Tag: Muammar Gaddafi

  • معمر قذافی کی قبر کہاں ہے؟ قتل کے 11 سال بعد بھی راز برقرار

    معمر قذافی کی قبر کہاں ہے؟ قتل کے 11 سال بعد بھی راز برقرار

    طرابلس: لیبیا کے سابق رہنما کرنل معمر قذافی کے قتل کے 11 سال بعد ایک بار پھر ان کی قبر ڈھونڈنے کی کوششیں تیز ہوگئی ہیں، قذافی کو قتل کے بعد کہاں دفن کیا گیا تھا، یہ راز آج بھی برقرار ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق لیبیا کے سابق رہنما کرنل معمر قذافی کی خفیہ قبر ان کے قتل کے 11 برس گزرنے کے بعد ایک بار پھرسرخیوں میں ہے، قذافی اور ان کے بیٹے اور وزیر دفاع کو 20 اکتوبر 2011 کو قتل کردیا گیا تھا۔

    معمر قذافی نے تقریباً 42 برس تک ملک پر راج کیا، ان کے دشمن انہیں ڈکٹیٹر کہتے ہیں جبکہ حامی اور عوام کا ایک حلقہ آج بھی قذافی کے عہد کو اچھے الفاظ میں یاد کر رہا ہے۔

    قذافی کے حامی افراد نیٹو پر اپنے ملک کے خلاف سازش کرنے اور اس کا بنیادی ڈھانچہ تباہ کرنے کا الزام لگا رہے ہیں۔

    قذافی کے قتل پر 11 برس گزر جانے کے باوجود لیبیا کے بعض شہروں خصوصاً جنوبی علاقوں کے باشندوں میں رنج و ملال کا برملا اظہار کیا جارہا ہے، اس حوالے سے قذافی کی قبر کا راز معلوم کرنے کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔

    کچھ لوگوں کا مؤقف ہے کہ قبر کو نامعلوم رکھنا ہی بہتر ہوگا کیونکہ اس کا علم ہوتے ہی حمایتی اور مخالف عناصر ایک دوسرے کے مقابل آجائیں گے اور ملک ایک اور فتنے میں مبتلا ہوجائے گا۔

    خیال رہے کہ قذافی کے قتل کے بعد لیبیا کے مغربی شہر مصراتہ کے باشندے مقتولین کی لاشیں سرحد سے اٹھا کر اپنے یہاں لے گئے تھے۔

    انہوں نے خفیہ طریقے سے قذافی، ان کے بیٹے اور وزیر دفاع کی تدفین کی تھی، تب سے ہی قذافی کے حامی ان قبروں کا راز جاننے کے لیے مہم چلا رہے ہیں۔

  • فرانس کے سابق صدر نکولس سرکوزی کو گرفتار کرلیا گیا

    فرانس کے سابق صدر نکولس سرکوزی کو گرفتار کرلیا گیا

    پیرس: فرانس کے سابق صدر نکولس سرکوزی کو انتخابات میں لییبا کے سابق رہنما معمر قذافی سے فنڈز حاصل کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سابق فرانسیسی صدر کو عدالت میں پیشی کے دوران گرفتار کرنے کا حکم دیا گیا، سرکوزی پر 2007 کی انتخابی مہم کے دوران لیبیا کے رہنما معمر قذافی سے بھاری رقوم لینے کے الزامات ہیں۔

    تحقیق کار ان دعوؤں کی بھی جانچ کررہے ہیں جن میں کہا گیا کہ قذافی حکومت نے سرکوزی کو ان کی صدارتی مہم کے لیے خفیہ طور پر 5 کروڑ یورو پہنچائے تھے۔

    جولائی 2014 میں بھی نکولس سرکوزی کو مبینہ طور پر اپنے اثرو رسوخ کے استعمال کے الزام میں حراست میں لے کر ان سے تفتیش کی گئی تھی۔

    واضح رہے کہ فرانسیسی صدر نکولس سرکوزی 2007 سے 2012 کے دوران فرانس کے صدر رہے، سرکوزی کو گرفتاری کے بعد پیرس کے نواحی علاقے میں منتقل کیا گیا جہاں ان سے تفتیش کی گئی۔

    سابق فرانسیسی صدر اور قذافی حکومت کا آپس میں گہرا تعلق تھا، صدر بننے کے بعد سرکوزی نے معمر قذافی کو سرکاری دورے پر فرانس بلاکر ان بھرپور خیرمقدم کیا تھا۔

    دوسری جانب سرکوزی نے فرانس کو نیٹو اتحاد کے ان ممالک میں پیش پیش رکھا جنہوں نے 2011 میں قذافی کی فورسز پر کاری ضربیں لگائیں اور ان کی حکومت کے سقوط کے لیے اپوزیشن کی مدد کی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • قذافی کے بیٹے کی سیاست میں آمد، صدارتی انتخاب لڑیں گے

    قذافی کے بیٹے کی سیاست میں آمد، صدارتی انتخاب لڑیں گے

    تیونس: لیبیا کے سابق رہنما معمر قذافی بیٹے سیف الاسلام رواں سال ہونے والے صدارتی انتخابات میں حصہ لیں گے۔

    لیبیا کی معروف جماعت پاپولر فرنٹ پارٹی کے ترجمان ایمن ابو راس نے تیونس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدارتی انتخابات کے لیے سیف الاسلام ان کی پارٹی کی طرف سے صدارتی امیدوار ہوں گے۔

    پاپولر فرنٹ پارٹی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ صدارتی انتخاب میں کامیابی کے لیے بھرپور انتخابی مہم چلائی جائے گی جس کی تیاریوں کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔

    ترجمان پاپولر فرنٹ پارٹی نے سیف الاسلام کو موزوں امیدوار قرار دیتے ہوئے کہا کہ سابق صدر معمر قذافی کے صاحبزادے قومی مفاہمت اور ملک کی تعمیر و ترقی کے لیے سب کو ساتھ لے کر چلیں گے۔

    یہ پڑھیں: معمرقذافی کےبیٹے سیف الاسلام کورہا کردیاگیا

    واضح رہے کہ لیبیا کے سابق حکمران معمر قذافی کو بغاوت کے دوران 2011 میں قتل کردیا گیا تھا جبکہ ان کے بیٹے سیف الاسلام کو گرفتار کرلیا گیا تھا، دوران حراست انہیں پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی تاہم کچھ عرصے بعد عام معافی کے اعلان کے تحت انہیں رہا کردیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ لیبیا کے سابق صدر معمر قذافی کے سات بیٹے تھے، برطانوی یونیورسٹی لندن اسکول آف اکنامکس سے تعلیم حاصل کرنے والے سیف الاسلام کو معمر قذافی کا جانشین تصویر کیا جاتا تھا۔

    مبصرین کا خیال ہے کہ اگر سیف الاسلام انتخابات میں حصہ لیتے ہیں تو انہیں اپنے والد کی وراثت کا فائدہ حاصل ہوسکتا ہے کیونکہ لیبیا میں معمر قذافی کے بعد سے امن و امان کی صورتحال بہتر نہیں ہوسکی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔