Tag: Muhammad Ali Durrani

  • محمد علی درانی نے قومی حکومت کا نیا فارمولا پیش کر دیا، اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو

    محمد علی درانی نے قومی حکومت کا نیا فارمولا پیش کر دیا، اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو

    اسلام آباد: سابق وزیر اطلاعات محمد علی درانی نے قومی حکومت کا نیا فارمولا پیش کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو میں سابق وزیر اطلاعات محمد علی درانی نے کہا ’’میرا اگلا فارمولا منتخب ’نیشنل یونٹی گورنمنٹ‘ کا ہے، اس میں تمام سیاسی جماعتیں ہوں گی۔‘‘

    درانی نے کہا ’’بہترین نیشنل حکومت وہی ہے جسے عوام منتخب کرے، نیشنل حکومت کا پہلا پوائنٹ یہ ہوگا کہ اس میں تمام سیاسی جماعتیں ہوں گی، دوسرا ان جماعتوں میں سب سے زیادہ نشستوں والی جماعت وزیر اعظم کے لیے 3 نام دے، ان میں سے جس کو اسمبلی منتخب کرے وہ وزیر اعظم بنے۔‘‘

    سابق وزیر نے کہا ’’منتخب نیشنل یونٹی گورنمنٹ کا تیسرا نکتہ یہ ہے کہ کابینہ میں 30 سے زیادہ وزرا نہیں ہونے چاہئیں، چوتھا پوائنٹ یہ ہے کہ 6 ماہ میں بلدیاتی انتخابات ہوں جن کی مدت اسمبلیوں کے برابر ہو، یہ بھی طے ہو کہ آئندہ قومی و صوبائی انتخابات کے ساتھ بلدیاتی انتخابات بھی ہوں۔‘‘

    محمد علی درانی کے مطابق ’’اس وقت ہماری جمہوریت چند الیکٹیبلز کے گرد گھوم رہی ہے، ہم نے نظام کو پاکستان، عوام اور ان کے اداروں کے مفاد میں لانا ہے۔‘‘

    انھوں نے کہا انتخابات سے پہلے سیاسی جماعتیں تحریری معاہدے پر دستخط کریں، اور اس معاہدے میں اقرار کریں کہ الیکشن کے بعد ہم سب مل کر حکومت بنائیں گے، نواز شریف آئے تو 70 فی صد لوگوں نے ان کی مفاہمت کی بات کو پسند کیا، مفاہمت پر مائنس پی ٹی آئی کا ابھی تک کوئی آئینی اور قانونی ثبوت نہیں ہے۔‘‘

  • میرے پاس ٹریک ٹو ڈائیلاگ کا سب سے بڑا مینڈیٹ ہے: محمد علی درانی

    میرے پاس ٹریک ٹو ڈائیلاگ کا سب سے بڑا مینڈیٹ ہے: محمد علی درانی

    لاہور: پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) کے جنرل سیکریٹری محمد علی درانی نے کہا ہے کہ ان کے پاس ٹریک ٹو ڈائیلاگ کا سب سے بڑا مینڈیٹ ہے، مولانا فضل الرحمان نے شرائط کے ساتھ ڈائیلاگ کو آگے بڑھانے کا کہا، جلد سیاسی درجہ حرارت میں کمی ہوگی۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض ہے میں بات کرتے ہوئے محمد علی درانی نے کہا کہ کوئی بھی ڈائیلاگ اتفاق سے نہیں، اختلاف سے شروع ہوتا ہے، میرے پاس ٹریک ٹو ڈائیلاگ کا مینڈیٹ ہے، مجھے یقین ہے سب مذاکرات کی میز پر بیٹھیں گے۔

    انھوں نے کہا ملک میں اس وقت ڈائیلاگ کی ضرورت ہے، اپوزیشن کے استعفوں سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوگا، ملک کے بڑے اسٹیک ہولڈرز کہہ چکے ہیں کہ بات چیت ہونی چاہیے، اگر حکومت اور اپوزیشن کا ٹکراؤ بڑھتا رہا تو عوام کا ردِ عمل آئے گا۔

    محمد علی درانی نے کہا مجھے یقین ہے سب مذاکرات کی میز پر بیٹھیں گے، جب سب بیٹھیں گے تو سب کے تھوڑے تھوڑے مسئلےحل ہوں گے، ہر آدمی چاہتا ہے موجودہ حالات کا کوئی نہ کوئی حل ضرور نکلے۔

    گرینڈ مذاکرات کے لیے اپوزیشن میں اختیارات کس کے پاس ہوں گے؟

    ان کا کہنا تھا ٹریک ٹو ڈائیلاگ کی ملاقاتیں خفیہ ہی ہوتی ہیں، استعفوں کے بعد بھی بات کرنی ہوگی تو پہلے ہی کیوں نہ کر لی جائے، جب اپوزیشن اور حکومت کہے بات نہیں کرنی تو پھر ڈائیلاگ اور بھی ضروری ہو جاتے ہیں۔

    فنکشنل لیگ کے رہنما نے کہا ٹریک ٹو ڈائیلاگ کا مقصد یہ ہے کہ کوئی ایک ایجنڈا نکل آئے جس پر بات ہو سکے، پارلیمنٹ کے 2 پہیے ہوتے ہیں ایک حکومت دوسری اپوزیشن، موجودہ حالات میں آگ پر تیل ڈالنے کی بجائے پانی ڈالنے کا کام کیا جائے، حکومت اور اپوزیشن مذاکرات کی میز پر نہیں بیٹھتے تو نقصان عوام کا ہوگا۔

    انھوں نے کہا ہمیں عوام کے مسائل کے حل کے لیے آگے آنا ہوگا، کم عرصے میں سیاسی درجہ حرارت کم ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے۔