Tag: Motorway gang-rape

  • موٹر وے زیادتی کیس: ملزمان اور مدعیہ کی تصاویر اور ویڈیو چلانے پر پابندی عائد

    موٹر وے زیادتی کیس: ملزمان اور مدعیہ کی تصاویر اور ویڈیو چلانے پر پابندی عائد

    لاہور: ہائی کورٹ نے موٹر وے زیادتی کیس میں ملزم عابد ملہی، شریک ملزم اور مدعیہ کی تصاویر اور ویڈیو چلانے پر پابندی عائد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے موٹر وے زیادتی کیس کی کوریج پر پابندی کے خلاف تحریری حکم نامہ جاری کردیا ، چیف جسٹس لاہور ہاٸی کورٹ محمد قاسم خان نے تین صفحات پر مشتمل تحریری حکم جاری کیا۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ موٹروے خاتون زیادتی کیس کے ملزم عابد ملہی، شریک ملزم اور مدعیہ کی تصاویر اور ویڈیو چلانے پر پابندی عائد کی جاتی ہے۔

    عدالت نے ملزمان کی گرفتاری سے متعلق وزرا اور مشیروں کی پریس کانفرنس کا ریکارڈ طلب کر لیا۔

    فیصلے مین خاتون زیادتی کیس کی رپورٹنگ پر پابندی عائد کرنے سے متعلق ٹرائل کورٹ کا فیصلہ معطل کر دیا اور کہا کہ اے ٹی سی کے جج نے پابندی عاٸد کرتے وقت پنجاب وٹنس پروٹیکشن ایکٹ کا خیال نہیں رکھا، اے ٹی سی نے پیمرا کو پرنٹ اور سوشل میڈیا پر کوریج روکنے کا حکم دیا جو اس کا داٸرہ اختیار ہی نہیں آتا۔

    عدالت نے قرار دیا کہ پیمرا عدالتی حکم پر من وعن عملدرآمد کروائے، بعد ازاں عدالت نے کارروائی ایک ہفتے تک ملتوی کر دی۔

  • گجرپورہ زیادتی کیس کی میڈیا کوریج پر پابندی کا نوٹیفیکیشن معطل

    گجرپورہ زیادتی کیس کی میڈیا کوریج پر پابندی کا نوٹیفیکیشن معطل

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے گجر پورہ ریپ کیس کی میڈیا کوریج پر پابندی کا نوٹیفیکیشن معطل کر دیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر پیمرا نے پابندی لگائی تھی تو وزرا اور مشیروں کی اس کیس کے متعلق تقاریر کیوں نشر کی گٸیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں چیف جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں 2بینچ نے لنک روڈزیادتی کیس میں پیمرا کے کوریج پر پابندی کے فیصلے کیخلاف ابوذر سلمان نیازی ایڈووکیٹ کی اپیل پر سماعت کی۔

    چیف جسٹس قاسم خان نے سرکاری وکلا کو روسٹرم پربلایا ، ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ یہ پیمرا کا معاملہ ہے، جس پر چیف جسٹس قاسم خان نے ریمارکس دیے کہ میٹھا ،میٹھا ہپ ہپ، کڑوا کڑوا تھو تھو ،ایسا نہیں چلے گا ، میڈیا مقدمے کی کارروائی سے متعلق رپورٹنگ کرسکتا ہے۔

    چیف جسٹس قاسم خان کا کہنا تھا کہ رائٹ آف انفارمیشن کے تحت عوام کو آگاہی سے نہیں روکا جاسکتا، ملزم عابدکی گرفتاری سے متعلق میڈیاپرپریس کانفرنس کا ریکارڈ پیش کریں ، آئین کے تحت رائٹ ٹوانفارمیشن پرپابندی نہیں لگائی جاسکتی۔

    چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس میں کہا کہ میڈیا ملزم اورمتاثرہ افراد کی فیملی کی تصاویر نہیں چلائے گا، پیمرا نے پابندی لگائی تو وزرا ،مشیروں کی تقریریں کیوں نشرہوئیں، وہ دورختم ہوگیا جب حکومت کے سارے گناہ معاف ہوجاتے تھے اور ا اپوزیشن کو بغیر گناہ کے سزا ملتی تھی۔

    جس کے بعد لاہور ہائی کورٹ نے پیمرا کا لنک روڈ زیادتی کیس کی رپورٹنگ پر پابندی کا نوٹیفکیشن معطل کردیا۔

    خیال رہے ابوذرسلمان خان نیازی ایڈووکیٹ نے ہائی کورٹ میں اپیل کی تھی ، جس میں کہا تھا کہ اےٹی سی حکم پرپیمرا نےلنک روڈ زیادتی کیس کی کوریج پر پابندی لگا ئی ، میڈیا کوریج پر پابندی آئین و قانون کی خلاف ورزی ہے۔

  • خاتون زیادتی کیس :ملزم شفقت کا  6روزہ جسمانی ریمانڈ  منظور ، مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات شامل

    خاتون زیادتی کیس :ملزم شفقت کا 6روزہ جسمانی ریمانڈ منظور ، مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات شامل

    لاہور : لنک روڈزیادتی کیس میں عدالت نے گرفتار ملزم شفقت کا 6روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا جبکہ مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات شامل کرلیں ہیں ، ملزم شفقت ڈکیتی اورزیادتی کے جرم کا اعتراف کر چکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لنک روڈزیادتی کیس میں ملزم شفقت کو چہرے پر کپڑا ڈھانپ کر سخت سیکیورٹی میں ایڈیشنل سیشن جج مصباح خان کی عدالت میں پیش کیا گیا ، ملزم شفقت کو اےٹی سی میں جج نہ ہونےپرسیشن کورٹ میں پیش کیا، پولیس نے عدالت سے ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

    جس پر عدالت نے ملزم شفقت کا6روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا جبکہ زیادتی کیس میں پولیس نے دہشت گردی کی دفعات شامل کرلیں۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ شفقت نےعابدعلی سے ملکرخاتون سےدوران ڈکیتی زیادتی کی تھی، شفقت کی باضابطہ گرفتاری ڈال دی گئی جبکہ شفقت ڈکیتی اورزیادتی کےجرم کااعتراف کرچکا ہے۔

    گذشتہ روز گوجرپورہ زیادتی کیس میں گرفتاری دینے والے ملزم وقارالحسن کی نشاندہی پرمرکزی ملزم عابد کےدوست شفقت کوگرفتارکرلیاگیا تھا ،ملزم شفقت نے خاتون سےزیادتی کا اعتراف کرتے ہوئے بیان میں کہا تھا کہ نوستمبر کووہ اورعابد ڈکیتی کی غرض سے کار کے پاس گئے۔۔پہلےخاتون سےلوٹ مار کی،  پھرزیادتی کا نشانہ بنایا۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ ملزم شفقت نےعابد کےساتھ مل کرگیارہ وارداتیں کیں، شفقت اورعابد پنجاب کے مختلف گینگز کے ساتھ منسلک ہیں تاہم مرکزی ملزم عابد تاحال فرار ہے۔

    مزید پڑھیں : گجرپورہ زیادتی کیس، گرفتار ملزم شفقت کے سنسنی خیز انکشافات

    ذرائع کےمطابق ملزم شفقت کاخاندان پہلے بھی جرائم میں ملوث رہا جبکہ شفقت کا والد اللہ دتہ بھی پولیس حراست میں ہے، شفقت کی گرفتاری کے بعدکیس کےمرکزی ملزم عابد پربھی گھیراتنگ ہوگیا ، پولیس عابدکی تلاش میں جگہ جگہ چھاپےمار رہی ہے جبکہ والداوردوبھائیوں سےتفتیش کررہی ہے۔

    ذرائع کے مطابق گرفتارشفقت فورٹ عباس کےنواحی گائوں164سیون آرکارہائشی تھا ، شفقت کےوالداللہ دتہ،چچا اوراس کےبھائی جرائم پیشہ لوگ تھے جبکہ شفقت کاچھوٹابھائی بابربھی ڈکیتی کی سزامیں جیل کاٹ رہاہے، شفقت کےبھائی بابرپرتھانہ فقیروالی میں مقدمہ درج ہے اور شفقت کاوالداللہ دتہ بھی جرائم کی وجہ سے زیرحراست رہا ہے۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ گرفتارملزم شفقت کےبھائی بابرعلی پر 2019میں ڈکیتی کامقدمہ درج کیاگیاتھا، دوران واردات بابرعلی کی ٹانگ پرگولی لگی تھی فرار ہوگیا تھا ، بابرعلی کیساتھ مقدمےمیں عابدعلی شریک جرم تھا۔

    خیال رہے مقدمے میں نامزد ایک اورملزم اوروقارکے برادرنسبتی عباس نےبھی گرفتاری دی ، ملزم وقار کا کہنا تھا کہ عباس مرکزی ملزم عابد کا ساتھی ہے تاہم عباس نے صحت جرم سے انکارکردیا تھا۔