Tag: Mountains

  • فلپائن: تابوتوں کو پہاڑوں کی چوٹیوں پر رکھنے اور لٹکانے کا عجیب و غریب رواج

    فلپائن: تابوتوں کو پہاڑوں کی چوٹیوں پر رکھنے اور لٹکانے کا عجیب و غریب رواج

    منیلا: فلپائن کے ماؤنٹین صوبے کے شمالی حصے میں پہاڑوں کے درمیان آباد شہر سگاڈا میں تابوتوں کو پہاڑوں کی چوٹیوں پر رکھنے اور لٹکانے کا عجیب و غریب رواج عام ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق سگاڈا میں دو ہزار سال قدیم انوکھی روایت آج بھی جاری ہے، ایگوروٹ قبیلے کے افراد اپنا تابوت خود تیار کرتے ہیں اور مرنے والوں کو دفنانے کے بجائے پہاڑی کی چوٹی پر لٹکا دیتے ہیں۔

    تابوت کے ایک سائیڈ پر مردے کا نام اور پتہ درج ہوتا ہے، مردے کو تابوت میں رکھنے سے پہلے اس میں لکڑی کی ایک کرسی بھی رکھی جاتی ہے جسے ڈیتھ چیئر کا نام دیا گیا ہے، کرسی کو انگور کی بیلوں اور پتیوں کے ساتھ باندھ کر اس پر ایک کمبل ڈال دیا جاتا ہے۔

    پہلے تابوت کی لمبائی ایک میٹر ہوتی تھی، مردے کو کرسی پر رکھا جاتا اور لوگ آخری دیدار کرتے اور اس کے بعد اس تابوت میں اس طرح ٹھونس دیا جاتا کہ اس کی بہت سے ہڈٰیاں ٹوٹ جاتیں اور وہ تابوت میں فٹ ہوجاتا تاہم اب تابوت کی لمبائی کو بڑھا کر دو میٹر کردیا گیا ہے۔

    مرنے والے کے عزیز و اقارب کی جانب سے تابوت کو لٹکانے کے بعد کئی دنوں تک آنے جانے کا سلسلہ جاری رہتا ہے، تابوت انگور کی بیلوں اور پتیوں سے ڈھکے ہونے کی وجہ سے اس کے سڑنے کا احساس نہیں ہوتا۔

    گزشتہ چند سالوں سے سگاڈا قصبہ اپنے اس انوکھے رواج کی وجہ سے مشہور سیاحتی مقام بن گیا ہے، دور دراز سے لوگ پہاڑ پر آویزاں اس قبرستان کو دیکھنے کے لیے آتے ہیں، سیاحوں کی تعداد میں اضافے سے وہاں کے روزگار میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

    مردوں کو لٹکانے کا رواج فلپائن کے ساتھ ساتھ انڈونیشیا اور چین کے بعض علاقوں میں پایا جاتا ہے، لیکن اب فلپائن میں بھی یہ صرف سگاڈا گاؤں تک محدود ہے، 2010ء میں آخری بار پہاڑی پر کوئی مردہ دفن کیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔  

  • ننگے پاؤں سنگلاخ پہاڑوں کو سرکرنے والا باہمت پاکستانی

    ننگے پاؤں سنگلاخ پہاڑوں کو سرکرنے والا باہمت پاکستانی

    عموماً لوگ ٹریکنگ یا ہائیکنگ کے لیے انتہائی مہنگے اور موزوں جوتے خریدتے ہیں لیکن کیا آپ نے تصور کیا ہے کہ کوئی شخص پا برہنہ کسی سنگلاخ پہاڑ کو اپنے قدموں تلے روند دے‘ پاکستان کے قدرت علی نے یہ کارنامہ انجام دیا ہے۔

    جی ہاں! 47 سالہ قدرت علی کا تعلق ہنزہ سے ہے اور انہوں نے حال ہی میں شاہراہ قراقرم پرننگے پاؤں ایک طویل سفر سر انجام دیا ہے‘ اتنا طویل کے شہروں میں رہنے والے ٹریکنگ کےاعلیٰ ترین جوتے پہن کر بھی ایسا کچھ کرنے کاسوچ بھی نہیں سکتے۔


    قدرت علی نے اپنی اس مہم کا نام ’کلائمب فار پیس‘ یا کوہ پیمائی برائے امن رکھا ہے اور اس کے تحت انہیں نے شاہراہ ِ قراقرم پر 205 کلومیٹر سفر کیا اور 4583 کی چڑھائی بھی سر کی اور یہ تمام تر سفرانہوں نے پا پیادہ انجام دیا ہے۔

    قدرت علی اپنی فیس بک پوسٹ میں لکھتے ہیں کہ ’’ میں اکثرسوچا کرتا تھا کہ قدیم تہذیبوں کے غلام پا برہنہ رہا کرتے تھے کہ اس دور میں جوتے پہننا حاکمیت کی نشانی تھی‘‘۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ’’ننگے پاؤں اس سفرکے دوران میں نے زمین کو محسوس کیا‘ میں آہستگی سے قدم رکھتا‘ ہوا کی سرسراہٹ کو محسوس کرتا‘ سورج کی تمازت کو اپنے اندر جذب کرتاہوں‘‘۔

    وہ جہاں بھی گئے عوام نے ان کا پرجوش استقبال کیا اور ان کے جذبے کوسراہا‘ انہوں نے ان تمام لوگوں کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے ان کا استقبال کیا۔

    قدرت علی کا کوئی پیمائی کا سفر


    قدرت علی اب تک کئی عظیم پہاڑوں پر پاکستان کا پرچم لہرا چکے ہیں جن میں عظیم کے ٹو‘ نانگا پربت‘ براڈ پیک‘ ماشابروم اور کئی دیگر شامل ہیں۔ انہیں نانگا پربت سر کرنے پر 2004 میں حکومتِ پاکستان کی جانب سے اعزازی شیلڈ سے بھی نوازا گیا تھا جبکہ 2005 میں بیسٹ پرفارمنس ایوارڈ بھی دیا گیا تھا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • خیبرایجنسی میں فضائی کارروائی، شدت پسندوں کے 9 ٹھکانے تباہ

    خیبرایجنسی میں فضائی کارروائی، شدت پسندوں کے 9 ٹھکانے تباہ

    باجوڑ: خیبرایجنسی میں پاک افغان سرحد کے قریب آرمی کے طیاروں کی بمباری سے شدت پسندوں کی گزرگاہیں اور 9 ٹھکانے تباہ ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق خیبرایجنسی میں افغان بارڈر پر سیکیورٹی فورسز کی جانب سے بری اور فضائی آپریشن کیا گیا جس کے نتیجے میں جیٹ طیاروں کی بمباری سے شدت پسندوں کے 9 ٹھکانے تباہ ہوگئے، آئی ایس پی آر سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ’’راجگال ویلی کے مقام پر سیکیورٹی فورسز کی فضائی کارروائی کے نتیجے میں شدت پسندوں کی 9 کمین گاہیں اور خفیہ گزگاہوں کو مکمل تباہ کردیا گیا ہے‘‘۔

    آئی ایس پی آر کی جانب سے اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’سرحد پار دہشت گردوں کی نقل و حرکت روکنے کے لیے پاک فوج کے اضافی دستے بلند پہاڑوں اور چوٹیوں پر تعینات کردیے گئے ہیں‘‘، تاہم غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق فضائی کارروائی میں 15 دہشت گرد بھی ہلاک ہوئے ہیں۔

    پڑھیں :   کورکمانڈرز اپنے صوبوں میں بھرپور کومبنگ آپریشن کریں، راحیل شریف

    دوسری جانب حفیہ اداروں نے پشاور باچاخان روڈ پر کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردی کا منصوبہ ناکام بناتے ہوئے مبینہ خودکش حملہ آور کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کردیاہے، گرفتار ملزم کا تعلق دہشت گرد تنظیم جماعت الاحرار سے بتایا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں: راولپنڈی سمیت ملک بھر میں کومبنگ آپریشن، سینکڑوں گرفتار

    علاوہ ازیں ہنگو میں مقامی پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردوں کے ٹھکانوں سے اسلحہ برآمد کرلیا ہے جبکہ ایبٹ آبار میں کارروائی کرتےہوئے کالعدم تحریک طالبان کا کمانڈر قاری الطاف کو گرفتار کرلیا ہے، حساس اداروں نے تصدیق کی ہے کہ ملزم کا تعلق سوات سے ہے جو کئی دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث رہا ہے۔