Tag: MQM

  • میں نہیں سمجھتا کہ ایم کیو ایم کا فیصلہ کل تک ہو جائے گا: امین الحق

    میں نہیں سمجھتا کہ ایم کیو ایم کا فیصلہ کل تک ہو جائے گا: امین الحق

    اسلام آباد: وفاقی وزیر سائنس اور ٹیکنالوجی سید امین الحق نے کہا ہے کہ انھیں نہیں لگتا ہے کہ ان کی جماعت متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کل تک حکومت کے حق میں یا حکومت کے خلاف کوئی فیصلہ کر لے گی۔

    پی ٹی آئی جلسے کے حوالے سے اے آر وائی نیوز کی خصوصی ٹرانسمیشن میں گفتگو کرتے ہوئے امین الحق نے کہا میں نہیں سمجھتا کہ ایم کیو ایم کا فیصلہ کل تک ہو جائے گا، ایم کیو ایم مشاورت کر رہی ہے لیکن ابھی کسی نتیجے پر نہیں پہنچی۔

    ان کا کہنا تھا ایم کیو ایم کی تمام لیڈر شپ اسلام آباد میں ہے جہاں کچھ دیر میں ایک اجلاس ہوگا، تاہم انھوں نے واضح کیا کہ ایم کیو ایم کو مشاورت مکمل کرنے میں ابھی کچھ وقت لگے گا۔

    وفاقی وزیر نے کہا ایم کیو ایم جمہوری طریقہ کار کے مطابق فیصلہ کرتی ہے، ایم کیو ایم صرف پاکستان اور جمہوریت کے ساتھ کھڑی ہے، ڈائیلاگ پر عمل پیرا ہیں، آپس میں اور دیگر لوگوں سے بھی رابطے میں ہیں۔

    فریقین کو واپس لانے کا وقت گزر گیا: رہنما بی اے پی خالد مگسی

    انھوں نے مزید کہا ہم مشاورت بھی کرتے ہیں اور رابطہ بھی ہوتا ہے، ہر پارٹی اپنے مفادات کے مطابق فیصلہ کرتی ہے، تمام سیاسی جماعتیں الگ الگ ہیں اور رہنما آپس میں مشاورت کرتے رہتے ہیں، جب کوئی فیصلہ ہوگا تو ہر سیاسی جماعت اپنے مفادات کے ساتھ چلے گی، ایم کیو ایم عوامی پارٹی ہے، مشاورت کا عمل آج بھی جاری ہے۔

    امین الحق کا کہنا تھا کہ ہم نے 2018 کے الیکشن میں دیکھا کہ کراچی کے ساتھ کیا ہوا، 300 سے 3000 ووٹ کے مارجن سے ایم کیو ایم کو ہرایا گیا، اب ایم کیو ایم مڈ ٹرم الیکشن کے لیے بھی تیار ہے، اگرچہ بطور سیاسی ورکر میرا مؤقف ہے حکومتی جمہوری عمل مکمل ہونا چاہیے۔

  • رابطوں میں تیزی، حکومتی ٹیم اور ایم کیو ایم کے درمیان آج ایک اور ملاقات کا امکان

    رابطوں میں تیزی، حکومتی ٹیم اور ایم کیو ایم کے درمیان آج ایک اور ملاقات کا امکان

    اسلام آباد : حکومتی ٹیم اور ایم کیو ایم کے درمیان آج ایک اور ملاقات کا امکان ہے ، جس میں حکومتی وفد وزیراعظم کےاہم پیغام کا جواب مانگے گا۔

    تفصیلات ک مطابق حکومت اور اتحادیوں کے رابطوں میں تیزی آگئی ، حکومت نے ایم کیو ایم سے پھر رابطہ کیا ، جس کے بعد حکومتی کمیٹی کی ایم کیو ایم کے وفد سے ملاقات طے پاگئی۔

    حکومتی ٹیم اورایم کیو ایم کے درمیان آج ایک اور ملاقات کا امکان ہے ، ملاقات حکومتی وفدکی لاہور سےواپسی پراسلام آباد میں ہو گی۔

    وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی کی سربراہی میں حکومتی وفد کنوینرایم کیوایم خالدمقبول صدیقی سے ملاقات کرے گا ، حکومتی وفد میں اسد عمر اور پرویزخٹک شامل ہوں گے۔

    ملاقات میں حکومتی وفد گزشتہ روزوزیراعظم کےاہم پیغام کا جواب مانگے گا، ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم وفدکی وزیر اعظم سے ملاقات کرائے جانے کا بھی امکان ہے۔

    یاد رہے گذشتہ روز شاہ محمود قریشی نے اسدعمر اور پرویزخٹک کیساتھ ایم کیوایم وفد سے ملاقات کی تھی ، جس میں شاہ محمودقریشی نے وزیراعظم کا اہم پیغام ایم کیوایم وفدکو پہنچایا اور کہا تھا ملاقاتوں کاسلسلہ جاری رہے گا۔

  • آصف زرداری اور بلاول نے ایم کیو ایم کے مطالبات  مان لیے

    آصف زرداری اور بلاول نے ایم کیو ایم کے مطالبات مان لیے

    کراچی: پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور چیئرمین بلاول نے ایم کیو ایم کے نکات مان لیے تاہم ایم کیو ایم نے فی الحال پیپلز پارٹی کو کوئی یقین دہانی نہیں کرائی۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم کا وفد پیپلزپارٹی کی قیادت سے ملاقات کیلئے زرداری ہاؤس پہنچا ، ایم کیو ایم وفد کو زرداری ہاؤس کی گاڑیوں میں لایا گیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ ایم کیو ایم وفد میں خالد مقبول صدیقی، عامر خان ، امین الحق اور دیگر رہنما شامل تھے، ایم کیوایم اور پیپلز پارٹی کی انتہائی خوشگوار ماحول میں ملاقات ہوئی، آصف زرداری نے ایم کیو ایم وفد کے اعزاز میں ظہرانہ کا اہتمام کیا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ آصف زرداری اوربلاول نے ایم کیو ایم کے نکات کو مان لیا اور کمیٹیاں تشکیل دے دی، کمیٹیاں نکات پر پیشرفت اورعمل کے لیے اقدامات اور روڈ میپ تیار کریں گے۔

    ذرائع پیپلز پارٹی نے کہا کہ سندھ کی ترقی اورخوشحالی کیلئے ملکر چلنا ہوگا، آئینی طریقے سے جو چیزیں بہتر کی جاسکتی ہیں ان کو کیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق فضل الرحمان اور شہبازشریف نے پی پی اور ایم کیوایم میں مفاہمت کیلئے کردارادا کیا، ایم کیو ایم کے زیادہ مسائل سندھ خصوصاً شہری علاقوں سے متعلق تھے اور ایم کیو ایم کو بلدیاتی نظام اور اداروں سے متعلق شکایات تھیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ وزیراعلیٰ سندھ، صوبائی وزرا کو خصوصی طور پر ملاقات میں بلایا گیا تھا۔

    ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے اراکین پر مبنی کمیٹی کے نام سامنے آگئے ہیں ، ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیٹی میں جاوید حنیف ، کنور نوید اور خواجہ اظہار الحسن شامل ہیں جبکہ پی پی سے مرتضیٰ وہاب ،سعیدغنی ،جام شورو شامل ہیں، کمیٹی مشاورت کیساتھ لائحہ عمل،نکات پرعملدرآمد کا فارمولہ بنائے گی۔

    ذرائع ایم کیو ایم نے کہا کہ ایم کیو ایم نے فی الحال پیپلز پارٹی کو کوئی یقین دہانی نہیں کرائی ، ملاقات میں بات اور زرداری ،بلاول بھٹو کی یقین دہانیوں پر مشاورت کریں گے ، پارٹی میں مشاورت کے بعد ایم کیو ایم اپنا حتمی فیصلہ کرے گی۔

  • ایم کیو ایم اور فضل الرحمان کے درمیان ملاقات کا اندرونی احوال

    ایم کیو ایم اور فضل الرحمان کے درمیان ملاقات کا اندرونی احوال

    کراچی: حکومت کی اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ نے ایک بار پھر اپوزیشن کو اپنے حتمی فیصلے سے آگاہ نہیں کیا، اس سلسلے میں ایم کیو ایم اور پی ڈی ایم سربراہ فضل الرحمان کے درمیان ملاقات کا اندرونی احوال سامنے آ گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں مولانا فضل الرحمان نے ایم کیو ایم سے تحریک عدم اعتماد پر ایک مرتبہ پھر اپوزیشن کا ساتھ دینے کی درخواست کی، تاہم جواب ملا کہ مشاورتی اور مذاکراتی عمل جاری ہے، دو سے تین دن میں حتمی فیصلہ کر لیں گے۔

    ذرائع ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ خالد مقبول نے ملاقات میں کہا کہ جتنا ایم کیو ایم نے بھگتا اور برداشت کیا ہے کسی نے اپوزیشن جماعت نے بھی نہیں کیا، ہمارے لوگ لاپتا کیے گئے، آفس بند کیے گئے، پابندیاں لگائی گئیں۔

    خالد مقبول نے کہا ہمارے زیادہ تر نکات صوبے سے متعلق ہیں جو پیپلز پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں، ایم کیو ایم کے نکات پر عمل درآمد تو شروع کیا جائے، کم از کم سپریم کورٹ کے بلدیاتی ایکٹ کے حوالے سے فیصلے پر عمل درآمد کیا جائے۔

    مولانا کا کہنا تھا کہ سیاست میں راستے کھلے رکھنے چاہئیں، ہمیں مل کر لمبے عرصے کے لیے ساتھ چلنا ہے، تلخیاں کم کرنے کے لیے ماضی کو بھلانا اور آگے کی طرف یقین کے ساتھ چلنا ہوگا۔

    انھوں نے کہا کہ باقی اتحادی جماعتیں بھی ایم کیو ایم کے فیصلے کے انتظار میں ہیں، ایم کیو ایم فیصلہ کرے تو باقی اتحادی بھی فیصلہ کر کے عدم اعتماد کے اس معاملے کو یک طرفہ کر دیں گے۔

    بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فضل الرحمان نے کہا شاید ایم کیوایم کو اعلان کرنے میں ایک دو دن لگ جائیں۔ خالد مقبول نے کہا آپ خوش نصیب ہیں اپوزیشن کو ان حالات کا سامنا نہیں جس کا ہمیں ہے، قدم پھونک پھونک کر رکھ رہے ہیں، آپ کی وجہ سے حوصلہ ملا ہے۔

    خالد مقبول کا کہنا تھا کہ قومی دھارے میں شامل ہونے کے لیے ہمارے پاس سیاسی اسپیس نہیں چھوڑا گیا، حکومت میں ہونے کے باوجود 100 سے زائد کارکن لاپتا ہیں، جس جمہوریت کے ثمرات عام آدمی تک نہ پہنچیں اس کا شوق ہمیں بھی نہیں ہونا چاہیے۔

    فضل الرحمان نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا یہ عدم اعتماد کی تحریک کو باہر کے مہمانوں کے ذریعے کاؤنٹر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم انھیں حکومت کا نہیں قوم اور پاکستان کے مہمان سمجھتے ہیں، 25 مارچ کی شام کو قافلوں کو اسلام آباد میں داخل ہونے کی ہدایت کی ہے، دیکھنا یہ ہے کہ کون سا بد بخت شہری ہے جو عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے۔

  • وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد، ایم کیو ایم فیصلے کے قریب

    وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد، ایم کیو ایم فیصلے کے قریب

    کراچی: اپوزیشن کی جانب سے وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے سلسلے میں حکومت کی اتحادی جماعت ایم کیو ایم اپنے فیصلے کے قریب پہنچ گئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم نے کارکنان کا اہم جنرل ورکرز اجلاس 20 مارچ بروز اتوار طلب کر لیا ہے، جس میں کارکنان کو اپوزیشن سے ہونے والی ملاقاتوں پر اعتماد میں لیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق اجلاس میں کارکنان سے اس بات پر رائے لی جائے گی کہ عدم اعتماد کی تحریک پر حکومت کا ساتھ دینا ہے یا نہیں، جنرل ورکرز اجلاس میں ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان اتحاد کے حوالے سے بھی کارکنان سے رائے طلب کی جائے گی۔

    ایم کیو ایم نے اندرون سندھ سمیت ملک بھر کے ورکرز کا ویڈیو لنک اجلاس بھی پیر 21 مارچ کو طلب کر لیا ہے۔

    ایم کیو ایم ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ میں گورنر راج کے حوالے سے پارٹی کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں اب بہت دیر ہو چکی ہے، ایم کیو ایم تحریک انصاف کی گورنر راج کی تجویز سے متفق نہیں ہے۔

  • کیا حکومتی وفد کو تحریک عدم اعتماد پر ایم کیو ایم سے جواب مل گیا؟

    کیا حکومتی وفد کو تحریک عدم اعتماد پر ایم کیو ایم سے جواب مل گیا؟

    اسلام آباد: حکومتی وفد کی ایم کیو ایم پاکستان کے وفد سے ملاقات ختم ہو گئی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ اتحادی جماعت کی جانب سے حکومتی وفد کو خاطر خواہ جواب نہیں مل سکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومتی وفد کی اتحادی جماعت سے ملاقات کا احوال بتاتے ہوئے ذرائع نے کہا کہ حکومتی وفد نے وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے حوالے سے ایم کیو ایم کا فیصلہ جاننا چاہا، لیکن ایم کیو ایم وفد ایک بار پھر حکومت کو واضح جواب دینے سے قاصر رہا۔

    ایم کیو ایم ذرائع کا کہنا ہے کہ عدم اعتماد کی تحریک کے حوالے سے ان کی مشاورت کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ ایم کیو ایم اور تحریک انصاف کے درمیان ملاقات کا دوسرا دور تھا، ملاقات ایک گھنٹے تک جاری رہی، تحریک انصاف کا وفد اتحادی جماعت سے ملاقات کے لیے پارلیمنٹ لاجز پہنچا تھا۔

    ایم کیو ایم وفد نے کہا کہ جمہوریت کے منافی کوئی بھی فیصلہ نہ تو قبول ہوگا نہ اس کا ساتھ دیں گے، ایم کیو ایم جمہوریت کے استحکام اور پارلیمان کی بالا دستی پر یقین رکھتی ہے، موجودہ حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ سیاسی ملاقاتوں کا تسلسل اور جمہوری تقاضوں کی تکمیل ہو، نیز ایم کیو ایم کا فیصلہ ملک و قوم کے مفاد اور جمہوری روایات کے عین مطابق ہی ہوگا۔

    تحریک انصاف کے وفد میں گورنر سندھ عمران اسماعیل، علی زیدی، اسد عمر جب کہ ایم کیو ایم وفد میں ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، امین الحق، عامر خان، خواجہ اظہار اور جاوید حنیف شریک تھے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز پیپلز پارٹی کے وفد سے ملاقات میں آصف علی زرداری نے ایم کیو ایم کے شہری سندھ میں اسٹیک اور مینڈیٹ کو تسلیم کر لیا تھا، اور کہا کہ ہم مانتے ہیں کہ ایم کیو ایم کے تمام مطالبات درست ہیں، شہری سندھ کی ترقی کے لیے جو مدد اور تعاون سندھ حکومت کا درکار ہوا دیا جائے گا۔

    تاہم، پی پی وفد کی جانب سے مکمل سپورٹ کے عندیے کے باوجود جب سابق صدر نے عدم اعتماد پر ایم کیو ایم سے حمایت مانگی تو ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم نے انھیں بھی اس معاملے پر کوئی جواب نہیں دیا۔

  • بدلتی سیاسی صورت حال: تحریک انصاف کا ایم کیو ایم سے رابطہ

    بدلتی سیاسی صورت حال: تحریک انصاف کا ایم کیو ایم سے رابطہ

    کراچی: ملکی سیاسی صورت حال پر چھائی بے یقینی کی فضا نے حکومت کیمپ میں مشکلات پیدا کردی ہیں، گورنر سندھ آج اہم پیغام لیکر ایم کیو ایم کے مرکز جائیں گے۔

    ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے اتحادی جماعت ایم کیو ایم سےرابطہ کیا ہے اور گورنر سندھ عمران اسماعیل وفد کےہمراہ رات 8بجے ایم کیو ایم مرکز جائیں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مرکز کی جانب سے گورنر سندھ اہم پیغام لے کر ایم کیو ایم مرکز جارہے ہیں، جہاں وہ ایم کیو ایم قیادت سے اہم ترین ملاقات کرینگے اس کے علاوہ عدم اعتماد سمیت سیاسی صورتحال پربات چیت کریں گے۔

    واضح رہے کہ اپوزیشن رہنماؤں کی جانب سے بھی متحدہ قومی موومنٹ سے ملاقاتیں کی جاچکی ہیں، ان ملاقاتوں میں متحدہ نے جو مطالبات اپوزیشن جماعتوں کے سامنے رکھے اس کی تفصیلات اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایم کیو ایم نے پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمٰن اور سابق صدر آصف علی زرداری سے ملاقاتوں کے دوران جو مطالبات رکھے ہیں اگر اپوزیشن نے مان لیے تو ایم کیو ایم جلد اپنا سیاسی ڈرون گرائے گی۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ ایم کیو ایم نے اپوزیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ سپریم کورٹ کے بلدیاتی اختیارات پر فیصلےکو من وعن عملدرآمد کیا جائے، اس کے علاوہ حلقہ بندیوں کے حوالے سے معاملات پر مشاورت پر بھی ایم کیو ایم کو شامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: تحریک عدم اعتماد،ایم کیوایم نےاپوزیشن کےسامنےکیامطالبات رکھے؟

    ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم کے مطالبات میں سیاسی آزادی ، ایم کیو ایم دفاتر کی واپسی اور کھولنا ، رہنمائوں اور کارکنان پر جھوٹے مقدمات کا خاتمہ اور لاپتہ کارکنان کی واپسی اور اسیر کارکنان کی رہائی بھی شامل ہیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ سابق صدر اور پی پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے ایم کیو ایم کو مطالبات کے حوالے سے یقین دہانی کرادی ہے۔

    یاد رہے کہ اپنے حالیہ دورہ کراچی میں بھی وزیراعظم عمران خان نے پہلی بار بہادرآباد مرکز کا دورہ کیا تھا، وزیراعظم کے دورہ کے بعد ایم کیو ایم کا حیدرآبادمیں زونل آفس چھ سالہ بندش کے بعد کھول دیا گیا تھا۔

  • اے آر وائی نیوز حملہ کیس: عدالت سے بڑی خبر آگئی

    اے آر وائی نیوز حملہ کیس: عدالت سے بڑی خبر آگئی

    کراچی: اے آر وائی نیوز دفتر پر حملے سمیت بغاوت اور دیگر مقدمات سے متعلق کیس میں اہم موڑ آگیا ہے، مقدمے میں بانی ایم کیوایم اور دیگر کئی ملزم اشتہاری ہیں۔

    ے آر وائی نیوز کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت میں سماعت ہونے والے کیس میں ایم کیوایم رہنماؤں اور ان کے وکلا نے مزید پیروی سے انکار کردیا ہے، جس پر صورتحال کشیدہ ہوگئی ہے۔

    عدالت نے سینئر وکیل شوکت حیات کی مقدمہ ملتوی کرنےکی درخواست کو مسترد کردیا ہے، استغاثہ کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ہم نے مقدمات دوسری عدالت میں منتقل کرنےکی درخواست دی ہے، وکیل اظہر حسین کا موقف تھا کہ ہم نے آج سماعت نہ کرنے کی درخواست کی تھی، مگر عدالت نے ہماری تمام درخواستیں مسترد کردی ہیں۔

    عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ جب تک نوٹی فکیشن نہیں آتا مقدمات کی سماعت نہیں رکےگی۔

    یہ بھی پڑھیں: اشتعال انگیزتقاریرکیس،ایم کیو ایم رہنماوں کی عدم پیشی پرعدالت برہم

    سماعت کی پیروی سے انکار پر عدالت نے ملزمان، گواہان اور وکلا کے باہر جانے پرپابندی لگادی ہے، کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لئے احاطہ عدالت کا مین گیٹ بند کرادیا گیا ہے۔

    مقدمے میں نامزد فاروق ستار، عامرخان، کنور نوید، ایم پی اے رابعہ، شاہدپاشا اور دیگر ملزم احاطہ عدالت میں موجود ہیں اور عدالت نے ایس ایچ او بوٹ بیسن کو فوری طور پر طلب کرلیا اور اضافی نفری ساتھ لانے کی ہدایت جاری کردی ہیں۔

    واضح رہے کہ اے آر وائی نیوز دفتر پر حملے سمیت بغاوت اور دیگر مقدمات میں بانی ایم کیوایم اور دیگر کئی ملزم اشتہاری قراد دئیے جاچکے ہیں۔

  • متنازعہ بلدیاتی ایکٹ: ایم کیو ایم عدالت پہنچ گئی

    متنازعہ بلدیاتی ایکٹ: ایم کیو ایم عدالت پہنچ گئی

    کراچی: ایم کیو ایم نے سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2021 کے تحت حلقہ بندیوں کو چیلنج کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم نے سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2021 کے تحت حلقہ بندیوں کو چیلنج کیا ہے اور سندھ ہائیکورٹ میں نئےبلدیاتی قانون کےتحت حلقہ بندیوں کیخلاف آئینی درخواست دائر کردی ہے۔

    درخواست خالد مقبول صدیقی سمیت پانچ رہنماؤں کی جانب سے دائر کی گئی ہے، درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ 31 دسمبر2021 کو سندھ حکومت کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کو غیر آئینی قرار دیا جائے کیونکہ سندھ حکومت کی جانب سے حلقہ بندیاں لسانی بنیادوں پر کی گئی ہیں۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ نے سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کی شق 74 اور 75 کالعدم قرار دے دی تھی، عدالت عظمی نے سندھ حکومت کو تمام قوانین، آئین کے آرٹیکل 140 اے سے ہم آہنگ بنانے کی ہدایت کی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں: گورنر سندھ کا ایک بار پھر بلدیاتی بل پر دستخط نہ کرنے کا فیصلہ

    سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق سندھ حکومت بااختیار بلدیاتی ادارے قائم کرنے کی پابند ہے، بلدیاتی حکومت کے تحت آنے والا کوئی نیا منصوبہ صوبائی حکومت شروع نہیں کر سکتی، ماسٹر پلان بنانا اور اس پر عملدرآمد بلدیاتی حکومتوں کے اختیارات ہیں۔ آئین کے تحت بلدیاتی حکومت کو مالی، انتظامی اور سیاسی اختیارات یقینی بنائے جائیں۔ سندھ حکومت مقامی حکومتوں کیساتھ اچھا ورکنگ ریلیشن رکھنے کی پابند ہے۔

    دوسری جانب خالدمقبول کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں سے ملاقات سیاسی جماعت کی حیثیت سے کی، اس موقع پر صحافی نے سوال کیا کہ آپ اپوزیشن سے مل رہے ہیں کیا آپ وفاقی حکومت سے اکتا گئے ہیں ؟، جس پر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ وہ نہیں اکتا سکتے اکتانے کی باری ہماری ہے۔

  • ایم کیو ایم اور ق لیگ کے درمیان ملاقات کی اندرونی کہانی

    ایم کیو ایم اور ق لیگ کے درمیان ملاقات کی اندرونی کہانی

    لاہور: آج منگل کو چوہدری شجاعت حسین کی رہائش گاہ پر متحدہ قومی موومنٹ اور مسلم لیگ ق کے رہنماؤں کے درمیان اہم ملاقات ہوئی، اس ملاقات میں دونوں جماعتوں نے حکومتی اتحادی ہونے کے طور پر ایک دوسرے کے ساتھ چلنے کی ضرورت پر زور دیا۔

    ذرائع کے مطابق لاہور میں ہونے والی اس ملاقات میں دونوں اتحادیوں نے آئندہ بنے والی سیاسی صورت حال پر ایک دوسرے کے ساتھ چلنے اور ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے کا اعادہ کیا، پارٹی قیادت نے باہمی فیصلہ کیا کہ جو بھی سیاسی صورت حال آئندہ دنوں میں بنتی ہے اس پر مشاورت سے فیصلہ کیا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں اس نکتے پر گفتگو ہوئی کہ آئینی، جمہوری اور قانونی طریقے کے علاوہ کوئی اور آپشن کا ملک متحمل نہیں ہو سکتا۔

    حکومت سے علیحدگی کا معاملہ زیرغور نہیں، پرویزالہیٰ، عامر خان

    ذرائع ایم کیو ایم نے بتایا کہ ہم حکومت کے اتحادی ہیں، ہمارے سامنے عدم اعتماد یا کوئی اور آپشن نہیں آیا۔ ملاقات میں ایم کیو ایم وفد نے کنوینیر ایم کیو ایم ڈاکٹر خالد مقبول کی جانب سے چوہدری شجاعت کی خیریت بھی دریافت کی۔

    سندھ میں بلدیاتی خود مختاری اور سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کے حوالے سے جدوجہد میں ق لیگ نے ایم کیو ایم کو مکمل تعاون اور حمایت کی یقین دہانی کرائی۔

    ملاقات کے بعد ایم کیو ایم وفد نے کنوینیر ایم کیو ایم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی سے رابطہ کیا، اور ملاقات کے حوالے سے قیادت اور رابطہ کمیٹی کو آگاہ کیا، ذرائع کے مطابق اس ٹیلی فونک رابطے میں ن لیگ سے ملاقات سے قبل اہم امور پر تبادلہ خیال ہوا۔