پشاور : اقتدار سے دوری مولانا فضل الرحمان کے سینے پر سانپ بن کر لوٹنے لگی، ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو مہلت دینا جعلی الیکشن تسلیم کرنے کے مترادف ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق عام انتخابات میں شکست کے بعد جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو اقتدار سے دوری برداشت نہیں ہورہی۔
پشاور میں علماء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے وہ حالیہ شفاف ترین الیکشن کو جعلی قرار دے کر موجودہ منتخب حکومت گرانے کیلئے مچلتے نظر آئے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو مہلت دینا جعلی الیکشن تسلیم کرنے کے مترادف ہوگا، اپوزیشن کی بڑی جماعتوں نے ان کا ساتھ چھوڑا تو اب وہ شکوے شکایتوں پر اتر آئے۔
صدارتی انتخاب میں شکست کھانے والے مولانا اس وقت سیاسی طور پر تنہائی کا شکار ہیں، ان کو پی ٹی آئی ایک بلا نظر آنے لگی، انہوں نے ایک رٹ لگا رکھی ہے کہ الیکشن جعلی ہیں، الیکشن غلط ہیں، حالانکہ انہوں نے اسی حکومت کا حصہ بننے کیلئے صدارتی انتخاب میں بھی حصہ لیا تھا جس میں انہیں بری طرح شکست ہوئی۔
واضح رہے کہ ساری دنیا پی ٹی آئی کی نئی حکومت کے ساتھ ہے لیکن مولانا کو تو یہ عالمی سازش دکھائی دے رہی ہے، مسلسل اقتدار میں رہنے والے مولانا فضل الرحمان کو شاید اقتدار سے کچھ دن بھی باہر رہنا گوارا نہیں ہے۔
ڈی آئی خان : جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ سراج الحق نے سینیٹ الیکشن کے حوالے سے پی ٹی آئی کا سارا بھانڈا پھوڑ دیا ہے، یہ کیساانصاف ہے کہ وزیراعظم کو گریبان سے پکڑ کر عدالتوں میں گھسیٹا جاتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈیرہ اسماعیل خان میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا، مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ملک کے وزیراعظم کو ایک دو کمپنیوں کی وجہ سے اقتدار سے نکالا گیا جبکہ لکی مروت کے پی ٹی آئی کے رہنما کی پاناما میں34کمپنیاں ہیں۔
نواز شریف کو گریبان سے پکڑ کرعدالتوں میں گھسیٹا جاتا ہے، یہ کیساانصاف ہے، کیا یہ انصاف ہے؟ کہاں ہیں ادارے؟ احتساب کیا صرف دوسروں کیلئے تمہارے لیے کچھ نہیں؟ انہوں نے کہا کہ قوم کے ساتھ مذاق کیا جارہا ہے، ادارے بھی تو کچھ انصاف سے کام لیں، صرف سیاست دانوں کا پیچھا کیا جارہا ہے، پاکستان میں عجیب سا انصاف چل رہا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے پی ٹی آئی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دوسرے صوبوں میں مخالفین حکومت پر کرپشن کا الزام لگاتے ہیں جبکہ ہمارے کے پی میں وزیر ہی اپنے وزیراعلیٰ پر کرپشن کا الزام لگا رہے ہیں اور ان سے کوئی پوچھنے والا ہی نہیں ہے، اپنا دامن گندگی سے بھرا ہوا ہے اور تم دوسروں کی بات کرتے ہو، تبدیلی کی بات کرتے ہیں صوبے میں ایک کام بھی ٹھیک سے نہیں کروا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبے کے حکمران کہتے ہیں کہ خیبرپختونخوا میں ایک ارب درخت لگائے گئے، بتائیں تو صحیح کہ وہ ایک ارب درخت کہاں لگے ہیں؟ کمیشن کھانے کے لئے پورے پشاور کو اکھاڑ دیا گیا۔
احتساب کے ادارے صرف ایک پارٹی کو تحفظ دے رہے ہیں، آپ کی اےٹی ایمز آپ کےجیب میں ہیں،فضل الرحمان نے کہا کہ تم لوگ20ارکان کو پارٹی سے نکال کر عوام کو دھوکا دے رہے ہو، سراج الحق نے ان کا سارا بھانڈا پھوڑ دیا ہے، یہ تو بتاؤ سینیٹ الیکشن میں کس کے کہنے پرووٹ دیا تھا؟ ایسےلوگ اقتدار میں دوبارہ آگئے تو پھرکہیں گے انہیں لایا گیا ہے۔
سربراہ جے یو پی نے کہا کہ ایم ایم اے کے پلیٹ فارم سے تمام دینی جماعتیں اکھٹی ہوئی ہیں جو انتخابی معرکہ بھرپور طریقے سے جیتیں گی، ہوائی غباروں کی ہوا ایک سوئی چبھو کرنکالی جاسکتی ہے، ہم ان ہی ہوائی غباروں کی فرعونیت کو زمین بوس کرنے آئے ہیں۔
اسلام آباد : جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم کسی صورت فاٹا بل اصلاحات منظورنہیں ہونےدیں گے، جو ہمارےساتھ معاہدہ ہواتھا یہ وہ بل ہرگز نہیں ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فاٹا کے عوام سے پوچھے بغیران کے مستقبل کا فیصلہ نہیں ہوسکتا۔
فاٹا کے بارے میں قانون سازی پر حکومت کا مشاورت نہ کرنا اوراعتماد میں نہ لینا سمجھ سے بالاتر ہے۔ محض چند لوگوں کی خواہش پر یہ فیصلہ نہیں ہونے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے والے مذاکرات میں طے شدہ باتوں سے انحراف کیا تو بھرپور مخالفت کرینگے، فاٹا کے عوام کو قومی دھارے میں لانے کی بات ہوئی تھی۔
اسلام آباد : جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ راحیل شریف کی سعودی عسکری اتحاد کی بطور سربراہ تعیناتی پاکستان کے لیے اعزاز ہے، یہ پارلیمنٹ کا مسئلہ نہیں۔
یہ بات انہوں نے پروگرام اعتراض یہ ہے میں شرکت کے دوران میزبان سے گفت گو میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ اگر 40 ممالک کا اتحاد پاکستان کے سپہ سالار کو اپنا سربراہ بنانے پر راضی ہے تو یہ واقعی پاکستان کے لیے اعزاز کی بات ہے۔
اتحاد ی افواج کی سربراہی پرکافی حد تک ایرانی تحفظات دورکئے، یہ پارلیمنٹ کا مسئلہ نہیں، کچھ چیزیں حکومت اپنی صوابدید پر بھی طے کرتی ہے، راحیل شریف کی تقرری کامعاملہ پارلیمنٹ میں لاناضروری نہیں تاہم اگر پارلیمنٹ میں بھی آجائے تو اس میں کوئی قباحت نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کا اتفاق رائے پوری قوم کا اتفاق کہلاتا ہے تاہم حکومت کے اپنے بھی کچھ فیصلے ہوتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ ملک میں عسکری رجحانات کورد کردیا ہے، ہم نے اس کوغیرشرعی تک کہہ دیاہے، ہم لوگ عسکری رجحانات کے نظریئے سے لڑنے والے ہیں،عالمی برادری مذہبی لوگوں سےصلح کیلئےتیارنہیں، ساری دنیاایک پیج پر ہونے سے مذہبی جماعتیں محدود ہورہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں سیاسی عمل سے وابستہ ہوں، حکومت کا تصور لیکرچلتا ہوں، میں جمعیت علمائےاسلام کی حیثیت سےسیاست کررہاہوں، 2002میں بھی ہمارےاراکین پارلیمنٹ اقلیت سےتھے، مجھے عوام حکومت بنانےکا موقع دیتے ہیں تو میرے لئےسب برابر ہونگے، میں آنکھیں بند کرکے لڑائی نہیں لڑتا۔
ان کا کہنا تھا کہ ناموس رسالت کے تحت40سے50مقدمات اقلیتوں کیخلاف ہیں، ناموس رسالت کے تحت 500مقدمات مسلمانوں کیخلاف ہیں، غلط کو ڈنکے کی چوٹ پرغلط کہیں گے، عالمی ایجنڈے کو شکست دے دی ہے۔
فاٹا کو صوبہ بنانے کے حوالے سے مولان فضل الرحمان نے کہا کہ فاٹا سے متعلق وزیراعظم کے اعلانات میں بہت تضادات ہیں، فاٹا اصلاحات کی رپورٹ میں غلطیوں کی خود نشاندہی کی ہے، اس کوصوبہ بنادیا جائے یا اسے کےپی کے میں ضم کردیا جائے، سرتاج عزیزکی رپورٹ پرفاٹا کےعوام اورجرگہ اعتماد نہیں کررہا، وزیراعظم ملک کااسٹیٹس تبدیل نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہا کہ پانامالیکس کے معاملے پرانہوں نے کہا کہ یہ کیس سیاسی طور پراٹھایا گیا ہے، اخلاقی الزامات میں ڈوبے ہوئے ملک پرحکمرانی کی بات کرتے ہیں، عوام نے فیصلہ کرنا ہے کیا پھر کرپٹ لوگوں کو ووٹ دینا ہے؟
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حسین حقانی کا معاملہ پاناما کیس سے بڑا ہے، ویزوں کےاجراء کےبعد بلیک واٹرکے لوگ پورے ملک میں پھیلے، جب ویزے دیئے جارہے تھےاس وقت بھی ایسی رپورٹس آرہی تھیں، پاکستان ایک نئے اقتصادی دور میں داخل ہوچکا ہے، وزیراعظم سے نظریاتی حوالے سے کوئی جنگ نہیں ہے۔
کوئٹہ : جے یوآئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے خواتین کے تحفظ کے بل پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب اسمبلی زن مریدوں کی اسمبلی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس بل کی منظوری کے بعد اب بیوی کو شوہر اور شوہر کو بیوی کہا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ کے قبائلی رہنما ملک اجمل خان بازئی اور دیگر کی جے یوآئی میں شمولیت کے موقع پر مقامی ہوٹل میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی سے خواتین کے تحفظ کےبل کی منظوری نے ثابت کردیا کہ مسلم لیگ ن اور سابق صدر پرویز مشرف کے درمیان جھگڑا ایجنڈے کانہیں بلکہ اقتدار کا تھا۔
مو لا نا فضل الرحمان کہا کہ امریکہ اور یورپ کی تاریخ دہشت گردی سے بھری پڑی ہے، تقریب سے خطاب میں جے یوآئی کے سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری کا کہناتھا کہ جے یوآئی آئندہ بلوچستان میں حکومت بنائے گی۔
اسلام آباد : سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمٰن نے کہاہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے استعفوں سے آسمان نہیں گرے گا، پی ٹی آئی کے ارکین کی رکنیت معطل کرنے سے متعلق تحریک پر فیصلہ کیئے پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلایا گیا ہے، سفارشات سے کل حکومتی کمیٹی اور اتحادیوں کو آگاہ کر دیا جائے گا۔
وہ اسلام آباد میں پارلیمانی پارٹی اجلاس سے قبل میڈیا سے بات چیت کررہے تھے ، مولانا فضل الرحمٰن کاکہناتھاکہ کسی سے ذاتی دشمنی نہیں اور نہ انھیں کسی کی رکنیت پر اعتراض ہے تاہم آئینی حوالے سے انکی جماعت کو مطمئن کیا جائے ۔
ان کاکہناتھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے استعفوں سے آسمان نہیں گرے گا، ملک میں انتخابات ہوتے رہتے ہیں ،نظام کو آئین کے تحت چلنا چاہیئے۔
انھوں نے کہاکہ پی ٹی آئی ارکین کی رکنیت کے معاملہ کو مصلحت کا تقاضا کہاجارہا ہے کل کو کوئی آئین سے ماورا پارلیمنٹ پر قبضہ کر لے تو کیا وہ بھی مصلحت ہو گی۔
مولانا فضل الرحمٰن کاکہنا تھاکہ پی ٹی آئی کی جانب سے پوری پارلیمنٹ کو جعلی اور بوگس کہا جاتا رہا اوربارہا کہا گیا کہ وہ ایوان میں واپس نہیں آئیں گے تو اب کس منہ سے واپس آئے ۔
پی ٹی آئی نے اپنے چار ارکین کو محض اس لیئے پارٹی سے نکال دیا کہ انھوں نے استعفی دینے سے انکار کر دیاتھا۔
کراچی : مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ قوم حرمین شریفین کےدفاع کیلئےتیارہے،پاکستان اور سعودی عرب کی دوستی ہر امتحان میں پوری اترے گی۔
کراچی میں تبت سینٹر پر دفاع حرمین الشریفین ریلی کے شرکا سے خطاب میں مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ پاکستانی قوم اورامت مسلمہ تحفظ حرمین الشریفین کیلئےسعودی عرب کےساتھ ہے ۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ دہشت گردی کےخلاف جنگ ملکوں پرقبضے کیلئےتھی،ہمیں سوچنا ہوگاکہ اس جنگ نے ہمیں کہاں پہنچایا۔
فضل الرحمان نے کہا کہ چھوٹے ملازمین کاتحفظ جمعیت علمائے اسلام کا منشور ہے، مولانافضل الرحمان نے کہا کہ اکیسویں ترمیم کی کوئی وقعت نہیں۔
یہ ترمیم دینی مدارس کےخلاف لائی گئی اورپارلیمان کوبھی دینی مدارس کےخلاف استعمال کیاگیا،انہوں نے کہا کہ خالد محمود سومرو کے قاتلوں کو کسی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔
کراچی : جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمان نے سابق صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کی ہےجس میں قومی اور سیاسی امور سمت یمن کی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔
تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمان نے پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری سے ملاقات کی۔
ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے قومی سیاسی معاملات اور موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر انہوں نے مشرق وسطیٰ کی تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا جس میں حکومت پاکستان کے موقف بھی زیر غور آیا۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا کہ وہ یمن کی صورتحال پر سیاسی اور مذہبی جماعتوں سے مشاور ت کریں گے۔
کراچی میں جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانافضل الرحمان نے بلاول ہاؤس کراچی میں سابق صدر اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین سے ملاقات کی جس میں موجودہ ملکی اور مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
بلاول ہاؤس کے ترجمان کے مطابق سابق صدر آصف علی زرداری کا مولانا فضل الرحمن سے کہنا تھا کہ وہ یمن کی صورتحال پر سیاسی و مذہبی جماعتوں سے مشاورت کریں گے۔
پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ یمن میں پھنسے ہوئے پاکستانیوں کی واپسی کو یقینی بنائیں اور اس سلسلے میں ہنگامی اقدامات کیے جائیں۔
اسلام آباد : جمیعت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے سابق صدر آصف علی زرداری کے اعزاز میں ظہرانہ دیا۔ آصف زرداری نے مولانا فضل الرحمان کو سینیٹ انتخابات میں اتحاد کی دعوت دی۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹ انتخابات قریب آتے ہی اسلام آباد کا سیاسی موسم گرم ہو گیا۔ جمیعت علمائے اسلام ف کے امیر مولانا فضل الرحمان نے سابق صدر اور پیپلزپارٹی کے شریک چئیرمین آصف زرداری کے اعزاز میں ظہرانہ دیا۔
اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے سیاسی اور موجودہ ملکی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ آصف زرداری نے مولانا فضل الرحمان کو سینیٹ انتخابات میں اتحاد کی دعوت بھی دی۔
ظہرانے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے کہا کہ کل تک جو لوگ پارلیمنٹ کے سامنے کھڑے تھے آج وہی لوگ بائیسویں ترمیم لانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہ مولانا فضل الرحمٰن سے خیر سگالی سے متعلق بات چیت ہوئی،انہوں نے کہا کہ سیاست ہی ہمارے لئے قوم کی خدمت ہے اور سیاست میں حرف آخر کوئی چیز نہیں ہوتی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم دونوں نے بائیسویں ترمیم کی مخالفت کی ہے، جمہوریت کو ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے، آصف زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مولانا فضل الرحمٰن ایک ہی پلیٹ فارم پر ہیں۔
پشاور: مولانا سمیع الحق کی زیر صدارت دیوبند مسلک کی جماعتوں کے اتحاد مجلس علماء اسلام کے اجلاس میں فرقہ واریت کے خاتمے، مدارس کے خلاف جاری مبینہ مہم اور ملک کے اسلامی تشخص کو لاحق خطرات کے پیش نظر تحریک چلانے کے لئے تمام مذہبی جماعتوں سے رابطوں کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
مولانا فضل الرحمن کی قیادت پراتفاق کرتے ہوئے سیکولرازم کے خلاف جنگ کا اعلان بھی کیا گیا۔دیوبند مسلک سے تعلق رکھنے و الی 20جماعتوں کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے مولانا سمیع الحق نے کہا کہ دہشت گردی کا کسی فرقے سے کوئی تعلق نہیں۔
ملک کو سیکولر بنانے کی سازشوں کے مقابلے کے لئے مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں سب متحد ہیں۔ اجلاس میں ملک کے اسلامی تشخص کے تحفظ اور فرقہ واریت کے خاتمے کے لئے شیعہ سنی کی تفریق کئے بغیر تمام مذہبی جماعتوں سے رابطوں کا فیصلہ کیا گیا۔
مذہبی جماعتوں کے اجلاس میں ایمپلی فائر ایکٹ اور فورتھ شیڈول کے تحت گرفتاریوں کی مذمت کی گئی۔ اجلاس میں امامیہ مسجد پشاور ، شکار پور اور لاہور میں ہونےو الے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ہر قسم کی دہشت گردی سے لاتعلقی کا اعلان کیا گیا۔