Tag: mountain

  • پاکستان کے خوبصورت پہاڑ، جہاں دنیا بھر کے دیوانے کوہ پیما کھنچے چلے آتے ہیں

    پاکستان کے خوبصورت پہاڑ، جہاں دنیا بھر کے دیوانے کوہ پیما کھنچے چلے آتے ہیں

    آج دنیا بھر میں پہاڑوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد دنیا بھر کے پہاڑوں اور پہاڑوں کے قریب رہنے والی آبادیوں کی حالت بہتر بنانے اور ان کے قدرتی ماحول کو برقرار رکھنے کا شعور اجاگر کرنا ہے۔

    رواں برس اس دن کا مرکزی خیال پہاڑوں اور خواتین سے متعلق ہے، اس کا مقصد پہاڑوں یا پہاڑی علاقوں میں ہونے والی ایسی ماحول دوست سیاحت کو فروغ دینا ہے جس سے ان علاقوں کا حسن اور قدرتی ماحول محفوظ رہے اور انہیں کسی قسم کا نقصان نہ پہنچے۔

    پہاڑ دنیا بھر کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، دنیا بھر کی جنگلی حیات، جنگل اور نیشنل پارکس کا 56 فیصد حصہ پہاڑوں میں واقع ہے۔

    اسی طرح دنیا بھر میں ایک ارب کے قریب افراد پہاڑوں میں آباد ہیں جبکہ دنیا کی نصف آبادی غذا اور پینے کے صاف پانی کے لیے پہاڑوں کی محتاج ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تغیر یعنی کلائمٹ چینج کا سب سے پہلا اثر پہاڑی علاقوں پر ظاہر ہوتا ہے۔

    ایسے موقع پر خشک پہاڑوں کے ارد گرد آبادی مزید گرمی اور بھوک کا شکار ہوجاتی ہے، جبکہ کلائمٹ چینج کے باعث برفانی پہاڑ یعنی گلیشیئرز بہت تیزی سے پگھلنے لگتے ہیں جس سے دریاؤں میں سیلاب کا خدشہ پیدا ہوجاتا ہے۔

    پاکستان کے خوبصورت پہاڑی سلسلے

    پاکستان میں 5 ایسی بلند برفانی چوٹیاں ہیں جن کی بلندی 26 ہزار فٹ سے زائد ہے جبکہ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے 2 اور نویں بلند ترین چوٹی نانگا پربت بھی پاکستان میں واقع ہے۔

    آئیں پاکستان میں واقع خوبصورت پہاڑی سلسلوں اور پربتوں کی سیر کریں۔

    سلسلہ کوہ ہمالیہ

    کوہ ہمالیہ اپنے ذیلی سلسلوں کے ساتھ دنیا کا سب سے اونچا پہاڑی سلسلہ ہے جس میں دنیا کی بلند ترین چوٹیاں بشمول نیپال کی ماؤنٹ ایورسٹ موجود ہیں۔

    دنیا کی 8 ہزار میٹر سے بلند دنیا کی تمام چوٹیاں اسی پہاڑی سلسلے میں واقع ہیں۔

    اس سلسلے کی بلندی کو سمجھنے کے لیے یہ جان لینا کافی ہے کہ اس میں 7 ہزار 2 سو میٹر سے بلند 100 سے زیادہ چوٹیاں ہیں جبکہ اس سے باہر دنیا کی بلند ترین چوٹی کوہ اینڈیز میں واقع اکونکا گوا ہے جس کی بلندی صرف 6 ہزار 9 سو 62 میٹر ہے۔

    سلسلہ کوہ قراقرم

    سلسلہ کوہ قراقرم پاکستان، چین اور بھارت کے سرحدی علاقوں میں واقع ہے۔ یہ دنیا کے چند بڑے پہاڑی سلسلوں میں شامل ہے۔ قراقرم ترک زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب کالی بھربھری مٹی ہے۔

    سلسلہ کوہ ہندوکش

    سلسلہ کوہ ہندوکش شمالی پاکستان کے ضلع چترال اور افغانستان کا اہم پہاڑی سلسلہ ہے۔ ہندوکش کی سب سے اونچی چوٹی ترچ میر چترال پاکستان میں ہے۔ اس کی بلندی 7 ہزار 7 سو 8 میٹر ہے۔

    کیر تھر کا پہاڑی سلسلہ

    صوبہ بلوچستان اور سندھ کی سرحد پر واقع کیر تھر کا پہاڑی سلسلہ حسین قدرتی مناظر کا مجموعہ اور نایاب جنگلی حیات کا مسکن ہے۔

    کارونجھر کے پہاڑ

    صوبہ سندھ کے صحرائے تھر میں واقع کارونجھر کے پہاڑ بھی خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہیں۔

    بین الاقوامی اہمیت کی حامل برفانی چوٹیاں

    کے ٹو

    کے ٹو دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ہے جس کی لمبائی 8 ہزار 6 سو 11 میٹر ہے۔ بے شمار ناکام کوششوں اور مہمات کے بعد سنہ 1954 میں اس پہاڑ کو سر کرنے کی اطالوی مہم بالآخر کامیاب ہوئی۔

    نانگا پربت

    نانگا پربت دنیا کی نویں اور پاکستان کی دوسری سب سے بلند چوٹی ہے۔ اس کی اونچائی 8 ہزار 1 سو 25 میٹر ہے۔ اسے دنیا کا قاتل پہاڑ بھی کہا جاتا ہے۔

    اس کو سر کرنے میں سب سے زیادہ لوگ مارے گئے۔ نانگا پربت کو سب سے پہلے ایک جرمن آسٹرین ہرمن بہل نے 1953 میں سر کیا تھا۔

  • کیا آپ پاکستان کے خوبصورت پہاڑی سلسلوں کے بارے میں جانتے ہیں؟

    کیا آپ پاکستان کے خوبصورت پہاڑی سلسلوں کے بارے میں جانتے ہیں؟

    آج دنیا بھر میں پہاڑوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد دنیا بھر کے پہاڑوں اور پہاڑوں کے قریب رہنے والی آبادیوں کی حالت بہتر بنانے اور ان کے قدرتی ماحول کو برقرار رکھنے کا شعور اجاگر کرنا ہے۔

    رواں برس اس دن کا مرکزی خیال پہاڑوں کی پائیدار سیاحت ہے، اس کا مقصد پہاڑوں یا پہاڑی علاقوں میں ہونے والی ایسی ماحول دوست سیاحت کو فروغ دینا ہے جس سے ان علاقوں کا حسن اور قدرتی ماحول محفوظ رہے اور انہیں کسی قسم کا نقصان نہ پہنچے۔

    پہاڑ دنیا بھر کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، دنیا بھر کی جنگلی حیات، جنگل اور نیشنل پارکس کا 56 فیصد حصہ پہاڑوں میں واقع ہے۔

    اسی طرح دنیا بھر میں ایک ارب کے قریب افراد پہاڑوں میں آباد ہیں جبکہ دنیا کی نصف آبادی غذا اور پینے کے صاف پانی کے لیے پہاڑوں کی محتاج ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تغیر یعنی کلائمٹ چینج کا سب سے پہلا اثر پہاڑی علاقوں پر ظاہر ہوتا ہے۔

    ایسے موقع پر خشک پہاڑوں کے ارد گرد آبادی مزید گرمی اور بھوک کا شکار ہوجاتی ہے، جبکہ کلائمٹ چینج کے باعث برفانی پہاڑ یعنی گلیشیئرز بہت تیزی سے پگھلنے لگتے ہیں جس سے دریاؤں میں سیلاب کا خدشہ پیدا ہوجاتا ہے۔

    پاکستان کے خوبصورت پہاڑی سلسلے

    پاکستان میں 5 ایسی بلند برفانی چوٹیاں ہیں جن کی بلندی 26 ہزار فٹ سے زائد ہے جبکہ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے 2 اور نویں بلند ترین چوٹی نانگا پربت بھی پاکستان میں واقع ہے۔

    آئیں پاکستان میں واقع خوبصورت پہاڑی سلسلوں اور پربتوں کی سیر کریں۔

    سلسلہ کوہ ہمالیہ

    کوہ ہمالیہ اپنے ذیلی سلسلوں کے ساتھ دنیا کا سب سے اونچا پہاڑی سلسلہ ہے جس میں دنیا کی بلند ترین چوٹیاں بشمول نیپال کی ماؤنٹ ایورسٹ موجود ہیں۔

    دنیا کی 8 ہزار میٹر سے بلند دنیا کی تمام چوٹیاں اسی پہاڑی سلسلے میں واقع ہیں۔

    اس سلسلے کی بلندی کو سمجھنے کے لیے یہ جان لینا کافی ہے کہ اس میں 7 ہزار 2 سو میٹر سے بلند 100 سے زیادہ چوٹیاں ہیں جبکہ اس سے باہر دنیا کی بلند ترین چوٹی کوہ اینڈیز میں واقع اکونکا گوا ہے جس کی بلندی صرف 6 ہزار 9 سو 62 میٹر ہے۔

    سلسلہ کوہ قراقرم

    سلسلہ کوہ قراقرم پاکستان، چین اور بھارت کے سرحدی علاقوں میں واقع ہے۔ یہ دنیا کے چند بڑے پہاڑی سلسلوں میں شامل ہے۔ قراقرم ترک زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب کالی بھربھری مٹی ہے۔

    سلسلہ کوہ ہندوکش

    سلسلہ کوہ ہندوکش شمالی پاکستان کے ضلع چترال اور افغانستان کا اہم پہاڑی سلسلہ ہے۔ ہندوکش کی سب سے اونچی چوٹی ترچ میر چترال پاکستان میں ہے۔ اس کی بلندی 7 ہزار 7 سو 8 میٹر ہے۔

    کیر تھر کا پہاڑی سلسلہ

    صوبہ بلوچستان اور سندھ کی سرحد پر واقع کیر تھر کا پہاڑی سلسلہ حسین قدرتی مناظر کا مجموعہ اور نایاب جنگلی حیات کا مسکن ہے۔

    کارونجھر کے پہاڑ

    صوبہ سندھ کے صحرائے تھر میں واقع کارونجھر کے پہاڑ بھی خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہیں۔

    کے ٹو

    کے ٹو دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ہے جس کی لمبائی 8 ہزار 6 سو 11 میٹر ہے۔ بے شمار ناکام کوششوں اور مہمات کے بعد سنہ 1954 میں اس پہاڑ کو سر کرنے کی اطالوی مہم بالآخر کامیاب ہوئی۔

    نانگا پربت

    نانگا پربت دنیا کی نویں اور پاکستان کی دوسری سب سے بلند چوٹی ہے۔ اس کی اونچائی 8 ہزار 1 سو 25 میٹر ہے۔ اسے دنیا کا قاتل پہاڑ بھی کہا جاتا ہے۔

    اس کو سر کرنے میں سب سے زیادہ لوگ مارے گئے۔ نانگا پربت کو سب سے پہلے ایک جرمن آسٹرین ہرمن بہل نے 1953 میں سر کیا۔

  • آتش فشاں پہاڑ کے گرد انوکھی شادی

    آتش فشاں پہاڑ کے گرد انوکھی شادی

    منیلا: فلپائن میں ایڈونچر سے بھرپور ایسی انوکھی شادی کی تقریب منعقد ہوئی جس نے دیکھنے والوں کو دنگ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق آتش فشاں پہاڑ سے اٹھنے والے دھوئیں کے سائے تلے فلپائنی جوڑا رشتہ ازدواج میں بندھا، لیکن اس پرخطر علاقے میں شادی کی تقریب نے سب کو ورطہ حیرت میں مبتلا کردیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایڈونچر سے بھرپور اس شادی کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں، جسے اب تک لاکھوں لوگ دیکھ چکے ہیں۔ خطرے سے بھرپور علاقے میں اس انوکھی شادی پر جوڑا بالکل مطمعن نظر آیا۔

    تال نامی اس آتش فشاں پہاڑ کے اطراف فلپائنی جوڑے نے ساتھ جینے مرنے اور ہمیشہ ساتھ نبھانے کا عہدوپیماں کا تبادلہ کیا۔ پہاڑ سے اٹھے والے دھوؤں نے آسمان پر گہری سفیدی بکھیر دی۔ اس حیرت انگیز مناظر پر سوشل میڈیا صارفین بھی دنگ رہ گئے۔ بعص لوگ اسے بے وقوفی بھی قرار دے رہے ہیں۔

    فلپائن کے دارالحکومت منیلا کے جنوب میں واقعے اس آتش فشاں پہاڑ کے باعث کسی بھی قسم کے خطرے کے پیش نظر انتظامہ نے خصوصی ہدایات جاری کی ہیں جبکہ 24 ہزار سے رائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ دنیا بھر میں ایسے منچلے جوڑے ہوتے ہیں جو اپنی شادی کو یادگار بنانے کے لیے کچھ نیا اور ایڈونچر کرتے ہیں، ماضی میں ایسی بھی انوکھی شادی کی تقریبات ہوئیں جن میں جوڑوں نے پانی کے اندار عہدوفا کیا۔

  • اپنی طرف بلاتے، لبھاتے، فلک بوس پہاڑوں کا عالمی دن

    اپنی طرف بلاتے، لبھاتے، فلک بوس پہاڑوں کا عالمی دن

    آج دنیا بھر میں پہاڑوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد دنیا بھر کے پہاڑوں اور پہاڑوں کے قریب رہنے والی آبادیوں کی حالت بہتر بنانے اور  ان کے قدرتی ماحول کو برقرار رکھنے کے لیے شعور اجاگر کرنا ہے۔

    رواں برس اس دن کا مرکزی خیال ’پہاڑ نوجوانوں کے لیے اہمیت رکھتے ہیں‘ ہے۔ اس کا مقصد پہاڑوں میں رہنے والی آبادیوں اور خصوصاً نوجوانوں کی طرف توجہ دلانا ہے جن کی زندگی آسان نہیں۔

    زندگی کو آسان بنانے کے لیے پہاڑوں سے کی جانے والی ہجرت بے شمار مشکلات ساتھ لاتی ہے۔ یہ ہجرت زراعت میں کمی، زمینی کٹاؤ اور وہاں کی مقامی ثقافت و روایات کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔

    پہاڑ دنیا بھر کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ دنیا بھر کی جنگلی حیات، جنگل اور نیشنل پارکس کا 56 فیصد حصہ پہاڑوں میں واقع ہے۔

    اسی طرح دنیا بھر میں ایک ارب کے قریب افراد پہاڑوں میں آباد ہیں جبکہ دنیا کی نصف آبادی غذا اور پینے کے صاف پانی کے لیے پہاڑوں کی محتاج ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تغیر یعنی کلائمٹ چینج کا سب سے پہلا اثر پہاڑی علاقوں پر ظاہر ہوتا ہے۔

    ایسے موقع پر خشک پہاڑوں کے ارد گرد آبادی مزید گرمی اور بھوک کا شکار ہوجاتی ہے، جبکہ کلائمٹ چینج کے باعث برفانی پہاڑ یعنی گلیشیئرز بہت تیزی سے پگھلنے لگتے ہیں جس سے دریاؤں میں سیلاب کا خدشہ پیدا ہوجاتا ہے۔

    پاکستان کے خوبصورت پہاڑی سلسلے

    پاکستان میں 5 ایسی بلند برفانی چوٹیاں ہیں جن کی بلندی 26 ہزار فٹ سے زائد ہے جبکہ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے 2 اور نویں بلند ترین چوٹی نانگا پربت بھی پاکستان میں واقع ہے۔

    آئیں پاکستان میں واقع خوبصورت پہاڑی سلسلوں اور پربتوں کی سیر کریں۔

    سلسلہ کوہ ہمالیہ

    کوہ ہمالیہ اپنے ذیلی سلسلوں کے ساتھ دنیا کا سب سے اونچا پہاڑی سلسلہ ہے جس میں دنیا کی بلند ترین چوٹیاں بشمول نیپال کی ماؤنٹ ایورسٹ موجود ہیں۔

    دنیا کی 8 ہزار میٹر سے بلند دنیا کی تمام چوٹیاں اسی پہاڑی سلسلے میں واقع ہیں۔

    اس سلسلے کی بلندی کو سمجھنے کے لیے یہ جان لینا کافی ہے کہ اس میں 7 ہزار 2 سو میٹر سے بلند 100 سے زیادہ چوٹیاں ہیں جبکہ اس سے باہر دنیا کی بلند ترین چوٹی کوہ اینڈیز میں واقع اکونکا گوا ہے جس کی بلندی صرف 6 ہزار 9 سو 62 میٹر ہے۔

    سلسلہ کوہ قراقرم

    سلسلہ کوہ قراقرم پاکستان، چین اور بھارت کے سرحدی علاقوں میں واقع ہے۔ یہ دنیا کے چند بڑے پہاڑی سلسلوں میں شامل ہے۔ قراقرم ترک زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب کالی بھربھری مٹی ہے۔

    کے ٹو

    کے ٹو دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ہے جس کی لمبائی 8 ہزار 6 سو 11 میٹر ہے۔ بے شمار ناکام کوششوں اور مہمات کے بعد سنہ 1954 میں اس پہاڑ کو سر کرنے کی اطالوی مہم بالآخر کامیاب ہوئی۔

    نانگا پربت

    نانگا پربت دنیا کی نویں اور پاکستان کی دوسری سب سے بلند چوٹی ہے۔ اس کی اونچائی 8 ہزار 1 سو 25 میٹر ہے۔ اسے دنیا کا قاتل پہاڑ بھی کہا جاتا ہے۔

    اس کو سر کرنے میں سب سے زیادہ لوگ مارے گئے۔ نانگا پربت کو سب سے پہلے ایک جرمن آسٹرین ہرمن بہل نے 1953 میں سر کیا۔

    سلسلہ کوہ ہندوکش

    سلسلہ کوہ ہندوکش شمالی پاکستان کے ضلع چترال اور افغانستان کا اہم پہاڑی سلسلہ ہے۔ ہندوکش کی سب سے اونچی چوٹی ترچ میر چترال پاکستان میں ہے۔ اس کی بلندی 7 ہزار 7 سو 8 میٹر ہے۔

    کیر تھر کا پہاڑی سلسلہ

    صوبہ بلوچستان اور سندھ کی سرحد پر واقع کیر تھر کا پہاڑی سلسلہ حسین قدرتی مناظر کا مجموعہ اور نایاب جنگلی حیات کا مسکن ہے۔

    کارونجھر کے پہاڑ

    صوبہ سندھ کے صحرائے تھر میں واقع کارونجھر کے پہاڑ بھی خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہیں۔

  • گولان کو اسرائیلی حصہ تسلیم کرنے کا متنازع فیصلہ، ٹرمپ کو عالمی مخالفت کا سامنا

    گولان کو اسرائیلی حصہ تسلیم کرنے کا متنازع فیصلہ، ٹرمپ کو عالمی مخالفت کا سامنا

    نیویارک: گولان کو اسرائیلی حصہ تسلیم کرنے کے متنازع فیصلے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو عالمی سطح پر شدید مخالفت کا سامنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عرب لیگ پہلے ہی گولان سے متعلق ٹرمپ کے انتظامی حکم نامے کو مسترد چکی ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیوگوتریس نے بھی امریکی صدر کے فیصلے پر شدید تنقید کی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ انتونیوگوتریس کا تیونس میں عرب لیگ کے 30ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شام میں پائیدار امن کیلئے سیاسی راستے کی تلاش جاری رکھنی ہوں گی۔

    انہوں نے کہا کہ تنازع کے حل کیلئے گولان سمیت شام کی علاقائی سالمیت کی ضمانت ضروری ہے، چاہتے ہیں خطے میں امن کی فضا بحال ہو۔

    دوسری جانب یورپی یونین خارجہ امور کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے بھی ٹرمپ کے متنازع فیصلے کی مخالفت کی، ان کا کہنا تھا کہ امریکا سلامتی کونسل کی قراردادوں کو نظرانداز کررہا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ یورپی یونین گولان کی پہاڑیوں پراسرائیلی خود مختاری تسلیم نہیں کرتا، ٹرمپ کے فیصلے کو ماننے سے انکار کرتے ہیں۔

    علاوہ ازیں سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کا کہنا تھا کہ گولان پر شام کی خودمختاری تسلیم نہ کیے جانے کو مسترد کرتے ہیں۔

    گولان پہاڑیوں پر اقوام متحدہ کی قرارداد کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، موگیرینی

    خیال رہے کہ اسرائیلی فوج 1967سے شامی علاقے گولان کی پہاڑیوں پر قابض ہے۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ 52 سال بعد امریکا شام کی گولان ہائیٹس پراسرائیل کی مکمل بالادستی تسلیم کرنے کا وقت آگیا ہے۔بعد ازاں انہوں نے باقاعدہ طور پر متنازع فیصلے کو تحریری شکل بھی دے دی۔

  • شامی فورسز کا گولان کی پہاڑیوں کے قریب قبضہ، اسرائیل کے لیے بڑا چیلنج

    شامی فورسز کا گولان کی پہاڑیوں کے قریب قبضہ، اسرائیل کے لیے بڑا چیلنج

    دمشق: شامی فورسز نے گولان کی پہاڑیوں کے قریب اپنا کنٹرول سنبھال لیا جس کے باعث اسرائیل کو بڑے چیلنج کا سامنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شامی فورسز نے اہم کارروائی کر کے باغیوں کے زیر قبضہ گولان کی پہاڑیوں کے قریب ٹھکانے خالی کرائے جس کے بعد اپنا کنڑول سنبھالا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق شامی فورسز کی اس اہم پیش رفت کے بعد اسرائیل کے لیے بڑا چیلنج سامنے آیا ہے، کیوں کہ گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیلی فوج کا قبضہ ہے جبکہ شامی فوج باآسانی پہاڑیوں پر نظر رکھ سکے گی۔

    شامی فوج کی اس پیش قدمی کے بعد ملک میں سات سال سے جاری خانہ جنگی اب اسرائیل کی دہلیز کے قریب پہنچ گئی ہے جس سے علاقائی کشیدگی میں اضافے کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔


    اسرائیل کے لیے خطرے کی گھنٹی، سرحد پر ڈرون منڈلانے لگے


    قبل ازیں اسرائیل کی جانب سے متعدد بار شام کو دھکمی دی جاچکی ہے اگر شام گولان کی پہاڑیوں پر کسی بھی قسم کی عسکری سرگرمیاں شروع کرے گا تو اسے منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں اسرائیل کے سرحد کے قریب ایک ڈرون دیکھا گیا تھا جسے اسرائیلی فوج نے کارروائی کرتے ہوئے تباہ کردیا تھا، اس سے متعلق کہا جارہا ہے کہ مذکورہ ڈرون شام کی جانب سے بھیجا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ یہ واضح نہیں کہ اس ڈرون کو کس مشن پر اور کس نے بھیجا تھا، تاہم شامی سرحد کے قریب گولان کی مقبوضہ پہاڑیوں کے علاقے میں اسرائیلی فوج کی طرف سے بجائے گئے خطرے کے سائرن بھی سنائی دیے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • برفانی تودہ گرنے کے باعث اس موسم میں کے ٹو سر کرنا بہت بڑا خطرہ ہے، مرزا علی

    برفانی تودہ گرنے کے باعث اس موسم میں کے ٹو سر کرنا بہت بڑا خطرہ ہے، مرزا علی

    کراچی: پاکستانی خاتون کوہ پیما ثمینہ بیگ کے بھائی مرزا علی نے کہا ہے کہ اس موسم میں کے ٹو سر خطرہ مول لینے کے برابر ہے ۔

    ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کرنے والی پہلی پاکستانی خاتون کوہ پیما ثمینہ بیگ کے بھائی مرزا علی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ برفانی چٹانوں  کے گرنے کی وجہ سے اس موسم میں کے ٹو کو سر کرنا ایک بہت بڑا خطرہ ہے، جس کے باعث ہمیں پیچھا ہٹنا پڑاجبکہ اس سے قبل ثمینہ بیگ نے بھی زخمی ہونے کے بعد پروگرام کو منسوخ کرنے کا اعلان کردیا تھا۔

    واضح رہے کہ چند دن قبل پاکستانی کوہ پیما ثمینہ بیگ دنیاکی دوسری بلند ترین اور مشکل چوٹی کے ٹو کو سر کرنے کی کوشش میں زخمی ہوگئیں۔ ثمینہ بیگ ایک چٹان کو کود کر پار کرنے کی کوشش کر رہی تھیں کہ اپنا توازن برقرار نہ رکھ سکیں اور نوکیلی چٹان سے ٹکرا کر زخمی ہوگئی تھیں۔

    ثمینہ بیگ نے آٓٹھ رکنی گروپ کے ساتھ کے ٹو کیلئے سفر شروع کیا تھا تو بہت بارش اور برفباری ہو رہی تھی، سب خوش اور فٹ تھے، بدقسمتی سے چوٹ لگنے کے باعث انہیں پروگرام منسوخ کرنا پڑا۔

     ثمینہ بیگ اور مرزاعلی سمیت کے ٹو سر کرنے کیلئے جانے والے کوہ پیماؤں کا آٹھ رکنی گروپ برفانی تودے کی زد میں آ گیا تھا،حادثے میں ثمینہ بیگ کے علاوہ جاپانی اور چینی کوہ پیما بھی زخمی ہوئے تھے۔

     زخمی ہونے والی ثمینہ بیگ کو سی ایم ایچ سکردو منتقل کر دیا گیا تھا، جہاں کمبائنڈ ملٹری اسپتال میں ان کے کندھے اور گردن کے ایکسرے کئے گئے تھے۔ مرزاعلی کے مطابق ثمینہ بیگ کو سخت تکلیف کی حالت میں اسپتال پہنچایا گیا تھا جبکہ ڈاکٹرز نے ثمینہ بیگ کو تین ہفتے آرام کا مشورہ دیا ہے۔

     

    سمینہ بیگ کی عیادت کے لئے کورکمانڈر برگیڈیر احسان نے اپنے فیملی کے ہمراہ سی ایم ایچ پہنچے جہاں انہوں نے سمینہ بیگ کی عیادت کی ۔

  • ثمینہ بیگ کے بھائی مرزاعلی نے کے ٹو سر کرنے کے عزم کا اظہار ٹوئٹر پر کردیا

    ثمینہ بیگ کے بھائی مرزاعلی نے کے ٹو سر کرنے کے عزم کا اظہار ٹوئٹر پر کردیا

    پاکستانی مایہ ناز کوہ  پیما  ثمینہ بیگ ان گرمیوں میں اپنے بھائی اورنامورکوہ پیما مرزا علی کے ہمراہ دنیاکی دوسری سب سے بلند چوٹی کےٹو سرکرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔

    ثمینہ بیگ دنیا کی سب سے بلند چوٹی ماونٹ ایورسٹ کو سرکرنے والی پہلی مسلم خاتون ہیں اور تیسری پاکستانی ہیں، انہوں نے 21 سال کی عمر میں کوہِ ہمالیہ کو سرکیا تھا اوراب 24 سال کی عمر میں وہ دنیا کی دوسری بلند لیکن دشوارترین چوٹی کے ٹو کو سرکرنے کا عزم کئے بیٹھی ہیں۔

    سمینہ بیگ کے ساتھ ماونٹ ایورسٹ کو سرکرنے والے ان کے بھائی مرزا علی نے اس عزم کا اظہار ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ کے ذریعے بھی کیا ۔

    سن 2009 میں انہوں نے ہندو کش اور قراقرم کی چوٹیوں کے لئے ایک کوہ پیما گائیڈ کی حیثیت سے ملازمت کا آغاز کیا۔

    ثمینہ بیگ ایک پیشہ ورکوہ پیما ہے اورکوہِ ہندوکش اورکوہِ قراقرم میں ماوئنٹین گائیڈ اور مہم کے سربراہ کے فرائض انجام دے رہیں ہیں۔

    کے ٹو اگرچہ ماونٹ ایورسٹ سے بلند نہیں ہے لیکن زیادہ دشوار گزار ہونے کی وجہ سے ہر کوہ پیما کی طرح ثمینہ کی بھی ترجیح ہے۔

    K2

    کے ٹو دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ہے۔ یہ سلسلہ کوہ قراقرم، پاکستان میں واقع ہے، اس کی بلندی 8611 میٹر/28251 فٹ ہے۔ اسے پہلی بار 31 جولائی 1954ء کو دو اطالوی کوہ پیماؤں لیساڈلی اور کمپانونی نے سر کیا، اسے ماؤنٹ گڈون آسٹن اور شاہگوری بھی کہتے ہیں۔

    K2 Baltoro

    کے ٹو پر چڑھنے کی پہلی مہم 1902 میں ہوئی جو کہ ناکامی پر ختم ہوئی۔ اسکے بعد 1909، 1934، 1938، 1939 اور 1953 والی کوششیں بھی ناکام ہوئیں۔ 31 جولائی 1954 کی اطالوی مہم بالاخر کامیاب ہوئی۔

    Baltoro K2

    کے ٹو کو ماؤنٹ ایورسٹ کے مقابلے میں زیادہ مشکل اور خطرناک سمجھا جاتا ہے۔ کے ٹو پر 246 افراد چڑھ چکے ہیں جبکہ ماؤنٹ ایورسٹ پر 2238۔

    K2

  • مایہ کی مایہ نازکوہ پیما ثمینہ بیگ کے ٹو فتح کریں گی

    مایہ کی مایہ نازکوہ پیما ثمینہ بیگ کے ٹو فتح کریں گی

    پاکستانی مایہ ناز کوہ  پیما  ثمینہ بیگ ان گرمیوں میں اپنے بھائی اورنامورکوہ پیما مرزا علی کے ہمراہ دنیاکی دوسری سب سے بلند چوٹی کےٹو سرکرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔

    ثمینہ بیگ دنیا کی سب سے بلند چوٹی ماونٹ ایورسٹ کو سرکرنے والی پہلی مسلم خاتون ہیں اور تیسری پاکستانی ہیں، انہوں نے 21 سال کی عمر میں کوہِ ہمالیہ کو سرکیا تھا اوراب 24 سال کی عمر میں وہ دنیا کی دوسری بلند لیکن دشوارترین چوٹی کے ٹو کو سرکرنے کا عزم کئے بیٹھی ہیں۔

    ثمینہ بیگ ایک پیشہ ورکوہ پیما ہے اورکوہِ ہندوکش اورکوہِ قراقرم میں ماوئنٹین گائیڈ اور مہم کے سربراہ کے فرائض انجام دے رہیں ہیں۔