Tag: MPs

  • ارکان پارلیمںٹ کو31 دسمبر سے پہلے اپنے سالانہ گوشوارے جمع کرانے کی ہدایت

    ارکان پارلیمںٹ کو31 دسمبر سے پہلے اپنے سالانہ گوشوارے جمع کرانے کی ہدایت

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے ایک بارپھر ارکان پارلیمںٹ کو31 دسمبر سے پہلے اپنے سالانہ گوشوارے جمع کرانے کی ہدایت کردی اور کہا سولہ جنوری تک گوشوارے نا ظاہر کرنے والوں کی اسمبلی رکنیت معطل کر دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق اراکین پارلیمنٹ کے سالانہ گوشوارے جمع کرانے کے معاملے پر الیکشن کمیشن آف پاکستان  نے پارلیمنٹیرینز کو ایک بار پھر یاد دہانی کرا دی۔

    الیکشن کمیشن نے کہا پارلیمنٹیرینز  31 دسمبرسے پہلے سالانہ گوشوارےجمع کرائیں، اراکین گوشواروں میں اہلخانہ کے اثاثے بھی ظاہر کرنے کے پابند ہیں۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ یکم جنوری کوگوشوارےنہ جمع کرنیوالےپارلیمنٹرینز کےنام شائع ہوں گے اور پارلیمنٹرین کو مزید 15 روز میں اثاثے جمع کرانے کی ہدایت کی جائے گی۔

    ای سی پی کے مطابق سولہ جنوری تک گوشوارے نا ظاہر کرنے والوں کی اسمبلی رکنیت معطل کر دی جائے گی، جعلی اور غلط گوشوارے جمع کرنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

    الیکشن کمیشن نے مزید کہا کہ گوشواروں سے متعلق فارم الیکشن کمیشن کے دفاتر سے حاصل کئے جا سکتے ہیں۔

  • سوئیڈش حکام جولین کی حوالگی چاہتے ہیں تو مقدمہ چلانے کی یقین دہانی کرائیں، برطانوی ایم پیز

    سوئیڈش حکام جولین کی حوالگی چاہتے ہیں تو مقدمہ چلانے کی یقین دہانی کرائیں، برطانوی ایم پیز

    لندن : برطانوی پارلیمنٹ کے درجنوں اراکین نے وزیر داخلہ کو جولین اسانج سے متعلق خط ارسال کردیا، ایم پیز کا مؤقف ہے کہ اگر سوئیڈش حکام وکی لیکس کے بانی کی حوالگی چاہتے ہیں تو اس پر مقدمات چلانے کی یقین دہانی کرائیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں میٹروپولیٹن پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو خواتین سے زیادتی کے الزام میں گرفتار کرکے مجسٹریٹ کورٹ میں پیش کیا گیا تھا جہاں انہیں ریمارنڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمنٹ اسٹیلا کریسزی نے 70 ایم پیز کے دستخط شدہ خط کو بذریعہ ٹویٹ ساجد جاوید تک پہنچا دیا ہے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق وکی لیکس کے شریک بانی کو جمعرات کے روز امریکا کی جانب سے کی گئی حوالگی کی درخواست پر گرفتار کیا گیا ہے جہاں انہیں کمپیوٹر ہیکننگ کے مقدمات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا ہےکہ لندن میں واقع ایکواڈور کے سفارت خانے میں 7 برس گزارنے والے جولین اسانج سوئیڈن میں خواتین سے جنسی زیادتی کے ٹرائل سے بچ کر نکل گئے تھے، واضح رہے کہ بانی وکی لیکس بارہا خواتین سے زیادتی کی تردید کرچکے ہیں۔

    اسانج کا کہنا ہے کہ میں نے سوئیڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں دو خواتین کے ساتھ مکمل اتفاق و رضاکارانہ طور جنسی تعلق قائم کیا تھے۔

    سوئیڈش پراسیکیوٹر نے سنہ 2017 میں جولین کے خلاف چلنے والے جنسی زیادتی مقدمات چھوڑ دئیے تھے کیونکہ وہ جولین غیر ملکی سفارت خانے میں مقیم تھے اور وہ جولین کو مذکورہ الزامات سے آگاہ کرنے میں ناکام تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ شریک بانی وکی لیکس پر خواتین سے جنسی ہراسگی کے دو مزید مقدمات چل رہے تھے جنہیں غیر قانونی دباؤ کے باعث سنہ 2015 میں چھوڑ دیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کے قریبی ساتھی بھی ایکواڈور سے گرفتار

    برطانوی پولیس نے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو گرفتار کرلیا

    خیال رہے کہ وکی لیکس کے بانی جولیان اسانج کو لندن کی ایک عدالت نے ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے کر مقدمے کی سماعت ملتوی کر دی تھی۔

    جج مائیکل سنو نے کہا کہ ملزم نے ایکواڈور کے سفارت خانے میں پناہ لے کر اپنی ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی کی تھی۔

    استغاثہ کے دلائل کی روشنی میں اس خلاف ورزی پر جولیان اسانج کو ملکی قانون کے مطابق کم از کم ایک برس کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔

  • بریگزٹ: برطانوی پارلیمنٹ کے ارکان کیا چاہتے ہیں؟

    بریگزٹ: برطانوی پارلیمنٹ کے ارکان کیا چاہتے ہیں؟

    لندن: برطانوی پارلیمنٹ کے ممبران نے یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلا سے متعلق آٹھ مختلف تجاویز مسترد کردیں، اس سے قبل تھریسا مے  کا تجویز کردہ بریگزٹ مسودہ کئی بار مسترد کیا جاچکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے سے بریگزٹ امور کا اختیار چھین لینے کے بعد برطانوی پارلیمنٹ اپنے طور پر یہ مرحلہ کرنے کے لیے کوشاں ہے، اسی سلسلے میں بریگزٹ پر دوسرے ریفرنڈم سے لے کر یورپی یونین سے بغیر کسی معاہدے کے نکلنے کی تجاویز شامل تھیں۔

    اس سلسلے میں ووٹنگ کی ایک سیریز تیار کی گئی تھی جس کا عنوان نشاندہی ووٹ رکھا گیا تھا۔ اس کا مقصد یہ تھا کہ یہ جانا جائے کہ ممبران پارلیمنٹ بریگزٹ ڈیڈ لاک کے معاملے پر کیا چاہتے ہیں اور کیا نہیں چاہتے۔ اس ووٹنگ کا انعقاد کئی گھنٹوں سے جاری بحث و مباحثے کے بعد ہوا۔

    غیر متوقع طور پر ممبران پارلیمنٹ نے ووٹنگ کے لیے لابیوں کا رخ کرنے کا طریقہ کار اپنانے کے بجائے پرنٹ شدہ ووٹنگ کو ترجیح دی جس کے بعد دارالعوام کے اسپیکر جون بیر کاؤ نے نتائج کا اعلان کیا، جن میں نمائندگان نے مندرجہ ذیل تجاویز کو مسترد کردیا۔

    یورپی یونین سے 12 اپریل کو بغیر کسی ڈیل کے انخلا کیا جائے۔
    اگر 12 اپریل تک کوئی معاہدہ نہ ہو تو یک طرفہ طور پر یورپی یونین سےنکلنے کا منصوبہ ترک کردیا جائے۔
    یورپی یونین سے نکلنے کے لیے کسی ڈیل پر ریفرنڈم کرایا جائے۔
    یورپی یونین سے نکلا جائے لیکن یورپی یونین کے 27 ممالک کے ساتھ کسٹم یونین میں رہا جائے۔
    یورپی یونین کو چھوڑا جائے لیکن یورپی اکانومک ایریا میں رہا جائے اور یورپی فری ٹریڈ ایسو سی ایشن میں دوبارہ شمولیت اختیار کی جائے۔
    انخلا کے معاہدے پر لیبر پارٹی کے نقطہ نثر سے تبدیلی لانے کے لیے مذاکرات کیے جائیں۔
    یورپی یونین کی اس پیشکش سے اتفاق کیا جائے کہ دو سال تک برطانوی مصنوعات کو یورپی منڈیوں تک مکمل رسائی حاصل رہے گی۔

    اس رائے شماری میں تھریسا مے کی کنزرویٹو پارٹی نے اپنے ممبران پارلیمنٹ کو اجازت دی تھی کہ وہ جو بہتر سمجھیں اس کے لیےووٹ دیں، ماسوائے چند سینئر وزراء کے جن سے امید تھی کہ وہ رائے دہی سے الگ تھلگ رہیں گے۔

    برطانوی پارلیمنٹ میں بریگزٹ ڈیل کی تاریخ میں تبدیلی کے حوالے سے قرار داد پیش کی گئی، قرارداد 105 کے مقابلے میں 441 ووٹوں سے منظور ہوئی۔

    برطانوی پارلیمنٹ میں بریگزٹ کی تاریخ میں تبدیلی کی قرارداد منظور ہوگئی البتہ بریگزٹ ڈیل کی تاریخ مقرر ہونا باقی ہے۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ بریگزٹ کی تاریخ میں 12 اپریل یا 22 مئی تک توسیع دی جائے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ روز بریگزٹ پر تھریسامے کی حکومت کو ایک اور ناکامی سامنا کرنا پڑا تھا، برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے بریگزٹ کا اختیار وزیراعظم تھریسامے سے چھین لیا، پیش کیے جانے والے قرار داد کے حق میں 320 کے مقابلے میں 329 ووٹ پڑے۔

    بعد ازاں تھریسامے حکومت کا کہنا تھا کہ بریگزٹ کے آپشنز پر ترجیحات طے کرنے کا اختیار حاصل کرکے ارکان نے مستقبل کے لیے خطرناک مثال قائم کردی ہے۔

    بریگزٹ ڈیل میں ناکامی، برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے مستعفی ہونے کا عندیہ دے دیا

    دوسری جانب بریگزٹ ڈیل میں پارلیمنٹ سے ناکامی کے بعد برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے مستعفی ہونے کا عندیہ دے دیا تھا۔

    برطانوی وزیراعظم تھریسامے کا کنزرویٹو پالیمنٹری گروپ سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بریگزٹ پر ہونے والے آئندہ مذاکرات میں حصہ بھی نہیں لوں گی۔

  • بریگزٹ : برطانوی اراکین پارلیمنٹ اب نوڈیل پر ووٹ کریں گے

    بریگزٹ : برطانوی اراکین پارلیمنٹ اب نوڈیل پر ووٹ کریں گے

    لندن : اراکین پارلیمنٹ بریگزٹ معاہدہ مسترد ہونے کے بعد برطانیہ کے یورپی یونین سے بغیر ڈیل کے انخلاء کو روکنے کےلیے  ووٹنگ کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق نظرثانی ڈیل بھی مسترد ہونے سے برطانوی وزاعظم تھریسامے کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا، اراکین پارلیمنٹ کی اکثریت نے ڈیل کے خلاف ووٹ کاسٹ کیے۔

    ڈیل مسترد ہونے پر برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ میں کل نوبریگزٹ ڈیل پیش ہوگی، ڈیل مسترد ہونے پر آرٹیکل 50 کی توسیع پر جمعرات کو ووٹنگ کا سلسلہ ہوگا۔

    یورپی یونین کے نمائندہ برائے بریگزٹ فرانسیسی سیاست دان مائیکل برنر کا کہنا ہے کہ ’برطانیہ لازمی طے کرنا ہوگا کہ وہ کیا چاہتا ہے تاہم نو ڈیل کا خطرہ کبھی بھی اتنا زیادہ نہیں تھا‘۔

    مائیکل برنر نے یورپی پارلیمنٹ کو بتایا کہ یورپی یونین نے ہر ممکن اقدام کیا اور یورپی یونین سے انخلاء کےلیے مجوزہ معاہدہ بھی ایک حل ہے جو 242 کے مقابلے میں

    391 ووٹوں سے مسترد ہوچکا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ نوڈیل کی صورت میں برطانیہ میں درآمدات کی جانے والی مصنوعات پر فی الفور کوئی اضافی محصولات عائد نہیں کیے جائیں گے، اور اس عارضی اسکیم کے تحت 87 فیصد درآمدات پر زیرو ٹیکس عائد ہوگا۔

    برطانوی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اگر یورپی یونین سے بغیر کسی ڈیل نے یورپی یونین نکلنا پڑا تو فوری طور پر کوئی مصنوعات کی درآمدات و برآمدات کےلیے آئرلینڈ اور شمالی آئرلینڈ کی سرحد پر چیک، کنٹرول اور کسٹمز کے نئے قوانین متعارف نہیں کروائے گے۔

    برطانوی میڈیا نے پیش گوئی کردی تھی کہ تھریسامے کے بریگزٹ معاہدے کو جنوری میں 230 ووٹوں سے ناکامی ہوئی تھی، لہذا اس بار بھی تھریسامے کو تقریباً اتنے ہی ووٹوں سے شکست ہوسکتی ہے۔

    بریگزٹ کے تحت برطانیہ کو 29مارچ کو یورپی یونین سے علیحدہ ہونا ہے، جبکہ تھریسا مے کی جانب سے یورپی رہنماؤں سے مسلسل رابطوں کے باوجود وہ ڈیل کو بچانے میں ناکام نظر آرہی ہیں۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ معاہدے میں پیش رفت؟ وقت بہت کم ہے

    یاد رہے کہ نومبر 2018 میں وزیر اعظم تھریسامے اور یورپی یونین کے سربراہوں کے درمیان بریگزٹ معاہدے پر اتفاق ہوا تھا لیکن ایم پیز نے 230 ووٹوں کی بھاری اکثریت سے معاہدے کو مسترد کردیا تھا۔

    دریں اثنا ء کچھ روز قبل برطانیہ کے سابق چانسلر اوسبورن نے کہا تھا کہ یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلا کو ملتوی کرنا ہی اس وقت سب سے بہتر آپشن ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ ملک کو اس خطرناک صورتحال کی جانب نہ لے کر جائے۔