Tag: Mouth

  • منہ سے جراثیم ختم کرنے کے گھریلو ٹوٹکے

    منہ سے جراثیم ختم کرنے کے گھریلو ٹوٹکے

    منہ کی ہائیجین کے لیے میڈیکل اسٹورز پر مختلف کمپنیوں کی مہنگی اور نت نئی پروڈکٹس دستیاب ہیں، تاہم منہ سے جراثیم ختم کرنے کے لیے چند مفید اور آسان ٹوٹکے بھی موجود ہیں، جنھیں استعمال کیا جا سکتا ہے۔

    بعض طبی ماہرین بھی کہتے ہیں کہ منہ کو صاف کرنے کے لیے عام مصنوعات کی بجائے قدرتی اجزا والی اشیا پر بھروسا کیا جا سکتا ہے، تاہم اہم بات یہ ہے کہ منہ میں مضر صحت بیکٹیریا کی افزائش کو روکنے کے لیے حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق منہ کی صفائی ضروری ہے۔

    منہ میں موجود مضر صحت جراثیم جگر، گردوں اور معدے پر منفی اثرات ڈال سکتے ہیں، اس لیے طبی ماہرین منہ کی صفائی پر بہت زیادہ زور دیتے ہیں۔

    منہ کی صفائی کے لیے قدرتی اجزا پر مشتمل اشیا بھی فائدہ مند ثابت ہوتی ہیں، ایسے ہی کچھ گھریلو ٹوٹکے یہاں پیش کیے جا رہے ہیں۔

    پانی اور نمک

    گرم پانی کا آدھا کپ لیں اور اس میں آدھا چمچ نمک ڈال لیں، اسے اچھی طرح ہلائیں اور پھر اس سے غرارے کریں۔

    ناریل کا تیل

    ناریل کے تیل سے بھی غرارے کیے جا سکتے ہیں، اس کے لیے ناریل کے خالص تیل کا ایک چمچ لے کر غرارے کریں، یہ عمل دن میں کئی بار کیا جا سکتا ہے، تیل نگلنے سے پرہیز کریں۔

    لونگ اور دارچینی کا تیل

    ایک گلاس پانی میں لونگ اور دارچینی کے تیل کے 10 قطرے ڈالیں، اور اسے کسی بوتل میں رکھ لیں، اور دن میں روزانہ 2 بار اس سے غرارے کریں۔

    بیکنگ سوڈا

    ایک چمچ سوڈا ایک گلاس گرم پانی میں ملائیں، اس سے غرارے کریں، نگلنے سے پرہیز کریں، غراروں کے بعد ہلکے گرم پانی سے منہ دھو لیں۔

  • مگر مچھ نے اپنے ہی بچے اپنے خطرناک دانتوں میں دبا لیے، رونگٹے کھڑے کر دینے والی ویڈیو

    مگر مچھ نے اپنے ہی بچے اپنے خطرناک دانتوں میں دبا لیے، رونگٹے کھڑے کر دینے والی ویڈیو

    مگر مچھ کے دانت اور اس کا کاٹا یوں تو نہایت مہلک ثابت ہوسکتا ہے تاہم یہی دانت اس کے ننھے بچوں کی بقا کی ضمانت ہیں، مادہ مگر مچھ کی اپنے ننھے بچوں کو پانی تک چھوڑنے کی ویڈیو ایک طرف تو آپ کے رونگٹے کھڑے کردے گی تو دوسری طرف ماں اور بچے کے مضبوط تعلق کا بھی احساس دلائے گی۔

    مگر مچھ اور اس کے ننھے بچوں کے تعلق کو ریکارڈ کرنے کے لیے ایک مقام پر نقلی مگر مچھ کے بچے رکھے گئے۔ ان بچوں کی آنکھوں میں کیمرے نصب تھے جو مادہ مگر مچھ کو ہوشیار کیے بغیر اس کی تمام سرگرمیوں کو ریکارڈ کرتے رہے۔

    ان جاسوس بچوں نے کئی دن تک مادہ مگر مچھ اور اس کے ننھے بچوں کی حرکات ریکارڈ کیں۔ مادہ مگر مچھ انہیں کسی اور کا سمجھ کر انہیں کوئی نقصان پہنچائے بغیر اپنے بچوں کا انتظار کرتی رہی۔

    بالآخر 3 ماہ بعد مادہ کے بچے اس کے انڈوں سے نکل آئے، مگر مچھ کے انڈے دینے کا طریقہ کار کچھوؤں کے جیسا ہے۔ دونوں جانوروں کی مادہ زمین کھود کر وہاں انڈے دیتی ہے اور پھر انہیں وہاں دفن کردیتی ہے۔

    کچھ ماہ بعد بچے انڈوں سے اور پھر زمین سے نکل آتے ہیں۔

    مادہ کچھوا انڈے دینے کے بعد وہاں سے چلی جاتی ہے جس کے بعد بچے خود ہی اپنے بل پر پانی تک پہنچ کر اپنی زندگی بچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس دوران وہ شکاری پرندوں کا نشانہ بھی بن جاتے ہیں، یوں انڈوں سے نکلنے والے سینکڑوں بچوں میں سے سمندر تک پہنچتے پہنچتے صرف ایک ہی زندہ بچتا ہے۔

    اس کے برعکس مادہ مگر مچھ بچوں کو خود بحفاظت پانی تک چھوڑتی ہے اور ان کے ساتھ رہتی ہے۔

    اس کے لیے وہ انہیں اپنے منہ میں اٹھا لیتی ہے، اپنے مہلک ترین اور خطرناک دانتوں کے باوجود وہ اپنے بچوں کو نہایت احتیاط اور حفاظت سے اپنے منہ میں رکھتی ہے اور انہیں دریا یا سمندر میں (جہاں خود اس کی بھی رہائش ہو) چھوڑ دیتی ہے۔

    یہ سارا عمل نقلی مگر مچھ بچوں نے ریکارڈ کرلیا جس کی ویڈیو آپ کو متضاد احساسات سے دو چار کردے گی۔

  • منہ میں برقی آری رکھنے والی خطرناک شارک

    منہ میں برقی آری رکھنے والی خطرناک شارک

    ہماری زمین پر طرح طرح کے جاندار پائے جاتے ہیں جن میں سے کچھ ہماری آنکھوں کے سامنے ہیں، جبکہ کچھ اوجھل ہیں۔

    ہماری آنکھوں سے اوجھل یہ وہ جاندار ہیں جو ابھی دریافت نہیں ہوسکے، یا یہ پرانے وقتوں میں ہوا کرتے تھے اور اب معدوم ہوچکے ہیں۔ اب ان جانداروں کی باقیات ماہرین کو ورطہ حیرت میں ڈال دیتی ہیں جو ان کی بناوٹ و ساخت دیکھ کر سخت پریشان ہوجاتے ہیں۔

    ایسی ہی ایک شارک نے ماہرین کو خوفزدہ کر رکھا ہے جس کے منہ میں برقی آری موجود ہوا کرتی تھی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ شارک جسے ہیلی کوپریون کا نام دیا گیا ہے، 25 کروڑ سال قبل ہمارے سمندروں میں ہوا کرتی تھی۔

    یہ شارک 35 فٹ طویل تھی اور اس کے آگے کے دانتوں کی ساخت ایسی تھی کہ وہ گھوم کر ایک برقی آری کی شکل اختیار کر گئے تھے۔ فرق صرف یہ تھا کہ یہ آری حرکت نہیں کرتی تھی۔

    ماہرین کے مطابق اس شارک کے منہ میں اوپر کا حصہ دانتوں سے خالی ہوتا تھا لہٰذا یہ آری باآسانی اس کے منہ میں سما جاتی تھی۔

    نہایت خطرناک دکھنے والی اس آری کو دیکھ کر یوں لگتا ہے کہ شارک اپنے شکار کی طرف بڑھتی ہوگی اور اس آری کی مدد سے چند لمحوں میں شکار کو چیر پھاڑ کر رکھ دیتی ہوگی، لیکن یہ آری اس قدر مؤثر نہیں تھی۔

    شارک اپنے شکار کیے گئے صرف چند چھوٹے موٹے جانوروں کے اس آری کی مدد سے ٹکڑے کرسکتی تھی۔

    اب تک ہم نے ایسے جانور صرف سائنس فکشن فلموں میں ہی دیکھے ہیں، تاہم اب جبکہ ان جانوروں کا حقیقت میں موجود ہونا بھی ثابت ہوگیا، تو اسے خوش قسمتی ہی کہی جاسکتی ہے کہ یہ خطرناک شارک کروڑوں سال قبل معدوم ہوگئی۔