Tag: MQM

  • ایم کیو ایم پاکستان نے 35 ڈی ایس پیز کی تعیناتی کو چیلنج کر دیا

    ایم کیو ایم پاکستان نے 35 ڈی ایس پیز کی تعیناتی کو چیلنج کر دیا

    کراچی: ایم کیو ایم پاکستان نے سندھ حکومت کے پولیس اور محکمہ بلدیات میں بھرتیوں کے فیصلوں کے خلاف عدالت سے رجوع کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان نے سندھ پولیس میں براہ راست 35 ڈی ایس پیز کی تعیناتی کو چیلنج کر دیا ہے۔

    ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں ڈی ایس پیز کی تعیناتی کے حوالے سے آئینی پٹیشن کنور نوید جمیل کی جانب سے ایڈووکیٹ سلمان مجاہد بلوچ نے جمع کرائی، پٹیشن میں چیف سیکریٹری، سیکریٹری داخلہ اور سیکریٹری سندھ پبلک سروس کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے۔

    آئینی درخواست میں کہا گیا ہے کہ ڈی ایس پیز کی بھرتیوں کے عمل کو عدالت اپنے کئی فیصلوں میں پہلے ہی غیر آئینی و غیر قانونی قرار دے چکی ہے۔

    ایم کیو ایم پاکستان کے مطابق سندھ پولیس کے 300 انسپکٹرز پچھلے 20 سالوں سے اپنی ترقی کا انتظار کر رہے ہیں، اور سینیارٹی اور میرٹ کو نظر انداز کر کے براہ راست غیر قانونی طریقے سے بھرتیاں کی گئیں۔

    ایم کیو ایم پٹیشن کے مطابق 2013 میں محکمہ بلدیات میں وزیر بلدیات آغا سراج درانی کے دور میں 412 افراد کو براہ راست غیر قانونی طور پر گریڈ 16 اور 17 میں بھرتی کیا گیا، جب کہ صرف آغا سراج درانی کے حلقے کے 115 افراد کو براہ راست گریڈ 17 میں غیر قانوی بھرتی کیا گیا۔

    ایم کیو ایم درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ گریڈ 16 سے گریڈ 22 تک کوئی بھی بھرتی آئینی طریقہ کار اور سندھ پبلک سروس کمیشن کے مروجہ طر یقہ کار کے بغیر نہیں ہو سکتی، اس لیے سندھ حکومت کا عمل آئین کی مکمل خلاف ورزی ہے، اور بھرتیوں کا طریقہ کار بوگس اور سندھ سول سرونٹ ایکٹ کے منافی ہے۔

  • بلدیاتی ترمیمی ایکٹ: ایم کیو ایم نے ڈرافٹ میں کیا کیا شامل کرایا؟

    بلدیاتی ترمیمی ایکٹ: ایم کیو ایم نے ڈرافٹ میں کیا کیا شامل کرایا؟

    کراچی: بلدیاتی ترمیمی ایکٹ کے معاہدے پر ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان اہم پیش رفت ہوئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم نے بلدیاتی ترمیمی ایکٹ کا ڈرافٹ پی پی کےحوالے کردیا ہے، ڈرافٹ ایک سو پچاس صفحات پر مشتمل اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق تیار کیا گیا ہے جس میں بلدیاتی ادارے ، اتھارٹیز مئیر کے ماتحت کرنے کی شق کو خاص طور پر شامل کیا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈرافٹ میں انتظامی، مالی اختیارات بھی میئر کے ماتحت کرنےکی شق شامل کی گئی ہے جبکہ بلدیاتی نظام کو میٹروپولیٹین کارپوریشن کی شکل میں چلانےکی بھی تجویز دی گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم پیپلز پارٹی کو ڈرافٹ پر قانون سازی کرکے اسے قانونی شکل دینی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں بیورو کریسی میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ کا فیصلہ

    ادھر ایڈمنسٹریٹر کے حوالے سے ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نے ناموں پر مشاورت شروع کردی ہے، ایم کیو ایم کا فیصلہ ہے کہ مکمل اختیارات مل جانے کے بعد میئریا ایڈمنسٹریٹر شپ لینے پر غور کیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ چوبیس مارچ کو پیپلزپارٹی نے ایم کیوایم کےمطالبات مان لیے تھے جبکہ دونوں جماعتوں نے ترمیمی بلدیاتی قانون کی شقوں پر اتفاق بھی کیا تھا۔

     

  • گورنر سندھ کون ہوگا؟ ایم کیو ایم نے 5 نام بھجوا دیے

    گورنر سندھ کون ہوگا؟ ایم کیو ایم نے 5 نام بھجوا دیے

    کراچی: سندھ کا اگلا گورنر کون ہوگا؟ اس سلسلے میں ایم کیو ایم قیادت نے حتمی 5 نام وزیر اعظم شہباز شریف کو ارسال کر دیے۔

    ذرائع کے مطابق گورنر سندھ کے نام پر مسلم لیگ ن کا ایم کیو ایم قیادت سے رابطہ ہوا جس کے بعد کنوینئر ایم کیو ایم نے رابطہ کمیٹی سے مشاورت کر کے پانچ نام وزیر اعظم شہباز شریف کو بھجوا دیے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ رابطہ کمیٹی سے حتمی رائے لینے کے بعد ناموں کی فہرست شہباز شریف کو بھجوائی گئی ہے۔

    ایم کیو ایم ذرائع نے بتایا کہ گورنر سندھ کے لیے ایم کیو ایم کی جانب سے عامر خان، وسیم اختر، نسرین جلیل، کشور زہرہ اور عامر چشتی کے نام وزیر اعظم کو ارسال کیے گئے ہیں، اور ان ناموں پر رابطہ کمیٹی کے ہر رکن سے رائے لی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ وفاقی حکومت نے ایم کیو ایم سے گورنر سندھ کے لیے نام مانگے تھے، جس پر ایم کیو ایم نے وفاقی حکومت سے وقت مانگ لیا تھا، اس وقت ذرائع کا کہنا تھا کہ عامر خان، فروغ نسیم اور نسرین جلیل کے ناموں پر غور کیا جا رہا ہے۔ اب ذرائع کا کہنا ہے کہ گورنر سندھ کے لیے مشاورت میں شامل فروغ نسیم نے اپنا نام خود واپس لے لیا تھا۔

    سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل کا استعفیٰ 18 اپریل کو منظور ہوا تھا، جس کے بعد سے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی قائم مقام گورنر سندھ کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

  • ایم کیو ایم نے بلدیاتی انتخابات 2 مراحل میں کرانے پر اعتراضات اٹھا دیے

    ایم کیو ایم نے بلدیاتی انتخابات 2 مراحل میں کرانے پر اعتراضات اٹھا دیے

    کراچی: متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) نے بلدیاتی انتخابات 2 مراحل میں کرانے پر اعتراضات اٹھا دیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے معاملے پر ایم کیو ایم نے الیکشن کمیشن کو ایک اعتراضی مراسلہ بھیج دیا ہے، جس میں 2015 کے طرز پر صوبے میں بلدیاتی انتخابات 3 فیزز میں کرانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    یہ مراسلہ ڈپٹی کنوینئر کنور نوید جمیل کی جانب سے الیکشن کمیشن کو بھیجا گیا ہے، اس میں لکھا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کا کام صرف الیکشن کرانا نہیں بلکہ آئین و قانون کے تحت صاف و شفاف اور دھاندلی سے پاک الیکشن کرانا ہے۔

    مراسلے کے مطابق محکمہ بلدیات سندھ کی تجویز پر اس بار سندھ میں دو فیزز کے تحت الیکشن کرانے کا اعلان کیا گیا ہے، پہلے فیز میں سکھر، لاڑکانہ، میرپور خاص اور بے نظیر آباد ڈویژن جب کہ دوسرے فیز میں حیدر آباد اور کراچی ڈویژن میں الیکشن کرانے کا اعلان کیا گیا ہے۔

    خط میں ایم کیو ایم کا مؤقف ہے کہ 2015 میں 1998 کی مردم شماری کے تحت صوبے میں تین فیزز میں الیکشن کرائے گئے تھے، جب کہ آبادی 3 کروڑ اور کراچی میں 6 ڈسٹرکٹ تھے، اب صورت حال یکسر تبدیل ہو چکی ہے، 2017 کی مردم شماری کے مطابق صوبے کی آبادی 5 کروڑ سے زائد جب کہ کئی جگہ نئے ڈسٹرکٹس اور ٹاؤنز بنائے گئے ہیں۔

    خط کے مطابق کراچی میں 7 ڈسٹرکٹس، 25 ٹاؤن اور ایک میٹروپولیٹن کارپوریشن کا الیکشن ہونا ہے، صورت حال کو دیکھتے ہوئے نئے تشکیل دیے گئے ڈسٹرکٹس اور ٹاؤنز میں الیکشن کے لیے اسٹاف، امن و امان کے پیش نظر سیکیورٹی میں اضافہ اور پولنگ اسٹیشنز کو بڑھانا ہوگا۔

    مراسلے میں ایم کیو ایم نے کہا ہے کہ اس صورت حال کے پیش نظر اگر 3 کی بجائے 2 فیزز میں الیکشن کرائے جاتے ہیں تو سیکیورٹی صورت حال بھی متاثر ہو سکتی ہے اور اسٹاف کی کمی کا سامنا بھی ہو سکتا ہے، اس لیے الیکشن کمیشن اس پر نظر ثانی کرے اور 2015 کی طرح تین فیزز میں الیکشن کے انعقاد کو ممکن بنایا جائے۔

    خط میں ایم کیو ایم نے مطالبہ کیا کہ آئین کے آرٹیکل 218 کے تحت الیکشن کمیشن شفاف اور منصفانہ الیکشن کے انعقاد کے لیے اقدامات کرے۔

  • ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان چارٹر آف رائٹس پر عمل درآمد کیسے ہوگا؟

    ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان چارٹر آف رائٹس پر عمل درآمد کیسے ہوگا؟

    کراچی: متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور پیپلز پارٹی کے درمیان طے پانے والے چارٹرڈ آف رائٹس پر عمل درآمد کے سلسلے میں دونوں جماعتوں کے درمیان بڑی بیٹھک آج تین بجے ہوگی۔

    ذرائع کے مطابق اس ملاقات میں ایم کیو ایم کی جانب سے کنور نوید جمیل، محمد حسین، خواجہ اظہار الحسن، جاوید حنیف اور حمید الظفر شامل ہوں گے، جب کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے ناصر شاہ، سعید غنی، مرتضیٰ وہاب، جام خان شورو سمیت دیگر شریک ہوں گے۔

    ملاقات میں معاہدے میں طے ہونے والے 18 نکات کی تشکیل، طریقہ کار اور ان پر عمل درآمد کی حکمت عملی پر مشاورت ہوگی، بلدیاتی ترمیمی ڈرافٹ کے حوالے سے بھی مشاورت کی جائے گی، جب کہ ایم کیو ایم چند دنوں میں بلدیاتی ڈرافٹ پر تیار کردہ تجاویز پیپلز پارٹی کو پیش کرے گی۔

    ایم کیو ایم تاحال وفاقی کابینہ کا حصہ بننے کا فیصلہ نہ کر سکی

    ذرائع کے مطابق کوٹہ سسٹم کے تحت نوکریوں اور اب تک جعلی ڈومیسائل بنانے، نوکریاں حاصل کرنے اور جعلی ڈومیسائل کو منسوخ کرنے کے حوالے سے کمیشن بنانے پر بھی مشاورت ہوگی، اور کراچی کے حوالے سے ماسٹر پلان، سیف سٹی پراجیکٹ کی تکمیل، سمیت دیگر معاملات پر دونوں کمیٹیاں اپنی تجاویز سامنے رکھیں گی۔

    ایم کیو ایم کا مؤقف ہے کہ سندھ میں کابینہ میں شمولیت یا وزارتیں اہم نہیں، مسائل کا حل اور چارٹر آف رائٹس کے نکات پر عمل درآمد ہماری ترجیح ہے۔

  • ایم کیو ایم سے گورنر شپ کی کوئی بات نہیں ہوئی: وزیر اعظم

    ایم کیو ایم سے گورنر شپ کی کوئی بات نہیں ہوئی: وزیر اعظم

    کراچی: وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان سے سندھ کی گورنر شپ کے لیے کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز جب میاں شہباز شریف کراچی دورے کے دوران ایم کیو ایم کے عارضی مرکز بہادر آباد گئے تو اے آر وائی نیوز کے استفسار پر کہ کیا ایم کیو ایم نے گورنر شپ کی کوئی بات کی؟ انھوں نے جواب دیا، نہیں ایم کیو ایم سے گورنر شپ کی کوئی بات نہیں ہوئی۔

    وزیر اعظم شہباز شریف کی اے آر وائی سے ایکسکلوزیو گفتگو میں انھوں نے ایم کیو ایم کو کابینہ میں شامل کیے جانے کے سوال پر کوئی ردِ عمل نہیں دیا اور جواب دیے بغیر ہی روانہ ہو گئے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعظم نے ایم کیو ایم پاکستان کی قیادت سے ملاقات کے لیے بہادر آباد میں واقع ایم کیو ایم پاکستان کے ہیڈ آفس کا دورہ کیا تھا، ایم کیو ایم قیادت نے وزیر اعظم محمد شہباز شریف کو وزارتِ عظمیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارک باد پیش کی۔

    کیا آپ گورنر سندھ بننے جارہی ہیں؟ صحافی کے سوال پر نسرین جلیل نے کیا جواب دیا

    ایم کیو ایم قیادت نے صوبہ سندھ اور بالخصوص کراچی کی تعمیر و ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے لیے وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

    وزیر اعظم نے کراچی سرکولر ریلوے اور K-4 جیسے اہم ترقیاتی منصوبوں کی بر وقت تکمیل پر زور دیا، وزیر اعظم نے کراچی میں ایک نئی یونیورسٹی کے قیام کا اعلان بھی کیا۔

  • ایم کیو ایم اب اگر کسی حکومت کا حصہ بنی تو آئینی عہدہ لے گی: ذرائع

    ایم کیو ایم اب اگر کسی حکومت کا حصہ بنی تو آئینی عہدہ لے گی: ذرائع

    کراچی: ایم کیو ایم پاکستان نے سیاسی صورت حال پر حکمت عملی مرتب کر لی ہے۔

    ذرائع کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے آئندہ کی سیاسی صورت حال کے پیش نظر اپنے اہداف کا تعین کر لیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم اب اگر کسی حکومت کا حصہ بنی تو آئینی عہدہ لے گی۔

    ذرائع نے کہا کہ آئینی عہدہ قومی اسمبلی میں اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر یا سینٹ کی چیئرمین یا ڈپٹی چیئرمین شپ ہو سکتی ہے، اس عہدے کو حاصل کرنے کا مقصد نام نہاد جاگیر دارانہ سسٹم کو ایک ہی رولنگ کے ذریعے ختم کرنا ہے۔

    ایم کیو ایم نے تحریک انصاف کی قیادت کو یہ پیغام بھی دے دیا ہے کہ اگر ان کے گھروں پر احتجاج کے لیے کوئی آئے گا تو پھر ان کے کارکنان کو بھی روکنا مشکل ہو جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم نے کردار کشی کرنے والوں کے خلاف ایف آئی اے سائبر کرائم سے رابط کر لیا ہے۔

    ایم کیو ایم قیادت کا یہ بھی کہنا ہے کہ تحریک انصاف کی قیادت کیوں ناراض ہے، اگر انھیں کرنا ہے تو اپنے اراکین اسمبلی پر ناراضگی کا اظہار کرے، جو انھیں چھوڑ کر چلے گئے، ایم کیو ایم اتحادی جماعت تھی اور تحریک انصاف کے نشان پر کامیاب نہیں ہوئی تھی۔

  • ایم کیو ایم اور اپوزیشن کے درمیان 27 نکات پر مشتمل معاہدہ

    ایم کیو ایم اور اپوزیشن کے درمیان 27 نکات پر مشتمل معاہدہ

    کراچی: ایم کیو ایم پاکستان اور مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی کے ساتھ ہونے والے معاہدوں کے مندرجات سامنے آ گئے ہیں، مسلم لیگ نواز کے ساتھ معاہدے کے 27 نکات ہیں، جب کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے نکات 18 ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایم کیوایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان 18 نکات پر مشتمل معاہدہ کیا گیا ہے، جسے چارٹر آف رائٹس کا نام دیا گیا ہے، اس معاہدے پر ایم کیوایم کی جانب سے خالد مقبول صدیقی اور پیپلز پارٹی کی جانب سے بلاول بھٹو نے دستخط کیے ہیں، معاہدے پر شہباز شریف، مولانا فضل الرحمان، اختر مینگل اور خالد منگسی نے بھی بطور ضامن دستخط کیے ہیں۔

    معاہدے کے نکات کے مطابق لوکل گورنمنٹ ایکٹ پر ایک مہینے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق عمل ہوگا، سرکاری ملازمتوں کے لیے شہری اور دیہی سندھ کے لیے طے شدہ کوٹہ کے مطابق عمل کیا جائے گا، جعلی ڈومیسائل کے معاملے پر مشترکہ فورم سے جدوجہد کی جائے گی، اور جعلی ڈومیسائل پر تحقیقات کے بعد انھیں منسوخ کر دیا جائے گا۔

    ملازمتوں کے کوٹہ کے حوالے سے کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو اسے مانیٹر کرے گی، گریڈ ایک سے 15 تک کی ملازمتوں پر سختی سے مقامی حکومتوں کے حوالے سے عمل کیا جائے گا۔

    امن و امان کی بہتری اور اسٹریٹ کرائم کے خاتمے کے لیے مقامی پولیسنگ کا نظام متعارف کرایا جائے گا، شہری اور دیہی علاقوں کی ترقی کے لیے مشترکہ کمیٹی کام کرے گی اور خصوصی پیکج کا اعلان ہوگا، کراچی کے ماسٹر پلان کے لیے فوری طور پر نوٹیفیکشن نکال کر کام کیا جائے گا۔

    ایم کیوایم پاکستان نے حکومت سے علیحدگی کا باضابطہ اعلان کردیا

    دونوں جماعتوں نے کراچی ٹرانسپورٹ سسٹم کو اپ گریڈ کرنے پر اتفاق کیا، کراچی سیف سٹی منصوبے کو فوری مکمل کیا جائے گا، دونوں جماعتیں کاٹیج انڈسٹریل زون بنانے پر بھی متفق ہوگئیں، انڈسٹریل ایریاز کی حالت بہتر بنایا جائے گا، دونوں جماعتوں نے صحت اور تعلیم کے شعبوں میں ہنگامی بنیادوں پر سرمایہ کاری کرنے پر بھی اتفاق کیا۔

    دونوں جماعتوں کے معاہدے کے تحت حیدر آباد یونیورسٹی بنائی جائے گی، متروکہ اراضی اور زمینوں کے معاملات کے حل کے لیے کمیشن بنایا جائے گا، تمام سیاسی ایڈمنسٹریٹو اور معاشی فیصلوں پر قانون کے مطابق عمل کیا جائے گا۔

    دوسری طرف مسلم لیگ ن کے ساتھ ہونے والے معاہدے میں یہ طے کیا گیا ہے کہ ایم کیو ایم کو شہری سندھ کی مرکزی نمائندہ جماعت مانا جائے، شہری سندھ میں کسی قسم کے انتظامی، معاشی اور سیاسی فیصلوں پر ایم کیو ایم پاکستان سے مشاورت کی جائے گی۔

    نئی مردم شماری کرنے کے بعد عام انتخابات کرائے جائیں گے، بلدیاتی حکومتوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے، بلدیاتی قانون کی مضبوطی کے لیے اسے آئینی تحفظ فراہم کیا جائے۔

    چیف سیکریٹری سندھ اور آئی جی سندھ کی تعیناتی میرٹ کی بنیاد پر کی جائے اور ایم کیو ایم کو بھی ان فیصلوں پر اعتماد میں لیا جائے،

    لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے تمام کوششیں کی جائیں اور اگر ان پر کوئی الزامات ہیں تو انھیں قانون کے دائرے میں لایا جائے، ایم کیو ایم پاکستان پر بنائے گئے جھوٹے اور جعلی مقدمات ختم کیے جائیں، اور بند دفاتر کو کھولنے کے مطالبے کو سپورٹ کیا جائے۔

    ایم کیو ایم کی سیاسی سرگرمیوں پر غیر اعلانیہ پابندی ختم کی جائے، پاکستان میں نئے انتظامی یونٹس بنانے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے، کراچی کو سرکاری سطح پر معاشی حب کا درجہ دیا جائے اور شہر معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے قانونی طریقے سے شہر کو استثنیٰ دیا جائے۔

    کراچی کی صنعتوں کو رعایتی نرخوں پر گیس اور بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جائے، کے فور منصوبے پر کام کو فوری مکمل کیا جائے، کراچی میں کے سی آر اور ماس ٹرانزٹ سسٹم کو بھی ترجیحات میں رکھا جائے۔

  • رابطہ کمیٹی نے متحدہ اپوزیشن سے ایم کیو ایم معاہدے کی توثیق کر دی

    رابطہ کمیٹی نے متحدہ اپوزیشن سے ایم کیو ایم معاہدے کی توثیق کر دی

    کراچی: رابطہ کمیٹی نے متحدہ اپوزیشن سے ایم کیو ایم معاہدے کی توثیق کر دی۔

    ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نے متحدہ اپوزیشن سے معاہدے کی توثیق کر دی ہے، رابطہ کمیٹی نے خالد مقبول صدیقی کو ہر فیصلے کا اختیار بھی دے دیا ہے۔

    رابطہ کمیٹی نے حکومت سے علیحدگی کے فیصلے اور اپوزیشن کے ساتھ جانے کے فیصلے کی بھی توثیق کی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں تمام اراکین سے فرداً فرداً رائے طلب کی گئی تھی، اور انھوں نے متفقہ طور پر حمایت کا فیصلہ کیا۔

    ایم کیوایم اور اپوزیشن کے درمیان کیا معاہدہ ہوا؟ مندرجات سامنے آگئے

    واضح رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ اور اپوزیشن کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کے مندرجات اے آر وائی نیوز سامنے لے آیا، اس معاہدے پر خالد مقبول صدیقی، بلاول بھٹو، شہباز شریف، مولانا فضل الرحمان، اختر مینگل، اور خالد مگسی نے دستخط کیے ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ معاہدے کے تحت ایم کیو ایم وفاقی کابینہ سے علیحدگی اختیار کرے گی، اور سندھ حکومت ایک ماہ میں بلدیاتی قانون میں ترامیم کا مسودہ سندھ اسمبلی میں پیش کرے گی۔

    معاہدے کے تحت بلدیاتی قانون کو آئین کے آرٹیکل 140 اے کے مطابق بنایا جائے گا، سندھ میں جعلی ڈومیسائل کے اجرا کے لیے قانون سازی کی جائے گی، ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عظمی کراچی مرتضیٰ وہاب اپنے عہدے سے مستعفی ہوں گے، بلدیاتی اداروں کے اختیارات میں اضافہ کیا جائے گا، حیدر آباد کراچی میں بلدیاتی کونسلز میں ایڈمنسٹریٹر کا تقرر مشاورت سے ہوگا۔

    واضح رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان اور متحدہ اپوزیشن آج 4 بجے مشترکہ پریس کانفرنس کریں گے۔

  • ایم کیو ایم سے اچھی خبر آئے گی، پرویز الہٰی وزیر اعلیٰ نہیں بن سکتے: زرداری

    ایم کیو ایم سے اچھی خبر آئے گی، پرویز الہٰی وزیر اعلیٰ نہیں بن سکتے: زرداری

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ مراد علی شاہ اور سندھ کی کابینہ ایم کیو ایم سے بات چیت کرے گی، انشااللہ ایم کیو ایم کی طرف سے بھی اچھی خبر آئے گی۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آصف زرداری نے کہا ہم موجودہ حالات میں مل کر ملک بچانے کی کوشش کر رہے ہیں، ق لیگ کا رویہ تبدیل کرنا سمجھ سے بالاتر ہے، نہیں سمجھ پایا کہ ق لیگ کا رویہ کیوں تبدیل ہوا، یہ بات ان سے پوچھی جانی چاہیے کہ رات کو مبارک باد لینے آتے ہیں اور صبح کہیں اور چلے جاتے ہیں۔

    آصف زرداری کا کہنا تھا اب دیر ہو چکی ہے، پنجاب کے وزیر اعلیٰ کا فیصلہ اتحادی مل کر کریں گے، پی ٹی آئی پرویز الٰہی کو وزیر اعلیٰ نہیں بنا سکتی، ان کے پاس ووٹ نہیں۔ زرداری نے پرویز الہٰی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا سیاست کرنا سب کا حق لیکن پرویز الٰہی کی سوچ محدود ہے، وہ سمجھتے ہیں پی ٹی آئی وزیر اعلیٰ بنا دےگی مگر وہ بن نہیں سکیں گے۔

    انھوں نے کہا اتحادیوں کے ساتھ مل کر پنجاب میں اپنی مرضی کی تبدیلی لائیں گے، جسے چیف منسٹر نامزد کیا جائے گا وہ بن جائے گا، ہم سب ساتھ مل بیٹھ کر آئندہ کا راستہ بھی بنالیں گے۔

    آصف زرداری نے اپنے بیٹے کے حوالے سے کہا کہ تحریک عدم اعتماد میں بلاول کا مرکزی کردار ہے، اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہے۔

    پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ایم کیو ایم کے تمام مطالبات تسلیم کر لیے ہیں، ایم کیو ایم کے کسی مطالبے پر انکار نہیں کیا، پی پی نے فیصلہ کیا ہے کراچی کی ترقی کے لیے ایم کیو ایم کے ساتھ مل کر کام کرنا ہے۔

    بلاول کا کہنا تھا متحدہ اپوزیشن کی تعداد تحریک عدم اعتماد جمع ہونے کے وقت سے بھی زیادہ ہے، عدم اعتماد میں بلوچستان کے ارکان صف اول کا کردار ادا کریں گے، بلوچستان ساتھ ہے تو پاکستان ساتھ ہے۔

    انھوں نے کہا وفاقی وزرا دھمکیاں دے رہے ہیں جام عبدالکریم کو گرفتار کیا جائے گا، امید ہے عدلیہ عدم اعتماد میں دھاندلی نہیں ہونے دے گی، اسپیکر کی ذمہ داری ہے علی وزیر کو پروڈکشن آرڈر پر اجلاس میں بلائیں، خان صاحب میں ہمت ہے تو پہلے دن عدم اعتماد ووٹنگ ہونے دیں، جتنا بھی بھاگیں لیکن یہ خان صاحب کا آخری ہفتہ ہے، ان کے وزیروں کو یاد رکھنا چاہیے کہ ان کا بھی آخری ہفتہ ہے۔