Tag: muhammad ali

  • ویڈیو: ’میں جس رنگ کے کپڑے پہنتا ہوں، آنکھیں بھی اسی رنگ کی ہو جاتی ہیں‘

    ویڈیو: ’میں جس رنگ کے کپڑے پہنتا ہوں، آنکھیں بھی اسی رنگ کی ہو جاتی ہیں‘

    اللہ جسے چاہے اپنے قدرت کے انوکھے تحائف سے نوازے، جسے چاہے کرشمہ بنا دے۔

    ٹوبہ ٹیک سنگھ کے 22 سالہ شہری محمد علی کو خدا نے ایک منفرد اور خوب صورت تحفے سے نوازا ہے، وہ جس رنگ کا لباس پہنتے ہیں، ان کی آنکھیں بھی اسی رنگ میں تبدیل ہو جاتی ہیں۔

    لوگ جب یہ سنتے ہیں تو یقین ہی نہیں کر پاتے، لیکن پھر ان کی آنکھوں کا بدلتا رنگ دیکھ کر دنگ رہ جاتے ہیں۔

    محمد علی نے بتایا کہ ’میں جس رنگ کے کپڑے پہنتا ہوں، میری آنکھیں بھی اسی رنگ کی ہو جاتی ہیں۔‘ انھوں ںے کہا کہ صرف تین رنگ ایسے ہیں جن کے پہننے سے رنگ تبدیل نہیں ہوتا، باقی ہر رنگ آنکھوں پر اثر انداز ہوتا ہے اور آنکھوں کا رنگ تبدیل ہو جاتا ہے۔

    محمد علی نے بتایا کہ سبز رنگ کے تمام شیڈز آنکھوں میں آ جاتے ہیں، اسی طرح نیلے رنگ کے شیڈز والی شرٹ اگر پہن لوں تو وہ بھی صاف طور سے آنکھوں میں آ جاتے ہیں، ان کے علاوہ سفید رنگ ہے جس کی وجہ سے آنکھوں کا رنگ بدل جاتا ہے۔

    محمد علی کے مطابق ان کی آنکھوں کا بنیادی رنگ خاکی (گرے) ہے، اور کالا ایسا رنگ ہے جس کا اثر آنکھوں میں خاص محسوس نہیں ہوتا۔ عام لوگ تو کہتے ہیں کہ ہاں تبدیل ہوا ہے رنگ لیکن جب کیمرے سے دیکھتے ہیں تو وہ اس میں پکڑا نہیں جاتا۔

    انھوں نے بتایا کہ کالے رنگ کے علاوہ پیلے اور لال رنگ کے شیڈز بھی ان کی آنکھوں میں نہیں آتے۔ ان رنگوں کے علاوہ کچھ شیڈز بالکل صاف طور سے آنکھوں میں آتے ہیں جب کہ کچھ ہلکے آ جاتے ہیں۔

    محمد علی نے بتایا کہ جب وہ کسی رنگ کے کپڑے پہنتے ہیں تو پھر 30 سے 35 سیکنڈ کا وقت لگتا ہے آنکھوں کا رنگ تبدیل ہونا شروع ہونے میں، لیکن رنگ مکمل تبدیل ہونے میں 4 سے 5 منٹ لگ جاتے ہیں۔

    محمد علی کا کہنا ہے کہ انھیں اس معاملے سے کبھی کوئی مسئلہ نہیں ہوا، اس لیے انھوں نے کبھی ڈاکٹر سے اس سلسلے میں رجوع نہیں کیا۔ انھوں نے کہا کہ گوگل پر اس حوالے سے سرچ کیا لیکن انھوں نے اس خصوصیت کے ساتھ کسی اور کو نہیں دیکھا۔

    جب محمد علی نے جاب شروع کی تو لوگ ان سے پوچھنے لگے کہ کیا وہ لینس استعمال کرتے ہیں، لیکن وہ جواب دیتے کہ یہ قدرتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ بہ طور ماڈل اپنا کیریئر بنانا چاہتے ہیں۔

  • شہنشاہِ جذبات محمد علی کا88 واں یوم پیدائش

    شہنشاہِ جذبات محمد علی کا88 واں یوم پیدائش

    لاہور: شہنشاہ جذبات کے لقب سے مشہور پاکستان کے لیجنڈ اداکارمحمد علی کی 88 ویں سالگرہ منائی جارہی ہے، انہوں نے 275 فلموں میں کام کیا اور آج بھی اپنے مداحوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔

    برسوں فلمی دنیا پرراج کرنے والے پاکستان کے معروف اداکارمحمد علی 19 اپریل 1931 کو ہندوستان کے شہررام پورمیں پیدا ہوئے اورتقسیم برصغیرکے بعد پاکستان آکرانہوں نے 1956 میں ریڈیوپاکستان حیدرآباد سے اپنے فنی کیریئرکا آغازکیا۔ بعد ازاں وہ ریڈیو پاکستان کراچی منتقل ہوگئے۔

    محمد علی کی بھرپورآوازنے انہیں ایک بہترین براڈ کاسٹرکی حیثیت سے منوایا اور انہیں فلمی دنیا تک پہنچانے میں بھی ان کی آواز نے اہم کردار ادا کیا۔محمد علی نے 1962 میں فِلم ‘چراغ جلتا رہا’ سے بطورولن فلمی کریئرکا آغاز کیا اور ابتدائی چند فلموں میں منفی کردار نبھائے، بطور ہیرو ان کی پہلی ’مسٹرایکس‘ تھی لیکن فلم ’شرارت‘ ’مسٹر ایکس‘ سے پہلے ریلیز ہوگئی۔

    محمد علی کی شہرت کا آغاز 1964 میں ریلیزہونے والی فلم ’خاموش رہو‘ سے ہوا، اسی فلم پر انہوں نے بطور معاون اداکار نگار ایوارڈ بھی حاصل کیا۔ اداکار محمد علی نے اپنے پورے کیریئر میں 10 نگار ایوارڈز حاصل کیے۔فلم ’صاعقہ‘، ’آس‘،’ آئینہ اور صورت‘، ’انسان اور آدمی‘ اداکار محمد علی کی ایسی فلمیں ہیں جن میں ان کی اداکاری عروج پر رہی۔

    اداکار محمد علی ایشیاء کے 25 بہترین اداکاروں کی فہرست میں شامل ہیں۔ انھوں نے 275 کے قریب فلموں میں کام کیا جن میں اردو، پنجابی، پشتو، بنگالی اور ہندی فلمیں شامل ہیں۔ پاکستانی فلم انڈسٹری کے مایہ ناز اداکار محمد علی کا انتقال 19 مارچ 2006 کو ہوا تاہم وہ آج بھی اپنے چاہنے والوں کے دلوں میں بستے ہیں۔

    اداکار محمد علی کو فلم انڈسٹری کے لیے بہترین خدمات انجام دینے پر پرائیڈ آف پرفارمنس اور تمغہ امتیاز سے بھی نوازا جاچکا ہے۔

  • لیجنڈ اداکار محمد علی کو اپنے مداحوں سے بچھڑے تیرہ برس بیت گئے

    لیجنڈ اداکار محمد علی کو اپنے مداحوں سے بچھڑے تیرہ برس بیت گئے

    لاہور: مفرد انداز اور مخصوص لب ولہجے کے مالک اداکار محمد علی کی 13ویں برسی آج منائی جارہی ہے۔

    محمد علی نے اپنے فنی سفر کا آغاز ریڈیو پاکستان حیدرآباد سے کیا، محمدعلی کو فلمساز فضل احمد کریم فضلی نے اپنی فلم چراغ جلتا رہا میں بطور ہیرو کاسٹ کیا، اس زمانہ میں لالہ سدھیر، سنتوش کمار، درپن اور رحمٰن کے ستارے عروج پر تھے۔

    فلم بینوں کی اکثریت نے محمدعلی کو پہلی ہی فلم میں بطور ہیرومقبولیت کی سند بخشی، محمدعلی کے ساتھ زیبا بطورہیروئن آئیں تو یہ جوڑی نہ صرف فلمی برانڈبن گئی بلکہ فلم کی کامیابی کی ضمانت بھی بنی۔

    اداکارمحمد علی 10 نومبر 1938ء کو ہندوستان کے شہر رامپور کے مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ محمد علی نے اپنے کیریئر کا آغاز ریڈیو پاکستان حیدر آباد سے کیا اور 1962ء میں ان کی پہلی فلم ‘چراغ جلتارہا’ ریلیز کی گئی جبکہ محمد علی کی اور مقبول فلم ‘شرارت’ 1964ء میں ریلیز ہوئی۔

    انہوں نے چار دہائیوں تک سلوراسکرین پر حکمرانی کرکے کروڑوں فلم بینوں کے دلوں پر راج کیا، محمد علی نے 300 سے زائد فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے جن میں پنجابی فلمیں بھی شامل ہیں۔ منفرد انداز، آواز کے اتار چڑھاؤ پر مکمل دسترس اور حقیقت سے قریب تر اداکاری نے محمد علی کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔

    محمد علی کی مشہور فلموں میں جاگ اٹھا انسان‘خاموش رہو‘ ٹیپو سلطان‘ جیسے جانتے نہیں‘آ گ‘ گھرانہ‘ میرا گھر میری جنت‘ بہاریں پھر بھی آئیں گی‘ محبت‘ تم ملے پیار ملا اور دیگر بہت سی فلمیں شامل ہیں۔

    محمد علی نے جس اداکارہ کے ساتھ بھی کام کیا ان کی جوڑی خوب سجی، محمد علی کا شمار ورسٹائل اداکاروں میں ہوتا تھا۔ انہوں نے کئی کریکٹر رول اور منفی رول بھی بڑی کامیابی سے پرفارم کئے۔

    انیس مارچ سنہ دوہزارچھ کو محمدعلی لاہور میں وفات پاگئے، محمدعلی نے پاکستان کی فلم انڈسٹری پر اپنی اداکاری کے گہرے نقوش چھوڑے۔

  • امریکا : لوئیسویل ایئرپورٹ باکسر محمد علی کے نام سے منسوب

    امریکا : لوئیسویل ایئرپورٹ باکسر محمد علی کے نام سے منسوب

    واشنگٹن : امریکی حکام نے ریاست کینٹکی کے لوئیسویل انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا نام لیجنڈ باکسر محمد علی سے موسوم کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست کینٹکی کے حکام کی جانب سےلوئیسویل ایئرپورٹ کے نام کی تبدیلی کا فیصلہ باکسنگ کی دنیا کے بے تاج بادشاہ محمد علی کی 77 ویں سالگرہ کے موقع پر کیا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ہوائی اڈے کی انتظامیہ نے گزشتہ روز منعقدہ اجلاس میں ووٹنگ کے ذریعے ایئرپورٹ کا نام تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    میڈیا رپورٹ کا کہنا ہے کہ ایئرپروٹ انتظامیہ لیجنڈ باکسر کے اہل خانہ سے محمد علی کا نام استعمال کی اجازت کے منتظر ہیں تاہم انتظامیہ کے مطابق معاہدہ مکمل ہونے والا ہے۔

    لوئیسویل کے میئر کا کہنا تھا کہ لوگ باکسنگ چیمپئن محمد علی کی باکسنگ سے تو متاثر تھے ہی لیکن ان کا کھلے عام اسلام قبول کرنے کا فیصلہ پوری دنیا پر اثر انداز ہوا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ریاست کینٹکی کا شہر لوئیسویل رواں برس جون میں باکسر محمد علی کے اعزاز میں ہونے والے فیسٹیول ’آئی ایم علی‘ میزبانی کرے گا اور جون تک ہی ایئرپورٹ کے نام کی تبدیلی کا کام بھی مکمل ہوجائے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق لوئیسویل انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا نام باکسر محمد علی کی نمایاں خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کرنے کےلیے تبدیل کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ لوئیسویل باکسنگ چیمپئن محمد علی کا آبائی شہر ہے، 30جون 2016 کو دنیا فانی سے رخصت کے بعد محمد علی کو اسی شہر میں دفن کیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ آج دنیائے باکسنگ پرحکومت کرنے والے محمد علی محمد علی کی 77 ویں سالگرہ ہے

    محمد علی نے 17 جنوری 1942ء کو امریکہ کے شہر لوئسویل کے ایک مسیحی گھرانے میں آنکھ کھولی اور ان کا نام کلے رکھا گیا، انہوں نے 1970 کی دہائی میں اسلام قبول کیا۔

    باکسنگ میں محمد علی کا کیریئر 20 سال پرمحیط رہا اور اس دوران انہوں نے 56 مقابلے جیتے اور 37 ناک آؤٹ اسکور کیے۔

    56 بار باکسنگ مقابلے جیتنے والے لیجنڈ باکسرمحمد علی کو ورلڈ باکسنگ کونسل کی جانب سے کنگ آف باکسنگ کا خطاب دیا گیا۔

  • لیجنڈ باکسرمحمد علی کی 77ویں سالگرہ

    لیجنڈ باکسرمحمد علی کی 77ویں سالگرہ

    باکسنگ کی دنیا کے بے تاج بادشاہ محمد علی کی 77 ویں سالگرہ آج منائی جا رہی ہے، انہوں نے 20 سالہ کیریئرمیں 56 مقابلے جیتے۔

    تفصیلات کے مطابق دنیائے باکسنگ پرحکومت کرنے والے ہیوی ویٹ باکسر محمد علی کا 77واں یوم ولادت آج منایا جا رہا ہے۔

    محمد علی نے 17 جنوری 1942ء کو امریکہ کے شہر لوئسویل کے ایک مسیحی گھرانے میں آنکھ کھولی اور ان کا نام کلے رکھا گیا، انہوں نے 1970 کی دہائی میں اسلام قبول کیا۔

    لیجنڈ باکسرمحمد علی کی یادگارتصاویر

    باکسنگ کی دنیا کے بے تاج بادشاہ محمد علی نے 29 اکتوبر1960ء کو آبائی قصبے لوئسویل میں پہلا مقابلہ جیتا اور 1960 کی دہائی میں انہوں نے روم اولمپک میں سونے کا تمغہ جیتا۔

    دنیائے باکسنگ پرحکومت کرنے والے محمد علی نے 40 سال کی عمر میں ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا اور اس کے بعد فلاحی کاموں میں حصہ لیا۔

    باکسنگ میں محمد علی کا کیریئر 20 سال پرمحیط رہا اور اس دوران انہوں نے 56 مقابلے جیتے اور 37 ناک آؤٹ اسکور کیے۔

    56 بار باکسنگ مقابلے جیتنے والے لیجنڈ باکسرمحمد علی کو ورلڈ باکسنگ کونسل کی جانب سے کنگ آف باکسنگ کا خطاب دیا گیا۔

    باکسنگ لیجنڈ باکسر محمد علی انتقال کرگئے

    واضح رہے کہ 4 جون 2016ء کوعالمی شہرت یافتہ باکسر محمد علی 74 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔

  • مایہ ناز باکسر محمد علی کو مداحوں سے بچھڑے 2 برس گزر گئے

    مایہ ناز باکسر محمد علی کو مداحوں سے بچھڑے 2 برس گزر گئے

    دنیا کے ممتاز باکسر محمد علی کو اپنے مداحوں سے بچھڑے آج دو برس گزر گئے۔ محمد علی ایک لیجنڈ باکسر ہی نہیں بلکہ ایک عظیم شخصیت اور عزم و ہمت کی مثال تھے۔

    دو برس قبل آج ہی روز سانس لینے میں دشواری کے باعث آج ہی روز اسپتال لے جایا گیا تھا، جہاں 74 سالہ سابق امریکی باکسر محمد علی دوران علاج اپنے اہل خانہ اور مداحوں غمگین کرگئے۔

    خیال رہے کہ لیجنڈ باکسر محمد علی گذشتہ 3 دہائیوں سے پارکنسن سمیت متعدد امراض کا شکار تھے۔

    محمد علی لیجنڈ باکسر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک درد مند انسان بھی تھے اور معاشرے میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر سراپا احتجاج رہتے تھے۔

    سنہ 1959 سے 1975 تک لڑی جانے والی ویت جنگ میں امریکی افواج میں شامل کرنے کے لیے محمد علی سے عہد نامے پر دستخط لینے کی کوشش کی گئی لیکن انہوں نے انکار کردیا، جس کے باعث امریکی حکومت نے ان سے اولمپک چیمپئن شپ کے اعزازات واپس لے کر 5 برس کے لیے جیل منتقل کردیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ذرائع کے مطابق امریکی شپریم کورٹ نے لیجنڈ باکسر کی گرفتاری پر بڑھتے ہوئے عوامی احتجاج کو مد نظر رکھتے ہوئے محمد علی کی سزا کو ختم کردیا تھا۔

    محمد علی زندگی کو ایک مثبت نظر سے دیکھنے کے عادی تھے۔ آج ان کی برسی کے موقع پر ان کے زریں خیالات و اقوال یقیناً آپ کی زندگی بدلنے میں مددگار ثابت ہوسکیں گے۔

    دوستی ایسی چیز نہیں جو آپ کسی تعلیمی ادارے میں سیکھیں، بلکہ اگر آپ نے دوستی کے صحیح معنی نہیں سیکھے، تو آپ نے کچھ نہیں سیکھا۔

    مجھے اپنی ٹریننگ کا ہر لمحہ برا لگتا تھا، لیکن میں نے سوچا کہ مجھے رکنا نہیں چاہیئے۔ میں ابھی تکلیف اٹھاؤں گا تو ساری زندگی چیمپئن کہلاؤں گا۔

    جو شخص مشکلات کا سامنا کرنے کا حوصلہ نہیں رکھتا وہ کبھی کچھ حاصل نہیں کر سکتا۔

    اگر تم مجھے ہرانے کا خواب بھی دیکھو، تو بہتر ہے کہ تم جاگ جاؤ اور اپنے اس خواب کی معافی مانگو۔

    قوم آپس میں جنگیں نقشوں میں تبدیلی لانے کے لیے لڑتی ہیں۔ لیکن غربت سے لڑی جانے والی جنگ زندگیوں میں تبدیلی لاتی ہے۔

    میں نے زندگی میں بہت سی غلطیاں کیں، لیکن اگر میں اپنی زندگی میں کسی ایک شخص کی زندگی بھی بہتر کرنے میں کامیاب رہا تو میری زندگی رائیگاں نہیں گئی۔

    جو شخص خواب نہیں دیکھتا، وہ کبھی بھی اونچا نہیں اڑ سکتا۔

    کاش کہ لوگ دوسروں سے بھی ویسے ہی محبت کرتے جیسے وہ مجھ سے کرتے ہیں۔ اگر وہ ایسا کریں تو دنیا بہت خوبصورت ہوجائے گی۔

    ویت نام کی جنگ میں شامل ہونے سے انکار کرنے کے بعد محمد علی نے کہا، ’یہ مجھ سے کیوں توقع رکھتے ہیں کہ میں یونیفار پہن کر اپنے گھر سے 10 ہزار میل

    دور جاؤں، اور کالوں پر گولیاں اور بم برساؤں؟ یہ تو اپنے ہی ملک میں نیگرؤوں سے کتوں جیسا سلوک کرتے ہیں‘۔

    محمد علی زندگی کے بارے میں کہتے تھے۔

    زندگی بہت چھوٹی ہے۔ ہم بہت جلدی بوڑھے ہوجاتے ہیں اور مرجاتے ہیں۔ یہ ایک احمقانہ بات ہے کہ ہم لوگوں سے نفرت کرنے میں اپنا وقت ضائع کردیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں

  • عظیم باکسر محمد علی کی پہلی برسی

    عظیم باکسر محمد علی کی پہلی برسی

    لیجنڈ باکسر محمد علی کو اس دنیا سے گزرے آج ایک برس بیت گیا۔ حوصلے اور عزم کا استعارہ محمد علی ایک عظیم کھلاڑی ہی نہیں عظیم انسان بھی تھے۔

    گزشتہ برس آج ہی کے روز سابق امریکی باکسر محمد علی کو سانس کی تکلیف کے باعث اسپتال لے جایا گیا تھا جہاں وہ کچھ دیر زیر علاج رہنے کے بعد 74 سال کی عمر میں چل بسے۔ محمد علی 3 دہائیوں سے پارکنسن سمیت متعدد بیماریوں میں مبتلا تھے۔

    محمد علی ایک درد مند انسان تھے۔ وہ اکثر و بیشتر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر آواز اٹھایا کرتے تھے۔

    مزید پڑھیں: لیجنڈ باکسر محمد علی کی یادگار تصاویر

    ویت نام جنگ کے دوران محمد علی نے امریکی فوج میں شامل ہونے کے عہد نامے پر دستخط کرنے سے انکار کردیا تھا جس کے بعد انہیں ان کے اولمپک چیمپئن شپ کے اعزازات سے محروم کر کے 5 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے عوامی احتجاج کو مدنظر رکھتے ہوئے محمد علی کو سزا سے مستثنیٰ قرار دیا تھا۔

    محمد علی زندگی کو ایک مثبت نظر سے دیکھنے کے عادی تھے۔ آج ان کی برسی کے موقع پر ان کے زریں خیالات و اقوال یقیناً آپ کی زندگی بدلنے میں مددگار ثابت ہوسکیں گے۔

    دوستی ایسی چیز نہیں جو آپ کسی تعلیمی ادارے میں سیکھیں، بلکہ اگر آپ نے دوستی کے صحیح معنی نہیں سیکھے، تو آپ نے کچھ نہیں سیکھا۔

    مجھے اپنی ٹریننگ کا ہر لمحہ برا لگتا تھا، لیکن میں نے سوچا کہ مجھے رکنا نہیں چاہیئے۔ میں ابھی تکلیف اٹھاؤں گا تو ساری زندگی چیمپئن کہلاؤں گا۔

    جو شخص مشکلات کا سامنا کرنے کا حوصلہ نہیں رکھتا وہ کبھی کچھ حاصل نہیں کر سکتا۔

    اگر تم مجھے ہرانے کا خواب بھی دیکھو، تو بہتر ہے کہ تم جاگ جاؤ اور اپنے اس خواب کی معافی مانگو۔

    قوم آپس میں جنگیں نقشوں میں تبدیلی لانے کے لیے لڑتی ہیں۔ لیکن غربت سے لڑی جانے والی جنگ زندگیوں میں تبدیلی لاتی ہے۔

    میں نے زندگی میں بہت سی غلطیاں کیں، لیکن اگر میں اپنی زندگی میں کسی ایک شخص کی زندگی بھی بہتر کرنے میں کامیاب رہا تو میری زندگی رائیگاں نہیں گئی۔

    جو شخص خواب نہیں دیکھتا، وہ کبھی بھی اونچا نہیں اڑ سکتا۔

    کاش کہ لوگ دوسروں سے بھی ویسے ہی محبت کرتے جیسے وہ مجھ سے کرتے ہیں۔ اگر وہ ایسا کریں تو دنیا بہت خوبصورت ہوجائے گی۔

    ویت نام کی جنگ میں شامل ہونے سے انکار کرنے کے بعد محمد علی نے کہا، ’یہ مجھ سے کیوں توقع رکھتے ہیں کہ میں یونیفار م پہن کر اپنے گھر سے 10 ہزار میل دور جاؤں، اور کالوں پر گولیاں اور بم برساؤں؟ یہ تو اپنے ہی ملک میں نیگرؤوں سے کتوں جیسا سلوک کرتے ہیں‘۔

    محمد علی زندگی کے بارے میں کہتے تھے۔

    زندگی بہت چھوٹی ہے۔ ہم بہت جلدی بوڑھے ہوجاتے ہیں اور مرجاتے ہیں۔ یہ ایک احمقانہ بات ہے کہ ہم لوگوں سے نفرت کرنے میں اپنا وقت ضائع کردیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • عظیم باکسر محمد علی کے 10 مشہور اقوال

    عظیم باکسر محمد علی کے 10 مشہور اقوال

    عظیم باکسر محمد علی آج صبح انتقال کر گئے۔ حوصلے اور عزم کا استعارہ محمد علی ایک عظیم کھلاڑی ہی نہیں عظیم انسان بھی تھے۔

    محمد علی ایک درد مند انسان تھے۔ وہ اکثر و بیشتر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر آواز اٹھایا کرتے تھے۔ ویت نام جنگ کے دوران محمد علی نے امریکی فوج میں شامل ہونے کے عہد نامے پر دستخط کرنے سے انکار کردیا تھا جس کے بعد انہیں ان کے اولمپک چیمپئن شپ کے اعزازات سے محروم کر کے 5 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے عوامی احتجاج کو مدنظر رکھتے ہوئے محمد علی کو سزا سے مستثنیٰ قرار دیا تھا۔

    محمد علی زندگی کو ایک مثبت نظر سے دیکھنے کے عادی تھے۔ ان کے چند مشہور خیالات یقیناً آپ کی زندگی میں بھی تبدیلی لائیں گے۔

    دوستی ایسی چیز نہیں جو آپ کسی تعلیمی ادارے میں سیکھیں، بلکہ اگر آپ نے دوستی کے صحیح معنی نہیں سیکھے، تو آپ نے کچھ نہیں سیکھا۔

    مجھے اپنی ٹریننگ کا ہر لمحہ برا لگتا تھا، لیکن میں نے سوچا کہ مجھے رکنا نہیں چاہیئے۔ میں ابھی تکلیف اٹھاؤں گا تو ساری زندگی چیمپئن کہلاؤں گا۔

    جو شخص مشکلات کا سامنا کرنے کا حوصلہ نہیں رکھتا وہ کبھی کچھ حاصل نہیں کر سکتا۔

    اگر تم مجھے ہرانے کا خواب بھی دیکھو، تو بہتر ہے کہ تم جاگ جاؤ اور اپنے اس خواب کی معافی مانگو۔

    قوم آپس میں جنگیں نقشوں میں تبدیلی لانے کے لیے لڑتی ہیں۔ لیکن غربت سے لڑی جانے والی جنگ زندگیوں میں تبدیلی لاتی ہے۔

    میں نے زندگی میں بہت سی غلطیاں کیں، لیکن اگر میں اپنی زندگی میں کسی ایک شخص کی زندگی بھی بہتر کرنے میں کامیاب رہا تو میری زندگی رائیگاں نہیں گئی۔

    جو شخص خواب نہیں دیکھتا، وہ کبھی بھی اونچا نہیں اڑ سکتا۔

    کاش کہ لوگ دوسروں سے بھی ویسے ہی محبت کرتے جیسے وہ مجھ سے کرتے ہیں۔ اگر وہ ایسا کریں تو دنیا بہت خوبصورت ہوجائے گی۔

    ویت نام کی جنگ میں شامل ہونے سے انکار کرنے کے بعد محمد علی نے کہا، ’یہ مجھ سے کیوں توقع رکھتے ہیں کہ میں یونیفار م پہن کر اپنے گھر سے 10 ہزار میل دور جاؤں، اور کالوں پر گولیاں اور بم برساؤں؟ یہ تو اپنے ہی ملک میں نیگرؤوں سے کتوں جیسا سلوک کرتے ہیں‘۔

    زندگی بھر ناقابل شکست رہنے والا آج موت سے شکست کھا گیا۔ وہ زندگی کے بارے میں کہتا تھا۔۔

    زندگی بہت چھوٹی ہے۔ ہم بہت جلدی بوڑھے ہوجاتے ہیں اور مرجاتے ہیں۔ یہ ایک احمقانہ بات ہے کہ ہم لوگوں سے نفرت کرنے میں اپنا وقت ضائع کردیں۔

  • اداکارمحمدعلی مرحوم کے نام ایک شام

    اداکارمحمدعلی مرحوم کے نام ایک شام

    Meem-Sheen-Khay_avatar_1401530173-50x50 کراچی ……. رپورٹ:  م ش خ

    گذشتہ دنوں محمد علی فیڈریشن کے بانی اشرف علی اور مرکزی صدر عبدالوسیع قریشی نے ماضی کے سپرہٹ ہیرو محمد علی مرحوم کے اعزاز میں ایک خوبصورت شام کا اہتمام کیا، تقریب کی مہمان خصوصی زیبا بیگم تھیں، پروگرام کی کمپئرنگ اداکار حسن سومرو اورعظمیٰ طاہر نے کی ۔

    اس موقع پر اداکار محمد علی مرحوم کی اہلیہ زیبا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں، ہمارے نوجوان اداکار بہت باصلاحیت ہیں، کراچی اور حیدرآباد نے مجھے اور محمد علی کو خصوصی محبت سے نوازا جس کے لئے میں ان کی مشکورہوں، محمد علی کی پرستاروں کی تعداد لاکھوں میں تھی اور آج کی تقریب میں بھی آرٹس کونسل مہمانوں سے بھرا ہوا ہے، جس سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ محمد علی آج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہے، میں نے ان کے ساتھ پہلی فلم ”چراغ جلتا رہا“ کی تھی اس وقت میں نے سوچابھی نہ تھا کہ بعد میں یہ جوڑی علی زیب کے نام سے مشہور ہوگی، کراچی میرا شہر ہے میں نے اپنے کیرئیر کا آغاز کراچی سے ہی کیاتھا۔

    اداکار ندیم نے کہا کہ محمدعلی فلم انڈسٹری کی قد آور شخصیت تھے، میری ان کے ساتھ پہلی فلم” بازی“ تھی یہ سپرہٹ فلم تھی، علی نے اس فلم میں میرے ساتھ بہت تعاون کیا، اداکار مصطفےٰ قریشی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علی لوگوں میں محبت تقسیم کرتے تھے، ان جیسا اداکار پیدا نہیں ہوگا ،وہ حقیقی طور پر ایک بڑے آرٹسٹ تھے، انہیںکبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ثقافتی انقلاب کی ضرورت ہے کیونکہ قومیں اپنی ثقافت سے جانی جاتی ہیں۔

    سینیئرتجزیہ نگار نواب حسن صدیقی نے کہا کہ محمد علی کو ایک روحانی قوت حاصل تھی جو انہیں ان کے والد سے ورثے میں ملی تھی وہ خاموشی سے لوگوں کی مدد کیا کرتے تھے، محمد علی فیڈریشن کے بانی اشرف علی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج میں آپ سب کا مشکورہوںکہ آپ نے محمد علی فیڈریشن کی تقریب میں بھر پور شرکت کی، ہماری تنظیم کی روح رواں زیبا بھا بھی ہیں جو ہر قدم پر ہماری رہنمائی اور حوصلہ افزائی کرتی ہیں۔

    محمد علی فیڈریشن کے مرکزی صدر اور معروف صحافی وسیع قریشی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لاہور سے کراچی آکر زیبا بھابھی نے پرستاروں سے محبت کاثبوت دیا ہے، بعدازاں محمد علی کی اہلیہ اور ماضی کی سپرہٹ ہیروئین زیبا بیگم نے محمد علی فیڈریشن کی جانب سے سنئیراداکار ندیم بیگ معمر رانا، معیدرضوی ، نواب حسن صدیقی، خالد سلیم موٹا، سلمیٰ مراد ، بینجنو نواز محمد عزیز، موسیقار نیاز احمد ، گلوکار افراہیم ، تنویر آفریدی،اداکارہ سلومی، جبکہ صحافیوں میں اطہر جاوید صوفی ،وسیع قریشی ، پرویز مظہر ، ذیشان صدیقی، مصور جعفری، نعیم قریشی ، طارق لودھی، سلیم باسیطہ اور اے آر وائی نیٹ ورک کے م ش خ کو” دی گریٹ محمد علی ایوارڈز“ اپنے دست مبارک سے دیئے۔

    تقریب ایوارڈز کے دوران ایک خوبصورت میو زیکل پروگرام بھی پیش کیا گیاجس میں معروف فنکاروں نے اپنے فن کا جادو جگا یا، اس موقع پر مصطفےٰ قریشی ، زیبابیگم اور ندیم نے اے آر وائی ویب سے خصوصی گفتگو کی، مصطفیٰ قریشی نے بتایا کہ میں اے آر وائی کا پروگرام ”کھراسچ“ بڑے شوق سے دیکھتا ہوں اور میں عمران خان اور طاہرالقادری کے حوالے سے جو گفتگو اے آر وائی کے پروگرام ”کھراسچ“ میںمبشر لقمان کرتے ہیں میں اس سے اتفاق کرتاہوں،حالانکہ میں پی پی پی کا نظریاتی کارکن ہوں اور اے آر وائی ویب کا مطالعہ بڑے شوق سے کرتا ہوں، جس دن مصروفیات کی وجہ سے اے آر وائی نہیں دیکھ پاتا، اس دن میں اے آر وائی ویب دیکھتاہوں، اس میں کوئی شک نہیں کہ اے آر وائی کی ویب قابل تعریف ہے، میں خلوص دل سے ویب کی ٹیم کو مبارک باد دیتا ہوں کہ ان کی کارکر دگی لاجواب ہے۔

    محمدعلی کی اہلیہ اور پنجاب سنسر بورڈ کی چیئرمین اور ماضی کی معروف ہیروئین اداکارہ زیبا نے اے آر وائی ویب کو بتایا کہ وہ اے آر وائی کے پروگرام ”جیتو پاکستان“ بہت شوق سے دیکھتی ہیں، یہ میرا پسندیدہ پروگرام ہے، ویب کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے اداکارہ زیبا بیگم نے بتایا کہ صبح کے اوقات میں ”گڈمارننگ شو“ اکثر دیکھتی ہوں، صبح کے پروگرام کئی چینلز سے آن ائیر ہوتے ہیں مگر اے آر وائی کا ”گڈ مارننگ شو“زندگی کی حقیقت سے بہت قریب ہوتا ہے، ڈرامہ سیریل کے حوالے سے انہوں نے مزید بتایا کہ ڈرامہ سیریل دراڑ بہت شوق سے دیکھتی ہوں اور سیریل ”چپ رہو“ کے حوالے سے انہوںنے بتایا کہ یہ سیریل بھی اچھی ہے جبکہ سوپ ”رشتے“ توواقعی کمال کا سوپ ہے اور میری بہن ہدایت کارہ اور اداکارہ سنگیتا نے تو کمال کر دکھایا کہ اس سوپ میں انہوں نے واقعی کمال کی اداکاری کی ہے اور مجھے لگتا ہے کہ سنگیتاکے پرستار اس سوپ کو ضرور دیکھتے ہونگے۔

    انہوں نے محمد علی فیڈریشن کے چیئرمین سید اشرف علی اور صدر وسیع قریشی کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ وہ نہایت مشکور ہیں انہوںنے محمد علی مرحوم او ر میرے اعزاز میں اتنی اچھی تقریب منعقد کی، اداکار ندیم نے اے آر وائی ویب کوبتایا کہ میر ایک سوپ ”میرے اپنے“ اے آر وائی ڈیجیٹل سے آن ائیر ہوا تھا وہ قابل تعریف سوپ تھا، سیریل” بابل کی دعائیں لیتی جا“بہت ہی اچھا سیریل ہے ۔

    اداکار ندیم نے اے آر وائی ویب کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ میں رات کے اوقات میں ویب کا مطالعہ کرتا ہوں اس میں کوئی شک نہیں کہ اے آر وائی کی ویب کی تحریر واقعی کمال تحریر ہے اور ویب پر خاص توجہ دی گئی ہے، انہوںنے اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگراموں کے حوالے سے بتایا کہ اے آر وائی کی سیریل اور سوپ اپنی مثال آ پ ہوتے ہیں اور اس میں کوئی شک نہیں کہ اے آر وائی ویب اور اے آر وائی ڈیجیٹل تمام چینلز میں اپنی مثال آپ ہیں۔