Tag: MQM resignation

  • مولانا فضل الرحمان کا فاروق ستار کو مذاکراتی عمل جاری رکھنے کا مشورہ

    مولانا فضل الرحمان کا فاروق ستار کو مذاکراتی عمل جاری رکھنے کا مشورہ

    اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کو ٹیلی فون کرکے استعفوں کے فیصلے کو واپس نہ لینے کے اعلان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایم کیو ایم اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے حکومت نے مکمل مینڈیٹ دیا ہے معاملے کو جلد بازی سے حل نہ کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار سے رابطہ کیا، ٹیلیفونک گفتگو میں مولانا فضل الرحمان نے فاروق ستار کو مشورہ دیا کہ ایم کیو ایم مذاکراتی عمل کو جاری رکھے، وزیرِاعظم سے اس حوالے سے بات چیت ہوئی ہے۔

    اس موقع پر دڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ حکومت ایم کیو ایم کے استعفے کے معاملے پر سنجیدہ نظر نہیں آرہی، وزیرِاعظم نے دورہ کراچی میں ایم کیو ایم کے استعفے کے معاملے کو نظر انداز کیا اگر وزیرِاعظم سنجیدہ ہوتے تو وہ ایم کیو ایم کو بلاتے اور ان کے تحفظات کو سنتے۔

    ڈاکٹر فاروق ستار نے بتایا کہ ایم کیو ایم نے استعفے واپس نہ لینے کا اصول فیصلہ وزیر اعظم کے دورے کے بعد کیا ہے۔

    جس پر مولانا فضل الرحمان نے فاروق ستار کو یقین دلایا ہے کہ وہ اس تمام معاملات پر وزیرِاعظم سے بات کریں گے اور ایم کیو ایم کے تحفظات کو ختم کرنے کے حوالے سے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔

  • اب حکومت کے ساتھ مذاکرات نہیں ہوں گے، ایم کیو ایم

    اب حکومت کے ساتھ مذاکرات نہیں ہوں گے، ایم کیو ایم

    کراچی : ایم کیوایم اور حکومت کے درمیان مذاکرات ڈیڈلاک کا شکار ہوگئے، ایم کیو ایم نے مزید مذاکرات سے معذرت کرتے ہوئےاستعفے واپس نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے ۔

    ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی پاکستان اور لندن کے ارکان کامشترکہ ہنگامی اجلاس ہوا، جس میں ایم کیوایم کے تمام شعبہ جات کے ارکان نے بھی شرکت کی ۔ اجلاس میں ایم کیوایم کے ارکان سینیٹ، قومی اور صوبائی اسمبلی کے استعفوں کے حوالہ سے سینئر سیاسی رہنما مولانا فضل الرحمان کی ثالثی میں مذاکرات اور حکومتی رویے کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ۔

    اجلاس میں ایم کیوایم کے منتخب نمائندوں کے استعفوں ، حکومت سے جاری مذاکرات اور علیحدہ صوبے کیلئے جدوجہد کے حوالہ سے اہم فیصلے بھی کیے گئے، اجلاس کے شرکاء نے گزشتہ روز وزیراعظم نوازشریف کی کراچی آمد کے موقع پر غروروگھمنڈ ، تمکنت اور دھمکی آمیز لب ولہجہ کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ۔

    رابطہ کمیٹی کا کہنا ہے کہ وزیرِاعظم نے مولانافضل الرحمان کے ثالثانہ کردار کی قدر نہیں کی اور نہ غمزدہ خاندانوں کے زخموں پر مرہم رکھا، لہذا مولانا فضل الرحمان ایم کیوایم اور حکومت کے درمیان مذاکرات کیلئے اب مزید ثالثی کا کردار ادا نہ کریں۔

    اجلاس میں کہاگیا کہ پوری پارٹی کا متفقہ فیصلہ ہے کہ ایم کیوایم کے ارکان سینیٹ ، قومی وصوبائی اسمبلی نے احتجاجاً اپنے استعفے دیدیے ہیں، انہیں حکومت کو ہرقیمت پر تسلیم کرنا ہوگا، ایم کیوایم کے ایک ایک منتخب رکن کو تینوں ایوانوں سے مستعفی سمجھا جائے ۔

    اجلاس میں متفقہ فیصلہ کیا گیاکہ ایم کیوایم عارضی طورپر پارلیمانی سیاست سے الگ ہوکر اپنی تمام تر توجہ صرف صوبے کے قیام اور فلاحی سرگرمیوں پر مرکوز رکھے گی اور اس کیلئے جدوجہد کرتی رہے گی۔

    دریں اثناء اجلاس میں کہاگیا کہ عوام نے دلگرفتہ ہوکراس بات کا سنجیدگی سے نوٹس لیا کہ وزیراعظم نوازشریف کراچی تشریف لائے لیکن وہ اپنے ہی ایوان کے رکن رشید گوڈیل کی عیادت کیلئے اسپتال نہیں گئے ۔

  • وزیرِاعظم سے مولانا فضل الرحمان کی ملاقات

    وزیرِاعظم سے مولانا فضل الرحمان کی ملاقات

    اسلام آباد: وزیرِاعظم نوازشریف سے مولانافضل الرحمان نے ملاقات کی ہے، جے یو آئی سربراہ نے وزیراعظم کو ایم کیوایم کے ساتھ ہونے والی بات چیت سے تفصیلات آگاہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت اور ایم کیو ایم سیاسی بحران میں ثالثی کا کردار نبھانے والے مولانا فضل الرحمان نے اسلام آباد میں وزیراعظم سے ملاقات کی، مولانا فضل الرحمان نے وزیرِاعظم نوازشریف کو ایم کیوایم کے تحفظات سے آگاہ کردیا۔

    وزیراعظم نے جے یو آئی سربراہ کی سیاسی بصیرت کو سراہتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی کردار کو نظرانداز نہیں کرسکتے، حکومت تمام جماعتوں کےمینڈیٹ کا احترام کرتی ہے، وزیرِاعظم نوازشریف نےکہا ہے کہ ایم کیوایم کوپارلیمنٹ میں کردار ادا کرتے رہناچاہئے۔

    ملاقات کے بعد مولانافضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم کا استعفوں کی واپسی سے متعلق رویہ مثبت تھا، جائز مطالبات تسلیم کئے جائیں گے، سیاسی بحران کے خاتمے کیلئے حکومت ایم کیوایم مذاکرات کا دوسرادور اسلام آباد میں ہوگا۔ تاہم فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ رشید گوڈیل پر حملے کے بعد مذاکراتی عمل ایک دو روز معطل رہے گا۔

  • ایم کیو ایم کےاستعفوں کامعاملہ، مولانا فضل الرحمان کی لندن روانگی کےامکانات

    ایم کیو ایم کےاستعفوں کامعاملہ، مولانا فضل الرحمان کی لندن روانگی کےامکانات

    اسلام آباد: ایم کیو ایم کےاستعفوں پر رپورٹ تیار کرلی گئی، آئینی ماہرین کے مطابق ایم کیوایم کی اسمبلیوں میں واپسی کے امکانات روشن ہیں۔

    ایم کیو ایم کی ایوان میں واپسی کی راہیں کھلی ہیں، مولانا فضل الر حمان نے آئینی ماہرین سے مشاورت مکمل کرلی ہے، ماہرین کے مطابق آئین میں گنجائش موجود ہے،  ماہرین کا کہنا ہے کہ جس طریقے سے استعفے دیئے گئے اس سے کئی سوالا ت جنم لیتے ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر رکن اسمبلی کو اسپیکر کے سامنے پیش ہونا ضروری ہے تاہم ایم کیوا یم کے اراکین فرداً فرداً اسپیکرکے سامنے پیش نہیں ہوئے، ماہرین کی نشاندہی کے بعد مولانا فضل الر حمان نے روٹھوں کو منانے کی ٹھان لی ہے۔

    زرائع کا کہنا ہے کہ جے یو آئی کاوفد کل حکومتی ٹیم سے ملاقات کریگا، جس کے بعد امیر جمعیت علمائے اسلام ف مولانا فضل الرحمان کی لندن روانگی کے امکانات ہیں۔

  • ایم کیو ایم کے استعفوں کےمعاملے پرآئندہ ہفتے غورکریں گے، آغاسراج درانی

    ایم کیو ایم کے استعفوں کےمعاملے پرآئندہ ہفتے غورکریں گے، آغاسراج درانی

    کراچی : اسپیکرسندھ اسمبلی آغا سراج درانی کا کہنا ہے کہ ایم کیوایم کے استعفوں کے معاملے پر آئندہ ہفتے غور کریں گے، ایم کیوایم کے استعفوں کی علیحدہ علیحدہ تصدیق کی جائیگی۔

    ایم کیوایم کے استعفوں سے نیا بحران پیدا ہوگیا ہے، ایم کیوایم کے استعفوں کے معاملے پر پیپلزپارٹی کی قیادت نے فیصلہ کرلیا، اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایم کیوایم کےاستعفوں کی اسکروٹنی ابھی شروع نہیں کی، استعفوں کے معاملے پر آئندہ ہفتے غور کریں گے۔

    گزشتہ روز استعفوں کے معاملے پر قائم علی شاہ نے آصف زرداری سے رابطہ کیا تھا، جس پر آصف زرداری نے پارٹی کو ہدایت جاری کی تھی کہ ایم کیو ایم کے استعفے منظور نہ کئے جائیں۔

    دوسری جانب سیاسی صورتحال پر مشاورت کے لئے پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زردراری نے پی پی سندھ کے رہنماؤں کا اجلاس بلانے کا بھی فیصلہ کیا ہے، پارٹی رہنماؤں کا مشاورتی اجلاس اگلے ہفتے لندن یا دبئی میں متوقع ہے، اجلاس سے پہلے سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم اراکین کے استعفوں پر فی الحال کسی ردِعمل سے گریز کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

  • حکومت کا ایم کیوایم کے استعفے منظورنہ کرنے کا فیصلہ

    حکومت کا ایم کیوایم کے استعفے منظورنہ کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: متحدہ قومی موومنٹ کے اراکینِ کے استعفوں سے متعلق وزیراعظم کی زیرِصدارت اعلیٰ سطحی اجلاس ختم ہوگیا ، حکومت نے استعفے منظور نہ کرنے کا  فیصلہ کرلیا ۔

    حکومت نے اجلاس میں اس معاملے کے تمام تر پہلووٗں کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کیا کہ ایم کیو ایم سے استعفے واپس لینے کی درخواسٹ کی جائے گی۔

    وزیراعظم نے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کو حکم دیا ہے کہ ایم کیو ایم کے استعفوں کی منظوری کی کاروائی آگے نہ بڑھائی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق آج بروزجمعرات وزیراعظم نواز شریف نے ایم کیو ایم کے اراکینِ قومی اسمبلی اورسینٹ کے استعفوں کے معاملے پراعلیٰ سطحی اجلاس طلب کیا تھا۔

    اجلاس میں احسن اقبال، اسحاق ڈار، مشاہد اللہ خان اور چوہدری نثار کے علاوہ قانونی ماہرین کی ٹیم بھی موجودتھے۔

    ماہرین کی ٹیم نے ایم کیو ایم اراکین کے استعفے منظور ہونے کی صورت میں آٗئندہ پیش آنے والے نقصانات اور پیچیدگیوں سے متعلق وزیراعظم کو بریفنگ دی۔

    دوسری جانب جمعیت العلمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن  اور مسلم لیگ ن کے رہنما اسحاق ڈار نے ایم کیو ایم کے پارلیمانی  لیڈر فاروق ستار سے رابطہ کیا ہے اور ان سے استعفے واپس لینے کی درخواست کی ۔

    اسحاق ڈار نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ایم کیو ایم کے اراکین کے استعفوں کی منظوری کا کوئی نوٹیفیکیشن جاری نہیں کیا۔

     اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے گزشتہ روز ہی ایم کیو ایم اراکین کے استعفوں پر کاروائی کا آغاز کردیا تھا۔

    واضح رہے کہ ایم کیو ایم نے گزشتہ روز کراچی میں جاری آپریشن پر رینجرز کے کردار کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ایم کیو ایم نے قومی اسمبلی کی 25، سینٹ کی 08 اور سندھ اسمبلی کی 51 سیٹوں میں سے 38 پر استعفیٰ دے دیا ہے جبکہ باقی اراکین کے اس وقت بیرونِ ملک ہونے کے سبب استعفے نہ لئے جاسکے۔