Tag: MQM

  • لاپتا شہری کو 6 سال بعد 500 روپے دے کر چھوڑ دیا گیا، ججز کے اصرار پر بھی کچھ نہیں بتایا

    لاپتا شہری کو 6 سال بعد 500 روپے دے کر چھوڑ دیا گیا، ججز کے اصرار پر بھی کچھ نہیں بتایا

    کراچی: شہر قائد میں چھ سال قبل اٹھا کر لاپتا کیے جانے والے سرکاری ملازم محمد جاوید خان کو پانچ سو روپے دے کر سڑک پر چھوڑ دیا گیا، سندھ ہائی کورٹ میں ججز کے اصرار پر بھی انھوں نے کچھ نہیں بتایا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں محمد جاوید خان سمیت 7 لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی، 6 سال قبل لاپتا ہونے والے سیاسی جماعت ایم کیو ایم کے لاپتا کارکن محمد جاوید خان عدالت میں پیش ہوئے۔

    جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے بازیاب ہو کر آنے والے محمد جاوید سے استفسار کیا کہ کہاں لے کر گئے تھے آپ کو، محمد جاوید نے عدالت میں بیان دیا کہ میری آنکھوں پر پٹی بندھی ہوئی تھی، مجھے نہیں پتا کہ کہاں تھا۔

    جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے ریمارکس میں کہا کہ بتا دیں تاکہ دیگر لاپتا افراد کا بھی کچھ بھلا ہو جائے، جسٹس کوثر سلطانہ نے استفسار کیا کہ آپ سے کیا پوچھ گچھ کی گئی ہے، کچھ تو بتائیں عدالت کو۔

    محمد جاوید نے کہا کہ مجھے نہیں پتا مجھے کہاں رکھا ہوا تھا، میرا تعلق ایم کیو ایم پاکستان سے ہے اس لیے اٹھایا گیا تھا، مجھے کچھ نہیں پتا، مجھے 500 روپے دے کر سڑک پر چھوڑ دیا گیا تھا۔

    لاپتا جاوید کی والدہ نے عدالت میں کہا کہ میرا بیٹا چھ سال بعد واپس آ گیا ہے بڑی بات ہے، عدالت کے حکم پر میرے بیٹے کا شناختی کارڈ بلاک کر دیا گیا تھا، کھولنے کا حکم دیا جائے، میرے بیٹے کی واٹر بورڈ میں ملازمت بھی بحال کرنے کا حکم دیا جائے۔

    جس پر عدالت نے نادرا حکام کو بازیاب ہو کر آنے والے محمد جاوید کے شناختی کارڈ بحال کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے کہا کہ واٹر بورڈ محمد جاوید کی ملازمت بحالی سے متعلق قانون کے مطابق جائزہ لے۔

  • ایم کیو ایم نے نگراں وزیر اعظم کے لیے کامران ٹیسوری کا نام تجویز کر دیا

    ایم کیو ایم نے نگراں وزیر اعظم کے لیے کامران ٹیسوری کا نام تجویز کر دیا

    کراچی: متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) نے نگراں وزیر اعظم کے لیے کامران ٹیسوری کا نام تجویز کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف سے خالد مقبول کی سربراہی میں ایم کیو ایم وفد کی اسلام آباد میں ملاقات ہوئی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ وفد نے نگراں وزیر اعظم کے لیے کامران ٹیسوری کا نام تجویز کر دیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق وزیر اعظم سے ملاقات میں ایم کیو ایم کی جانب سے کے الیکٹرک کے حوالے سے بھی بات چیت کی گئی، جب کہ وزیر اعظم نے گورنر سندھ کو حیدر آباد یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھنے کی ہدایت کی۔

    وفد میں فاروق ستار، وفاقی وزیر امین الحق، گورنر سندھ کامران ٹیسوری موجود تھے، وفد نے مردم شماری پر تحفظات دور اور تجاویز کی شمولیت پر وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا، وزیر اعظم نے کہا اللہ کے فضل سے 7 ویں ڈیجیٹل مردم شماری خیریت سے مکمل ہو گئی، نتائج کی منظوری تمام سیاسی جماعتوں کی اتفاق رائے سے ہوئی۔

  • ایم کیو ایم نے وزیر اعظم کے بیان کو خوش آئند قرار دیا

    ایم کیو ایم نے وزیر اعظم کے بیان کو خوش آئند قرار دیا

    کراچی: ایم کیو ایم نے وزیر اعظم شہباز شریف کے نئی مردم شماری پر انتخابات کے بیان کو خوش آئند قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کے نئی مردم شماری کے تحت انتخابات کرانے کے بیان پر ایم کیو ایم قیادت اور وزیر اعظم کے درمیان رابطہ ہوا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم نے وزیر اعظم کے بیان کو خوش آئند قرار دیا، ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ آج دیگر جماعتیں بھی ایم کیو ایم کے مؤقف کی تائید کر رہی ہیں، انتخابات نئی مردم شماری اور اس کے تحت نئی حلقہ بندیوں پر ہونے چاہیئں اور اس مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

    ذرائع ایم کیو ایم کے مطابق وزیر اعظم نے آج اراکین پارلیمنٹ کے عشائیے میں ایم کیو ایم کے اہم رہنماؤں کو بھی آنے کی دعوت دی ہے۔

    ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ ایم کیو ایم نے اگست کی مناسبت سے 4 اگست سے 14 اگست تک عشرہ آزادی منانے کا فیصلہ کر لیا ہے، اس دوران یوم آزادی کی مناسبت سے مکالمے، تقریری مقابلوں سمیت دیگر پروگرامز منعقد کیے جائیں گے۔

  • ایم کیو ایم پاکستان کے وفد کی وزیر اعظم سے ملاقات شیڈول، نگراں وزیر اعلیٰ سندھ کے لیے نام شارٹ لسٹ

    ایم کیو ایم پاکستان کے وفد کی وزیر اعظم سے ملاقات شیڈول، نگراں وزیر اعلیٰ سندھ کے لیے نام شارٹ لسٹ

    کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے وفد کی وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات شیڈول ہو گئی، نگراں وزیر اعلیٰ سندھ کے لیے نام بھی شارٹ لسٹ کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے وفد کی وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات شیڈول ہو گئی، ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم وفد کی ملاقات آج دوپہر 12 بجے وزیر اعظم ہاؤس میں ہوگی، جس میں گورنر سندھ، خالد مقبول، امین الحق، مصطفیٰ کمال، فاروق ستار شریک ہوں گے۔

    ذرائع ایم کیو ایم کے مطابق اس ملاقات میں نگراں حکومت اور اسمبلیوں کی تحلیل کے حوالے سے تاریخ سمیت اہم امور پر مشاورت ہوگی، ایم کیو ایم ڈیجیٹل مردم شماری کو نوٹیفائیڈ کر کے الیکشن کرانے کا مطالبہ بھی رکھے گی، وفد نگراں وزیر اعظم کے ناموں سمیت پرانی مردم شماری پر انتخابات اور ووٹر لسٹوں پر اپنے تحفظات بھی وزیر اعظم کے سامنے رکھے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم نے گورنر سندھ کو بھی اہم ٹاسک دے دیا ہے، بطور وفاقی نمائندے گورنر سندھ ایم کیو ایم کے تحفظات پر وزیر اعظم سے بات کریں گے، وہ نگراں وزیر اعلیٰ سندھ اور اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی سے متعلق بھی اسٹیک ہولڈرز سے بات چیت کریں گے۔

    دوسری طرف رات گئے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی زیر صدارت ایم کیو ایم کا اسلام آباد میں مشاورتی اجلاس منعقد ہوا، جس میں ایم کیو ایم نے نگراں وزیر اعلیٰ سندھ کے لیے نام شارٹ لسٹ کر لیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کے مشاورتی اجلاس میں شعیب صدیقی کے نام پر اتفاق رائے کیا گیا ہے، آج ملاقات میں ایم کیو ایم وزیر اعظم کو نگراں وزیر اعلیٰ سندھ کے لیے شعیب صدیقی کا نام دے گی۔ کہا گیا کہ شعیب صدیقی اچھی شہرت کے حامل ہیں اور سابق کمشنر کراچی سمیت اہم عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں۔

  • وفاقی بجٹ پر ایم کیو ایم کا رد عمل

    وفاقی بجٹ پر ایم کیو ایم کا رد عمل

    کراچی: ایم کیو ایم پاکستان نے وفاقی بجٹ کو روایتی قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے وفاقی حکومت کے بجٹ کو روایتی بجٹ قرار دے دیا، انھوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کا وفد جلد خالد مقبول کی قیادت میں وزیر اعظم اور وزیر خزانہ سے ملے گا۔

    فاروق ستار نے کہا ہم ملاقات میں 25 کروڑ عوام کو ریلیف فراہم کرنے کا مطالبہ رکھیں گے، وڈیروں اور جاگیرداروں کی بڑی آمدنی پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا گیا، ایک عام تنخواہ دار آدمی، تاجر اور صنعت کار پر ٹیکس کی بھرمار ہے۔

    بجٹ پر تنقید کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اشیا خورد و نوش، تیل، گیس، بجلی کے نرخ میں کوئی کمی نہیں کی گئی، بنیادی اشیائے ضروریہ پر سیل ٹیکس کی شرح قائم رکھی گئی ہے، جس سے مہنگائی میں مزید اضافہ ہوگا، اور لوگوں کی مشکلات بڑھیں گی۔

    فاروق ستار کا کہنا تھا کہ بنیادی چیزیں آٹا، گھی، تیل، بچوں کا دودھ، سبزیوں پر کوئی رعایت نہیں دی گئی، بجٹ میں جو سہولیات عوام کو دینی چاہئیں وہ نہیں دی گئیں، ہم جلد وزیر اعظم اور وزیر خزانہ سے مل کر اپنی تجاویز پیش کریں گے۔

  • ایم کیو ایم وفد کی وزیر اعظم سے ملاقات، مہنگائی پر شدید تحفظات کا اظہار

    ایم کیو ایم وفد کی وزیر اعظم سے ملاقات، مہنگائی پر شدید تحفظات کا اظہار

    کراچی: خالد مقبول صدیقی کی قیادت میں ایم کیو ایم وفد نے آج اسلام آباد میں وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی، وفد نے ملک میں بڑھتی مہنگائی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف سے ایم کیو ایم پاکستان کے وفد کی اسلام آباد میں ملاقات ہوئی ہے، ملاقات میں ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی، سینئر ڈپٹی کنوینر مصطفیٰ کمال، رؤف صدیقی اور صادق افتخار شامل تھے، جب کہ وزیر اعظم شہباز شریف کے ہمراہ احسن اقبال موجود تھے۔

    ملاقات میں ملکی سیاسی صورت حال اور ایم کیو ایم پاکستان کے معاہدوں پر عمل درامد کے حوالے سے تحفظات پر بات چیت کی گئی، ایم کیو ایم وفد نے معاشی صورت حال اور بڑھتی مہنگائی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

    ایم کیو ایم کا مؤقف تھا کہ موجودہ حالات میں مہنگائی کا طوفان غریب عوام کو مزید متاثر کرے گا۔

    خالد مقبول نے پیپلز پارٹی کی جانب سے معاہدہ پورا نہ ہونے کا شکوہ بھی کیا، متحدہ وفد نے کہا کہ پیپلز پارٹی متعدد بار وعدوں اور یقین دہانیوں کے باوجود بات پوری نہیں کرتی۔

    ذرائع کے مطابق وفد نے وزیر اعظم سے کہا کہ آپ اور مولانا فضل الرحمان ضامن تھے، اب آپ بتائیں کیا کیا جائے، پیپلز پارٹی کا رویہ وفاق کی اکائیوں کو ساتھ لے کر چلنے والا نہیں۔

    ایم کیو ایم نے مردم شماری اور خانہ شماری کے حوالے سے بھی اپنے تحفظات وزیر اعظم کے سامنے رکھے۔

  • ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان ملاقات کا اندرونی احوال

    ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان ملاقات کا اندرونی احوال

    کراچی: ایم کیوایم کی جانب سے فوارہ چوک پر دھرنے کے اعلان کے بعد پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے وفود کے درمیان گزشتہ رات ملاقات ہوئی، اس ملاقات کا اندرونی احوال سامنے آ گیا ہے۔

    ذرائع ایم کیو ایم کے مطابق پارٹی نے پی پی وفد کے سامنے کراچی اور حیدرآباد میں حلقہ بندیوں کی درستگی، اور اضافی یوسیز کا نوٹیفکیشن جاری کیے جانے کے مطالبات رکھے۔

    ایم کیو ایم وفد نے کہا کہ حیدرآباد کے شہری علاقوں سے دیہی علاقوں کو الگ کیا جائے، کراچی میں حلقہ بندیاں درست نہیں ہوئیں، اس بات کو پی پی نے بھی تسلیم کیا ہے، اور کہا ہے کہ 53 یوسیز کا کم اضافہ کیا گیا، تاہم ایم کیو ایم کا مؤقف ہے کہ 70 یوسیز کم رکھی گئیں۔

    ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم نے مطالبہ کیا کہ پی پی اضافی یوسیز کا نوٹیفکیشن جاری کرے، اس کے بعد ہی دھرنے سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔

    وفد نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ بلدیاتی ایکٹ کا استعمال کرتے ہوئے حیدرآباد کے شہری علاقوں کو دیہی علاقوں سے الگ کیا جائے، حیدرآباد کے ساتھ جو کیا گیا وہاں کبھی شہری سندھ کا مئیر نہیں آ سکتا، یہ قابل قبول نہیں۔

    ایم کیو ایم اتوار کو فوارہ چوک پر دھرنا دینے کے فیصلے پر قائم

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے درخواست کی ہے کہ اس سلسلے میں قیادت سے بات کی جائے گی، ایم کیو ایم دھرنے کی کال واپس لے، تاہم ایم کیو ایم وفد نے جواب دیا کہ ’’آپ کے جواب کے بعد اپنا فیصلہ کریں گے۔‘‘

    واضح رہے کہ ایم کیو ایم اتوار کو دیے جانے والے دھرنے کے فیصلے پر قائم ہے، آج ہفتے کو پیپلز پارٹی ایم کیو ایم کے درمیان مذاکرات میں پیش رفت متوقع ہے۔

  • ایم کیو ایم دھڑے مل گئے تو سربراہ کون ہوگا، میں نے کوئی مشورہ نہیں دیا: گورنر سندھ

    کراچی: گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا ہے کہ اگر ایم کیو ایم کے تمام دھڑے مل گئے تو سربراہ کون ہوگا، انھوں نے اس سلسلے میں کوئی مشورہ نہیں دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم دھڑوں کے ایک ساتھ بیٹھنے اور یکجا ہونے کے سلسلے میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیا۔

    گورنر نے کہا اگر سارے دھڑے مل گئے تو سربراہ کون ہوگا، میری طرف سے کسی کو سربراہ بنانے کی بات نہیں کی گئی، نہ یہ مشورہ دیا ہے کہ سینئر ڈپٹی کنونئیر کون بنے گا، انھوں نے کہا یہ پارٹی کے لوگوں کا آپسی فیصلہ ہے۔

    کامران ٹیسوری نے کہا کہ سب کی آپسی لڑائی سے صوبے کے ترقیاتی کام 4 برس سے التوا کا شکار ہیں، ان سب سے ایک ہی بات کی کہ آپس میں اتفاق اور بھائی چارہ قائم کریں، میری کوشش صرف اتنی ہے کہ ان کو ایک جگہ بٹھا کر ان کے درمیان ذاتی اختلاف کو ختم کیا جائے۔

    انھوں نے کہا ’’میں نے ان سب سے کہا ایک دوسرے کو ٹھیک کرنے کی بجائے صوبے اور شہر کو ٹھیک کریں۔‘‘

    حلقہ بندیوں کے حوالے سے انھوں نے کہا ’’ایم کیو ایم کے حلقہ بندیوں سے متعلق تحفظات وفاق کو پہنچا دیے ہیں، اب وفاق کیا فیصلہ کرتا ہے اس پر نظریں ہیں۔‘‘

    کامران ٹیسوری نے کہا ’’پیپلز پارٹی سے معاہدہ قائم رکھنا ہے یا نہیں، پی ڈی ایم میں رہنا ہے یا نہیں، یہ فیصلہ خالد مقبول نے کرنا ہے، ایم کیو ایم، پی پی معاہدے کی شق نمبر 7 حلقہ بندی کی درستگی پر ہے، اس پر وعدے کے مطابق عمل درآمد نہیں ہوا، یہ بات آصف زرداری کے سامنے بھی رکھی، اور کہا کہ جو باتیں افہام و تفہیم اور اتفاق رائے سے طے کی گئیں، ان پر من و عن عمل ہونا چاہیے۔‘‘

    گورنر کا کہنا تھا کہ نااتفاقی سے پی ڈی ایم کو نقصان پہنچ سکتا ہے، ملک پہلے ہی سیاسی اور معاشی عدم استحکام کا شکار ہے، ایک طرف ہم معاشی مسائل کو لے کر دنیا سے مدد مانگ رہے ہیں، دوسری طرف ملک میں سیاسی عدم استحکام ہوگا تو کون ہمارا اعتبار کرے گا۔

    انھوں نے کہا ’’ہم کام کر رہے ہیں اور میرا کام لوگوں کو نظر آ رہا ہے، عوام فیصلہ کریں گے کہ میں اور میرا ہاؤس سازش کا مرکز ہے یا میں اور میرا ہاؤس شہریوں کے لیے کام کر رہا ہے۔‘‘

  • ’’ایم کیوایم کا بھی فیصلہ ہونے والا ہے کہ آر ہوتی ہے یا پار‘‘

    ’’ایم کیوایم کا بھی فیصلہ ہونے والا ہے کہ آر ہوتی ہے یا پار‘‘

    راولپنڈی : پاکستان عوامی لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کا بھی 15جنوری کو پتا چل جائے گا کہ آر ہوتی ہے یا پار؟ وہ اسی تنخواہ پر کام کرتی ہے یا نہیں؟

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام دی رپورٹرز میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ آرمی چیف نے کہا ہے کہ ملک نازک موڑ سے گزررہا ہے، معیشت تباہ ہوتی ہے تو ملک تباہ ہوتے ہیں، ملک اب سرحدوں پر حملوں سے نہیں ٹوٹ سکتے۔

    شیخ رشید نے کہا کہ ہمیں بھی لوگ محبت کی نظر سے نہیں دیکھ رہے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں ہم بھی اس نظام کا حصہ ہیں، بلاول بھٹو نے پونے دو ارب روپے دوروں پر خرچ کردیے، وہ پوری دنیا میں گیا لیکن کابل نہیں گیا، سمجھ نہیں آتی بلاول بھٹو کابل جانے سے کیوں ڈرتا ہے؟

    ان کا کہنا تھا کہ زمینی حقائق یہ ہیں کہ لوگ تباہ ہوگئے ہیں جس کا حساس اداروں نے بھی نوٹس لیا ہے، یہ حکمران صبح سے شام تک صرف عمران خان پر ہی گفتگو کرتے ہیں، نئے سال میں 13 جماعتیں سیاسی طور پر دفن ہوجائیں گی، ان کو عوام کے جوتے پڑیں گے۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ دنیا کہہ رہی ہے کہ پہلے اپنا گھر ٹھیک کرو پھر ہم امداد دیں گے، کوئی دوست ملک پاکستان کی مدد کرنے کو تیار نہیں ہے، اس ساری صورتحال میں صرف غریب عوام کی حالت مزید بری ہورہی ہے۔

    شیخ رشید نے کہا کہ ان 3سے4 ماہ میکے دوران حکمرانوں کے لیے کسی پل سکھ چین نہیں ہوگا، ان کو بھی پتا چل گیا ہے کہ بات بہت آگے نکل گئی ہے، اس وقت پاکستان کو بچانے کےلیے الیکشن کرانے پڑیں گے، الیکشن نہ ہوئے تو ایسے حالات بھی ہوسکتے ہیں سیاستدان ملک نہ سنبھال سکیں۔

    انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے پاس قرضے کی قسط دینے کے لیے بھی پیسے نہیں اور نہ ہی مزید قرضہ ملنے کی امید ہے، مجھے حلقے کے لوگ کہتے ہیں کہ سیاستدان تو سارے خوشحال ہیں، وہ ان ہی لوگوں کو واپس لائے ہیں جنہیں منی لانڈرنگ پر باہرنکالا گیا تھا۔

    سربراہ عوامی لیگ کا کہنا تھا کہ جو بھی کرلیں آنے والے الیکشن عمران خان کے ہی ہیں، یہ جو کام عمران خان کیخلاف کرتے ہیں الٹا ان ہی کے گلے میں پڑتے ہیں، عمران خان سادہ زبان میں کہہ رہا ہے الیکشن ہی حل ہے، ان کو سمجھ آگئی ہے کہ پی ڈی ایم مسترد ہوچکی ہے۔

  • کراچی والوں کو ایم کیوایم کے اکٹھے ہونے کا مقصد معلوم ہے، فواد چوہدری

    کراچی والوں کو ایم کیوایم کے اکٹھے ہونے کا مقصد معلوم ہے، فواد چوہدری

    اسلام آباد : تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ کراچی کے لوگوں کو ایم کیوایم کے اکٹھے ہونے کا مقصد اچھی طرح معلوم ہے۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی لیڈر شپ نرسری کے بچوں کے پاس ہے، ایم کیوایم کا ووٹ بینک ان کی اپنی سیاست کی وجہ سے متاثر ہوا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ملک میں عام انتخابات ہمارا نہیں پورے پاکستان کا مسئلہ ہے، شہباز شریف نے کہا تھا کہ کپڑے بیچ کر آٹا سستا کروں گا، آٹا مہنگا ہوگیا، شہباز شریف شاید دوسروں کے کپڑوں کی بات کررہے تھے۔،

    فوادچوہدری کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کا مقصد صرف کابینہ بنانا اور بیرون ملک دوروں پر جانا ہے، ان کا ملکی معیشت سے کوئی تعلق نہیں ہے، اتنی غیرسنجیدہ حکومت کے ساتھ کون بیٹھے گا؟

    پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ کو قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں نہیں بلایا گیا، خیبرپختونخوا ایک حساس صوبہ ہے اس کے وزیراعلیٰ کو بھی نہیں سنا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ وزیرخارجہ بلاول بھٹو ابھی تک کابل کے دورے پر نہیں گئے، اس حکومت کو پاکستان کے معاملات کی پیچیدگیوں کا علم ہی نہیں ہے۔

    ہماری حکومت کے دوران افغانستان میں حکومت کی تبدیلی ہوئی تھی، ہم نے افغانستان سے انخلاء میں دنیا کی مدد کی۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہمارے آخری پارلیمانی اجلاس میں 177ارکان نے شرکت کی، ق لیگ کو ملا کر ہمیں 187سے188 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔