Tag: MPA office

  • الطاف حسین کے آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے چودہ اہم سوالات

    الطاف حسین کے آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے چودہ اہم سوالات

    لندن: متحدہ قومی موومنٹ کے قائد  الطاف حسین نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف کو مخاطب کرتے ہوئے ان سے پیرا ملٹری فورسز اور فوج کے ایم کیوایم کے ساتھ طرز عمل کے حوالے سے 14سوالات کئے ہیں اور کہا ہے کہ یہ سوالات ایک ایک مہاجر بزرگ ، ماں ، بیٹی حتی کہ نواجونوں اور معصوم بچے بچیوں کی آواز ہیں جو چھاپوں کے دوران انتہائی بیہودہ اور غیر قانونی طرز عمل دیکھتے ہیں ۔

    ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے چودہ اہم سوالات کئے ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں۔

    ۔ قائد الطاف حسین نے آرمی چیف سے سوال کیا کہ ماورائے عدالت قتل، گرفتاریوں اور چھاپوں کا مرکز ایم کیو ایم کے دفاتر کیوں ہے؟

    ۔ 19جون 1992ء کو جب فوج نے 72بڑی مچھلیوں کے خلاف کارروائی کے نام پر آپریشن کا رخ صرف اور صرف ایم کیوایم کی جانب کیوں موڑا گیا ؟

    ۔ رینجرز نے کراچی آپریشن کیا ہے اور جگہ جگہ ایم کیو ایم کے کارکنوں کی گرفتاریاں کیں، ان میں سے اکتالیس کارکنان اب تک لاپتہ کیوں ہیں؟

    ۔ الطاف حسین کا کہنا ہے کہ اللہ نے آپ کو طاقتور عہدہ عطا فرمایا ہے، فوج یونیٹی کا سمبل ہوتی یا قوم کو گالیاں دے کر لسانیت اور صوبائیت میں بانٹنے کا کام انجام دینا بھی کیا فوج کے فرائض میں شامل ہیں ؟

    ۔ سابق برگیڈیئر آصف ہارون نے جناح پورکا خود ساختہ جعلی نقشہ تقسیم کیا جس کے گواہ ریٹائرڈ فوجیوں کی حیثیت سے زندہ ہیں، اس پر اقوام متحدہ کی عدالت لگا لی جائے یا جی ایچ کیو میں عوامی عدالت لگالی جائے اوران کی گواہی اس ضمانت کے ساتھ لی جائے کہ ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوگی؟

    ۔ فوج کے خود احتسابی عمل کے دوران تشدد کے ذریعے ایم کیوایم کے کارکنان کو ہلاک کرنے والے کتنے افسران اور سپاہیوں کو سزا دی گئی؟

    ۔ کیا منتخب نمائندوں سے رینجرز کے میجر ، کیپٹن ، بریگیڈیئر اور افسران کا درجہ آئینی اعتبار سے زیادہ بڑا ہوتا ہے ؟

    ۔ آج تک پارٹی کا جو سامان گھروں اور دفاتر سے لیا گیا واپس نہیں کیا گیا آخر کیوں؟

    ۔ ماورائے عدالت قتل ، چھاپے گرفتاریوں اور دفاتر و گھروں پر چھاپوں کا مرکز صرف اور صرف ایم کیوایم کے رہنماؤں اور کارکنان کے دفاتر اور گھروں کو کیوں بنایا گیا ہے؟

    ۔ الطاف حسین نے کہا ہے کہ میرے بھائی اور بھتیجے کو گولیاں مار کر شہید کردیا گیا، کس قصور اور جرم میں ؟ آخر انھیں کس جرم کی سزا دی گئی؟

    ۔ الطاف حسین نے مزید کہا کہ پولیٹیکل ویکٹا مائزیشن کے تحت قتل کرنے کا لائسنس کوئی بھی حکومت نہیں دیتی ہے ، ہم مہاجروں کو آخری بار فوج بتائے کہ ہم کیا کریں ؟

    ۔ ہمارے بزرگوں نے قربانیاں دے کر ملک بنایا، سب کچھ  لٹا دینے کے باوجود ہمارے لئے فوج کے دل میں آج تک اپنائیت یا قبولیت کیوں نہ آسکی؟

     ۔ چالیس روز گزر چکے ہیں کچھ جماعتوں کو ریڈ زون جانے ، دھرنے دینے کی اجازت ہے بڑی خوشی کی بات ہے۔

    ۔ اگر ایم کیوایم ، اسلام آباد ، ریڈزون میں ایک ہفتہ بعد دھرنے دینے کا بھر پور اعلان کریں تو فوج ، رینجرز اور پولیس حرکت میں تو نہیں آئیں گے ؟

  • دہشت گردکسی ایم پی اےکےدفترمیں منصوبہ بندی نہیں کرتے،فیصل سبزواری

    دہشت گردکسی ایم پی اےکےدفترمیں منصوبہ بندی نہیں کرتے،فیصل سبزواری

    کراچی:ایم کیو ایم کے رکن صوبائی اسمبلی فیصل سبزواری کہتےہیں رینجرز نے ان کے دفتر پرچھاپہ مارا دہشت گردکسی ایم پی اےکےدفترمیں منصوبہ بندی نہیں کرتے۔

    گلشن معمار میں رینجرز کے ایم کیو ایم کے دفتر پرچھاپے کے بعد رکن صوبائی اسمبلی فیصل سبزواری نےمیڈیا کو بتایا کہ یہ ان کا اور رکن قومی اسمبلی مزمل قریشی کا دفتر ہے ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردکسی ایم پی اےکےدفترمیں منصوبہ بندی نہیں کرتے۔

    فیصل سبزواری کے مطابق جس وقت چھاپہ مارا گیا اس وقت پارٹی کا تنظیمی اجلاس ہورہاتھا اور رینجرز اہلکاروں نے انھیں بھی دفتر جانے سے روکا،ان کا کہنا کہ اگر انھوں نے جرم کیا توتنہا انھیں ذمہ دارٹھہرایاجائے کارکنان کو گرفتا نہ کیا جائے۔

    رکن صوبائی اسمبلی نے مطالبہ کیاکہ گرفتار کارکنان کو فوری طور پر چھوڑا جائے۔

  • ایم کیوایم کےدفتر پرچھاپےکی الطاف حسین کی مذمت

    ایم کیوایم کےدفتر پرچھاپےکی الطاف حسین کی مذمت

    کراچی:ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نےکہا ہے کہ اسلام آباد میں ٹی وی اسٹیشن،پارلیمنٹ ہاؤس پرحملے کرنےوالوں کےساتھ نرمی کی جارہی ہےجبکہ ایم کیوایم کے پرامن کارکنوں کو بلا جواز گرفتارکیا جا رہا ہے۔

    گلشن معمار کراچی میں ایم کیو ایم کے ارکان اسمبلی کے رابطہ دفتر پر رینجرز کے چھاپے کی مذمت کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ کالعدم تنظیموں کے دہشت گرد کھلے عام دہشت گردی کررہے ہیں لیکن ایسے عناصرکے خلاف کارروائی کےبجائے ایم کیوایم کے دفاتر پرچھاپےمارے جارہے ہیں۔

    الطاف حسین کا کہنا تھا کہ اسلام آبادمیں ٹی وی اسٹیشن،پارلیمنٹ ہاؤس اوردیگر سرکاری عمارتوں پرحملے کرنے والوں کے ساتھ تونہایت نرمی سے پیش آیا جارہا ہے لیکن پرامن سیاسی سرگرمیاں انجام دینے والے ایم کیوایم کے کارکنوں کو بلاجوازگرفتار کر کے تشد کا نشانہ بنایا جارہاہے،ان کا کہنا تھا کہ ایسا طرزِ عمل  لوگوں میں محبتوں کے بجائے نفرتوں کوجنم دے گا۔

    الطاف حسین نے صدرر پاکستان،وزیراعظم،وفاقی وزیرداخلہ اور وزیرِاعلیٰ سندھ سےمطالبہ کیا کہ ایم پی اے آفس سے گرفتارکئے گئے کے تمام کارکنوں کو رہا کیاجائے۔