Tag: MQM

  • ایم کیو ایم کے سینیٹ امیدواروں کا سیاسی کیریئر

    ایم کیو ایم کے سینیٹ امیدواروں کا سیاسی کیریئر

    کراچی: شہر قائد سے سینیٹ کی جنرل نشست پر ایم کیو ایم پاکستان کے فیصل سبزواری جب کہ خاتون کی نشست پر خالدہ اطیب امیدوار ہیں، دونوں رہنماؤں کے سیاسی کیریئر پر یہاں ایک نظر ڈالی گئی ہے۔

    فیصل سبزواری کا سیاسی کیریئر

    فیصل سبزواری 1975 میں پیدا ہوئے، انھوں نے ایم کیو ایم کی طلبہ تنظیم APMSO سے وابستگی اختیار کی تھی، جامعہ کراچی میں شعبہ معاشیات میں تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ہی انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس آف پاکستان میں داخلہ لیا اور ملکی اور غیر ملکی ممتاز ترین آڈٹ اور ٹیکس فرمز میں ٹریننگ حاصل کی۔

    فیصل سبزواری ایم کیو ایم کے مرکزی شعبہ اطلاعات سے وابستہ رہے اور بعد ازاں APMSO کی مرکزی کمیٹی کا کئی برس حصہ رہنے کے بعد اس کے چیئرمین منتخب ہوئے۔

    فیصل سبزواری 2002 میں ایم کیو ایم کے سب سے کم عمر رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے، بعد ازاں 2008 اور 2013 میں بھی رکن سندھ اسمبلی منتخب ہوئے۔

    اس دوران وہ ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر، سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور 2 مواقع پر وزیر برائے امور نوجوانان بھی رہے۔ فیصل سبزواری اس وقت ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کے رکن ہیں اور پہلی بار سینیٹ کا انتخاب لڑ رہے ہیں۔

    خالدہ اطیب کا سیاسی کیریئر

    خالدہ اطیب کی ایم کیو ایم سے 1987 سے وابستگی ہے، وہ ایم اے پولیٹیکل سائنس، بی ایڈ، اور ایل ایل بی ہے۔

    وہ ایم کیو ایم میں مختلف شعبہ جات میں ذمے داریاں انجام دے چکی ہیں، جن میں سندھ تنظیمی کمیٹی، شعبہ اطلاعات، خطوط کمیٹی شامل ہیں، موجودہ ذمہ داری کے حوالے سے وہ شعبہ خواتین کی جوائنٹ انچارج ہیں۔

  • بلاول بھٹو نے ایم کیو ایم پاکستان کو پی ڈی ایم میں شمولیت کی دعوت دے دی

    بلاول بھٹو نے ایم کیو ایم پاکستان کو پی ڈی ایم میں شمولیت کی دعوت دے دی

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کو اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ (پی ڈی ایم) میں شمولیت کی دعوت دے دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر ان سے پی پی چیئرمین بلاول بھٹو کی ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں نے میڈیا سے گفتگو کی، بلاول نے کہا ایم کیو ایم پاکستان ہمارے ساتھ شامل ہو کر کراچی کے لیے آواز اٹھائے۔

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا ایم کیو ایم پی ڈی ایم کا حصہ بن کر حکومت کا مقابلہ کرے، ہم سینیٹ الیکشن میں حکومت کو سرپرائز دیں گے، سینیٹ الیکشن کے نتائج حکومت کوگھر بھجوانے میں مددگار ہوں گے، پی ڈی ایم نے حکومت کو ہر میدان میں چیلنج کیا، ہم نے کے پی سے پشین تک حکومت کو شکست دے دی ہے۔

    پی ٹی آئی کے ظہرانے میں ایم کیو ایم کی شرکت سے اچانک معذرت نے ہلچل پیدا کر دی

    بلاول بھٹو نے خفیہ ووٹنگ پر کہا ہم نے خفیہ اور اوپن بیلٹنگ سے متعلق اپنی تیاری کی ہوئی ہے، امید ہے سپریم کورٹ صدارتی آرڈیننس پر آئین و قانون کے مطابق فیصلہ دے گی۔

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پی ڈی ایم سینیٹ الیکشن میں کامیابی حاصل کرے گی، حکومتی صفوں میں مایوسی کا ماحول ہے، ملکی سیاست نے انگڑائیاں لینا شروع کر دی ہیں۔

    سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ سینیٹ الیکشن کے بعد پی ڈی ایم جماعتوں کے سربراہی اجلاس ہوں گے۔

  • پی ٹی آئی کے ظہرانے میں ایم کیو ایم کی شرکت سے اچانک معذرت نے ہلچل پیدا کر دی

    پی ٹی آئی کے ظہرانے میں ایم کیو ایم کی شرکت سے اچانک معذرت نے ہلچل پیدا کر دی

    کراچی: سینیٹ اجلاس سے قبل سندھ میں پی ٹی آئی اتحادیوں کی بیٹھک لگی تو اہم اتحادی جماعت ایم کیو ایم نے ظہرانے میں شرکت سے آخری لمحات میں معذرت کر لی، اس واقعے نے ایک بار پھر سیاست میں ہل چل پیدا کر دی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے اہم رکن اور مشیر جہاز رانی محمود مولی نے کراچی میں اپنی رہائش گاہ پر اتحادیوں کو ظہرانے پر مدعو کیا، وفاقی وزیر اسد عمر اور مقامی قیادت انتظار کرتی رہی لیکن ایم کیو ایم نے ظہرانے میں شرکت سے آخری لمحات میں معذرت کر لی۔

    ذرائع پی ٹی آئی نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ ایم کیو ایم کے وفد نے ظہرانے میں شرکت کی حامی بھری تھی، جی ڈی اے اراکین پی ٹی آئی رہنما محمود مولوی کی رہائش گاہ پر پہنچ گئے تھے، اور سینیٹ انتخابات سے قبل آج کی ملاقات کو بہت اہم قرار دیا جا رہا تھا، لیکن پھر اچانک اہم اتحادی جماعت کے فیصلے نے سب کے اندر بے چینی پیدا کر دی۔

    آج ہونے والے اجلاس میں فیصل واوڈا بھی شریک تھے، ایم کیو ایم کی عدم شرکت کے بعد وفاقی وزیر علی زیدی نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ایم کیو ایم والے ہمارے اتحادی ہیں، پیپلز پارٹی کی ایم کیو ایم سے ملاقات سے کوئی فرق نہیں پڑتا، ان کی مصروفیت تھی اسی لیے نہیں آ سکے۔

    علی زیدی کی جانب سے یہ وضاحت بہ ذات خود معاملے کو مشکوک بنا رہی ہے، ایسے میں جب کہ صوبائی وزیر برائے محنت و تعلیم سعید غنی نے ایک بیان میں ایم کیو ایم کو کھلی پیش کش کر دی ہے، انھوں نے میڈیا سے گفتگو میں آج کہا کہ ہمارے دوست کل ایم کیو ایم رہنماؤں سے ملے، ہمارے پاس سینیٹ کی اضافی سیٹس ہیں، ایم کیو ایم ہمارے ساتھ آتی ہے تو ان کو ہم اضافی سیٹ دے سکتے ہیں۔

    سعید غنی نے وزارت کی بھی پیش کش کی، کہا ایم کیو ایم اپنا فائدہ چاہتی ہے تو ہمارے ساتھ آئے، نہیں تو مقابلہ کرنا پڑے گا، سندھ میں حکومت کا حصہ بننے پر ایم کیو ایم کو وزارت بھی مل سکتی ہے۔

    ادھر جب معاملہ میڈیا میں اچھلنے لگا تو ایم کیو ایم کو بیان دینا پڑا، ایم کیو ایم نے چلنے والی تمام خبروں کو غلط قرار دے دیا، ترجمان نے وضاحت کی کہ ایم کیو ایم پاکستان کے ارکان صوبائی اسمبلی تنظیمی مصروفیت کے باعث تحریک انصاف کے ظہرانے میں شریک نہ ہو سکے، تمام جماعتیں اپنے طور پر سینیٹ انتخابات کی تیاری میں مصروف ہیں اسی وجہ سے ظہرانے میں شرکت ممکن نہ ہوئی۔

    ترجمان نے مزید کہا ایم کیو ایم پاکستان، تحریک انصاف اور جی ڈی اے کی قیادت سینیٹ انتخابات کے حوالے سے مستقل رابطے میں ہیں اور اس حوالے سے کوئی غلط فہمی درمیان میں نہیں، اتحادیوں کے درمیان غلط خبریں چلانے سے گریز کیا جائے۔

    دوسری طرف گورنر سندھ کے ذرائع نے بھی خبر دی کہ ان کا ایم کیو ایم قیادت سے مکمل رابطہ ہے، سینیٹ کے حوالے سے مشاورت بھی مکمل کی جاچکی ہے۔ دریں اثنا، گورنر سندھ عمران اسماعیل سے ایم کیو ایم پاکستان کے وفد نے ملاقات بھی کی، جس میں رکن صوبائی اسمبلی خواجہ اظہار الحسن اور فیصل سبزواری شامل تھے۔

    وفد نے گورنر سندھ کو اراکین صوبائی اسمبلی کی جانب سے سیکیورٹی خدشات سے آگاہ کیا، وفد نے کہا کہ سندھ پولیس نے اراکین صوبائی اسمبلی سے سیکیورٹی واپس لے لی ہے، ان نازک حالات میں سیکیورٹی واپس لینے پر تشویش ہے، گورنر سندھ سے درخواست ہے کہ وزیر اعظم پاکستان تک پیغام پہنچایا جائے۔

    اس سلسلے میں آنے والے چند دنوں میں صورت حال مزید واضح ہونے کا امکان ہے۔

  • واحد حسین نے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے سامنے راز اُگل دیے

    واحد حسین نے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے سامنے راز اُگل دیے

    کراچی: ایم کیو ایم لندن کے کارندے واحد حسین نے جے آئی ٹی کے سامنے مزید سنسنی خیز انکشافات کر دیے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سی ٹی ڈی حکام نے کہا ہے کہ گرفتار ایم  کیو ایم لندن کے کارندے واحد حسین عرف سوداگر سے تحقیقات میں عارف آجاکیا اور سلیم بیلجیئم کے سلسلے میں مزید انکشافات سامنے آئے ہیں، جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے اس کے ساتھ پہلا سیشن مکمل کر لیا۔

    سی ٹی ڈی حکام کے مطابق ملزم واحد حسین نے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کو بتایا کہ عارف ایم کیو ایم لندن کا بیلجیئم میں اہم کارندہ ہے، عارف لوگوں کو ایم کیو ایم کا کارکن ظاہر کر کے جعلی دستاویزات تیار کرواتا تھا۔

    سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ عارف رقم دے کر یورپی پارلیمنٹ کے باہر پاکستان مخالف احتجاج کراتا تھا۔

    واحد حسین نے جے آئی ٹی کے سامنے انکشاف کیا کہ سلیم بیلجیئم کا رُکن ہے، وہ پہلے نارتھ ناظم آباد میں ٹارگٹ کلنگ ٹیم چلاتا تھا، حوالہ ہنڈی سے کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کے لیے رقم بھی بھیجا کرتا تھا۔

    عارف آجاکیا کی تصویر اور سلیم بیلجیئم کا شناختی کارڈ

    سی ٹی ڈی کے مطابق سلیم بیلجیئم کے بھارتی کاروباری شخصیات سے تعلقات ہیں، جن میں دہلی کی کاروباری شخصیت سنجے بھی شامل ہے۔ واحد حسین نے انکشاف کیا کہ سلیم بیلجیئم نے عارف کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کے دفتر کے باہر ملک مخالف مظاہرہ کروایا۔

    ملزم نے بتایا کہ ایم کیو ایم گلستان جوہر آفس میں بم دھماکا سلیم بیلجیئم گروپ سے ہی کروایا گیا تھا، جس کے لیے بھاری رقم دی گئی تھی، تاہم ایم کیو ایم لندن قیادت اس حملے سے ناخوش تھی، گلستان جوہر دھماکے میں کوئی مشہور شخصیت نہیں ماری گئی تھی۔

    سی ٹی ڈی کے مطابق سلیم بیلجیئم کی ٹیم کے ذریعے گلبہار میں پی ایس پی کے دفتر پر بھی حملہ کروایا گیا تھا، نیو کراچی متحدہ دفتر پر بھی ٹارگٹ کلنگ کا واقعہ سلیم بیلجیئم گروپ ہی نے کروایا تھا۔

    مزید انکشافات

    ملزم واحد حسین ایم کیو ایم لندن کے دہشت گرد سلیم بیلجیئم کا قریبی ساتھی ہے، وہ سلیم بیلجیئم کے احکامات پر دہشت گردی کرتا تھا، وہ آپریشنل چیف کے طور پر کام کرتا رہا، اور سلیم بیلجیئم یورپ سے پاکستان مخالف سرگرمیاں انجام دیتا رہا، سلیم نے بانی ایم کیو ایم کے ساتھ مل کر جائیدادیں بھی بنا رکھی ہیں۔

    واحد حسین نے اعتراف کیا کہ ایم کیو ایم لندن کے دہشت گردوں کو ہتھیار اورگولہ بارود فراہم کیا، دہشت گردی کی کارروائیوں کے شواہد مٹانے کی ذمہ داریاں نبھائیں، کارروائیوں کے لیے ہتھیار پہنچانے اور چھپانے کا کام کرتا رہا، جب کہ سلیم بیلجیئم یورپ سے ٹارگٹ کلرز کی ٹیموں کو لیڈ کرتا رہا، سلیم دہشت گردوں سے سوشل میڈیا ایپ کے ذریعے رابطہ کرتا ہے۔

    واحد حسین نے بتایا کہ دہشت گردی کی بڑی کارروائی کرنے پر انعامات سے نوازا جاتا ہے، سلیم نے 2018 میں ایم کیو ایم پاکستان کے میلاد کانفرنس پر بم حملہ کرایا، میلاد میں خواجہ اظہار، عامر خان، فیصل سبزواری کو نشانہ بنایا گیا، سلیم بیلجیئم کے حکم پر 23 دسمبر 2018 کو پی ایس پی پر حملہ کیا، جس میں کارکن نعیم ہلاک اور دیگر زخمی ہوئے۔

    ملزم نے مزید بتایا کہ سلیم بیلجیئم یورپ میں غیر قانونی کاروبار میں ملوث ہے، اس نے کاپی رائٹس اور منی لانڈرنگ کی، ہوائی جہازوں کے جعلی ٹکٹ بھی فروخت کرتا رہا، حوالہ ہنڈی کے ذریعے رقم کی ترسیل بھی کرتا رہا۔

  • دہشت گردوں کو اسلحہ فراہم کرنے والا ایم کیو ایم لندن کا دہشت گرد گرفتار

    دہشت گردوں کو اسلحہ فراہم کرنے والا ایم کیو ایم لندن کا دہشت گرد گرفتار

    کراچی: کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے ایک کارروائی میں کراچی کے علاقے گلستان جوہر سے ایم کیو ایم لندن کا دہشت گردگرفتار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سی ٹی ڈی نے گلستان جوہر کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ لندن کے ایک دہشت گرد کو گرفتار کر لیا، ایس ایس پی عارف عزیز نے میڈیا کو بتایا کہ دہشت گرد واحد حسین عرف گڈو عرف سوداگر کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دہشت گرد واحد حسین کے قبضے سے دستی بم برآمد کیے گئے۔

    ڈی آئی جی سی ٹی ڈی عمر شاہد نے دہشت گرد واحد حسین سے متعلق جے آئی ٹی تشکیل دینے کے لیے آئی جی سندھ کو خط بھی لکھ دیا ہے۔

    کراچی بڑی تباہی سے بچ گیا، سی ٹی ڈی کی کارروائی میں 5 دہشتگرد گرفتار 1 ہلاک

    ایس ایس پی عارف عزیز کے مطابق گرفتار دہشت گرد ایم کیو ایم لندن کے سلیم عرف سلیم بلوچ عرف سلیم بیلجئیم کا ساتھی ہے، اور سلیم بیلجیئم کے کہنے پر پارٹی کے دہشت گردوں کو اسلحہ فراہم کرتا تھا۔

    گرفتار ملزم واحد، سلیم بیلجئیم کے ساتھ دہشت گردی کی تخریب کاریوں میں بھی ملوث رہا، حوالہ ہنڈی سے رقوم کی ترسیل کا دھندہ بھی کرتا رہا۔

    ملزم نے انکشاف کیا ہے کہ وہ پارٹی کے لیے جلاؤ گھیراؤ، بد نظمی اور دیگر کارروائیوں میں ملوث رہا ہے۔

  • سینیٹ انتخاب: پی ٹی آئی، ایم کیو ایم کا ایک دوسرے پر اعتماد کا اظہار

    سینیٹ انتخاب: پی ٹی آئی، ایم کیو ایم کا ایک دوسرے پر اعتماد کا اظہار

    کراچی: تین مارچ کو ہونے والے سینیٹ انتخابات میں کیا حکمت عملی اپنائی جائے، اس معاملے پر تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کے درمیان آج اہم ملاقات ہوئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سینیٹ انتخابات کے حوالے سے آج کراچی میں اتحادیوں کی بڑی بیٹھک لگی، ایم کیو ایم اور تحریک انصاف کے وفود کے درمیان ملاقات میں گلے شکوے کیے گئے تاہم ایک دوسرے پر پھر سے اعتماد کا اظہار کیا گیا۔

    ایم کیو ایم پاکستان نے شکوہ کیا کہ اتحادی ساتھ دیتے ہیں مگر مسائل حل نہیں ہوتے، کراچی کی اتحادی جماعت نے مردم شماری پر تحفظات سے پھر آگاہ کیا، پی ٹی آئی وفد نے مردم شماری دوبارہ کروانے کے لیے آئندہ بجٹ میں رقم مختص کرنے کا وعدہ کر لیا، اسد عمر نے کہا کراچی کی محرومیاں دور کی جائیں گی۔

    ملاقات میں ایم کیو ایم وفد میں کنوینئر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، عامر خان، کنور نوید جمیل، ڈاکٹر امین الحق، فیصل سبزواری اور وسیم اختر شامل تھے، ملاقات میں سینیت انتخابات، متفقہ امیدوار سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال ہوا، ذرائع نے بتایا کہ ٹیکنوکریٹ اور خواتین کی نشست پر اتحادیوں کے درمیان حکمت عملی پر گفتگو ہوئی۔

    سینیٹ الیکشن: جی ڈی اے کا حفیظ شیخ کی حمایت کا اعلان

    ملاقات میں ایم کیو ایم اور تحریک انصاف کے درمیان ورکنگ ریلیشن شپ، تحریری معاہدے سمیت ترقیاتی منصوبوں، کراچی پیکج پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، ایم کیو ایم نے کراچی پیکج کے تحت منصوبوں کو جلد مکمل کرنے پر زور دیا، حیدرآباد یونی ورسٹی، کراچی سمیت اندرون سندھ روزگار کے مواقع، پارٹی آفسز کی واپسی سمیت لاپتا کارکنان کی بازیابی کا معاملہ بھی اٹھایا۔

    ملاقات کے دوران فردوس شمیم نقوی کا خالد مقبول سے دل چسپ مکالمہ ہوا، کہا آپ کا وزن خاصا گر گیا ہے، خالد مقبول نے جواب دیا ملک میں تو سیاسی ویٹ بہت گر چکا ہے۔

    حفیظ شیخ نے خالد مقبول سے کہا سینیٹ انتخابات مل کر لڑنا چاہیے، جس پر انھوں نے شکوہ کیا کہ اتحادی تو ساتھ دیتے ہیں مگر ان کے مسائل حل نہیں ہو پاتے، ہر مشکل وقت میں ایم کیو ایم نے پی ٹی آئی اور حکومت کا ساتھ دیا، کراچی کے مسائل حل کرنا وفاقی حکومت کی بھی پہلی ترجیح ہونی چاہیے۔

    وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کراچی پر وزیر اعظم سب سے زیادہ توجہ رکھتے ہیں، تاریخی پیکج کے اثرات جلد سامنے آئیں گے، حفیظ شیخ سمیت پی ٹی آئی کے دیگر امیدواروں کو قومی اسمبلی میں سپورٹ کیا جائے۔

    ملاقات میں فیصل سبزواری نے شہری سندھ اور کراچی میں مردم شماری سے متعلق تحفظات پرزور طریقے سے اٹھائے، تحریک انصاف نے ایم کیو ایم کے اس مؤقف کی حمایت کی کہ مردم شماری درست اور شفاف ہوں، فیصل سبزواری نے کہا وفاقی حکومت سے اپیل کی ہے کہ آنے والے بجٹ میں نئی مردم شماری کے لیے فنڈز مختص کرے، اس تجویز پر اصولی اتفاق کیا گیا، شہری سندھ کے مسائل کو سیاست سے بالائے طاق رکھ کر آگے بڑھانے پر بھی اتفاق ہوا۔

  • 2018 کے سینیٹ الیکشن میں کیا ہوا؟ سابق ایم پی اے نے خریدے جانے کی پیشکش کا انکشاف کر دیا

    2018 کے سینیٹ الیکشن میں کیا ہوا؟ سابق ایم پی اے نے خریدے جانے کی پیشکش کا انکشاف کر دیا

    کراچی: 2018 کے سینیٹ الیکشن میں سندھ میں امیدواروں کی خرید و فروخت کیسے ہوئی، سابق ایم پی اے نے راز کھول دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایم کیو ایم کے سابق صوبائی رکن اسمبلی محفوظ یار خان کا کہنا ہے کہ انھیں دو ہزار اٹھارہ کے سینیٹ الیکشن میں خریدنے کی کوشش کی گئی تھی۔

    محفوظ یار نے بتایا کہ اس وقت پیپلز پارٹی کی شہلا رضا نے مجھ سے رابط کیا اور کہا ہمیں الیکٹیبلز چاہیئں، انھوں نے مجھے آئندہ جنرل الیکشن میں ٹکٹ دینے، اور اخراجات برداشت کرنے کی آفر کی، لیکن میں نے پیشکش مسترد کر کے ایم کیو ایم امیدوار فروغ نسیم کو ووٹ ڈالا۔

    سابق ایم پی اے نے کہا کہ اس وقت ایم کیو ایم کے 51 اراکین اسمبلی تھے، لیکن سینیٹ الیکشن والے دن صرف 13 اراکین نے ووٹ ڈالے، باقی اراکین نےگروپنگ بنا کر الگ الگ لوگوں کو ووٹ ڈالے۔

    پیپلز پارٹی نے ملک بھر سے سینیٹ امیدواروں کے ناموں کا اعلان کر دیا

    محفوظ یار خان نے دعویٰ کیا کہ اراکین اسمبلی کو پیمنٹ کلفٹن کے ایک اسپتال سے ہوتی تھی، اراکین اسپتال ایسے جاتے تھے جیسے ایمرجنسی ہو، پھر بیگ لے کر نکلتے تھے، ہمارے کسی رکن کوگاڑی تو کسی کو پیسے دیے گئے۔

    انھوں نے کہا کہ اب شہلا رضا میرے خلاف مہم چلا رہی ہیں، اور مرتضیٰ وہاب شواہد مانگ رہے ہیں، میں نے جو کچھ کہا ہے اس پر ثابت قدم ہوں، کسی بھی فورم کا دروازہ کھٹکھٹانے کو تیار ہوں، کہا گیا کہ یہ باتیں میں نے اس وقت کیوں نہیں بتائیں، میں نے جنرل الیکشن کے بعد آر ٹی ایس بیٹھ جانے کا ریکارڈ مانگنے کی درخواست کی لیکن اس پر عمل درآمد نہیں ہوا۔

    سابق ایم پی اے نے مطالبہ کیا کہ امیدوار خریدنے کی ویڈیو منظر عام پر آنے پر کمیشن تشکیل دیا جانا چاہیے، وزیر اعظم نے جن کے نام لیے ان سمیت بولی لگانے والوں کی انکوائری کی جائے، اور جو پیسہ دے کے سینیٹرز بنے انھیں ڈی نوٹیفائی کیا جائے۔

  • ایم کیو ایم کا اپوزیشن لیڈر کے لیے حلیم عادل کی درخواست پر دستخط سے انکار

    ایم کیو ایم کا اپوزیشن لیڈر کے لیے حلیم عادل کی درخواست پر دستخط سے انکار

    کراچی: سندھ میں اپوزیشن لیڈر کی تقرری کے معاملے پر پی ٹی آئی سندھ نے اپنے اتحادی ایم کیو ایم کو نظر انداز کر دیا، اس سلسلے میں آج ہونے والی مذاکراتی نشست میں بھی اتحادی کے مؤقف کو اہمیت نہیں دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق آج گورنر ہاؤس کراچی میں ایم کیو ایم اور تحریک انصاف کے درمیان ایک مذاکراتی نشست ہوئی، جس میں صوبے کے اپوزیشن لیڈر کی تقرری کے معاملے پر ایم کیو ایم نے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم نے رابطہ کمیٹی کے تحفظات سے گورنر سندھ اور اتحادی جماعت تحریک انصاف کو آگاہ کر دیا، ایم کیو ایم نے اپوزیشن لیڈر کی درخواست پر دستخط بھی نہیں کیے، جب کہ پی ٹی آئی اورگرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) نے اس پر دستخط کر دیے۔

    ذرائع ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ نشست میں ایم کیو ایم نے اپنے مؤقف میں کہا کہ پیپلز پارٹی کو ٹف ٹائم دینے کے لیے ضروری ہے کہ اپوزیشن لیڈر کسی سینئیر پارلیمنٹیرین کو بنایا جائے، نام پر مشاورت ہونی چاہیے تھی، میڈیا سے نام کا پتا چلا، ہم اتحادی جماعت ہیں، نام کے اعلان کے بعد مشاورت کس بات کی۔

    سندھ میں پی ٹی آئی کا نیا اپوزیشن لیڈر، اتحادی جماعت کے تحفظات سامنے آ گئے

    ایم کیو ایم کا مؤقف تھا کہ رہنما حزب اختلاف اپوزیشن کا چہرہ ہوتا ہے، پہلے ہی ڈھائی سال نا تجربہ کار اور پارلیمانی سسٹم سے نا واقف شخص کو اپوزیشن لیڈر بنائے رکھا گیا جس سے اسمبلی میں مسائل کا سامنا رہا، حلیم عادل کی شخصیت سے اختلاف نہیں لیکن اپوزیشن لیڈر کے لیے تجربے کار پارلیمنٹیرینز کو نظر انداز کر کے خاطر خواہ نتائج حاصل نہیں کیے جا سکتے۔

    ادھر پی ٹی آئی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ نشست میں کہا گیا کہ اسمبلی میں جس کی اکثریت ہوتی ہے اپوزیشن لیڈر اسی کا ہوتا ہے۔ دریں اثنا، تحریک انصاف نے اپوزیشن لیڈر کے لیے درخواست پیر کے روز اسمبلی میں جمع کرانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    ملاقات میں وفاقی ترقیاتی منصوبوں اور اتحادیوں کے درمیان تحریری معاہدے پر بھی بات چیت ہوئی، گورنر سندھ نے ایم کیو ایم کو کراچی پیکج، ترقیاتی منصوبوں اور تحریری معاہدوں پر من و عن عمل کرنے کی یقین دہانی کرائی، انھوں نے کہا کہ گرین لائن بس مارچ میں چل جائے گی، پانی کے منصوبے کے فور پر بھی کام تیزی سے جاری ہے۔

  • سندھ میں پی ٹی آئی کا نیا اپوزیشن لیڈر، اتحادی جماعت کے تحفظات سامنے آ گئے

    سندھ میں پی ٹی آئی کا نیا اپوزیشن لیڈر، اتحادی جماعت کے تحفظات سامنے آ گئے

    کراچی: صوبہ سندھ میں پی ٹی آئی کے نئے اپوزیشن لیڈر کا نام سامنے آنے پر اتحادی جماعت ایم کیو ایم کے تحفظات بھی سامنے آ گئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق صوبائی اسمبلی میں فردوس شمیم نقوی کے اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے مستعفی ہونے کے بعد نئے قائد حزب اختلاف کی تقرری کے معاملے پر اتحادی جماعت ایم کیو ایم کے تحفظات سامنے آ گئے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کو اس بات پر شکایت ہے کہ نئے قائد حزب اختلاف کی تقرری پر ان سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی، حلیم عادل شیخ کا نام سامنے آنے کے بعد ہم سے رابطہ کیا گیا۔

    ایم کیو ایم کا مؤقف ہے کہ ڈھائی سال تحریک انصاف نے ایوان میں اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے نمائندگی کی، اب ڈھائی سال اتحادی ایم کیو ایم اور جی ڈی اے کو ایوان میں اپوزیشن لیڈر کے لیے نمائندگی ملنی چاہیے۔

    فردوس شمیم نقوی نے اپنا استعفیٰ اسپیکر سندھ اسمبلی کو جمع کرادیا

    ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ تقرری کے معاملے پر رابطہ کمیٹی کی مشاورت جاری ہے، ادھر نامزد اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ نے سندھ اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر کنور نوید جمیل کو فون کر کے تقرری کے لیے حمایت کی درخواست کی۔

    تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ کنور نوید جمیل نے کہا یہ فیصلہ رابطہ کمیٹی کرے گی، رابطہ کمیٹی میں مشاورت کے بعد ہی فیصلے سے آگاہ کر سکتا ہوں۔

    واضح رہے کہ آج فردوس شمیم نقوی نے اپنا استعفیٰ اسپیکر سندھ اسمبلی کو جمع کرا دیا ہے، استعفےکی کاپی کچھ روز قبل وزیر اعظم کو بھی واٹس ایپ کی گئی تھی، انھوں نے کہا حلیم عادل شیخ نئے قائد حزب اختلاف ہوں گے، انھیں مبارک باد پیش کرتا ہوں۔

  • ایم کیو ایم ہر بار حکومت کا حصہ رہی مگر کراچی کو حصہ نہ دلاسکی، بلاول بھٹو

    ایم کیو ایم ہر بار حکومت کا حصہ رہی مگر کراچی کو حصہ نہ دلاسکی، بلاول بھٹو

    کراچی : پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ افسوس ہے ایم کیو ایم کے منتخب لوگ ہر بار حکومت کا حصہ رہے مگر کراچی کو حصہ نہ دلاسکے، کراچی کیلئے جب بھی مطالبہ کیا گیا تو ہمارا مذاق اڑایا گیا۔

    یہ بات انہوں نے کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی، بلاول بھٹو نے متحدہ قومی موومنٹ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایم کیوایم کے نمائندے میرے پیدا ہونےسے بھی پہلے یہاں سے منتخب ہوتے رہے ہیں ،پیپلزپارٹی تو تنقید کا نشانہ بنتی رہی ہے مگر انہوں نے اس شہر کیلئے کیا کیا؟

    انہوں نے کہا کہ ہم کراچی میں پیدا ہوئے یہی جیتے ہیں اور اسی کو اون کرتے ہیں، ہم اپنے وسائل سے کراچی کیلئے انویسٹمنٹ لانے کی کوشش کررہےہیں، پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے تحت ہم کراچی میں کام کرتے ہیں۔

    ایم کیوایم  کی وجہ سے حکومت قائم ہے

    انہوں نے کہا کہ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ ایم کیوایم کس مجبوری کے تحت موجودہ حکومت کے ساتھ کھڑی ہے، ایم کیوایم کے ووٹوں کی وجہ سے حکومت قائم ہے، ایم کیو ایم کے ووٹوں کی وجہ سے گیس کے مسائل سب کے سامنے ہیں، باقی سیاسی جماعتوں سے بھی اپیل کریں گے کراچی کے عوام کا سوچیں۔

    کراچی پورے ملک کی معیشت کو چلاتا ہے، کراچی میں پوری طریقے سے پانی نہیں پہنچ پاتاہے، کراچی میں جہاں پانی پہنچ رہاہے چاہتے ہیں اس کا صحیح استعمال ہو۔

    انہوں نے کہا کہ ملک کے کسی بھی صوبے کو اس کا حق نہیں دیا جارہا، کراچی میں پورے پاکستان کے عوام آکر رہتی ہے، کراچی کیلئے جب بھی مطالبہ کیا گیا تو ہمارا مذاق اڑایا گیا۔

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ورلڈ بینک نے10بلین ڈالرز کا فگر دیا کہ یہ کراچی کی ضرورت ہے، ورلڈ بینک کا مؤقف وفاق کو بتائیں تو کہتے ہیں ہمارے پاس پیسہ نہیں، وفاقی حکومت ہمیں ہمارا حق نہیں دےرہی، نیبرہوڈ امپروومنٹ کا سلسلہ ورلڈ بینک کے قرضے کے تحت ہے۔

    کراچی میں پانی

    چیئرمین پی پی نے کہا کہ کورنگی سے ابراہیم حیدری تک کیلئے واٹرسپلائی کا مسئلہ حل ہوا ہے، یہاں کےعوام کیلئے یہ منصوبہ ایک شروعات ہے، ہم کراچی کو ایک اسٹینڈرڈ پر لاسکتے ہیں تاکہ دنیا کا مقابلہ کرسکیں، ہر نیبرہوڈ میں جاکر انفرا اسٹرکچر ہو بہتر بنانا ہوگا۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ مردم شماری پر پیپلزپارٹی نے پہلے دن سے اعتراض کیا ہے، جو حکومت میں ہیں اور انجوائے کررہے ہیں وہ کراچی کےعوام پر دھیان دیں، مردم شماری میں عوام کی نمائندگی صحیح نہیں ہوگی تو مزید کم شیئر ملے گا۔

    ماہی گیروں کے مسائل 

    بلاول بھٹو نے کہا کہ ماہی گیروں کیلئے جزیروں کا مسئلہ سامنے ہے، جزیروں پر جب بھی قبضے کی کوشش کی گئی پیپلزپارٹی ماہی گیروں کی آواز بنی، ہر فورم پر پیپلزپارٹی ماہی گیروں کا کیس لڑتی رہی ہے، وفاقی حکومت نے جو ناجائز آرڈیننس دیا تھا وہ ختم ہوچکا ہے، وفاقی حکومت کو عوام یا نیشنل اسمبلی میں آنا پڑےگا، پیپلز پارٹی کا جو مؤقف ہے وہی ماہی گیروں کامؤقف ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جب تک عوام کےتحفظات دورنہیں کریں گے تب تک ایک اینٹ بھی نہیں لگانے دیں گے، وفاق نے نوری آباد کے100میگاواٹ بجلی گھر کو نیشنل گرڈ میں لینے سے انکار کیا، سندھ حکومت نے اپنی ٹرانسمیشن لائن بچھا کر100میگا واٹ بجلی کراچی کو فراہم کی، میڈیا عوام کو سندھ حکومت کے اقدامات نہیں بتاتا۔