Tag: muhajir

  • ایم کیوایم کو نہیں پتہ کہ صوبے کیسے بنتے ہیں،روبینہ قائم خانی

    ایم کیوایم کو نہیں پتہ کہ صوبے کیسے بنتے ہیں،روبینہ قائم خانی

    کراچی: صوبائی وزیر روبینہ قائم خانی نے کہا ہے کہ سندھی مہاجر کہہ کر معاشرے کو ٹکڑوں میں تقسیم کیا جارہا ہے ، خورشید شاہ کے معافی کے باوجود اس معاملے پر سیاست کی جارہی ہے ، اوراس معاملے کو مذہب کی طرف موڑا جارہا ہے ۔

    پی پی میڈیا سیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے روبینہ قائم خانی نے کہا کہ لفظ مہاجر 1947ء کے بعد سے آنے والوں کو مہاجرین کہاجاتا ہے ، لفظ مہاجر مکہ مدینہ کے مہاجروں کیلئے استعمال نہیں ہوتا،

    انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ مفاہمت کی سیاست کو فروغ دیا ہے ، تعصب کی سیاست نہیں کی ،اردو بولنے والوں کی سب سے بڑی کمیونٹی قائم خانیوں کی ہے جو خود کو سندھی کہلانے میں فخر محسوس کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ لندن میں بلاول بھٹو کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہیں ، پیپلزپارٹی کے کارکنان خاموش نہیں بیٹھیں گے ، ہمیں اپنی لیڈر شپ کے دفاع کیلئے جس تک بھی جانا پڑا جائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کو نہیں پتہ کہ صوبے کیسے بنائے جاتے ہیں اورآئینی تقاضوں کو کیسے پورا کرتے ہیں۔

  • لفظ مہاجر کوگالی دینے پرعلماءکو جلوس نکالناچاہئے تھا،الطاف حسین

    لفظ مہاجر کوگالی دینے پرعلماءکو جلوس نکالناچاہئے تھا،الطاف حسین

    کراچی: ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ خورشید شاہ کے لفظ مہاجر کو گالی قرار دینے پر علمائے کرام کوسڑکوں پر جلوس نکالنا چاہیے تھا۔۔

    محرم الحرام میں مذہبی راواداری اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی برقرار رکھنے کے لیے علمائے کرام اور مذہبی اسکالرز سے خطاب میں الطاف حسین کا کہنا تھا کہ علمائے کرام گھروں میں آرام کرتے رہے اور کسی نے خورشید شاہ کیخلاف دو لفظ مذمت کے نہیں کہے۔

    انکا کہنا تھا کہ مہاجر لفظ کو گالی قرار دینے والے کے خلاف علمائے کرام کو سڑکوں پر نکلنا چاہیے تھا۔ متحدہ سربراہ کا کہنا تھا کہ ملکی سلامتی اور اسے امن کا گہواراہ بنانے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔

    انھوں نے کہا کہ نظام کی درستگی اور انقلاب کی بات اگر وہ کریں اور نواز شریف اور آصف زرداری کو دایاں اور بایاں بازو بنائیں تو پاکستان کی تعمیر نہیں ہوسکتی۔

    الطاف حسین نے اپنے خطاب میں ایک بار پھر پاکستان بچاؤ ، نئے صوبے بناؤ کا نعرہ لگا دیا، جس کا تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام نے بھی بھرپور جواب دیا۔

    اپنےخطاب میں الطاف حسین نے متحدہ بین المسلمین فورم کو معطل کرکے میرٹ پر دوبارہ الیکشن کرانے کی ہدایت بھی کی ۔انکا کہنا تھا کہ فرقہ واریت کو پھیلانے کیلئے بعض علماء اور ادارے بھی ملوث ہیں۔

    مذہبی رواداری اور اتحاد بین المسلمین کے ذریعے ہی قتل و غارت گری اور فرقہ واریت پر قابو پاسکتے ہیں ۔

  • مہاجروں کے ساتھ تعصب کا عمل بند کرایاجائے،حق پرست اراکین

    مہاجروں کے ساتھ تعصب کا عمل بند کرایاجائے،حق پرست اراکین

    کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کے حق پرست اراکین سندھ اسمبلی نے صوبہ سندھ میں سرکاری ملازمتوں میں مہاجروں کے ساتھ تعصب برتنے اور انہیں بنیادی حق سے محروم رکھنے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔

    اپنے مشترکہ بیان میں انہوں نے کہاکہ حالیہ دنوں سندھ میں محکمہ پولیس ، ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور دیگر محکمہ جات میں بڑی تعداد میں نوکریاں دی جارہی ہیں لیکن ان نوکریوں کے حصول میں مہاجروں کے ساتھ تعصب کا عمل مسلسل بڑھتا جارہا ہے ۔

    جس کے باعث مہاجروں میں احساس محرومی کی شدت میں نہ صرف اضافہ ہورہا ہے بلکہ ان کے خاندان کے خاندان مالی مشکلات اور داشوریوں کا شکار ہوتے چلے جارہے ہیں ۔

    انہوں نے کہاکہ سندھ میں سرکاری ملازمتوں میں مہاجروں کو نظر انداز کرنا انہیں دیوار سے لگانے کا متعصبانہ عمل ہے اورمہاجروں کے کھلے معاشی قتل کے مترادف ہے ۔

    انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمتوں میں مہاجروں کے ساتھ تعصب برتنے اور انہیں نظر انداز کرنے کے عمل کے پیچھے کارفرما قوتیں سندھ کے مستقل باشندوں کے درمیان دوریاں پیدا کررہی ہیں اور تعصب اور عصبیت کے عمل کے نتائج کسی طرح بھی ملک و قوم کے مفاد میں ہرگز نہیں نکل سکتے ۔

    انہوں نے کہاکہ سندھ میں سرکاری ملازمتوں میں انصاف اور میرٹ سے کام لینا حکومت سندھ کی بنیادی ذمہ داری ہے لیکن اس سلسلے میں حکومت سندھ کا رویہ اور عمل انتہائی مجرمانہ اور تعصب پر مبنی ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔

    انہوں نے مزید کہاکہ سندھ میں سرکاری ملازمتوں سے محروم رکھنے پر مہاجر ہرگز خاموش نہیں رہ سکتے اور وہ اپنے جائز اور بنیادی حق کیلئے ہر پرامن قانونی، آئینی ، عدالتی اورجمہوری راستہ اختیار کریں گے اورہر پلیٹ فارم پر اس ظلم و انصافی اور معاشی قتل عام کے خلاف بھر پورآواز بلند کرکے مہاجروں کے ساتھ ہونے والی ناانصافی اور تعصب کو اجاگر کریں گے۔

    حق پرست اراکین سندھ اسمبلی نے وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے مطالبہ کیا کہ سندھ میں مہاجروں کے ساتھ سرکاری ملازمتوں میں تعصب اور عصبیت کا عمل فی الفور بند کرایاجائے اور میرٹ اور اہلیت کے مطابق مہاجروں کو سرکاری ملازمتیں فی الفور دی جائیں اور اس میں رکاوٹ بننے والی تعصب پسند قوتوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔

  • پاکستان کیلئے20لاکھ مہاجروں نےجانیں قربان کیں، مہاجررابطہ کونسل

    پاکستان کیلئے20لاکھ مہاجروں نےجانیں قربان کیں، مہاجررابطہ کونسل

    کراچی: مہاجررابطہ کونسل کے رہنمائوں کا کہنا ہے کہ نئے صوبوں کے قیام کے لیے فوری قومی کمیشن تشکیل دیا جائے ،سندھ کی تقسیم نہ ہونے دینے کی باتیں کرنے والے بلاول بھٹو یاد رکھیں اکہتر میں شہید ذوالفقار علی بھٹو نے کوٹہ سسٹم نافذ کرکے سندھ کی تقسیم کی بنیاد رکھ دی تھی۔

    کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مہاجر رابطہ کونسل کے رہنمائوں کا کہنا تھا کہ بتا دیا جائےمہاجر قوم کیا کرے،پاکستان بنانے کے لیے انکے ابائواجداد نے بیس لاکھ جانوں کا نذرانہ پیش کیا تھا، جنرل سیکریٹری ارشد صدیقی کہتے ہیں کہ صوبے کے مطالبے پر گرفتار کرنا ہے تو سب سے پہلے سرائیکی صوبے کا مطالبہ کرنے والوں کوگرفتار کیا جائے،مرسوں مرسوں سندھ نہ ڈیسوں کا نعرہ لگانے والے لیڈر یاد رکھیں ذوالفقار علی بھٹو نے انیس سو اکہتر میں کوٹہ سسٹم نافذ کرکے تقسیم کی بنیاد رکھی۔

    رہنمائوں کا کہنا تھا کہ نئے صوبے کی تحریک ، عوامی جلسے اور رابطہ مہم کا آغاز جلد شروع کیا جائے گا، کراچی پریس کلب کے باہر مہاجر رابطہ کونسل کی جانب سے نئے صوبوں کے قیام اور مہاجروں کے ساتھ متعصبانہ روئیے کے خلاف احتجاج بھی کیا گیا۔

  • بتایا جائے مہاجربرابرکے شہری ہیں یا نہیں، الطاف حسین

    بتایا جائے مہاجربرابرکے شہری ہیں یا نہیں، الطاف حسین

    کراچی : الطاف حسین نے کہا کہ صاف صاف بتایا جائے کہ پاکستان میں مہاجربرابر کے شہری ہیں یا نہیں، انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں جاری دھرنے ختم ہوجائیں تو پھر ایک دھرنا ہم بھی دیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم سندھ کی تقسیم نہیں چاہتے سندھ دھرتی ہماری بھی ماں ہے لیکن جب دنیا بھرمیں انتظامی بنیادوں پر تقسیم ہوسکتی ہے تو سندھ کو کیوں نہیں کیا جاسکتا؟۔ نارتھ، ساؤتھ، ایسٹ، ویسٹ اورسینٹرل سندھ صوبے بنائے جاسکتےہیں۔ انہوں سندھ کے سیاست دانوں اور دانشوروں سے اپیل کی کہ اس معاملے کو مذاکرات کے ذریعے جلد ازجلد حل کیا جائے لڑائی جھگڑے سے دنیا میں کسی کوکچھ حاصل نہیں ہوا۔

    انہوں پاک فوج کو مخاطب کرکے کہا کہ ’’میں اسلام کی سب سے بڑی فوج کے سربراہ سے سوال کرتا ہوں کہ کیا کلمہ پڑھنے والے مسلمان نہیں ہیں اور ہجرت کرنا کیا سنتِ رسول نہیں ہے‘‘۔

    ان کا کہنا تھا کہ پولیس ، پیرا ملٹری فورسز اور فوج نے ماضی میں جب بھی ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن کیاتومہاجروں کے خلاف جو بھی بدزبانی کرنی تھی کی گئی لیکن کیا وجہ ہے کہ آج بھی جب کوئی چھاپہ ماراجاتا ہے تو اسی طرح بدزبانی کی جاتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارے بزرگوں نے خوابوں میں نہ سوچا تھا کہ جو وطن انہوں نے قائدِاعظم کی قیادت میں بے شمارقربانیاں دے کرحاصل کیا تھا اس میں ان کی اولادوں کے ساتھ ایسا سلوک ہوگا۔

    الطاف حسین نے کہا کہ پاکستان میں مہاجروں کو دیوار سے لگانے کے لئے سب سے پہلے لیاقت علی خان کو شہید کیا گیا اوراس کے بعد سازشوں پرسازشیں تیارکی گئیں، چاہے وہ فوجی آمروں کا دور ہو یا جمہوری حکمرانوں کا،مہاجروں کو مسلسل عہدوں سے ہٹایا گیا۔

    انہوں نے ملک کے تمام دانشوروں کو دعوت دی کہ ایک بارکراچی ایک سندھ سیکریٹیرٹ اوروزیراعلیٰ ہاؤس کا دورہ کریں تو شائد ہی کوئی اردو بولنے والا شخص کام کرتا نظرآئے۔

    انہوں کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے سندھ میں دس سال کے لئے کوٹہ سسٹم نافذ کیا تھا کہ دیہی علاقوں کے لوگ جو پسماندہ ہیں ترقی کی دوڑ میں شامل ہو سکیں لیکن آج 37 سال بعد بھی کوٹہ سسٹم نافذ ہے۔

    ایم کیو ایم کے قائد کا کہنا تھا کہ علیحدگی پسند بنگالیوں کے خلاف پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکراردو بولنے والوں نے جنگ لڑی ، ترانوے ہزار فوجی تو واپس آگئے لیکن آج بھی ریڈ کراس کے چھیاسٹھ کیمپوں میں اردو بولنے والے انتہائی غربت کے عالم میں مقیم ہیں۔

    انہوں نے سوال کیا کہ ہم پر جناح پورجیسا نازیبا الزام لگایا گیا اور بدترین ریاستی آپریشن مسلط کیا گیا، 1992 کے آپریشن کا جواز بتایا جائے۔

    ہمارے کارکنان کو گرفتارکیا جاتا ہے اوررینجرزکے ہیڈ کوارٹرزمیں تشدد کرکے لاشیں پھینک دی جاتی ہیں اورپھرہماری ہی تذلیل کی جاتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ دو جماعتیں گزشتہ پچاس دنوں سے دھرنا دے کر بیٹھی ہیں اورسرکاری ٹی وی اسٹیشن پر حملہ بھی کرچکی ہیں، اگر ہم اسلام آباد میں دھرنا دیتے تو ہم پرربرکے بجائے اسٹیل کی گولیاں برسائی جاتیں۔ اگر یہی سلسلے جاری رہے تو ڈر ہے کہ لڑائی نہ چھڑجائے۔