کراچی (02 اگست 2025): سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم نے آوارہ کتوں کے خلاف تحریک التویٰ جمع کرا دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق آوارہ کتوں کے بڑھتے ہوئے حملوں کے واقعات کے خلاف ایم کیو ایم رکن اسمبلی نے سندھ اسمبلی میں تحریک التویٰ جمع کرا دی۔
رکن سندھ اسمبلی عامر صدیقی نے تحریک التویٰ میں مطالبہ کیا ہے کہ آوارہ کتوں کو مارنا حل نہیں ہے، سندھ حکومت اس سلسلے میں مؤثر حکمت عملی بنائے، کیوں کہ روزانہ بچے اور بزرگ آوارہ کتوں کے کاٹنے سے زخمی ہو رہے ہیں، جس سے خوف اور بے چینی پھیل چکی ہے۔
ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی میں ہفتے کو آوارہ کتوں کے حوالے سے تحریک التویٰ جمع کرا رہے ہیں
تحریک التویٰ کے مطابق عامر صدیقی نے کہا ہے کہ آوارہ کتوں کو ریبیز ویکسین دی جائے، اور ہر تحصیل میں ڈاگ شیلٹرز قائم کیے جائیں، نیز عوامی آگاہی مہم بھی چلائی جائے۔
ایم کیو ایم رکن اسمبلی نے تجویز دی کہ مسئلے کے حل کے لیے ماہرین اور این جی اوز کی مشاورت سے حکمتِ عملی بنائی جا سکتی ہے، یہ عوام کی صحت اور تحفظ کا مسئلہ ہے، جس پر فوری، سنجیدہ اور ہمدردانہ اقدامات ناگزیر ہیں۔
واضح رہے کہ سندھ سمیت پاکستان میں کتے کے کاٹے کے تکلیف دہ واقعات کس حد تک بڑھ چکے ہیں اور حکومت اس حوالے سے کتنی خاموش ہے، اس کا اندازہ گزشتہ برس جون کے محض ایک ہفتے کی رپورٹ سے ہوتا ہے، این آئی ایچ نے بتایا تھا کہ ایک ہفتے میں ملک میں کتے کے کاٹے کے سب سے زیادہ 5 ہزار 259 کیسز پنجاب سے رپورٹ ہوئے تھے، جب کہ سندھ میں 1 ہزار 886 شہری آوارہ کتوں کا نشانہ بنے۔ خیبر پختونخوا میں 635، بلوچستان میں 110، آزاد کشمیر میں 66، گلگت بلتستان میں سگ گزیدگی کا 1 کیس رپورٹ ہوا۔
کراچی: ایم کیو ایم کے اراکین اسمبلی نے کراچی میں نمبر پلیٹ کے نام پر عوام کو لوٹنے کی مذمت کر دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے اسمبلی اراکین نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ نمبر پلیٹ کے اجرا کا عمل شفاف اور فوری بنایا جائے، اور اس مسئلے کے حل ہونے تک شہریوں کو مہلت دی جائے۔
اراکین اسمبلی نے نمبر پلیٹ کے نام پر عوام کو لوٹنے کا نیا طریقہ ناقابلِ قبول قرار دیا، اور کہا حکومت سندھ نے پولیس اور ٹریفک پولیس کے ذریعے شہریوں پر بھاری جرمانے عائد کر کے ان کی جیبوں پر ڈاکا ڈالنے کا نیا طریقہ اپنایا ہے۔
انھوں نے کہا شہریوں کو ایکسائز ڈپارٹمنٹ کی جانب سے نمبر پلیٹ جاری کرنے میں کئی ماہ کی تاخیر کا سامنا ہے، اور عملے کی جانب سے رشوت طلب کرنا معمول بن چکا ہے، شہریوں کو 4 سے 5 ماہ بعد کی تاریخیں دی جا رہی ہیں، اور اس کے باوجود بھی رشوت کے بغیر ان کا کام نہیں کیا جاتا۔
ایم کیو ایم کا مؤقف ہے کہ پولیس اور ٹریفک پولیس مخصوص نمبر پلیٹ نہ ہونے کی بنیاد پر موٹر سائیکل اور گاڑی مالکان پر ہزاروں روپے کے جرمانے عائد کر رہی ہے، یہ سراسر ظلم اور ناانصافی ہے۔
اراکین سندھ اسمبلی نے مطالبہ کیا کہ حکومت سندھ اس لوٹ مار کو بند کرے، ورنہ احتجاج کا راستہ اختیار کیا جائے گا۔
کراچی: ایم کیو ایم نے کراچی کے مختلف گوداموں میں اربوں روپے مالیت کی گندم ضائع ہونے کی عدالتی انکوائری کا مطالبہ کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم اراکین سندھ اسمبلی نے کراچی کے مختلف گوداموں میں اربوں روپے مالیت کی گندم ضائع ہونے کی عدالتی انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔
اراکین نے دعویٰ کیا ہے کہ سندھ کا محکمہ خوراک کرپشن کی مائن بن چکا ہے، ہزاروں ٹن گندم مارکیٹ پہنچنے کی بجائے گودام میں پڑے پڑے سڑ گئی ہے، انھوں نے کہا کہ روٹی کپڑا اور مکان کے جھوٹے سیاسی نعرے کے دعویدار عوام میں ایکسپوژ ہو چکے ہیں۔
ایم کیو ایم ارکان نے سوال اٹھایا کہ کیا اتنے بڑے ذخیرے کو چھپایا جانا عام شہریوں کے منہ سے نوالہ چھیننے کے مترادف نہیں؟ انھوں نے کہا کہ محکمہ خوراک سندھ کے گوداموں میں سالوں سے ہزاروں ٹن گندم ذخیرہ ہے، جو خراب ہو چکا ہے، گندم کا خراب ہونا محکمہ خوراک کے کرپٹ افسران اور ذخیرہ اندوزوں کے گٹھ جوڑ کا واضح ثبوت ہے۔
انھوں نے کہا کہ ماضی میں بھی محکمہ خوراک عدالتوں کے سامنے بیان جمع کروا چکا کہ ہزاروں ٹن گندم چوہے کھا گئے، یا پھر خراب ہو گئی، سندھ کا محکمہ خوراک ہر سال اپنی کرپشن کے ریکارڈ توڑ رہا ہے، صوبائی حکومت اور انتظامیہ کی ملی بھگت مصنوعی مہنگائی کی ذمّہ دار ہے۔
سندھ اسمبلی کے اراکین نے مطالبہ کیا ہے کہ محکمہ خوراک کے کرپٹ افسران کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا لایا جائے اور اس معاملے کی پس پردہ محرکات کو سامنے لا کر ذمّہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے۔
کراچی: متحدہ قومی موومنٹ پاکستان(ایم کیو ایم) نے گلگت بلتستان میں آئندہ ہونیوالے انتخاب میں بھرپور حصہ لینے کا اعلان کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق گلگت بلتستان سے تعلق والے وفد نے بہادر آباد میں سنیئر رہنماؤں انیس قائم خانی اور سید امین الحق سے ملاقات کی۔
اس موقع پر انیس قائمخانی نے کہا کہ ایم کیوایم گلگت بلتستان کے مسائل کی نہ صرف مکمل آگاہی رکھتی ہے بلکہ انکے حل کے لئے پر عزم ہے، حق پرست امیدوار ماضی میں بھی گلگت بلتستان کے انتخابات میں کامیاب ہوتے رہے ہیں۔
دوسری جانب امین الحق نے کہ اکہ ایم کیوایم نے ہمیشہ متوسط طبقے کو اقتدار کے اعلی ایوانوں میں پہنچایا، ایم کیو ایم ایک روایت شکن جماعت ہے اور ہماری جماعت آزادی، برابری اور انصاف پر یقین رکھتی ہے۔
کراچی: فاروق ستار نے پاکستان پیپلز پارٹی کو ایک اہم تجویز میں نشان دہی کی ہے کہ کراچی کی تباہ حال سڑکوں کے لیے ملنے والے 15 ارب کے فنڈ کے استعمال سے پہلے کیا کرنا چاہیے؟
ایم کیو ایم رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے آج بدھ کو اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ڈمپر حادثات میں شہریوں کی ہلاکت اور مرتضیٰ وہاب کی ایم کیو ایم کو ساتھ کام کرنے کی پیش کش کے حوالے سے اہم نکات پیش کیے۔
ایم کیو ایم رہنما نے کہا مرتضیٰ وہاب کی آفر سے پہلے ایم کیو ایم پیپلز پارٹی کو کراچی کی ترقی کے لیے پیش کش کر چکی ہے، ایم کیو ایم کے اراکین قومی اسمبلی وفاق سے ملنے والے 15 ارب سے بدحال سڑکیں بنانا چاہتے ہیں، جو شہر کا اہم مسئلہ ہے، لیکن اس سے قبل شہر بھر میں سیوریج اور نکاسی کا کام مکمل ہونا چاہیے۔
فاروق ستار نے کہا گٹر ابلتے رہیں، لائنوں سے پانی رستا رہے، تو ایسے میں سڑکیں نہیں بن سکتیں، ایک سال میں سڑکیں پھر ٹوٹ پھوٹ جائیں گی، مرتضیٰ وہاب اور سعید غنی سے کہتا ہوں آئیں اس پر اتفاق کریں، اور یہاں سے شروع کریں، اور اس مقصد کے لیے واٹر کارپوریشن اور کے ایم سی کا نکاسئ آب کا بجٹ استعمال کریں، اس کے بعد دیگر چیزوں پر بھی اشتراک عمل ہو سکتا ہے۔ انھوں نے کہا طریقہ میں نے دے دیا ہے، اللہ کرے مرتضیٰ وہاب اور پی پی کو بات سمجھ جائے۔
ان کا کہنا تھا شہر کراچی لاوارث ہے، یہاں جنگل کا قانون ہے، یہ صوبائی حکومت کی بے حسی اور مجرمانہ غفلت ہے کہ ڈمپر حادثات پر نہ کوئی ایکشن لیا گیا ہے نہ کوئی تحقیقات کی گئی ہیں، جو لوگ حادثے میں جاں بحق ہوئے ان کے گھرانوں سے تعزیت تو دور، حکومتی نمائندوں نے مذمت تک نہیں کی، نہ ذمے داروں سے باز پرس کی گئی۔
فاروق ستار نے کہا رہزنی کی بڑھتی وارداتیں، بچوں کے اغوا کا بڑھتا رجحان یہ سب صوبائی حکومت کے نئے سال کے تحفے ہیں، 16 برسوں میں 30 ہزار ارب کا بجٹ اور کارکردگی کیا ہے؟ اور اب تاجروں کو بلا کر ان سے صرف یہ کہنا کہ انھوں نے چغلی کیوں کی، کیا اس سے مسئلے حل ہو جائیں گے؟
انھوں نے کہا صوبائی حکومت بتائے تیس ہزار ارب میں سے کراچی کو کتنا ملا؟ حادثات کی روک تھام پر کتنے پیسے لگے؟ جرائم کی روک تھام پر کتنا خرچ ہوا اور کیا کامیابی ملی؟ سولہ سال کا آڈٹ بنتا ہے، لیکن ان کی شان بے نیازی اور ڈھٹائی برقرار ہے، یہ حادثات و واقعات صوبائی حکومت کی کارکردگی کا آئینہ ہیں۔
ایم کیو ایم پاکستان میں اختلافات کی افواہیں حقیقت میں بدل گئیں، اختیارات کی تقسیم پر اختلافات اتنے بڑھے کہ کارکنوں اور رہنماؤں نے بہادر آباد مرکز پر دھاوا بول دیا۔
ایم کیو ایم کا بہادر آباد مرکز کارکنان کے نعروں سے اس وقت گونج اٹھا جب خالد مقبول کی جانب سے جاری کردہ پارٹی ذمہ داریوں کی تقسیم کا سرکلر اندرونی اختلافات میں شدت کی وجہ بن گیا۔
اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ پتا نہیں کس نے اور کس طرح پارٹی سرکلر کو جعلی قرار دینے کی مہم سوشل میڈیا پر چلائی ؟ مرکزی کمیٹی کے گیارہ میں سے تین اراکین نے واٹس ایپ گروپ پر سرکلر سے اتفاق نہیں کیا، اور گروپ چھوڑ دیا۔
بہادر آباد مرکز پر مرکزی قائدین تو احتجاج کے وقت موجود نہ تھے لیکن اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے کے بعد کارکنان منتشر ہو گئے، واقعے پر ایم کیو ایم پاکستان نے غیر تنظیمی سرگرمی میں ملوث کارکنان کے خلاف سخت تنظیمی کارروائی کا فیصلہ کرتے ہوئے تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی ہے، جو اپنی رپورٹ مرکزی کمیٹی کو جمع کرائے گی۔
کراچی: اورنگی ٹاؤن میں پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم فراہمی کی وجہ سے شہریوں کو درپیش مشکلات کے حوالے سے، علاقے سے ایم کیو ایم رکن اسمبلی انجینئر اعجازالحق نے صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل انعام میمن کو ایک خط ارسال کیا ہے۔
رکن اسمبلی ایم کیو ایم اعجاز الحق نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ ’’اورنگی ٹاؤن چاہے ایشیا کی سب سے بڑی کچی آبادی ہو، لیکن یہاں کے مکین پکے ہیں، اور سندھ حکومت کی ہر طرح کے رنگوں کی پبلک ٹرانسپورٹ سے محروم ہیں۔‘‘
انھوں نے خط میں شکوہ کیا کہ ’’اورنگی ٹاؤن کے مکین بھی اُتنے ہی پاکستانی اور ٹیکس دہندہ ہیں جتنا کہ دوسرے شہر یا ٹاؤن کے شہری دیتے ہیں۔‘‘
اعجاز الحق کا کہنا تھا کہ حکومت کا اورنج لائن منصوبہ اورنگی ٹاؤن والوں کے لیے ایک عذاب بن چکا ہے، اس منصوبے کو کارآمد بنانے کے لیے اورنگی کے اندر تک بڑھایا جائے یا پھر اس منصوبے کو فی الفور ختم کر دیا جائے۔
ایم کیو ایم رکن اسمبلی نے خط میں نشان دہی کی کہ اورنگی ٹاؤن کی دو بڑی شاہراہیں، شاہراہ قذافی اور شاہرہ اورنگی پبلک ٹرانسپورٹ سے محروم ہیں، انھوں نے مطالبہ کیا کہ ان بڑی شاہراہوں پر فی الفور پبلک ٹرانسپورٹ فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔
اعجاز الحق نے خط میں لکھا ’’اورنگی ٹاؤن کے مکین زیادہ تر نوکری پیشہ ہیں، جو پبلک ٹرانسپورٹ نہ ہونے کی وجہ سے تکلیف میں مبتلا ہیں۔‘‘
کراچی: شہر قائد میں پاکستان انسٹیٹیوٹ آف فیشن اینڈ ڈیزائن (پی آئی ایف ڈی) کے کیمپس کا آغاز ہونے جا رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین ایم کیو ایم پاکستان اور وفاقی وزیر تعلیم و سائنس اینڈ ٹیکنالوجی خالد مقبول صدیقی کی کوششوں سے لاہور میں قائم تعلیمی ادارے پی آئی ایف ڈی کے کیمپس کا کراچی میں آغاز ہو رہا ہے، جو کراچی کے نوجوان طلبہ کے لیے ایک خوشخبری ہے، کراچی چیپٹر کا افتتاح خالد مقبول صدیقی آج کریں گے۔
خالد مقبول صدیقی نے اس حوالے سے کہا کہ اس چیپٹر کے آغاز سے کراچی کے طلبہ کو ایک اعلیٰ تعلیمی ادارے میں تعلیم حاصل کرنے کے مواقع حاصل ہو سکیں گے، حکومت کی کوشش ہے کہ اس ادارے کو پاکستان کے تمام علاقوں سے جوڑا جائے۔
انھوں نے کہا دنیا میں سو بڑی کمپنیاں ڈگری کی شرط ختم کر کے فنی مہارت کو ترجیح دے رہی ہیں، لہٰذا ہمیں بھی اپنے بچوں کو فنی تعلیم کی جانب راغب کرنا چاہیے۔
خالد مقبول کا کہنا تھا کہ پی آئی ایف ڈی طلبہ کی نمایاں کامیابیوں اور فیشن انڈسٹری میں مستقبل کے لیڈروں کی پرورش میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔
کراچی: شہری سندھ میں وفاقی منصوبوں کی تکمیل کا راستہ کیا ہوگا؟ ایم کیو ایم ن لیگی رہنما سر جوڑ کر بیٹھ گئے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ (پی ڈبلیو ڈی) ختم ہونے پر اب شہری سندھ میں وفاقی منصوبے کیسے مکمل ہوں گے؟ فیصلہ نہیں ہو سکا۔
وفاق کے ماتحت سندھ میں چلنے والے منصوبوں کی تکمیل اور فنڈز کی فراہمی کے طریقہ کار کے سلسلے میں ایم کیو ایم وفد اور وفاقی وزیر پلاننگ احسن اقبال کے درمیان ملاقات ہوئی تھی، جس میں پی ڈبلیو ڈی محکمہ ختم ہونے کے بعد منصوبوں کی تکمیل اور فنڈز کی فراہمی کے طریقہ کار پر بات کی گئی۔
ذرائع کے مطابق اس ملاقات میں منصوبوں کی تکمیل اور فنڈز کے لیے ایس آئی ڈی سی ایل کے ذریعے یا پھر وزارت ہاؤسنگ اینڈ پلاننگ میں پراجیکٹ مانیٹرنگ یونٹ بنانے کی تجویز زیر غور آئی۔
ایم کیو ایم وفد کا کہنا تھا کہ کسی محکمے کے بند ہونے سے شہری سندھ خصوصاً کراچی اور حیدرآباد کے منصوبوں میں کوئی رکاوٹ نہیں آنی چاہیے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ملاقات میں کراچی کے لیے پانی کے اضافی منصوبے پر ایم کیو ایم وفد اور وزیر پلاننگ احسن اقبال کی اگلے ہفتے ملاقات شیڈول ہو گئی ہے۔
وزارت پلاننگ کی جانب سے اگلی ملاقات میں ایم کیو ایم وفد کو 26 کڑور گیلن اضافی پانی کے کے فور منصوبے پر بریفنگ دی جائے گی۔
احسن اقبال کے ساتھ ملاقات میں سیکریٹری پلاننگ اینڈ ڈیویلپمنٹ اور ہاؤسنگ اینڈ ورکس کے دیگر افسران بھی موجود تھے، ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی اور حیدرآباد سمیت سندھ کے شہری علاقوں کے لیے ترقیاتی پیکجز ایم کیو ایم کا دیرینہ مطالبہ تھا، جو پورا ہونے جا رہا ہے۔
کراچی : پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان رؤف حسن نے کہا ہے کہ ن لیگ، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) اور پیپلز پارٹی سے ڈائیلاگ نہیں ہونگے۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں میزبان وسیم بادامی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے ملکی سیاسی حالات اور جیل میں گزارے ہوئے دنوں کے حوالے سے بہت سی اہم باتیں بتائیں۔
انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی کا واضح مؤقف ہے کہ ن لیگ،ایم کیو ایم اور پی پی سے ڈائیلاگ نہیں ہونگے، محمود اچکزئی نے کہا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ سیاسی جماعتوں سے رابطے کریں۔
انہوں نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے اچکزئی کو مینڈیٹ دیا تھا کہ وہ رابطے کریں اور پروپوزل لائیں، محمود اچکزئی پرپوزل لائیں گے تو پھر اس پر پی ٹی آئی مشاورت کرے گی۔
مرکزی رہنما پی ٹی آئی نے 22 اگست کے جلسے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں واضح طور پر کہا کہ جلسہ مقتدرہ کی خواہش پر ملتوی کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں آٹھ ستمبر کے جلسے کی این او سی مقتدرہ کی جانب سے دی گئی۔
رؤف حسن نے کہا کہ ملک کو مسائل سے نکالنے کے لیے تحریک انصاف اور مقتدرہ میں مذاکرات ضروری ہیں، گمان ہے کہ پی ٹی آئی اور مقتدرہ میں دوریاں کم ہوئی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد میں ایک مذہبی جماعت کی جانب سے احتجاج کیا جارہا تھا اور سپریم کورٹ میں کوئی کیس سنا جارہا تھا مذہبی جماعتیں بھی موجود تھیں۔
مذکورہ اسٹیبشلمنٹ نے اصرار کیا کہ جلسہ ملتوی کردیں، ہم نے اسٹیبلشمنٹ کو جواب دیا کہ یہ فیصلہ بانی پی ٹی آئی ہی کرسکتے ہیں، بانی پی ٹی آئی کے ساتھ اسی لیے صبح7بجے جیل میں ملاقات کرائی گئی۔
رؤف حسن نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے پھر جلسہ ملتوی کیا اور اسی دوران8ستمبر کا این او سی تھمادیا گیا تھا۔
بانی پی ٹی آئی کی ملٹری کورٹ میں پیشی کے سوال پر انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر ہے، امید ہے کہ ہماری پٹیشن کو جلد سماعت کے لیے مقرر کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اور مقتدرہ میں ایک بریک تھرو موجود ہے، ہماری کوشش ہے کہ بریک تھرو کو بڑھایا جائے، ہماری کوشش ہے ایک مکمل مذاکرات کا آغاز کیا جائے، چاہتے ہیں مقتدرہ اور پاکستان کی بڑی جماعت کے درمیان ڈیڈلاک ختم کیا جائے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ میری ذاتی رائے ہے کہ مولانا فضل الرحمان حکومت کے ساتھ نہیں جائیں گے۔
بھارتی صحافی سے رابطے کے سوال پر رؤف حسن کا کہنا تھا کہ میں ایک بڑی سیاسی جماعت کا ترجمان ہوں صحافیوں سے رابطے رہتے ہیں لہٰذا کرن تھاپڑ ایک متعدل صحافی ہیں ان کے ساتھ بھی رابطے میں تھا۔
صحافیوں سے رابطے ہونا کیا غلط بات ہے؟ کوئی ایسی چیزنہیں جس پر مقدمات بنائے جائیں، میرے فون ابھی تک واپس نہیں دیئے گئے۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ اب حب الوطنی اورغداری کے سرٹیفکیٹ دینا بند ہونا چاہیے، ہم سب محب وطن ہیں اور چاہتے ہیں کہ پاکستان ترقی کرے، ملک کا ایک آئین ہے،ہر ادارے کا دائرہ کار کا اندراج ہے۔ اپنی حدود سےتجاوز کیا جائے گا تو کرائسز کے گرداب سے نکل نہیں سکیں گے، ملک کو بڑے چیلنجز درپیش ہیں جب تک قوم اکٹھی نہیں کی جاتی مسائل حل نہیں ہوسکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے بڑے مسائل میں ایک مسئلہ خود احتسابی کا نہ ہونا ہے، ایک ادارے میں خود احتسابی ہورہی ہے تو خوش آئند بات ہے، پاکستان کے باقی اداروں میں بھی خود احتسابی ہونی چاہیے۔