Tag: movies

  • ماہیما چوہدری فلموں سے کیوں غائب ہوگئی تھیں؟

    ماہیما چوہدری فلموں سے کیوں غائب ہوگئی تھیں؟

    بالی ووڈ کی کئی فلموں میں کام کرنے والی معروف اداکارہ ماہیما چوہدری نے کئی دہائیوں بعد بتایا ہے کہ وہ فلموں سے دور کیوں ہوگئی تھیں۔

    ماہیما چوہدری نے 1997 میں ریلیز ہوئی اپنی پہلی فلم پردیس میں شاہ رخ خان کے مدمقابل خوب مقبولیت حاصل کی تھی، پھر یکے بعد دیگرے ماہیما کو فلمیں ملیں اور وہ اسٹار بن گئیں۔

    ماہیما چوہدری کی 1999 میں اجے دیوگن اور کاجول کے ساتھ کی گئی فلم دل کیا کرے کی شوٹنگ کے دوران خطرناک روڈ حادثہ ہوا، جس میں وہ مرتے مرتے بچیں اور اس حادثے نے ہمیشہ کے لیے ان کی زندگی بدل دی۔

    اداکارہ نے اپنے ایک انٹرویو میں دہائیوں بعد کھل کر مذکورہ حادثے سے متعلق بات کی اور بتایا کہ کس طرح اس حادثے نے ان کی زندگی بدل دی۔

    اداکارہ نے بتایا کہ دل کیا کرے کی شوٹنگ کے دوران جب وہ بنگلور جا رہی تھیں تو ان کی کار خطرناک روڈ حادثے کا شکار ہوگئی اور گاڑی کا فرنٹ شیشہ ٹوٹ کر ان کے چہرے پر آلگا اور وہ بری طرح زخمی ہوگئیں۔

    ماہیما نے حادثے کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ اس وقت انہیں ایسا محسوس ہوا کہ وہ نہیں بچیں گی لیکن وہ بچ گئیں اور انہیں کافی دیر بعد اسپتال پہنچایا گیا، جہاں اجے دیوگن اور ان کی والدہ بھی موجود تھے۔

    ماہیما چوہدری نے بتایا کہ ان کے چہرے میں شیشے کے 67 ٹکڑے گھس گئے تھے، جنہیں ڈاکٹرز نے کئی گھنٹوں کی کوششوں کے بعد نکالا اور بعد ازاں ان کے چہرے کی سرجری کی گئی۔

    اداکارہ نے بتایا کہ چہرے کی سرجری کے بعد وہ کئی ماہ تک ایک بند کمرے میں محدود رہیں اور حادثے نے انہیں جسمانی درد کے بجائے نفسیاتی درد زیادہ دیا اور ان کی زندگی بدل کر رہ گئی۔

    اداکارہ نے بتایا کہ حادثے کے بعد انہوں نے کئی ماہ تک آئینہ دیکھنا چھوڑ دیا تھا اور انہوں نے کمرے سے بھی آئینے اتروا دییے تھے اور وہ سورج کی روشنی کے بغیر اندھیرے کمرے میں رہنے لگی تھیں۔

    ماہیما کا کہنا تھا کہ اس وقت لوگوں میں اتنا شعور نہیں تھا اور کوئی بھی کسی کے ساتھ ہونے والے حادثے پر اس کا ساتھ نہیں دیتا تھا بلکہ اس کی حوصلہ شکنی کی جاتی تھی، اس لیے انہوں نے بھی خود کو دوسروں سے دور رکھا تھا۔

    اداکارہ کے مطابق اس وقت انہوں نے متعدد فلموں میں کام کرنے کے معاہدے کر رکھے تھے مگر حادثے کی وجہ سے سب ختم ہوگئے اور کافی عرصے تک وہ ڈر کے مارے کیمرے کے سامنے آنے سے بھی گریز کرتی رہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ وہ اس وقت اس خیال سے بھی کیمرے کے سامنے نہیں آنا چاہتی تھی، کیوں کہ انہیں لگتا تھا کہ اگر وہ باہر گئیں اور کسی نے ان کا چہرہ دیکھا تو وہ انہیں طعنے دے گا کہ ان کا تو چہرہ ہی خراب ہوگیا، ان کے بجائے کسی اور لڑکی کو کاسٹ کرتے ہیں۔

    ماہیما چوہدری نے بتایا کہ حادثے کے ایک سال بعد اکشے کمار ان کے پاس آئے اور انہیں دھڑکن فلم میں کام کرنے کا کہا اور پھر انہوں نے سنہ 2000 کے بعد فلموں میں مختصر کردار ادا کرنا شروع کیے یا پھر وہ گانوں میں دکھائی دینے لگیں۔

  • بالی ووڈ کی 70 فیصد فلمیں فلاپ، کیا بھارتی فلم انڈسٹری زوال پذیر ہورہی ہے؟

    بالی ووڈ کی 70 فیصد فلمیں فلاپ، کیا بھارتی فلم انڈسٹری زوال پذیر ہورہی ہے؟

    نئی دہلی: ایک طویل عرصے تک اپنا تسلط قائم رکھنے والا بالی ووڈ اب بحران کا شکار ہوگیا ہے جس کا ثبوت یہ ہے کہ رواں سال ریلیز ہونے والی 70 فیصد سے زائد فلمیں ناکام رہی ہیں۔

    برطانوی اخبار دی گارڈین کے رپورٹ کے مطابق رواں سال انڈین باکس آفس پر 77 فیصد ریلیز فلمیں فلاپ ہونے کے بعد سنیما ہالز بے حد خاموش ہیں اور کبھی نہ ختم ہونے والے بالی ووڈ کے تسلط کے مستقبل پر اب غیر یقینی کے بادل منڈلا رہے ہیں۔

    فلم انڈسٹری پر نظر رکھنے والے تجزیہ کار سومت کادل کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ جہاں تک باکس آفس کا تعلق ہے، یہ سال ہندی فلم انڈسٹری کے لیے انتہائی خراب رہا۔

    انہوں نے کہا کہ صرف 3 یا 4 ہٹ فلمیں تھیں، جبکہ باقی سب کچھ تباہ ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک ایسی صنعت کے لیے بہت بڑی تباہی ہے جو اپنی بقا کے لیے سال میں 10 کامیاب فلموں پر انحصار کرتی ہے۔

    سومت کادل کے مطابق گذشتہ دو یا تین دہائیوں میں یہ بالی وڈ کا بدترین دور ہے جس سے انڈسٹری گزر رہی ہے۔

    بالی وڈ کی حالیہ ناکامی کا ملبہ کرونا وبا پر ڈالا جا رہا ہے جس کے باعث پوری دنیا میں سنیما گھروں کو بحران کا سامنا کرنا پڑا۔

    وبا کے دوران چونکہ انڈیا کا عام طور پر سینما جانے والا ہجوم اپنے گھروں تک ہی محدود تھا، نیٹ فلکس، ایمیزون پرائم اور ہاٹ سٹار جیسے پلیٹ فارمز کی مقبولیت میں اضافہ ہوا۔

    یہ پلیٹ فارمز انڈیا کی ایک ارب 40 کروڑ آبادی کا ایک چوتھائی حصہ استعمال کرتا ہے۔ وہ فلمیں جو پہلے صرف سنیما گھروں میں قابل رسائی تھیں اب ان پلیٹ فارمز پر ملٹی پلیکس ٹکٹ کی قیمت کے ایک حصے میں دیکھی جا سکتی ہیں۔

    تجزیہ کار سومت کادل کے مطابق وبا کے بعد موجودہ حالات میں فلم بین صرف ایسی مووی کے لیے اتنی قیمت ادا کر کے سنیما گھروں کا رخ کرتے ہیں جس کے لیے وہ متجسس ہوں۔

    آن لائن پلیٹ فارمز پر فلمیں اور سیریز دیکھنے والے شائقین کی فلموں کے حوالے سے پسند میں بھی تنوع آیا ہے۔

    اب بالی وڈ کے بڑے ناموں والی فلموں اور انڈسٹری کے طویل عرصے سے قومی سنیما کے تصور کو بھی پیچھے چھوڑ دیا گیا۔

    سوشل میڈیا پر تبصروں کو دیکھ کر اب ہندی سینما کے ناظرین اپنے گھروں میں تامل (کولی وڈ)، تیلگو (ٹالی وڈ)، ملیالم، کنڑ (سندل وڈ) اور مراٹھی زبان کی فلمیں بھی دیکھ رہے ہیں۔

    صحافی و مصنف انا ایم ایم ویٹیکاد کے مطابق علاقائی سینما دیکھنے والے اب ہندی سینما کی یکسانیت سے اکتا چکے ہیں اور فلمیں بنانے والے اس بات کا بروقت احساس کرنے میں ناکام ہیں کہ شائقین کے پاس اب زیادہ آپشنز ہیں۔

  • جیمز بانڈ کے مداحوں کے لیے 1 ہزار ڈالر کمانے کا سنہری موقع

    جیمز بانڈ کے مداحوں کے لیے 1 ہزار ڈالر کمانے کا سنہری موقع

    فلمیں دیکھنے کے شائقین کسی خاص کردار سے بے حد متاثر ہوتے ہیں اور اس کی تمام فلمیں دیکھ ڈالتے ہیں، ایسے ہی جیمز بانڈ کے مداحوں کے لیے ایک انوکھی آفر پیش کی گئی ہے۔

    ایک غیر ملکی کلچر ویب سائٹ نے ایک انوکھی ملازمت کی پیشکش کی ہے جس میں جیمز بانڈ سیریز کی تمام فلمیں دیکھنے والے شخص کو 1 ہزار ڈالر کی رقم دی جائے گی۔

    جیمز بانڈ سیریز کی نئی فلم نو ٹائم ٹو ڈائی کی ریلیز کو سیلی بریٹ کرنے کے لیے اس ویب سائٹ نے اعلان کیا ہے کہ انہیں ایسے شخص کی تلاش ہے جو اس سیریز کی تمام 24 فلمیں ایک ساتھ دیکھ لے۔

    ان فلموں میں سنہ 1962 میں ریلیز ہونے والی سیریز کی پہلی فلم ڈاکٹر نو سے لے کر سنہ 2015 میں ریلیز کی گئی آخری فلم اسپیکٹر تک تمام فلمیں شامل ہیں۔ اس ملازمت کی شرط ہے کہ تمام فلمیں 30 ستمبر کو نئی فلم کے ریلیز ہونے سے پہلے تک دیکھنا ہوگا۔

    اس ملازمت کے لیے منتخب کردہ امیدوار کو 1 ہزار ڈالر (1 لاکھ 55 ہزار پاکستانی روپے سے زائد) کی نقد رقم، 100 ڈالرز کا امیزون گفٹ کارڈ اور 50 ڈالر کا ایک اور گفٹ کارڈ دیا جائے گا جس سے 30 ستمبر کو ریلیز ہونے والی اس سیریز کی نئی فلم دیکھی جاسکے گی۔

    منتخب کردہ امیدوار کو تمام 24 فلمیں 30 روز کے اندر دیکھنی ہوں گی اور اس دوران ایک ورک شیٹ کو بھی پر کرتے رہنا ہوگا، ملازمت کی درخواست دینے کے لیے آن لائن فارم میں پوچھا گیا ہے کہ درخواست دینے والے کے اندر کیا چیز ہے جو اسے جیمز بانڈ کا خاص مداح بناتی ہے۔

    ویب سائٹ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جیمز بانڈ سیریز کی نئی فلم کی ریلیز میں تاخیر سے اس کے مداح بہت مایوس ہوئے ہیں، اب اس سرگرمی کا انعقاد اس لیے کیا جارہا ہے کہ وبا کے اس مشکل وقت میں جیمز بانڈ کے مداحوں کو نئی فلم ریلیز ہونے تک مصروف رکھا جائے اور ان کا دھیان بٹایا جاسکے۔

  • کیا آپ فلم دیکھتے ہوئے رو پڑتے ہیں؟

    کیا آپ فلم دیکھتے ہوئے رو پڑتے ہیں؟

    کیا آپ فلمیں دیکھتے ہوئے رو پڑتے ہیں؟ اور اس باعث اپنے دوستوں کے مذاق کا نشانہ بنتے ہیں؟ تو اس بات پر ان سے خفا ہونا چھوڑ دیجیئے کیونکہ یہ عادت آپ کے اندر ایک ایسی خاصیت کی طرف اشارہ کرتی ہے جس سے آپ کے دوست محروم ہیں۔

    ایک عام خیال یہ ہے کہ فلمیں دیکھتے ہوئے دکھ بھرے یا جذباتی مناظر پر رو پڑنا نرم دل ہونے کی نشانی ہے۔ خواتین کے لیے تو پھر بھی یہ ایک قابل قبول بات ہے لیکن مردوں کے لیے فلمیں یا ڈرامے دیکھتے ہوئے رونا انہیں اپنے دوستوں کے درمیان سخت شرمندہ کردیتا ہے۔

    لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اب آپ کو اس عادت پر شرمندہ ہونا چھوڑ دینا چاہیئے۔

    movie-2

    ماہرین نے اس بات کی تصدیق کی کہ جذباتی مناظر دیکھتے ہوئے رونا نرم دلی کی علامت ہے، لیکن ماہرین نے ایسے افراد کو مضبوط جذبات کا حامل افراد قرار دیا ہے۔

    ان کے مطابق جذباتی طور پر مضبوط ہونا یہ نہیں ہے کہ آپ کسی چیز کو محسوس ہی نہ کریں، بلکہ یہ ہے کہ آپ ہر شخص کے دکھ کو محسوس کریں، البتہ اسے اپنے اوپر حاوی نہ ہونے دیں۔

    ماہرین نے بتایا کہ جب آپ کے آس پاس ایسے افراد ہوں جو فلموں کو معمول کے مطابق دیکھتے ہوں لیکن آپ دکھ بھرے مناظر دیکھتے ہوئے رو پڑتے ہوں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کے دوست دوسروں کی تکلیف کو محسوس کرنے سے عاری ہیں۔

    مزید پڑھیں: جذبات ہماری صحت پر کیسے اثر انداز ہوتے ہیں؟

    اس کی ایک اور وجہ ماہرین نے یہ بتائی کہ ہوسکتا ہے آپ اس لیے بھی روتے ہوں کیونکہ فلم میں دکھائی جانے والی صورتحال آپ کی زندگی میں بھی پیش آئی ہو۔ اگر وہ صورتحال تکلیف دہ ہوگی تو یقیناً آپ کو بھی اپنا برا وقت اور اس وقت کی تکلیف و اذیت یاد آجائے گی اور آپ بے اختیار رو پڑیں گے۔

    ماہرین کے مطابق یہ بھی ایک مثبت اشارہ ہے کہ ’نو پین نو گین‘ کے مصداق آپ نے اپنی زندگی میں تکلیفوں کے بعد کچھ حاصل کیا ہے، اس کے برعکس آپ کے دوستوں نے نہ ہی کوئی تکلیف اٹھائی اور نہ ہی زندگی میں کچھ حاصل کیا۔

    تو گویا فلمیں دیکھتے ہوئے رونا آپ کے اندر موجود اچھی عادتوں کی نشاندہی کرتا ہے لہٰذا اب سے فلم دیکھتے ہوئے رونے سے بالکل بھی نہ گھبرائیں اور دل کھول کر روئیں۔

  • ہالی ووڈ میں کام کرنے والی پہلی سعودی اداکارہ

    ہالی ووڈ میں کام کرنے والی پہلی سعودی اداکارہ

    ریاض : سعودی اداکارہ اور فلم ساز عہد کامل نے ڈوگلس ولیم کی ہدایت میں بننے والی فلم ’بینگ‘ میں کام کرکے ہالی ووڈ فلموں میں کام کرنے والی پہلی سعودی اداکارہ کا اعزاز اپنے نام کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں سنیما کی واپسی کے بعد سعودی عرب کی اداکارہ اور فلم ساز عہد کامل ان دنوں ہالی ووڈ کی فلم ’بینگ‘ میں کام کررہی ہیں، عہد کامل نے ہالی ووڈ فلموں میں کام کرنے والی پہلی سعودی اداکارہ کا اعزاز اپنے نام کرلیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فلم ہالی ووڈ ہدایت کار ڈوگلس سی ولیم کی ہدایت کاری میں بن رہی ہے، مداحوں کی جانب سے توقع کی جارہی ہے کہ ڈوگلس سی ولیم کی ہدایت میں بننے والی مار ڈھار سے بھرپور فلم رواں برس ہی ریلیز کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ عہد کامل اس سے قبل برطانوی خبر رساں ادارے اور نیٹ فلیکس کے تعاون سے بننے والی منی ڈراما سیریز ’کولیٹرل‘ میں بھی اپنی اداکاری کے جوہر دیکھا چکی ہیں، کولیٹرل ڈراما سیریز کو بی بی سی نے نشر کیا تھا۔

    یاد رہے کہ سعودی اداکارہ عہد کامل 14 نومبر نسہ 1980 کو دارالحکومت ریاض میں پیدا ہوئی تھیں اور محض 8 برس کی عمر میں ہی امریکا منتقل ہوگئی تھیں جس کے بعد انھوں نے امریکی ریاست نیویارک میں فلم اور اداکاری کی تعلیم حاصل کی تھی۔


    بلاک بسٹر فلم بلیک پینتھر کے ساتھ سعودی عرب میں سینما کی واپسی


    خیال رہے کہ چالیس سال کی طویل پابندی کے بعد آخر کار سعودی عرب میں رواں برس سنیما کی واپسی ہوئی ہے، سعودی شہری اسکرین پر دنیا بھر میں مقبول بلاک بسٹر فلم بلیک پینتھر دیکھیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • اسمارٹ فون میں اسٹوریج پیدا کرنے کا طریقہ

    اسمارٹ فون میں اسٹوریج پیدا کرنے کا طریقہ

    اسمارٹ فون کے صارفین اکثر ڈیوائس میں مناسب جگہ (اسٹوریج) نہ ہونے پر نالاں نظر آتے ہیں کیونکہ ہر صارف کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنے موبائل میں زیادہ سے زیادہ تصاویر اور ایپلی کشن رکھے۔

    اسمارٹ فون خصوصاً اینڈرائیڈ فونز کے ہر ماڈل میں اسٹوریج مختلف ہوتی ہے تاہم ان فونز میں ایسے آپشنز بھی دئیے جاتے ہیں جو ڈیٹا کے انتظام کو یا انہیں کلئیر کرتے ہیں تاہم ایسے بھی اینڈرائیڈ فون ہیں جن میں علیحدہ سے میموری کارڈ لگائے جاسکتے ہیں۔

    میموری کارڈ لگنے والے فونز میں تصاویر اور اپیلی کیشنز آسانی سے محفوظ ہوجاتی ہیں جبکہ بہت سارے ایسے فونز بھی ہیں جن میں میموری کارڈ لگانے کے لیے کوئی سلاڈ نہیں دی جاتی کیونکہ ان کی میموری بلٹن ہوتی ہے۔

    mobile-1

    موبائل میں جگہ (اسٹوریج) کے بہت سے طریقے ہیں تاہم صارف دو آسان طریقوں پر عمل کرتے ہوئے موبائل میں گنجائش پیدا کی جاسکتی ہے۔

    وہ فون جن میں ایس ڈی کارڈ (میموری کارڈ) نہیں ہوتے اُن میں اکثر میموری کے مسائل درپیش ہوتے ہیں، اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے پہلا طریقہ یہ ہے کہ فون میں سے غیر ضروری تصاویر، ویڈیوز کو ڈیلیٹ کریں اور ایپلی کیشنز کی اپ ڈیٹ کو بند کردیں تاکہ فون کی اسٹوریج بڑھ سکے، ایپیلی کیشنز کی اپ ڈیٹس فون کی جگہ گھیرتے ہیں۔

    mobile

    دوسرا طریقہ کار یہ ہے کہ ایسے صارفین اپنی تصاویر اور ویڈیوز کو کلاؤڈز، جی میل گوگل فوٹوز یا پھر ڈراپ بکس پر محفوظ کریں تاکہ یہ ضائع ہونے سے بچ جائیں اور عین ضرورت کے وقت آپ کے کام بھی آسکیں۔

  • ہانگ کانگ میں سینڈینس فلم فیسٹیول کا آغاز

    ہانگ کانگ میں سینڈینس فلم فیسٹیول کا آغاز

    ہالی وڈ کے مشہور سنڈینس فلم فیسٹیول کا چین کےشہر ہانگ کانگ میں آغاز ہوگیا ہے۔

    ہالی وڈ کا مشہور سنڈینس فلم فیسٹیول لندن کے بعد اب چین کے شہر ہانگ کانگ پہنچ گیا ہے، فیسٹیول کا افتتاح معروف اداکارہ مایا فوربز نےاپنی فلم انفنٹی پولر بیئر،سےکیا،اس موقع پران کا کہنا تھا کہ ہالی وڈ فلموں کی ایشیائی ملکوں میں نمائش ایک اچھا اقدام ہے اس سے مغربی اورمشرقی ممالک سے تعلق رکھنےوالےعوام کو قریب آنےکا موقع ملے گا، فیسٹیول اٹھائیس ستمبرتک جاری رہےگا۔

  • امریکی پہلوان جان سینا ریٹائرمنٹ لینے پرمجبور

    امریکی پہلوان جان سینا ریٹائرمنٹ لینے پرمجبور

    ریلسنگ کےشائقین کی اولین پسندجان سیناکو کُشتی کےمقابلوں میں لگنےوالے زخموں نے ریٹائرمنٹ پرمجبورکردیا،ا ب وہ سنیمائوں کے پردے پرجلوہ گرہوں گے۔

    امریکی ریسلر جان سینا کشتی کےمقابلوں میں لگنے والے زخموں سے ہارگئے،جان سینا کو مختلف مقابلوں کےدوران کندھےاورگردن پرلگنےوالی چوٹوں کی تکلیف کاسامنا ہےجبکہ گزشتہ سال ان کے ہاتھ کی سرجری بھی کی گئی تھی،جان سینا کی ریلسنگ سے ریٹارمنٹ کےبعد ڈبلیو ڈبلیو ای انہیں سنیما کے پردےلانےکی منصوبہ بندی کررہا ہے، اس سے قبل بھی جان سینامتعددہالی ووڈفلموں میں کام کرچکے ہیں جن میں مشہوردی میرین، 12رائونڈز،لیجنڈری ودیگرشامل ہیں۔

    جان سینا کی دو مشہور فلمیں،دی میرین اور 12رائونڈز
    جان سینا کی دو مشہور فلمیں،دی میرین اور 12رائونڈز