Tag: MQM

  • ایم کیو ایم پاکستان کا پی ایس 88 میں شاہی سید کی حمایت کا اعلان

    ایم کیو ایم پاکستان کا پی ایس 88 میں شاہی سید کی حمایت کا اعلان

    کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے پی ایس 88 میں عوامی نیشنل پارٹی کے شاہی سید کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج اتوار کو ایم کیو ایم کا ایک وفد مصطفیٰ کمال کی سربراہی میں مردان ہاؤس پہنچا، جہاں اے این پی سندھ کے صدر شاہی سید اور یونس بونیری نے ان کا استقبال کیا۔

    شاہی سید اور مصطفیٰ کمال نے میڈیا سے گفتگو بھی کی، شاہی سید نے کہا میں تہہ دل سے مصطفیٰ کمال اور ایم کیو ایم کا شکریہ ادا کرتا ہوں، باران رحمت اور سیاسی گہما گہمی میں یہ ہمارے پاس آئے، ہم لوگوں نے ہی مل کر اس شہر میں کام کرنا ہے۔

    شاہی سید نے کہا میں اپنے کارکنوں کو کہوں گا کہ وہ بھی ایم کیو ایم کی مدد کریں، الیکشن میں جہاں جہاں ایم کیو ایم کو ضرورت ہے ساتھ کھڑے ہوں گے، حکومت کسی کی بھی بنے ہم مل کر کام کریں گے، یہ نا ممکن کام ممکن ہو گیا ہے۔

    مصطفیٰ کمال نے کہا میں شاہی سید و رفقا کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ ہماری میزبانی کی، سیاسی گہما گہمی میں شاید ابھی میری بات سمجھ نہ آئے کہ یہ تاریخی لمحہ ہے، ہم پی ایس 88 سے شاہی سید کی غیر مشروط حمایت کریں گے، ہمارے کارکنان الیکشن والے دن ان کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔

    انھوں نے کہا ہم کوئی ڈیمانڈ لے کر نہیں آئے، ہمیں شہر میں امن چاہیے، مہاجر اور پختون بھائی ایک ساتھ کھڑے نظر آئیں، ہمارے پاس اگر اور بھی کوئی سیاسی آفر ہوتی تو ہم وہ بھی کرتے۔

  • این اے 235 کا جائزہ، کس کا پلڑا بھاری؟

    این اے 235 کا جائزہ، کس کا پلڑا بھاری؟

    کراچی کا حلقہ NA-235 جو پہلے NA-242 کہلاتا تھا، جہاں قومی اسمبلی کی 22نشستوں میں سب سے کم رجسٹرڈ ووٹرز ہیں، الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ریکارڈ کے مطابق NA-235 میں ٹوٹل 170,176 رجسٹرڈ ووٹرز ہیں، جو حلقے کی کل آبادی 1,024,024 ووٹرز کا محض 16.63 فیصد ہیں۔2018 کے انتخابات سے 2024 تک 13,000 رجسٹرڈ ووٹرز کی نمایاں کمی این اے 235 کو درپیش چیلنجز کی طرف اشارہ کرتی ہے، رہائشیوں کے ایک اہم حصے کے پاس مستقل پتہ نہ ہونا بہت ہی اہم عنصر ہے،جس سے بہت سے رہائشی چاہتے ہوئے بھی انتخابی عمل میں حصہ نہیں لے پاتے۔

    این اے 235 کے علاقے:

    این اے 235 کے علاقوں کی اگر بات کی جائے تو اس میں کنیز فاطمہ سوسائٹی، مدراس چوک، اسٹیٹ بینک کالونی، ملک سوسائٹی، کے ڈی اے بینگلوز اسکیم 1، ٹیچرز سوسائٹی، موسمیات، گلشن عمیر،اوکھائی کمپلیکس، گلشن نور، سچل گوٹھ، رم جھم ٹاور، احسن آباد، نئی سبزی منڈی، سعدی ٹاؤن، سادات امروہہ سوسائٹی، مدینہ کالونی، پنک سٹی کالونی، پولیس سوسائٹی، صفورا گوٹھ کے اطراف کے علاقے شامل ہیں۔

    انتخابی سرگرمیاں اور امیداوار:

    این اے 235میں ٹوٹل 96 پولنگ اسٹیشن بنائے جائیں گے، جن میں 25امیدوار ایک دوسرے کے مد مقابل ہوں گے، جن میں 12 آزاد امیدواروں کے ساتھ 13 سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے نمائندگان ہوں گے، قابل ذکر امیدواروں کی اگر بات کی جائے تو سیف الرحمان (پی ٹی آئی آزاد)، محمد آصف خان (پی پی پی)، محمد اقبال خان (ایم کیو ایم پاکستان)، شرافت خان (پاکستان مسلم لیگ ن)، ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی (جماعت اسلامی)اور سید علی حسین جن کا تعلق استحکام پاکستان پارٹی سے شامل ہیں۔

    ہر قومیت کے افراد:

    این اے 235 میں ہر قومیت کے افراد رہائش پذیر ہیں، یہ نہیں کہا جاسکتا کہ اس حلقے میں کسی ایک قومیت کے افراد کی اکثریت ہے، اس حلقے میں سندھی، اردو، پنجابی، پختون اور دیگر قومیت کے افراد بھی سکونت اختیار کئے ہوئے ہیں، اس حلقے کی تین صوبائی نشستیں پی ایس97، پی ایس 98 اور پی ایس 99 بھی ہیں، جن پر امیدواروں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔

    امیدواروں کے نقطہ نظر:

    پاکستان تحریک انصاف کے نمائندے جوکہ اس وقت آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں، انہوں نے 2018 میں نمایاں برتری کے ساتھ فتح حاصل کی تھی۔ مگر آج کے حالات پہلے سے بہت مختلف ہیں،تمام جماعتوں کی جانب سے جیت کا دعویٰ سامنے آرہا ہے، پاکستان پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم پاکستان، جماعت اسلامی، پاکستان مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کے امیدواراپنی کے لئے پر اُمید ہیں، پورے حلقے کو سیاسی جماعتوں کے جھنڈوں اور پینا فلیکس سے سجا دیا گیا ہے۔ جبکہ جگہ جگہ سیاسی جماعتوں کے کیمپ لگائے گئے ہیں، جن میں پارٹیوں کے ترانے چلائے جارہے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے ساتھ خصوصی بات چیت کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے امیدوار اقبال خان کا کہنا تھا کہ ہم نے 2008 اور 2013 کے انتخابات میں یہ نشست آسانی سے جیت لی تھی جبکہ 2018 کے عام انتخابات میں شکست اس لئے ہوئی تھی کہ وہ انتخاب نہیں بلکہ Selectionہوئی تھی۔

    اقبال خان کا کہنا تھا کہ الحمد اللہ ہمیں پوری امید ہے کہ اگر صاف شفاف الیکشن کا انعقاد کیا گیا تو ہماری جماعت واضح اکثریت سے کامیابی حاصل کرلے گی۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کے حکم سے حلقے میں کامیابی حاصل کرکے عوام کے دیرینہ مسائل کے حل کے لئے بھرپور اقدامات کریں گے۔ گیس کی قلت اور بجلی کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا۔

    پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار سیف الرحمان نے اے آر وائی نیوز کے ساتھ خصوصی گفتگو میں کہا کہ میرا مقابلہ اس حلقے میں کسی سے نہیں، اس لیے کہ میں نے 2018ء میں الیکشن میں واضح اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی۔ انہوں نے کہ حالات سب کے سامنے ہیں، ہماری الیکشن مہم میں رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں، سیف الرحمان نے کہا کہ اگر شفاف الیکشن کا انعقاد ہوتا ہے تو 8فروری کو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے اور انشاء اللہ حق کی فتح ہوگی۔

    اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں، جماعت اسلامی کے معراج الہدیٰ صدیقی نے کہا کہ اس حلقے میں کامیابی کے حوالے سے میں پر امید ہوں، تعلیم یافتہ اور متوسط طبقہ یقینا ہمیں ووٹ دے گا، انتخابات میں تاریخی فتح حاصل کرکے لوگوں کو ان کے حقوق دلوائیں گے، حلقے کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے، زمینوں پر کئے گئے غیر قانونی قبضوں کو ختم کرائیں گے، انہوں نے کہا کہ ہم نعرے لگانے والے نہیں بلکہ صحیح معنوں میں کام کرنے والے لوگ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کو جب بھی موقع ملا اس نے کام کرکے دکھایا ہے۔

    اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار آصف خان اور حاکم علی جسکانی کا کہنا تھا کہ ہماری اولین ترجیح میں حلقے میں موجود سڑکوں کی صحیح معنوں میں تعمیر شامل ہے اور جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ ہمارے حلقے این اے 235میں بڑی تعداد میں گوٹھ موجود ہیں، ہماری کوشش ہوگی کہ ان گوٹھوں کو ان کے مالکانہ حقوق دلوائے جائیں، اس کے علاوہ پرائمری اسکولوں کو سیکنڈری کی سطح پر لے کر آئیں گے، حاکم علی جسکانی کا کہنا تھا کہ ہمارے حلقے میں Dow Medicalسب سے بڑا اسپتال ہے، اس میں عوام کے لئے صحت کی مزید سہولیات پیدا کریں گے۔انہوں نے کہا ہم اللہ کے فضل و کرم سے حلقے میں کامیابی حاصل کریں گے۔

  • کسی بھی ریلی یا جلسے میں ہتھیار دیکھا تو مؤثر ایکشن لیں گے: ڈی آئی جی ویسٹ

    کسی بھی ریلی یا جلسے میں ہتھیار دیکھا تو مؤثر ایکشن لیں گے: ڈی آئی جی ویسٹ

    کراچی: شہر قائد کے علاقے ناظم آباد میں دو سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کے درمیان تصادم کے بعد ڈی آئی جی ویسٹ عاصم قائم خانی نے خبردار کیا ہے کہ اگر کوئی کارکن ہتھیار لے کر نکلا تو اس کے خلاف مؤثر کارروائی کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ناظم آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی آئی جی ویسٹ عاصم قائم خانی نے کہا ’’گزشتہ رات دو سیاسی جماعتوں میں تصادم کا واقعہ پیش آیا، میں لوگوں کو کہتا ہوں کہ ہتھیار لے کر نہ چلیں، کسی بھی ریلی یا جلسے میں اب ہتھیار دیکھا تو مؤثر ایکشن لیں گے۔‘‘

    انھوں نے کہا فائرنگ کس طرف سے ہوئی ہے اس سلسلے میں ہر پہلو کا جائزہ لیں گے، ڈی آئی جی ویسٹ سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ ڈاکٹر عاصم کو مقدمے میں نامزد کریں گے؟ ڈی آئی جی ویسٹ نے جواب دیا کہ تفصیلی انکوائری کر رہے ہیں، اور میرٹ پر مقدمہ درج کریں گے۔

    کراچی : 2 سیاسی جماعت کے کارکنان کے درمیان تصادم ، ایک شخص جاں بحق

    ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کے مرحلے جاری ہیں، سب سیاسی جماعتیں رواداری کا مظاہرہ کریں، متنبہ کرنا چاہتا ہوں کہ پرتشدد سرگرمیوں میں ملوث افراد کو رعایت نہیں دی جائے گی۔

    عاصم قائم خانی نے کہا ’’سیاسی مخالف کے سامنے سے ریلی گزارنا بھی نامناسب عمل ہے، کسی بھی سیاسی جماعت کا عسکری ونگ نہیں ہونا چاہیے، سب اسٹیک ہولڈرز کی کاوشوں سے کراچی میں امن ممکن ہوا ہے، اگر کوئی دوبارہ اٹھنے کی کوشش کرے گا تو اسے ایکشن یاد ہونا چاہیے۔‘‘

  • ایم کیو ایم، جی ڈی اے میں مزید نشستوں پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ

    ایم کیو ایم، جی ڈی اے میں مزید نشستوں پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ

    کراچی: ایم کیو ایم اور جی ڈی اے کے درمیان کراچی میں مزید نشستوں پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے درمیان مزید سیٹوں پر ایڈجسٹمنٹ ہوئی ہے، جی ڈی اے این اے 237 اور پی ایس 104 پر ایم کیو ایم کو سپورٹ کرے گی۔

    ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم پی ایس 105 پر جی ڈی اے امیدوار عرفان اللہ مروت کو سپورٹ کرے گی، این اے 237 پر رؤف صدیقی، پی ایس 104 پر محمد دانیال ایم کیو ایم کے امیدوار ہیں۔

    آج شام رؤف صدیقی اور عرفان اللہ مروت سیاسی صورت حال پر پریس کانفرنس کریں گے۔

  • ایم کیو ایم نے 18 نشستوں پر امیدواروں کا اعلان کردیا

    ایم کیو ایم نے 18 نشستوں پر امیدواروں کا اعلان کردیا

    کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیوایم) پاکستان نے کراچی سے قومی اسمبلی کی نشستوں پر پارٹی امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کردی۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیوایم)  پاکستان نے کراچی کی قومی اسمبلی کی 22 میں سے 18 نشستوں پر امیدواروں کا اعلان کر دیا۔

    کراچی سے قومی اسمبلی کی نشست ین اے 242 پر ایم کیو ایم اور ن لیگ کے درمیان سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہیں ہوسکی،  ڈاکٹر فاروق ستار اور مصطفی کمال قومی اسمبلی کی دو دو نشستوں پر امیدوار ہوں گے۔

    قومی اسمبلی کی نشست این اے 241 اور 244 سے ڈاکٹرفاروق ستار جبکہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی این اے 248 سے امیدوار ہوں گے۔

    مصطفیٰ کمال این اے 242 اور 247 سے، امین الحق این اے 246 سے، این اے 232 آسیہ اسحاق، این اے 237 سے جاوید حنیف، این اے 234 سے ابو بکر، این اے 235 سے اقبال محسود  ایم کیو ایم کے امیدوار ہوں گے۔

    این اے 236 حسان صابر، این اے 237 سے رؤف صدیقی، این اے 238 سے صادق افتخار، این اے 240 سے ارشد وہرہ، این اے 343 ہمایوں عثمان، این اے 245 سے حفیظ الدین، این اے 249 سے احمد سلیم صدیقی اور فرحان چشتی این اے 250 سے ایم کیو ایم پاکستان کے امیدوار نامزد ہوئے ہیں۔

  • ایم کیو ایم نے این اے 242 پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی خبروں کی تردید کردی

    ایم کیو ایم نے این اے 242 پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی خبروں کی تردید کردی

    کراچی: ایم کیو ایم پاکستان نے کراچی سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 242 پر مسلم لیگ ن سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی تردید کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق سربراہ ایم کیو ایم پاکستان خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ این اے 242 کراچی پر سیٹ ایڈجسمنٹ کی خبر کی تردید کرتے ہیں۔

    خالد مقبول صدیقی نے مزید کہا کہ این اے 242 کراچی میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ سے متعلق خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے، این اے 242 سے مصطفیٰ کمال ایم کیوایم پاکستان کے امیدوار ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ یہ خبر سامنے آئی تھی کہ این اے 242 پر ن لیگ اور ایم کیو ایم پاکستان کے درمیان سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے معاملات طے پا گئے ہیں، مصطفیٰ کمال مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کے لیے دستبردار ہو گئے ہیں۔

    واضح رہے کہ کراچی کے حلقے این اے 242 سے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہبازشریف کے کاغذات نامزدگی منظور کئے جاچکے ہیں۔

  • ایم کیو ایم پاکستان، مسلم لیگ ن میں کن حلقوں میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا فیصلہ ہوا؟

    ایم کیو ایم پاکستان، مسلم لیگ ن میں کن حلقوں میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا فیصلہ ہوا؟

    کراچی: ایم کیو ایم پاکستان اور مسلم لیگ ن کے درمیان کراچی کی 3 نشستوں پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر فیصلہ ہو گیا۔

    ذرائع ایم کیو ایم کے مطابق دونوں پارٹیوں کی کمیٹیوں کی ملاقات میں فی الوقت کراچی کی تین نشستوں پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا فیصلہ ہو گیا ہے، مسلم لیگ ن ملیر این اے 229 اور این اے 230 اور اس کی صوبائی نشستوں پر اپنے امیدوار کھڑے کرے گی۔

    ذرائع کے مطابق ملیر این اے 231 کی قومی اور صوبائی اسمبلی پر ایم کیو ایم پاکستان کے امیدوار حصہ لیں گے، جب کہ مسلم لیگ ن ضلع جنوبی این اے 239 پر اپنا امیدوار کھڑا کرے گی۔

    میرپور خاص، نواب شاہ اور سکھر کی قومی اسمبلی نشستوں پر مسلم لیگ ن کے امیدوار جب کہ صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر ایم کیو ایم پاکستان کے امیدوار حصہ لیں گے۔

    الیکشن 2024: ن لیگ اور استحکام پاکستان پارٹی میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ حتمی مراحل میں داخل

    ضلع کیماڑی این اے 242 پر کمیٹیاں فیصلہ نہیں کر سکی ہیں، این اے 242 پر دونوں جماعتوں کی قیادت آئندہ 48 گھنٹوں میں بات چیت کر کے فیصلہ کرے گی۔ این اے 242 پر مسلم لیگ ن کے امیدوار شہباز شریف ہیں جب کہ مصطفیٰ کمال ایم کیو ایم پاکستان کے امیدوار ہیں، اسی حلقے سے پیپلز پارٹی کے امیدوار قادر خان مندوخیل بھی الیکشن لڑیں گے۔

  • کراچی کی وفاقی کالونیوں میں رہائشی اور کمرشل ٹاورز بنانے کے منصوبے پر ہلچل مچ گئی

    کراچی کی وفاقی کالونیوں میں رہائشی اور کمرشل ٹاورز بنانے کے منصوبے پر ہلچل مچ گئی

    کراچی: ایم کیو ایم پاکستان نے نگراں صوبائی حکومت کی جانب سے وفاقی کالونیوں میں کمرشل اور رہائشی کوارٹرز بنانے کے اعلان پر معاملہ وفاقی حکومت کے سامنے اٹھانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق نگراں سندھ حکومت کی جانب سے کراچی میں وفاقی کالونیوں جہانگیر، مارٹن اور کلیٹن کوارٹرز میں کمرشل اور رہائشی کوارٹرز بنانے کا اعلان کیا گیا ہے، جس پر ایم کیو ایم پاکستان کوارٹرز کے مکینوں کی مدد کے لیے سامنے آ گئی ہے۔

    ذرائع ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر جلد نگراں وزیر اعظم سے ملاقات کر کے مطالبہ کیا جائے گا کہ وہ اس معاملے میں فوری مداخلت کریں، کیوں کہ اگر اس منصوبے پر عمل ہوا تو ہزاروں خاندان بے گھر ہو جائیں گے۔

    یہ اراضی وفاق کی ملکیت ہے، اس پر سندھ حکومت وفاق کی اجازت کے بغیر کوئی منصوبہ شروع نہیں کر سکتی، ماضی میں بھی کوارٹرز کے مکینوں کو بے گھر کرنے کے منصوبے کو ایم کیو ایم نے رکوایا تھا۔

    ایم کیو ایم کے ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ وفاقی کالونیوں کی اراضی پر رہائشی ٹاورز بنانے کے معاملے پر نگراں وفاق اور نگراں سندھ حکومت کے درمیان بھی تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے، آبادیوں کا سروے شروع کرانے کے لیے منعقدہ ضلعی حکومت ایسٹ کے اجلاس میں اسٹیٹ آفس کراچی کے افسران کو مجاز اتھارٹی نے واپس بلوا لیا۔

    اسٹیٹ آفس کے ذرائع کے مطابق یہ اراضی وفاقی حکومت کی ملکیت ہے، وفاق کی اجازت کے بغیر سرکاری کوارٹرز کو خالی یا کوئی منصوبہ شروع نہیں ہو سکتا، اس معاملے پر تاحال وزارت ہاؤسنگ کو بھی آگاہ نہیں کیا گیا، جب تک اس معاملے پر کوئی پالیسی وزارت ہاؤسنگ سے جاری نہیں ہوتی، سرکاری سطح پر اسٹیٹ آفس صوبائی حکومت کے ساتھ کوئی تعاون نہیں کر سکتا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نگراں سندھ حکومت کی جانب سے کراچی کی قدیم وفاقی کالونیوں مارٹن روڈ، کلٹن روڈ اور جہانگیر روڈ پر واقع سرکاری کوارٹرز پر رہائشی اور کمرشل ٹاورز بنانے کا منصوبہ بنا رہی ہے، اور نگراں سندھ حکومت کی ہدایت پر ڈپٹی کمشنر ایسٹ نے وفاق حکومت کے دو اہم اداروں پاکستان پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ اور اسٹیٹ آفس کراچی کے افسران کو بلوا کر فوری طور پر سروے ٹیم تشکیل دینے کو کہا ہے۔

    تاہم معاملے کی اطلاع ملنے پر اسٹیٹ آفس اسلام آباد کی مجاز اتھارٹی نے اسٹیٹ آفس کراچی کے افسران سے جواب طلبی کی، بتایا گیا کہ اس اراضی پر کسی بھی تعمیرات کی اجازت کا فیصلہ وزیر اعظم کی سطح پر یا وفاقی کابینہ کی منظوری سے مشروط ہے۔

    ذرائع پلاننگ سندھ حکومت نے مؤقف پیش کیا ہے کہ یہ منصوبہ وہاں کے رہائشیوں کی بحالی کا منصوبہ ہے، وفاق سے رابطہ کرنا مجاز صوبائی اتھارٹیز کا کام ہے، گزشتہ دنوں نگراں وزیر اعلیٰ سندھ کی زیر صدارت اجلاس میں پرانے اور خستہ حال مارٹن، کلیٹن اور جہانگیر کوارٹرز میں رہائش پذیر افراد کے طرز زندگی کو بہتر بنانے کے لیے نئے رہائشی ٹاؤرز بنانے کا منصوبہ بنایا گیا۔

  • مسلم لیگ ن نے ایم کیو ایم سے ترمیمی بل پر اپنی سفارشات کے لیے وقت مانگ لیا

    مسلم لیگ ن نے ایم کیو ایم سے ترمیمی بل پر اپنی سفارشات کے لیے وقت مانگ لیا

    کراچی: ایم کیو ایم اور مسلم لیگ ن میں ہونے والی گزشتہ روز کی ملاقات کا اندرونی احوال سامنے آ گیا ہے، ذرائع نے بتایا ہے کہ اس ملاقات میں مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے مقامی حکومت کے لیے ایم کیو ایم کے مجوزہ ترمیمی بل کے چارٹر پر اتفاق کیا۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن نے ایم کیو ایم سے مجوزہ ترمیمی بل پر اپنی سفارشات دینے کا وقت مانگ لیا ہے، قانونی ٹیم مقامی حکومت کے مجوزہ ترمیمی بل کا مکمل جائزہ لینے کے بعد اپنی سفارشات سے ایم کیو ایم کو آگاہ کرے گی۔

    ذرائع نے بتایا کہ ملاقات میں مسلم لیگ ن کی جانب سے کراچی کی قومی اسمبلی کی ایک نشست پر شہباز شریف کو لڑانے اور ایم کیو ایم کی جانب سے سپورٹ دینے پر زور دیا گیا، تاہم ایم کیو ایم نے اپنی روایتی نشستوں پر اپنا امیدوار کھڑا کرنے اور ن لیگ سے سپورٹ کی درخواست کی۔

    اس ملاقات میں ایم کیو ایم کی جانب سے ن لیگ کو حیدرآباد کے علاوہ اندرون سندھ قومی اسمبلی کی نشست پر گنجائش نکالنے اور سپورٹ کی پیشکش کی گئی، تاہم ملاقات میں سندھ میں تمام اتحادی پارٹیوں کا مل کر انتخابات میں حصہ لینے پر بھی مشاورت ہوئی۔

    ذرائع کے مطابق ملاقات میں تجویز سامنے آئی کہ جس پارٹی کا جہاں اثر و رسوخ اور ووٹ بینک زیادہ ہوگا وہاں دیگر پارٹیاں اسے سپورٹ کریں، تاہم ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ گزشتہ روز ہونے والی ملاقات میں اب تک کراچی سمیت سندھ بھر میں کسی بھی سیٹ پر ایڈجسمنٹ نہیں ہو پائی ہے۔

  • ایم کیو ایم کا مصطفیٰ کمال کے حوالے سے اہم فیصلہ

    ایم کیو ایم کا مصطفیٰ کمال کے حوالے سے اہم فیصلہ

    کراچی: ایم کیو ایم پاکستان نے سابق میئر کراچی مصطفیٰ کمال کو عام انتخابات میں اتارنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    ذرائع ایم کیو ایم کے مطابق آئندہ عام انتخابات کے حوالے سے ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کا مشاورتی اجلاس منعقد ہوا، جس میں عام انتخابات کے حوالے سے مختلف معاملات پر مشاورت کی گئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں سینیئر ڈپٹی کنوینر مصطفیٰ کمال کو الیکشن میں اتارنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اجلاس میں مصطفیٰ کمال کو بلدیہ این اے 249 سے الیکشن لڑانے پر بھی غور کیا گیا۔

    تاہم مصطفیٰ کمال اور کتنی نشستوں اور کہاں کہاں سے انتخابات میں حصہ لیں گے، اس کا فیصلہ آئندہ کے اجلاس میں کیے جانے کا امکان ہے۔