Tag: moved

  • اٹھارویں ویں ترمیم کے بعد اختیارات نچلی سطح پر منتقل کئے جانے چاہئیں، وسیم اختر

    اٹھارویں ویں ترمیم کے بعد اختیارات نچلی سطح پر منتقل کئے جانے چاہئیں، وسیم اختر

    کراچی : میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا ہے کہ شہر قائد کے مسائل کو ہمیشہ سے نظر انداز کیا گیا، کسی بھی حکومت نے کراچی کے مسائل پر توجہ نہیں دی۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان رہنما و میئر کراچی وسیم اختر نے پاکستان کے معاشی حب کراچی کے مسائل کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کا شمار دنیا کے بڑے شہروں میں ہوتا ہے لیکن شہر میں سیورج، پینے کے پانی اور ٹرانسپورٹ کے نظام تباہ ہوچکے ہیں۔

    وسیم اختر کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے کراچی کے مسائل کو حل کرے لیکن انہوں نے سیاسی طور پر کراچی کو 6 ضلعوں میں تقسیم کر دیا گیا جب اختیارات بٹ جائیں گے تو مسائل کیسے حل ہوں گے۔

    ایم کیو ایم رہنما نے اختیارات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت 10 سے 11 بجٹ پیش کرچکی ہے، میئر کے اختیارات کراچی میں 10 سے 12 فیصد سے زائد نہیں، صرف تنخواہوں اور پینشن کے علاوہ کوئی اختیار نہیں، بڑے اختیارات سندھ حکومت نے اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں۔

    میئر کراچی کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی روڈ کی تعمیر کے دوران ڈرینج، پانی کے ایشوز کو حل نہیں کیا گیا، کراچی میں سیوریج، پینے کے پانی، ٹرانسپورٹ کے نظام تباہ ہیں۔

    میئر کراچی نے سپریم کورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ملک کی اعلیٰ عدالت نے کہا کہ کراچی سندھ سمیت پورے ملک کو چلاتا ہے، کراچی تباہ ہوچکا ہے، وفاقی اور صوبائی حکومت کراچی کو اون نہیں کرتیں۔

    وسیم اختر کا کہنا تھا کہ سیوریج کا نظام واٹر بورڈ دیکھتا ہے جو سندھ حکومت کے پاس ہے، اختیارات اور فنڈز نچلی سطح تک منتقل نہیں کئے جاتے، 18 ویں ترمیم کے بعد اختیارات نچلی سطح پر منتقل کئے جانے چاہئیں۔

    میئر کراچی وسیم اختر کا مزید کہنا تھا کہ این ایف سی ایوارڈز آج تک فائنل نہیں ہو پارہا، بلدیاتی نظام کو مضبوط کیا جائے تو بہتری آئے گی۔

  • داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی برطانوی لڑکی شمیمہ کی جان کو خطرہ

    داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی برطانوی لڑکی شمیمہ کی جان کو خطرہ

    دمشق : برطانوی نژاد داعشی لڑکی شمیمہ بیگم کو قتل کی دھمکیاں موصول ہونے کے بعد شامی پناہ گزین کیمپ سے الحول کیمپ منتقل کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شام و عراق میں دہشتگردانہ کارروائیاں کرنے والی تنظیم داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی برطانوی لڑکی نے داعش کی شکست کے بعد واپس برطانیہ لوٹنے کی خواہش اظہار کرنے پر جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جارہی تھی۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ شمیمہ بیگم کو داعشی خلافت اور پناہ گزین کیمپ سے متعلق اپنی حالت زار بتانے کے بعد جان سے مارنے کی دھمکیاں موصول ہورہی ہیں۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ 19 سالہ ماں شمیمہ کو اس کے نومولود بچے کے ہمراہ عراقی سرحد کے قریب واقع الحول کیمپ میں منتقل کردیا گیا ہے تاکہ ماں اور بچے کی حفاظت کو یقینی بنایا جاسکے۔

    داعشی لڑکی کے اہل خانہ کے وکیل کا کہنا ہے کہ اہل خانہ کی جانب سے برطانوی حکام سے گزارش کی جارہی ہے کہ شمیمہ کو برطانیہ آنے کی اجازت دی جائے، لیکن اگر وہ شام جانے پر برطانوی قانون کی توڑنے میں ملوث پائی گئی تو اسے مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    مزید پڑھیں : داعش رکن شمیمہ بیگم برطانیہ لوٹیں تو مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا، ساجد جاوید

    برطانیہ کے وزیر داخلہ ساجد جاوید نے داعشی لڑکی کی برطانیہ لوٹنے کی خواہش پر رد عمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’اگر 19 سالہ شمیمہ بیگم واپس برطانیہ آئیں تو انہیں مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا‘۔

    برطانوی وزیر داخلہ نے شمیمہ بیگم کی برطانوی شہریت منسوخ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہمیں یاد رکھنا چاہیے جس نے بھی داعش میں شمولیت اختیار کرنے کےلیے برطانیہ چھوڑا تھا وہ ہمارے ملک کا وفا دار نہیں ہے‘۔

    انہوں نے شمیمہ بیگم کو مخاطب کرکے کہا کہ ’اگر تم نے واہس آنے کی تیاری کرلی ہے تو تم تفتیش اور مقدمے کا سامنا کرنے کےلیے تیار رہوں‘۔

    مزید پڑھیں : داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی برطانوی لڑکی ، گھر لوٹنے کی خواہش مند

    یاد رہے کہ برطانوی داعشی لڑکی نے بتایا تھا کہ میں فروری 2015 اپنی دو سہلیوں 15 سالہ امیرہ عباسی، اور 16 سالہ خدیجہ سلطانہ کے ہمراہ گھر والوں سے جھوٹ کہہ کر لندن کے گیٹ وک ایئرپورٹ سے ترکی کے دارالحکومت استنبول پہنچی تھی جہاں سے وہ تینوں سہلیاں داعش میں شمولیت کے لیے شام چلی گئی تھیں۔

    شمیمہ بیگم نے بتایا کہ شامہ شہر رقہ پہنچنے کے بعد ہم تینوں کو ایک گھر میں رکھا گیا جہاں شادی کےلیے آنے والے لڑکیوں کو ٹہرایا گیا تھا۔

    مذکورہ لڑکی کا کہنا تھا کہ ’میں درخواست کی میں 20 سے 25 سالہ انگریزی بولنے والے جوان سے شادی کرنا چاہتی ہوں، جس کے دس دن بعد میری شادی 27 سالہ ڈچ شہری سے کردی گئی جس نے کچھ وقت پہلے ہی اسلام قبول کیا تھا‘۔

  • برطانوی وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد منظور

    برطانوی وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد منظور

    لندن : برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کی حکومت مشکل میں پھنس گئی،  پارلیمنٹ میں تھریسامے کے خلاف تحریک عدم اعتماد منظور ہوگئی، جس پر آج ووٹنگ ہوگی، پاکستانی نژاد ساجد جاوید کو وزارت عظمیٰ کےلیے اہم امیدوار قرار دیا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کے بریگزٹ معاہدے پر ایم پیز کو 11 دسمبر کو حق رائے دہی استعمال کرنا تھا تاہم ووٹنگ منسوخ ہوگئی۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ کنزرویٹو پارٹی کے 48 ایم پیز نے درخواستیں جمع کروا دی، جس میں تھریسامے کی حمایت ختم کرنے کا اعلان گیا ہے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ درخواستیں جمع کروانے کی تصدیق نہیں ہوئی ہے تاہم ذرائع کے مطابق کابینہ اراکین سمیت دیگر کا کہنا ہے کہ 48 افراد نے درخواستیں جمع کرو ائی ہے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ اگر تھریسامے بریگزٹ معاہدے کو پارلیمنٹ سے منظور کروانے میں ناکام رہی تو حکمران جماعت کو پارٹی کے نئے سربراہ کا انتخاب کرنا پڑے گا جو آئندہ کا وزیر اعظم بھی بن جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ کنزرویٹو پارٹی کی جانب سے مختلف رہنماؤں کے نام لیڈڑ شپ اور وزارت داخلہ کے لیے سامنے آرہے ہیں جس میں موجودہ وزیر داخلہ ساجد جاوید کو وزارت عظمیٰ کے لیے اہم امیدوار قرار دیا جارہا ہے۔

    برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے 48 سالہ پاکستانی نژاد ساجد جاوید کو رواں برس اپریل میں برطانوی وزارت داخلہ کا قلم دان سونپا تھا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق کہ پاکستانی نژاد ساجد جاوید اس سے قبل برطانیہ کی لوکل گورنمنٹ، ہاوسز کے وفاقی وزیر تھے۔ ساجد جاوید سنہ 2010 سے برطانوی پارلیمنٹ کا حصّہ ہیں۔ وہ ساجد جاوید برطانیہ کے سابق انویسٹمنٹ بینکر، اور برومزگرو سے ایم پی منتخب ہوکر وزیر برائے بزنس اور ثقافت بھی رہ چکے ہیں۔

    برطانیہ کی کنزرویٹیو پارٹی کے رکن اور نو منتخب وزیر داخلہ ساجد جاوید پاکستانی بس ڈرائیور کے بیٹے ہیں جو سنہ 1960 میں اہل خانہ کے ہمراہ برطانیہ منتقل ہوگئے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ بریگزٹ سے متعلق ملتوی ہونے والی رائے شماری آئندہ برس 21 جنوری سے پہلے ہونی ہے۔

    مزید پڑھیں : برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے بریگزٹ معاہدے پر ووٹنگ ملتوی کردی

    یاد رہے کہ ایک روز قبل برطانوی وزیراعظم تھریسامے کا ووٹنگ ملتوی کرنے سے قبل اپنے بیان میں کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کی جانب سے بریگزٹ معاہدے کو مسترد کیے جانے پر ان کی حکومت ختم اور اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی اقتدار میں آسکتی ہے۔

    برطانوی وزیراعظم تھریسامے 2016 میں اقتدار میں آنے کے ایک ماہ بعد سے برطانیہ میں سب سے بڑے بحران کا سامنا کررہی ہیں۔

    یاد رہے کہ جون 2016 میں برطانوی قوم نے 46 برس بعد دنیا کی سب سے بڑی سنگل مارکیٹ یورپی یونین سے نکلنے کا فیصلہ کرتے ہوئے بریگزٹ کے حق میں 52 فیصد اور اس کے خلاف 48 فیصد ووٹ دئیے تھے۔

  • امریکی سفارت خانہ کل بیت المقدس منتقل کیا جائے گا

    امریکی سفارت خانہ کل بیت المقدس منتقل کیا جائے گا

    واشنگٹن : امریکی سفارت خانہ کل تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کردیا جائے، سفارت خانے کی افتتاحی تقریب میں 800 مہمان شرکت کریں گے۔ 

    تفصیلات کے مطابق امریکی سفارت خانہ کل باقاعدہ طور پر تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کردیا جائے گا، امکان ہے کہ سفارت خانے کا افتتاح بھی کل بروز پیر کردیا جائے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سفارت خانے کی منتقلی اور افتتاح سے متعلق معلومات امریکی سفارتی اہلکاروں نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر دی تھی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ سفارت خانے کی افتتاحی تقریب میں 800 مہمان شرکت کریں گے، سفارتی اہلکاروں نے بتایا کہ امریکی حکام کا وفد سفارت خانے کی تقریب میں شرکت کرنے کے لیے آرہا ہے لہذا کسی بھی فلسطینی اہلکاروں سے ملاقات نہیں کرے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ سفارت خانے کا افتتاح کرنے کے بعد پہلے مرحلے میں امریکی سفیر ڈیوڈ فرایڈمین کے مشیر اور قونصل خانے کے دیگر افراد کام کریں گے جو پہلے سے اسی مقام پر موجود ہیں۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک روز قبل سفارت خانے کی منتقلی کے حوالے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر پیغام دیا تھا کہ ’موجودہ ہفتہ بہت اہم، اور بڑا ہے کیوں اس ہفتے باقاعدہ طور پرامریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے اسرائیل کے نئے دارالحکومت یروشلم منتقل کردیا جائے گا‘۔

    دریں اثناء اسرائیلی قبضے کے70سال پورے ہونے پر فلسطینیوں کے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں، گذشتہ روز بھی صیہونی فوج کی مظاہرین پر فائرنگ سے 2 فلسطینی شہید اور شیلنگ سے 460 شہری زخمی ہوگئے تھے، تاہم فلسطینی عوام نے15مئی کو وسیع پیمانے پر سرحدی باڑ کے ساتھ احتجاج کا اعلان کردیا۔

    واضح رہے کہ گذشتہ برس کے اختتام پر وائٹ ہاوس میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا وقت آگیا ہے جس کے بعد امریکی سفارت خانہ یروشلم منتقل کردیا جائے گا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یروشلم 3 بڑے مذاہب کا دل ہے اور کامیاب جمہوریت کا مرکز بھی ہے اس لیے جلد از جلد اس سے متعلق فیصلہ کرنا تھا اور صدر بننے کے بعد وعدہ کیا تھا کہ عالمی مسائل کا حقیقت پسندانہ مقابلہ کروں گا اور آج کا فیصلہ اسی وعدے کا تسلسل ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ برس 21 دسمبرکو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے امریکی فیصلے کو کثرت رائے سے مسترد کردیا تھا۔

    امریکی صدر ڈنلڈ ٹرمپ کے اس فیصلے کے خلاف قرارداد کے حق میں 128 اور مخالفت میں 9 ووٹ ڈالے گئے تھے جبکہ 35 ممالک نے جنرل اسمبلی اجلاس میں رائے دہی سے اجتناب کیا تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 23 جنوری کو امریکی نائب صدر مائیک پنس نے اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی سفارت خانہ 2019 کے آخر تک یروشلم منتقل کردیا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔