنی ایک خالہ سے بھی ملے لیکن ان سے بھی کچھ پتہ نہیں چل سکا۔

    ماں کی محبت کا متلاشی 14 سالہ لڑکا ماں کو ڈھونڈتے ڈھونڈتے 73 سال کی عمر تک پہنچ گیا لیکن ماں کا پتہ نہیں چل سکا۔ ایک روز عبد الرحمٰن کو پتہ چلا کہ ماں فرانس کے اولڈ ہوم میں موجود ہیں۔ وہ خود اس وقت بیلجیئم میں تھے جہاں سے وہ فرانس پہنچے اور اپنی ماں سے ملے۔

    93 سالہ ماں یمینہ فالج کا شکار ہو کر ذہنی طور پر مفلوج ہیں لیکن بیٹے کو دیکھ کر وہ بھی کھل اٹھیں، ماں بیٹے کی 73 سال بعد ملاقات کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

  • ماں کا ڈیڑھ سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، ویڈیو بھی بناتی رہی

    ماں کا ڈیڑھ سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، ویڈیو بھی بناتی رہی

    بھارت میں ایک ماں کی اپنے ڈیڑھ سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل ہونے پر سوشل میڈیا پر طوفان آگیا، سوشل میڈیا صارفین نے سخت غم و غصے کا اظہار کیا۔

    مذکورہ واقعہ بھارتی ریاست آندھرا پردیش میں پیش آیا، سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ماں ڈیڑھ سالہ بچے کو اس قدر تشدد کا نشانہ بناتی ہے کہ بچے کے ناک اور منہ سے خون بہنے لگتا ہے۔

    اس دوران ماں موبائل فون سے اپنی ویڈیو بھی بنا رہی ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق 22 سالہ ماں کی شادی دوسرے گاؤں میں ہوئی تھی اور ان کے 2 بچے تھے تاہم دونوں میاں بیوی کے درمیان اکثر جھگڑا رہتا تھا جس کے بعد شوہر انہیں اہلیہ کے والدین کے گھر چھوڑ آتا۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق ماں اکثر و بیشتر چھوٹے بچے کو تشدد کا نشانہ بناتی رہتی ہے اور اس دوران اس عمل کو موبائل فون میں ریکارڈ بھی کرتی رہتی ہے۔

    ایسی ہی ایک ویڈیو رشتے داروں کی جانب سے دیکھے جانے پر بچے کے والد کو مطلع کیا گیا جو بعد ازاں وہاں آکر بچوں کو اپنے ساتھ لے گیا۔

    22 سالہ خاتون کے والدین نے ان واقعات سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔

  • کرونا وائرس: موت سے قبل ماں کی بچوں کے لیے آخری خواہش کیا تھی؟

    کرونا وائرس: موت سے قبل ماں کی بچوں کے لیے آخری خواہش کیا تھی؟

    امریکا میں ویکسین سے منحرف ماں کرونا وائرس کا شکار ہو کر جان کی بازی ہار گئی، مرنے سے پہلے اس نے اپنے اہلخانہ کو تاکید کی کہ اس کے بچوں کو کووڈ ویکسین ضرور لگوائی جائے۔

    امریکی ریاست ٹیکسس میں 42 سالہ لیڈیا روڈرگز کے شوہر بھی کرونا وائرس کا شکار ہوگئے تھے۔ شوہر میں کووڈ 19 کی تشخیص ہونے کے 2 ہفتے بعد وہ خود بھی وائرس کا شکار ہوگئیں۔

    کچھ دن بعد دونوں یکے بعد دیگرے چل بسے۔

    اہلخانہ کے مطابق دونوں میاں بیوی کووڈ 19 کی ویکسین لگوانے سے انکاری تھے، لیکن بالآخر جب انہیں احساس ہوا کہ وہ غلطی پر ہیں تب تک بہت دیر ہوچکی تھی۔

    لیڈیا کی بہن کے مطابق ڈاکٹرز جب انہیں وینٹی لیٹر پر منتقل کر رہے تھے تب انہوں نے اپنی بہن سے آخری بات یہی کہی کہ ان کے بچوں کو کووڈ 19 ویکسین ضرور لگوائی جائے، جوڑے کے 4 بچے ہیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق امریکا میں کووڈ ویکسی نیشن کی مہم زور و شور سے جاری ہے تاہم چند قدامت پسند ریاستوں میں اس کی مخالفت کی جارہی ہے اور ٹیکسس بھی انہی میں سے ایک ہے۔

    دوسری جانب ٹیکسس ہی وہ ریاست ہے جو کرونا وائرس کی قسم ڈیلٹا سے سب سے زیادہ متاثر ہے۔

    امریکی طبی حکام کی جانب سے حال ہی میں ویکسین کی تیسری بوسٹر خوراک لگوانے کی منظوری بھی دی جاچکی ہے۔

  • بھارت: ماں انجیکشن کے لیے منتیں کرتی رہی، بیٹا زندگی کی بازی ہار گیا

    بھارت: ماں انجیکشن کے لیے منتیں کرتی رہی، بیٹا زندگی کی بازی ہار گیا

    نئی دہلی: بھارت میں ایک نوجوان لڑکا کرونا وائرس سے متاثر ہونے کے بعد انجیکشن نہ ملنے کے سبب زندگی کی بازی ہار گیا، اس کی ماں انجیکشن کے لیے روتی اور بلکتی رہی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق یہ درد ناک واقعہ ریاست اتر پردیش کے شہر نوئیڈا میں پیش آیا ہے، ماں کرونا وائرس سے متاثر اپنے 24 سالہ بیٹے کو لے کر نجی اسپتال میں پہنچی جہاں اسے انجیکشن کی عدم دستیابی کا بتایا گیا۔

    ماں شام تک سی ایم او آفس میں انجیکشن کا انتظار کرتی رہی، ادھر جوان بیٹا اسپتال میں زندگی کی جنگ ہار گیا۔ شام کو جب ماں خالی ہاتھ اسپتال پہنچی تو بیٹے کی موت کی خبر سن کر دروازے پر بے ہوش ہوگئی۔

    رنکی دیوی نے بعد ازاں میڈیا کو بتایا کہ ان کا اکلوتا بیٹا کچھ دن پہلے کرونا وائرس سے متاثر ہوا تھا جس کے بعد سے وہ نوئیڈا کے ایک اسپتال میں زیر علاج تھا۔ ڈاکٹروں نے انجیکشن کے لیے کہا تھا۔

    ان کے مطابق وہ انجیکشن کے لیے سی ایم او آفس پہنچیں جہاں وہ منتیں کرتی رہیں اور گڑگڑاتی رہیں لیکن انہیں انجیکشن نہیں ملا۔

    مقامی میڈیا کے مطابق سی ایم او آفس میں متعدد افراد انجیکشن کے انتظار میں ہیں، ان کے پیارے شہر کے مختلف اسپتالوں کے کرونا وارڈز میں زیر علاج ہیں۔

  • اماں آپ کا شکریہ: صدارتی اعزاز پانے کے بعد علی ظفر کا ٹویٹ

    اماں آپ کا شکریہ: صدارتی اعزاز پانے کے بعد علی ظفر کا ٹویٹ

    کراچی: معروف گلوکار علی ظفر صدارتی اعزاز برائے حسن کارکردگی پانے کے بعد اپنی والدہ کے بے حد مشکور ہوئے اور ٹویٹر پر ان کا شکریہ ادا کیا۔

    تفصیلات کے مطابق معروف گلوکار علی ظفر کو گزشتہ روز صدارتی اعزاز برائے حسن کارکردگی نوازا گیا، سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں علی ظفر نے اس موقع کی تصاویر پوسٹ کیں۔

    علی ظفر نے لکھا کہ جب آپ کے پیارے آپ کی کامیابیوں پر خوش ہوتے ہیں تو اس سے زیادہ قیمتی شے اور کوئی نہیں۔

    انہوں نے خاص طور پر اپنی والدہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے لکھا کہ مجھے آج بھی وہ دن یاد ہیں جب میری والدہ تقریری مقابلوں کے لیے گھنٹوں مجھے تیاری کرواتی تھیں تاکہ میں لوگوں کے درمیان بولنے کا اعتماد حاصل کر سکوں۔

    گلوکار نے اپنی والدہ کا بے حد شکریہ ادا کیا۔

    علی ظفر نے گزشتہ روز کی تصاویر بھی پوسٹ کیں جس میں وہ صدارتی تمغہ حاصل کر رہے ہیں، جبکہ اپنے والدین اور اہلیہ کے ساتھ بھی تصاویر شیئر کیں۔

    ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے اس اعزاز کے لیے مداحوں کی دعاؤں، سپورٹ اور نیک خواہشات کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے ملک، اس کے لوگوں اور فن و ثقافت کی ترویج کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائیں گے۔

  • سعودی عرب: بیمار بیٹے کی وجہ سے ماں کامیاب کاروباری خاتون بن گئی

    سعودی عرب: بیمار بیٹے کی وجہ سے ماں کامیاب کاروباری خاتون بن گئی

    ریاض: سعودی خاتون کو بیمار بیٹے کی تیمار داری نے کامیاب کاروباری خاتون بنا دیا، بیٹے کے لیے بنائے جانے والے آرگینک صابن نے انہیں فیکٹری کی مالک بنا دیا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی خاتون صیبحہ السویج بیمار بیٹے کی تیمار داری کرتے کرتے کامیاب تاجر بن گئیں۔

    ایک ٹی وی انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے صبیحہ کا کہنا تھا کہ بیٹا بیمار اور جلد کی بیماری میں مبتلا تھا۔ اسے عام صابن اور مختلف قسم کی کریمز سے الرجی تھی۔

    انہوں نے بتایا کہ امریکا میں قیام کے دوران میرے علم میں ایک آرگینک صابن سامنے آیا، یہ خیال آتے ہی سوچا کہ کیوں نہ اس قسم کا صابن مملکت میں متعارف کروایا جائے۔ اس کے بعد انہوں نے صابن کی تیاری کے لیے کورس کیا اور مملکت واپسی کے وقت سامان خریدا اور اس کے ذریعے آرگینک صابن تیار کیا۔

    صبیحہ کا کہنا ہے کہ یہ صابن کیمیکل اور فلیور سے مکمل طور پر صاف ہے، اس کے استعمال سے میرے بیٹے کو کسی قسم کی کوئی الرجی نہیں ہوئی۔

    انہوں نے بتایا کہ بعد ازاں انہوں نے یہ صابن بڑے پیمانے پر تیار کرنا شروع کردیا، جو بھی اسے استعمال کرتا ہے اسے یہ صابن بہت پسند آتا اس طرح یہ یہ مقبول ہوتا چلا گیا۔

    سعودی خاتون کا کہنا تھا کہ انہوں نے کئی نمائشوں میں حصہ لیا ہے، سعودی عرب کی قومی کمپنیوں، سیاحتی اداروں اور دستکاری والے اداروں کو صابن کا آئیڈیا اچھا لگا، سب نے اس کی حوصلہ افزائی کی۔ اب انہوں نے آرگینک صابن کی فیکٹری بنا لی ہے اور بڑے پیمانے پر یہ کاروبار کر رہی ہیں۔

  • بدبخت بیٹے کا ماں کو طمانچہ، ماں چل بسی

    بدبخت بیٹے کا ماں کو طمانچہ، ماں چل بسی

    نئی دہلی: بھارت میں بدبخت بیٹے کے ماں کے ساتھ انسانیت سوز سلوک پر پورا ملک غم و غصے کی کیفیت میں آگیا، ناہنجار بیٹے نے ماں کو اتنی زور سے طمانچہ مارا کہ وہ چل بسی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق واقعہ دارالحکومت نئی دہلی میں پیش آیا جو سی سی ٹی وی کیمرا میں ریکارڈ ہوگیا۔

    پولیس کے مطابق جھگڑا 76 سالہ خاتون اور ان کے پڑوسی کے درمیان موٹر سائیکل کی پارکنگ کے معاملے پر ہوا جو اتنا بڑھا کہ پولیس کو بلانا پڑا۔ تاہم پولیس کے پہنچنے پر بتایا گیا کہ دونوں پڑوسیوں نے آپس میں معاملہ رفع دفع کرلیا ہے۔

    بعد ازاں 76 سالہ بزرگ خاتون کا بے روزگار بیٹا باہر آیا اور اس بات پر ماں سے جرح کرنے لگا کہ اس نے پڑوسی سے جھگڑا کیوں کیا۔ خاتون کی بہو بھی باہر نکل آئیں اور دونوں میاں بیوی بزرگ خاتون سے بحث و تکرار کرنے لگے۔

    اس دوران اچانک ناعاقبت اندیش بیٹے نے غصے میں بے قابو ہو کر ماں کے چہرے پر زوردار طمانچہ مار دیا جس کے بعد خاتون زمین پر گر گئیں۔

    خاتون کو بے ہوش دیکھ کر انہیں قریبی اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹرز نے بتایا کہ اسپتال پہنچنے سے قبل ہی ان کی موت ہوچکی تھی۔

    واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی، نیشنل کمیشن فار ویمن کی سربراہ ریکھا شرما نے ویڈیو پر نوٹس لیتے ہوئے اسے شرمناک قرار دیا اور کہا کہ وہ دہلی پولیس کو کارروائی کی ہدایت کر رہی ہیں۔

    دہلی پولیس نے بیٹے کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔

    سوشل میڈیا پر لوگ اس ویڈیو پر سخت غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں اور مطالبہ کر رہے ہیں ماں کو ہلاک کرنے والے بیٹے کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔

    یاد رہے کہ بھارت میں بزرگوں پر جسمانی و نفسیاتی تشدد بے حد عام ہوتا جارہا ہے، بھارت کی 8 فیصد سے زائد آبادی 60 سال سے زائد عمر کے افراد پر مشتمل ہے جو سنہ 2050 تک 20 فیصد ہوجائے گی۔

  • بھارت: بیٹیوں کو قتل کرنے کے بعد ماں لاشوں کے گرد رقص کرنے لگی

    بھارت: بیٹیوں کو قتل کرنے کے بعد ماں لاشوں کے گرد رقص کرنے لگی

    نئی دہلی: بھارت میں ایک جوڑے نے ایک پراسرار واردات میں اپنی بیٹیوں کو قتل کردیا، پولیس گھر میں داخل ہوئی تو ماں، بیٹیوں کی لاشوں کے گرد رقص کر رہی تھی۔

    یہ خوفناک واقعہ بھارتی ریاست آندھرا پردیش میں پیش آیا جہاں والدین نے  عجیب وغریب حالات میں اپنی بیٹیوں کو قتل کردیا، قتل سے قبل ماں زور سے چلائی کہ کرونا وائرس چین سے شروع نہیں ہوا بے بلکہ مجھ سے شروع ہواہے۔

    بعد ازاں پولیس کی حراست میں بھی وہ بار بار کہتی رہی کہ کرونا وائرس میری  طرف سے آیا ہے ، یہ وبا مارچ تک ختم ہوجائے گی۔

    پولیس کے مطابق والدین نے کسی رسم کی ادائیگی کرتے ہوئے بیٹیوں کو قتل کیا، جب وہ گھر میں داخل ہوئے تو ماں بیٹیوں کی لاشوں کے گرد رقص کر رہی تھی۔

    ماں نے بعد ازاں کہا کہ انہیں اس اقدام کا اشارہ  موصول ہوا تھا، اور اس رسم کی ادائیگی کے بعد ایک معجزہ رونما ہونا تھا جو پولیس نے گھر میں داخل ہو کر خراب کردیا۔

    پولیس کو ایک بیٹی کی لاش اس حالت میں ملی کہ اس کا سر ورزش کرنے والے ڈمبل سے کچل دیا گیا تھا جبکہ دوسری بیٹی کو ترشول مار کر قتل کیا گیا تھا۔ والدین کا کہنا تھا کہ وہ کچھ پڑھنے کے بعد اپنی بیٹیوں کو پھر سے زندہ کرسکیں گے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں میاں بیوی اور مقتول بیٹیاں عجیب و غریب عقیدوں پر یقین رکھتے تھے-

    پولیس کے مطابق باپ ایک گورنمنٹ کالج میں ایسوسی ایٹ پروفیسر جبکہ ماں ایک اسکول ٹیچر تھی، قتل ہونے والی دونوں لڑکیاں مختلف تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم تھیں۔

  • بھارت: تعلیم یافتہ ماں نے نوجوان بیٹیوں کو ورزش کے ڈمبل سے قتل کر دیا

    بھارت: تعلیم یافتہ ماں نے نوجوان بیٹیوں کو ورزش کے ڈمبل سے قتل کر دیا

    چتوڑ گڑھ: بھارتی ریاست آندھرا پردیش میں توہم پرستی میں مبتلا ایک شقی القلب لیکن تعلیم یافتہ ماں نے دو نوجوان بیٹیوں کو قتل کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آندھرا پردیش کے شہر چتوڑ گڑھ میں ایک نجی تعلیمی ادارے کی پرنسپل نے مرنے کے بعد پھر زندہ ہونے کی امید میں اپنی 2 جوان بیٹیوں کو بے دردی سے قتل کر دیا۔

    یہ اندوہناک واقعہ چتوڑ ضلع کے مدن پلی میں پیش آیا، جس میں مدن پلی کے سیون نگر میں رہائش پذیر جوڑے ویمن ڈگری کالج کے پرنسپل پوریشوتم نائیڈو اور ان کی اہلیہ نجی تعلیمی ادارے کی پرنسپل پدماجہ نے دوسری زندگی کی امید میں بیٹیوں کی بہیمانہ طور پر جانیں لے لیں۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ والدین نے پوجا پاٹ کے نام پر بیٹیوں 27 سالہ الیکھیا اور 22 سالہ دیویا کا قتل کیا ہے، ماں کے بارے میں معلوم ہوا کہ وہ تعلیم یافتہ ہے، اس کے باوجود اس نے جوان بیٹیوں کو اس امید پر قتل کیا کہ روحانی طاقتوں کی وجہ سے وہ پھر زندہ ہو جائیں گی۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ یہ خاندان کچھ عرصے سے جادو ٹونا کر رہا تھا، قتل سے پہلے ایک بیٹی کا سر بھی مونڈھ دیا گیا تھا، جب یہ خاتون اپنی بیٹی کا قتل کر رہی تھی تو اس کا شوہر خاموشی سے کھڑا تماشا دیکھ رہا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق اتوار کے روز گھر میں پوجا کی گئی اور اس دوران پدماجہ نے پہلے سائی دیویا اور پھر الیکھیا کو ورزش کے ڈمبل سے مار کر قتل کیا، مقامی لوگوں نے مکان سے آنے والے شور کو سن کر پولیس کو اطلاع دی۔

    بے دردی سے قتل کے اس واقعے نے پورے علاقے میں سنسنی پھیلا دی ہے۔

  • امریکا: گھر میں آگ لگا کر بچوں کو مارنے والی ماں رہا!

    امریکا: گھر میں آگ لگا کر بچوں کو مارنے والی ماں رہا!

    امریکا میں ایک خاتون کو تہرے قتل کے الزام میں 32 سال بعد جیل سے رہا کردیا گیا۔ خاتون پر الزام تھا کہ انہوں نے دانستہ طور پر گھر کو آگ لگا کر بچوں کو مار ڈالا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ریاست کیلی فورنیا کی رہائشی 59 سالہ جو این پارکس کو سنہ 1989 میں گرفتار کیا گیا تھا، ان کے گھر میں آگ لگی تھی جس میں ان کے تینوں بچے ہلاک ہوگئے تھے۔

    پولیس کے مطابق لونگ روم میں رکھے گئے وی سی آر کی ایک تار خراب تھی جہاں سے آگ شروع ہوئی، بعد ازاں آگ بچوں کے کمرے تک پھیل گئی تھی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں ایسے شواہد ملے جس سے ماں کی غفلت اور لاپرواہی ظاہر ہوتی تھی، بچوں کے کمرے میں بھاری فرنیچر رکھا گیا تھا جس کی وجہ سے باہر نکلنے کا راستہ بھی بلاک تھا۔

    ایک پڑوسی نے پولیس کو بیان دیا کہ پارکس اپنے بچوں کا خیال نہیں رکھتی تھی، اس نے ایک بار ایک بچے کو فرش سے کتے کا کھانا اٹھا کر کھاتے دیکھا تھا۔

    ادھر ماں نے اپنے بیان میں کہا کہ آتشزگی کی رات وہ بچوں کے چیخنے کی آوازوں سے نیند سے اٹھی، آگ اتنی شدید تھی کہ وہ بچوں کے کمرے تک نہیں پہنچ سکتی تھی۔ وہ باہر نکل کر پڑوسیوں تک گئی لیکن پڑوسی بھی بچوں تک نہیں پہنچ سکے۔

    سنہ 2011 میں ججز کے ایک پینل نے واقعے کو حادثہ قرار دیا، تب تک پارکس 2 دہائیاں جیل میں گزار چکی تھی۔

    دی انوسینس نامی ایک ادارے کی کوششوں سے، جو بے گناہ قیدیوں کے لیے کام کرتے ہیں، پارکس کا کیس دوبارہ چلا اور بالآخر 32 سال بعد اسے ضمانت پر جیل سے رہا کردیا گیا۔ پارکس کا کیس عدالت میں جاری ہے۔