Tag: MQM

  • بجٹ: ایم کیو ایم نے اپنے مطالبات پیش کر دیے

    بجٹ: ایم کیو ایم نے اپنے مطالبات پیش کر دیے

    کراچی: ایم کیو ایم پاکستان نے وفاقی بجٹ کے سلسلے میں وزیر اعظم شہباز شریف کو شہری سندھ کے لیے اپنے مطالبات پیش کر دیے۔

    ذرائع ایم کیو ایم کے مطابق وفاقی حکومت کے پہلے ہی بجٹ میں ایم کیو ایم نے کراچی کے لیے پانچ سالہ سوشیو اکانومک ڈیولپمنٹ پلان کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    ایم کیو ایم کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ان کے پاس کوئی صوبائی حکومت نہیں، لہٰذا وفاق ایم کیو ایم کے ایم این اے کو ترقیاتی فنڈز جاری کرے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم نے کراچی، حیدر آباد، میرپور خاص، سکھر اور نواب شاہ کی ڈیولپمنٹ کے لیے وفاق سے براہ راست 38 ارب روپے مانگے ہیں۔

    وزیر اعظم سے یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ کامیاب جوان یوتھ پروگرام کے ذریعے کراچی اور حیدر آباد سمیت سندھ کے شہری علاقوں کے نوجوانوں کو بلا سود قرضے فراہم کیے جائیں، رواں سال K-4 کو مکمل فنڈز کی فراہمی یقینی بناتے ہوئے SIFIC کی نگرانی میں اسے پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے، اور گریٹر کراچی سیوریج پلان (S-III) کی بھی اسی سال تکمیل کو یقینی بنایا جائے۔

    ایم کیو ایم کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ بجٹ میں گرین لائن پروجیکٹ کی توسیع کے ساتھ بلیو لائن پروجیکٹ اور کراچی سرکلر ریلوے پروجیکٹ کے لیے بھی فنڈز رکھے جائیں، کراچی پورٹ سے پپری تک فریٹ کوریڈور سمیت بن قاسم پر ٹیکسٹائل سٹی پروجیکٹ کی تکمیل کے لیے بھی فنڈز مختص کیے جائیں۔

  • آئس کریم پارلر فائرنگ کیس میں پراسیکیوشن ایم کیو ایم کارکنان پر جرم ثابت کرنے میں ناکام، فیصلہ آ گیا

    آئس کریم پارلر فائرنگ کیس میں پراسیکیوشن ایم کیو ایم کارکنان پر جرم ثابت کرنے میں ناکام، فیصلہ آ گیا

    کراچی: آئس کریم پارلر فائرنگ کیس میں پراسیکیوشن ایم کیو ایم لندن کے کارکن سمیت 3 ملزمان پر جرم ثابت کرنے میں ناکام ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں ایک آئس کریم پارلر کے مالک اور ملازم کے قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا۔

    پراسیکیوشن 10 سال بعد بھی ایم کیو ایم لندن کے کارکن سمیت 3 ملزمان پر جرم ثابت کرنے میں ناکام رہی، جس پر عدالت نے ایم کیو ایم کے کارکن ابو تراب، فیصل اور فرقان کو بری کر دیا۔

    پولیس کے بیان کے مطابق 19 فروری 2014 کو گلشن اقبال میں آئسکریم پارلر پر فائرنگ کی گئی تھی، جس سے مالک سیف اللہ اور ملازم محمد قریش جاں بحق ہو گئے تھے، فائرنگ سے دکان میں موجود شہری نواب اور حنا زخمی ہو گئے تھے۔

    پولیس نے واردات میں ملوث ہونے کے الزام میں ایم کیو ایم لندن سے تعلق رکھنے والے کارکن سمیت تین افراد کو گرفتار کر کے ان کے خلاف تھانہ گلشن اقبال میں قتل اور اقدام قتل کا مقدمہ درج کر لیا تھا۔

  • ایم کیو ایم پولیس فورس کو متنازع بنا کر مجرموں کو فائدہ پہنچا رہی ہے، وزیر داخلہ سندھ

    ایم کیو ایم پولیس فورس کو متنازع بنا کر مجرموں کو فائدہ پہنچا رہی ہے، وزیر داخلہ سندھ

    کراچی: ایم کیو ایم رہنماؤں کے بیان پر وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے رد عمل میں کہا ہے کہ ایم کیو ایم پولیس فورس کو متنازع بنا کر مجرموں کو فائدہ پہنچا رہی ہے۔

    وزیر داخلہ و قانون سندھ ضیاء الحسن لنجار نے کہا حکومت کی اوّلین ترجیح صوبے میں امن و امان کا قیام ہے، اعلیٰ پارٹی قیادت کی کوشش ہے صوبے سے ڈاکوؤں کا خاتمہ کیا جائے، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر ہمیں اعتماد ہے۔

    انھوں نے کہا ایم کیو ایم پولیس فورس کو متنازع بنا کر مجرموں کو فائدہ پہنچا رہی ہے، آئی جی سندھ پولیس ایک اچھی شہرت کے حامل افسر ہیں، امن وامان کے قیام کے لیے تمام ادارے سنجیدہ ہیں، ایم کیو ایم حکومت میں ہو تو سب اچھا، باہر ہو تو سب برا نظر آتا ہے۔

    ضیا لنجار نے کہا ایم کیو ایم جان لے چور ڈاکو کی کوئی ذات نہیں ہوتی، وہ صرف لٹیرے ہیں، لٹیروں اور عوام کی جانوں سے کھیلنے والوں سے ہمیں اچھی طرح نمٹنا آتا ہے، انھوں نے کہا کسی شہری کی جان جانے پر ہمیں آپ سے زیادہ دکھ ہوتا ہے لیکن دنیا جانتی ہے کہ مگرمچھ کے آنسو کون بہاتا ہے۔

    ایم کیو ایم کا سندھ بھر میں رینجرز کو مکمل اختیارات دینے کا مطالبہ

    صوبائی وزیر داخلہ نے کہا آپ صبر کریں ڈکیتوں کا ضرور قلعہ قمع کریں گے، امن و امان کا قیام ہماری ذمہ داری ہے جسے اچھی طرح نبھائیں گے، موبائل چوروں سے نجات کے لیے حکمت عملی پر کام کر رہے ہیں۔

  • بلاول نے ایم کیو ایم کو صدارتی ووٹ دینے کے لیے کیسے راضی کیا؟ ملاقات کا اندرونی احوال

    بلاول نے ایم کیو ایم کو صدارتی ووٹ دینے کے لیے کیسے راضی کیا؟ ملاقات کا اندرونی احوال

    کراچی: پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور ایم کیو ایم پاکستان کے وفد کے درمیان ہونے والی ملاقات کا احوال سامنے آگیا۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے ساتھ ملاقات میں سندھ میں اختیارات کو مزید نچلی سطح پر لے جانے کی یقین دہائی کرائی ہے۔

    ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم نے بلاول بھٹو کو اختیارات کو مزید نچلی سطح پر منتقلی کیلئے قائل کرلیا، سندھ کی حکمراں جماعت کے سربراہ بلاول نے کہا کہ پارٹی میں اختیارات کی مزید نچلی سطح پر منتقلی کا معاملہ سامنے رکھوں گا۔

    ایم کیوایم کا آصف زرداری کو ووٹ دینے کا اعلان

    ذرائع نے بتایا کہ ملاقات میں ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اور ڈاکٹر فاروق ستار نے صوبے میں بلدیاتی نمائندوں کو مزید اختیارات دینے کی بات کی ہے، فاروق ستار نے بلاول سے کہا کہ بینظیر بھٹو کا خواب تھا کہ نچلی سطح تک اختیارات منتقل کریں۔

    ذرائع نے بتایا کہ بلاول بھٹو نے ایم کیوایم رہنماؤں سے کے فور سمیت بڑے منصوبوں سے متعلق کاوشوں کا ذکر کیا ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ رات چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو ایم کیو ایم کے کنویئر خالدمقبول صدیقی سے ملاقات کے لیے اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ پہنچے اور ایم کیوایم سے آصف زرداری کیلئے ووٹ کی درخواست کی۔

    ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں خالد مقبول صدیقی نے صدر مملکت کے لیے آصف زرداری کی حمایت کرتے ہوئے انہیں ووٹ دینے کا اعلان کیا، انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تعمیر و ترقی ہمارا اولین ہدف ہے جس کیلئے مل کر کام کریں گے۔

  • لگتا ہے جمہوریت مقدمہ ہار رہی ہے: خالد مقبول صدیقی

    لگتا ہے جمہوریت مقدمہ ہار رہی ہے: خالد مقبول صدیقی

    اسلام آباد: ایم کیو ایم کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ گزشتہ 4 دن سے ایوان میں جو رہا ہے وہ 2018 میں بھی ہو رہا تھا، لگتا ہے جمہوریت مقدمہ ہار رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کل اور آج جو تقریریں ہوئیں وہ مفصل ہیں مگر مسائل کا حل نہیں بتایا گیا، ہم نے پاکستان میں بہتری کے لیے تین آئینی ترامیم کی تجاویز دی ہیں، آئین میں صوبوں کو تحفظ دیا گیا اسی طرح ضلعی حکومتوں کو بھی تحفظ دیا جائے۔

    انھوں نے کہا اس آئین کو اتنا قابل کیا جائے کہ پاکستان کی جمہوریت کا تحفظ ہو، آئین وفاق اور صوبے کو ایک ہی فارمولے پر وسائل فراہم کرے، بلاول یہاں موجود ہوتے تو پوچھتا 18 ویں ترمیم سے اختیارات نچلی سطح پر کیوں منتقل نہیں ہوئے؟ ان کی بات صحیح سمجھ لی جائے تو 2018 میں جیسے جتوایا گیا تھا 2024 میں ایسے ہی ہروا دیا گیا۔

    خالد مقبول صدیقی نے کہا سیاسی جماعتوں میں گفتگو شروع نہیں ہوگی تو پھر ہمیں کوئی اور بٹھائے گا، بات ایوان نہیں باہر ہوگی تو پہلے بھی ہماری آواز توانا رہی ہے،اپنے لیڈر اور پاکستان کا فیصلہ کرنا پڑا تو ہم پاکستان کے ساتھ کھڑے رہے۔

    سائفر ایک حقیقت ہے، جنھوں نے سازش کرائی ان کا ٹرائل ہونا چاہیے: بیرسٹر گوہر

    انھوں نے کہا 2002 سے 2024 تک ہونے والے انتخابات میں چار ایوانوں نے اپنی مدت پوری کی، 22 سالوں میں چار مختلف جماعتوں نے وفاق میں حکومت بنائی، 10 وزیر اعظم آئے، پہلے عدم تسلسل کی شکایت تھی اب جمہوریت کا تسلسل بھی خوش حالی اور استحکام کی ضمانت نہیں بن سکا۔

    خالد مقبول نے کہا ہمیں آئین معذور، قانون مجبور، انصاف مفرور اور عدالتیں یرغمال نظرآتی ہیں، ہم سب یہی کہتے رہے کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ معاشی، مالی بحران ہے، لیکن سمجھنے کی بات یہ ہے کہ معاشی بحران سے زیادہ نیتوں کا بحران ہے۔

  • انتخابی نتائج پر اعتراضات، الزامات: ایمرجنسی یا مارشل لا کے حوالے سے مصطفیٰ کمال کی خصوصی گفتگو

    انتخابی نتائج پر اعتراضات، الزامات: ایمرجنسی یا مارشل لا کے حوالے سے مصطفیٰ کمال کی خصوصی گفتگو

    کراچی: متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ انتخابات کے نتائج کے حوالے سے جس طرح کے الزامات اور بیانات آ رہے ہیں، اگر یہ ایسا چلتا رہا تو بعید نہیں ملک میں کچھ بھی ہو سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق موجودہ سیاسی صورت حال اور حکومت سازی کے لیے ہونے والی کوششوں کے تناظر میں ایم کیو ایم رہنما مصطفیٰ کمال نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کی، مصطفیٰ کمال سے سوال کیا گیا کہ کیا ایم کیو ایم سمجھتی ہے کہ ملک میں ایمرجنسی یا مارشل لا لگ سکتا ہے؟

    انھوں نے جواب دیا ’’جس طرح کے الزامات اور بیانات آ رہے ہیں وہ ملک اور جمہوریت کے لیے ٹھیک نہیں ہیں، جن کو نتائج پر اعتراضات ہیں وہ اپنی بات کرنے متعلقہ فورم پر جائیں، لیکن بارڈر یا ریڈ لائن کراس نہیں کرنا چاہیے، اگر ریڈ لائن کراس ہوئی تو سب کچھ ہو سکتا ہے۔‘‘

    انھوں نے کہا ’’الیکشن سے استحکام آنا چاہیے تھا لیکن جو باتیں کی جا رہی ہیں اس سے انتشار اور ہیجان کی کیفیت بڑھ رہی ہے، اسی طرح سے مظاہرے اور بیان بازی چلتی رہی تو کوئی بھی چیز بعید نہیں ہے، الزامات کا سلسلہ بڑھا تو ملک میں کچھ بھی ہو سکتا ہے۔‘‘

    مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ 2018 کے الیکشن میں ایم کیو ایم کو بھی اعتراضات تھے، لیکن ثبوت و شواہد کے باوجود کھبی بھی لائن کراس نہیں کی، انتخابات کے بعد وزارتوں کی پیش کش کے حوالے سے انھوں نے بتایا کہ اسلام آباد اور لاہور میں ہونے والی ملاقاتوں میں ایک بار بھی حکومت میں جانے یا وزارتوں کا ذکر نہیں آیا، سب باتیں جھوٹی ہیں نہ ہمیں وزارتوں کی کوئی پیش کش ہوئی نہ ہم نے کسی وزارت کی ڈیمانڈ کی۔

    انھوں ںے کہا ’’ن لیگ کے ساتھ بات چیت ہوئی ہے کہ وہ ساتھ دیں گے لیکن اہم مسئلہ حکومت بننے یا اس میں شامل ہونے کے بعد عوامی مسائل کے حل کا فارمولہ تشکیل دینا ہے، منقسم مینڈیٹ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس کے باوجود حکومت چل سکتی ہے اگر ملکی مفادات کے فیصلوں پر تمام سیاسی قیادت یک جا ہو جائے۔‘‘

    مصطفیٰ کمال نے کہا ’’ہم اپنے تمام اختلافات رکھتے ہوئے پاکستان کی خاطر سب کے ساتھ ورکنگ ریلیشن شپ بنا کر چلنا چاہتے ہیں، ساری خرابی کی جڑ 2018 کے الیکشن میں پولنگ ایجنٹس کو باہر نکال کر ڈبے اٹھا کر لے جانا اور تین دن بعد آراوز کے ذریعے رزلٹ دینا تھا۔‘‘

    آئین میں ترمیم کے حوالے سے انھوں نے کہا ’’جب آئینی ترمیم کا مسودہ تیار کر رہے تھے تب معلوم تھا اس کو پاس کرانا مشکل مرحلہ ہوگا، کیوں کہ ہمارے پاس دو تہائی اکثریت نہیں ہے، پارلیمنٹ جیسے ہی تشکیل پائی پہلے اجلاس میں آئینی ترمیم کا مسودہ پیش کر دیں گے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ان کی پوری کوشش ہے کہ جب مسودہ پارلیمان میں جمع کرایا جائے تو مسلم لیگ ن کی بھی تائید اور اس کے تمام ووٹ ساتھ ہوں۔

    مصطفیٰ کمال نے کہا ن لیگ سے بارہا ملاقاتوں میں ان ترامیم پر بات ہوئی، ان کی پوری حمایت ہمارے ساتھ ہے، ن لیگ کی تائید کے بعد ترامیم کی منظوری کے لیے جتنے ووٹ کم رہے، اسے پورا کرنے کے لیے پارلیمان میں موجود ہر پارٹی کے پاس جائیں گے، آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے پیپلز پارٹی اور موجودہ تحریک انصاف کی قیادت سے بھی بات کریں گے، ملک کے لیے یہ آب حیات ہے جو اس کے خلاف جائے گا وہ عوام کے سامنے خود ایکسپوز ہو جائے گا۔

    مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ اگر اختیارات وزرائے اعلیٰ ہائوس سے گراس روٹ لیول پر نہیں آئے تو ملکی نظام نہیں چل سکے گا، صوبائی اور بلدیاتی حکومت نہ ہونے کے باعث مشکلات ہوں گی، لیکن تباہی و بربادی پر چپ نہیں بیٹھ سکتے، کراچی اور حیدرآباد نے ہمیں اپنا ووٹ دے کر اپنے حقوق کے دفاع کا لائسنس دیا ہے۔

    انھوں نے کہا ’’ہم پیپلز پارٹی کے منتخب لوگوں سے بات نہیں کر سکتے لیکن محکموں کے سیکریٹری اور افسر جو ریاست کے نوکر ہیں، ان سے ہمارے ایم این اے، ایم پی اے بات کریں گے، اب حق پرست اراکین اسمبلی سیوریج، پانی، انفرا اسٹرکچر، اور ٹرانسپورٹ سب کام کروائیں گے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ان کی کوشش ہوگی وفاقی حکومت سے کراچی، حیدرآباد اور شہری سندھ کے لیے بڑے پیکج لے کر آئیں تاکہ براہ راست ان فنڈز سے کام کرایا جا سکے۔

  • ایم کیو ایم نے کارکنان پر بڑی پابندی عائد کر دی

    ایم کیو ایم نے کارکنان پر بڑی پابندی عائد کر دی

    کراچی: ایم کیو ایم پاکستان نے کارکنان پر اسلحہ ساتھ لے کر چلنے پر پابندی لگا دی۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان نے پرتشدد سیاست کو روکنے کے لیے بڑا قدم اٹھا لیا، کارکنان پر اسلحہ ساتھ لے کر چلنے، اس کے استعمال یا نمائش پر پابندی لگا دی۔

    اس سلسلے میں ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نے تمام کارکنان کے لیے ہدایت نامہ جاری کر دیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ایم کیو ایم پر امن سیاسی جماعت ہے، اگر کوئی بھی کارکن اسلحے کی نمائش یا ہوائی فائرنگ میں ملوث پایا گیا تو اس کی رکنیت ختم کر دی جائے گی۔

    ایم کیو ایم، مسلم لیگ ن اور دیگر جماعتوں کی بیٹھک کا اندرونی احوال

    واضح رہے کہ ملک میں جنرل الیکشن 2024 کے نتائج سامنے آنے کے بعد کراچی سے جیتی ہوئی ایم کیو ایم کی قومی اسمبلی کی نشستوں نے حکومت سازی میں ان کا کردار اہم بنا دیا ہے، چناں چہ ایم کیو ایم پاکستان، مسلم لیگ ن اور دیگر جماعتوں کے درمیان ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے۔

    ذرائع ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ وزارتوں کے حوالے سے ایم کیو ایم پاکستان کے ساتھ ن لیگ کی جانب سے ابھی کوئی بات نہیں ہوئی ہے، ایم کیو ایم نے مسلم لیگ ن کو ابھی واضح جواب نہیں دیا ہے۔

  • ایم کیو ایم کے ساتھ اتحاد ہو سکتا ہے، بیرسٹر گوہر کی اے آر وائی نیوز سے گفتگو

    ایم کیو ایم کے ساتھ اتحاد ہو سکتا ہے، بیرسٹر گوہر کی اے آر وائی نیوز سے گفتگو

    اسلام آباد: بیرسٹر گوہر علی خان نے ایم کیو ایم کے ساتھ اتحاد کا امکان ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا ہو سکتا ہے لیکن یہ بعد کی بات ہے۔

    اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما گوہر علی خان نے مسلم لیگ ن یا پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ حکومت سازی کے سلسلے میں کسی اتحاد کے امکان کو مسترد کر دیا۔

    انھوں نے کہا ’’عوام نے ہمیں اس لیے ووٹ نہیں دیا کہ پی پی یا ن لیگ کے ساتھ اتحاد کریں۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے کہا ’’ایم کیو ایم کے ساتھ اتحاد ہو سکتا ہے، لیکن یہ بعد کی بات ہے۔‘‘

    بیرسٹر گوہر عام انتخابات میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کی بڑی تعداد میں سیٹیں جیتنے کے بعد کہتے آ رہے ہیں کہ وہ وفاق میں حکومت بنائیں گے، اس سلسلے میں انھوں نے کہا ’’وفاق کی سطح پر ہماری اکثریت ہے، اس لیے تنہا بھی حکومت بنا سکتے ہیں۔‘‘

    پی ٹی آئی رہنما کو حالات کا اندازہ بھی ہے، اس لیے انھوں نے اپوزیشن کے مقام پر دھکیلے جانے کے امکان کو بھی مد نظر رکھا ہے، چناں چہ انھوں نے کہا ’’اپوزیشن میں بھی بیٹھے تو ٹف ٹائم دیں گے، لیکن استعفے نہیں دیں گے۔‘‘

    نتائج کے حوالے سے انھوں نے کہا ’’ہمارے نتائج تبدیل کیے گئے ہیں، ایسی کئی شواہد موجود ہیں۔‘‘ جیتنے والے آزاد امیدواروں کے حوالے سے انھوں نے کہا ’’ہمارے تمام امیدوار پارٹی سے وفادار ہیں اور ساتھ ہی کھڑے رہیں گے۔‘‘ جب کہ مخصوص نشستوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ فائنل نتائج ملنے کے بعد ہی یہ نشستیں لیں گے۔

  • ایم کیو ایم کا بھی موبائل فون سروس فوری بحال کرنیکا مطالبہ

    ایم کیو ایم کا بھی موبائل فون سروس فوری بحال کرنیکا مطالبہ

    کراچی: متحدہ قومی موؤمنٹ( ایم کیوایم) کے رہنما فیصل سبزواری نے بھی عام انتخابات والے دن موبائل سروس بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم رہنما فیصل سبزواری نے کہا ہے کہ پولنگ کے دن موبائل، انٹرنیٹ سروس کی بندش پریشان کن ہے۔

    فیصل سبزواری نے کہا کہ یہ ووٹرز کو سہولت فراہم کرنے میں رکاوٹ کا باعث بن رہا ہے، ہمیں احساس ہے کہ دہشت گردی ایک سنگین مسئلہ ہے، اللہ پاکستان اور پاکستانیوں کی حفاظت فرمائے۔

    دوسری جانب سابق سینیٹر اور قومی اسمبلی کے دو حلقوں سے آزاد امیدوار مصطفیٰ نواز کھوکھر نے موبائل فون سروس کو پری پول رگنگ قرار دیتے ہوئے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کا یہ حال ہے کہ کہہ رہے ہیں مجھے ٹی وی سے پتہ چلا کہ موبائل فون سروس بند ہے۔

    مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا تھا فون سروسز کا بند ہونا امیدواروں کے ساتھ زیادتی ہے، ایک سیاسی جماعت کے لیے راستہ کھولا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ پی ٹی اے نے وزارت داخلہ کی درخواست پر سکیورٹی صورتحال کے پیش نظر ملک بھر میں موبائل فون سروس الیکشن کے روز عارضی طور پر معطل کر دی تھی۔

  • الیکشن 2024 پاکستان : این اے 234 کورنگی کا معرکہ کون سر کرے گا؟

    الیکشن 2024 پاکستان : این اے 234 کورنگی کا معرکہ کون سر کرے گا؟

    پاکستان بھر میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کی تیاریاں اپنے آخری مراحل میں ہیں، مختلف جماعتوں کے امیدواران ووٹروں کا دل جیتنے اور ان کی حمایت حاصل کرنے کی تگ و دو میں مصروف عمل ہیں۔

    اس حوالے سے پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں بھی انتخابات کی گہما گہمی جاری ہے، شہر قائد میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 234 میں عوام کو کیا مسائل درپیش ہیں؟ اور قوم کا درد رکھنے والے ان امیداواران کے پاس ان کے حل کیلئے کیا پلان ہے؟ اس رپورٹ میں اس کا ایک مختصر سا احاطہ کیا گیا ہے۔

    کراچی کے ضلع کورنگی میں قومی اسمبلی کی کُل 3 نشستیں ہیں، جن میں سے ایک این اے 234ہے۔ یہ حلقہ گزشتہ انتخابات میں این اے 241 تھا اس حلقے کی مجموعی آبادی 10 لاکھ 14 ہزار 114ہے جبکہ کل ووٹرز 3 لاکھ 69 ہزار 230 ہیں۔

    حلقے کے اہم علاقوں میں کورنگی ڈیڑھ نمبر، ناصر کالونی، چکرا گوٹھ، ضیاءکالونی، قیوم آباد، بھٹائی کالونی، پی این ٹی سوسائٹی اور لکھنؤ سوسائٹی شامل ہے۔

    ماضی میں ان علاقوں سے ایم کیو ایم کامیاب ہوتی رہی ہے لیکن 2018ء کے الیکشن میں تحریک انصاف کے امیدوار فہیم خان 26 ہزار سے زائد ووٹ لے کر فاتح رہے جبکہ متحدہ قومی موومنٹ کے معین عامر 23 ہزار سے زائد ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے تھے۔

    اس بار تحریک انصاف کے حمایت یافتہ فہیم خان بوتل کے نشان کے ساتھ میدان میں ہیں جبکہ ایم کیو ایم کے معین عامر، پیپلز پارٹی سے محمد علی راشد، جماعت اسلامی سے اختر حسین اور ٹی ایل پی سے عبدالستار مد مقابل ہیں۔

    گزشتہ انتخابات میں پانچ بڑی سیاسی پارٹیاں میدان میں تھیں ایم کیو ایم اور پی ایس پی کے الحاق کے بعد اب صرف چار بڑی پارٹیاں میدان میں ہیں، جن میں متحدہ قومی موومنٹ، پیپلز پارٹی، پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی شامل ہیں۔

    کراچی کے حلقہ این اے 234میں جہاں سے 2018 کےعام انتخابات میں تحریک انصاف کے اکرم چیمہ کامیاب ہوئے تھے ان کے استعفی دینے کے بعد تحریک انصاف کے چیئرمین یہاں سے منتخب ہوئے تھے۔

    ان علاقوں کے مسائل کی بات کی جائے تو ملک کے دیگر شہروں کے عوام کی طرح یہاں کے لوگوں کو بھی بجلی، پانی، گیس، ٹوٹی پھوٹی سڑکیں اور سیوریج کے بنیادی مسائل کا سامنا ہے۔ اس کے علاوہ کھیلوں کے میدانوں کا فقدان اور بچوں کیلئے تفریحی اور تعلیمی سہولیات کی عدم دستیابی بھی ان ہی مسائل میں شامل ہیں۔

    300یونٹ فری بجلی کی فراہمی مشکل ہے ناممکن نہیں : علی راشد

    rashid

    کورنگی کے اس حلقے سے پیپلزپارٹی کے امیدوار علی راشد اپنی کامیابی کے حوالے سے کافی پرامید دکھائی دیتے ہیں، نمائندہ اے آر وائی ویب سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پی پی اس حلقے میں پہلے سے زیادہ مضبوط ہوئی ہے۔ یہاں سے ماضی میں کامیاب ہونے والے متحدہ قومی موومنٹ کے دو اراکین اسمبلی اور تقریباً 3ہزار سے زائد کارکنان نے پی پی میں شمولیت اختیار کی۔

    انہوں نے بتایا کہ بلدیاتی انتخابات میں عوام نے اپنے ووٹ کی طاقت سے پیپلز پارٹی کے امیدواروں کو کامیاب بنایا، لوگ ہم پر اعتبار کرکے اپنے مسائل لے کر آتے ہیں جسے ہمارے نمائندے بخوبی حل بھی کرتے ہیں۔

    چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کی جانب سے ایک جلسے میں عوام کو 300یونٹ فری بجلی کی فراہمی کے حوالے سے کیے گئے سوال کے جواب میں علی راشد نے کہا کہ یہ کام مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی واحد جماعت ہے جس نے معاشی پلان بھی دیا ہے اور ہمارا تھنک ٹینک اس مسئلے پر غور و فکر کے بعد لائحہ عمل ترتیب دے گا۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مجھے عوام میں جا کر یہ کہنے میں شرم محسوس ہوتی ہے کہ میں ان سے بنیادی مسائل کے حل کی بات کروں کیونکہ وہ ان کا حق اور میری ذمہ داری ہے۔ اگر میں اپنی یہ ذمہ داری احسن طریقے سے پوری کرلوں گا تو میں خود کو کامیاب سمجھوں گا۔
    ایم کیو ایم کی بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم اختیارات کا رونا نہیں روئیں گے کیونکہ ہمارے پاس اختیارات بھی ہیں اور وسائل بھی۔ اسی لیے عوام ہم پر اعتماد کررہے ہیں۔

    بنیادی مسائل حل کرنے کے اختیارات ضلعی حکومتوں کو ملنے چاہئیں : عامر معین

    aamir

     

    کورنگی کے اس حلقے کے متحدہ قومی موومنٹ کے امیدوار عامر معین نے اپنی جیت اور پیپلز پارٹی کے امیدوار کی کامیابی سے متعلق کہا کہ یہ جماعت کبھی یہاں سے کامیاب نہیں ہوئی بڑے بڑے ہورڈنگز لگا کر یا پیسے کی چمک دکھا کر ووٹ نہیں لیے جاسکتے۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان نے آئین میں ترمیم کیلئے 3 تجاویز پیش کی ہیں جس کا مقصد یہی ہے کہ عوام کے تمام بنیادی مسائل کا حل اس کو پورا کرنے کی ذمہ داری ضلعی حکومتوں کو دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں ایم کیو ایم نے صفائی ستھرائی اور پانی کی فراہمی کا مسئلہ کافی حد تک حل کردیا تھا جس کے بعد میں آنے والوں ان کاموں کو تسلسل سے نہیں کیا۔

    عامر معین نے کہا کہ ہم اپنے حلقے کے نوجوانوں کو مفت کمپیوٹر کورسز کروانے کا ادارہ رکھتے ہیں اور اس سے پہلے بھی ہم نے کورنگی 5 میں ایک ایسا ہی مرکز قائم کیا تھا جو آج بھی تعلیم کی فراہمی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

    متحدہ امیدوار نے بتایا کہ ہماری انتخابی مہم کامیابی سے جاری ہے اور عوام کی جانب سے مثبت رد عمل اور جوش و خروش کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ ایم کیو ایم کے ہاتھ مظبوط کیے جائیں۔

    بلے کا نشان نہ چھنتا تو مخالفین کی ضمانتیں ضبط ہوجاتیں : فہیم خان

    faheem

    پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار فہیم خان نے اپنی گفتگو میں کہا کہ انشاءاللہ آنے والا دور پی ٹی آئی کا ہے اور اگر بات کی جائے شکست کی تو اگر بلا کا نشان چھینا نہیں گیا ہوتا تو مخالفین کی ضمانتیں ضبط ہوجاتیں پر اب بھی الحمداللہ بوتل کے نشان پر عمران خان صاحب کا ووٹر ان سب کو تاریخی شکست سے دوچار کرے گا اور بہت بڑے مارجن سے اس حلقہ این اے 234 میں جیت عمران خان کی ہوگی۔

    عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی سے متعلق سوال کے جواب میں فہیم خان نے کہا کہ ہم نے پچھلی بار بھی عوام سے کوئی جھوٹا وعدہ نہیں کیا تھا اور اپنے حلقہ کیلئے 1 ارب 75 کروڑ روپے کا فنڈ منظور کرواکر کام کروائے۔

    سڑکیں گلیاں سیوریج کا نظام اور پانی کی لائنیں اور پمپس لگوائے گئے یہاں تک کہ دو علاقوں میں تو سرے سے سیوریج کا نظام موجود ہی نہیں تھا اور بچے سیوریج کے کنوؤں میں گر کر مرجاتے تھے وہاں نئے سرے سے سیوریج کا نظام ڈالا گیا اور گراؤنڈز اور پارکس تعمیر کروائے گئے اب جیتنے کے بعد مزید بھی کام کروائیں گے۔

    ہم نے اپنی حیثیت سے بڑھ کر کراچی کیلئے کام کیا، اختر حسین قریشی

    akhtar

    حلقہ 234 سے جماعت اسلامی کے امیدوار اختر حسین قریشی نے بتایا کہ حافظ نعیم الرحمان کی قیادت میں کارکنان نے جس طرح گراؤنڈ پر کراچی کی گلیوں اور شاہراہوں میں جو کام کیا وہ کسی سے ڈھکا سے چھپا نہیں۔ اور اے آر وائی نیوز کے تازہ سروے میں بھی یہ بات سامنے آئی ہے کہ جماعت اسلامی کے کاموں اور اس کی کاوشوں کو عوام کی جانب سے سراہا جا رہا ہے۔

    گیس اور بجلی کی عدم دستیابی اور زائد بلنگ سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی نے اپنی استطاعت سے بڑھ کر اس مسئلے کے حل کیلئے کام کیا اور ہم منتخب ہونے کے بعد کے الیکٹرک اور ایسی ایس جی سی کے حوالے سے مؤثر اقدامات کریں گے۔

    Hussain

    جہاں تک سیوریج اور پانی کی فراہمی کا معاملہ ہے تو جماعت اسلامی کے بلدیاتی نمائندوں نے شہر میں پانی کی فراہمی کا مسئلہ 60فیصد تک حل کردیا ہے اور ساتھ ہی سیوریج کے مسائل بھی حل کیے جارہے ہیں کیونکہ سارا نظام پمپنگ سے ہٹا کر نالوں پر منتقل کردیا گیا ہے جو قانوناً جرم بھی ہے۔

    انتخابی مہم کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس حلقے کے تمام علاقوں میں کارکنان بھر پور مہم جاری رکھے ہوئے ہیں اور عوامی پذیرائی دیکھ کر یہ کہا جاسکتا ہے کہ جماعت اسلامی یہاں سے تمام جماعتوں کو شکست دے کر کامیابی کا جھنڈا گاڑے گی۔

    دوسری جانب حلقے کے عوام کا اے آر وائی ویب سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ گزشتہ پانچ برسوں میں اس حلقے کے مسائل حل نہیں کیے گئے، سیوریج کا نظام تباہ ہے سڑکیں ٹھوٹ پھوٹ کا شکار ہیں اور علاقے میں پینے کا پانی بھی نایاب ہے، اب دیکھتے ہیں کہ نیا آنے والا نمائندہ ہمیشہ کی طرح عوام کو محض دلاسے اور امیدیں دے گا یا کوئی عملی اقدامات کرکے ہمارے مسائل حل کرے گا۔