Tag: MQM pakistan

  • پی پی رہنما کے بیان پر ایم کیو ایم پاکستان کا شدید ردعمل

    پی پی رہنما کے بیان پر ایم کیو ایم پاکستان کا شدید ردعمل

    پیپلزپارٹی کے رہنما وقار مہدی کے حالیہ بیان پر ترجمان ایم کیو ایم پاکستان کا جوابی ردعمل آگیا جس میں پیپلز پارٹی کے 15 سالہ دور حکمرانی پر کڑی تنقید کی گئی ہے۔

    ترجمان ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ پیپلزپارٹی سندھ کے جنرل سیکریٹری اور سینیٹر وقار مہدی دنیا کے3کامیاب ترین میئرز میں سے ایک پر کس منہ سے تنقید کر رہے ہیں؟ ایک طرف 15سالہ تباہی تو دوسری جانب 4سالہ ترقی و خوشحالی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سابق سٹی ناظم سید مصطفیٰ کمال کے بااختیار و باوسائل دور میں کراچی تیزی سے ترقی کر رہا تھا، اس دور کے ترقی یافتہ کراچی نے پاکستان کو ترقی کی راہ پر ڈال دیا تھا۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے 2008کے بعد ایک جاگیردارانہ و سرمایہ دارانہ دور شروع ہوا، 2008کے بعد سے شروع ہونے والی وڈیرہ شاہی دور کی تباہ کاریاں آج تک جاری ہیں۔

    پیپلز پارٹی نے صوبے میں اربوں روپے کے ترقیاتی منصوبے صرف فائلوں کی حد تک مکمل کیے، اس دور میں تیار کردہ نام نہاد منصوبوں کی شفاف انکوائری کی جانی چاہئے، سندھ میں کرپشن تمام حکومتی اداروں کو دیمک کی طرح چاٹ گئی ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل پیپلزپارٹی سندھ کے جنرل سیکریٹری اور سینیٹر وقار مہدی نے ایک بیان میں مصطفی کمال کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ایم کیو ایم میں مصطفی کمال کاوہ حال ہےجوپرویزالٰہی کاپی ٹی آئی میں تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ مصطفی کمال پہلے ترقیاتی کاموں کا سہرا آصف زرداری کے سر رکھ رہے تھے، تمام میگا پراجیکٹس پر پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کی تختی لگی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مصطفی کمال کو آج کل بانی ایم کیو ایم بننے کا شوق چڑھا ہوا ہے، کراچی کی ترقی دیکھ کرایم کیو ایم کے پیٹ میں درد ہورہا ہے۔

     

  • صوبائی وزیر شرجیل میمن ایم کیو ایم پر برس پڑے

    صوبائی وزیر شرجیل میمن ایم کیو ایم پر برس پڑے

    کراچی : صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے کہا ہے کہ کراچی سندھ ہے اور کراچی سندھ رہے گا، کسی کے باپ میں دم نہیں کہ ہمیں یہاں رہنے سے روکے۔

    سندھ اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کا کہنا تھا کہ اگر اس ایوان میں تعصب سے بھری گفتگو ہوگی تو جواب دینا بنتا ہے، جس نے کراچی کو سندھ سے الگ کرنے کا خواب دیکھا اور کوشش کی وہ لندن میں لاک ہوگیا۔

    انہوں نے کہا کہ اگر کسی کی جماعت میں کوئی ایشوز ہیں تو اس پر ہم کیا کرسکتے ہیں، پیپلزپارٹی کی لیڈر شپ کی ہدایت ہے کہ سب کو ساتھ لے کر چلیں۔

    شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ کس نے کہا تھا کہ ایم کیوایم بلدیاتی انتخابات کا بائیکاٹ کرے؟ ایم کیوایم نے بائیکاٹ اپنی مرضی سے کیا، اب مینڈیٹ کی بات کررہے ہو۔

    کراچی میں امن و امان کی صورتحال پربات کی گئی، میں مانتا ہوں کراچی میں اسٹریٹ کرائم ہے لیکن اب کراچی میں بوری بند لاشیں نہیں ملتیں، گاڑیاں نہیں جلتیں، یہاں اب دہشت گردی نہیں ہوتی، بھتہ نہیں لیا جاتا۔ جاوید حنیف اپنی جماعت کا نزلہ اسمبلی میں نہ گرائیں، ہمارا کام ہے کراچی کے لوگوں کے لئے خدمت کرنا۔

    انہوں نے کہا کہ کراچی پاکستان کا واحد شہر ہوگا جہاں پنک ٹیکسی بھی شروع ہوگی، سونامی وارننگ آئی ہماری قیادت اور منتخب نمائندے میدان میں تھے، گزشتہ سیلاب اور کورونا میں سندھ حکومت نے تمام لوگوں کو ریلیف دیا۔

    کسی کو احساس ہے کہ سیلاب میں 21لاکھ مکانات گرے ،ہم بنانے جارہے ہیں، گوگل سرچ کریں، پوری دنیا میں اتنی تعداد میں کسی نے گھر نہیں بنائے۔

    صوبائی وزیر نے کہا کہ کورونا کے سینٹر بنائے گئے عوام کا پیسہ عوام کے پر خرچ کیا، لاکھوں افراد کو بارش میں پکا پکایا کھانا پہنچایا گیا، لوگوں کی زمینیں تباہ ہوگئیں،5ہزار روپے فی ایکڑ کسانوں کو دیے، اس میں ورلڈبینک کی مدد شامل ہے مگر یہ قرضہ سندھ حکومت نے اتارنا ہے۔

  • ان سیاسی قوتوں سے مقابلہ ہے جو کوٹہ سسٹم کے ذریعے مظالم کر رہےہیں، فارق ستار

    ان سیاسی قوتوں سے مقابلہ ہے جو کوٹہ سسٹم کے ذریعے مظالم کر رہےہیں، فارق ستار

    ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر رہنما ڈاکٹر فارق ستار نے کہا ہے کہ ہمارا مقابلہ ان سیاسی قوتوں سے ہے جو کوٹہ سسٹم کے ذریعے ہم پر مظالم کر رہے ہیں۔ کوٹہ سسٹم آئینی طور پر مر گیا لیکن غیر آئینی طور پر زندہ ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے آل پاکستان متحدہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کا 45 واں یوم تاسیس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی سیاسی قوتوں سے ہمارا مقابلہ ہے جو کوٹہ سسٹم کے ذریعے ہم پر مظالم کر رہے ہیں۔ آئینی طور پر کوٹہ سسٹم مر گیا لیکن اسے غیر آئینی طور پر زندہ رکھا گیا ہے۔

    کراچی کا میئر منتخب ہونے کے حوالے سے موجودہ رسہ کشی پر گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 10 فیصد ووٹ لے کر میئر کے لئے رسہ کشی چل رہی ہے۔ میئر کوئی بھی بن جائے اجلاس کے ایم سی بلڈنگ کے باہر ہونگے۔ اس موقع پر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ اے پی ایم ایس او کی تاریخ کا سب سے اہم یوم تاسیس آج منایا جارہا ہے۔ 5 سال میں اے پی ایم ایس او پاکستان کی سب سے بڑی طلبہ تنظیم ہوگی۔ قائد اعظم اگر علی گڑھ نہ جاتے تو شاید پاکستان کی تکمیل بھی نا ہوتی۔ جامع علی گڑھ کے طلبہ و طالبات پاکستان کےحقیقی بانیان ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ پاکستان میں معاشی اور معاشرتی دیوالیہ پن ہے جبکہ آج پاکستان کی سیاسی قیادت میں بھی دیوالیہ پن موجود ہے۔ اس دیوالیہ پن کا علاج صرف آپ کے پاس ہے۔ ہمیں متحد منظم اور متحرک ہونے کی ضرورت ہے۔ صحیح تبدیلی نوجوانوں کو بااختیار بنانے میں ہے جو ایم کیوایم کر چکی ہے۔

  • ایسے حالات ہوگئے کہ حکمران خود دھرنا دے رہے ہیں، خالد مقبول

    ایسے حالات ہوگئے کہ حکمران خود دھرنا دے رہے ہیں، خالد مقبول

    متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینئر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ اب ایسے حالات آگئے ہیں کہ حکومت خود دھرنے پر ہے، موجودہ نظام کو بڑی بے شرمی سے جمہوری نظام کہا جاتا ہے۔

    کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم پاکستان پہلے دن سے کہتی رہی ہے کہ ہم جاگیرداروں کی جماعت نہیں ہیں، پاکستان کی سیاست کے جمعہ بازار میں سینیٹر کی قیمت74کروڑ تک بھی پہنچی، ہم نےخریداری نہیں کی بلکہ اپنے پڑھے لکھے سینیٹر سینیٹ میں بھیجے۔

    خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ اس وقت ملک میں سیاسی، آئینی، معاشی اور اخلاقی سمیت کئی بحران جمع ہوگئے ہیں کہ طوفان آجائے، ایسے حالات آگئے ہیں کہ حکمران خود دھرنا دے رہے ہیں، پرانے نسخوں سے تبدیلی نہیں آسکتی، قوم کو نیا نہیں ایک بہتر پاکستان چاہیے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ایک مضبوط جمہوری نظام کی ضرورت ہے، موجودہ نظام کو بڑی بےشرمی سے جمہوری نظام کہا جاتا ہے، ایسا ہونہیں سکتا کہ جاگیردارانہ نظام بھی اور جمہوریت بھی ہو، ملک کی تقدیر بدلنے کے لیے عوام کو آگے بڑھنا ہوگا۔

    خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ہم سیاست کو عبادت سمجھتے ہیں،4مرتبہ ایم این اے رہا ہوں،
    4مرتبہ الیکشن لڑے لیکن10 روپے بھی خرچ نہیں کیے، ایم کیوایم پاکستان مڈل کلاس امیدواروں کو بغیرخرچہ کے الیکشن لڑاتی ہے۔

    ایم کیوایم کے خلاف طاقت کا بھرپور استعمال کیا گیا، ہم کسی سے پیسے نہیں لیتے،ایم کیوایم کے خلاف بہت سے آپریشن ہوئے، جو لوگ خاندانی سیاست کرتے ہیں انہیں یہ دہشت گردی نظرآتی ہے، ایم کیوایم کی مخالفت لسان پر نہیں بلکہ طبقات کی وجہ سے ہے کیونکہ ایم کیوایم غریب اور مڈل کلاس کی جماعت ہے۔

  • ایم کیوایم ہر ظلم کیخلاف مزاحمت کرے گی، خالد مقبول صدیقی

    ایم کیوایم ہر ظلم کیخلاف مزاحمت کرے گی، خالد مقبول صدیقی

    کراچی : ایم کیوایم پاکستان کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ پاکستان میں صرف دو قومیتیں آباد ہیں ایک ظالم دوسرا مظلوم، ہم اب ہر ظلم کیخلاف مزاحمت کریں گے۔

    یہ بات انہوں نے کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے39ویں یوم تاسیس کے موقع پر جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ پاکستان کے غریبوں اور مظلوموں کو ایک پرچم تلے جمع کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ سوال یہ ہے کیا ہم پاکستان بنانے کا مقصد حاصل کرچکےہیں؟ ہم نے آزادی حاصل کرنے کی قدر نہیں کی، لاکھوں، کروڑوں لوگوں نے تاریخ کی سب سے بڑی ہجرت کی تھی، اب ایم کیوایم پاکستان ہر ظلم کے خلاف مزاحمت کرے گی۔

    خالد مقبول نے کہا کہ آج کراچی نے پورے پاکستان کو پیغام دے دیا ہے کہ پاکستان بنانے والوں کی اولادوں کو پاکستان بچانے کا وعدہ نبھانا پڑا، اگر 75سال بعد بھی عوام اپنے مقدر پرخوش ہیں تو پھر کچھ نہیں بدلنے والا۔

    ایم کیوایم پاکستان کے کنوینئر نے کہا کہ پاکستان کے بسنے والوں کی نمائندگی یہاں موجود ہے، اس ملک میں دو طرح کے لوگ ہیں ایک حاکم اور دوسرا محکوم، تمام محکوم ایک آوازہوکر اور ایک پرچم تلے جمع ہوکراپنی جدوجہد کریں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ طاقت ہماری تہذیب نہیں بلکہ تہذیب ہماری طاقت ہے، قوم کو غلامی سے بچانےکیلئے ایک نئی اور تازہ جدوجہدکا آغازکرنا ہے، مظلوموں کیلئے کوئی بھی تحریک شروع ہوگی تو ایم کیوایم ساتھ دے گی۔

    خالد مقبول صدیقی کا مزید کہنا تھا کہ لوگ ہم سے پوچھتے ہیں کہ آپ کا بیانیہ کیا ہے؟ تو میں بتاتا چلوں کہ ہماری 35سال کی تاریخ ہمارا بیانیہ ہے، ہمیں سب سے پہلے پاکستان کے غریبوں کو آئینی تحفظ فراہم کرنا ہے۔

    باغ جناح کراچی میں ہونے والے جلسہ عام سے متحدہ قوممنٹ کے مصطفیٰ کمال، ڈاکٹر فاروق ستار، نسرین جلیل اور دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔

  • وعدہ وفا نہ ہوا، ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی میں ایک بار پھر کشیدگی

    وعدہ وفا نہ ہوا، ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی میں ایک بار پھر کشیدگی

    کراچی : متحدہ قومی موومنٹ اور پیپلزپارٹی کے درمیان پیدا ہونے والا ڈیڈ لاک تاحال برقرار ہے، سندھ حکومت کی یقین دہانی کے بعد متحدہ نے اپنا دھرنا مؤخر کردیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان اور پیپلزپارٹی کے درمیان مفاہمتی عمل ایک بار پھر مشکلات کا شکار ہوگیا ہے، اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے یونین کمیٹیز کی تعداد بڑھانے کا لیٹر جاری نہ ہوسکا۔

    ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان نے اس حوالے سے گورنر سندھ کو اپنے تحفظات سے آگاہ کردیا ہے، اب ایم کیو ایم پاکستان نے آئندہ کے لائحہ عمل پر غور کرنا شروع کردیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ گورنر سندھ نے ایم کیو ایم کے تحفظات گزشتہ دنوں وزیراعظم سے ملاقات میں بھی رکھے، گورنرسندھ پیپلزپارٹی کی مرکزی قیادت سے بھی رابطہ کریں گے۔

    یاد رہے کہ صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے متحدہ قومی موومنٹ کو15فروری کو24سے48گھنٹے میں لیٹر جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

    ایم کیو ایم پاکستان نے اس حوالے سے فوارہ چوک پر دھرنے کی کال بھی دے رکھی تھی، تاہم پی پی کی یقین دہانی کے بعد12فروری کو مؤخر دھرنے کی نئی تاریخ نہیں دی گئی تھی۔

    مزید پڑھیں : ایم کیو ایم نے کاغذات نامزدگی واپس لے کیے 

    ذرائع کے مطابق حلقہ بندیوں میں یوسیز کی تعداد بڑھانے کے لیے تاحال نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر ایم کیو ایم پیپلزپارٹی سے ناراض ہے۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی نے ایم کیو ایم کو جواب دیا ہے کہ حلقہ بندیوں سے متعلق ڈرافٹ تیار کر رہے ہیں۔

  • ایم کیو ایم نے انتخابات میں حصہ نہ لینے کی وجوہات بیان کردیں

    کراچی : ایم کیو ایم پاکستان نے ضمنی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے فیصلے کے حوالے سے تفصیلات بیان کردیں، رابطہ کمیٹی کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم کا انتخابات میں حصہ نہ لینے کا اپنا علیحدہ مؤقف ہے۔

    ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کا اجلاس سینئر ڈپٹی کنوینئر نسرین جلیل کی زیرصدارت ہوا جس میں حتمی فیصلہ کیا گیا کہ ملک کی بدترین معاشی صورتحال کی وجہ سے ضمنی انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے۔

    رابطہ کمیٹی کا مؤقف ہے کہ پی ڈی ایم کی ضمنی انتخابات میں حصہ لینے یا نہ لینے کی وجوہات کراچی کی موجودہ صورتحال سے مختلف ہیں، مسلم لیگ ن یا پیپلزپارٹی کا الیکشن میں حصہ نہ لینا ان کا اپنا فیصلہ اور موقف ہے۔

    ایم کیوایم کا مؤقف ہے کہ ایم کیو ایم کا پی ڈی ایم کے اس فیصلے سے متفق ہونا ضروری نہیں تاہم کراچی کے ضمنی الیکشن کی نشستیں روایتی طور پر ایم کیو ایم ہی کی ہیں جسے ایم کیو ایم باآسانی واپس حاصل کرسکتی ہے۔

    متحدہ رابطہ کمیٹی کا کہنا ہے کہ چند ماہ بعد دوبارہ پورے ملک میں عام انتخابات کا انعقاد ہونا ہے جن کے نتیجے میں اگلے5 سال کیلئے نئی حکومت کا قیام عمل میں آئے گا۔

    اجلاس میں کہا گیا کہ ضمنی انتخابات کا عام انتخابات سے قبل انعقاد ملک کے لئے معاشی بوجھ کے مترادف ہوگا، نمائندے محدود مدت کیلئے ایوان میں جاکرعوام کی امنگوں اور وعدوں پر پورا نہیں اترپائیں گے، پارٹی اپنی مکمل توجہ اور وسائل چند ماہ بعد ہونے والے عام انتخابات پر مرکوز رکھے گی۔

    مزید پڑھیں : ضمنی انتخاب میں حصہ لینا ہے یا نہیں؟ ایم کیوا یم تذبذب کا شکار

    یاد رہے کہ پی ڈی ایم نے ایم کیو ایم پاکستان سے ضمنی انتخابات میں حصہ نہ لینے کی درخواست کی تھی۔  اس معاملے پر پی ڈی ایم نے ایم کیوایم کی قیادت سے رابطہ کیا، یہ رابطہ پیپلزپارٹی کے دباؤ پر ن لیگی قیادت کی جانب سے کیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت سے یہ مطالبہ کیا گیا تھا کہ ایم کیو ایم اور اے این پی کو قائل کیا جائے کہ دونوں جماعتیں ضمنی الیکشن میں حصہ نہ لیں۔

  • ضمنی انتخاب میں حصہ لینا ہے یا نہیں؟ ایم کیوا یم تذبذب کا شکار

    کراچی : قومی اسمبلی کی نشستوں پر کراچی میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں حصہ لینے یا نہ لینے کے معاملے پر متحدہ قومی موومنٹ کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکی۔

    اس سلسلے میں ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کا اجلاس بہادر آباد مرکز میں ہوا جس کی صدارت سینیئر ڈپٹی کنوینر مصطفیٰ کمال نے کی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ختم ہوگیا یہ فیصلہ نہیں ہوسکا کہ ضمنی انتخابات میں حصہ لینا ہے یا نہیں۔

    ذرائع کے مطابق ایم کیوایم رابطہ کمیٹی کا اجلاس کل دوبارہ منعقد کیا جائے گا، آج ہونے والے اجلاس میں ضمنی انتخابات کے بائیکاٹ اور سیاسی صورتحال پرمشاورت کی گئی۔

    متحدہ ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں اراکین رابطہ کمیٹی سے ان کی رائے طلب کی گئی،ایم کیوایم ضمنی انتخابات میں حصہ لینے یا نہ لینے کا حتمی فیصلہ کل کے اجلاس میں کرے گی۔

    ایم کیوایم ذرائع کے مطابق معاشی صورتحال کو دیکھتے ہوئے اپنا فیصلہ خود کریں گے، یاد رہے کہ پی ڈی ایم نے ایم کیو ایم پاکستان سے ضمنی انتخابات میں حصہ نہ لینے کی درخواست کر رکھی ہے۔

    مزید پڑھیں : پی ڈی ایم کی ایم کیو ایم سے ضمنی انتخاب نہ لڑنے کی درخواست

    دو روز قبل قومی اسمبلی ضمنی انتخاب کے معاملے پر پی ڈی ایم نے ایم کیوایم کی قیادت سے رابطہ کیا، یہ رابطہ پیپلزپارٹی کے دباؤ پر ن لیگی قیادت کی جانب سے کیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت سے یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایم کیو ایم اور اے این پی کو قائل کیا جائے کہ دونوں جماعتیں ضمنی الیکشن میں حصہ نہ لیں۔

  • فوارہ چوک دور نہیں، دھرنا صرف مؤخر کیا ہے، مصطفیٰ کمال

    فوارہ چوک دور نہیں، دھرنا صرف مؤخر کیا ہے، مصطفیٰ کمال

    کراچی : متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما مصطفی کمال نے کہا ہے کہ دھرنے کی کال اپنی جگہ موجود ہے، اس کو وقتی طور پر مؤخر کیا ہے فوارہ چوک دور نہیں۔

    یہ بات انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہی، انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے کراچی کی کم یوسیز کو درست کرنے کا لیٹر جاری کیا۔

    مصطفی کمال نے کہا کہ اگرایم کیوایم الیکشن میں چلی جاتی تو ہمارا یہ مؤقف غلط ثابت ہوجاتا، امید ہے کہ پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت جلد نئی یوسیز کا لیٹر جاری کرے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ نئی یوسیز بنانے کا اختیار مکمل صوبائی حکومت کا استحقاق ہے، مردم شماری کے بعد اگلی حلقہ بندیاں ان نئی یوسیز کو ملا کر بڑھائی جائیں گی۔

    متحدہ رہنما نے واضح کیا کہ فوارہ چوک پر احتجاجی دھرنے کی کال اپنی جگہ موجود ہے،اس کو وقتی طور پر مؤخر کیا ہے، امید ہے کہ معاملات افہام تفہیم سے حل ہوجائیں گے اور اگر نہیں تو فوارہ چوک زیادہ دور نہیں ہے۔

    مزید پڑھیں : ایم کیو ایم کا دھرنا مؤخر کرنے کا اعلان

    واضح رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی نے گزشتہ ہفتے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ دھرنا ختم کرنے کے باوجود ہم اپنا مطالبہ کسی صورت ختم نہیں کریں گے، ایم کیو ایم دوبارہ دھرنا دینے کا حق محفوظ رکھتی ہے دھرنے کی تاریخ کا اعلان سوچ کر کریں گے۔

  • دھرنا مؤخر کرنے کے باوجود ایم کیوایم کو نوٹیفکیشن کا انتظار

    دھرنا مؤخر کرنے کے باوجود ایم کیوایم کو نوٹیفکیشن کا انتظار

    کراچی : ایم کیوایم اور پیپلزپارٹی کے درمیان اضافی یوسیز کے حوالے سے گزشتہ رات ہونے والے مذاکرات کے معاملے پر کوئی پیشرفت نہ ہوسکی۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ آج 12فروری کو فوارہ چوک پر دیئے جانے والے دھرنے کو مؤخر کرنے کے باوجود سندھ حکومت کی جانب سے کوئی اقدام سامنے نہ آسکا۔

    ذرائع کے مطابق ایم کیوایم کی جانب سے شہر کراچی میں53اضافی یوسی کے قیام کے نوٹی فکیشن کے مطالبے میں تاخیر ہورہی ہے جبکہ ایم کیوایم کو پیپلزپارٹی کی جانب سے یقین دہانی بھی کرائی گئی تھی۔

    اس سلسلے میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے پیپلز پارٹی پر الزام عائد کیا ہے کہ ماضی کی طرح پھر مسلسل تاخیر کی جارہی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہےکہ گورنر سندھ کامران ٹیسوری اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ آپس میں رابطے میں ہیں، دونوں شخصیات معاملہ کو خوش اسلوبی سے طے کرانے کے لئے متحرک ہیں۔

    دوسری جانب متحدہ ذرائع کہتے ہیں کہ کراچی اور حیدرآباد کے حوالے سے نوٹیفکیشن جاری نہ ہوا تو دھرنا ہی ہمارا آخری آپشن ہے اور یہ دھرنا غیرمعینہ مدت کے لئے دیا جائے گا۔

    ایم کیو ایم ذرائع کے مطابق دھرنے کے علاوہ اور بھی آپشنز ہیں جو استعمال کیے جاسکتے ہیں، ہماری اولین ترجیح پاکستان ہے اس لئے احتیاط کا مظاہرہ کررہے ہیں۔

    متحدہ ذرائع کا کہنا ہے کہ ہم نے پاکستان کی بہتری کے لئے ہی دھرنا مؤخر کیا تھا لیکن اب 14فروری کے بعد اپنا آئندہ کا لائحہ عمل دیں گے۔